Tag: HAFIZ NAEEM

  • ہمیں اس آزادی کی ضرورت ہے جس کی پالیسی ہم خود بنائیں: حافظ نعیم الرحمٰن

    ہمیں اس آزادی کی ضرورت ہے جس کی پالیسی ہم خود بنائیں: حافظ نعیم الرحمٰن

    لاہور(14 اگست 2025): امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن کا کہنا ہےکہ پاکستان کسی ایکس وائی زی صدر وزیر اعظم یا بیوروکریٹ کا نہیں ہے بلکہ پاکستانیوں کا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یوم آزادی پر ایکسپو سینٹر لاہور میں میرا برینڈ پاکستان ایکسپو 2025 کے پہلے روز امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے شرکت کی جس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ہمیں اس آزادی کی ضرورت ہے جس کی پالیسیاں ہم خود بنائیں قوم کو آگے بڑھائیں، نوجوان ہمارا مستقبل ہیں ہماری معیشت آزاد ہو آئی ایم ایف کی غلام نہ ہو۔

    میڈیا سے گفتگو میں حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ اسرائیل فلسطین میں بے گناہ لوگوں کا قتل عام کررہا ہے تو ہم اس ظالم کی مصنوعات کیوں خریدیں ہم پاکستانی برینڈز کو پرموٹ کریں گے تاکہ ملکی معیشت مضبوط ہو۔

    حافظ نعیم کا کہنا تھا کہ لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر ابوزر شاد اور پیاف کے پیٹرن ان چیف انجم نثار کا کہنا تھا کہ دو سو ارب ڈالر لے کر رہیں گے اور ملک کا قرضہ اتار کر رہیں گے اور ہم اپنی مصنوعات سے پاکستان کی تقدیر پاکستانی بدل سکتے ہیں یہ ہر سال ایک ہزار ارب روپے کی رشوت لیتے ہیں۔

    حافظ نعیم نے کہا کہ جاگیرداروں اور خاندانی پارٹیوں نے جابرانہ نظام مسلط کر رکھا ہے، پاکستان انشا اللّٰہ بہت جلد دنیا کے نقشے پر حقیقی فلاحی اسلامی ریاست کے طور پر ابھرے گا۔

  • ہم اشاروں پر نہیں چلتے، اگر اشارے ملتے تو اسمبلی میں ہوتے: حافظ نعیم

    ہم اشاروں پر نہیں چلتے، اگر اشارے ملتے تو اسمبلی میں ہوتے: حافظ نعیم

    راولپنڈی: امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے اشاروں والے بیان پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہمیں کوئی اشارہ نہیں ملا ہے، ہم اشاروں پر نہیں چلتے اگر اشارے ملتے تو ہم اسمبلی میں ہوتے۔‘‘

    آج جمعرات کو پریس کانفرنس میں حافظ نعیم نے کہا کہ جن کو اشارے ملے ہیں وہ فارم 47 والے ہیں، ہم وہ نہیں جنھیں اشارے ملتے ہیں۔ چیئرمین ایم کیو ایم ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا تھا کہ ’’اس جماعت کو اشارہ کہیں سے مل گیا ہوگا، اسی لیے دھرنے پر بیٹھ گئے، ویسے بھی وہ جماعت اشاروں پر دھرنے کرتی ہے۔‘‘

    راولپنڈی میں جماعت اسلامی کا دھرنا ’’حق دو عوام کو‘‘ اب چودھویں روز میں داخل ہو گیا ہے، دھرنے کی قیادت کرنے والے حافظ نعیم نے کہا کہ حکومت سے مذاکرات کے دروازے کھلے ہیں، اب تک 4 مذاکرات ہو چکے ہیں اور آج پانچویں بار حکومت سے مذاکرات کریں گے۔ انھوں نے کہا ’’یہ پارٹی کا ایجنڈا نہیں ہے، ہم صرف عوامی مطالبات لے کر آئے ہیں، ابھی تک تو مذاکرات چل رہے ہیں تاہم پوائنٹ آف نو ریٹرن تک نہیں پہنچے ہیں۔‘‘

    امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ آج مارچ اور عظیم الشان جلسہ بھی کیا جائے گا، قانون نافذ کرنے والے اداروں سے محاذ آرائی نہیں چاہتے، پرامن مارچ کریں گے، یہ جماعت اسلامی ہے، ہم مارچ کریں گے اور جلسہ عام بھی کریں گے۔

