Tag: hamza shehbaz

  • آمدن سے زائداثاثہ جات کیس : حمزہ شہباز  کے جسمانی ریمانڈ میں 3 اگست تک توسیع

    آمدن سے زائداثاثہ جات کیس : حمزہ شہباز کے جسمانی ریمانڈ میں 3 اگست تک توسیع

    لاہور : احتساب عدالت نے آمدن سے زائداثاثہ جات کیس میں اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 10 دن کی توسیع کرتے ہوئے 3 اگست کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا۔

    تفصیلات کے مطابق نیب نے آمدن سے زائداثاثہ جات کیس میں اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز کو چودہ روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر لاہورکی احتساب عدالت میں پیش کیا۔

    سماعت میں وکیل نیب نے کہا 2 کروڑ کے 2004 سے ٹیکس ریٹرن نہیں ملے اور 2 بے نامی کمپنیاں بھی سامنے آئی ہیں، کمپنیوں کی 5 ارب روپے کی ٹرانزکشز ہوئی ہیں، ڈائریکٹر کو طلب کیا تو ریکارڈ دینے کا وعدہ کیا لیکن کچھ نہیں دیا۔

    وکلائےصفائی کا کہنا تھا جو کچھ لکھوایابے بنیاد ہے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کی جائے۔

    احتساب عدالت نے اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز کا 10 دن کا مزید ریمانڈ دے دیا اور 3 اگست کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا۔

    حمزہ شہباز کی پیشی کے موقع پر احتساب عدالت میں سیکیورٹی سخت کی گئی اور جوڈیشل کمپلیکس آنے والے راستوں کو کنٹینرز لگا کر بندکر دیاگیا تھا جبکہ پولیس کی اضافی نفری احتساب عدالت کے اندر اور باہر تعینات تھیں ۔

    گذشتہ سماعت میں وکیل نیب نے کہا تھا حمزہ شہباز تفتیش میں تعاون نہیں کر رہے، حمزہ شہباز نے 96 ایچ ماڈل ٹاؤن کا گھر خریدنے پر رقم کے ذرائع نہیں بتا ئے، گھر کی قیمت 14 کروڑ ہے جس میں صرف ڈیڑھ کروڑ کا پتہ چل سکا۔

    نیب کے وکیل نے مزید کہا باہر سےحمزہ کے اکاونٹ میں 18 کروڑ منتقل ہوئے ، باہر سےآنی والی رقوم سےمتعلق حمزہ شہبازکچھ نہیں بتا رہے ، انھوں نے2013 سے 2017 تک جوہر ٹاؤن میں مختلف جائیدادیں خریدیں ، جائیداد خریدنے کے ذرائع نہیں بتائے ،گوشواروں میں قیمت کم ظاہر کی، جائیدادوَں سےمتعلق تفتیش جاری ہے۔

    مزید پڑھیں : حمزہ شہباز کو لاکھوں ڈالرز کی منتقلی کی تفصیلات منظر عام پر آگئیں

    حمزہ شہباز کا کہنا تھا کہ مجھےاب نیب کےتفتیشی افسران پرترس آنےلگاہے ، کہاتھااگرایک پائی کی کرپشن ثابت ہوئی توسیاست چھوڑ دوں گا۔

    بعد ازاں احتساب عدالت نے آمدن سےزائداثاثہ جات کیس میں حمزہ شہباز کے جسمانی ریمانڈ میں 24 جولائی تک توسیع کردی تھی۔

    واضح رہے نیب نے لاہور ہائی کورٹ کی عبوری ضمانت میں توسیع مسترد ہونے کے بعد حمزہ شہباز کو گرفتار کیا تھا ،حمزہ شہبازپرمنی لانڈرنگ اور غیر قانونی اثاثےبنانے کے الزامات ہیں۔

    نیب نے حمزہ شہباز کی گرفتاری کی وجوہ بھی جاری کیں تھیں، نیب نے کہا تھا 2003 میں حمزہ شہباز کے اثاثے 18 ملین تھے اور 2017 تک اثاثے 411.630 ملین ہوگئے، جب کہ ملزم نے 181 ملین روپے باہر سے آمدن کا دعویٰ کیا تھا۔

    خیال رہے منی لانڈرنگ اورآمدن سےزائد اثاثوں پر شریف فیملی کےخلاف مختلف زاویوں سےتحقیقات جاری ہے ، الزامات کے مطابق شریف فیملی کے انیس سو ننانوے میں اثاثہ جات پانچ کروڑچھتیس لاکھ تھے،اب ان کی دولت سواتین ارب کیسےہوگئی؟

  • رمضان شوگرملز کیس : عدالت نے حمزہ شہباز کو 20 جولائی تک جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا

    رمضان شوگرملز کیس : عدالت نے حمزہ شہباز کو 20 جولائی تک جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا

    لاہور : احتساب عدالت نے رمضان شوگر ملز کیس میں اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی  حمزہ شہباز کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے  بیس جولائی تک جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا، نیب کی جانب سےحمزہ شہبازکےجسمانی ریمانڈکی استدعاکی گئی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی احتساب عدالت کے جج ارشد نعیم نے رمضان شوگر ملز کیس کی سماعت کی، نیب ٹیم نے حمزہ شہباز کو عدالت کے روبرو پیش کیا۔ شہباز شریف بھی موجود تھے۔

    نیب پراسیکیوٹر کی جانب سے حمزہ شہباز کے جسمانی ریمانڈ میں 15 روز کی توسیع کی استدعا کی گئی تو عدالت نے استفسار کیا آپ بتائیں کہ جسمانی ریمانڈ میں توسیع کس لیے چاہیئے۔

    نیب پراسیکیوٹر وارث جنجوعہ نے کہا کہ کچھ افراد سے حمزہ شہباز کی موجودگی میں تفتیش کرنی ہے، رمضان شوگر ملز کے سی ایف او سمیت دیگر افراد سے تفتیش باقی ہے۔

    حمزہ شہباز کے وکیل نے کہا کہ جن افراد کو شامل تفتیش کرنا چاہتے ہیں وہ نیب میں پیش ہو رہے ہیں، کمپنی کے سی ایف او کا آج تک کہیں بھی نام نہیں آیا،کمپنی کو میاں شریف اور عباس شریف دیکھتے رہے، دونوں فوت ہو چکے ہیں۔

    شہباز شریف کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ رمضان شوگر ملز نالے کی تعمیر میں شہباز شریف یا حمزہ شہباز کا کوئی کردار نہیں۔ مقامی ایم پی اے رحمت اللہ کی درخواست پر نالہ تعمیر کیا گیا، جس کا مقصد مقامی افراد کے لئے سیوریج کی بہتر سہولت فراہم کرنا تھی، شہباز شریف اور حمزہ شہباز انکوائری میں شامل ہوئے مگر گرفتار کر لیا گیا، الزامات مکمل بے بنیاد ہیں۔

    حمزہ شہباز کے وکیل نے کہا کہ آج نیب کہتا ہے کہ حمزہ شہباز تعاون نہیں کر رہے جبکہ ہائی کورٹ میں تحریری طور پر نیب نے بتایا کہ حمزہ مکمل تعاون کر رہے ہیں۔ استدعا ہے کہ حمزہ شہباز کا مزید جسمانی ریمانڈ نہ دیا جائے۔

    دلائل کے بعد عدالت نے رمضان شوگر ملز کیس میں حمزہ شہباز کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کر دی اور بیس جولائی تک جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا۔

    خیال رہے حمزہ شہباز آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں نیب کے پاس جسمانی ریمانڈ پر ہیں۔

  • آمدن سے زائداثاثہ جات کیس :  حمزہ شہباز 26 جون  تک جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

    آمدن سے زائداثاثہ جات کیس : حمزہ شہباز 26 جون تک جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

    لاہور : احتساب عدالت نے کرپشن کے مقدمات میں ملوث مسلم لیگ ن کے رہنما اور اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز شریف کو 26 جون تک جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا، نیب نے عدالت سے حمزہ شہباز کے جسمانی ریمانڈ لینے کی استدعا کی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق آمدن سے زائداثاثہ جات کیس میں مسلم لیگ ن کے رہنما اور اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز شریف سخت سیکیورٹی حصار میں احتساب عدالت میں پہنچایا گیا، احتساب عدالت کے ایڈمن جج جوادالحسن آمدن سے زائداثاثے اورمنی لانڈرنگ کیس کی سماعت کی۔

    حمزہ شہباز نے وکلا کے ساتھ کمرہ عدالت میں مشاورت کی، نیب کی جانب سےحمزہ شہبازکے جسمانی ریمانڈکی استدعاکی جائےگی۔

    حمزہ شہباز کے خلاف کیس کی سماعت شروع ہوئی تو نیب پراسیکیوٹر نے کہا حمزہ شہبازنےآج تک نہیں بتایا پیسے کے ذرائع کیا ہیں، ان کے اثاثے ان کے ذرائع آمدن سے زیادہ ہیں اور ان کے اکاؤنٹس میں 500 ملین سے زائد جمع ہوئے۔

    نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا حمزہ شہباز نے 2006 میں ایف بی آرمیں اسٹیٹمنٹ نہیں دی، انھوں نے 2009 میں اسٹیٹمنٹ دی جس میں اثاثے زیادہ تھے، حمزہ شہباز کے اکاؤنٹ میں باہر سے 18 کروڑ کی رقم آئی، انھوں نے یہ نہیں بتایا پیسہ کس نے بھیجا اور ذرائع کیاہیں۔

