Tag: hamas

  • غزہ میں یرغمالی جلد رہا ہو جائیں گے، تفصیل نہیں بتا سکتا: امریکی صدر

    غزہ میں یرغمالی جلد رہا ہو جائیں گے، تفصیل نہیں بتا سکتا: امریکی صدر

    واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے امید ظاہر کی ہے کہ غزہ میں حماس کے ہاتھوں یرغمالی جلد رہا ہو جائیں گے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے منگل کو کہا کہ انھیں یقین ہے کہ غزہ میں حماس کے ہاتھوں یرغمال ہونے والے افراد کی رہائی کے لیے ایک معاہدہ طے پا سکتا ہے۔

    سی این این کے مطابق بائیڈن نے امید ظاہر کی کہ یرغمالیوں کی رہائی کے لیے طویل مذاکرات اب ایک معاہدے کے قریب پہنچ گئے ہیں، یقین ہے یرغمالیوں کی رہائی ہونے والی ہے۔ تاہم انھوں نے کہا کہ میں اس حوالے سے تفصیل نہیں بتا سکتا۔

    اسرائیلی مظالم پر خاموشی: درجنوں امریکی اہلکاروں کا بائیڈن کو احتجاجی خط

    بائیڈن نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ وہ روزانہ متعلقہ افراد سے بات چیت کر رہے ہیں، لیکن وہ تفصیل میں نہیں جانا چاہتے، وائٹ ہاؤس نے منگل کی رات کہا کہ بائیڈن نے دن کے اوائل میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے ساتھ یرغمالیوں کی رہائی کی کوششوں پر طویل بات چیت کی۔

    اسرائیلی فوجی ٹینکوں سمیت غزہ کے اسپتال الشفا میں داخل

    سی این این کے مطابق اسرائیل اور حماس ایک معاہدے کے قریب پہنچ رہے ہیں جس میں لڑائی میں کئی دنوں کا وقفہ کیا جائے گا اور اس کے بدلے یرغمالی رہا ہوں گے۔

  • القسام بریگیڈز نے اسرائیلی ٹینک تباہ کرنے کی ویڈیو جاری کر دی

    القسام بریگیڈز نے اسرائیلی ٹینک تباہ کرنے کی ویڈیو جاری کر دی

    غزہ میں زمینی کارروائی اسرائیل فوج کو بھاری پڑ گئی ہے، اسرائیلی فوجی اور ٹینک بھی اب حماس کے جانبازوں کے نشانے پر آ گئے ہیں، القسام بریگیڈز نے اسرائیلی ٹینکوں کو تباہ کرنے کی ایک ویڈیو بھی جاری کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق غزہ میں در اندازی اسرائیل کو بہت مہنگی پڑی ہے، القسام بریگیڈ کے مجاہدین اسرائیلی فورسز پر ہر طرف سے ٹوٹ پڑے ہیں، اور دشمن کے 22 ٹینک اور بکتر بند گاڑیاں تباہ کر دی ہیں۔

    چینی کمپنیوں کا بڑا قدم، آن لائن نقشوں سے اسرائیل کا نام ہٹا دیا

    حماس کے حملوں میں اسرائیل کے 16 فوجی ہلاک ہو گئے، غزہ میں ایک مقام پر ڈرون سے فوجی قافلے کو نشانہ بنایا گیا، جس میں متعدد گاڑیاں تباہ ہو گئیں، القسام بریگیڈز نے اس کی ایک ویڈیو بھی جاری کی ہے، جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جانباز کس طرح ٹینکوں کی طرف بڑھے اور انھیں راکٹوں سے نشانہ بنایا۔

    ادھر ترجمان حماس ابو عبیدہ نے کہا ہے کہ ناقابلِ تسخیر مافوق الفطرت فوج کا جھوٹ ختم ہو گیا، اور صہیونیوں کی شکست کا دور شروع ہو چکا ہے، انشاء اللہ ہم انھیں تباہ کر دیں گے۔ ابو عبیدہ نے اسرائیلی وزیر اعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ’’نیتن یاہو تمھارے لیے ہمارے پاس ابھی بھی بہت کچھ ہے اور غزہ دشمنوں کا قبرستان بن جائے گا۔‘‘