    انھوں نے مطالبہ دہرایا ’’آئی پی پیز نے تباہی مچائی ہوئی ہے، آئی پی پیز کے مسئلے کا سو فی صد حل چاہیے، تنخواہ دار طبقہ پریشان ہے تنخواہ کی حیثیت ختم ہو گئی ہے، ان پر ٹیکس ختم کیا جائے۔‘‘

  • حافظ نعیم الرحمان نے 8 اگست کو دھرنا مارچ کا اعلان کر دیا

    حافظ نعیم الرحمان نے 8 اگست کو دھرنا مارچ کا اعلان کر دیا

    راولپنڈی: امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے 8 اگست کو دھرنا مارچ کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق جماعت اسلامی کے امیر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’حق دو عوام کو‘ دھرنا 12 دن سے جاری ہے، میں میڈیا کا شکر گزار ہوں کہ اس نے ہماری آواز پوری دنیا میں پہنچائی، مطالبات کی منظوری تک یہ جہدوجہد جاری رہے گی، اور حکومتی مذاکراتی ٹیم کی تلاش گمشدہ ہونے کا اشتہار جلد میڈیا میں جاری کیا جائے گا۔

    حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ حکومت سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کر رہی، حکومت کو جمہوری رویے کا مظاہرہ کر کے مذاکرات کرنے چاہئیں، لوگ اپنی تنخواہوں سے راشن، بجلی بل اور بچوں کی فیسیں کس طرح ادا کریں گے۔

    انھوں نے کہا 11 اگست کو لاہور، 12 اگست کو پشاور میں دھرنا دیا جائے گا، 14 اگست کے بعد تاجروں کی مشاورت سے ملک گیر شٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعلان کیا جائے گا۔

    حافظ نعیم نے بتایا کہ وہ دھرنا مارچ کے حوالے سے تفصیلات کل بتائیں گے، مری روڈ پر پُر امن مارچ ہوگا، دھرنا اور مذاکرات بھی جاری رہیں گے۔

    انھوں نے کہا کب تک کمیٹیاں بناتے رہیں گے، مسئلے کو ڈی فیوز کرنے کے لیے کمیٹیاں بنائی جاتی ہیں، اور جن کی وجہ سے عوام ہر بوجھ ہے ان ہی کو ٹاسک فورس میں شامل کر دیا گیا ہے، ٹاسک فورس میں تو تاجر، چیئرمین واپڈا، آڈیٹر جنرل آف پاکستان کو ہونا چاہیے۔ انھوں نے کہا ہم ملک کے حالات خراب نہیں کرنا چاہتے، ملک کے حالات خراب کرنے میں بہت سے لوگ ملوث ہے۔

  • گورنر سندھ نے مظاہرین کو پکوڑے کھلانے کا وعدہ پورا کردیا

    گورنر سندھ نے مظاہرین کو پکوڑے کھلانے کا وعدہ پورا کردیا

    کراچی : مہنگائی اور بجلی کے بھاری بلوں کے خلاف کراچی میں گورنر ہاؤس کے باہر جماعت اسلامی کا دھرنا جاری ہے، گورنر سندھ نے بارش میں پکوڑے کھلانے کا وعدہ پورا کردیا۔

    جماعت اسلامی کے کارکنوں نے گورنر ہاؤس کے داخلی دروازے پر لگے فریادی کا گھنٹہ بجا کر شکایت لگائی تھی کہ گورنر صاحب آپ نے بارش میں پکوڑے کھلانے کا وعدہ کیا تھا لیکن اب تک پکوڑے نہیں آئے۔

    جس پر گورنرسندھ کامران ٹیسوری نے جماعت اسلامی دھرنے میں موجود گھنٹہ بجانے والے کی فریاد سن لی، انہوں نےجماعت اسلامی دھرنا مظاہرین کیلئے سموسوں اور پکوڑوں کا انتظام کردیا، دھرنا مظاہرین کیلئے گورنر ہاؤس کے گیٹ کے باہر تازہ پکوڑے اور سموسے تیار کرنا شروع کردیے گئے۔

