Tag: hajj 2017

  • حج کا رکن اعظم وقوف عرفہ آج ادا کیا جائے گا

    حج کا رکن اعظم وقوف عرفہ آج ادا کیا جائے گا

    مکہ مکرمہ : حج کا رکن اعظم وقوف عرفہ آج ادا کیا جائے گا دنیا بھر سے آنے والے لاکھوں حجاج کرام مناسک حج کی ادئیگی میں مشغول ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق آج عازمین حج منیٰ میں نماز فجر کی ادائیگی کے بعد میدان عرفات کے لیے روانہ ہوں گے جہاں حج کا رکن اعظم وقوف عرفہ ادا کیا جائے گا۔

    عازمین حج میدان عرفات میں نماز ظہر اور عصر ایک ساتھ ادا کرنے اور مسجد نمر میں خطبہ سننے کے بعد عصر اور مغرب کے درمیان وقوف ہوگا جس میں حجاج اللہ تعالیٰ کے حضور ذکرو تسبیح کے ساتھ دعائیں کریں گے۔

    نماز مغرب سے قبل میدان عرفات چھوڑنے کا حکم ہے اس لیے حجاج میدان عرفات سے مزدلفہ روانہ ہوں گے اور وہاں مغرب اور عشاء کی نماز ایک ساتھ ادا کریں گے۔

    حجاج کرام مزدلفہ میں رات کھلے آسمان تلے قیام اور نماز فجر کی ادائیگی کے بعد منیٰ میں اپنے اپنے خیموں میں جائیں گے اور قربانی کرنے کے بعد بال منڈوائیں گے۔


    لبیک اللھم لبیک کی صدائیں، مناسک حج کا آغاز ہوگیا


    پہلے دن شیطان کو کنکریاں مارنے کے بعد حجاج مکہ مکرمہ جاکر مسجدالحرام میں طواف زیارت کرسکتے ہیں۔

    دوسرے اور تیسرے دن بھی شیطان کو کنکریاں مارنا حج کا رکن ہے اور تینوں دن منی میں رات کا ایک خاص پہر گزارنا تمام عازمین حج پر واجب ہے۔

    حجاج کرام تیسرے دن شیطان کو کنکریاں مارنے کے بعد مستقل طور پر منیٰ سے مکہ مکرمہ روانہ ہوں گے اوراس طرح مناسک حج کی تکمیل ہوجائے گی۔

    دوسری جانب سعودی عرب کی نظامت عامہ برائے پاسپورٹس کے ڈٓئریکٹر جنرل میجر جنرل سلیمان الیحییٰ کا کہنا ہے کہ رواں سال 20 سے 30 لاکھ فرزندان اسلام کی فریضہ حج کی ادائیگی کے لیے آمد متوقع ہے۔

    واضح رہے کہ سعودی حکومت کی جانب سے عازمین حج کی سیکیورٹی کے لیے پانچ ہزار کیمرے نصب کیے گئے ہیں اور ایک لاکھ اہلکار سیکیورٹی پر تعینات کیے گئے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • غلاف کعبہ ’’کسوہ‘‘ کی تیاری کے مراحل

    غلاف کعبہ ’’کسوہ‘‘ کی تیاری کے مراحل

    غلاف کعبہ کو ’’کسوہ‘‘ کہا جاتا ہے جو ہر سال کے موقع پر تبدیل کیا جاتا ہے جس کی تیاری میں ریشم اور روئی استعمال کی جاتی ہے اور سونے کے پانی سے اس پر آیات قرآنی کندہ کی جا تی ہیں۔

    اس سال یہ غلاف بہ روز بدھ نو ذوالحجہ کو تبدیل کیا جائے گا جب کہ پرانے غلاف کے ٹکڑوں کو بہ طور تبرک تحفتاً ہدیہ کیا جاتا ہے اور دوسرے ممالک کی اہم شخصیات کو بہ طور تحفہ بھی دیا جاتا ہے۔

    ہر سال تیار ہونے والا غلاف کعبہ مکہ کی قوم الجود کے علاقے میں قائم فیکٹری میں درجنوں کاریگروں کی محنت، مہارت اور عقیدت کا منہ بولتا ثبوت ہے اور الجود قوم اس سعادت پر نازاں ہے۔

    غلاف کعبہ کی تیاری کے لیے 30 سال قبل شاہ سلمان کے حکم پر نئی اور جدید مشینیں لگائی گئی ہیں جس سے غلاف کعبہ میں مزید نفاست اور خوبصورتی کا اضافہ ہوا ہے۔

    غلاف کعبہ سیاہ رنگ کے کپڑے سے تیار کیا جاتا ہے جس میں اٹلی سے درآمد شدہ 670 کلو ریشم استعمال کیا جاتا ہے جب کہ سونے اور چاندی کی تاریں جرمنی سے منگوائی جاتی ہیں۔

    غلاف کعبہ کی لمبائی 50 فٹ اور چوڑائی 40 فٹ تک ہوتی ہے جب کہ اس تیاری پر ایک محتاط تخمینے کے مطابق 60 لاکھ ڈالر تک کی لاگت آتی ہے۔

    تمام سال اس اہم اور روحانی منظر کے لیے بے چین رہنے والے کروڑوں مسلمان تبدیلی غلاف کعبہ کا منظر براہ راست ٹی وی اسکرین پر دیکھتے ہیں یہ مناظر دنیا بھر میں براہ راست دکھائے جاتے ہیں جو توحید کے پروانوں کے دلوں کی تسکین اور آنکھوں کی ٹھنڈک کا باعث بنتے ہیں۔

