Tag: hamas

  • کیا قطر نے حماس کو بے دخل کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے؟

    کیا قطر نے حماس کو بے دخل کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے؟

    دوحہ: قطر نے کہا ہے کہ اس نے حماس کو بے دخل کرنے کا فیصلہ نہیں کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قطر نے دوحہ میں مزاحمت کاروں کا دفتر بند کرنے کی خبر غلط قرار دے دی، اور کہا کہ مزاحمت کاروں کی قطر سے بے دخلی کا فیصلہ نہیں ہوا ہے۔

    دریں اثنا الجزیرہ کے مطابق قطر نے غزہ کے لیے جنگ بندی کے معاہدے پر پیش رفت نہ ہونے کے بعد حماس اور اسرائیل کے درمیان ثالثی کی کوششیں معطل کر دی ہیں، قطری وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ مذاکرات کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا گیا، ثالثی پر بلیک میلنگ قبول نہیں کریں گے۔

    قطر کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ جب فریقین وحشیانہ جنگ اور شہریوں کی جاری تکالیف کے خاتمے کے لیے اپنی رضامندی اور سنجیدگی کا مظاہرہ کریں گے تو وہ کوششیں دوبارہ شروع کر دیں گے۔

    وزارت نے کہا کہ قطر اس بات کو قبول نہیں کرے گا کہ ثالثی اس کو بلیک میل کرنے کی ایک وجہ ہو، وزارت نے تفصیلات بتائے بغیر کہا کہ مذاکرات کو ’جنگ کو جاری رکھنے اور رکیک سیاسی مقاصد کے لیے‘ استعمال کیا گیا ہے۔

    امریکا کا قطر سے حماس وفد کو ملک بدر کرنے کا مطالبہ

    قطری وزارت خارجہ کے مطابق اس فیصلے سے امریکا، اسرائیل اور حماس کو آگاہ کر دیا گیا ہے، حماس کا کہنا ہے کہ ثالثی کی کوششوں کو معطل کرنے کے قطر کے فیصلے سے آگاہ ہیں، لیکن قطر نے ہمیں وہاں سے جانے کے لیے نہیں کہا ہے۔

    واضح رہے کہ قطری وزارت خارجہ کا یہ بیان روئٹرز اور اے پی نیوز ایجنسیوں کی رپورٹ کے بعد سامنے آیا ہے کہ امریکا نے قطر سے حماس کو نکالنے کا کہا تھا، اور دوحہ نے یہ پیغام فلسطینی گروپ کو پہنچا دیا تھا۔ حماس کے عہدیداروں نے روئٹرز کو بتایا کہ قطر کی طرف سے گروپ کو یہ نہیں بتایا گیا کہ اس کے رہنماؤں کا ملک میں مزید خیرمقدم نہیں کیا جا رہا ہے۔

  • حماس کا ٹرمپ کی کامیابی پر ردِ عمل سامنے آگیا

    حماس کا ٹرمپ کی کامیابی پر ردِ عمل سامنے آگیا

    امریکی انتخابات میں ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی پر حماس کے عہدے دار کی جانب سے رد عمل کا اظہار کیا گیا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق حماس عہدے دار کا کہنا ہے کہ امریکی انتخابات میں ڈیموکریٹس کی شکست غزہ پر ان کے مجرمانہ مؤقف کی قیمت ہے۔

    عہدے دار کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ جو بائیڈن کی غلطیوں سے سبق سیکھیں۔

    دوسری جانب نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ کوئی نئی جنگ شروع نہیں کروں گا بلکہ جاری جنگوں کو بھی ختم کروں گا۔

    ری پبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ دوسری بار امریکا کے صدر منتخب ہوگئے۔ وہ 277 الیکٹورل ووٹ لے کر حریف امیدوار کاملا ہیرس پر بھارتی برتری سے کامیاب ہوئے ہیں۔

