Tag: hamas

  • حماس نے اپنے رہنما محمد سنوار کی شہادت کی تصدیق کر دی

    حماس نے اپنے رہنما محمد سنوار کی شہادت کی تصدیق کر دی

    قاہرہ (31 اگست 2025): حماس نے اپنے رہنما محمد سنوار کی شہادت کی تصدیق کر دی ہے۔

    روئٹرز کے مطابق فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس نے ہفتے کے روز اپنے غزہ کے فوجی سربراہ محمد سنوار کی موت کی تصدیق کر دی ہے، اسرائیل نے چند ماہ قبل کہا تھا کہ اس نے مئی میں ایک حملے میں محمد سنوار کو نشانہ بنایا۔

    حماس کی جانب سے سنوار کی موت کے بارے میں تفصیلات فراہم نہیں کی گئی ہیں، تاہم گروپ کے دیگر رہنماؤں کے ساتھ ان کی تصاویر شائع کی گئیں اور انھیں شہید قرار دیا گیا۔

    حماس کا اسرائیلی فوج پر بڑا حملہ، 2 ہلاک، 4 کو یرغمال بنا لیا

    محمد سنوار اسلامی دھڑے کے سربراہ یحییٰ سنوار کے چھوٹے بھائی تھے، جنھوں نے 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حملے کا منصوبہ بنایا تھا، اور جسے اسرائیل نے ایک سال بعد لڑائی میں شہید کر دیا تھا۔ بھائی کی شہادت کے بعد انھیں گروپ کے اعلیٰ ترین عہدوں پر فائز کیا گیا۔

    محمد سنوار کی شہادت کی تصدیق کے ساتھ ہی اب ان کے قریبی ساتھی عزالدین حداد پورے علاقے میں حماس کے مسلح ونگ کے انچارج رہ گئے ہیں، حداد اس وقت شمالی غزہ میں آپریشنز کی نگرانی کر رہے ہیں۔

  • غزہ میں جنگ بندی معاہدے کیلئے رابطے پھر تیز ہوگئے

    غزہ میں جنگ بندی معاہدے کیلئے رابطے پھر تیز ہوگئے

    (13 اگست 2025): غزہ میں جنگ بندی معاہدے کیلئے رابطے پھر تیز ہوگئے، مصر، قطر اور امریکا کے درمیان بھی جنگ بندی کیلئے رابطے جاری ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق حماس کا ایک وفد اسرائیل کے ساتھ ممکنہ معاہدے پر بات چیت کے لیے قاہرہ پہنچ گیا ہے، مصری حکام کا کہنا ہےدورے کا مقصد دوبارہ مذاکرات شروع کرکے جنگ بندی معاہدے تک پہنچنا ہے۔

    دوسری جانب اسرائیل کی سرکاری نشریاتی کارپوریشن نے بتایا کہ حماس کا ایک وفد قاہرہ پہنچا ہے تاکہ ایک نئے اقدام پر بات کی جا سکے جس میں ایک جامع معاہدہ شامل ہے جس کے تحت 50 اسرائیلی (زندہ اور مردہ) قیدیوں کی رہائی کے بدلے میں حماس کے ہتھیار ڈالنے کی شرط ہے۔

    حماس کی طرف سے اپنے وفد کے قاہرہ کے دورے یا غزہ میں جنگ بندی کے لیے نئی مصری تجویز کے بارے میں کوئی فوری تبصرہ سامنے نہیں آیا جبکہ حماس نے ایک سے زیادہ مرتبہ اپنے ہتھیار ڈالنے یا غزہ پٹی سے انخلا کی کسی بھی تجویز کو مسترد کر دیا ہے۔

    واضح رہے کہ غزہ میں صیہونی دہشت گردی جاری ہے۔ قابض فورسز نے چوبیس گھنٹے میں حملوں میں 73 فلسطینیوں کو شہید کردیا، بھوک کے باعث مزید پانچ افراد دم توڑ گئے۔

