Tag: Hamas Israel

  • ڈونلڈ ٹرمپ کا غزہ جنگ بندی معاہدے سے متعلق بڑا بیان

    ڈونلڈ ٹرمپ کا غزہ جنگ بندی معاہدے سے متعلق بڑا بیان

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی معاہدہ رواں ہفتے ہو جائے گا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ حماس کے ساتھ اس ہفتے معاہدہ طے پانے کے امکانات روشن ہیں۔ ممکن ہے کچھ یرغمالی بھی رہا ہو جائیں۔

    رپورٹس کے مطابق انہوں نے کہا کہ حماس سے بات چیت میں پیش رفت ہوئی ہے اور یہ ایک اچھا موقع ہے کہ فریقین جنگ بندی کی جانب بڑھیں۔

    دوسری جانب برکس ممالک کی جانب سے مشترکہ اعلامیہ جاری ہونے کے بعد امریکی صدر نے برکس کو دھمکی دی ہے کہ امریکا مخالف پالیسیوں پر ان کے خلاف اضافی محصولات عائد کی جائیں گی۔

    برکس تنظیم کی جانب سے امریکا اور اسرائیل کے ایران پر حملوں کی مذمت کے بعد امریکی صدر نے سماجی رابطے ٹروتھ پر لکھا کہ جو ملک بھی برکس کی امریکا مخالف پالیسیوں پر چلے گا، اُس پر اضافی 10 فی صد ٹیرف عائد کیا جائے گا۔

    انھوں نے کہا اس پالیسی میں کسی کو کوئی استثنا نہیں دیا جائے گا، اس معاملے کی طرف توجہ دینے کا شکریہ، آج مختلف ممالک کو ٹیرف سے متعلق خطوط ارسال کر دیے جائیں گے۔

    صدر ٹرمپ نے اپنی پوسٹ میں امریکا مخالف پالیسیوں سے کیا مراد ہے، اس کی کوئی وضاحت یا تفصیل فراہم نہیں کی۔ واضح رہے کہ برکس گروپ کی بنیاد 2009 میں برازیل، روس، بھارت، اور چین کے رہنماؤں کی پہلی سربراہی کانفرنس سے رکھی گئی تھی، بعد میں جنوبی افریقہ کو بھی شامل کیا گیا۔ گزشتہ سال اس بلاک میں مزید ممالک مصر، ایتھوپیا، انڈونیشیا، ایران، سعودی عرب، اور متحدہ عرب امارات کو بھی رکنیت دی گئی۔

    اسرائیل کا یمن میں بڑا فضائی حملہ، الحدیدہ پورٹ پر دھماکے

    برکس رہنماؤں نے مشترکہ اعلامیے میں امریکا کی جانب سے یک طرفہ ٹیرف اور غیر ٹیرف اقدامات کے عروج پر سنگین خدشات کا اظہار کیا، اور کہا کہ اس سے تجارت مسخ ہو جاتی ہے، اور یہ ڈبلیو ٹی او کے قواعد سے متصادم ہیں، رہنماؤں نے خبردار کیا کہ تجارتی پابندی کے یہ بڑھتے اقدامات عالمی معیشت کو خراب کر دیں گے، اور موجودہ معاشی تفریق اور بڑھ جائے گی۔

  • امریکی وزیرِ خارجہ کا حماس سے متعلق واضح پیغام

    امریکی وزیرِ خارجہ کا حماس سے متعلق واضح پیغام

    امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ حماس کو غزہ پر حکمرانی اور اسرائیل کے لیے دوبارہ خطرہ بننے کی اجازت نہیں دیں گے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے مصری ہم منصب بدر عبدالعاطی سے ملاقات کی، دونوں رہنماؤں نے خطے میں امن، سلامتی اور استحکام کو فروغ دینے کے لیے امریکا مصر شراکت داری کی اہمیت اور تعاون پر اتفاق کیا۔

    ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ روبیو نے غزہ میں یرغمالیوں کی رہائی میں مصر کی ثالثی، انسانی امداد کی فراہمی اور طبی انخلاء کے لیے کیے گئے اقدامات پر شکریہ ادا کیا۔

    روبیو نے غزہ کی حکمرانی اور سلامتی کے لیے تنازعات کے بعد کی منصوبہ بندی کو آگے بڑھانے کے لیے قریبی تعاون کی اہمیت کا اعادہ کیا۔

    دونوں رہنماؤں نے ملاقات کے دوران شام میں جامع طرزِ حکمرانی اور دہشت گردی کے خطرات کو روکنے کے امور پر بھی بات چیت کی۔

    دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اگر تمام یرغمالی ہفتے تک رہا نہ ہوئے تو جنگ بندی معاہدے کی منسوخی کا اعلان کردوں گا۔

    واشنگٹن میں مختلف ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اگر ہفتے کی دوپہر تک غزہ میں موجود تمام یرغمالیوں کو رہا نہ کیا گیا تو وہ اسرائیل حماس جنگ بندی معاہدہ ختم کردیں گے جس سے جنگ”کی راہ ہموار ہو جائے گی۔

    الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس کے اوول آفس میں گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ اگر اردن اور مصر فلسطینی پناہ گزینوں کو نہیں لیتے تو ان کی امداد بند کردیں گے تاہم مجھے امید ہے کہ اردن مان جائے گا۔

    امریکی عدالت نے ٹرمپ کو اپنا فیصلہ سنا دیا

    خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کو ”مستقبل کے رئیل اسٹیٹ منصوبے”کے تحت غزہ واپسی کا حق حاصل نہیں ہوگا۔

  • 3 مرحلے پر مشتمل غزہ جنگ بندی معاہدے کے بارے میں آپ کیا جانتے ہیں؟

    3 مرحلے پر مشتمل غزہ جنگ بندی معاہدے کے بارے میں آپ کیا جانتے ہیں؟

    اسرائیل اور حماس کے درمیان یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ بندی کا معاہدہ طے پا گیا ہے جس کے ممکنہ معاہدے کی تفصیلات سامنے آگئیں۔

    گزشتہ روز قطر کے وزیرِ اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمان التھانی نے قطر میں رات گئے ایک پریس کانفرنس کے دوران تصدیق کی کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ بندی کا معاہدہ طے پا گیا ہے۔

    عرب میڈیا کے مطابق غزہ جنگ بندی معاہدہ 3 مراحلے پر مشتمل ہوگا، معاہدے کا پہلا مرحلہ 6 ہفتوں پر مشتمل ہوگا۔

    غزہ میں امن منصوبے کا پہلا مرحلہ 42 دن یا 60 دن تک جاری رہنے والی جنگ بندی ہے، پہلے مرحلے کے دوران اسرائیلی فوج غزہ کی سرحد کے اندر 700 سو میٹر تک خود کو محدود کرلے گی، جنگ بندی کے اس مرحلے میں اسرائیل تقریباً 2 ہزار فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا جن میں عمر قید کے 250 قیدی بھی شامل ہوں گے۔

    یہ پڑھیں: حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی اور مغویوں کے تبادلے کا معاہدہ

    پہلے مرحلے میں غزہ میں موجود 33 اسرائیلی مغویوں کو بھی رہا کیا جائے گا، اسرائیل زخمیوں کو علاج کے لیے غزہ سے باہر سفر کی اجازت دے گا، اس مرحلے کے آغاز کے سات روز بعد اسرائیل مصر کے ساتھ رفح کراسنگ کھول دے گا، اس دوران اسرائیلی فوج مصر کے ساتھ سرحد جسے فلاڈیلفی راہداری کہا جاتا ہے، سے پیچھے ہٹ جائے گی اور آئندہ مراحل میں اس علاقے سے واپس چلی جائے گی۔

    دوسرے مرحلے میں زندہ مرد فوجیوں اور شہریوں کو اسرائیل کے حوالے کیا جائے گا، جبکہ مارے جانے والے یرغمالیوں کی لاشیں بھی اسرائیل کے حوالے کی جائیں گی۔

    اسرائیل نے کہا ہے کہ وہ تمام یرغمالیوں کی رہائی کے بعد ہی اپنے فوجیوں کو مکمل طور پر واپس بلالے گا، معاہدے کا تیسرا مرحلہ غزہ کی تعمیر نو سے ہے، حماس اور اسرائیل کی جنگ کے دوران غزہ کا بڑا حصہ ملبے کا ڈھیر بن چکا ہے لہٰذا اس مرحلے تعمیرِ نو کا کام کیا جائے گا جس میں کئی سال لگیں گے۔

    واضح رہے کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان فائر بندی اور مغویوں کے تبادلے کا معاہدہ ہوگیا، امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ حماس اور اسرائیل معاہدے کے نتیجے میں غزہ کی پٹی میں اسرائیلی حملوں میں وقفہ آئے گا، معاہدے سے یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کی مرحلہ وار رہائی عمل میں آئے گی۔