    کامیابی کے بعد فلوریڈا میں کنونشن سینٹر میں اپنے حامیوں، پارٹی رہنماؤں اور ووٹرز سے پہلے خطاب میں جیت پر سب سے پہلے امریکی عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے ووٹ کے بغیر میری جیت ممکن نہیں تھی۔ بہترین انتخابی مہم چلائی، میری جیت امریکا کی سیاسی جیت ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ایسی جیت کبھی نہیں دیکھی گئی۔ قوم نے تاریخ رقم کر دی اور یہ عوام کی کامیابی ہے۔ امریکا اب نئی بلندیوں پر جائے گا اور میرا اگلا دور امریکا کے لیے سنہرا دور ہوگا۔

    نومنتخب صدر نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ کوئی نئی جنگ شروع نہیں کریں گے بلکہ دنیا میں جو جنگیں جاری ہیں، ان کو بھی ختم کروں گا۔ امریکا کو محفوظ، مضبوط اور خوشحال بنا کر دوبارہ عظیم ملک بناؤں گا۔

    امریکی تاریخ میں پہلی بار خلا سے بھی ووٹ کاسٹ

    انہوں نے کہا کہ امریکا کو درپیش تمام چیلنجز سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں۔ ہم امریکا کو محفوظ بنائیں گے اور اس کی سرحدوں کو سیل کریں گے۔ اب جو بھی یہاں آئے گا، وہ قانونی طریقے سے ہی آئے گا۔

  • حماس کا کمپیوٹر اسرائیلی فوج کے ہاتھ لگ گیا، 7 اکتوبر کے حملے سے متعلق سنسنی خیز انکشافات

    حماس کا کمپیوٹر اسرائیلی فوج کے ہاتھ لگ گیا، 7 اکتوبر کے حملے سے متعلق سنسنی خیز انکشافات

    حماس کے زیر استعمال ایک کمپیوٹر اسرائیلی فوج کے ہاتھ لگ گیا ہے، جس میں 7 اکتوبر کے حملے سے متعلق سنسنی خیز انکشافات سامنے آئے ہیں۔

    نیویارک ٹائمز نے ایک رپورٹ شائع کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ خان یونس سے اسرائیلی فوج کو حماس کے زیر استعمال کمپیوٹر سے خفیہ معلومات ملی ہیں، جس سے پتا چلتا ہے کہ اسرائیل پر حملہ ایک سال پہلے ہونا تھا، لیکن تاخیر اس لیے ہوئی کیوں کہ حماس اسرائیل پر حملے میں ایران اور حزب اللہ کو بھی شامل کرنا چاہتی تھی۔

    خفیہ دستاویزات کے مطابق جولائی 2023 میں حماس کے اعلیٰ عہدیدار نے لبنان میں ایرانی کمانڈر سے ملاقات کی اور حساس مقامات پر حملہ کرنے میں مدد کی درخواست کی، لیکن سینئر ایرانی کمانڈر نے تعاون سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور حزب اللہ اصولی طور پر حماس کے ساتھ ہیں لیکن حملے کے لیے مزید وقت درکار ہے۔

    ایران اور حزب اللہ کے واضح جواب پر حماس نے سمجھ لیا کہ اس کے اتحادی صرف حمایت ہی کریں گے، حماس نے منصوبے کے بارے میں اسماعیل ہنیہ کو بتایا تھا لیکن حملے سے پہلے کوئی بریفنگ نہیں دی گئی۔

    کمپیوٹر سے ملنے والی معلومات سے یہ پتا چلا کہ حماس کے عسکری اور سیاسی رہنماؤں نے دو برسوں کے دوران متعدد ملاقاتیں کیں، جس میں انھوں نے حملے کی لاجسٹک کے ساتھ ساتھ حماس کے رہنما یحییٰ سنوار اور ایرانی حکام کے درمیان رابطوں کی منصوبہ بندی کی۔

    ہفتے کے روز شائع ہونے والی نیویارک ٹائمز کی رپورٹ میں جنوری 2022 سے اگست 2023 تک ہونے والی 10 ملاقاتوں کے منٹس کی تفصیل دی گئی ہے، ٹائمز نے کہا کہ اس نے دستاویزات کی تصدیق کر دی ہے، اسرائیل کی دفاعی افواج کی خفیہ رپورٹ بھی اس کی تصدیق کرتی ہے۔