    صیہونی فوج شمالی اور وسطیٰ غزہ پر بڑے حملے کی تیاری کررہی ہے، نیتن یاہو کا کہنا ہے غزہ میں عسکری کارروائیوں میں تیزی سے قبل فلسطینی عوام کو علاقے سے نکل جانے کی اجازت ہوگی۔

  • حماس کا خاتمہ کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں، نیتن یاہو

    حماس کا خاتمہ کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں، نیتن یاہو

    تل ابیب: اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ حماس کے ہتھیار ڈالنے سے انکار کے بعد حماس کا خاتمہ کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں بچا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ غزہ میں نئے فوجی آپریشن کا مقصد حماس کے باقی رہ جانے والے دو مضبوط گڑھ ختم کرنا ہے، توقع ہے کہ غزہ میں نیا فوجی آپریشن جلد ختم ہوجائے گا۔

    اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کا میڈیا بریفنگ میں کہنا تھا کہ جنگ کو طول نہیں دینا چاہتے، حماس کو غزہ کی حکمرانی سے باہر کر کے غزہ کا سکیورٹی کنٹرول سنبھالیں گے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ حماس کا خاتمہ، یرغمالیوں کی رہائی، غزہ کو ہتھیاروں سے پاک کرنا اور غزہ کا سکیورٹی کنٹرول سنبھال کر غزہ میں پر امن غیر اسرائیلی انتظامیہ بنانا ہمارے مقاصد ہیں اور غزہ جنگ ختم کرنے کا تیز اور بہترین راستہ یہی ہے۔

    حماس کا اس پر ردعمل میں کہنا تھا کہ اسرائیلی وزیراعظم کا بیان حقائق چھپا کر غزہ کے جنگی جرائم کا جواز دینے کی کوشش ہے، نیتن یاہو کا یہ کہنا کہ وہ غزہ پر قبضہ نہیں چاہتے سراسر دھوکا ہے۔

    حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم کی جانب سے غزہ جنگ کو طول دینے کے لیے اپنے یرغمالیوں کا استعمال کیا جارہا ہے۔

    دوسری جانب الجزیرہ کے معروف صحافی انس الشریف اسرائیلی فوج کے غزہ پر کیے گئے ایک حملے میں پانچ ساتھیوں سمیت شہید ہوگئے۔

    غزہ میں اسرائیلی فوج کی بمباری، مزید 52 فلسطینی شہید

    
    عرب میڈیا کے مطابق قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کے 28 سالہ صحافی انس الشریف اس وقت شہید ہوئے جب اسپتال کے مرکزی دروازے کے باہر صحافیوں کے لئے لگائے گئے ایک خیمے میں موجود تھے جس کو اسرائیلی فوج کی جانب سے نشانہ بنایا گیا۔

  • حماس نے غزہ سے متعلق اہم فیصلہ کرلیا

    حماس نے غزہ سے متعلق اہم فیصلہ کرلیا

    حماس کی جانب سے اہم فیصلہ کیا گیا ہے کہ آئندہ تشکیل دی جانے والی حکومتی انتظامیہ میں حصہ نہیں لیا جائے گا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق حماس رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر عرب ٹی وی کو انٹرویو میں دعویٰ کیا کہ حماس کو غزہ پٹی کی گزرگاہیں اور امدادی کارروائیوں کا کنٹرول سنبھالنے میں کوئی دلچسپی نہیں۔

    اُنہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کی اپنی سرزمین سے بے دخلی روکنے کیلئے بین الاقوامی برادری کی کاوشوں کو سراہتے ہیں۔

    حماس رہنما کا کہنا تھا کہ فلسطینی عوام اور حماس پر بہت زیادہ دباؤ ہے، جنگ بندی کے لئے مثبت رویہ اختیار کرلیا گیا ہے۔