  • ویڈیو: حماس کے 7 اکتوبر کے حملے نے اسرائیل کو تباہ شدہ گاڑیوں کا قبرستان بنا دیا

    ویڈیو: حماس کے 7 اکتوبر کے حملے نے اسرائیل کو تباہ شدہ گاڑیوں کا قبرستان بنا دیا

    فلسطینی تنظیم حماس کے اسرائیل پر 7 اکتوبر کے تباہ کن حملے نے جہاں ایک طرف صہیونی ریاست کو بڑے جانی نقصان سے دوچار کیا تھا، وہاں اب ایسی فوٹیجز سامنے آ رہی ہیں جن سے پتا چلتا ہے کہ اس حملے نے اسرائیل کو تباہ شدہ گاڑیوں کے قبرستان میں بھی بدل دیا ہے۔

    حماس کے اسرائیل پر حملے سے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلی تھی، حماس کے حملے میں اسرائیل میں سیکڑوں گاڑیاں بھی تباہ ہوئیں، جنھیں اب جنوبی اسرائیل کے ایک کباڑ خانے میں منتقل کیا جا رہا ہے۔

    حکام کے مطابق سات اکتوبر کو تباہ ہونے والی اب تک ڈیڑھ ہزار گاڑیوں کی نشان دہی ہوئی ہے۔ حماس کے حملوں نے اسرائیل کی معیشت کو بھی بہت بڑا دھچکا پہنچایا ہے۔

    اسرائیل کی ریزرو فوج کے ارکان وہ ہنر مند شہری ہیں جو کسی نہ کسی شعبے میں ملازمت کر رہے ہیں، اور انھیں جنگی محاذ پر جانے کے لیے اپنا کام چھوڑنا پڑا، اس طرح کئی لاکھ شہری اس وقت ملازمت سے دور ہیں۔

  • پتا ہوتا اسرائیلی فوج اتنی کمزور ہے تو سیدھا تل ابیب پر حملہ کرتے: حماس رہنما

    پتا ہوتا اسرائیلی فوج اتنی کمزور ہے تو سیدھا تل ابیب پر حملہ کرتے: حماس رہنما

    غزہ: حماس کے ایک سینئر رہنما محمد ابو مرزوق نے کہا ہے کہ اگر انھیں پہلے پتا ہوتا کہ اسرائیلی فوج اتنی کمزور تو تنظیم سیدھا تل ابیب پر حملہ کرتی۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق حماس کے سینئررہنما موسیٰ محمد ابو مرزوق نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیلی فوج اتنی کمزور ہے، اگر یہ حقیقت 7 اکتوبر کو پتا ہوتی تو سیدھا تل ابیب پر حملہ کرتے۔

    انھوں نے کہا خطے کی سپر پاور کا غرور جنگجوؤں نے صرف 5 گھنٹے میں خاک میں ملا دیا۔

    عرب رہنماؤں سے گلہ کرتے ہوئے موسیٰ محمد ابو مرزوق کا کہنا تھا کچھ عرب رہنما حماس کا خاتمہ چاہتے ہیں اور مغرب کو اس کے لیے اکساتے ہیں، تاہم مغربی کنارے کے بھائیوں اور حزب اللہ سے زیادہ امیدیں ہیں۔

    ادھر عرب میڈیا نے خبر دی ہے کہ آج پیر کو اسرائیلی فوج نے ٹینکوں کے ساتھ غزہ شہر پر بڑا حملہ کیا، جس کے بعد غزہ کے نواحی علاقے میں فلسطینی مجاہدین اور اسرائیلی فوج میں شدید جھڑپیں ہوئیں، اسرائیلی ٹینک غزہ شہر کے نواحی علاقے صلاح الدین تک پہنچ گئے تھے، اور شاہراہ صلاح الدین سے گزرنے والی گاڑیوں پر ٹینکوں سے گولہ باری کی گئی۔

    7 اکتوبر سے پہلے کی پوزیشن پر واپسی نہیں ہو سکتی، اسرائیلی حکومت کا جنگ بندی سے انکار