  • حماس اسرائیل معاہدے میں کن باتوں پر اتفاق ہوا ہے؟

    حماس اسرائیل معاہدے میں کن باتوں پر اتفاق ہوا ہے؟

    حماس نے اسرائیل کی طرف سے پیش کی گئی 34 یرغمالیوں کی ایک فہرست پر اتفاق کر لیا۔

    روئٹرز کے مطابق امریکی اور عرب ثالثوں کی جانب سے غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے کے لیے کوششیں تیز ہو گئی ہیں، معاہدہ ہونے کی صورت میں ان قیدیوں کا فلسطینی قیدیوں کے بدلے تبادلہ کیا جائے گا۔

    حماس کے ایک عہدیدار نے اتوار کو روئٹرز کو بتایا کہ کوئی بھی معاہدہ غزہ سے اسرائیلی انخلا اور مستقل جنگ بندی کے معاہدے پر پہنچنے سے مشروط ہے۔ دوسری طرف اسرائیلی مذاکراتی وفد کے ذرائع نے بتایا ہے کہ غزہ معاہدے کے حوالے سے تمام بقایا نکات کے حل موجود ہیں، ایسا ظاہر ہوتا ہے کہ معاہدہ عبوری ہوگا اور تقریباً 2 سے 3 ماہ تک جاری رہے گا۔

    اسرائیلی وفد کے مطابق اس معاہدے میں حماس کے رہنماؤں کو اندرون اور بیرون ملک نشانہ بنانے سے استثنیٰ دینے کی شرط رکھی گئی ہے، جس کے بدلے میں حماس رہنما غزہ کی پٹی چھوڑ دیں گے۔

    غزہ میں عرب اور بیرونی ممالک کے ساتھ مل کر ایک آزاد فلسطینی ادارے کو اقتدار سونپا جائے گا، غزہ کی پٹی میں بین الاقوامی افواج کو اسی طرح تعینات کیا جا سکتا ہے جیسا کہ جنوبی لبنان میں یونی فِل تعینات ہے۔

    امریکا ممکنہ معاہدے کی تمام شقوں کے ساتھ اس کے نفاذ کی سرپرستی کرے گا۔ واضح رہے کہ اسرائیل نے جمعہ کے روز قطر اور مصر کی ثالثی میں مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے لیے مذاکرات کاروں کو دوحہ بھیجا تھا۔ امریکی صدر بائیڈن کی انتظامیہ نے حماس پر زور دیا کہ وہ ایک معاہدے پر رضامند ہو جائے۔

  • غزہ میں حماس کے جانباز اسرائیلی فوجیوں کو کن ہتھیاروں سے نشانہ بنا رہے ہیں؟ وار مانیٹرز کا انکشاف

    غزہ میں حماس کے جانباز اسرائیلی فوجیوں کو کن ہتھیاروں سے نشانہ بنا رہے ہیں؟ وار مانیٹرز کا انکشاف

    وار مانیٹرز نے انکشاف کیا ہے کہ غزہ شہر کے مضافات میں اسرائیلیوں کو اسنائپر فائر، راکٹ اور دھماکا خیز مواد سے نشانہ بنایا گیا۔

    الجزیرہ کے مطابق امریکی این جی او اور تھنک ٹینک ’’انسٹیٹیوٹ فار دی اسٹڈی آف وار‘‘ (ISW) نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ حماس اور فلسطینی اسلامی جہاد (PIJ) کے جنگجوؤں نے جمعہ کے روز غزہ شہر کے علاقے تل الحوا میں اسرائیلی فورسز پر اسنائپر فائر، راکٹ سے چلنے والے دستی بموں اور طاقت ور دھماکا خیز مواد سے حملہ کیا۔

    امریکا میں قائم انسٹی ٹیوٹ اور کریٹیکل تھریٹس پروجیکٹ (CTP) کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جہاد کے جنگجوؤں نے غزہ شہر کے جنوب میں واقع نصریم کوریڈور (Netzarim Corridor) کے ساتھ ساتھ تعینات اسرائیلی فورسز کو مارٹر گولہ باری سے نشانہ بنایا۔

    کملا ہیرس نے غزہ پر لہجہ بدل دیا، لیکن فلسطینی حقوق کے وکلا نے اسے ناکافی قرار دے دیا

    واضح رہے کہ اسرائیلی فورسز نے جنوبی غزہ کے خان یونس اور رفح شہروں میں ’’کلیئرنگ آپریشن‘‘ جاری رکھا ہوا ہے، اسرائیل کی فضائیہ کا کہنا ہے کہ اس نے جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب اس پٹی میں اہداف پر 45 حملے کیے۔