    پراسیکیوٹر نے کہا حمزہ شہباز سے 38 کروڑکی رقوم کی تفتیش کرنی ہے، باہر سے رقوم حمزہ شہباز اور فیملی کے اکاؤنٹ میں آئیں ، تحقیقات کے لیے حمزہ شہباز کا جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔

    وکیل حمزہ شہباز کا کہنا تھا حمزہ شہبازکی کی گرفتاری کی وجوہات اورشواہد نہیں دیےگئے، آئین کے ذریعے شفاف ٹرائل ہر ملزم کا حق ہے، جس مواد پر نیب کا انحصار ہے، ملزم کو نہیں دیاگیا، ہمارے پاس مٹیریل ہی نہ ہو تو دفاع کیسے کریں، ایساکیس نہیں دیکھاجس میں ریمانڈ لیا جائے مگرشواہد نہ دیئے جائیں۔

    وکیل صفائی نے کہا حمزہ شہباز بڑے صوبے کے اپوزیشن لیڈرہیں، حکومت حمزہ شہبازاورخاندان کوانتقام کانشانہ بنارہی ہے، نیب نے پہلے 85 ارب کا الزام لگایا اب18 کروڑ کہہ رہی ہے، جس دور کا الزام لگایاگیا، اس وقت حمزہ شہبازیاخاندان اقتدارمیں نہ تھا۔

    حمزہ شہباز کے وکیل نے دلائل میں کہا نیب کہتی ہے 2005 سے 2009 تک منی لانڈرنگ کی، حمزہ شہباز کو اس دور میں شہر سے باہر جانے کی اجازت نہ تھی، نیب نمائندہ ٹی وی پرمنی لانڈرنگ کا کہتا ہے پھر اثاثوں کی بات ہوتی ہے۔

    وکیل کا کہنا تھا منی لانڈرنگ ایکٹ 2010 میں آیا پہلے کے معاملات پر اطلاق نہیں ہوتا، منی لانڈرنگ کا لفظ صرف سیاسی طور پر شریف خاندان کیخلاف لیا جارہا ہے، نیب نے آج تک کوئی ثبوت کسی عدالت میں پیش نہیں کیا، نیب خود تسلیم کرتا ہے حمزہ شہباز شامل تفتیش ہوتے رہے۔

    امجدپرویز نے کہا تمام ریکارڈ نیب کے پاس ہے اور گوشواروں میں ظاہر بھی کیاگیا، تمام ریکارڈ نیب کے پاس ہے مگر خاص وجوہات پر کل گرفتار کیاگیا، عدالت حمزہ شہباز کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست مسترد کرے۔

    نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا ہائی کورٹ میں ضمانت کیس میں تمام مٹیریل فراہم کردیاگیا ہے، جونوٹس جاری کیےان میں بھی مواد منسلک کیاجاتارہا، ٹرانزیکشن اور رقوم بھیجنے والوں کی تفصیل دے چکے ہیں، گرفتاری کی وجوہات کا کہاگیا جو فراہم کی جاچکی ہیں۔

    عدالت نے کہا تفتیشی افسرکوتفتیش کے معاملے پر حکم جاری نہیں کرسکتے، ہمیں اس معاملےمیں خاموش رہناپڑتاہے، جس پر وکیل حمزہ شہباز کا کہنا تھا عدالت خاموش تماشائی کا کردار ادا نہیں کرتی، عدالت تفتیشی کو شفاف تفتیش کا حکم دے سکتی ہے۔

    احتساب عدالت نے آمدن سے زائداثاثہ جات اور منی لانڈرنگ کیس میں حمزہ شہباز کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

    احتساب عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے حمزہ شہباز کا 26جون تک جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے نیب کے حوالے کردیا۔

    حمزہ شہباز کی احتساب عدالت پیشی کےموقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے اور عدالتی کمپلکس کے اطراف راستوں کو کنٹینرز،خارداریں تار لگا کر بندکر دیا تھا۔

    مزید پڑھیں : نیب نے حمزہ شہباز کو گرفتار کرلیا

    یاد رہے گذشتہ روز نیب نے لاہور ہائی کورٹ کی عبوری ضمانت میں توسیع مسترد ہونے کے بعد حمزہ شہباز کو گرفتار کیا تھا ،حمزہ شہبازپرمنی لانڈرنگ اور غیر قانونی  اثاثےبنانے کے الزامات ہیں۔

    گرفتاری کے بعد حمزہ شہباز کا نیب میں طبی معائنہ کیا گیا، ان کے شوگر اور بلڈ پریشر کے ٹیسٹ کیے گئے اور ڈاکٹرز نے حمزہ شہباز کو صحت مند قرار دیا تھا۔