    ترجمان حماس نے کہا کہ فلسطینی مزاحمت کاروں نے صلاح الدین میں اسرائیلی ٹینکوں پر حملہ کیا، اور غزہ شہر پر اسرائیلی ٹینکوں کا حملہ پسپا کر دیا گیا ہے، اسرائیلی ٹینک پیچھے ہٹنے پر مجبور ہو گئے، ٹینکوں نے اس دوران 2 شہریوں کی گاڑیوں پر گولے برسائے۔

  • حماس نے یاسین میزائلوں سے اسرائیل کا زمینی حملہ پسپا کر دیا

    حماس نے یاسین میزائلوں سے اسرائیل کا زمینی حملہ پسپا کر دیا

    غزہ: حماس نے یاسین میزائلوں سے اسرائیل کا زمینی حملہ پسپا کر دیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق حماس کے سرفروشوں نے غزہ کی پٹی پر اسرائیلی یلغار ناکام بنا دی ہے، حماس عہدیدار علی براکہ نے اپنے بیان میں کہا کہ صہیونی فوج کا غزہ پر تین اطراف سے کیا جانے والا زمینی حملہ ناکامی پر ختم ہوا۔

    علی براکہ کے مطابق دشمن کی صفوں کو فوجیوں اور ساز و سامان کے لحاظ سے بھاری نقصان اٹھانا پڑا ہے، دشمن کئی محاذوں پر فلسطینی مجاہدین کے تیار کردہ جالوں میں پھنس گیا تھا، اسرائیلی حملے پسپا کرنے کے لیے کورنیٹ اینٹی ٹینک گن اور یاسین میزائل استعمال کیے گئے۔

    اسرائیل کی غزہ پر دوبارہ وحشیانہ بمباری، بڑی تعداد میں شہادتوں کا خدشہ

    انھوں نے کہا ہم دشمن کے دوبارہ کوشش کرنے کا انتظار کر رہے ہیں، اسرائیلی فوج کا پوری طاقت سے مقابلہ کریں گے، ادھر اسرائیلی فوج نے ہلاک ہونے والے فوجیوں اور زخمیوں کو ہیلی کاپٹرز کے ذریعے غزہ سے نکالا۔

    واضح رہے کہ غزہ میں اس وقت بھی حماس اور اسرائیلی فورسز کے درمیان شدید جھڑپیں جاری ہیں۔

  • حماس نے اسرائیل پر ڈرون حملے شروع کر دیے

    حماس نے اسرائیل پر ڈرون حملے شروع کر دیے

    حماس کا کہنا ہے کہ اس نے اسرائیلی فوجی ٹھکانوں پر ڈرون حملے کیے ہیں۔

    حماس کے مسلح ونگ القسام بریگیڈز نے ٹیلی گرام میسجنگ ایپ پر کہا کہ اس نے اسرائیلی فورسز پر دو ڈرون حملے کیے ہیں۔

    ایک نے اسرائیلی فضائیہ کے حوثی اڈے کو نشانہ بنایا جبکہ دوسرے نے تسلیم فوجی اڈے پر واقع اسرائیلی فوج کے سینائی ڈویژن کے ہیڈ کوارٹر پر حملہ کیا۔

    اسرائیلی فوج کے ریڈیو نے غزہ کی پٹی کے ساتھ باڑ کے قریب نیر اوز اور عین ہابیسور کی جنوبی آبادیوں میں مشتبہ ڈرون کی دراندازی کے الرٹ کی تصدیق کی ہے۔

    حماس کا کہنا ہے کہ اس نے غزہ کے اندر اسرائیلی فوجیوں کا مقابلہ کیا ہے۔ حماس اور اسرائیل کے درمیان غزہ اور محصور انکلیو میں رات بھر لڑائی جاری رہی۔

  • حماس نے اسرائیل کو کتنے ارب ڈالر نقصان سے دوچار کیا؟

    حماس نے اسرائیل کو کتنے ارب ڈالر نقصان سے دوچار کیا؟

    فلسطین کے مزاحمتی گروپ حماس اور اسرائیل کے مابین جنگ کا آج چھٹا روز ہے، جس طرح صہیونی فورسز نے دنیا کے سب سے بڑے محصور شہر غزہ کو فضائی بمباری کے ذریعے تباہ و برباد کر دیا ہے، اسی طرح حماس کے حیرت انگیز میزائل حملوں نے اسرائیلی معیشت کو ایک بہت بڑا جھٹکا پہنچا دیا ہے۔

    ابھی جب اسرائیلی حکومت سپریم کورٹ کے کچھ اختیارات محدود کرنے کے لیے قانون منظور کرنے کے بعد اندرونی طور پر شدید سیاسی تناؤ کا شکار ہو گئی تھی، ایسے میں اچانک حماس کے تباہ کن حملے نے اسے دہلا کر رکھ دیا، دنیا بھر کے میڈیا میں اس حملے کو ہکا بکا کر دینے والے اچانک حملے کے طور پر بیان کیا جا رہا ہے۔

    اسرائیل کے پاس دنیا بھر کے جدید ترین ہتھیار موجود ہیں، اور امریکا کی جانب سے کسی بھی درکار اسلحے کی فراہمی میں کوئی رکاوٹ نہیں ہوگی، روس جیسے طاقت ور ملک کے خلاف امریکا اور یورپی ممالک کی جانب سے یوکرینی حکومت اسلحے کی فراہمی کو کوئی روک نہیں سکا، تو اسرائیل کی حفاظت کی ذمہ داری تو ویسے بھی امریکا نے اپنے سر اٹھائی ہوئی ہے، اور جدید ہتھیاروں سے لیس ایک بحری بیڑا اسرائیل کے ساحلوں کے قریب لنگر انداز ہو چکا ہے، دوسرے بیڑا بھی بھیجا جا رہا ہے۔ چناں چہ اس وقت اسرائیل کو ہتھیاروں کا کوئی مسئلہ درپیش نہیں ہے، تاہم دنیا کی کوئی بھی جنگ ہو، یہ ممالک کی معیشت کے لیے تباہ کن ثابت ہوا کرتی ہے، اور یہ ایسا نقصان ہے جس سے کوئی بھی جنگ زدہ ملک نہیں بچ سکتا۔

    6.8 بلین ڈالر

    اسرائیل نے 1973 کی جنگ میں جتنا معاشی نقصان اٹھایا تھا، اس کے بعد سے یہ اب ایک اور تباہ کن وقت ہے جب اسے اربوں ڈالرز کا نقصان برداشت کرنا ہوگا، اور اس کا آغاز ہو چکا ہے۔ حماس کے میزائلوں نے صہیونی ریاست کو صرف انسانوں کی اموات کی سطح ہی پر نہیں دہلایا ہے، ڈیڑھ سو فوجیوں سمیت اب تک 1300 اموات واقع ہو چکی ہیں، بلکہ کسی بھی جنگ کے لازمی نتیجے کے طور پر اسرائیل نے بڑے معاشی نقصان کا سامنا شروع کر دیا ہے۔

    اسرائیل کے سب سے بڑے بینک ہاپولیم بینک کے مارکیٹ اسٹریٹجسٹ مودی شیفرر نے موجودہ بجٹ میں جنگ کے باعث نقصانات کا تخمینہ جی ڈی پی کے لگ بھگ 1.5 فی صد کی شرح سے لگایا ہے، اور یہ نقصان 6.8 بلین ڈالر بنتا ہے۔ اس کی وجہ سے اسرائیل کی شرح نمو اس سال 1.5 فی صد رہے گی۔

    جولائی 2014 میں غزہ پر اسرائیلی آپریشن ’’پروٹیکٹو ایج‘‘ سے بھی اسرائیل کو کافی نقصان اٹھانا پڑا تھا، اُس وقت اس نقصان کا تخمینہ 3.5 ارب شیکل لگایا گیا تھا، جو جی ڈی پی کا تقریا 0.3 فی صد تھا۔ حالیہ جھڑپیں معیشت کے زخموں کو مزید گہرا کر دیں گی۔

    اسرائیلی ریزور فوج کا ملکی معیشت سے گہرا تعلق!

    اسرائیل کی اسٹینڈنگ آرمی، ایئر فورس اور نیوی ڈیڑھ لاکھ ارکان پر مشتمل ہے، جب کہ دفاعی افواج نے ڈیوٹی کے لیے 3 لاکھ سے زیادہ ریزرو فوجیوں کو طلب کر لیا ہے، جو کہ حالیہ تاریخ میں ایک بے مثال تعداد ہے۔

    سی این بی سی کے وائس پریذیڈنٹ جیسن گیوٹز نے اپنی ایک رپورٹ میں کچھ حیرت انگیز اعداد و شمار پیش کیے ہیں، انھوں نے لکھا کہ اسرائیلی ریزور فورس مجموعی طور پر تقریباً ساڑھے 4 لاکھ ارکان پر مشتمل ہے، لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ یہ اسرائیلی معاشرے کا ایک ایسا حصہ ہے جو جتنی زیادہ دیر حالت جنگ میں رہے گا، اتنا ہی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا۔ اس فوج میں اگرچہ ریگولر فوج کے جوان سپاہیوں سے کہیں زیادہ تجربہ کار موجود ہیں، تاہم یہ سب وہ ہیں جو سماج کے کسی نہ کسی اہم ترین شعبے سے وابستہ ہیں، جیسا کہ اساتذہ، ٹیک ورکرز، اسٹارٹ اپ انٹرپرینیور، کسان، وکیل، ڈاکٹر، نرسیں، سیاحت اور فیکٹری ورکرز۔

    اس تناظر میں دیکھا جائے تو اسرائیل کے اقتصادی نقصان کے مقدار کے حوالے سے یہ بات واضح طور پر کہی جا سکتی ہے کہ اس کا انحصار اس ریزور فورس پر ہے کہ یہ کتنے عرصے سے اپنی ملازمتوں سے دور رہتی ہے، جتنی زیادہ دیر تک یہ میدان جنگ میں رہے گی معاشی نقصان اتنا زیادہ ہوتا جائے گا۔ ایسے میں جب کہ اسرائیلی آبادی ایک کروڑ سے کچھ کم ہے، اور جی ڈی پی 521.69 بلین ڈالر ہے، تین لاکھ کی ورک فورس کتنی دیر تک معاشی محاذ سے دور رہ سکتی ہے، یعنی یہ جنگی محاذ براہ راست معاشی محاذ کو کمزور کرتا رہے گا۔

    اس تناظر میں یروشلم کی عبرانی یونیورسٹی میں اسرائیل کی جنگوں کے معاشی اثرات کا مطالعہ کرنے والے معاشیات کے پروفیسر ایال ونٹر نے حماس کے حملوں کے بعد پڑنے والے اقتصادی اثرات پر گفتگو کرتے ہوئے کہا ’’اثرات کافی ہیں۔‘‘ انھوں نے کہا کہ اس طرح کے حالات میں سیاحت کا شعبہ فوری طور پر منجمد ہو جاتا ہے، اگرچہ جنگ کے خاتمے کے فوراً بعد سیاحت کا شعبہ متحرک ہوتا ہے۔

    اسرائیل کیوں تیار نہیں تھا؟

    اسرائیلی حکومت جس طرح ملک میں بڑے احتجاجی مظاہروں کا سامنا کر رہی تھی، اسرائیل کی معیشت 7 اکتوبر کی جنگ کے لیے بالکل تیار نہیں تھی، اسرائیلی اخبار ہارٹز کی ایک رپورٹ کے مطابق اسرائیل موڈیز اور اسٹینڈرڈ اینڈ پوور جیسی ایجنسیوں سے اپنی کریڈٹ ریٹنگ کے اجرا کا انتظار کر رہا تھا۔

    گزشتہ جولائی میں موڈیز نے کہا تھا کہ سپریم کورٹ کے کچھ اختیارات کو محدود کرنے والے نئے قانون کی منظوری کے نتیجے میں پیدا ہونے والی سیاسی کشیدگی اس بات کی نشان دہی کرتی ہے کہ سیاسی تناؤ جاری رہے گا، اور ممکنہ طور پر اس کے اسرائیل میں اقتصادی اور سلامتی کے حالات پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

