Tag: halts

  • گھر بنانا مشکل ہوگیا، تعمیراتی صنعت تباہی کے دہانے پر

    گھر بنانا مشکل ہوگیا، تعمیراتی صنعت تباہی کے دہانے پر

    ملک بھر میں تعمیراتی سامان کی لاگت میں بے تحاشہ اضافہ ہوگیا جس کے بعد تعمیراتی صنعت تباہی کے دہانے پر پہنچ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت کی جانب سے ٹیکسز میں بے تحاشہ اضافے کے بعد ہر شعبے کی طرح تعمیراتی شعبہ بھی ٹھپ ہوگیا۔

    عام شہری کا گھر بنانا خواب ہوگیا جبکہ بلڈرز نے بھی اپنے پروجیکٹس ادھورے چھوڑ دیے۔

    تعمیرات میں استعمال ہونے والے سریے، بجری اور سیمنٹ وغیرہ کی قیمتیں آسمان پر جا پہنچی ہیں، صرف ایک ماہ قبل ڈیڑھ لاکھ روپے فی ٹن ملنے والا سریا 3 لاکھ روپے میں فروخت ہورہا ہے۔

    تعمیراتی سامان فروخت کرنے والے دکاندار بھی پریشان ہیں، ان کا کہنا ہے کہ قیمتیں بڑھنے کے بعد سامان کی کھپت نصف ہوچکی ہے۔

    عام افراد اور بلڈرز کا کہنا ہے کہ ٹیکسز میں کمی کی جائے اور پائیدار معاشی حکمت عملی اپنائی جائے تاکہ ملک بھر میں ٹھپ پڑا کاروبار کا پہیہ پھر سے چل سکے۔

  • آباد کا ملک بھر میں تعمیراتی سرگرمیاں بند کرنے کا اعلان

    آباد کا ملک بھر میں تعمیراتی سرگرمیاں بند کرنے کا اعلان

    کراچی: ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیویلپرز (آباد) نے ملک بھر میں تعمیراتی سرگرمیاں بند کرنے کا اعلان کردیا، آباد کا کہنا ہے کہ ملک میں تعمیراتی شعبے کا خام مال بہت مہنگا ہوچکا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیویلپرز (آباد) کا ہنگامی اجلاس منعقد ہوا جس میں آباد نے ملک بھر میں تعمیراتی سرگرمیاں تاحکم ثانی بند کرنے کا اعلان کردیا۔

    آباد نے سریے کی خریداری بند کرنے اور ایک ہفتے سے جاری ہڑتال مزید جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    ایسوسی ایشن چیئرمین عارف جیوا کا کہنا ہے کہ حکومت نے مسائل حل نہیں کیے تو ملک بھر میں ہڑتال کا اعلان اور تعمیراتی سرگرمیان بند کر دی ہیں۔

    چیئرمین کے مطابق پاکستان میں تعمیراتی شعبے کا خام مال بہت مہنگا ہوچکا ہے، سریے اور سیمنٹ کی قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے، منی بجٹ کے اعلان کے بعد پاکستان میں فی ٹن سریے کی قیمت ساڑھے 3 لاکھ روپے 60 ہزار روپے اور سیمنٹ کی بوری 1 ہزار روپے سے زائد ہوگئی ہے۔

    چیئرمین کا کہنا ہے کہ پہلے فی اسکوائر فٹ سریے کی لاگت 700 روپے تھی جو اب 22 سو روپے کی ریکارڈ پر پہنچ چکی ہے، حکومت سریے پر ریگولیٹری ڈیوٹی ختم کرے تاکہ اس کی قیمت میں کمی ہو۔

  • بجلی کے بعد اب ۔۔۔۔۔ کی بھی بندش، کیا روس فن لینڈ کے گرد گھیرا تنگ کررہا ہے؟

    بجلی کے بعد اب ۔۔۔۔۔ کی بھی بندش، کیا روس فن لینڈ کے گرد گھیرا تنگ کررہا ہے؟

    ماسکو: یورپی یونین میں شمولیت کے اعلان کے بعد روس اور فن لینڈ میں ٹھن گئی ہے، جہاں روس نے بجلی کے بعد گیس کی فراہمی سے انکار کردیا ہے۔

    روسی کمپنی گیزپروم ایکسپورٹ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ فن لینڈ کو قدرتی گیس کی سپلائی آج سے روک دی جائے گی، اس سے قبل فن لینڈ نے سرکاری توانائی گروپ ” گیسم” کی جانب سے تصدیق کی تھی کہ روس نے فن لینڈ کو گیس کی فراہمی بند کردی ہے۔

    روسی کمپنی کے بیان میں کہا گیا کہ بیس مئی کے دن کے اختتام تک معاہدے کے مطابق ادائیگی کی آخری تاریخ گزر چکی ہے اور روسی کمپنی گیس پروم ایکسپورٹ کو اپریل میں گیس کی فراہمی کے لئے گیسم سے ادائیگی موصول نہیں ہوئی جس وجہ سے یہ فیصلہ کیا گیا۔