    نیب نے حمزہ شہباز کی گرفتاری کی وجوہ بھی جاری کیں تھیں، نیب نے کہا تھا 2003 میں حمزہ شہباز کے اثاثے 18 ملین تھے اور 2017 تک اثاثے 411.630 ملین ہوگئے، جب کہ ملزم نے 181 ملین روپے باہر سے آمدن کا دعویٰ کیا تھا۔

    خیال رہے منی لانڈرنگ اورآمدن سےزائد اثاثوں پر شریف فیملی کےخلاف مختلف زاویوں سےتحقیقات جاری ہے ، الزامات کے مطابق شریف فیملی کے انیس سو ننانوے میں اثاثہ جات پانچ کروڑچھتیس لاکھ تھے،اب ان کی دولت سواتین ارب کیسےہوگئی؟

    واضح رہے کہ 6 اپریل کو آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس اور منی لانڈرنگ کیس میں نیب نے دو بار حمزہ شہباز کی گرفتاری کے لئے ان کے گھر پر چھاپہ مارا تھا تاہم نیب انھیں گرفتار کرنے میں ناکام رہی تھی۔

  • رمضان شوگرملزاورصاف پانی کیس ، حمزہ شہباز نے عبوری ضمانت حاصل کرلی

    رمضان شوگرملزاورصاف پانی کیس ، حمزہ شہباز نے عبوری ضمانت حاصل کرلی

    لاہور : رمضان شوگرملزاورصاف پانی کیس میں گرفتاری کے خوف سے اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز نے لاہورہائی کورٹ سے سترہ اپریل تک عبوری ضمانت حاصل کرلی، عدالت کی حمزہ شہباز شریف کو ایک ایک کروڑ کےدو ضمانتی مچلکے جمع کرانے کی ہدایت کی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس ملک شہزاد احمد ملک کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی، حمزہ شہباز کے وکیل اعظم نذیر تارڑ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ رمضان شوگر ملز کاریفرنس دائر ہونے کے باوجود نیب کی جانب سے گرفتاری کا خدشہ ہے، نیب صاف پانی کمپنی اسکینڈل کیس میں بھی بلاجوازگرفتار کرنا چاہتا ہے، نیب کی جانب سے مسلسل ہراساں کیا جا رہا ہےاور گرفتاری کی کوشش کی جارہی ہے۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ نیب ایک انکوائری میں بلوا کر دوسرے کیس میں گرفتار کر لیتا ہے اب بھی خدشہ ہے نیب کسی نہ کسی بہانے سے انہیں گرفتار کر.لے گا اور استدعا کی کہ عدالت رمضان شوگر ملز اور صاف ہانی کیس میں عبوری ضمانت منظور کرے۔

    عدالت نے حمزہ شہباز کی رمضان شوگر اور صاف پانی کیس میں سترہ اپریل تک عبوری ضمانتیں منظور کرلیں، عدالت نے حمزہ شہباز شریف کو ایک ایک کروڑ کےدوضمانتی مچلکے جمع کرانے کی ہدایت کر دی۔

    عدالت نے نیب کونوٹس جاری کرتے ہوئے سترہ اپریل کو جواب طلب کر لیا۔

    عدالتی سماعت سے قبل حمزہ شہباز شریف کے ہمراہ جتھے کی شکل میں آنے والے وکلاء کے شور شرابے پر عدالت نے سخت اظہار برہمی کرتے ہوئے وکیل اعظم نذیر تارڑ سے استفسار کیااتنے وکلاء کیوں اپنے ساتھ لاتے ہیں، جس پر اعظم نذیر تارڑ نے کہا وکلاء اور میڈیا خود ہی پہنچ گیا ہم نے کسی کو نہیں بلایا۔

    عدالت نے ریمارکس دیے کہ سیاسی کارکن عدالت میں سیلفیاں بناتے ہیں انہیں کس نے دیکھنا ہے،کارکن یہاں نمبر بنانے پہنچ جاتے ہیں،عدلتی احاطے میں سیاسی نعرے بازی کی جاتی رہی، بتائیں سیاسی کارکنوں کا عدالت میں کیا کام ہے،گذشتہ سماعت پربھی پابند بنایا تھا کہ عدالتی آداب کاخیال رکھا جائے۔

    عدالت نے غیر متعلقہ وکلاء کمرہ عدالت سے چلےجانے کی ہدایت کی، جس پر حمزہ شہباز نے کہا کہ میں خاموشی سے گھر سے نکلا مگر میڈیا کو پتہ چل گیا، حمزہ شہباز شریف نے عدالت کو آئندہ اس حوالے سے محتاط رہنے کی یقین دہانی کرائی۔

    گذشتہ روز احتساب عدالت نے رمضان شوگر ملز کیس میں نامزد سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز پر فرد جرم عائد کی تھی تاہم دونوں نے صحت جرم سے انکار کردیا تھا۔