  • مناسکِ حج کے دوران کن کن مقدس مقامات کی زیارت کی جاتی ہے؟

    مناسکِ حج کے دوران کن کن مقدس مقامات کی زیارت کی جاتی ہے؟

    حج اسلام کا پانچواں بنیادی رکن ہے اور ہر صاحبِ استطاعت مسلمان پر زندگی میں ایک بار حج لازمی قرار دیا گیا ہے اور ہر سال لاکھوں کی تعداد میں فرزندان توحید اس فریضے کی ادائیگی کے لیے مسلمانوں کے مقدس ترین شہر مکہ پہنچتے ہیں۔

    حج کیا ہے؟ 


    حج دراصل 8 ذوالحجہ سے 12 ذوالحجہ تک مکہ مکرمہ میں کی جانے والی عبادتوں کے مجموعہ کا نام ہے جس میں احرام باندھنا، طواف کعبہ، سعی کرنا، شیطان کو کنکریاں مارنا ، منٰی میں خطبہ سننا، عرفات کی شب بیداری اور مدینہ میں روضہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں حاضری شامل ہے۔

    حج کی فرضیت 


    قرآن پاک میں ارشاد باری تعالیٰ ہے ’’  فِيهِ آيَاتٌ بَيِّنَاتٌ مَقَامُ إِبْرَاهِيمَ وَمَنْ دَخَلَهُ كَانَ آمِنًا وَلِلَّهِ عَلَى النَّاسِ حِجُّ الْبَيْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ إِلَيْهِ سَبِيلًا وَمَنْ كَفَرَ فَإِنَّ اللَّهَ غَنِيٌّ عَنِ الْعَالَمِينَ ﴿۹۷﴾

    اس میں کھلی نشانیاں ہیں جن میں سے ایک ابراہیم علیہ السلام کے کھڑے ہونے کی جگہ ہے جو شخص اس (مبارک) گھر میں داخل ہوا اس نے امن پالیا اور لوگوں پر خدا کا حق (یعنی فرض) ہے کہ جو اس گھر تک جانے کی استطاعت رکھتا ہے وہ اس کا حج کرے اور جو اس حکم کی تعمیل نہ کرے گا تو خدا بھی اہلِ عالم سے بے نیاز ہے۔(آل عمران )

    مناسک حج سے متعلق حضرت عبد اللہ بن عمرؓ کہتے ہیں رسول اللہﷺ نے فرمایا اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر رکھی گئی ہے۔ (i) اس بات کی شہادت کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمدﷺ اللہ کے رسول ہیں (ii) نماز قائم کرنا (iii ) زکوٰۃ ادا کرنا (v i) رمضان کے روزے رکھنا اور (v ) حج ادا کرنا۔

    مناسک حج


    حج کے دوران کی جانے والی عبادتوں کو مناسک حج کا کہا جاتا ہے جن کا ادا کرنا ضروری ہوتا ہے اور کسی رکن حج کی عدم ادائیگی پر دم بھی واجب ہوجاتا ہے۔

    منی 


    منیٰ خیموں پر مشتمل شہر کانام ہے جہاں آٹھ ذوالحجہ کو حاجی پہنچتے ہیں اور سنتِ آخری رسول جناب حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنتوں پر عمل کرتے ہوئے یہاں قیام کریں گے اور عہد نبوی کی یاد تازہ کریں گے۔

    عرفات 


    نو ذوالحجہ کو توحید کے پروانے اللہ کی کبریائی بلند کرتے ہوئے عرفات کے میدان پہنچتے ہیں جہاں مسجد نمرہ میں خطبہ دیا جاتا ہے اور حاجی عرفات کے میدان میں یہ خطبہ سنتے ہیں جس کے بعد حاجی نماز ظہر اور نماز عصر مشترکہ طور پر ادا کی جاتی ہے اور پورا دن اللہ کے ذکر و عبادت میں گزارتے ہیں۔

    یہ حج کا لازمی رکن ہے جس کی عدم ادائیگی پر حج مکمل نہیں ہوتا۔

    مزدلفہ 


    مزدلفہ میں حاجی ایک ساتھ نماز مغرب اور نماز عشاء ایک ساتھ ادا کی جاتی ہے اور تمام رات یہی قیام کرتے ہیں عبادت کرتے ہیں اور زمین پر ہی سوجاتے ہیں بعد ازاں دس ذوالحجہ کو سر منڈھوانے کے بعد حاجی قربانی کا جانور ذبح کرتے ہیں۔

    جمرات 


    اس مقام پر تین شیطانوں کو کنکریاں ماری جاتی ہیں یہ بھی حج کا لازمی رکن ہے جس کے بغیر حج ممکن نہیں ہوتا حاجی حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنت کی پیروی کرتے ہوئے شیطانوں کو کنکریاں مارتے ہیں۔

    حضرت ابراہیم علیہ السلام جب اللہ کے حکم پر اپنے پیارے صاحبزادے جناب حضرت اسماعیل علیہ السلام کو ذبح کرنے جا رہے تھے تو تین مقامات پر انہیں شیطان نے مختلف بھیس بدلتے ہوئے بہکانے کی کوشش کی تاکہ وہ اپنے بیٹے کی قربانی نہ دیں۔

    لیکن ہر بار حضرت ابراہیم علیہ السلام نے شیطان کو کنکری مار کر بھگا دیا تھا بعد ازاں جن مقامات پر شیطان نے جناب ابراہیم کو بہکانے کی کوشش کی تھی وہاں ستون نما چیز بنا دی گئی ہے جسے حاجی کنکریاں مارتے ہیں۔