Tag: Haleem Adil

  • حلیم عادل کا کرونا ٹیسٹ مثبت، لاک اپ میں قصداً وائرس متاثرہ افراد چھوڑے گئے، دعویٰ

    حلیم عادل کا کرونا ٹیسٹ مثبت، لاک اپ میں قصداً وائرس متاثرہ افراد چھوڑے گئے، دعویٰ

    کراچی: پی ٹی آئی رہنما حلیم عادل شیخ کا کرونا ٹیسٹ مثبت آ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حلیم عادل شیخ نے کہا ہے کہ ان کا کرونا ٹیسٹ مثبت آیا ہے، انھیں کرونا کی معمولی علامات ہیں، خود کو قرنطینہ کر لیا ہے۔

    حلیم عادل نے کہا کہ تھانے میں انھیں ایسے قیدیوں کے ساتھ رکھا گیا تھا جس سے کرونا ہو گیا۔

    حلیم عادل شیخ نے کہا مجھے گرفتاری کے بعد عزیز بھٹی تھانے کے گندے لاک اپ میں بند رکھا گیا، شرجیل میمن سمیت دیگر کا پولیس پر دباؤ تھا، رات بھر سی سی ٹی وی کے ذریعے مجھے چیک بھی کرتے رہے۔

    حلیم عادل کے مطابق رات گئے اچانک 3 قیدیوں کو ان کے ساتھ چھوڑا گیا، قیدی بظاہر بیمار اور نشے میں لگ رہے تھے، جب رہا ہوا تو اس کے بعد سے مسلسل کھانسی اور طبیعت خراب تھی۔

    پی ٹی آئی رہنما نے دعویٰ کیا ہے کہ مجھے لگتا ہے لاک اپ میں کرونا مریضوں کو چھوڑا گیا تھا۔

    انھوں نے مزید کہا کہ اینٹی کرپشن نے منت کر کے مجھے موبائل میں بٹھایا، قیدیوں کی طرح موبائل اور لاک اپ کی تصاویر بھی بنائیں، کہا گیا کہ دباؤ ہے اوپر سے، آپ کی قید میں تصاویر دکھانی ہیں۔

    حلیم عادل شیخ کا کہنا تھا کہ کوئی کچھ بھی کر لے وہ حق کے راستے سے نہیں ہٹیں گے۔

  • سعید غنی پر جرائم پیشہ افراد کی سرپرستی کا الزام ، حلیم عادل شیخ کی درخواست مسترد

    سعید غنی پر جرائم پیشہ افراد کی سرپرستی کا الزام ، حلیم عادل شیخ کی درخواست مسترد

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے وزیر اطلاعات سعید غنی پر منشیات فروشی اور جرائم پیشہ افراد کی سرپرستی کے الزامات پر پی ٹی آئی رہنما حلیم عادل شیخ کی درخواست مسترد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حلیم عادل شیخ کی صوبائی وزیر سعید غنی پر جرائم پیشہ افراد کی سرپرستی کے الزامات کی تحقیقات کے لئے جے آئی ٹی کی تشکیل کے لئے درخواست پر سماعت ہوئی۔

    چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کی سربراہی میں 2ر کنی بینچ نے سماعت کی ، جسٹس یوسف علی سعید نے استفسار نے کیا کیا آپ کی پارٹی بھی آپ سے تعاون نہیں کررہی۔

    عدالت نے حلیم عادل شیخ سے سوال کیا کہ وفاقی اداروں کیا کردار ہے، ان سے رابطہ کیا؟؟ وکیل حلیم عادل نے عدالت کوبتایا کہ سابق ایس ایس پی ڈاکٹر رضوان نے اپنی رپورٹ میں منشیات فروشوں اور سرپرستوں کو بے نقاب کیا تھا۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر رضوان کی رپورٹ پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی،موجود صوبائی وزیر اور انکے بھائی منشیات فروشوں کی سرپرستی کرتے ہیں۔

    چیف جسٹس احمد علی شیخ نے کہا کہ ڈرگ پیٹلر کو سلیس اردو میں کیا کہتے ہیں؟ وکیل حلیم عادل شیخ عدالت کو بتایا کہ منشیات فروش ،ڈاکٹر رضوان کی رپورٹ کے بعد چند ایک کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا مگر بڑے پیمانے پر کارروائی نہیں ہوئی،پوری دنیا کو پتہ ہے منشیات فروشی کے پیچھے کون ہے۔

    جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پوری دینا کو پتہ ہے وہ کیسے؟ جس پر وکیل حلیم عادل نے کہا کہ صوبائی حکومت کے وزیر اور ان کے بھائی منشیات فروشوں کی سرپرستی کرتے ہیں، کارروائی کے لیے آئی جی سندھ، ڈی آئی جی، صوبائی اداروں کو خطوط لکھے، چیف سیکرٹری اور دیگر کو بھی خطوط لکھے، کارروائی نہیں ہوئی۔

    جسٹس یوسیف علی سعید کا کہنا تھا کہ جس پارٹی سے حلیم عادل شیخ تعلق رکھتے ہیں، اس نے کچھ نہیں کیا؟ کیا آپ کی اپنی پارٹی اس معاملے میں تعاون نہیں کررہی؟

    وکیل حلیم عادل شیخ نے بتایا کہ وفاقی وزارت داخلہ، ایف آئی اے اور دیگر کو بھی خطوط لکھے کارروائی نہیں ہوئی، منشیات یہ صرف چنیسر گوٹھ کا مسلہ نہیں پورے سندھ کا مسلہ ہے، سندھ میں منشیات فروشی سے نوجوان نسل کا مستقبل خراب ہورہا ہے۔

    چیف جسٹس احمد علی ایم شیخ کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے حلیم عادل شیخ کی درخواست کو ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے خارج کردی۔

    یاد رہے حلیم عادل شیخ نے ہائی پروفائل جے آئی ٹی کےلیے عدالت سے رجوع کیا تھا ، جس میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ سعید غنی اور دیگر پر سنگین نوعیت کے الزام ہیں، ایس ایس پی کی رپورٹ میں چونکا دینے والے انکشاف سامنے آئے۔

    حلیم عادل شیخ کا کہنا تھا کہ پولیس کی تحقیقات کمیٹی نے سعید غنی اور دیگر کو بیگناہ قرار دیا تھا جبکہ سعید غنی کے مبینہ ساتھی حمید اللہ نےاعلیٰ شخصیات کے ملوث ہونے کا اعتراف کیا۔

  • اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ کی درخواستِ ضمانت مسترد

    اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ کی درخواستِ ضمانت مسترد

    کراچی : انسداد دہشت گردی عدالت نے اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ کی درخواست ضمانت مسترد کرتے ہوئے سمیر میر شیخ اور انکے ڈرائیور کی ضمانت منظور کرلی، حلیم عادل شیخ کے خلاف میمن گوٹھ تھانے میں مقدمات درج ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت نے اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ کی دو مقدمات میں درخواست ضمانت پر فیصلہ سنادیا، عدالت نے دونوں مقدمات میں حلیم عادل شیخ کی درخواست ضمانت مسترد کردی۔

    حلیم عادل شیخ کے خلاف میمن گوٹھ تھانے میں مقدمات درج ہیں، پولیس کے مطابق حلیم عادل شیخ پر پی ایس 88 کے ضمنی الیکشن کے دوران کار سرکار میں مداخلت سمیت دیگر الزامات ہیں۔

    عدالت نے تحریک انصاف کے رہنما سمیر میر شیخ اور انکے ڈرائیور کی ملیر میمن گوٹھ کے دو مقدمات میں ضمانت منظور کرتے ہوئے پچاس پچاس ہزار کے مچلکوں کے عوض سمیر میر شیخ سمیت دو ملزمان کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

    خیال رہے کہ حلیم عادل شیخ کو ضمنی انتخابات کے روز پولیس نے الیکشن کمیشن کے احکامات کی خلاف ورزی پر گرفتار کیا تھا۔

    ان کے خلاف میمن گوٹھ تھانے میں دہشت گردی کا مقدمہ درج کیا گیا تھا، پولیس کے مطابق مقدمہ سرکار کی مدعیت میں درج کیا گیا جس میں کار سرکار میں مداخلت، ہنگامہ آرائی اور ہوائی فائرنگ کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔

  • سانپ کو کیسے مارا ؟ حلیم عادل شیخ نے پورا واقعہ بیان کردیا

    سانپ کو کیسے مارا ؟ حلیم عادل شیخ نے پورا واقعہ بیان کردیا

    کراچی : اپوزیشن لیڈر سندھ حلیم عادل شیخ نے کمرےمیں سانپ نکلنے کے واقعے پر بیان میں کہا ہے کہ کمرے کے ساتھ ہی باتھ روم کے باہر سانپ برآمد ہوا، شورسن کرڈی ایس پی اور دیگرعملہ کمرےمیں آیا تو ان کے سامنے میں نے سانپ کومارا۔