    کامران ٹیسوری نے کہا کہ جس کو بھی پکوڑے اور سموسے کھانے ہیں جائے اور کھالے، وہ بھائی جس نے بیل بجا کر فریاد کی تھی اس کیلئے بھی پکوڑوں کا پورا تھال حاضر ہے۔

    گورنر سندھ کی حافظ نعیم الرحمان کو ملاقات کی دعوت

    علاوہ ازیں گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے حافظ نعیم الرحمان کو ملاقات کی دعوت دے دی، پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان کو مناظرے اور بات چیت کی دعوت دیتا ہوں، مسائل کا حل دھرنوں سے نہیں بیٹھ کر بات چیت سے ہوتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ حافظ نعیم نے ان مسائل پر اتنی آواز نہیں اٹھائی ہوگی جتنی میں نے بطور گورنر اٹھائی، چاہتا تو دھرنے پر یا گورنر ہاؤس میں چپ کرکے بیٹھ جاتا لیکن میں نے آواز اٹھائی۔

    کامران ٹیسوری نے کہا کہ حافظ نعیم ایک بار آئیں، میرےساتھ بیٹھیں، میرے پاس مسائل کا حل ہے، مسائل کے حل کے لئے جہاں بلائیں گے میں آجاؤں گا۔

    گورنر سندھ کا کہنا تھا کہ آپ کے لوگ چاہیں تو انہیں موٹرسائیکل اور لیپ ٹاپ دینے کو تیار ہوں، آئی پی پیز مسئلہ کے حل کے لئے حکومت کام جاری رکھے ہوئے ہے۔

  • حکومتی مذکراتی ٹیم تلاش گمشدہ بن گئی، ہم منت نہیں کریں گے، حافظ نعیم کی دھرنے کے نویں روز پریس کانفرنس

    حکومتی مذکراتی ٹیم تلاش گمشدہ بن گئی، ہم منت نہیں کریں گے، حافظ نعیم کی دھرنے کے نویں روز پریس کانفرنس

    راولپنڈی: امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے لیاقت باغ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ تین دن سے حکومتی مذاکراتی کمیٹی تلاش گمشدہ بنی ہوئی ہے، یہ سمجھتے ہیں کہ ہم ان کی منت کریں گے لیکن ایسا نہیں ہوگا، انھوں نے کہا یہ کہنا کہ آئی پی پیز والے عالمی عدالت چلے جائیں گے درست نہیں ہے۔

    حافظ نعیم الرحمان نے مطالبات کی منظوری تک دھرنا ختم نہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ دھرنا عوامی قوت بنتا جا رہا ہے، حق لے کر اٹھیں گے، انھوں نے ایک بار پھر واضح کیا کہ دھرنے کے مطالبات خواہشات نہیں بلکہ حقائق پر مبنی ہیں۔

    انھوں نے مطالبات پھر دہراتے ہوئے کہا کہ بجلی کی قیمتوں میں کمی کی جائے، تنخواہ دار طبقے کا پورا سلیب گزشتہ سال پر لایا جائے، اضافی ٹیکس، آئی پی پیز کی کیپسٹی پیمنٹ قوم ادا نہیں کرے گی، وزیر اعظم خود 1300 سی سی گاڑی میں کیوں نہیں بیٹھ سکتے؟ 1300 سی سی گاڑی میں تو پلیٹ لیٹس کا مسئلہ نہیں ہوتا، وزیر اعظم، ان کی بھتیجی اور بیورو کریٹس چھوٹی گاڑیوں میں کیوں نہیں بیٹھ سکتے؟

    امیر جماعت اسلامی نے کہا یہ دھرنا پاکستان کی تاریخ میں نیا موڑ ثابت ہوگا، عوامی مطالبات کی سیاست آگے بڑھنے لگے تو پارٹیاں پریشان ہو جاتی ہیں، غریب، مڈل کلاس، اور تاجر صنعتکار سب پریشان ہیں۔ انھوں نے کہا کہ آج کراچی میں شدید آندھی اور طوفان ہے جس کے بعد دھرنا شروع ہو جائے گا۔

    حکومتی مذاکراتی ٹیم کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ چھپنے کی ضرورت نہیں ہے، 3 دن سے مذاکراتی کمیٹی تلاش گمشدہ کا اشتہار بنی ہوئی ہے، یہ سمجھ رہے ہیں کہ ہم ہار مان جائیں گے لیکن ایسا بالکل نہیں ہے، اب انھیں عوام کو ریلیف دینا پڑے گا، کوئی بات پوشیدہ نہیں ہوگی، تمام مذاکرات عوام کے سامنے ہوں گے اور پتا چل جائے گا کہ حکومت کے پاس مہنگائی کا کوئی جواز نہیں۔