    حماس رہنماء نے کہا کہ اسرائیلی وزیر اعظم کی غزہ پٹی پر قبضے کی دھمکی اسرائیل کی بدنیتی کی عکاسی کرتی ہے، اسرائیلی یرغمالیوں کے اہلخانہ کے جذبات سے بخوبی آگاہ ہیں۔

    اُن کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیلی یرغمالیوں کے اہلخانہ کو بھی یاد رکھنا چاہیے کہ ہر فلسطینی خاندان کا فرد اسرائیلی جیلوں میں قید ہے۔

    دوسری جانب نیتن یاہو کی جنگی کابینہ نے پورے غزہ میں فوجی کارروائی کی منظوری دے دی ہے۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق فیصلہ ہو چکا اب پیچھے نہیں ہٹیں گے اسرائیل پورے غزہ میں آپریشن کرے گا اگر اب کارروائی نہ کی تو یرغمالی بھوک سے مر جائیں گے۔

    ایران اسرائیل کشیدگی علاقائی جنگ میں بدل سکتی ہے، انٹیلی جنس رپورٹ

    نیتن یاہو نے اعلان کیا ہے کہ جنگی مقاصد سے پیچھے نہیں ہٹیں گے اور حماس کا خاتمہ کریں گے۔

    فلسطینی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ عالمی برادری مداخلت کرے اسرائیلی جنگی کابینہ کا فیصلہ امن کیلئے خطرہ ہے قبضے کا منصوبہ سنجیدہ ہو یا آزمائشی دنیا کو اسے روکنا ہو گا۔

  • حماس نے ٹرمپ کے غزہ مذاکرات ناکامی سے متعلق بیان کو مسترد کردیا

    حماس نے ٹرمپ کے غزہ مذاکرات ناکامی سے متعلق بیان کو مسترد کردیا

    حماس نے امریکی صدر ٹرمپ کے غزہ مذاکرات میں ناکامی سے متعلق بیان کو مسترد کردیا۔

    حماس کے رہنما طاہر النونو نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ کا بیان حیران کن ہے، ہم نے مذاکرات میں لچک دکھائی، فریقین میں کئی نکات پر پیشرفت ہوچکی تھی۔

    انہوں نے کہا کہ اسرائیل اور امریکا کا مذاکرات چھوڑ کر چلے جانا حیرت انگیز ہے۔

    حماس سیاسی بیورو کے رہنما عزت الرشق نے کہا کہ مذاکرات میں اصل رکاوٹ نیتن یاہو حکومت ہے، امریکا اسرائیل کے جھوٹ کو نظر انداز کررہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ امریکا ثالت کے طور پر جانبداری چھوڑے اور منصفانہ کردار ادا کرے۔

    واضح رہے کہ ٹرمپ کے خصوصی ایلچی نے حماس پر مذاکرات میں غیر سنجیدگی کا الزام لگایا تھا۔

    یہ پڑھیں: اسرائیلی وزیراعظم سے گفتگو مایوس کن رہی، صدر ٹرمپ

    گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واشنگٹن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسرائیلی وزیراعظم سے ہونے والی گفتگو کو مایوس کن قرار دیا تھا۔

    صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ اسرائیلی وزیراعظم سے گفتگو مایوس کن رہی۔ نیتن یاہو سے غزہ میں امداد پر بات تو ہوئی لیکن کیا بات ہوئی، وہ بتا نہیں سکتا۔

    ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل اپنے یرغمالی واپس چاہتا ہے۔ اگر تمام یرغمالی واپس آ گئے تو حماس کی ڈھال ختم ہو جائے گی اور اس کے لیے کافی مشکلات پیدا ہو جائیں گی۔