    تفصیلات کے مطابق انکوائری کمیٹی نے کمرےمیں سانپ نکلنے کے واقعے پر اپوزیشن لیڈر سندھ حلیم عادل شیخ کابیان قلمبندکرلیا ، ایس ایس پی فیصل چاچڑ اور سرفراز نواز نےایک گھنٹے تک بیان قلمبند کیا۔

    حلیم عادل شیخ نے بیان میں کہا ہے کہ ایس آئی یو پہنچتے ہی افسران کوجان کولاحق خطرات سےآگاہ کیا، جس پر افسران نےبتایاتمام جگہ سی سی ٹی وی کیمرےنصب ہیں، پولیس افسران کی اجازت سےگھرکاکھانامنگواناشروع کیا، ایس آئی یو افسران نے کھانا چیک کرانے اور ایک سپاہی کوساتھ کھلانےکی ہدایت دی، میرےپاس 3جگہ چیکنگ کے بعد گھر کا کھانا پہنچایا جاتا تھا۔

    سانپ نکلنے کے حوالے سے اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ کمرےکےساتھ ہی باتھ روم کےباہر سانپ برآمدہوا، میں نےپہلےچپل ڈھونڈی، پھر سامنے چوکھٹ کی لکڑی کا ٹکڑاملا، الماری سے گرنے والے برتنوں کاشورسن کرڈی ایس پی اوردیگرعملہ پہنچ گیا ، جب ڈی ایس پی آئے تو سانپ زندہ تھا ، جسے میں نے ڈی ایس پی کے سامنے مارا۔

    عادل شیخ نے بتایا ڈی ایس پی کوکہا اس کی ویڈیو،تصاویراپنےدیگرافسران کوبھیجیں، باتھ روم کی چھت میں 3سے4انچ کاسوراخ تھا، سانپ مارنے کے بعد کمرے سے باہر آیا تو دیکھا کوریڈور میں کوئی کیمرہ نہیں تھا ، سیڑھیوں پر کیمرے تو نہیں تھے البتہ 2تارلٹک رہےتھے۔

    مجھے جس کمرے میں رکھا گیا وہاں علی وزیر کو بھی رکھا گیا،علی وزیر کی ملاقاتوں پر کوئی پابندی نہیں تھی، ان کی ملاقاتوں کے لئے بلاول ہاوس سے فون آتے تھے، علی وزیر سے محمود خان اچکزئی بھی ملاقات کرکے گئے جبکہ میرے 12 سالہ بیٹے کو ملاقات سے روک دیا گیا تھا۔

  • حلیم عادل شیخ کو نہ کسی نے ہاتھ لگایا اور نہ ہی کوئی تھپڑ یا پتھر مارا، جیل سپرنٹنڈنٹ  کی  تردید

    حلیم عادل شیخ کو نہ کسی نے ہاتھ لگایا اور نہ ہی کوئی تھپڑ یا پتھر مارا، جیل سپرنٹنڈنٹ کی تردید

    کراچی : سینٹرل جیل کراچی کے سپرنٹڈنٹ حسن سہتو نے اپوزیشن لیڈر کو جیل میں تشدد کا نشانہ بنانے کے الزام کی تردید کرتے ہوئے کہا حلیم عادل شیخ کو کسی نے ہاتھ لگایانہ کوئی تھپڑ یاپتھر مارا ۔

    تفصیلات کے مطابق سینٹرل جیل میں اپوزیشن لیڈرحلیم عادل شیخ پرمبینہ تشدد کے الزام پر جیل سپرنٹڈنٹ حسن سہتو نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ حلیم عادل شیخ کو ہفتے کی شام 4 بجےسینٹرل جیل منتقل کیا گیا، ان کو محمدعلی بی کلاس وارڈ منتقل کیا جا رہا تھا، حلیم عادل انتظار گاہ سے گزر رہے تھے،کچھ قیدیوں نے نعرےلگائے۔