    حافظ نعیم نے کہا کہ یہ کہنا کہ آئی پی پیز والے عالمی عدالت چلے جائیں گے درست نہیں ہے، ریکوڈک کی مثالیں دی جاتی ہیں لیکن آئی پی پیز میں ایسا کوئی معاملہ نہیں ہے، وہ آئی پی پیز جن کا تعلق حکومت سے ہے ان کی کیپسٹی پیمنٹ فوری ختم ہو سکتی ہے، جن آئی پی پیز کے معاہدے دھوکے پر مبنی تھے وہ چیلنج کیسے ہو سکتے ہیں۔

    انھوں نے کہا پاک ایران گیس پائپ لائن میں ایران نے اپنا کام مکمل کر لیا، ایران چاہے تو بین الاقوامی عدالت جا سکتا ہے لیکن ایران ہمارا دوست ملک ہے اس لیے لحاظ کر رہا ہے، اس میں واضح خلاف ورزی کر رہے ہیں اور کوئی خوف نہیں۔ حافظ نعیم نے کہا مقامی بدمعاشیاں بڑھ گئی ہیں، ناجائز پیسے لیے جا رہے ہیں، جو معاہدے ہی غلط ہوں اس کی خلاف ورزی کا سوال پیدا نہیں ہوتا۔

    امیر جماعت نے واضح کر دیا کہ وہ بجلی جو بنتی ہی نہیں اس کی ادائیگی عوام کریں یہ قبول نہیں، مذاکرات میں کیوں ثابت نہیں کر پاتے کہ آئی پی پیز کا معاملہ قابل عمل نہیں، آئی ایم ایف نے جاگیرداروں پر ٹیکس کا کہا لیکن وہاں تو بات نہیں مانتے، انھوں نے کہا ہمارے پاس بہت سارے آپشن موجود ہیں، ہمارے پاس حکومت گراؤ تحریک کا آپشن بھی موجود ہے۔

  • ’’شہباز شریف ہمارا موڈ سمجھ لیں!‘‘ حافظ نعیم نے چاروں صوبائی ہیڈکوارٹرز میں دھرنوں کا اعلان کر دیا

    ’’شہباز شریف ہمارا موڈ سمجھ لیں!‘‘ حافظ نعیم نے چاروں صوبائی ہیڈکوارٹرز میں دھرنوں کا اعلان کر دیا

    اسلام آباد: حافظ نعیم الرحمان نے ملک کے چاروں صوبائی ہیڈکوارٹرز میں دھرنوں کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف ہمارا موڈ سمجھ لیں، جانے کے لیے نہیں آئے، ریلیف لینے کے لیے آئے ہیں، بجلی کے بل کم کرنے کے لیے آئے ہیں اور تنخواداروں کے سلیب ختم کرنے کے لیے آئے ہیں۔

    امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے دھرنے سے خطاب اور اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کل سے کراچی میں بھی دھرنا شروع ہوگا، اس کے بعد اسے پورے ملک میں پھیلا دیں گے، پہلے مرحلے میں گورنر اور وزیر اعلیٰ ہاؤس میں بیٹھیں گے، دوسرے مرحلے میں شاہراہوں پر دھرنا دیں گے۔

    انھوں نے کہا لاہور میں بھی گورنر ہاؤس پر تاریخی دھرنا شروع ہونے جا رہا ہے، پشاور کے وزیر اعلیٰ یا گورنر ہاؤس کے سامنے بھی دھرنا شروع ہوگا، ہمارا دھرنا عوام کو ریلیف دلانے کے لیے ہے، بجلی کے بل اتنے زیادہ ہو گئے ہیں کہ کسی بھی طبقے کے لیے ادا کرنا ممکن نہیں رہا، پاکستان کے 98 فی صد لوگ بجلی کا بل ادا نہیں کر سکتے۔