  • حماس نے غزہ والوں کو پیاس سے مارنے کی اسرائیلی پالیسی بے نقاب کر دی

    حماس نے غزہ والوں کو پیاس سے مارنے کی اسرائیلی پالیسی بے نقاب کر دی

    غزہ: حماس نے غزہ والوں کو پیاس سے مارنے کی اسرائیلی پالیسی بے نقاب کر دی، مزاحمتی تنظیم کا کہنا ہے کہ اسرائیل پٹی میں آبادی کے خلاف منظم ’’پیاس پالیسی‘‘ اپنا رہا ہے۔

    غزہ میں حماس کے زیر انتظام سرکاری میڈیا آفس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پٹی میں ساڑھے 12 لاکھ سے زائد فلسطینی صاف پانی تک رسائی سے محروم ہو گئے ہیں، اسرائیلی بمباری اور آپریشنل وسائل کی کمی کے نتیجے میں سینکڑوں کنویں ناکارہ ہو گئے ہیں۔

    حماس نے خبردار کیا ہے کہ پانی کے شدید بحران کے نتیجے میں انسانی صورت حال تیزی سے بگڑ رہی ہے، کنوؤں اور پانی صاف کرنے والے پلانٹس کو چلانے کے لیے ضروری ایندھن کی فراہمی پر پابندی کی وجہ سے بحران شدید ہو گیا ہے۔

    حماس کے مطابق 7 اکتوبر کو جنگ کے آغاز سے اب تک اسرائیلی حملوں میں پانی کے ذرائع تک پہنچنے کی کوشش کرنے والے 700 سے زائد شہری شہید ہو چکے ہیں، جس میں بچوں کی ایک بڑی تعداد بھی شامل ہے، ان میں آخری 12 افراد شمالی مغربی نصیرات کیمپ کے علاقے میں بمباری کے نتیجے میں قتل کیے گئے۔


    اسرائیلی فوج کا پانی کی لائن میں کھڑے فلسطینی بچوں پر میزائل حملہ، 10 شہید


    مزاحمتی تنظیم کے مطابق بیرونی ذرائع جیسے اسرائیلی واٹر کمپنی ’’میکوروٹ‘‘ اور دیر البلح شہر کے جنوب میں پانی صاف کرنے والے پلانٹ کو بجلی فراہم کرنے والی لائنوں سے سپلائی بھی بند ہو چکی ہے۔

    حماس نے بین الاقوامی برادری خاص طور پر امریکا اور یورپی ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری مداخلت کریں اور اسرائیل پر دباؤ ڈالیں تاکہ ایندھن کی آمد دوبارہ شروع ہو سکے اور آبادی کو پانی کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے۔

    واضح رہے کہ اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق غزہ کی پٹی کئی سالوں سے پانی کے شدید بحران کا شکار ہے، یہ بحران 9 ماہ قبل پٹی کے خلاف اسرائیلی وسیع فوجی آپریشن کے آغاز کے ساتھ ہی نمایاں طور پر بڑھ گیا ہے۔

    اعداد و شمار کے مطابق پٹی کا 95 فیصد سے زیادہ پانی پینے کے قابل نہیں ہے، زیادہ تر آبادی چھوٹے پلانٹس سے صاف شدہ پانی یا ٹینکروں کے ذریعے منتقل کیے جانے والے پانی پر انحصار کرنے پر مجبور ہے، ہیومن رائٹس واچ اور ایمنسٹی انٹرنیشنل جیسی بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی اس سلسلے میں سنگین صورت حال سے خبردار کر رکھا ہے۔

  • حماس 10 اسرائیلی یرغمالیوں کی مشروط رہائی پر رضامند

    حماس 10 اسرائیلی یرغمالیوں کی مشروط رہائی پر رضامند

    قطر میں ہونے والے مذاکرات میں فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے 10 اسرائیلی یرغمالیوں کی مشروط رہائی پر رضامندی ظاہر کردی ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق غزہ جنگ بندی کے لیے قطر میں ہونے والے اسرائیل حماس بالواسطہ مذاکرات کے دوران حماس 10 یرغمالیوں کی رہائی کے لیے تیار ہے۔