    جیل سپرنٹنڈنٹ کا کہنا تھا کہ حلیم عادل شیخ کو 26 سکینڈ میں واپس سپرنٹنڈٹ آفس منتقل کیا گیا اور چندلمحوں بعدحلیم عادل شیخ کو سیکیورٹی وارڈ منتقل کردیا گیا ، ان کو سیکیورٹی وارڈبی کلاس کی تمام سہولیتں فراہم کی گئیں۔

    حسن سہتو نے بتایا کہ حلیم عادل شیخ کوکسی نے ہاتھ لگایانہ کوئی تھپڑ یاپتھر مارا ، انھوں نے جیل سپرنٹنڈت کوتحریری درخواست دی کہ بلڈ پریشر اور انجائنا کامریض رہاہوں ، این آئی سی وی ڈی میں میرا علاج ہوتا رہاہے۔

    حلیم عادل شیخ نے درخواست میں کہا تھا کہ کچھ عرصہ پہلے ڈاکٹرز نے اینجیو گرافی کاکہا تھا، کراچی جیل ڈاکٹر نےبھی مجھے چیک کیا ، طبعیت بگڑ رہی ہے فورٍا این آئی وی سی ڈی بھیجا جائے، جس پر جیل انتظامیہ نے حلیم عادل شیخ کو این آئی وی سی ڈی منتقل کردیا۔

  • مجھے داعش کے ملزمان کی کھولی میں رکھا گیا، حلیم عادل

    مجھے داعش کے ملزمان کی کھولی میں رکھا گیا، حلیم عادل

    کراچی : مبینہ طور پر گینگ وار کارندوں کے حملے میں زخمی پی ٹی آئی رہنما حلیم عادل شیخ نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں جیل میں دہشت گرد تنظیم سے تعلق رکھنے والے ملزمان کی کھولی میں رکھا گیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق عدالتی حکم پر سینٹرل جیل منتقل کیے جانے والے تحریک انصاف کے رہنما حلیم عادل شیخ کو سینے میں درد کی شکایت بھی ہوئی تھی جس پر انہیں قومی ادارہ برائے امراض قلب منتقل کیا گیا تھا جہاں ڈائریکٹر آرتھوپیڈک بھی پہنچے اور حلیم عادل کا مکمل معائنہ کیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ حلیم عادل شیخ کے کندھے ، گردن، ہاتھ اور دیگر حصوں پر تشدد کیا گیا جبکہ پیر میں بھی تشدد کی وجہ سے سوجن ہے۔

    حلیم عادل شیخ کو ٹانگ میں راڈ لگی ہوئی ٹانگ سمیت جسم کے دیگر اعضاء پر چوٹیں آئی ہیں۔

    رات دیر گئے جناح اسپتال کے آرتھوپیڈک کے سربراہ اے آر جمالی این آئی سی وی ڈی چیک اپ کے لئے پہنچے تھے، اے آر جمالی نے ہڈیوں کے زخم ہونے پر حلیم عادل شیخ کو جناح اسپتال منتقل کرنے کی سفارش کی تھی۔

    ذرائع کے مطابق علاج کی غرض سے پی ٹی آئی رہنما کو جناح اسپتال منتقل کرنے کےلیے لیٹر بھی جاری کردیا ہے، اپوزیشن لیڈر کو آج جناح اسپتال آرتھوپیڈل وارڈ منتقل کیا جائے گا۔

    ذرائع کے مطابق علاج کی غرض سے پی ٹی آئی رہنما کو جناح اسپتال منتقل کرنے کےلیے انتظامیہ نے لیٹر بھی جاری کردیا ہے۔

    حلیم عادل نے کہا کہ جیل میں داخل ہوتے ہی متعدد گینگ وار عناصر نے حملہ کردیا، شدید تشدد کا نشانہ بنانے کے دوران جیل انتظامیہ نے بچایا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ مجھے داعش سے تعلق رکھنے والے ملزمان کی کھولی میں رکھا گیا۔

    یہ بھی پڑھیں: حلیم عادل شیخ اکیلے سانپ مار رہے تھے، کسی کو مدد کے لیے نہیں بلایا، پولیس رپورٹ

    واضح رہے کہ گزشتہ دنوں ملیر میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں ہنگامہ آرائی کے بعد پولیس نے اپوزیشن لیڈر سندھ کو حراست میں لے کر مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

    پولیس نے عدالتی حکم پر حلیم عادل شیخ کو ایس آئی یو منتقل کیا جہاں اُن سے تفتیش کی گئی جبکہ اپوزیشن لیڈر سندھ کے خلاف دہشت گردی کی دفعہ کے تحت مقدمہ بھی درج کیا گیا۔

