Tag: hamas surprise attack

  • حماس حملوں میں 22 امریکیوں سمیت 1300 اسرائیلی ہلاک، 1200 فلسطینی شہید

    حماس حملوں میں 22 امریکیوں سمیت 1300 اسرائیلی ہلاک، 1200 فلسطینی شہید

    فلسطین کے محصور علاقے غزہ میں اسرائیل کی وحشیانہ بمباری چھٹے روز بھی جاری ہے، گزشتہ روز مزید 51 فلسطینی شہید ہو گئے، جس سے شہیدوں کی مجموعی تعداد 1200 ہو گئی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق صہیونی فورسز نے غزہ کا مکمل محاصرہ کیا ہوا ہے، بجلی و پانی بند ہونے سے زندگی مشکل ہو گئی ہے، جب کہ اسرائیلی بمباری سے اب تک 1200 فلسطینی شہید، 6 ہزار زخمی، اور اقوام متحدہ کے مطابق 3 لاکھ 38 ہزار فلسطینی بے گھر ہو چکے ہیں۔

    دوسری طرف حماس کے جانبازوں کے حملوں میں 180 فوجیوں سمیت 1300 اسرائیلی ہلاک ہو چکے ہیں، اور 2,800 اسرائیلی زخمی ہوئے، امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل میں 22 امریکی شہری بھی ہلاک ہو گئے ہیں۔ حماس کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے افراد میں امریکی شہری بھی شامل ہیں۔

    اسرائیلی عبرانی اخبار ہارتز کے مطابق اسرائیلی ڈیفنس فورس (آئی ڈی ایف) کے ترجمان نے جمعرات کی صبح کہا کہ فضائیہ نے رات بھر غزہ میں حماس کے کمانڈو یونٹ سے تعلق رکھنے والے ہیڈکوارٹرز پر حملہ کیا اور ان حملوں میں تنظیم کی بحری فورس کا ایک سینئر رکن محمد ابو شاملہ مارا گیا۔

    اسرائیلی فورسز کا دعویٰ ہے کہ فضائی حملوں میں حماس کی کمانڈو فورس کے ہیڈکوارٹر کو نشانہ بنایا گیا، تاہم فلسطینی ذرائع کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فورسز شہریوں کو نشانہ بنا رہی ہیں۔ الجزیرہ کے نمائندے نے غزہ سے رپورٹ کیا کہ گزشتہ رات دو گھنٹے کے اندر غزہ کی پٹی میں آئی ڈی ایف کے حملوں میں 33 فلسطینی شہپید ہوئے، لڑاکا طیاروں نے کئی علاقوں میں گھروں کو نشانہ بنایا، اور سول ڈیفنس گروپوں نے جاں بحق افراد کی لاشیں نکالیں۔ نمائندے کے مطابق جب سے بمباری شروع ہوئی ہے، غزہ کی پٹی کے 6 محلے پوری طرح ختم ہو چکے ہیں۔

  • لندن میں تعینات فلسطینی سفارتکار نے بی بی سی انٹرویو میں مغرب کی منافقت کا پول کھول دیا

    لندن میں تعینات فلسطینی سفارتکار نے بی بی سی انٹرویو میں مغرب کی منافقت کا پول کھول دیا

    لندن: برطانیہ میں تعینات فلسطینی سفارتکار نے بی بی سی انٹرویو میں مغرب کی منافقت کا پول کھولتے ہوئے حماس کے حملے سے متعلق سوال کو بالکل غلط قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لندن میں تعینات فلسطینی سفارتکار حسام زملط نے مغرب کو آئینہ دکھا دیا، بی بی سی کو انٹرویو میں کہا کہ فلسطینیوں پر 75 سال سے ظلم ہو رہا ہے، غزہ میں روز تشدد ہوتا ہے لیکن کبھی اس بات پر توجہ نہیں دی گئی۔

    حسام زملط نے کہا کہ جب حماس کی جانب سے اسرائیل پر حملہ ہوا تو ہمیں مذمت کے لیے بلا لیا گیا، میں پوچھتا ہوں کہ کتنی بار اسرائیلی رہنماؤں سے جنگی جرائم پر مذمت کرائی گئی؟

    انھوں نے کہا کہ اس مسئلے کو روکنے کا واحد حل بین الاقوامی قوانین کی پاس داری ہے، سب کے لیے یکساں قوانین رکھے جائیں۔

    حسام زملط نے جب بی بی سی میزبان کو نہتے فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کی پوری تاریخ سنا دی تو میزبان نے سوال کیا، کہ آپ یہ بتا دیں کہ حماس نے جو کیا ہے کیا آپ اس کی حمایت کرتے ہیں؟ انھوں نے جواب دیا کہ یہ درست سوال نہیں ہے، میزبان نے کہا یہ اہم سوال ہے، زملط نے کہا نہیں نہیں یہ بالکل بھی اہم سوال نہیں ہے۔