    اس پس منظر کو دیکھا جائے تو حماس کے اسرائیل پر سرپرائز اٹیک کے بعد اسرائیل ایک بڑے معاشی بحران کے دہانے پر ہے، اقتصادی محاذ پر صہیونی ریاست پر ایک تباہی منڈلا رہی ہے۔ اس جنگ کے نتیجے میں اسرائیل کی سیاحت کے شعبے کی کارکردگی معطل ہو کر رہ جائے گی، جنوب میں اقتصادی سرگرمیاں مفلوج ہو جائیں گی، اور دفاعی اخراجات بڑھیں گے۔

    کیا عالمی معیشت کو بھی خطرہ ہے؟

    جنگوں سے جہاں ایک طرف میدان جنگ میں موجود فریقین ہر طرح کا نقصان اٹھاتے ہیں، اسی طرح کسی نہ کسی سطح پر دنیا بھر کے ممالک بھی اس نقصان میں شراکت دار بنتے ہیں، مثال کے طور پر روس اور یوکرین جنگ نے پوری دنیا کو اقتصادی بحران کا شکار بنا دیا تھا، ایندھن اور اشیاے خورد و نوش کی قیمتوں میں عالمی سطح پر جو اضافہ ہوا تھا، اس نے کئی ممالک کی معیشت کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔

    اب اسرائیل اور حماس کی جنگ سے بھی اقتصادی خطرات کا خدشہ تو ہے لیکن اس کا انحصار اس جنگ کی شدت پر ہے، اگر یہ جنگ طویل ہو کر مہینوں پر محیط ہوتی ہے اور فریقین کے عالمی حلیف اور مددگار اس میں سرگرمی سے حصہ لینے لگتے ہیں تو بلاشبہ اس کے اثرات مرتب ہونا شروع ہو جائیں گے۔

    تاہم بدھ کو امریکی وزیر خزانہ جینٹ ییلن نے مراکش میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) اور ورلڈ بینک کے سالانہ اجلاس میں مندوبین کو بتایا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ کا عالمی معیشت پر کوئی خاص اثر پڑنے کا امکان نہیں ہے۔ انھوں نے کہا ہم اسرائیل میں بحران سے ممکنہ اقتصادی اثرات کی نگرانی کر رہے ہیں، مجھے نہیں لگتا کہ اس سے عالمی اقتصادی سرگرمیوں پر اثرات مرتب ہوں گے۔

    تاہم ہفتے کے شروع میں تیل کی عالمی قیمتوں میں اس خدشے پر اضافہ ہوا تھا، کہ جنگ تیل پیدا کرنے والے مشرق وسطیٰ میں وسیع تر عدم استحکام کا باعث بن سکتی ہے، چناں چہ، یہ خطرہ تو سر پر منڈلا رہا ہے کہ اگر جنگ طوالت اختیار کرتا ہے تو اس سے تیل کی عالمی قیمتوں پر ایک بار پھر اثرات مرتب ہونا شروع ہو جائے گا۔

    اسرائیلی معیشت اس وقت کہاں کھڑی ہے؟

    اسرائیل میں غیر ملکی کارکنوں کی تعداد بہت زیادہ ہے، کئی شعبے ہیں جو غیر ملکی کارکنوں پر چل رہے ہیں، چناں چہ ماہرین معاشیات کہتے ہیں کہ اسرائیل کے بہت سے اہم روزگار کے شعبے جنگ کے دوران بھی بلاتعطل جاری رہیں گے، ان میں اسرائیل کا کیمیکل سیکٹر بھی شامل ہے، جو برآمدات کا ایک بڑا ذریعہ ہے۔

  • حماس نے اسرائیلی خاتون کو 2 بچوں سمیت رہا کر دیا، ویڈیو جاری

    حماس نے اسرائیلی خاتون کو 2 بچوں سمیت رہا کر دیا، ویڈیو جاری

    غزہ: حماس نے اسرائیلی خاتون کو 2 بچوں سمیت رہا کر دیا، مزاحمتی گروپ کی جانب سے ویڈیو بھی جاری کر دی گئی۔

    الجزیرہ کے مطابق حماس نے ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں غزہ کی پٹی کے قریب ایک باڑ والے علاقے میں ایک خاتون اور دو بچوں کو رہا کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