    مزید پڑھیں : حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت منظور ، 17 اپریل تک توسیع

    واضح رہے کہ آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس اور منی لانڈرنگ کیس میں نیب نے دو بار حمزہ شہباز کی گرفتاری کے لئے ان کے گھر پر چھاپہ مارا تھا تاہم نیب انھیں گرفتار کرنے میں ناکام رہی تھی۔

    نیب نے اعلامیے میں کہا تھا کہ نیب لاہور کی ٹیم حمزہ شہباز کی آمدن سے زائد اثاثہ جات اور مبینہ منی لانڈرنگ کے کیس میں ٹھوس شواہد کی بنیاد پر گرفتاری کے لیے گئی تھی تاہم حمزہ شہباز کے گارڈز کی جانب سے غنڈہ گردی کا مظاہرہ کیا گیا جبکہ حمزہ شہباز کےمحافظوں نےنیب اہلکاروں کو دھمکیاں دی۔

    بعد ازاں لاہور ہائی کوٹ نے حمزہ شہباز کی 10 دن کی حفاظتی ضمانت منظور کرلی تھی اور اور نیب سےتفصیلی جواب طلب کرلیا تھا۔

  • آمدن سے زائد اثاثوں کا کیس : حمزہ شہباز آج نیب لاہور میں طلب

    آمدن سے زائد اثاثوں کا کیس : حمزہ شہباز آج نیب لاہور میں طلب

    لاہور: آمدن سے زائداثاثہ کیس میں اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز آج نیب میں پیش ہوں گے، حمزہ شہباز کو بینک اکاؤنٹ اور فارن کرنسی اکاؤنٹ کی تفصیلات سمیت طلب کیا ہے، حمزہ شہباز لاہور ہائی کوٹ سے 10 دن کی حفاظتی ضمانت پر ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق آمدن سے زائداثاثہ کیس میں اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز آج نیب آفس میں پیش ہوں گے، نوازلیگ کے کارکن نیب کے باہر پہنچنا شروع ہوگئے ہیں ، لیگی کارکنان حمزہ شہباز کے حق میں نعرے بازی کر رہے ہیں۔

    نیب نے حمزہ شہباز کو آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں 11 بجے طلب کیاہے اور بینک اکاؤنٹ ،فارن کرنسی اکاؤنٹ کی تفصیلات ساتھ لانے کی ہدایت کی ہے۔

    خیال رہے حمزہ شہباز پہلےرمضان شوگرملز،صاف پانی کمپنی کیس میں پیش ہوچکے ہیں۔

    گذشتہ روز احتساب عدالت نے رمضان شوگر ملز کیس میں نامزد سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز پر فرد جرم عائد کی تھی تاہم دونوں نے صحت جرم سے انکار کردیا تھا۔

    مزید پڑھیں : حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت منظور ، 17 اپریل تک توسیع

    واضح رہے کہ آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس اور منی لانڈرنگ کیس میں نیب نے دو بار حمزہ شہباز کی گرفتاری کے لئے ان کے گھر پر چھاپہ مارا تھا تاہم نیب انھیں گرفتار کرنے میں ناکام رہی تھی۔

    نیب نے اعلامیے میں کہا تھا کہ نیب لاہور کی ٹیم حمزہ شہباز کی آمدن سے زائد اثاثہ جات اور مبینہ منی لانڈرنگ کے کیس میں ٹھوس شواہد کی بنیاد پر گرفتاری کے لیے گئی تھی تاہم حمزہ شہباز کے گارڈز کی جانب سے غنڈہ گردی کا مظاہرہ کیا گیا جبکہ حمزہ شہباز کےمحافظوں نےنیب اہلکاروں کو دھمکیاں دی۔

    بعد ازاں لاہور ہائی کوٹ نے حمزہ شہباز کی 10 دن کی حفاظتی ضمانت منظور کرلی تھی اور اور نیب سےتفصیلی جواب طلب کرلیا تھا۔

  • ملزم حمزہ شہباز کو آگاہ کیا جاتاہےکہ قانون کو ہاتھ میں نہ لیں، نیب لاہور

    ملزم حمزہ شہباز کو آگاہ کیا جاتاہےکہ قانون کو ہاتھ میں نہ لیں، نیب لاہور

    لاہور : نیب لاہور کا کہنا ہے کہ حمزہ شہباز کی گرفتاری قانونی اقدام ہے، گرفتاری کےوارنٹ قانون کےمطابق اورہرلحاظ سےقابل عمل ہیں ، ملزم حمزہ  شہبازکو آگاہ کیا جاتاہے کہ قانون کوہاتھ میں نہ لیں اور گرفتاری دے دیں۔

    تفصیلات کے مطابق نیب لاہور نے حمزہ شہباز کی گرفتاری سے متعلق اعلامیہ جاری کردیا ، جس میں کہا حمزہ شہباز کی گرفتاری قانونی اقدام ہے سیاست کی نذرنہ کیا جائے، قانون کی نظر میں تمام ملزمان برابر ہیں۔

    نیب کا کہنا ہے گرفتاری کےوارنٹ قانون کےمطابق اورہرلحاظ سےقابل عمل ہیں ، کارکن اورگارڈ سیاسی رہنماؤں کی آشیربادپرماحول خراب کررہےہیں، ن لیگی کارکن اورگارڈ کارسرکار میں مداخلت کے مرتکب ہورہے ہیں، وارنٹ پر عمل اور سیکیورٹی کے پیش نظر رینجرز کو طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    اعلامیہ میں کہا ملزم حمزہ شہباز کو آگاہ کیا جاتاہےکہ قانون کو ہاتھ میں نہ لیں اور قومی ادارے سے تعاون کرتے ہوئےگرفتاری دے دیں۔

    مزید پڑھیں : نیب ٹیم حمزہ شہباز کو گرفتار کرنے شہبازشریف کی رہائش گاہ پہنچ گئی

    خیال رہے نیب کی ٹیم حمزہ شہباز کو  گرفتار کرنے کے لئے شہباز شریف کی رہائش گاہ کے باہر موجود ہیں  جبکہ پولیس اور رینجرز کو بھی طلب کرلیا گیا ہے۔

    کارکنان  رہائش گاہ کےسامنے احتجاج  کر رہے ہیں اور دھرنا دے دیا ہے، کارکنان نے پولیس اہلکاروں کو  دھکے دیئے اور دھمکیاں دیں۔

    کارکنان کا کہنا ہے کسی صورت نیب کو حمزہ شہبازکوگرفتار نہیں کرنےدیں گے۔

  • حمزہ شہبازشریف لندن روانہ ہوگئے

    حمزہ شہبازشریف لندن روانہ ہوگئے

    لاہور: پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہبازشریف لندن روانہ ہوگئے، وہ براستہ دوحا لندن پہنچیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے رہنما حمزہ شہبازشریف قطرایئرویز کی پرواز 629 کے ذریعہ لندن روانہ ہوگئے۔ انہوں نے لاہور ہائی کورٹ کو بیرون ملک روانگی سے متعلق آگاہ کیا۔

    مسلم لیگ ن کے رہنما حمزہ شہبازطے شدہ شیڈول کے مطابق 13 فروری کو واپس وطن پہنچیں گے۔

    حمزہ شہباز شریف نے اپنا نام بلیک لسٹ میں شامل ہونے کے خلاف لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا جس پرعدالت نے ان کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم جاری کیا تھا۔

    لاہور ہائی کورٹ میں حمزہ شہبازکے وکیل اعظم نذیرتارڑ نے یقین دہائی کرائی تھی کہ ان کے موکل 10 دنوں میں واپس پاکستان آجائیں گے۔

    حمزہ شہباز شریف کو 10دن کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت مل گئی

    عدالت نے حمزہ شہباز کی درخواست پر وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کرکے جواب طلب کیا تھا۔ بعد ازاں وفاقی وزارت داخلہ نے حمزہ شہباز کا نام بلیک لسٹ سے نکال دیا تھا۔

    واضح رہے کہ 11 جنوری 2019 کو قومی احتساب بیورو (نیب) نے چنیوٹ میں رمضان شوگر ملز کیس کا ریفرنس مکمل کرکے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو ملزم نامزد کیا تھا، چیئرمین نیب کی منظوری کے بعد ریفرنس عدالت میں دائر کیا جائے گا۔

  • رمضان شوگر ملز کیس : نیب ریفرنس میں شہباز شریف اورحمزہ مرکزی ملزم نامزد

    رمضان شوگر ملز کیس : نیب ریفرنس میں شہباز شریف اورحمزہ مرکزی ملزم نامزد

    لاہور : قومی احتساب بیورو نے رمضان شوگرملز کیس میں شہباز شریف اور ادارے کے ڈائریکٹر حمزہ شہباز کو مرکزی ملزم نامزد کردیا، ملزمان پرمبینہ طورپر21کروڑ روپے کی کرپشن کی تحقیقات جاری تھیں۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں ڈی جی نیب شہزاد سلیم کی زیرصدارت ریجنل بورڈ کا اجلاس ہوا، اجلاس میں رمضان شوگر ملز کیس کا ریفرنس منظوری کیلئے نیب ہیڈ کوارٹر ارسال کرنے کا حکم جاری کیا گیا۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ ریفرنس میں شہباز شریف اور ڈائریکٹر رمضان شوگر ملز حمزہ شہباز کو مرکزی ملزم نامزد کیا گیا ہے، نیب لاہور کے مطابق ملزمان پر مبینہ طور پر21کروڑ روپے کی کرپشن کی تحقیقات جاری تھیں، مذکورہ ریفرنس چیئرمین ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری کے بعد نیب کورٹ میں دائر ہوگا۔

    اس کے علاوہ سابق پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کی تحقیقات مکمل ہوگئی ہیں، جس کے بعد ریجنل بورڈ نے فواد حسن فواد کے خلاف ریفرنس احتساب عدالت میں دائر کرنے کی منظوری بھی دے دی۔

    ملزم فواد حسن فواد پر اختیارات کے ناجائز استعمال کا الزام ہے، ملزم پر مبینہ طور پر ایک ارب روپے سے زائد مالیت کے اثاثہ جات بنانے کا الزام ہے۔

    علی جہانگیر صدیقی کے خلاف باقاعدہ تحقیقات شروع کرنے کی منظوری

    نیب لاہور کا مزید کہنا ہے ملزم علی جہانگیر صدیقی کے خلاف باقاعدہ تحقیقات شروع کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے، ملزم علی جہانگیر صدیقی ڈائریکٹر کمپنی پر11ارب روپے کے غبن کی تحقیقات جاری ہیں۔

    اجلاس میں بہاولپور، اور رحیم یار خان کے لینڈ کلکٹرز کے خلاف کیس میں پلی بارگین کی منظوری دی گئی، لینڈ کلکٹرز پر31ملین کی خورد برد کا نیب ریفرنس دائر کیا گیا تھا۔

  • حمزہ شہباز شریف کو 10دن کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت مل گئی

    حمزہ شہباز شریف کو 10دن کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت مل گئی

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے حمزہ شہباز کو 10 دن کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی اور ایف آئی اے کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں حمزہ شہبازکانام ای سی ایل سے خارج کرنے کی درخواست پر سماعت ہوئی، حمزہ شہباز شریف نے عدالت کو بتایا کہ نیب کی تفتیش میں مکمل تعاون کیا، جس پر عدالت نے استفسار کیا کیاکبھی ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث رہے؟ ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں نام کیوں ڈالا گیا، ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں نام شامل کرنےکاکیاطریقہ کارہے۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ حمزہ شہبازکی درخواست ناقابل سماعت ہے، درخواست گزار کو اسلام آبادہائی کورٹ سےرجوع کرناچاہیے، لاہور ہائی کورٹ کودرخواست کی سماعت کااختیارنہیں، ایف آئی اےکاہیڈکوارٹراسلام آبادہے، ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں وہیں سےنام شامل کیاگیا۔

    عدالت نے استفسار کیا وفاق اسلام آباد تک محدود ہے ، عدالت کو غیرجانبدار رہنے دیں، ملک کوبناناری پبلک نہ بنائیں، ایف آئی اے ایئر پورٹ، ریلوے اسٹیشن پر  بیٹھی ہے؟ ایسی جگہوں پرعدالت کادائرہ اختیار کیوں نہیں۔

    اگرساراکام نیب نےکرناہےتوپارلیمنٹ اور عدلیہ کاکیا کام ہے، عدالت کے ریمارکس

    سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ اسحاق ڈار وزیراعظم کے طیارے پر بیٹھ کر باہر گئے، مگرٹرائل کاسامناکرنےواپس نہیں آرہے، عدالت کا کہنا تھا کہ نیب جس کے خلاف کارروائی شروع کرے اسےملک واپس نہیں آناچاہیے؟ کیا اب ملک کو نیب چلائے گا؟ جیسےنیب کام کررہاہےآئےروزچیف جسٹس،ججزانکی سرزنش کرتےہیں، اگرساراکام نیب نےکرناہےتوپارلیمنٹ اور عدلیہ کاکیا کام ہے۔

    عدالت نے حمزہ شہباز شریف کو 10دن کے لیےبیرون ملک جانے کی اجازت دیتے ہوئے کہا حمزہ شہباز 10دن کے بعدواپس آ کر انکوائری کا سامنا کریں جبکہ ایف آئی  اے کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہادائرہ اختیارکےحوالے سے عدالت پہلے ہی فیصلہ کرچکی ہے، جس پر عدالت کا کہنا تھا کہ صوبے کے وزیراعلی کا نام ای سی ایل میں ڈالنے پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے، ریمارکس میں کہا گیا وزیراعلی کا نام ڈالنے سے پوری دنیا میں منفی تاثرابھرےگا ، کیاایسی صورتحال میں اپوزیشن لیڈر کا نام ای سی ایل میں شامل کیا جا سکتا ہے، اپوزیشن لیڈر واپس نہیں آئیں گے یہ کیوں فرض کیا گیا۔

    مزید پڑھیں : میرا نام ای سی ایل سے نکالا جائے: حمزہ شہباز نے ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا

    اےاےجی نے کہا ای سی ایل میں نام شامل نہیں کیا بلکہ پاسپورٹ کو بلیک لسٹ کیا گیا، وکیل حمزہ شہباز کا کہنا تھا کہ حمزہ شہباز شریف تومشرف دور میں ملک سے نہیں گئے، تایاوزیراعظم رہے والد وزیر اعلی پنجاب رہے، ملک دشمن سرگرمیوں میں نہیں پھر بھی نام شامل کردیا گیا۔

    گزشتہ روز مسلم لیگ ن کے رہنما حمزہ شہباز نے ای سی ایل سے نام نکلوانے کے لئے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا، درخواست میں کہا گیا تھا کہ ان کا نام غیر قانونی طور پر ای سی ایل میں شامل کیا گیا، طبی وجوہات کی بنا پر بیرون ملک جانا چاہتا ہوں، عدالت ای سی ایل سے نام نکالنے کا حکم دے۔

    یاد رہے کہ اس وقت شریف خاندان کے مختلف افراد کو بدعنوانی کے الزامات کے تحت مقدمات کا سامنا ہے، جن میں شہباز شریف کے صاحب زادہ حمزہ شہباز بھی شامل ہیں.

    خیال رہے کہ 11 جنوری 2019 کو قومی احتساب بیورو (نیب) نے چنیوٹ میں رمضان شوگر ملز کیس کا ریفرنس مکمل کرکے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو ملزم نامزد کیا تھا، چیئرمین نیب کی منظوری کے بعد ریفرنس عدالت میں دائر کیا جائے گا۔

  • شہباز شریف کے صاحبزادے حمزہ شہباز نیب آفس میں پیش

    شہباز شریف کے صاحبزادے حمزہ شہباز نیب آفس میں پیش

    لاہور : آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں شہباز شریف کے صاحبزادے حمزہ شہباز نیب آفس میں پیش ہوئے اور سوالنامے کے جوابات جمع کرائے، نیب ٹیم حمزہ شہبازکی جانب سے فراہم کی گئیں دستاویزات کا جائزہ لے گی۔

    تفصیلات کے مطابق کرپشن کے الزام میں گرفتار شہباز شریف کے صاحبزادے حمزہ شہباز نیب آفس میں پیش ہوگئے، نیب کی دورکنی تحقیقاتی ٹیم نے حمزہ شہباز سے اڑھائی گھنٹے تک پوچھ گچھ کی۔

    حمزہ شہباز نے نیب ٹیم کی جانب سے دیئے گئے سوالنامے کے جوابات جمع کرائے، انھیں آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں طلب کیا گیا تھا۔

    نیب ٹیم حمزہ شہباز کی جانب سے فراہم کردہ دستاویزات اور سوالوں کے جوابات کا جائزہ لے گی اور اگر مطمئن نہ ہوئی تو دونوں بھائیوں کو دوبارہ طلب کرے گی۔

    نیب نے سلمان شہباز کو بھی آج طلب کر رکھا تھا لیکن وہ بیرون ملک ہونے کے باعث پیش نہیں ہوئے۔

    خیال رہے نیب اس سے قبل دونوں بھائیوں کو دو مرتبہ طلب کر چکا ہے، سلمان شہباز ایک مرتبہ پیش ہو چکے ہیں جبکہ حمزہ شہباز آج پہلی مرتبہ اس کیس میں پیش ہوئے۔

    مزید  پڑھیں:  آمدن سے زائد اثاثوں کا کیس:‌ حمزہ شہباز نیب میں پیش نہیں ہوئے

    نیب نے گزشتہ ہفتے حمزہ شہباز کو طلب کیا تھا لیکن سیکورٹی خدشات پر وہ پیش نہیں ہو سکے تھے، عدالت میں پیش نہ ہونے پر ان کا مؤقف تھا کہ وہ شہر کے حالات کی وجہ سے نیب میں پیش نہیں ہوئے، جس پر نیب کی جانب سے حمزہ شہباز اور سلمان شہباز کو دوبارہ طلبی کا نوٹس جاری کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

    اس سے قبل نیب کی جانب سے دونوں بھائیوں‌ کو 30 اکتوبر کو بھی طلب کیا گیا تھا، مگر وہ نیب ٹیم کے سامنے پیش نہیں ہوئے تھے۔

    واضح رہے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کے دونوں بیٹوں پر سرکاری خزانے کے غیر قانونی استعمال کا الزام ہے، حمزہ شہباز نے گزشتہ پیشی پر ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست بھی دی تھی، درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ سیاسی نوعیت کے مقدمے میں نیب کی جانب سے گرفتار کیے جانے کا خدشہ ہے۔

    لاہور ہائی کورٹ نے حمزہ شہباز کی 13 نومبر تک حفاظتی ضمانت منظور کرتے ہوئے نیب کو انھیں آئندہ سماعت تک گرفتار نہ کرنے کا حکم دیا تھا۔