    سفارتکار نے کہا حماس تو ایک مزاحمتی گروپ ہے، اور آپ ایک فلسطینی نمائندے سے بات کر رہے ہیں، میں یہاں اپنے لوگوں، فلسطینی لوگوں کی نمائندگی کر رہا ہوں، اگر کسی نے کسی کی مذمت کرنی ہے تو شہریوں پر بمباری کی مذمت ہونی چاہیے، حماس فلسطینی حکومت نہیں ہے، اور اسرائیل ایک منظم فوج رکھتی ہے، اور قابض اور مقبوض کو مساوی نہ بنائیں۔

    میزبان نے پھر سوال کیا کہ آپ نے سویلیئنز کو مارنے پر اسرائیل کی مذمت کی، تو کیا سویلیئنز کو مارنے پر حماس کی بھی مذمت کرتے ہیں؟ سفارتکار زملط نے کہا ’’لوئس، آپ نے کتنی مرتبہ اسرائیلی حکام سے اس پر انٹرویو کیا ہے؟ بتائیں کتنی مرتبہ؟ اور کتنی بار آپ نے اسرائیلی جنگی جرائم کی لائیو کوریج کی ہے یہاں؟ کیا آپ نے ان سے خود کی مذمت کرنے کا سوال کیا ہے؟ میں جواب دیتا ہوں اس کا، نہیں آپ نے کبھی نہیں کیا۔

    انھوں نے کہا آپ کو پتا ہے کہ میں اس سوال کا جواب دینے سے کیوں انکار کر رہا ہوں، کیوں کہ ہمیشہ فلسطینیوں سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ خود کی مذمت کریں، دیکھیں یہ سیاسی تنازع ہے، ایک عرصے سے ہمیشہ ہمارے حقوق کا انکار کیا گیا ہے، اس لیے درست آغاز یہ ہے کہ مسئلے کو جڑوں سے دیکھا جائے۔

    واضح رہے کہ اسرائیلی فوج جنگ کے آداب بھی بھول گئی ہے، جنگی جنون میں مبتلا صہیونی فورسزغزہ میں خواتین، برزگ اور بچوں کو نشانہ بنا رہی ہیں، اسکولوں، اسپتال اور ایمبولنس پر حملے کر رہی ہے، زخمیوں کو طبی امداد دینا بھی مشکل ہو گیا ہے، فلسطین کے اسپتال زخمیوں سے بھرے ہیں اور وحشیانہ اسرائیلی کارروائی میں ایک لاکھ فلسطینی بے گھر ہو چکے ہیں، اسرائیلی بربریت دیکھ کر ایک فلسطینی صحافی بھی رو دیا، سوشل میڈیا پر فلسطینی بچوں کی تصاویر دل دہلا رہی ہیں، ان کی آنکھوں کی چمک ظالموں کو اپنے حق پر ہونے کا پیغام دے رہی ہے۔

  • حماس کے جانبازوں نے اسرائیل کو تگنی کا ناچ نچا دیا، سو فوجیوں سمیت 1000 اسرائیلی ہلاک

    حماس کے جانبازوں نے اسرائیل کو تگنی کا ناچ نچا دیا، سو فوجیوں سمیت 1000 اسرائیلی ہلاک

    غزہ: حماس کے جانبازوں نے اسرائیل کو تگنی کا ناچ نچا دیا ہے، مسلسل حملوں میں اسرائیل کے اندر سو فوجیوں سمیت 1000 اسرائیلی ہلاک ہو گئے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق حماس کی جانب سے آپریشن طوفان الاقصیٰ کے تیسرے روز مزید ساڑھے 4 ہزار راکٹ داغے گئے، اور حملوں میں سو فوجیوں سمیت ایک ہزار اسرائیلی مارے جا چکے ہیں، جب کہ ڈھائی ہزار سے زائد زخمی ہیں۔

    فلسطین کی مزاحمتی تنظیم نے 130 اسرائیلیوں کو قیدی بنا لیا ہے، اور اسرائیل کے 8 مقامات پر اسرائیلی فوجیوں اور حماس کے جانبازوں میں جھڑپیں جاری ہیں، دوسری طرف غزہ پر اسرائیلی فضائی بمباری میں بھی 4 اسرائیلی یرغمالی مارے گئے ہیں۔

    حماس کے حملوں کی وجہ سے تل ابیب میں افرا تفری مچی ہوئی ہے، پروازیں بند ہو گئیں، فلسطین پر قبضہ کرنے والے اسرائیل سے بھاگ رہے ہیں۔

    بزدل اسرائیل نے تمام حدیں پار کر دیں، 704 فلسطینی شہید

    ادھر بزدل اسرائیل نے تمام حدیں پار کر دیں، غزہ میں مساجد کے بعد ایمبولینسوں اور شہری آبادی کو بھی نشانہ بنانا شروع کر دیا گیا ہے، غزہ اور مغربی کنارے میں اسرائیلی حملوں سے شہید فلسطینیوں کی تعداد 704 ہو گئی ہے، جن میں 140 بچے اور 100 سے زائد خواتین شامل ہیں، جب کہ زخمی فلسطینیوں کی تعداد 3800 سے تجاوز کر گئی۔