    ان ملاقاتوں کی تفصیلات سے پتا چلا کہ اسرائیل پر حملے کی منصوبہ بندی اور فنڈنگ ​​میں ایران شامل تھا، ان ملاقاتوں میں حماس کے رہنما یحییٰ سنور ہر ایک میں موجود تھے، اسرائیل کے فوجی انفراسٹرکچر اور سویلین کمیونٹیز پر سرحد پار سے حملے کے منصوبے کا پہلی بار جنوری 2022 میں ہونے والی ایک میٹنگ میں ذکر کیا گیا تھا، حماس چاہتی تھی کہ اسرائیل پر اب کوئی بڑا حملہ کیا جائے۔ اسرائیلی فوج کو سنوار کی طرف سے ایرانی حکام کو لکھے گئے خطوط بھی ملے ہیں، جس میں اس نے اسرائیل پر بڑے پیمانے پر حملے کے لیے مالی اور فوجی مدد کی درخواست کی تھی۔

    وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ کے مطابق ملنے والے ایک خط میں ایرانی اہلکار نے حماس کے مسلح ونگ کے لیے 10 ملین ڈالر مختص کرنے کی تصدیق کی، سنوار نے بعد میں اضافی 500 ملین ڈالر کا مطالبہ کیا، جو ان کے بقول دو سال کے دوران فراہم کیے جا سکتے ہیں، جس میں ہر ماہ 20 ملین ڈالر منتقل کیے جانے تھے۔

    شمالی غزہ میں 36 صفحات پر مشتمل ملنے والی دستاویز میں اسرائیل پر حملہ کرنے کے مختلف منظرناموں کا خاکہ اور جائزہ لیا گیا تھا، شاپنگ مالز اور ملٹری کمانڈ سینٹرز کے ساتھ ساتھ تل ابیب میں اسرائیلی ٹاورز کو نشانہ بنانے کے بارے میں غور کیا گیا، تاہم نائن الیون جیسے اس منصوبے کو اس وقت رد کیا گیا جب حماس نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ اس میں ٹاورز کو گرانے کی صلاحیت نہیں ہے۔

    ستمبر 2022 میں حماس حملہ کرنے کے لیے تیار دکھائی دے رہی تھی، لیکن پھر اسے جنوبی اسرائیل میں حملے کرنے میں مزید 13 ماہ لگے، دی ٹائمز کی طرف سے حاصل کردہ منٹس کے مطابق تاخیر کی وجہ ایران اور اس کی لبنانی پراکسی حزب اللہ کی مدد حاصل کرنے کی کوششیں تھیں۔

    رپورٹ کے مطابق ایران کی طرف سے شریک ہونے کی رضا مندی ظاہر کی گئی تھی لیکن حماس بالآخر ایران یا حزب اللہ کی براہ راست مدد کے بغیر آگے بڑھی، اور حملے کر دیے۔ کیوں کہ حماس کو اس بات کا خدشہ تھا کہ اسرائیل کا ایک نیا اور زیادہ قابل دفاع فضائی دفاعی نظام تعیناتی کے لیے تقریباً تیار ہے، دوسری طرف اسرائیل اور سعودی عرب کے تعلقات معمول پر لانے کی طرف بڑھ رہے تھے۔

  • حماس رہنما یحیٰی سنوار زندہ ہیں، اسرائیلی اخبار کی رپورٹ

    حماس رہنما یحیٰی سنوار زندہ ہیں، اسرائیلی اخبار کی رپورٹ

    تل ابیب: اسرائیلی اخبار یروشلم پوسٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ حماس رہنما یحیٰی سنوار زندہ ہیں، اور انھوں نے خفیہ طور پر قطر سے رابطہ قائم کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چند دن پہلے اسرائیل نے غزہ کے اسکول پر حملے میں یحیٰی سنوار کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا تھا۔ تاہم اب پیر کو اسرائیلی میڈیا نے العربیہ اور ڈیلی میل سمیت مختلف ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا ہے کہ حماس کے رہنما یحییٰ سنور زندہ ہیں اور انھوں نے قطری ثالثوں کے ساتھ دوبارہ رابطہ کیا ہے۔