    اس سلسلے میں گیسم کو اکیس مئی سے شروع ہونے والی گیس کی سپلائی کی معطلی کے بارے میں آگاہ کیا اور جب تک ادائیگی کے صدارتی فرمان کے ذریعے قائم کردہ طریقہ کار کے مطابق روسی روبل میں نہیں ہوجاتی گیس کی مزید ترسیل نہیں کی جاسکتی۔

    گیسم نے گذشتہ روز اعلان کیا تھا کہ روسی فریق نے اسے گیس کی بندش کے بارے میں آگاہ کردیا ہے کہ اگر وہ روبل میں مستقبل کی ادائیگی میں ناکام رہتا ہے تو گیس کی فراہمی جاری نہیں رکھی جاسکتی ۔

    یہ بھی پڑھیں: روس کا فن لینڈ کی بجلی بند کرنے کا اعلان

    تاہم فن لینڈ کی کمپنی نے مزید کہا کہ وہ گیس کی ادائیگی کے نئے نظام کو تبدیل کرنے کا ارادہ نہیں رکھتی اور مقدمہ دائر کرنے کا ارادہ کرتی ہے جبکہ گیس پروم ایکسپورٹ نے کہا کہ وہ دستیاب ذرائع سے اس مقدمے کی کارروائی میں اپنے مفادات کا دفاع کرے گی۔

    واضح رہے کہ روس نے فن لینڈ کی بجلی بند کرنے کا اعلان کررکھا ہے جس کی ممکنہ وجہ فن لینڈ کی جانب سے بجلی ادائیگیوں میں مشکلات بتائی گئیں ہیں۔

  • مزید ممالک نے آکسفورڈ ویکسین کا استعمال روک دیا

    مزید ممالک نے آکسفورڈ ویکسین کا استعمال روک دیا

    ناروے میں ایسٹرا زینیکا کی ویکسین استعمال کرنے والے افراد میں خون کے لوتھڑے بننے کی رپورٹس کے بعد مزید 5 یورپی ممالک جرمنی، فرانس، اٹلی، آئرلینڈ اور نیدر لینڈز نے بھی ویکسین کا استعمال عارضی طور پر روک دیا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق جرمن وزارت صحت کی جانب سے کہا گیا کہ ابھی ایسا کوئی ثبوت نہیں ملا جس سے ثابت ہوتا ہو کہ ویکسین کے استعمال اور بلڈ کلاٹس کی رپورٹس میں براہ راست تعلق موجود ہے۔

    وزارت صحت کا کہنا ہے کہ ہم ویکسین کے حوالے سے کسی قسم کے شبہات کا موقع نہیں دیں گے، ہم یہ یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ سب کچھ درست ہے، تو ویکسی نیشن کو کچھ وقت کے لیے روک دینا بہتر ہے۔

    دوسری جانب فرانس کے صدر اور اٹلی کی میڈیسن اتھارٹی نے بھی ویکسین کا استعمال عارضی طور پر روکنے کا اعلان کیا ہے، اس سے قبل آسٹریا، ڈنمارک، ناروے اور آئس لینڈ کی جانب سے اس ویکسین کا استعمال عارضی طور پر روک دیا گیا تھا۔

    ایسٹرا زینیکا ویکسین استعمال کرنے والے افراد میں بلڈ کلاٹس کی اولین رپورٹس آسٹریا میں سامنے آئی تھیں، جس سے تشویش کی لہر پیدا ہوئی اور کچھ یورپی ممالک نے اس کا استعمال تحقیقات کے اختتام تک روک دیا۔

    شمالی اٹلی میں بھی ویکسین کا استعمال احتیاطی تدابیر کے طور پر 14 مارچ کو روک دیا گیا تھا اور وہاں اس کی خوراک لینے والے ایک ٹیچر کی موت کی وجہ کی تحقیقات کروانے کا اعلان کیا گیا۔

    آئرلینڈ نے 13 مارچ کو ناروے میں ایک موت اور 3 افراد کے اسپتال پہنچنے کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے ویکسی نیشن روکنے کا اعلان کیا۔

    ناروے کی میڈیسنز ایجنسی نے اپنے بیان میں کہا کہ 50 سال سے کم عمر 4 افراد کو یہ ویکسین استعمال کروائی گئی اور ان میں بلڈ پلیٹ لیٹس کی تعداد کم ہوگئی۔

    آئرلینڈ کی ایڈوائزری کمیٹی کی سربراہ پروفیسر کترینہ بٹلر نے کہا کہ اس طرح کے دیگر کیسز یورپ کے دیگر حصوں میں بھی رپورٹ ہوئے اور یہ جاننا ضروری ہے کہ ان کا ویکسین سے کوئی تعلق ہے یا نہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ابھی یہ معلوم نہیں کہ بلڈ کلاٹس کے مزید واقعات سامنے آسکتے ہیں یا نہیں، مگر بظاہر یہ کم عمر افراد میں ہورہا ہے، جن میں ایسا ہونے کی توقع نہیں ہوتی اور اسی کا جواب جاننے کے لیے ویکسی نیشن کو روکا گیا۔