    رپورٹس کے مطابق حماس کے رہنما طاہرالنون نے مذاکرات پر پیشرفت کے حوالے سے کہا ہے کہ حملے رُکنے اور بلارکاوٹ امداد کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے 10 یرغمالی رہا کریں گے۔

    حماس رہنما کا کہنا تھا کہ ہم نے غزہ عوام کی حفاظت، نسل کشی رکوانے، امداد کی باعزت فراہمی کے لیے لچک دکھائی ہے۔

    اُن کا مزید کہنا تھا کہ ہماری لچک کا مظاہرہ جنگ کے مکمل خاتمے کے لیے ہے اور جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں اسرائیلی فوج کا انخلا یقینی بنایا جائے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ یہ قدم دوسرے مرحلے کے مذاکرات کی راہ ہموار کرے گا۔

    دوسری جانب اسرائیلی آرمی چیف نے کہا کہ جنگ بندی کے معاہدے کو آگے بڑھانے کے لیے حالات تیار کر دیے گئے ہیں ”جس میں 10 اسیران کی واپسی اور نو دیگر کی لاشیں ملنے کی امید ہے۔

    امریکی صدر کی برازیل کو دھمکی

    مسلح افواج کے سربراہ ایال ضمیر نے ایک ٹیلی ویژن تقریر میں کہا کہ ہم نے بہت سے اہم نتائج حاصل کیے ہیں ہم نے حماس کی حکمرانی اور فوجی صلاحیتوں کو بہت نقصان پہنچایا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہم نے جس آپریشنل طاقت کا مظاہرہ کیا ہے اس کی بدولت، یرغمالیوں کی رہائی کے لیے معاہدے کو آگے بڑھانے کے لیے حالات پیدا کیے گئے ہیں۔

  • اسرائیل اب تجاویز قبول کرے ورنہ ہم نئی جنگ کے لیے تیار ہیں، حماس کمانڈر

    اسرائیل اب تجاویز قبول کرے ورنہ ہم نئی جنگ کے لیے تیار ہیں، حماس کمانڈر

    قاہرہ: حماس کے نئے لیڈر عزالدین الحداد نے اسرائیل پر واضح کیا ہے کہ وہ اب جنگ بندی تجاویز قبول کرے ورنہ حماس نئی جنگ کے لیے تیار ہے۔

    نیویارک ٹائمز کے مطابق حماس کے عسکری ونگ کے غزہ بریگیڈ کے کمانڈر عزالدین الحداد کا کہنا ہے کہ اگر غزہ جنگ کے خاتمے کے لیے کوئی ’’باعزت معاہدہ‘‘ نہ کیا گیا تو وہ ’’آزادی کی جنگ یا شہادت‘‘ کی جنگ کے لیے تیار رہیں۔

    رپورٹ کے مطابق حماس کمانڈر نے ثالثوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو جنگ بندی معاہدے سے انحراف نہ کرنے پر پابند کریں۔ انھوں نے کہا اب اسرائیل کو فوری جنگ بندی معاہدے پر حماس کی تجاویز کو قبول کر لینا چاہیے۔

    نیویارک ٹائمز کے مطابق کمانڈر عزالدین الحداد نے اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں محمد سنوار کی شہادت کے بعد غزہ میں فوجی ونگ کی ذمہ داری سنبھالی ہے۔ جمعرات کو اسرائیلی فوج کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل ایفی ڈیفرین نے کہا کہ الحداد حماس کے نئے رہنما ہیں۔ حکام نے بتایا کہ الحداد 50 کی دہائی کے وسط میں ہیں، انھوں نے 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے زیر قیادت حملے کی منصوبہ بندی میں مدد کی تھی۔


    حماس نے اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کے لیے حامی بھرلی، ٹرمپ نے خیر مقدم کیا