    قطر کے ایک سینئر سفارت کار نے یروشلم پوسٹ کو بتایا کہ براہ راست رابطے کی خبریں غلط ہیں، تمام مذاکراتی کوششیں حماس کے سینئر سیاسی شخصیت خلیل الحیا کے ذریعے کی گئی ہیں۔

    سفارت کار نے یہ بھی واضح کیا کہ ثالثی کی تمام کوششیں دوحہ میں حماس کے سیاسی دفتر کے نمائندوں کے ذریعے کی جاتی ہیں۔ واضح رہے کہ یحییٰ سنوار کے بارے میں پہلے بھی قیاس آرائیاں کی گئی تھیں کہ انھیں ماردیا گیا ہے، اسی لیے سرکاری چینلز سے رابطہ قائم نہیں کر رہے ہیں۔

    جنگ بندی کے معاہدے کے لیے ہونے والی بات چیت سے واقف ذرائع نے یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ یحییٰ سنوار کو چوں کہ یقین تھا کہ اسرائیل کسی معاہدے تک پہنچنے میں دل چسپی نہیں رکھتا، اس لیے انھوں نے خود کو بات چیت ہی سے دور رکھا۔

    اسرائیل کا حزب اللہ کمانڈر سُہیل حسین حسینی کو شہید کرنے کا دعویٰ

    واضح رہے کہ خلیل الحیا حماس کی ایک سینئر سیاسی شخصیت ہیں، وہ تنظیم کی سفارتی کوششوں میں ہمیشہ سرگرم رہے، اور جنگ بندی سمیت دیگر مذاکرات میں ہمیشہ انھوں نے حماس کی نمائندگی کی، قطری سفارت کار کے مطابق یہ الحیا ہی تھے جنھوں نے یرغمالیوں کے مسئلے پر بیرونی ثالثوں کے ساتھ بات چیت کی قیادت کی۔

  • حماس کا حزب اللہ کمانڈر ابراہیم عقیل کی شہادت پر اہم بیان

    حماس کا حزب اللہ کمانڈر ابراہیم عقیل کی شہادت پر اہم بیان

    فلسطینی مزاحمتی تحریکِ حماس کا اپنے بیان میں کہنا ہے کہ اسرائیل کو حزب اللہ کمانڈر ابراہیم عقیل کے قتل کی بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق حماس نے لبنان میں حزب اللہ کمانڈر ابراہیم عقیل کی شہادت پر شدید مذمت کی ہے۔

    فلسطینی مزاحمتی تحریکِ کے مطابق حزب اللہ کمانڈر ابراہیم عقیل کا بزدلانہ قتل جرم اور حماقت ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز لبنان کے دارالحکومت بیروت کے مضافات میں اسرائیل کے فضائی حملے کے نتیجے میں حزب اللہ کے کمانڈر ابراہیم عقیل شہید ہوگئے تھے۔

    سیکیورٹی ذرائع کا بتانا ہے کہ حزب اللہ کی رضوان فورس کے کمانڈر ابراہیم عقیل کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ ارکان کے ساتھ میٹنگ کررہے تھے جبکہ حملے کے نتیجے میں ابراہیم عقیل شہید ہوگئے ہیں۔

    عرب میڈیا کے مطابق ابراہیم عقیل حزب اللہ کے بانی رہنماؤں میں آخری زندہ شخصیت سمجھے جاتے تھے اور تنظیمی ڈھانچے کے سینئر ترین رکن تھے۔

    اسرائیلی فوج نے فلسطینیوں کی لاشوں کو چھت سے نیچے پھینک دیا

    ابراہیم عقیل پر 1983 میں بیروت میں امریکی سفارتخانے میں دھماکے کرنے کا بھی الزام تھا، بیروت میں امریکی سفارتخانے اور فوجی اڈوں پر دھماکوں میں 300 سے زائد امریکی ہلاک ہوئے تھے۔

  • حماس امریکی پیشکش پر فوری جنگ بندی کیلئے رضامند

    حماس امریکی پیشکش پر فوری جنگ بندی کیلئے رضامند

    فلسطینی مزاحمتی گروپ حماس کا کہنا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کیلئے ہونے والے مذاکرات کے نتیجے نئی شرائط کے بغیر فوری جنگ بندی کیلئے رضامند ہیں۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق حماس نے کہا ہے کہ امریکا کی جانب سے تجویز کیے گئے پچھلے پرپوزل کے تحت کسی بھی نئے شرائط کے بغیر غزہ میں فوری جنگ بندی کے لئے راضی ہیں۔