    فلسطینی اسلامی جہاد کے جنگجوؤں نے جنوبی اسرائیل کے ساحلی شہر عصقلان (Ashkelon) راکٹوں بارش بھی کی، تاہم اسرائیلی حکام نے کہا کہ ایک میزائل کو روک لیا گیا اور باقی کھلے علاقوں میں گرے، جن سے کوئی مالی یا جانی نقصان نہیں ہوا۔

  • خان یونس میں اسرائیلی فوج اور حماس کے درمیان شدید لڑائی

    خان یونس میں اسرائیلی فوج اور حماس کے درمیان شدید لڑائی

    غزہ کے علاقے خان یونس میں اس وقت اسرائیلی فوج اور حماس کے درمیان شدید لڑائی جاری ہے، صہیونی فورسز کی وحشیانہ فضائی اور زمینی بمباری میں اب تک 89 فلسطینی شہید اور ڈھائی سو سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔

    الجزیرہ کے مطابق رفح میں فلسطینی مزاحمتی گروپ نے اسرائیلی ٹینکوں پر راکٹوں سے حملے کیے جن میں متعدد ٹینک تباہ ہو گئے، جب کہ مغربی کنارے کے شہر طلکرم کے پناہ گزین کیمپ پر اسرائیل نے ڈرون حملہ کر دیا، جس میں پانچ فلسطینی مارے گئے ہیں۔

    خان یونس کے رہائشیوں نے اسرائیلی فوج کی جانب سے علاقے پر ایک نیا زمینی حملہ شروع کرنے کے بعد جنوبی شہر میں اسرائیلی فوج اور فلسطینی جنگجوؤں کے درمیان شدید لڑائی کی اطلاع دی ہے۔

    رہائشیوں کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فورسز کی جانب سے جب انھیں شہر کے مشرقی علاقوں سے ’ہیومینٹیرین زون‘ المواصی کیمپ کی طرف فوری طور پر انخلا کا حکم دیا گیا تو اس کے بعد ان کے پاس بھاگنے کے لیے صرف 2 منٹ باقی تھے۔

    الجزیرہ عربی کے مطابق اسرائیلی فورسز مرکزی نصیرات پناہ گزین کیمپ پر گولہ باری کر رہی ہیں، اور انھوں نے شمالی غزہ شہر کے محلے تل الحوا کے ساتھ ساتھ مرکزی البریج مہاجر کیمپ اور جنوبی رفح شہر پر فضائی حملے شروع کر دیے ہیں۔ دوسری طرف خان یونس میں اسرائیلی فورسز اور حماس کے جنگجوؤں کے درمیان شدید جھڑپیں جاری ہیں، شمالی غزہ میں جبالیہ کیمپ پر بھی اسرائیلی حملے میں کم از کم 5 فلسطینی مارے گئے ہیں۔

    غزہ کی وزارت نے منگل کو ایک بیان میں کہا کہ غزہ میں 8 حملوں میں 89 فلسطینی شہید اور 329 زخمی ہوئے ہیں، خیال کیا جاتا ہے کہ ہلاکتوں کے مجموعی اعداد و شمار اس سے کہیں زیادہ ہیں کیوں کہ پوری پٹی میں لاشیں ہی لاشیں بمباری سے تباہ ہونے والی عمارتوں کے ملبے میں دبی ہوئی ہیں۔ غزہ میں صفائی کی بھی ابتر صورت حال پر عالمی ادراہ برائے صحت نے غزہ اور اطراف کے علاقوں میں پولیو وائرس پھیلنے کا خدشہ ظاہر کر دیا ہے۔

    دیر البلح سے الجزیرہ کے رپورٹر کا آنکھوں دیکھا احوال

    غزہ میں دیر البلح سے الجزیرہ کے رپورٹر طارق ابو عزوم نے بتایا کہ خان یونس شہر میں اسرائیلی فوج مشرقی علاقوں میں رہائشی اپارٹمنٹس کو دھماکوں سے اڑا رہی ہے، اور مکمل طور پر مسمار کر رہی ہے، جب کہ اسرائیلی انفنٹری یونٹ کی شہر میں پیش قدمی بھی جاری ہے، جہاں اس کی حماس کے کارکنوں کے ساتھ لڑائی چل رہی ہے، فوج نے شہر میں ایک قبرستان کو بھی مسمار کر دیا ہے، اور کئی قبریں تباہ کر دی ہیں۔

    مشرقی خان یونس سے 4 لاکھ سے زائد فلسطینی بے گھر ہو چکے ہیں اور وہ المواصی اور غزہ کی پٹی کے وسطی علاقوں کی طرف جا رہے ہیں۔ لیکن ان علاقوں میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید حملے بھی ہوئے ہیں۔ خاص طور پر، بریج پناہ گزین کیمپ جہاں مشرقی علاقوں میں اسرائیلی فوجی دراندازی نمایاں ہے۔