    حافظ نعیم کا کہنا تھا کہ ممکن نہیں کہ لوگ بھاری بل دیں اور بچوں کو پڑھا سکیں، حکومت نے بنیادی اشیائے خورد و نوش پر 18 فی صد اضافی ٹیکس لگا دیا ہے، اب لوگ کھائیں، کرایہ دیں یا بل بھریں۔

    انھوں نے کہا حکومتی وزرا کہتے ہیں کہ وہ ہر کسی سے بات نہیں کر سکتے، حکومت کہتی ہے ہم آئی پی پیز کے معاہدے سامنے نہیں لا سکتے، اور آئی پی پیز سے بات نہیں کرنا چاہتے، حافظ نعیم نے کہا آئی پی پیز کا کھیل پیپلز پارٹی کے زمانے سے شروع ہوا، اب بھی آئی پی پیز کی ایک لمبی فہرست ہے، آج بھی حقائق لوگوں کے سامنے نہیں لائے جاتے، معاہدے سامنے نہیں لائے جا رہے، آ رایل این جی اس لیے استعمال کرا رہے ہیں کیوں کہ ناجائز معاہدے کیے گئے ہیں۔

    انھوں نے کہا ہم نے مطالبہ کیا کہ وزیر اعظم سمیت حکومتی ارکان 1300 سی سی سے بڑی گاڑی استعمال نہیں کریں گے، کیا وزیر اعظم اس قسم کا اعلان نہیں کر سکتے، یہ لوگ اپنی مراعات میں کمی نہیں چاہتے، اور ان کی بڑی بڑی گاڑیوں کا پیٹرول عوام کی جیب سے جا رہا ہوتا ہے، کون سا بین الاقوامی معاہدہ وزیر اعظم کو گاڑیوں کے اعلان سے روک رہا ہے؟

    امیر جماعت اسلامی نے مزید کہا ایک اندازے کے مطابق چھوٹی گاڑیاں استعمال کرنے سے 350 ارب کا سالانہ فائدہ ہو سکتا ہے، 2 ہزار اور 3 ہزار سی سی کی بڑی گاڑیاں بیچنے سے ڈیڑھ ہزار ارب بچے گا، وہ ڈیڑھ ہزار ارب روپے پاکستانی عوام کو ریلیف دینے کے لیے بڑی رقم ہے۔

    انھوں نے کہا اسلام آباد میں ہمارے دھرنے کو 5 دن ہو چکے ہیں، موسم کی شدت کے باوجود لوگ ثابت قدم رہے، اب خواتین بھی دھرنے میں شریک ہو رہی ہیں، جماعت اسلامی کا دھرنا اب عوام کی امید بن گیا ہے، بجلی کے بل عوام کی برداشت سے باہر ہو چکے ہیں، موجودہ صورت حال حکومت کی مجبوری نہیں بلکہ کرپشن کا نتیجہ ہے۔

    حافظ نعیم نے کہا ہمیں دھرنے سے بھاگنے کی کوئی جلدی نہیں، ہمیں عوام کو ریلیف دلانے کی جلدی ہے، ہم نے مطالبات پہنچا دیے ہیں، بال اب حکومت کے کورٹ میں ہے، حکومت تاخیر کرے گی تو کراچی، لاہور، پشاور میں بھی دھرنا ہوگا۔

    انھوں نے کہا بانی پی ٹی آئی نے ہمارے دھرنے کی حمایت کی اس کا خیر مقدم کرتا ہوں، جماعت اسلامی کا اصولی فیصلہ ہے کسی بھی اتحاد میں شامل نہیں ہوں گے، پی ٹی آئی شامل ہونا چاہتی ہے تو خوش آمدید لیکن کسی کے ساتھ اتحاد نہیں ہوگا۔

  • بجلی ٹیرف پر امیر جماعت اسلامی کا 26 جولائی کو اسلام آباد میں دھرنے کا اعلان

    بجلی ٹیرف پر امیر جماعت اسلامی کا 26 جولائی کو اسلام آباد میں دھرنے کا اعلان

    اسلام آباد: بجلی ٹیرف میں اضافے پر امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے 26 جولائی کو اسلام آباد میں دھرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ بجلی ٹیرف میں اضافے کے خلاف 26 جولائی کو ہم اسلام آباد میں دھرنا دیں گے، اور مطالبات کی منظوری تک دھرنے سے نہیں اٹھیں گے۔

