Tag: hamas

  • اسرائیل نے حماس کے اہم بانی کو مارنے کا دعویٰ کر دیا

    اسرائیل نے حماس کے اہم بانی کو مارنے کا دعویٰ کر دیا

    تل ابیب: اسرائیل نے حماس کے اہم بانی اور 7 اکتوبر کو اسرائیل میں ہونے والے حملے کے ماسٹر مائنڈ کو مارنے کا دعویٰ کر دیا ہے۔

    اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے غزہ شہر میں لڑائی کے دوران حماس کے سینئر رہنما محمد عیسی العیسی کو شہید کر دیا ہے، جب کہ حماس نے اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔

    اسرائیل ڈیفنس فورسز (آئی ڈی ایف) نے ہفتے کے روز کہا کہ انھوں نے اسرائیل کی سیکیورٹی ایجنسی (ISA) کے ساتھ مشترکہ آپریشن میں حماس کے ایک بانی کو ’’ختم‘‘ کر دیا ہے۔

    آئی ڈی ایف کے دعوے کے مطابق حماس کے عسکری ونگ کی سینئر شخصیت محمد عیسیٰ العیسیٰ کو جمعہ کو صابرہ میں ایک فضائی حملے میں نشانہ بنایا گیا۔


    مشرق وسطیٰ جہنم میں تبدیل، اسرائیل کے 5 ممالک میں 35 ہزار حملے


    محمد عیسیٰ حماس کے جنگی معاونت اور تربیتی کے ہیڈ کوارٹر کے سربراہ تھے، انھوں نے غزہ کی پٹی میں فورس بنانے کی کوششوں کی قیادت کی، وہ حماس کی جنرل سیکیورٹی کونسل کے رکن بھی تھے۔

    اسرائیلی فوج کے مطابق محمد عیسیٰ نے سات اکتوبر کے حملوں کی نہ صرف منصوبہ بندی کی بلکہ اس پر عمل درآمد میں بھی اہم کردار ادا کیا تھا، گزشتہ چند دنوں میں انھوں نے غزہ کی پٹی میں سرگرم اسرائیلی شہریوں اور آئی ڈی ایف کے فوجیوں پر حملوں کی منصوبہ بندی میں بھی مدد کی۔

    اسرائیل نے جنگ کے دوران حماس کے تنظیمی نظام کو نقصان پہنچا دیا تھا اور عیسیٰ اسے دوبارہ بنانے کی کوشش کر رہے تھے، آئی ڈی ایف نے کہا ہے کہ اس نے ہفتے کے روز جنوبی لبنان کے علاقے مہرونہ میں بھی حزب اللہ کی ایک اہم شخصیت عباس الحسن وہبی کو بھی مار دیا ہے۔

  • ایران اسرائیل جنگ، حماس کا بڑا بیان سامنے آگیا

    ایران اسرائیل جنگ، حماس کا بڑا بیان سامنے آگیا

    فلسطینی تنظیم حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز نے ایران اسرائیل جنگ کے تناظر میں ایران سے مکمل یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاع کے مطابق فلسطینی تنظیم حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز نے ایران اسرائیل جنگ سے متعلق اپنے بیان میں کہا ہے کہ ہم ایران کی قیادت اور عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔

    القسام بریگیڈز کی جانب سے اسرائیلی حملوں میں شہید ہونے والے ایرانی فوجی کمانڈرز اور شہریوں کی شہادت پر افسوس کا اظہار کیا گیا اور فلسطینی کاز اور مزاحمت کی حمایت میں ایرانی رہنماؤں کے ”تاریخی اور اہم” کردار کو سراہا گیا۔

    حماس نے ایرانی فوجی ردعمل کو اسرائیل کے لیے ایک زبردست جھٹکا قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے عوام، خاص طور پر غزہ میں، فخر کے ساتھ ان طاقتور حملوں کو دیکھ رہے تھے جو اسرائیل میں تباہی پھیر رہے ہیں۔

    حماس کے اس بیان کو ایران اور فلسطینی مزاحمتی تنظیموں کے درمیان اتحاد کا مظہر قرار دیا جا رہا ہے جو اسرائیل کے خلاف خطے میں مزاحمت کی نئی جہت کی طرف اشارہ کرتا ہے۔

    اس سے قبل بھی فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے اسرائیل کے ایران پر فضائی حملے پر ردعمل دیتے ہوئے دنیا سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ مشترکہ مؤقف اپنائے اور اسرائیل کے جرائم کا خاتمہ کرے۔

    حماس کی جانب سے ٹیلی گرام پر جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ اسرائیل کی جارحیت ایک خطرناک حد تک بڑھتی جا رہی ہے جو خطے کو غیر مستحکم کرنے کا خطرہ ہے۔

    ایرانی حملے کے بعد اسرائیل میں غزہ جیسے مناظر

    حماس نے کہا کہ نیتن یاہو کی انتہا پسند حکومت خطے کو کھلے محاذ آرائیوں میں گھسیٹنے کی عکاسی کرتی ہے۔

    مزاحمتی تنظیم نے ایران پر حملے کو ایک وحشیانہ جارحیت قرار دیا ہے جو بین الاقوامی قوانین اور کنونشنوں کی ایک واضح خلاف ورزی ہے۔

  • کیا حماس غزہ پہنچنے والی امداد لوٹ رہی ہے؟ ورلڈ فوڈ پروگرام نے سچ بتا دیا

    کیا حماس غزہ پہنچنے والی امداد لوٹ رہی ہے؟ ورلڈ فوڈ پروگرام نے سچ بتا دیا

    غزہ: ورلڈ فوڈ پروگرام نے اسرائیل کے اس بے بنیاد پروپیگنڈے کو بے نقاب کر دیا ہے کہ حماس غزہ پہنچنے والی امداد لوٹ رہی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ورلڈ فوڈ پروگرام کی ڈائریکٹر نے کہا ہے کہ حماس غزہ پہنچنے والی امداد کی لوٹ مار نہیں کر رہی، جب فلسطینی ڈبلیو ایف پی کا ٹرک دیکھتے ہیں تو ان کی طرف دوڑ پڑتے ہیں۔

    سی بی ایس نیوز سے بات کرتے ہوئے جب سنڈی مک کین سے پوچھا گیا کہ کیا انھوں نے کوئی ثبوت دیکھا ہے کہ حماس خوراک کی وہ تھوڑی مقدار بھی چھین کر لے جا رہی ہے جس کی اسرائیل 2 ماہ سے زیادہ کی مکمل ناکہ بندی کے بعد اب غزہ میں جانے کی اجازت دے رہا ہے؟ ڈبلیو ایف پی کی ایگزیگیٹو ڈائریکٹر سینڈی میک کین نے امریکی میڈیا کو بتایا ’’نہیں بالکل نہیں۔‘‘ انھوں نے کہا یہ بس غزہ کے مایوس لوگ ہیں، یہ لوگ بھوک سے مر رہے ہیں کیوں کہ صہیونی ریاست بھوک کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے، غزہ میں روزانہ 600 امدادی ٹرکوں کی ضرورت ہے۔


    اسرائیل کا غزہ کے اسکول پر فضائی حملہ، مزید 25 فلسطینی شہید


    انھوں نے حقیقت بتاتے ہوئے کہا کہ فلسطینی شہری جب ورلڈ فوڈ پروگرام کا ٹرک آتا دیکھتے ہیں تو اس کی جانب دوڑ پڑتے ہیں، اس کا حماس سے کوئی تعلق نہیں ہے، حقیقت یہ ہے کہ فلسطینی بھوک اور افلاس کا شکار ہیں۔

    واضح رہے کہ غزہ پر اسرائیل کی وحشیانہ بمباری گزشتہ رات بھر بھی جاری رہی، خان یونس میں اسرائیلی ٹینکوں نے بے گھر فلسطینیوں پر چڑھائی کر دی، دیر البلح کی خیمہ بستی پر بمباری کی گئی، جس میں 11 بچوں سمیت 25 فلسطینی شہید ہو گئے۔ مرنے والوں میں ریڈ کراس کے 2 کارکن، صحافی حسن امجدی، ان کی اہلیہ اور بچے بھی شامل ہیں۔


    حماس کے خلاف جنگ ختم ہونے والی نہیں، اسرائیلی آرمی چیف


    غزہ جنگ میں اب تک 53 ہزار 939 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، اسرائیل نے غزہ کی پٹی کے 81 فی صد حصے پر قبضہ کر لیا ہے۔

  • حماس میں قیادت کا خلا پیدا ہو گیا

    حماس میں قیادت کا خلا پیدا ہو گیا

    غزہ: اسرائیلی فوج کے ہاتھوں محمد سنوار کی شہادت کے بعد حماس میں قیادت کا خلا پیدا ہو گیا۔

    عرب میڈیا کے مطابق حماس کے عہدیداروں اور دیگر عرب حکام نے بتایا ہے کہ محمد سنوار کو عارضی طور پر ایک سرنگ میں دفنایا گیا ہے، اور تنظیم نے باضابطہ طور پر ابھی ان کی موت کی تصدیق نہیں کی ہے، جس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ تحریک کو فیصلہ کرنے میں مشکل پیش آ رہی ہے کہ غزہ میں اب کون زمام کار سنبھالے گا۔

    حماس کی سربراہی کے اہم ترین امیدواروں میں عز الدین حداد شامل ہیں جو شمالی غزہ میں تنظیم کے فوجی کمانڈر ہیں۔ قیادت میں یہ خلا ایسے وقت میں پیدا ہوا ہے جب حماس کو ایک نئے اور بڑے پیمانے پر اسرائیلی فوجی حملے کا سامنا ہے۔ غزہ میں ایسے فلسطینیوں کی جانب سے بھی احتجاج ہو رہا ہے جو جنگ سے تنگ آ چکے ہیں اور ڈیڑھ سال سے زیادہ کے تشدد اور محرومی کے خاتمے کے منتظر ہیں۔


    فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے سے ہی امن حاصل ہوگا، سعودی عرب


    محمد سنوار کو نشانہ بنانے والے حملے سے متعلق وال اسٹریٹ جرنل کی ایک رپورٹ میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ حملے کے دن حماس کے رہنما آپس میں جنگ بندی مذاکرات پر بات چیت کے لیے ایک سرنگ میں جمع ہوئے تھے، اور اس طرح انھوں نے سیکیورٹی پروٹوکول کی خلاف ورزی کی تھی۔

    حماس کے عہدیداروں اور دیگر عرب حکام نے بتایا کہ محمد سنوار کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی حملے کے وقت تحریک حماس کے سینئر رہنماؤں کا ایک اجلاس ہو رہا تھا اور اس حملے میں حماس کئی اہم رہنما قتل ہو گئے، جس کی وجہ سے حماس کی اعلیٰ قیادت میں ایک خلا پیدا ہو گیا ہے۔

    قتل ہونے والوں میں تحریک کے رفح بریگیڈ کے کمانڈر محمد شبانہ بھی شامل تھے، عہدیداروں نے کہا کہ یہ اجلاس جنگ کے دوران حماس کے سیکیورٹی پروٹوکول کی خلاف ورزی کرتے ہوئے منعقد کیا گیا تھا، جس کی وجہ سے اسرائیل کو ایک ہی وقت میں کئی انتہائی اہم اہداف کو نشانہ بنانے کا موقع مل گیا۔

  • نیتن یاہو نے فرانس کو آنکھیں دکھانا شروع کردیں

    نیتن یاہو نے فرانس کو آنکھیں دکھانا شروع کردیں

    اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو نے غزہ دشمنی میں تمام حدیں پار کردیں، مظلوم فلسطینیوں کی حمایت کرنے پر فرانس پر حماس کی مدد کرنے کا الزام عائد کردیا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو نے ٹی وی انٹرویو میں فلسطینی ریاست کے حوالے سے فرانسیسی صدر کی جانب سے لیے جانے والے اقدامات کی مذمت کی۔

    اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا کہ فرانس چاہتا ہے کہ اسرائیل سرنڈر کردے بجائے اس کے مغربی جمہوری کیمپ میں ہوتے ہوئے ہمارا ساتھ دے۔ ہم نہ رکیں گے نہ ہتھیار ڈالیں گے۔

    اسرائیلی وزیر اعظم فرانسیسی صدر میکرون کے اس بیان پر بھی سیخ پا تھے جس میں انہوں نے یورپی ممالک کو غزہ کے حوالے سے انسانی حقوق کے معاملے پر اسرائیل کے خلاف پابندیاں لگانے کا مشورہ دیا تھا۔

    یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب غزہ کے حوالے مارچ سے شروع ہونے والے سیز فائر معاہدے کے ساتھ غزہ محاصرہ جاری ہے جہاں کی آبادی کو غذہ اور دوائیں پہنچانے کی اجازت بھی اسرائیل کی جانب سے نہیں دی جارہی۔

    یاد رہے گزشتہ دنوں فرانسیسی صدر نے یہ بیان بھی دیا تھا کہ فرانس بہت جلد فلسطینی ریاست کو تسلیم کرلے گا۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز اسرائیلی وزیر دفاع نے فرانس کے صدر میکرون کو خبردار کیا تھا کہ وہ اخلاقیات پر‘لیکچر’نہ دیں۔

    اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون پر جوابی حملہ کیا ہے جنھوں نے کہا تھا کہ یورپی یونین نیتن یاہو کی غزہ کی ”شرمناک”پالیسی پر اسرائیل کے ساتھ تعاون کے معاہدوں پر نظرثانی کر سکتی ہے۔

    کاٹز نے ایک بیان میں کہا کہ ہمیں اچھی طرح یاد ہے کہ فرانس میں یہودیوں کے ساتھ کیا ہوا جب وہ اپنا دفاع نہیں کر سکے، صدر میکرون کو ہمیں اخلاقیات پر لیکچر نہیں دینا چاہیے۔

    امریکا نے ایران سے منسلک اداروں اور شخصیات پر نئی پابندیاں عائد کردیں

    ان کا کہنا تھا کہ یہ توقع کی جاتی ہے کہ کوئی ایسا شخص جو خود کو اسرائیل کا دوست سمجھتا ہے، قاتل دہشت گرد تنظیم حماس اور برائی کے ایرانی محور کے خلاف جنگ میں اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہوگا۔

  • حماس امریکی قیدی کی رہائی پر آمادہ

    حماس امریکی قیدی کی رہائی پر آمادہ

    حماس کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ وہ غزہ میں قید اسرائیلی – امریکی قیدی فوجی عیدان الیگزینڈر کو رہا کر دے گی۔

    عرب خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق حماس کی جانب سے یہ اعلان دوحہ میں امریکہ کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے اعلان کے فوراً بعد سامنے آیا ہے، ان مذاکرات میں جنگ بندی اور غزہ میں امداد کی ترسیل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    حماس کے وفد کے سربراہ کا کہنا تھا کہ جنگ بندی، گزرگاہیں کھولنے اور غزہ کی پٹی میں ہمارے عوام کے لیے امداد اور ریلیف کی فراہمی کے لیے کی جانے والی کوششوں کے تحت اسرائیلی – امریکی قیدی دوہری شہریت کے حامل فوجی عیدان الیگزینڈر کو رہا کیا جائے گا۔

    انہوں نے زور دیا ہے کہ تحریک فوری طور پر بھرپور مذاکرات شروع کرنے اور جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے لیے حتمی معاہدے تک پہنچنے کے لیے سنجیدہ کوششیں کرنے کے لیے تیار ہے۔ ایک باخبر ذرائع نے انکشاف کیا کہ یرغمالی فوجی الیگزینڈر کی رہائی اگلے منگل کو عمل میں آئے گی۔

    دوسری جانب اسرائیلی فوج نے اتوار کے روز غزہ پر اپنے زمینی حملے کو تیز کرنے کا منصوبہ بنایا ہے جس کے تحت چھاتہ بردار بریگیڈ کو شام میں داخل ہونے سے پیچھے ہٹا کر غزہ میں دوبارہ تعینات کیا جائے۔

    چھاتہ بردار دستے دسمبر میں صدر بشار الاسد کے خاتمے کے بعد سے مقبوضہ گولان کی پہاڑیوں اور شام کے اندر کام کر رہے ہیں۔

    اسرائیل نے نہال بریگیڈ کو مقبوضہ مغربی کنارے سے واپس بلا لیا ہے جو کئی مہینوں سے حملوں کی زد میں ہے۔

    ہزاروں اسرائیلی ریزروسٹ اور اسرائیلی فوج اور سیکورٹی اداروں کے دیگر ارکان، ہزاروں اسرائیلیوں کے ساتھ سڑکوں پر مظاہرے کر رہے ہیں، تمام اسیروں کو واپس لانے کے لیے جنگ کے خاتمے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

    فوجیوں میں بڑھتے ہوئے عدم اطمینان کو دور کرنے کے لیے، اسرائیلی حکومت نے اتوار کے روز تقریباً 3 بلین شیکل ($838m) مالیت کے ریزروسٹوں کے لیے ایک ”جامع بینیفٹ پلان”کی منظوری دی ہے جس میں معاشی اور سماجی فوائد شامل کیے گئے ہیں۔

    روس یوکرین جنگ کا خاتمہ بھی قریب آ گیا، پیوٹن کی بڑی پیش کش

    فوج نے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے منظور کردہ منصوبے کا خیرمقدم کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا کہ یہ اسرائیلی معاشرے میں فوجیوں کی ”غیر معمولی شراکت”کا عکاس ہے۔

  • حماس غزہ کا کنٹرول چھوڑنے پر تیار: العربیہ

    حماس غزہ کا کنٹرول چھوڑنے پر تیار: العربیہ

    غزہ: باخبر فلسطینی ذرائع کا کہنا ہے کہ حماس غزہ کا کنٹرول چھوڑنے کے لیے تیار ہو گئی ہے، اور ٹرمپ کے ایلچی کو پیغام بھیجا گیا ہے۔

    العربیہ کے مطابق باخبر فلسطینی ذرائع نے پیر کے روز العربیہ/الحدث کو بتایا کہ قطری وزیر اعظم الشیخ محمد بن عبدالرحمن آل ثانی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے ایلچی اسٹیو وٹکوف کے ساتھ اپنی آئندہ ملاقات کے دوران حماس کا پیغام پہنچائیں گے۔

    اگرچہ اسرائیل اور حماس کے درمیان حالیہ مذاکرات ناکام ہونے کے بعد قطر کے چیف مذاکرات کار نے غزہ جنگ بندی کے مذاکرات میں پیش رفت پر مایوسی کا اظہار کیا ہے، تاہم دوسری طرف ذرائع نے کہا کہ حماس نے غزہ میں جنگ بندی کے اگلے دن قطر کو پیغامات پہنچائے ہیں، جس میں طویل جنگ بندی کے مقصد کے لیے پٹی کی حکومت سے دست بردار ہونے کی تیاری کی تصدیق کی گئی ہے۔

    ٹائمز آف اسرائیل کے کے مطابق حماس نے ثالثوں کو مطلع کیا ہے کہ اگر اسرائیل کے ساتھ طویل مدتی اور جامع جنگ بندی کا معاہدہ طے پا جاتا ہے تو وہ ہتھیاروں کی تیاری اور سرنگیں کھودنا بند کرنے کے لیے تیار ہے۔


    اسرائیل میں سیاسی قتل ہو سکتا ہے، یہودی یہودیوں کو ماریں گے، یائر لاپڈ


    خبر میں کہا گیا ہے کہ باخبر ذرائع نے بتایا کہ حماس نے گزشتہ ہفتے عرب ثالثوں کو بتایا تھا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ ایک طویل مدت جنگ بندی پر رضامند ہے جس کے دوران وہ ہتھیاروں کی تیاری اور سرنگوں کی کھدائی سمیت تمام فوجی کارروائیوں کو روک دے گا، اور حماس غزہ کا کنٹرول فلسطینی ٹیکنو کریٹس کے ایک آزاد ادارے کے حوالے کر دے گا۔

    اخبار کے مطابق مصر اور قطر نے 5 سے 7 سال کے درمیان جنگ بندی (یعنی جنگ کے باضابطہ خاتمے) کی تجویز پیش کی ہے، جس میں غزہ سے اسرائیلی فوج کا مکمل انخلا اور اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی قیدیوں کے بدلے تمام اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی شامل ہے۔

  • پیوٹن کی غزہ جنگ بندی کے دوران رہائی پانے والے یرغمالی سے ملاقات، حماس کے حسنِ سلوک کی تعریف

    پیوٹن کی غزہ جنگ بندی کے دوران رہائی پانے والے یرغمالی سے ملاقات، حماس کے حسنِ سلوک کی تعریف

    روسی صدر پیوٹن نے غزہ جنگ بندی کے دوران رہائی پانے والے یرغمالی سے ملاقات میں حماس کے حسنِ سلوک کی تعریف کی ہے۔

    روسی خبررساں ایجنسی کے مطابق روسی صدر پیوٹن نے غزہ میں جنگ بندی کے دوران رہا ہونے والے روسی شہری الیگزینڈر تروفانوف سے ملاقات کی اور قید کے دوران کا حال سنایا۔

    ملاقات میں صدر پیوٹن نے الیگزینڈر تروفانوف سے کہا کہ ’آپ کی آزادی کا حصول روس کے فلسطینی عوام، ان کے نمائندوں اور مختلف تنظیموں کے ساتھ دیرینہ تعلقات کا نتیجہ ہے‘۔

    صدر پیوٹن نے مزید کہا کہ ’میرے خیال میں ہمیں حماس کی قیادت اور اس کے سیاسی دفتر کا شکریہ ادا کرنا چاہیے جنہوں نے ہمارے ساتھ تعاون کیا اور آپ کی رہائی کا انسانی ہمدردی پر مبنی قدم اٹھایا‘۔

    پیوٹن نے زور دیا کہ روس آئندہ بھی ایسے اقدامات کو یقینی بنانے کی کوشش کرے گا تاکہ ان تمام افراد کو رہائی مل سکے جو آج بھی غزہ میں ویسی ہی کٹھن صورتحال میں موجود ہیں جس میں الیگزینڈر موجود تھے۔

    واضح رہے کہ  7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حملے کے دوران الیگزینڈر تروفانوف، ان کی والدہ ییلینا، دادی ایرینا تاتی اور منگیتر ساپیر کوہن کو یرغمال بنا لیا گیاتھا جب کہ ان کے والد ویتالی ہلاک ہو گئے تھے۔

    الیگزینڈر تروفانوف کی والدہ، دادی اور منگیتر کو نومبر اور دسمبر 2023 میں رہا کر دیا گیا تھا جبکہ الیگزینڈر کو رواں سال فروری کے میں رہائی ملی ہے۔

  • قاہرہ مذاکرات ناکام، حماس کا ہتھیار ڈالنے سے انکار

    قاہرہ مذاکرات ناکام، حماس کا ہتھیار ڈالنے سے انکار

    غزہ میں جاری اسرائیل-حماس جنگ کو ختم کرنے کے لیے مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں ہونے والے مذاکرات بغیر کسی نتیجے کے ختم ہوگئے۔

    بین الاعوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ان مذاکرات کا مقصد جنگ بندی کی بحالی اور اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی تھا، تاہم مذاکرات کے دوران کوئی نمایاں پیش رفت نہ ہو سکی۔

    رپورٹس کے مطابق اسرائیل کا مؤقف ہے کہ جب تک حماس کو مکمل شکست نہ دی جائے، فوجی کارروائیاں جاری رہیں گی جبکہ حماس نے واضح کیا کہ کسی بھی معاہدے کی بنیاد جنگ کا مکمل خاتمہ اور غزہ سے اسرائیلی انخلا ہونا چاہیے۔

    مصری حکومت نے نئی جنگ بندی تجویز پیش کی جس میں حماس سے ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ کیا گیا۔ تاہم حماس نے اس تجویز کو مسترد کر دیا۔ حماس رہنما نے کہا کہ ہم صرف اس صورت میں جنگ بندی پر تیار ہیں جب اسرائیل مکمل طور پر جنگ بند کرے اور فوجی انخلا کرے۔ ہتھیار ڈالنے پر کوئی بات نہیں ہو سکتی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ مصر کی تجویز میں 45 دن کی عارضی جنگ بندی شامل ہے، جس کے بدلے غزہ میں خوراک اور پناہ گاہوں کا سامان پہنچانے کی اجازت دی جائے گی۔

    حماس نے اپنا موقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ 50 ہزار سے زائد فلسطینی جام شہادت نوش کرچکے ہیں، جنگ بندی صرف اسی صورت میں ممکن ہے جب اسرائیل کی جارحیت کا مکمل خاتمہ ہو۔

    دوسری جانب اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے غزہ میں یرغمالیوں کی رہائی کیلیے منعقد تقریب میں حصہ لینے والے فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے اہم جنگجو کو شہید کر دیا۔

    الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ اس نے شن بیٹ انٹیلیجنس سروس کے تعاون سے وسطی غزہ میں دیر البلاح کی نخبہ فورس کے جنگجو حمزہ وائل محمد آصفہ کو نشانہ بنایا۔

    امریکا اسرائیل کو 18 کروڑ ڈالرز کے ہیوی وہیکل انجن فروخت کرے گا

    اسرائیلی فوج نے بتایا کہ اس نے دو ہفتے قبل حماس کے جنگجو کو شہید کیا تھا، حمزہ وائل محمد آصفہ نے فروری میں اسرائیلی یرغمالیوں ایلی، اوہد بن امی اور اور لیوی کی رہائی کی تقریب میں حصہ لیا تھا۔ تاہم حماس کی جانب سے اب تک جنگجو کی شہادت کی تصدیق نہیں کی گئی۔

  • الجزیرہ کے صحافی کے قتل کی ذمہ داری حماس پر ہے، ترجمان امریکی محکمہ خارجہ

    الجزیرہ کے صحافی کے قتل کی ذمہ داری حماس پر ہے، ترجمان امریکی محکمہ خارجہ

    واشنگٹن: ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے ایک بار پھر فلسطینی مزاحمتی گروپ حماس سے متعلق امریکی مؤقف دہراتے ہوئے کہا ہے کہ حماس یرغمالیوں کو رہا کرے اور غیر مسلح ہو جائے۔

    محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے کہا کہ حماس غزہ میں سرگرمیاں جاری نہیں رکھ سکتی، غزہ میں جو ہو رہا ہے وہ حماس کے غیر ذمہ دارانہ اقدامات کا نتیجہ ہے، انھوں نے حماس کو اسرائیل کی جانب سے الجزیرہ کے صحافی کے قتل کا ذمہ دار بھی ٹھہرایا۔

    پیر کو جب اسرائیلی حملوں میں الجزیرہ مبشر کے لیے کام کرنے والے صحافی حسام شبات سمیت 2 صحافیوں کی ہلاکت کے بارے میں پوچھا گیا تو ترجمان ٹیمی بروس نے کہا غزہ میں ہر ایک چیز جو ہو رہی ہے، اس کے لیے حماس ذمہ دار ہے۔ترجمان محکمہ خارجہ ٹیمی بروس

    اس سوال پر کہ کیا صحافیوں کے قتل کو جنگی جرم قرار دیا جا سکتا ہے، ٹیمی بروس نے براہ راست جواب دینے سے انکار کر دیا، اور اس کی بجائے غزہ میں ہونے والے تمام واقعات کی ذمہ داری حماس پر عائد کر دی۔ انھوں نے اسرائیل کے لیے امریکی حمایت کا مزید اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن اسرائیل کی ضرورتوں کے ساتھ کھڑا ہے کیوں کہ وہ اپنا دفاع کر رہا ہے۔


    فلسطینیوں پر ہوئے مظالم کی عکاسی کرنے والا خود صیہونیوں کا نشانہ بن گیا


    ٹیمی بروس کا یہ بھی کہنا تھا کہ غزہ کے لیے عرب منصوبہ ٹرمپ انتظامیہ کے معیار پر پورا نہیں اترتا۔ واضح رہے کہ اسرائیل نے محصور غزہ پر الگ الگ فضائی حملوں میں مزید 2 فلسطینی صحافیوں کو شہید کر دیا ہے جس سے اکتوبر 2023 سے اب تک ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 208 ہو گئی ہے۔