    یہ ویڈیو حماس کی القسام بریگیڈز نے جاری کی ہے، بدھ کی شب الجزیرہ پر نشر ہونے والی اس فوٹیج کو دور سے شوٹ کیا گیا ہے، جس میں نامعلوم خاتون اور بچوں کو دکھایا گیا تھا۔

    بتایا جا رہا ہے کہ ان افراد کو حماس کے جنگجوؤں نے اسرائیل اور غزہ کے درمیان سرحد پر چھوڑا، تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ یہ ویڈیو کب کی بنائی گئی ہے، تاہم اسرائیل نے اس ویڈیو کو ’’ڈراما‘‘ قرار دے کر مسترد کر دیا ہے۔

    عرب میڈیا کے اسرائیلی فوجی ترجمان نے عربی میں کہا کہ اسرائیل بغیر کسی روک ٹوک کے حماس پر سخت حملہ کرتے رہیں گے۔

    غزہ میں دستیاب کھانا ایک ہفتے میں ختم ہو جائے گا، ورلڈ فوڈ پروگرام نے صورت حال تباہ کن قرار دے دی

    دوسری طرف حماس کے مسلح ونگ القسام بریگیڈز نے ایک بیان میں کہا ہے کہ مذکورہ خاتون اسرائیلی شہری تھیں، خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق بیان میں کہا گیا ’’ایک اسرائیلی آباد کار اور اس کے دو بچوں کو جھڑپوں کے دوران حراست میں لینے کے بعد رہا کر دیا گیا۔‘‘

    واضح رہے کہ مزاحمتی تحریک حماس نے دنیا بھر میں اپنا امیج بہتر بنانے کے لیے اسرائیلی خاتون اور بچوں کو رہا کیا۔ ایک اندازے کے مطابق ہفتے کے روز حماس نے اسرائیل پر اپنے غیر معمولی حملے کے دوران 150 اسرائیلیوں کو یرغمال بنایا تھا۔

  • جنگ ختم ہونے تک قیدیوں کا تبادلہ نہیں ہوگا، قیمت حماس طے کرے گی: اسماعیل ہانیہ

    جنگ ختم ہونے تک قیدیوں کا تبادلہ نہیں ہوگا، قیمت حماس طے کرے گی: اسماعیل ہانیہ

    غزہ: فلسطین کے مزاحمتی گروپ حماس کے سربراہ اسماعیل ہانیہ نے قیدیوں کے تبادلے سے متعلق دو ٹوک مؤقف پیش کیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ قیدیوں کا تبادلہ جنگ ختم ہونے کے بعد ہی ہوگا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق حماس کے سربراہ اسماعیل ہانیہ نے کہا ہے کہ جنگ ختم ہونے تک قیدیوں کا تبادلہ نہیں ہوگا، اور اسرائیلی قیدیوں کی قیمت حماس طے کرے گی۔

    حماس نے جمعہ کو ’یومِ طوفان الاقصیٰ‘ منانے کی اپیل بھی کر دی ہے، حماس رہنما نے کہا کہ دنیا بھر کے مسلمان نماز جمعہ کے بعد اللہ کے شکر گزار ہوں اور اسرائیلی جارحیت کے خلاف احتجاج کریں تاکہ عالمی سطح پر دنیا قابض اسرائیلی فوج کے مظالم سے آگاہ ہو۔

    حماس نے اسرائیلی شہر عسقلان پر راکٹ برسا دیے

    اسماعیل ہانیہ نے کہا کہ مغربی کنارے اور مقبوضہ بیت المقدس کے فلسطینی اپنے گھروں سے باہر نکلیں اور اسرائیل کے ناجائز قبضے کے خلاف مزاحمت کریں، قابض فوج کو اپنی سرزمین سے نکال باہر کریں۔

    روسی وزیر خارجہ کی طنز سے بھرپور ویڈیو وائرل

    امریکی جیوش کمیٹی کے مطابق اسرائیلی حکومت نے تصدیق کی ہے کہ اس وقت کم از کم 100 افراد کو حماس نے قیدی بنایا ہوا ہے، جب کہ حماس کا دعویٰ ہے کہ ان کے پاس 130 افراد زیر حراست ہیں، تاہم دیگر جائزوں میں تعداد 150 کے لگ بھگ ہے۔