    حافظ نعیم نے کہا کہ حکمرانوں کو بجلی کے بھاری بلوں اور ظالمانہ سلیب سسٹم پر عوام کو ریلیف دینا ہوگا، ہم عوامی حقوق کے لیے عدالتوں میں بھی جائیں گے۔ انھوں نے مخصوص نشستوں کے کیس کے تناظر میں مطالبہ کیا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد چیف الیکشن کمشنر فوری استعفیٰ دیں، سپریم کورٹ کا فیصلہ آدھا نہیں پورا قبول کیا جائے۔

    دوسری طرف نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ ملک میں سیاسی بحران گھمبیر ہو رہا ہے، عدالتی فیصلوں پر عمل درآمد کے لیے سیاسی ڈائیلاگ کے دروازے کھولنے پڑیں گے، لیاقت بلوچ نے کہا سیاسی عدم استحکام آئین اور جمہوریت کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا رہا ہے، اس لیے بحرانوں کے خاتمے کے لیے عوامی مینڈیٹ تسلیم کرنا ہوگا۔

  • حافظ نعیم کے فیصلے پر الیکشن کمیشن اب اپنا دفاع کیسے کرے گا؟ علی محمد خان

    حافظ نعیم کے فیصلے پر الیکشن کمیشن اب اپنا دفاع کیسے کرے گا؟ علی محمد خان

    اسلام آباد: پی ٹی آئی رہنما علی محمد خان نے کہا ہے کہ خیرات میں دی گئی سیٹ واپس کر کے حافظ نعیم نے اخلاق کا اعلیٰ ترین معیار قائم کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق این اے 23 مردان سے قومی نشست جیتنے والے پی ٹی آئی رہنما علی محمد خان نے جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمان کے پی ایس 129 کی جیتی ہوئی نشست چھوڑنے کے اعلان پر ان کی تعریف کی ہے۔

    علی محمد خان نے ایکس پر اپنی ٹویٹ میں لکھا ’’خیرات میں دی گئی سیٹ واپس کر کے حافظ صاحب نے اخلاق کا اعلیٰ ترین معیار قائم کیا ہے، الیکشن کمیشن آف پاکستان اب اپنا دفاع کیسے کرے گا اس فیصلے پر؟‘‘

    انھوں نے لکھا ’’جو جیتا ہے اسی نے دھاندلی کا بھانڈا بیچ چوراہے پھوڑ دیا ہے، اسی لیے کہا تھا کہ عوام کو ان کا مینڈیٹ واپس کیا جائے۔‘‘

    واضح رہے کہ حافظ نعیم نے صوبائی نشست کے نتائج کے حوالے سے کہا تھا کہ ان سے زیادہ ووٹ پی ٹی آئی کے آزاد امیدوار نے لیے تھے، حافظ نعیم نے ایکس پر اپنی پوسٹ میں لکھا ’’میں نے کہا تھا جو جیتے اسے جیتنے دو جو ہارے اسے ہارنے دو، میری جیتی ہوئی سیٹ پر فارم 45 کے مطابق پی ٹی آئی جیتی ہے، ضمیر اور جماعت کی اخلاقی روایات کے مطابق صوبائی سیٹ چھوڑنے کا اعلان کرتا ہوں اور مطالبہ کرتا ہوں کہ ہمیں ہماری ساری جیتی ہوئی سیٹیں واپس کی جائیں۔‘‘

  • موبائل سروس بند کرکے 25 کروڑ عوام سے زیادتی کی گئی، حافظ نعیم

    موبائل سروس بند کرکے 25 کروڑ عوام سے زیادتی کی گئی، حافظ نعیم

    امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان نے موبائل فون سروس بحال کرنے کا مطالبہ کردیا۔ انہوں نے کہا کہ موبائل سروس بند کرکے 25 کروڑ عوام سےزیادتی کی گئی ۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ اکثر مقامات میں سامان موجود ہے لیکن عملہ نہیں، چوکیداروں اور ڈرائیوروں کو پریزائیڈنگ افسربنا دیا گیا ہے۔ الیکشن کمیشن بتائے الیکشن کے نام پرکیا مذاق کیا جا رہا ہے ۔

    دوسری جانب موبائل فون سروس کی اچانک بندش پر نگراں وزیر اطلاعات سندھ احمد شاہ کا کہنا ہے کہ موبائل سروس سے متعلق اعلان ہوا تھا کہ بند نہیں ہو گی تاہم وزارت داخلہ نے اچانک موبائل سروس بند کی ہے ۔