    صہیونی فوج نے مریضوں کو لے جانے والی ایمبولینسوں پر بھی میزائل مار دیا، اور شہری علاقوں میں گھروں پر بمباری کی، جس سے رہائشی عمارتیں ملبے کا ڈھیربن گئیں، اور غزہ کے اسپتال زخمیوں سے بھر گئے ہیں، آج چوتھے روز بھی اسرائیل کی غزہ پر وحشیانہ بمباری جاری ہے، اسرائیل نے غزہ کا مکمل محاصرہ کر لیا ہے، پانی، بجلی اور گیس بند کر دی گئی ہے، تین دن سے بلیک آؤٹ ہے اور لوگوں نے رات تاریکی میں گزاری۔

    اسرائیل نے سرحد پر فوجی پیش قدمی کرتے ہوئے ٹینک تعینات کر دیے ہیں، محاصرے سے بڑی خونریزی کا خدشہ بڑھ گیا ہے، غزہ میں اسرائیلی بمباری میں ایک خاندان کے 19 افراد شہید ہوئے، اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ غزہ محاصرے سے انسانی المیہ جنم لے گا، ترک صدر رجب طیب اردوان نے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل غزہ پر بمباری بند کرے، ادھر جنگ بندی کے لیے قطر، سعودی عرب اور ترکیہ کی کوششیں جاری ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق غزہ میں اسرائیلی بمباری سے کئی سڑکیں اور گھر تباہ ہوئے، 7 مساجد اور 72 رہائشی عمارتیں مکمل تباہ ہو گئیں، جب کہ 5 ہزار سے زائد رہائشی عمارتوں کو نقصان پہنچا، تباہ عمارتوں کے ملبے تلے درجنوں افراد کے دبے ہونے کا خدشہ ہے، اسرائیل کی فلسطین کے نجی ٹیلی کمیونی کیشن کمپنی کے ہیڈکوارٹرز پر بمباری سے لینڈ لائن ٹیلی فون، انٹرنیٹ اور موبائل فون سروس متاثر ہو گئی ہے۔

    اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے غزہ محاصرے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں بجلی ایندھن، کھانا بند ہونے سے صورت حال مزید بگڑ جائے گی، بے یارو مددگار فلسطینیوں کی امداد نہیں رکنی چاہیے، عالمی برادری بھی فوری انسانی امداد کے لیے آگے آئے۔

  • حماس کے اچانک حملے کی منصوبہ بندی میں ایران نے مدد کی، امریکی اخبار کا دعویٰ

    حماس کے اچانک حملے کی منصوبہ بندی میں ایران نے مدد کی، امریکی اخبار کا دعویٰ

    نیویارک: امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل پر حماس کے اچانک حملے کی منصوبہ بندی میں ایران نے مدد کی۔

    تفصیلات کے مطابق اتوار کے روز حماس اور لبنان کی حزب اللہ کے سینئر ارکان کے حوالے سے وال اسٹریٹ جرنل نے رپورٹ کیا ہے کہ ایرانی سیکیورٹی حکام نے اسرائیل پر حماس کے اچانک حملے کی منصوبہ بندی میں مدد کی۔

    اخبار کے مطابق لبنانی دارالحکومت بیروت میں ہونے والے اجلاس میں ایران نے طوفان الاقصیٰ آپریشن کے لیے گرین سگنل دیا۔ اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ مبینہ طور پر ایران کے اسلامی انقلابی گارڈ کور (IRGC) نے حماس کے ہفتے کے روز اسرائیل پر اچانک حملے کی منصوبہ بندی اور اجازت دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

    دعوے کے مطابق پاسداران انقلاب کے افسران اگست سے حماس کے ساتھ مل کر اسرائیل میں فضائی، زمینی اور سمندری راستے سے دراندازی پر مشتمل ایک پیچیدہ آپریشن تیار کر رہے تھے۔

    امریکی اخبار نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ پاسداران انقلاب کے افسران نے 4 ایرانی حمایت یافتہ عسکری گروپوں کے نمائندوں کے ساتھ بیروت میں کئی میٹنگوں کے دوران آپریشن کی تفصیلات طے کیں، ان گروپوں میں غزہ پر حکومت کرنے والی حماس، اسلامی جہاد، پاپولر فرنٹ فار دی لبریشن آف فلسطین اور لبنان کی حزب اللہ بھی شامل ہیں۔

    تاہم وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ کے مطابق حماس کے ایک اعلیٰ عہدے دار محمود میرداوی نے اصرار کیا کہ گروپ نے آزادانہ طور پر حملوں کی منصوبہ بندی کی تھی، اور یہ خالصتاً فلسطینی اور حماس کا فیصلہ تھا۔

    دوسری طرف امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اتوار کو کہا کہ اس مخصوص حملے کے پیچھے ایران کی طرف سے اشارہ کرنے یا اس کے پیچھے ہونے کا کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ہے، تاہم انھوں نے ایران اور ان عسکریت پسند گروپوں کے درمیان دیرینہ تعلقات کو تسلیم کیا۔

    واضح رہے کہ حماس کا یہ حملہ 1973 کی یوم کپور جنگ کے بعد سے اسرائیل کی سرحدوں کے اندر سب سے بڑا حملہ ہے۔