    بیان کے مطابق حماس کی جانب سے مذاکراتی ٹیم کے سربراہ خلیل الحیا نے دوحا میں قطر کے وزیراعظم سمیت دیگر ثالثوں سے ملاقات میں غزہ میں جنگ بندی معاہدے سے متعلق پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا اور جنگ بندی کیلئے اپنی رضامندی سے متعلق بتایا۔

    حماس رہنما اسامہ حمدان نے کہا کہ امریکا کو چاہئے کہ وہ اسرائیل پر اپنے مطالبات کو واپس لینے کیلئے دباؤڈالے۔

    واضح رہے کہ وسطی غزہ میں اقوام متحدہ کے ماتحت ایک اسکول پر اسرائیلی فوج کی بمباری کے نتیجے میں ایجنسی کے 6 اہلکاروں کی شہادت پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کا اہم بیان سامنے آیا ہے۔

    اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کا کہنا ہے کہ غزہ میں اقوام متحدہ کے عملے اور امدادی کارکنوں کی ہلاکتوں پر کوئی احتساب نہ ہونا ناقابل قبول ہے۔

    انتونیو گوتریس نے غیرملکی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی حملوں میں 41 ہزار سے زائد جانیں جا چکی ہیں، انہوں نے غزہ میں اسرائیلی حملوں کو افسوس ناک قرار دیا۔

    اسرائیلی فوج کی اقوام متحدہ کے اسکول پر بمباری، ایجنسی کے 6 اہلکار شہید

    انہوں نے کہا کہ غزہ میں جو کچھ ہورہا ہے وہ مکمل طور پر ناقابل قبول ہے، غزہ میں بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزیاں ہورہی ہیں اور وہاں کوئی شہری محفوظ نہیں۔

  • اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے 18 میں سے کتنے پیراگرافس پر اتفاق نہیں ہوا؟

    اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے 18 میں سے کتنے پیراگرافس پر اتفاق نہیں ہوا؟

    واشنگٹن: امریکی میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل حماس جنگ بندی معاہدے کے 18 میں سے صرف 4 پیراگرافس پر اتفاق نہیں ہو سکا ہے۔

    اے پی کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل اور حماس کے درمیان معاہدے کے لیے پیش کردہ تجاویز کے بیش تر پیراگرافس پر اتفاق ہوا ہے، تاہم اب یہ معاملہ 6 اسرائیلی یرغمالیوں کی ہلاکت کے بعد مزید پیچیدہ ہو گیا ہے۔

    بائیڈن انتظامیہ کے ایک سینئر اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے اے پی نے رپورٹ کیا کہ اسرائیل حماس معاہدے کے 18 پیراگرافس میں سے 14 پر متفق ہیں، اہلکار کے مطابق فریقین کے درمیان ایک پیراگراف کے بارے میں تو تکنیکی اختلاف ہے، تاہم معاہدے کے 3 دیگر پیراگرافس کے بارے میں فریقین میں گہرے اختلافات موجود ہیں۔

    ان تین پیراگرافس کا تعلق فلسطینی قیدیوں کی تعداد سے ہے، جنھیں تین مرحلوں پر مشتمل جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے کے دوران اسرائیلی یرغمالیوں کے بدلے رہا کیا جائے گا۔

    دوسری طرف اہلکار نے بتایا کہ اب یہ تنازعہ اسرائیلی یرغمالیوں کے قتل سے مزید پیچیدہ ہو گیا ہے، جن کی لاشیں ہفتے کے روز غزہ کی ایک سرنگ سے ملی تھیں۔ معاہدے کے حساب سے یرغمالیوں کی تعداد اب مزید کم ہو گئی ہے، جس سے پیچیدگی پیدا ہو رہی ہے۔

    صدر بائیڈن اسرائیل کے بغیر ہی حماس سے معاہدہ کر لیں، امریکی یرغمالیوں کے اہل خانہ کی اپیل