    احمد شاہ نے کہا کہ موبائل سروس بند کرنا وفاقی حکومت کے اختیار میں ہے ۔ پولنگ سے ایک دن قبل بلوچستان میں دہشتگردی کے واقعات ہوئے ہیں جب کہ کراچی کے علاقے گلشن اقبال میں بھی لڑکے کے ہاتھ میں دستی بم پھٹا ہے ۔

    ان کا کہنا تھا کہ انٹرنیٹ پر سیاسی جماعتیں بھی مہم چلا رہی تھیں ۔ پاکستان کے اندر اور باہر دشمن انتخابات پر نظر لگا کر بیٹھے ہیں ۔ نگراں حکومت کی کوشش ہے کہ اقتدار پُر امن طریقے سے منتقل ہو جائے ۔

    نگراں وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ پورے سندھ میں پُر امن طریقے سے پولنگ جاری ہے، جیسے جیسے وقت گزرے گا پولنگ کا عمل بھی تیز ہوگا ۔ پولنگ سامان چھیننے کے ایک دو واقعات ہوئے جن میں بیلٹ باکس ریکور کرا لیے گئے ہیں ۔

    ملک بھر میں انٹرنیٹ، موبائل فون سروس عارضی طور پر معطل کرنے کا فیصلہ

    ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ سندھ حکومت نے انٹرنیٹ بند کرنے کی کوئی سفارش نہیں کی۔ ایپکس کمیٹی میں بھی طے ہوا تھا کہ انٹرنیٹ سروس بند نہیں ہو گی۔

  • ویڈیو: قبضہ میئر کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے، حافظ نعیم اور مرتضیٰ وہاب آمنے سامنے

    ویڈیو: قبضہ میئر کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے، حافظ نعیم اور مرتضیٰ وہاب آمنے سامنے

    کراچی: امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ وہ قبضہ میئر کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کے پروگرام اعتراض ہے میں حافظ نعیم اور مرتضیٰ وہاب آمنے سامنے آئے، حافظ نعیم نے کہا مرتضیٰ وہاب سے کوئی ذاتی عناد نہیں ہے، اعتراض نظام پر ہے۔

    حافظ نعیم الرحمان اپنی بات پر ڈٹ کر بولے کہ قبضہ میئر کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے، انھوں نے کہا کونسل میں بجٹ لائیں اس پر بات کر لیتے ہیں۔

    انھوں نے کہا ایڈمنسٹریٹر کراچی پی پی کے تھے کیوں کہ 15 سال سے ان کی حکومت ہے، ایڈمنسٹریٹر کراچی نے بجٹ پرانی تاریخوں میں پاس کرا لیا، ایک ہی مطالبہ ہے کہ ہر یو سی کو کم از کم 3 کروڑ کے فنڈز تو دیں، میئر کراچی بجٹ لے کر آئیں اور اکثریت سے پاس کرا لیں۔

    مرتضیٰ وہاب نے کہا نعیم الرحمان سے سوال بنتا ہے کہ وہ کیوں اختلاف کی سیاست کر رہے ہیں؟ ہم خاموش نہیں ہیں کام کر رہے ہیں، بجٹ سے متعلق تمام تفصیلات کے ایم سی کی ویب سائٹ پر موجود ہے۔

    ’گورنر ہاؤس کو یونیورسٹی کا درجہ دے دیا گیا‘

    میئر کراچی نے کہا ن لیگ یا جماعت اسلامی سے پارلیمانی سیاست پر لیکچر کی ضرورت نہیں ہے، میں چاہتا ہوں تمام جماعتیں سنجیدہ ہو کر بیٹھیں اور کراچی کے مسائل پر گفتگو کریں۔

    انھوں نے کہا ذمہ داری سے کہتا ہوں بجٹ 13 جون کو پاس ہو گیا تھا، کے ایم سی بجٹ سے پیپلز پارٹی کا کوئی تعلق نہیں تھا، کونسل آئینی و قانونی باڈی ہے، جماعت اسلامی کو بجٹ پر اعتراض ہے تو قرارداد پیش کرے، حافظ نعیم الرحمان بات کے لیے تیار ہیں تو کل ان کے پاس آ جاتا ہوں۔