  • اسرائیل میں حماس کی پیراگلائیڈنگ کے ذریعے گھسنے کے بعد زبردست پیش قدمی

    اسرائیل میں حماس کی پیراگلائیڈنگ کے ذریعے گھسنے کے بعد زبردست پیش قدمی

    غزہ: فلسطین اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی عروج پر پہنچ گئی ہے، آج علی الصبح غزہ کی پٹی سے حماس کے جنگجوؤں نے اسرائیلی علاقوں میں زبردست راکٹ باری کی جس سے 20 اسرائیلی ہلاک 500 زخمی ہو گئے، پیراگلائیڈنگ کے ذریعے حماس کی القسام بریگیڈ کے جاں باز اسرائیلی علاقوں میں اترے، جنھوں نے 35 اسرائیلی فوجیوں کو پکڑ لیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق حماس نے اسرائیلی فورسز کی بڑھتی جارحیت کے خلاف زمینی آپریشن شروع کر دیا، تل ابیب سمیت کئی شہروں پر ایک ساتھ حملہ کیا گیا، 2 دہائی بعد فلسطینیوں نے غزہ پٹی کے قریب باڑیں بلڈوزر سے ہٹا دی ہیں، جس کے باعث غزہ والوں پر آمد و رفت پر پابندی تھی، حماس نے غزہ پٹی کے قریب اسرائیلی فورسز کے بیس کا کنٹرول بھی حاصل کر لیا ہے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق فلسطینی فورسز ایریز کراسنگ میں داخل ہو گئی ہیں، ایریز کراسنگ اب فلسطینیوں کے کنٹرول میں ہے، 28 سال سے اسرائیلی فورسز نے غزہ پٹی کے قریب علاقوں پر قبضہ کر رکھا تھا، حماس کے جنگجوؤں نے پینتیس اسرائیلی فوجیوں کو گرفتار کر لیا ہے، اور فوجیوں‌ سے ٹینک چھین کر نذر آتش کر دیا۔

    اسرائیلی حکام نے بھی تصدیق کر دی ہے کہ حماس نے اسرائیل پر زمینی، فضائی اور سمندری راستے سے حملہ کیا ہے، ادھر حزب اللہ نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطینی قائدین سے وہ براہ راست رابطے میں ہیں، حماس کا حملہ اسرائیلی مظالم کا جواب ہے۔

    کمانڈر حماس نے اعلان کیا ہے کہ آج سے ان کی جانب سے طوفان القصیٰ کے نام سے آپریشن کا آغاز کر دیا گیا ہے، دشمنوں کے ایئر پورٹس اور فوجی تنصیبات پر پانچ ہزار سے زیادہ راکٹ داغے گئے، اور تل ابیب میں تیل کے ایک ذخیرے کو تباہ کر دیا گیا۔

    حماس نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ اس نے غزہ کے قریبی علاقوں کا کنٹرول حاصل کر لیا ہے، اور اسرائیل کے متعدد علاقوں میں حماس کی پیش قدمی جاری ہے، بہت جلد اپنے علاقوں کو واپس لے لیں گے۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ حماس کے اہلکار پیرا گلائیڈنگ کرتے ہوئے اسرائیل میں داخل ہوئے۔

    حماس کا اسرائیل پر 5 ہزار راکٹ داغنے کا دعوٰی، بڑے آپریشن کا اعلان

    دوسری جانب اسرائیلی جنگی طیاروں نے غزہ پر بمباری شروع کر دی ہے، حماس حملہ کے بعد اسرائیل نے فورسز کو الرٹ رہنے کا حکم دے دیا تھا، اور حماس کو سنگین نتائج بھگتنے کی دھمکی دی تھی، واضح رہے کہ رواں سال اسرائیلی فورسز نے فلسطینیوں پر مظالم کی انتہا کر دی ہے، صہیونی فورسز کی جارحیت میں رواں برس 250 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، گزشتہ ہفتے سے غرب اردن میں اسرائیلی فورسز نے پرتشدد کارروائیاں کیں۔