    اس کے علاوہ حماس نے نیتن یاہو کے فلاڈیلفی کوریڈور میں رہنے کے اصرار پر بھی اعتراضات اٹھائے ہیں، اور کہا ہے کہ معاہدے کی شرط یہ ہے کہ اسرائیل غزہ کے گنجان آباد علاقوں کو چھوڑ دے گا، لیکن فلاڈیلفی کوریڈور والی پوزیشن اس شرط کی خلاف ورزی ہے۔

    امریکی اہلکار نے یہ انکشاف بھی کیا کہ معاہدے کی تجاویز میں فلاڈیلفی کوریڈور کا براہ راست کوئی ذکر نہیں ہے۔

  • سوئٹزر لینڈ نے حماس پر پابندی کی منظوری دیدی

    سوئٹزر لینڈ نے حماس پر پابندی کی منظوری دیدی

    سوئٹزر لینڈ کی حکومت نے غزہ کے مظلوموں کی آواز حماس پر پابندی قانون کے مسودے کی منظوری دے دی گئی۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق پابندی قانون کے مسودے میں حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا گیا ہے۔

    سوئٹزر لینڈ کی حکومت نے پابندی کی خلاف ورزی کرنے والوں کیلئے قید یا جرمانے کی سزا مقرر کی ہے جبکہ حماس پر پابندی قانون کے مسودے کو منظوری کیلئے پارلیمنٹ بھیجا جائے گا۔

    دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ اسرائیل اپنے فوجیوں کو جنوبی غزہ اور مصر کے درمیان سرحدی علاقے سے اس وقت تک نہیں نکالے گا جب تک اس بات کی ضمانت نہ ہو کہ حماس اس راہداری کو کبھی استعمال نہیں کر سکتی،جب تک ایسا نہیں ہوتا، ہم وہاں موجود ہیں۔

    میں صدر ہوتا تو اسرائیل میں 7 اکتوبر کو قتل عام نہ ہوتا، ٹرمپ

    یہ نیتن یاہو کا فلاڈیلفی کوریڈور سے اسرائیلی افواج کو نکالنے سے تازہ ترین انکار ہے۔ یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جو غزہ میں جنگ بندی کے حصول میں ایک بڑی رکاوٹ بن گیا ہے، حماس پٹی سے اسرائیلی فوجیوں کے مکمل انخلاء کا مطالبہ کر رہی ہے۔

  • حماس کے نئے سربراہ یحیٰی السنوار پر امریکی عدالت میں فردِ جرم عائد

    حماس کے نئے سربراہ یحیٰی السنوار پر امریکی عدالت میں فردِ جرم عائد

    حماس کے نئے سربراہ یحیٰی السنوار پر امریکی عدالت میں فردِ جرم عائد کر دی گئی۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی عدالت نے حماس کے سربراہ یحییٰ السنوار اور دیگر 5 رہنماؤں پر فردِ جرم عائد کی ہے، تمام افراد پر 7 اکتوبر کو اسرائیل میں حملے کی منصوبہ بندی کرنے اور حملہ آوروں کو مالی امداد مہیا کرنے کا الزام ہے۔

    6 میں سے تین حماس رہنما جن پر فردِ جرم عائد ہوئی ہے، انتقال کر چکے ہیں، اسرائیل کی جانب سے شہید کیے گئے سابق حماس سربراہ اساعیل ہنیہ پر بھی فردِ جرم عائد کی گئی ہے۔

    جنوبی اسرائیل میں 7 اکتوبر کو ہونے والے حملے میں 40 سے زائد امریکیوں سمیت 1,200 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اس کے بعد صہیونی فورسز نے غزہ پر ایسے وحشیانہ حملوں کا ایک طویل سلسلہ شروع کر دیا ہے، جو ابھی تک جاری ہے اور جس میں اب تک 40 ہزار 861 سے زیادہ فلسطینی مارے جا چکے ہیں اور غزہ کے زیادہ تر علاقے کو برباد کر دیا گیا ہے۔

    حماس رہنماؤں پر الزامات میں دہشت گرد تنظیم کو مادی تعاون کی فراہمی کے لیے سازش کرنا، امریکی شہریوں کو قتل کرنے کی سازش، وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی سازش کرنا شامل ہیں۔

    فرد جرم میں ایران اور حزب اللہ پر بھی راکٹوں اور فوجی سامان سمیت مالی مدد اور ہتھیار فراہم کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔

  • ’’مزید قیدی تابوتوں میں اسرائیل واپس جائیں گے‘‘

    ’’مزید قیدی تابوتوں میں اسرائیل واپس جائیں گے‘‘

    غزہ: حماس کے مسلح ونگ نے کہا ہے کہ نیتن یاہو معاہدے کی بجائے غزہ میں اسرائیلی فوجی حملوں پر انحصار کر رہے ہیں، اس کا مطلب ہے کہ مزید قیدیوں کو ’’تابوتوں میں ان کے اہل خانہ کو واپس کیا جائے گا۔‘‘

    الجزیرہ کے مطابق حماس کے مسلح ونگ نے کہا ہے کہ اس نے قیدیوں کو سنبھالنے والے محافظوں کو نئی ہدایات جاری کی ہیں، اور ایک بیان میں کہا ہے کہ اگر اسرائیلی فوجی حملے جاری رہے تو غزہ میں قید اسرائیلیوں کو تابوتوں میں اسرائیل واپس بھیج دیا جائے گا۔

    حماس نے پہلی بار یرغمالیوں کے حوالے سے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ قیدیوں کی نگرانی پر مامور محافظوں کو ’نئی ہدایات‘ دی گئی ہیں کہ اگر اسرائیلی فوجی قریب آئیں تو انھیں کیا کرنا ہے۔

    القسام بریگیڈز کے ترجمان ابو عبیدہ نے 6 قیدیوں کی لاشیں برآمد ہونے کے بعد پیر کو اپنے بیان میں کہا ’’قیدیوں کے اہل خانہ کو انھیں مردہ یا زندہ وصول کرنے میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہے۔‘‘ انھوں نے کہا نیتن یاہو اور فوج ان قیدیوں کی موت کے لیے مکمل طور پر ذمہ دار ہیں کیوں کہ انھوں نے قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے میں جان بوجھ کر رکاوٹ ڈالی تھی۔

    القسام بریگیڈز کی جانب سے یہ بیان نیتن یاہو کے اس بیان کے فوراً بعد سامنے آیا ہے جس میں انھوں نے کہا تھا کہ جن چھ اسیروں کی لاشیں غزہ کے جنوبی علاقے رفح میں ایک سرنگ سے برآمد ہوئی تھیں، انھیں حماس نے ’’موت کے گھاٹ‘‘ اتارا تھا۔ نیتن یاہو کے اسرائیلی شہریوں کے زبردست احتجاج کے آگے مجبور ہو کر پہلی بار پیر کو ٹی وی پر معافی مانگی کہ وہ قیدیوں کو زندہ نہ لا سکے، حماس کو اس کی بہت بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔ دوسری طرف حماس کے سینیئر اہلکار عزت الرشیق نے بتایا کہ 6 اسیران اسرائیلی فضائی حملوں میں مارے گئے تھے۔

    واضح رہے کہ ہزاروں اسرائیلی نیتن یاہو کی حکومت کے خلاف مظاہرے کر رہے ہیں، ان کا مطالبہ ہے کہ جنگ بندی معاہدہ کر کے غزہ میں قید اسرائیلیوں کو جلد سے جلد رہا کروایا جائے، تاہم وزیر اعظم نیتن یاہو نے ایک بار پھر کہا ہے کہ وہ ’’دباؤ کے سامنے نہیں جھکیں گے۔‘‘ اسرائیلی وزیر اعظم کو امریکی صدر جو بائیڈن کے نئے دباؤ کا بھی سامنا ہے۔ نیتن یاہو بہ ضد ہیں کہ مصر کے ساتھ غزہ کی ایک تنگ پٹی فلاڈیلفی کوریڈور کا کنٹرول جنگ بندی کے کسی بھی معاہدے کا لازمی حصہ ہوگا، جب کہ حماس کا کہنا ہے کہ غزہ سے تمام اسرائیلی افواج کے مکمل انخلا سے ہی معاہدہ طے پا سکتا ہے۔