    حماس کے عسکری ونگ نے ان علاقوں میں اسرائیلی فوجیوں پر حملوں کا اعلان کیا ہے۔ حماس اور اسرائیلی فورسز کے درمیان جاری فائرنگ کے تبادلے کے درمیان وہاں اب بھی خاندان پھنسے ہوئے ہیں۔ مرنے والوں کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے لیکن عام لوگوں کی زندگی کے تحفظ کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے جا رہے۔

  • غزہ میں عارضی جنگ بندی کا آج آخری روز

    غزہ میں عارضی جنگ بندی کا آج آخری روز

    غزہ میں عارضی جنگ بندی کا آج آخری روز ہے، حماس اور اسرائیل کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے تین دور چل چکے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے لیے جنگ میں کیے جانے والے 4 دن کے وقفے کے معاہدے کا آج آخری دن ہے۔

    مصر، قطر اور امریکا اس جنگ بندی کو پیر سے آگے بڑھانے کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں جب کہ نیتن یاہو نے غزہ میں اسرائیلی افواج سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’ہمیں کوئی چیز نہیں روک سکے گی۔‘‘

    تاہم نیتن یاہو نے بائیڈن کو یہ بھی بتایا کہ وہ رہائی پانے والے مزید 10 اسیروں کے لیے عارضی جنگ بندی میں ایک دن کی توسیع کریں گے۔

    گزشتہ روز بھی قیدیوں کے تیسرے تبادلے میں اسرائیل نے مزید 39 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا تھا، جب کہ حماس کی جانب سے 13 اسرائیلی اور 4 غیر ملکی یرغمالی رہا کر کے اور ہلالِ احمر کے حوالے کیے گئے تھے۔

    فلسطینی قیدیوں کو رام اللہ سے رہا کیا گیا جب کہ اسرائیلی یرغمالی رفح کراسنگ پر مصری حکام کے حوالے کیے گئے۔

  • حماس اسرائیل معاہدہ طے پایا یا نہیں؟ متضاد خبریں

    حماس اسرائیل معاہدہ طے پایا یا نہیں؟ متضاد خبریں

    فلسطین کے محصور شہر غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے حماس اور اسرائیل کے درمیان کوئی معاہدہ ہوا ہے یا نہیں، اس حوالے سے تاحال کوئی واضح خبر سامنے نہیں آ سکی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے خبر دی تھی کہ اسرائیل، امریکا اور حماس نے ایک عارضی معاہدے پر اتفاق کیا ہے جس کے تحت لڑائی میں 5 دن کے وقفے کے بدلے غزہ میں قید درجنوں اسرائیلی خواتین اور بچوں کو رہا کیا جائے گا۔

    تاہم اسرائیل کے وزیراعظم نتن یاہو نے کہا ہے کہ حماس کے ساتھ فی الحال قیدیوں کی رہائی کا کوئی معاہدہ نہیں ہوا ہے، اگر کوئی ڈیل ہوئی تو اپ ڈیٹ کر دیا جائے گا۔

    ادھر وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کی ترجمان ایڈرین واٹسن نے واشنگٹن پوسٹ کی خبر کے رد عمل میں کہا ہے کہ اسرائیل اور حماس ابھی تک عارضی جنگ بندی پر کسی معاہدے پر نہیں پہنچے ہیں، امریکا فریقین کے درمیان معاہدہ کرنے کے لیے کام کر رہا ہے۔

    اس سے قبل بحرین میں منعقدہ سیکیورٹی کانفرنس میں امریکی صدر جو بائیڈن کے مشیر برائے مشرق وسطیٰ بریٹ میکگرک نے کہا تھا کہ اگر غزہ میں حماس کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے افراد کو رہا کر دیا جاتا ہے تو اسرائیل اور حماس کی جنگ میں ’نمایاں وقفہ‘ ہوگا۔

    فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق حماس نے سات اکتوبر کو حملے کے بعد تقریباً 240 اسرائیلی شہریوں کو یرغمال بنایا تھا، یرغمال بنائے جانے والے افراد میں 10 امریکی اور 8 فرانسیسی شہری بھی شامل ہیں۔ دو دن قبل بائیڈن نے کہا تھا کہ وہ یرغمالیوں کی رہائی کے لیے ایک معاہدے تک پہنچنے کے لیے کسی حد تک پر امید ہیں۔