    ان کے بارے میں یہ سمجھا جاتا ہے کہ وہ حماس کو اقتدار سے بے دخل کرنے کی اسرائیلی کوششوں کے سخت مخالف ہیں، اور ان کا یہ خیال ہے کہ وہ باقی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے اسرائیلی اور عالمی دباؤ کو روک سکتے ہیں، جب تک کہ غزہ میں جنگ مکمل طور پر ختم نہ ہو جائے اور اسرائیلی فوج نکل نہ جائے۔

    روئٹرز کے مطابق حماس نے جمعہ کو امریکی ثالثی میں غزہ کی جنگ بندی کی تجویز پر ’’مثبت جذبے‘‘ کے ساتھ جواب دیا ہے اور وہ اس معاہدے پر عمل درآمد کے لیے بات چیت کے لیے تیار ہے، جس میں یرغمالیوں کی رہائی اور تنازع کا خاتمہ عمل میں لایا جائے گا۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل اور حماس کے درمیان تقریباً 21 ماہ پرانی جنگ میں 60 دن کی جنگ بندی کے لیے ’’حتمی تجویز‘‘ کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ آنے والے گھنٹوں میں فریقین کی جانب سے جواب کی توقع رکھتے ہیں۔

    حماس نے اپنی سرکاری ویب سائٹ پر لکھا ’’تحریک نے غزہ میں لوگوں کے خلاف جارحیت کو روکنے کے لیے ثالثوں کی تازہ ترین تجویز کے بارے میں اپنی مشاورت کے ساتھ ساتھ فلسطینی دھڑوں اور فورسز کے ساتھ بات چیت مکمل کر لی ہے۔‘‘

    بیان میں کہا گیا کہ ’’تحریک نے مثبت جذبے کے ساتھ برادر ثالثوں کو اپنا جواب دیا ہے، حماس پوری سنجیدگی کے ساتھ، فوری طور پر اس فریم ورک کو نافذ کرنے کے طریقہ کار پر مذاکرات کے ایک نئے دور میں داخل ہونے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔‘‘

    اسرائیلی میڈیا نے ایک اسرائیلی اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کو جنگ بندی کی تجویز پر حماس کا ردعمل موصول ہوا ہے اور وہ اس کا جائزہ لے رہا ہے۔

  • حماس نے اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کے لیے حامی بھرلی، ٹرمپ نے خیر مقدم کیا

    حماس نے اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کے لیے حامی بھرلی، ٹرمپ نے خیر مقدم کیا

    غزہ: فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کے لیے حامی بھرلی، جس پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خیر مقدم کیا ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق حماس نے کہا ہے کہ وہ غزہ جنگ بندی کے سلسلے میں اسرائیل کے ساتھ فوری مذاکرات شروع کرنے پر تیار ہے، حماس نے غزہ جنگ بندی کے مجوزہ معاہدے پر ثالثوں کو مثبت جواب بھی دے دیا ہے، اور بیان میں کہا کہ منصوبے پر عمل درآمد کے لیے بات چیت پر فوری تیار ہیں۔

    حماس کے اتحادی اسلامی جہاد کا کہنا ہے کہ وہ غزہ میں اسرائیل کے ساتھ جنگ ​​بندی پر بات چیت کے منصوبوں کی حمایت کرتا ہے، لیکن اسلامی جہاد نے ضمانت کا بھی مطالبہ کیا ہے کہ کیا یہ عمل مستقل جنگ بندی کا باعث بنے گا۔


    ’جنگ بندی اولین ترجیح، فلسطینی ریاست کے بغیر اسرائیل سے تعلقات بحال نہیں ہوں گے‘


    ادھر اسرائیلی میڈیا نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیل کو بھی حماس کا جواب مل گیا ہے، جب کہ قطر اور امریکا کی جنگ بندی کی تجاویز کی اسرائیل پہلے ہی منظوری دے چکا ہے۔