    تین روز قبل عدالتی پیشی کے موقع پر حلیم عادل شیخ نے دعویٰ کیا تھا کہ اُن کے کمرے سے زہریلا سانپ برآمد ہوا، جسے انہوں نے خود ہی مار دیا تھا۔

  • پی ٹی آئی رہنما کے خلاف ہنگامہ آرائی کا مقدمہ درج نہ ہو سکا

    پی ٹی آئی رہنما کے خلاف ہنگامہ آرائی کا مقدمہ درج نہ ہو سکا

    کراچی: پی ٹی آئی رہنما حلیم عادل شیخ کے خلاف ہنگامہ آرائی کا مقدمہ درج نہ ہو سکا، حلیم عادل کے خلاف مقدمے کے اندراج کے لیے پولیس حکام کی مشاورت جاری ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ آج ہونے والی ہنگامہ آرائی کا مقدمہ حلیم عادل کے خلاف اب تک درج نہیں ہو سکا ہے، جب کہ میمن گوٹھ مقدمے میں حلیم عادل کو کل عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

    تفتیشی ذرائع نے بتایا کہ کل عدالت سے جسمانی ریمانڈ حاصل کرنے کی کوشش کی جائے گی، جب کہ مقدمات کے اندراج پر دیگر کیسز میں بھی ان کی گرفتاری عمل میں لائی جائے گی۔

    واضح رہے کہ آج سندھ میں پی ٹی آئی کے اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ کو کراچی کے ضمنی الیکشن کے دوران مسلح جتھے کے ساتھ ہنگامہ کرنے پر گرفتار کیا گیا تھا، الیکشن کمیشن کے حکم پر پی ٹی آئی رہنما کو پہلے حلقہ بدر بھی کیا گیا، اور پھر گرفتاری عمل میں آئی، جس پر پی ٹی آئی کارکنوں نے ایس پی دفتر پر دھاوا بول کر دروازہ توڑنے کی کوشش کی۔

    پولیس حکام نے حلیم عادل شیخ کو سخت سیکیورٹی میں بکتر بندگاڑی میں ایس آئی یو صدر منتقل کیا ہے، ایس ایس پی ملیر عرفان بہادر بکتر بند خود چلا کر لے گئے تھے، اس سے قبل حلیم عادل کوگڈاپ تھانے منتقل کیا گیا تھا، جہاں ان پر کار سرکار میں مداخلت اور ہنگامہ آرائی کے مقدمات درج ہیں۔

    محکمہ پولیس نے پہلے الیکشن قواعد کی خلاف ورزی پر حلیم عادل کو حراست میں لیا، تاہم بعد میں 2 پرانے مقدمات پر ان کی باقاعدہ گرفتاری ڈالی گئی، پولیس حکام نے کہا کہ آج امن خراب کرنے اور ہنگامہ آرائی پر مزید مقدمات درج ہوں گے، ان کے خلاف تھانہ میمن گوٹھ اور تھانہ گڈاپ میں 2 مقدمات درج ہیں، جو 6 فروری کو تجاوزات آپریشن کے دوران ہنگامی آرائی پر درج ہوئے تھے۔

    دوسری طرف آج پیپلز پارٹی نے ان کے خلاف دہشت گردی کے مقدمے کے لیے درخواست دی، اس سلسلے میں پی پی کی لیگل ٹیم قادر مندو خیل کی قیادت میں میمن گوٹھ تھانے پہنچی تھی، جہاں حلیم عادل کے خلاف تیسری ایف آئی آر درج کرانے کی درخواست دی گئی۔

    ادھر صدر پی ٹی آئی کراچی خرم شیر زمان نے صورت حال پر پارٹی اجلاس طلب کیا، جس میں حلیم عادل کی گرفتاری پر مشاورت کی گئی، اجلاس میں وزیر اعلیٰ ہاؤس پر دھرنے کا فیصلہ کیا گیا، بعد ازاں پی ٹی آئی اراکین اسمبلی اور کارکنان نے وزیر اعلیٰ ہاؤس پر دھرنا دیا، تاہم کچھ دیر بعد وفاقی وزیر علی زیدی نے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کیا، اور مزید مشاورت کے لیے کل صبح اجلاس طلب کر لیا گیا۔