  • امریکا نے ’اونروا’ کی امداد بند کردی، فلسطینی پناہ گزین مشکل کا شکار

    امریکا نے ’اونروا’ کی امداد بند کردی، فلسطینی پناہ گزین مشکل کا شکار

    غزہ/واشنگٹن : ٹرمپ انتظامیہ نے فلسطینی پناہ گزینوں کی کفالت پر مامور اقوام متحدہ کے ادارے ’اونروا‘ کی 6 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی امداد روک دی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جارحانہ پالیسیوں کے تحت ٹرمپ انتظامیہ نے فلسطینی پناہ گزینوں کی فلاح و بہبود کے لیے قائم کی جانے والی اقوام متحدہ کی ریلیف ایجنسی کی سالانہ امداد مکمل طور پر بند کرنے کا اعلان کردیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی ’اونروا‘ کو امریکی امداد کی منسوخی کے بعد کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا کیوں کہ مذکورہ ایجنسی غزہ سمیت اردن، لبنان، شام اور غرب اردن میں واقع پناہ گزین کیمپوں میں مقیم لاکھوں فلسطینیوں کی کفالت پر مامور ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق سنہ 2018 کے آغاز میں امریکی انتظامیہ نے پناہ گزین کیمپوں میں مقیم فلسطینیوں کو دی جانے والی سالانہ امدادی رقم میں 6 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کم کرکے 6 کروڑ ڈالر کردی تھی۔

    یاد رہے کہ ایک ہفتہ پہلے امریکی حکومت نے غزہ اور غرب اردن کی فلاح و بہود کے لیے فلسطین کو دی جانے والی 20 کروڑ ڈالر کی امدادی رقم بھی دینا بند کردی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے ماضی میں ’اونروا‘ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے، ’اونروا‘ پر تنقید کرنے والوں میں امریکا کی قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن کا نام سرفہرست ہے۔

    فلسطینی پناہ گزینوں کی کفالت کرنے والے ادارے کی امداد روکے جانے پر فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ ’امریکی حکومت امداد روک کر انتقامی کارروائی کررہی ہے‘ کیوں کہ فلسطینیوں نے امریکی اعلان کے باوجود یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے سے انکار کردیا تھا۔

  • اسرایئل نے غزہ جانے والی عالمی امداد اور تیل و گیس کی سپلائی روک دی

    اسرایئل نے غزہ جانے والی عالمی امداد اور تیل و گیس کی سپلائی روک دی

    غزہ/تل ابیب : اسرائیل نے غزہ جانے والی عالمی امداد اور تیل و گیس کی سپلائی روکنے کے لیے کیرم شالوم سرحد بند کردی، اسرائیلی حکومت نے مذکورہ فیصلہ فلسطینیوں کی جلتی ہوئی پتنگوں کو روکنے کے لیے کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صیہونی ریاست اسرائیل کے حکام کی جانب سے فلسطینی شہریوں کو احتجاجاً جلتی ہوئی پتنگیں اور غبارے اسرائیلی حدود میں اڑانے سے روکنے کے لیے ایک مرتبہ پھر غزہ پر تیل اور گیس کی سپلائی بند کر دی ہے۔

    اسرائیلی وزیر برائے ملٹری افیئرز ایوگڈور لائبرمین نے بدھ کے روز غزہ، مصر اور اسرائیل کے درمیان واقع سرحد کیرم شالوم کو بند کرنے کا حکم دیا ہے، کیرم شالوم غزہ میں تیل، گیس اور عالمی امدادی سامان پہنچانے کا اہم راستہ ہے۔

    اسرائیلی وزیر لائبرمین نے دعویٰ کیا ہے کہ مذکورہ فیصلہ فلسطینی مظاہرین کو احتجاجاً جلتی ہوئی پتنگیں اور غبارے اسرائیلی حدود میں اڑانے سے روکنے کے لیے کیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ اسرائیلی حکومت کی جانب سے رواں برس جولائی میں غزہ پر تیل، گیس اور عالمی امداد کی ترسیل بند کی گئی تھی تاہم بعد میں صیہونی حکومت نے اقدامات واپس لے لیے تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کی جانب سے جلتی ہوئی پتنگیں اور غبارے سرحد پر ہونے والے مظاہروں کے دوران اڑائے گئے تھے، جو اسرائیل کی حدود میں گری تھیں۔

    اسرائیلی حکومت کا کہنا تھا کہ فلسطین سے آنے والی آتشزدہ پتنگوں کے باعث جنوبی اسرائیل میں ہونے والی کھیتی باڑی تباہ و برباد ہوگئی ہے، جس کے باعث ماحول میں ایک مرتبہ پھر کشیدگی پیدا ہوگئی ہے۔

    یاد رہے کہ فلسطینی شہریوں کی جانب سے 30 مارچ کو اسرائیلی مظالم اور زمین کی واپسی کے سلسلے میں شروع ہونے والی احتجاجی تحریک کے دوران اسرائیلیوں کی فائرنگ اور شیلکنگ کے نتیجے میں 150 سے زائد فلسطینی شہید جبکہ ہزاروں شہری زخمی ہوئے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں