Tag: hamas

  • حماس کے 20 ہزار کارکن مار دیے، اسرائیلی فوج کے مستعفی سربراہ کا مضحکہ خیز دعویٰ

    حماس کے 20 ہزار کارکن مار دیے، اسرائیلی فوج کے مستعفی سربراہ کا مضحکہ خیز دعویٰ

    اسرائیلی فوج کے استعفیٰ دے کر جانے والے سربراہ کا مضحکہ خیز دعویٰ سامنے آیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ فوج نے حماس کے 20 ہزار کارکن مار دیے ہیں۔

    اسرائیلی فوج کے مستعفی سربراہ ہرزی ہیلوی کا کہنا ہے کہ ان کی فوج نے 15 ماہ کے زیادہ عرصے میں، غزہ کی پٹی میں چھڑنے والی جنگ کے دوران حماس تنظیم کے تقریباً 20 ہزار عناصر کو موت کی نیند سلا دیا۔

    ہیلوی نے یہ بات منگل کے روز اپنے استعفے کے اعلان کے چند گھنٹے بعد ٹی وی پر خطاب میں کہی۔ ان کا کہنا تھا کہ حماس کے عسکری ونگ کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے، اسرائیل نے تنظیم کی سینئر قیادت اور تقریباً بیس ہزار ارکان کو ختم کر دیا۔

    اس سے قبل ہیلوی نے اپنے منصب سے مستعفی ہونے کا اعلان کرتے ہوئے باور کرایا تھا کہ وہ سات اکتوبر 2023 کو فوج اور سیکیورٹی اداروں کی ناکامی کی ذمے داری قبول کرتے ہیں۔ ان کا اشارہ حماس کی جانب سے غزہ کے علاقوں پر بڑے حملے کی جانب تھا۔ اسرائیلی ٹی وی چینل کے مطابق ہیلوی نے اپنی ذمے داریوں اور منصب سے سبک دوش ہونے کے لیے 6 مارچ کا دن مقرر کیا ہے۔

    حماس کا اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے اگلے مرحلے سے متعلق اہم بیان

    انھوں نے کہا حماس تنظیم کی زیادہ تر قیادت ماری گئی ہے، جس میں اس کے سربراہ یحییٰ سنوار کے ساتھ ساتھ اس کے عسکری ونگ کی اعلیٰ شخصیات بشمول اس کے سربراہ محمد دایف بھی شامل ہیں۔

    انھوں نے کہا لبنان کی حزب اللہ تحریک کے خلاف آپریشن کے دوران بھی آئی ڈی ایف نے اس کے سربراہ حسن نصر اللہ سمیت تقریباً 4000 ارکان کو ہلاک کیا ہے، آئی ڈی ایف نے مغربی کنارے میں اپنے چھاپوں کے دوران 794 فلسطینی بنیاد پرستوں کو بھی ختم کیا۔

  • حماس کا اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے اگلے مرحلے سے متعلق اہم بیان

    حماس کا اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے اگلے مرحلے سے متعلق اہم بیان

    حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ قیدیوں کے اگلے تبادلے میں چار خواتین یرغمالیوں کو جنگ بندی کی شرائط کے تحت رہا کیا جائے گا، جس کا مقصد غزہ میں 15 ماہ سے جاری جنگ کو ختم کرنا ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق حماس کے عہدیدار نے بتایا کہ چار اسرائیلی خواتین یرغمالیوں کو ہفتے کے روز فلسطینی قیدیوں کے دوسرے گروپ کے بدلے رہا کر دیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ تین اسرائیلی یرغمالی خواتین، 15 ماہ سے زائد قید میں رہنے کے بعد اتوار کو رہائی ملنے کے بعد اپنے اہل خانہ سے مل گئیں۔ چند گھنٹے بعد اسرائیلی جیل سے 90 فلسطینی قیدیوں کو رہا کر دیا گیا۔

    جنگ بندی معاہدے کے تحت رہائی پانے والی اسرائیلی خواتین کی اہلخانہ سے ملاقات کی ویڈیو بھی وائرل ہوگئی تھی۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Zvi Cole (@therealzvi)

    اسرائیلی میڈیا کی جانب سے قیدیوں کے تبادلے کے مناظر بڑی اسکرینوں پر براہ راست دکھائے گئے جبکہ حماس کی جانب سے رہا کی گئی اسرائیلی خواتین کو تحفہ بھی دیا گیا جسے انہوں نے خوشی سے قبول کرلیا۔

    اسرائیلی فوج نے غزہ سے مظلوم فلسطینیوں کی لاشیں بھی چوری کرلیں

    رہائی پانے والی اسرائیلی خواتین کو ریڈ کراس کی ٹیم نے اسرائیلی فوجی اہلکاروں کے حوالے کیا جہاں سے انہیں پہلے فوجی یونٹ اور پھر اسپتال منتقل کیا گیا۔رہائی پانے والی خواتین کو اسرائیل نے ہیلی کاپٹر کے ذریعے اسپتال منتقل کیا جہاں ان کی اہلخانہ سے ملاقات ہوئی۔

  • حماس نے اسرائیل کو تین خواتین یرغمالیوں کے نام دے دیے

    حماس نے اسرائیل کو تین خواتین یرغمالیوں کے نام دے دیے

    غزہ: حماس نے اسرائیل کو آج رہا ہونے والے یرغمالیوں کی فہرست فراہم کر دی۔

    اسرائیلی میڈیا رپورٹس کے مطابق یرغمالیوں کے نام اسرائیل کے حوالے کر دیے گئے ہیں، اسرائیل نے یرغمالیوں کی فہرست موصول ہونے کی تصدیق کر دی ہے۔

    یہ فہرست 3 ناموں پر مشتمل ہے، جو کہ خواتین ہیں، اور ان کا فوج سے کوئی تعلق نہیں ہے، حماس کے مسلح ونگ قسام بریگیڈز کے ترجمان ابو عبیدہ کے مطابق رہا ہونے والے یرغمالیوں کے نام یہ ہیں: 24 سالہ رومی گونن، 28 سالہ ایملی دماری، اور 31 سالہ ڈورن شتنبر خیر۔

    فہرست فراہمی کا طریقہ کار یہ ہے کہ حماس ثالثی کرنے والے قطر کو مطلع کرتی ہے، اور پھر قطر اسرائیل کو آگاہ کر دیتا ہے، حماس نے اسی طرح یرغمالیوں کی فہرست فراہم کر دی ہے اور کہا ہے کہ تاخیر تکنیکی وجوہ کے باعث ہوئی۔

    حماس کے ترجمان نے ٹیلی گرام پر ایک پوسٹ میں کہا کہ تنظیم نے غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے نفاذ کے پہلے دن رہا کیے جانے والے تین اسرائیلی یرغمالیوں کے نام جاری کر دیے ہیں۔ اس طرح جنگ بندی شروع ہونے کا راستہ آخرکار صاف ہو گیا ہے اور اس میں صرف ایک گھنٹہ تاخیر ہوا۔

    حماس نے بیان میں کہا کہ اسرائیل کی غزہ میں تازہ بمباری جنگ بندی میں مشکلات پیدا کرے گی، جنگ بندی معاہدے کی پاسداری کو یقینی بنانا ہوگا۔ واضح رہے کہ معاہدے کے تحت غزہ کے مقامی وقت کے مطابق شام 4 بجے یرغمالیوں کا تبادلہ ہوگا، جب کہ اسرائیل 95 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا۔

    نیتن یاہو جنگ بندی معاہدے سے پیچھے ہٹ گئے

    حماس کی جانب سے فہرست کی فراہمی میں تکنیکی تاخیر کے باعث اسرائیلی حملوں کے جاری رہنے کا کوئی جواز نہیں ہے، ایسے معاہدوں میں اس طرح کی تاخیر متوقع ہوتی ہے، اور حماس کی جانب سے بھی تاخیر ہونے کا احساس موجود تھا لیکن اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں تھا کہ معاہدہ پٹری سے اترنے والا ہے۔

    غزہ کے شہری دفاع کے ترجمان نے کہا ہے کہ جنگ بندی کے طے شدہ آغاز کے بعد سے اب تک اسرائیلی حملوں میں مارے جانے والے فلسطینیوں کی کل تعداد 10 ہو گئی ہے۔ غزہ سٹی میں 6 افراد، شمالی غزہ میں 3 اور رفح میں ایک شخص مارا گیا جب کہ 25 سے زائد زخمی ہوئے۔

  • جنگ بندی کے باوجود اسرائیلی حملے، حماس کا بڑا بیان آگیا

    جنگ بندی کے باوجود اسرائیلی حملے، حماس کا بڑا بیان آگیا

    جنگ بندی اعلان کے باوجود اسرائیل کی جانب سے غزہ میں بربریت کا سلسلہ جاری ہے، جس پر حماس کی جانب سے سخت رد عمل کا اظہار کیا گیا ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق حماس نے اسرائیل کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ بندی اعلان کے بعد فضائی حملے اسرائیلی مغویوں کی جانوں کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔

    حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز کے ترجمان ابو عبیدہ کا اپنے بیان میں کہنا ہے کہ جنگ بندی معاہدے کے اعلان کے بعد اسرائیل نے جن مقامات پر حملے کیے ان میں سے ایک مقام پر خاتون مغوی بھی موجود تھی۔

    اُنہوں نے کہا کہ اس خاتون کا نام جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں رہا کیے جانے والے مغویوں کی فہرست میں شامل تھا۔

    ابوعبیدہ کا کہنا تھا کہ خاتون اسرائیلی مغوی کی حالت کے بارے میں تفصیلات بیان نہیں کیں تاہم یہ ضرور کہا کہ اس مرحلے پر کوئی بھی اسرائیلی حملہ مغویوں کی آزادی کو کسی المیے میں تبدیل کرسکتا ہے۔

    واضح رہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے اعلان کے باوجود مقبوضہ پٹی پر حملوں کا سلسلہ جاری ہے، تازہ حملوں میں 80 فلسطینی شہید ہوگئے۔

    رپورٹس کے مطابق اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے کے اعلان کے بعد اسرائیلی حملوں میں کم از کم 80 فلسطینی جام شہادت نوش کرگئے۔

    اسرائیل حماس پر شرائط نہ ماننے کا الزام لگاکر جنگ بندی معاہدے سے پیچھے ہٹنے لگا

    ایجنسی کے ترجمان کے مطابق جنگ بندی کے اعلان کے باوجود حملے کا سلسلہ جاری ہے، اسرائیلی حملے غزہ پٹی کے مخلتف علاقوں میں کیے گئے۔

  • حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی اور مغویوں کے تبادلے کا معاہدہ

    حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی اور مغویوں کے تبادلے کا معاہدہ

     حماس اور اسرائیل کے درمیان فائر بندی اور مغویوں کے تبادلے کا معاہدہ ہوگیا۔

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ حماس اور اسرائیل معاہدے کے نتیجے میں غزہ کی پٹی میں اسرائیلی حملوں میں وقفہ آئے گا، معاہدے سے یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کی مرحلہ وار رہائی عمل میں آئے گی۔

    فائر بندی معاہدے پر اتوار سے عمل درآمد شروع ہونے کا امکان ہے، معاہدے کے نتیجے میں پہلے مرحلے میں حماس 33 یرغمالیوں کو رہا کرے گا۔

    اسرائیل سیکڑوں فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا

    امریکی میڈیا رپورٹ کے مطابق معاہدے کے نتیجے میں اسرائیل سیکڑوں فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا۔

    فائر بندی معاہدے کے تحت شمالی غزہ کے رہائشیوں کی واپسی ممکن ہوگی، معاہدے کے نتیجے میں غزہ کی پٹی میں بھاری امداد کا داخلہ ہوسکے گا۔

    حماس میڈیا آفس کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی کے لوگ فائر بندی کے باضابطہ آغاز تک اپنی جگہ موجود رہیں۔

    حماس نے بھی جنگ بندی اور تبادلے کے معاہدے کی منظوری دے دی دہے۔

     نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ غزہ میں یرغمالیوں کے لیے ایک معاہدہ کیا گیا ہے، اسرائیلی قیدیوں کو جلد رہا کردیا جائے گا۔

    نیتن یاہو کی بھی جنگ بندی معاہدے پر رضامندی

    اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نیتن یاہو نے بھی جنگ بندی پر رضامندی ظاہر کی ہے، ان پر اندرونی طور پر جنگ بندی کے لیے دباؤ ہے،۔

    اسرائیلی فوج غزہ میں 700 میٹر پیچھے ہٹ جائے گی

    غزہ جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے میں اسرائیلی فوج کا انخلا ہوگا، معاہدے کے پہلے مرحلے میں اسرائیلی فوج غزہ میں 700 میٹر پیچھے ہٹ جائے گی۔

    اسرائیل2 ہزار فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا جن میں 250 عمر قید کاٹ رہے ہیں، معاہدے کے پہلے مرحلے میں حماس 33 اسرائیلی اسیران کو رہا کرے گا۔

    اسرائیل غزہ میں زخمیوں کو علاج کے لیے جانے اور امداد کی اجازت دے گا، اسرائیل پہلے مرحلے کے آغاز کے 7 دن بعد مصر کے ساتھ رفح کراسنگ کھولے گا، اسرائیلی افواج غزہ کی مصر کے ساتھ سرحد سے پیچھے ہٹنا شروع کردیں گی۔ معاہدے کے پہلے مرحلے میں اسرائیلی فوج فلاڈ یلفی کوریڈور کو خالی کرے گی۔

    فلسطینیوں کا آنسوؤں کے ساتھ جنگ بندی معاہدے کا خیرمقدم

    دوسری جانب جنگ کے خاتمے کی امید پر وسطی غزہ میں فلسطینی سڑکوں پر نکل آئے، فلسطینیوں نے آنسوؤں کے ساتھ جنگ بندی معاہدے کا خیرمقدم کیا ہے۔

     

  • حماس کا غزہ فائر بندی مذاکرات سے متعلق اہم بیان

    حماس کا غزہ فائر بندی مذاکرات سے متعلق اہم بیان

    فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے کہا ہے کہ غزہ فائر بندی مذاکرات میں بعض بنیادی معاملات میں اہم پیش رفت ہوگئی ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ بقیہ معاملات پر جلد اتفاقِ رائے کی کوششیں کررہے ہیں۔

    واضح رہے کہ بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے بھی یہ کہا گیا ہے کہ دوحہ میں جاری جنگ بندی مذاکرات کے نتیجے میں غزہ امن معاہدہ اسی ہفتے ہوسکتا ہے۔

    امریکا کے نومنتخب نائب صدر وینس نے بھی اسرائیل اور حماس کے مابین جلد از جلد معاہدہ طے پانے کے لیے امید لگا لی ہے۔

    نائب صدر نے کہا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جلد ہی ایک معاہدہ طے پا سکتا ہے اور اس پیش رفت کی وجہ یہ ہے کہ لوگ خوفزدہ ہیں کہ حماس کے لیے اس کے خطرناک نتائج برآمد ہوں گے۔

    انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ ایک معاہدہ ہونے والا ہے جو کہ بائیڈن انتظامیہ کے بالکل اختتام کی طرف ہے شاید آخری یا دو دن۔

    وہ اس سوال کا جواب دے رہے تھے کہ گزشتہ ہفتے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کیا مطلب تھا جب انہوں نے کہا تھا کہ اگر حماس اپنے باقی ماندہ قیدیوں کو رہا نہیں کرتا تو مشرق وسطیٰ کو جہنم بنا دیں گے۔

    لاس اینجلس : سب سے مہنگا گھر شعلوں کی نذر ہوگیا، تصاویر دیکھیں

    وینس نے کہا کہ یہ بالکل واضح ہے کہ صدر ٹرمپ کا حماس کو دھمکی دینا اور یہ واضح کرنا کہ نتائج میں جہنم کا سامنا کرنا پڑے گا اس وجہ سے ہم نے کچھ یرغمالیوں کو نکالنے میں پیش رفت کی ہے۔

  • قطر میں اسرائیل حماس جنگ بندی مذاکرات تاحال بے نتیجہ

    قطر میں اسرائیل حماس جنگ بندی مذاکرات تاحال بے نتیجہ

    قطر میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ بندی مذاکرات تاحال بے نتیجہ ہیں۔

    امریکی صدر جوبائیڈن اور اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے درمیان ٹیلیفون پر رابطہ ہوا ہے، دونوں رہنماؤں کے درمیان دوحہ میں جاری غزہ جنگ بندی، یرغمالیوں کی رہائی معاہدے کے مذاکرات پر تبادلہ خیال ہوا۔

    اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے امریکی صدر بائیڈن کو مذاکرات کی پیش رفت سے آگاہ کیا، وائٹ ہاؤس کے مطابق صدر بائیڈن نے اس عمل کو تیز کرنے اور فوری جنگ بندی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے غزہ میں انسانی امداد کی فوری فراہمی اور جنگ بندی کے ذریعے امدادی سرگرمیوں کو بہتر بنانے پر زور دیا۔

    وائٹ ہاؤس کے مطابق غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی سے متعلق مذاکرات جاری ہیں، اور اس سلسلے میں آئندہ دنوں میں مزید پیش رفت متوقع ہے۔ وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر نے دعویٰ کیا کہ اسرائیل اور حماس جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے ’’بہت قریب‘‘ ہیں۔

    دریں اثنا، امریکا کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی آنے والی انتظامیہ کے اعلیٰ حکام نے دھمکی دی ہے کہ اگر ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے کے بعد 20 جنوری تک معاہدہ نہ ہوا، تو غزہ میں مزید خوں ریزی ہوگی، امریکا کے نو منتخب نائب صدر جے ڈی وینس کا کہنا ہے کہ اگر کوئی معاہدہ نہیں ہوتا تو ٹرمپ ’اسرائیلیوں کو حماس اور اس کی قیادت کی آخری باقیات کو ختم کرنے کے قابل بنا سکتے ہیں۔‘

    ’اسرائیل کی تاحیات حمایت پر جوبائیڈن کا شکریہ‘

    ادھر حماس نے ہفتے کے روز غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے معاہدے کے مسودے کی تکمیل کا اعلان کیا ہے، جس کی اسرائیل سے منظوری باقی ہے، فلسطینی مزاحمتی گروپ جہاد طہٰ کے ترجمان نے لندن میں قائم پین عرب نیوز آؤٹ لیٹ العربی الجدید ٹی وی کو بتایا کہ ثالثوں نے جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کی شرائط کے خاکے کے مسودے کو حتمی شکل دی ہے۔

    دوسری طرف اسرائیلی بربریت بھی جاری ہے، 24 گھنٹوں میں بچوں سمیت مزید 28 فلسطینی شہید کر دیے گئے، غزہ میں اسرائیلی بربریت کے گزشتہ 100 دن میں 5 ہزار فلسطینی شہید ہوئے، دہشت گرد صہیونی فوج کے پناہ گزین کیمپس، اسکولوں اور اسپتالوں پر حملے بھی جاری ہیں۔

    شمالی غزہ میں جبالیہ پناہ گزین کیمپ پر حملوں میں اب تک 9 ہزار 500 فلسطینی زخمی ہوئے، غزہ میں شہدا کی تعداد 46 ہزار 656 ہو گئی ہے، جب کہ ایک لاکھ 9660 فلسطینی زخمی ہو چکے ہیں۔

  • 34 یرغمالیوں کی فہرست معمہ بن گئی، اسرائیل کا انکار، حماس نے ثبوت دے دیا

    34 یرغمالیوں کی فہرست معمہ بن گئی، اسرائیل کا انکار، حماس نے ثبوت دے دیا

    غزہ میں جنگ بندی کے سلسلے میں جاری مذاکرات کے دوران حماس کو ملنے والی 34 یرغمالیوں کی فہرست معمہ بن گئی ہے، اسرائیل نے کوئی فہرست دینے کی تردید کر دی ہے، جس پر حماس نے روئٹرز کو ثبوت فراہم کر دیا ہے۔

    حماس نے روئٹرز کو ان 34 یرغمالیوں کی فہرست فراہم کی ہے، جنھیں تنظیم نے رہا کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے، تاہم نیتن یاہو کے دفتر نے روئٹرز کی اس رپورٹ کی تردید کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ حماس نے اسرائیل کی طرف سے پیش کی گئی 34 اسیروں کی فہرست کی منظوری دے دی۔

    اس سے قبل اتوار کی سہ پہر کو ایک بیان جاری کیا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ ’’ابھی تک حماس نے یرغمالیوں کی فہرست نہیں دی ہے۔‘‘

    روئٹرز اب رپورٹ کر رہا ہے کہ حماس کے ایک اہلکار نے ایجنسی کو اس فہرست کی ایک کاپی فراہم کی ہے، جس میں 34 یرغمالیوں کے نام دکھائے گئے ہیں، جو فلسطینی گروپ نے اسرائیل کے ساتھ ممکنہ جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے میں رہا کرنے ہیں۔

    ادھر حماس کے ایک اہلکار نے یہ بھی کہا ہے کہ انھیں ایک ہفتے کے سکون (یعنی جنگ بندی) کی ضرورت ہے، جس میں وہ یہ طے کر سکیں گے کہ کون سے اسرائیلی قیدی زندہ ہیں۔

    حماس اسرائیل معاہدے میں کن باتوں پر اتفاق ہوا ہے؟

    خبر رساں ادارے اے ایف پی کا کہنا ہے کہ حماس کے ایک اہلکار نے ایجنسی کو بتایا کہ گروپ نے ’’قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے پہلے مرحلے کے طور پر اسرائیل کی طرف سے پیش کی گئی فہرست سے 34 اسرائیلی قیدیوں کو رہا کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔‘‘

    گمنام حماس اہلکار نے بتایا کہ ابتدائی تبادلے میں وہ تمام خواتین، بچے، بوڑھے اور بیمار اسیران شامل ہوں گے جو غزہ میں ابھی تک قید ہیں، تاہم حماس کو ان یرغمالیوں کی حالت کا تعین کرنے کے لیے وقت درکار ہے۔

    اہلکار نے کہا حماس نے 34 قیدیوں کو رہا کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے، چاہے وہ زندہ ہوں یا مردہ، تاہم، انھیں ایک ہفتے کے ’سکون‘ کی ضرورت ہے جس میں وہ یرغمالیوں کی دیکھ بھال کرنے والوں سے بات چیت اور ان کے زندہ یا مردہ ہونے کی شناخت کر پائیں گے۔

  • حماس نے یرغمالی کی ویڈیو جاری کر کے امریکا کو ہلا کر رکھ دیا، وائٹ ہاؤس کا اہم بیان

    حماس نے یرغمالی کی ویڈیو جاری کر کے امریکا کو ہلا کر رکھ دیا، وائٹ ہاؤس کا اہم بیان

    حماس نے یرغمالی کی ویڈیو جاری کر کے امریکا کو ہلا کر رکھ دیا ہے، وائٹ ہاؤس سے جاری اہم بیان میں کہا گیا ہے کہ اگر حماس قیدیوں کو رہا کرتی ہے تو کل جنگ ختم ہو سکتی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ہفتے کے روز فلسطینی تنظیم نے ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں اسرائیلی نژاد امریکی ایڈن الیگزینڈر نیتن یاہو اور ڈونلڈ ٹرمپ سے التجا کر رہے ہیں کہ وہ انھیں بھول نہ جائیں۔

    ویڈیو جاری ہونے کے چند گھنٹے بعد اسرائیلی نژاد امریکی یرغمالی کی والدہ نے کہا کہ انھیں وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے یقین دلایا ہے کہ یرغمالیوں کے معاہدے کے لیے ’’حالات تیار ہیں‘‘۔

    ییل الیگزینڈر کے بیٹے ایڈن کو گزشتہ سال 7 اکتوبر کو حماس کے جانبازوں نے اسرائیل کے اندر سے یرغمال بنایا تھا، ییل نے ہفتے کی رات تل ابیب کے ’یرغمالی چوک‘ پر ریلی سے خطا می کہا کہ وہ ویڈیو دیکھر کر لرز کر رہ گئی ہیں۔ اس چوک پر یرغمالیوں کے اہل خانہ کئی مہینوں سے ہر ہفتے اکھٹے ہو رہے ہیں۔

    اسرائیلی فورسز نے غزہ کے مشہور شیف کو ڈرون حملے میں قتل کر دیا

    وائٹ ہاؤس نے بھی ویڈیو کے بعد ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وہ ویڈیو کے بعد ایڈن الیگزینڈر کے اہل خانہ سے رابطے میں ہیں۔ وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان شان سیویٹ نے کہا ’’غزہ میں جنگ کل رک جائے گی اور غزہ کے باشندوں کی تکالیف فوری طور پر ختم ہو جائیں گی، اگر حماس یرغمالیوں کو رہا کرنے پر راضی ہوتی تو مہینوں پہلے یہ جنگ ختم ہو چکی ہوتی۔‘‘

    2024 میں فلسطین کو کن ممالک نے تسلیم کیا؟

    انھوں نے مزید کہا کہ ایک معاہدہ ابھی میز پر ہے، حماس کا ایک وفد جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کی تجاویز پر بات کرنے کے لیے قاہرہ پہنچا ہے۔ سیویٹ کا کہنا تھا کہ وہ تمام یرغمالیوں کی رہائی تک اپنی کوششیں ترک نہیں کریں گے۔

  • ترکی حماس قیادت کی میزبانی سے باز رہے، امریکا کا سخت انتباہ

    ترکی حماس قیادت کی میزبانی سے باز رہے، امریکا کا سخت انتباہ

    واشنگٹن: میتھیو ملر نے ترکی حکومت کو سختی سے متنبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ حماس قیادت کی میزبانی سے باز رہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکا نے پیر کو ترکی کو حماس کی قیادت کی میزبانی کرنے پر خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ واشنگٹن یہ تسلیم نہیں کرتا کہ حماس کے رہنما آرام سے رہ رہے ہوں۔

    پریس بریفنگ کے دوران جب امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر سے ان اطلاعات کے بارے میں پوچھا گیا کہ حماس کے کچھ رہنما قطر سے ترکی چلے گئے ہیں، تو انھوں نے ان رپورٹس کی تصدیق نہیں کی تاہم انھیں جھٹلایا بھی نہیں، اور کہا کہ واشنگٹن ترکی کی حکومت پر واضح کر دے گا کہ حماس کے ساتھ معمول کے مطابق مزید کوئی تعلقات نہیں ہو سکتے۔

    میتھیو ملر نے مزید کہا کہ حماس کے کچھ رہنما امریکی فرد جرم کی زد میں ہیں، اور واشنگٹن کا خیال ہے کہ انھیں امریکا کے حوالے کیا جانا چاہیے۔

    دوسری طرف ترکی کے ایک سفارتی ذریعے نے پیر کے روز ان خبروں کی تردید کی کہ حماس نے اپنا سیاسی دفتر ترکی منتقل کر دیا ہے، انھوں نے مزید کہا کہ فلسطینی عسکریت پسند گروپ کے ارکان ہی وقتاً فوقتاً ترکی کا دورہ کرتے ہیں۔

    امریکا نے تشدد میں ملوث اسرائیلی تنظیم ’امانا‘ پر پابندیاں لگا دیں

    یاد رہے کہ قطر نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ اس نے حماس اور اسرائیل کو بتایا ہے کہ وہ غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے میں ثالثی کی کوششوں کو اس وقت تک معطل رکھے گا جب تک کہ دونوں مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے بارے میں سنجیدگی کا مظاہرہ نہ کریں۔ دوحہ نے یہ بھی کہا تھا کہ اس نے حماس کو قطر چھوڑنے کے لیے نہیں کہا ہے، میڈیا رپورٹس درست نہیں ہیں۔