    حماس کی جانب سے جنگ بندی سے متعلق بیان کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خیر مقدم کیا، اور کہا آئندہ ہفتے غزہ جنگ بندی معاہدہ ہو سکتا ہے، غزہ سے متعلق بہت کچھ کرنا ہے اور بہت سی امداد بھی بھیج رہے ہیں۔

    واضح رہے کہ فلسطینی انفارمیشن سینٹر اور قدس نیوز نیٹ ورک کے مطابق غزہ کے طبی ذرائع نے رپورٹ کیا ہے کہ گزشتہ رات کو اسرائیلی حملوں میں کم از کم 18 افراد شہید ہو چکے ہیں۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کی بربریت میں اب تک کم از کم 57,268 فلسطینی مارے اور 135,625 زخمی ہو چکے ہیں۔

  • حماس نے جنگ بندی کی نئی موصولہ تجاویز پر غور شروع کر دیا

    حماس نے جنگ بندی کی نئی موصولہ تجاویز پر غور شروع کر دیا

    غزہ: حماس نے اسرائیل کے ساتھ غزہ میں جنگ بندی کی نئی موصولہ امریکی تجاویز پر غور شروع کر دیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل اور حماس کے درمیان فی الوقت غزہ میں 60 روزہ جنگ بندی کے نئے معاہدے پر ڈیڈ لاک برقرار ہے، تاہم حماس نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے آخری جنگ بندی کی پیش کردہ تجاویز کا جائزہ لے رہے ہیں۔

    حماس نے آفیشل ٹیلی گرام پیج پر ایک بیان میں کہا مصر اور قطر کے ذریعے موصول پیشکشں پر غور کر رہے ہیں اور ایسی ڈیل کے خواہاں ہیں جو جنگ کا خاتمہ کرے اور اسرائیلی فوج کا غزہ سے انخلا یقینی بنائے۔

    حماس نے اب تک نئے معاہدے پر رضامندی کا اظہار نہیں کیا ہے، صدر ٹرمپ نے گزشتہ روز اعلان کیا تھا کہ اسرائیل نے حماس کے ساتھ ساٹھ روزہ جنگ بندی کے لیے درکار شرائط مان لی ہیں۔


    غزہ میں حالات معمول پر لانے کے لیے حماس کو ہتھیار ڈالنا ہوں گے، امریکا


    امریکی ٹی وی سی بی ایس نے اپنے ذرائع کے حوالے سے بتایا تھا کہ اسرائیلی حکام غزہ میں عارضی جنگ بندی کے لیے تیار ہیں، ٹرمپ کے اس اعلان کہ اسرائیل نے غزہ میں 60 روزہ جنگ بندی کی شرائط پر رضامندی ظاہر کر دی ہے، سے پٹی میں امیدیں بڑھ گئی ہیں۔

    تاہم ادھراسرائیلی وزیر اعظم کی ہٹ دھرمی برقرار ہے، نیتن یاہو نے کہا اسرائیل حماس کو مکمل طور پر ختم کرے گا، ہم ماضی میں واپس نہیں جا رہے، یہ سب ختم ہو چکا۔ خیال رہے کہ صدرٹرمپ سے ملاقات کے لیے اسرائیلی وزیر اعظم پیر کوواشنگٹن پہنچیں گے۔

    اسرائیلی فورسز نے گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں غزہ میں کم از کم 111 فلسطینیوں کو جان سے مار دیا ہے، اور امداد کے متلاشیوں اور خیموں میں پناہ لینے والے بے گھر افراد کو نشانہ بنایا۔ امریکا اور اسرائیل کی حمایت یافتہ غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن (GHF) سائٹس پر کھانے کے پارسل کے انتظار میں صرف پانچ ہفتوں کے دوران 600 سے زیادہ فلسطینی مارے جا چکے ہیں۔

    غزہ کی وزارت صحت کے مطابق غزہ پر اسرائیل کے وحشیانہ حملوں میں اب تک کم از کم 57,012 افراد شہید اور 134,592 زخمی ہو چکے ہیں۔