Tag: harassment

  • ڈرائیور کے خلاف لیڈی ڈاکٹر کے ہراسگی کیس میں سپریم کورٹ کا اہم فیصلہ

    ڈرائیور کے خلاف لیڈی ڈاکٹر کے ہراسگی کیس میں سپریم کورٹ کا اہم فیصلہ

    اسلام آباد: ڈرائیور کے خلاف لیڈی ڈاکٹر کے ہراسگی کیس میں سپریم کورٹ نے اہم فیصلہ دیتے ہوئے ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف درخواست خارج کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ نے ہراسگی سے متعلق کیس میں اہم فیصلہ جاری کر دیا، انھوں نے ریمارکس میں کہا لاکھوں لوگ ورک پلیس پر ہراسگی سے متاثر ہوتے ہیں لیکن مردوں کے مقابلے میں خواتین زیادہ ہراسگی کا شکار ہوتی ہیں۔

    جسٹس منصور نے فیصلے میں کہا گلوبل جینڈر گیپ انڈیکس 2024 کے مطابق 146 میں سے پاکستان کا 145 واں نمبر ہے، امریکا کی سپریم کورٹ نے ایک فیصلے میں کہا یرغمالی ماحول بھی ہراسگی کی تعریف میں آتا ہے۔

    فیصلے کے مطابق لیڈی ڈاکٹر سدرہ نے ڈرائیور کے خلاف ہراسگی کے معاملے پر پنجاب محتسب سے رجوع کیا تھا، جس پر محتسب نے ڈرائیور محمد دین کو جبری ریٹائرمنٹ کی سزا دی۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ ججز سینیارٹی معاملے پر قانونی جنگ کا آغاز

    ڈرائیور نے گورنر پنجاب کو ریپریزنٹیشن بھیجی جو مسترد ہوئی، پھر وہ لاہور ہائیکورٹ پہنچ گیا لیکن ہائی کورٹ نے بھی جبری ریٹائرمنٹ کے خلاف ملزم کی درخواست مسترد کر دی تھی۔

    ڈرائیور کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی، تاہم اب سپریم کورٹ نے بھی درخواست خارج کر دی ہے۔

  • ’’ہمیں ہمارا مرد نہیں مارے گا تو کون مارے گا؟‘‘

    ’’ہمیں ہمارا مرد نہیں مارے گا تو کون مارے گا؟‘‘

    خواتین پر تشدد یا ہراسمنٹ ہمارے معاشرے کی ایک تلخ حقیقت ہے، بہت سی خواتین اپنا گھر بچانے کیلئے اس ظلم کو تو برداشت کرتی ہیں لیکن آواز نہیں اٹھاتیں۔

    عورتوں کی اس خاموشی کی ایک بڑی وجہ شاید یہ بھی ہے کہ اس طرح کے تشدد کو معاشرے میں بڑی حد تک  نارمل سمجھا جاتا ہے۔

    اے آر وائی ڈیجیٹل کے پروگرام گڈ مارننگ پاکستان میں ملک میں خواتین پر ہونے والے تشدد کے واقعات سے متعلق ایس ایس پی اے آئی جی جنرل کرائم شہلا قریشی نے تفصیلی گفتگو کی۔

    انہوں نے بتایا کہ ہیومن ڈیولپمنٹ انڈیکس کی سروے رپورٹ کے مطابق 59 فیصد خواتین کا کہنا ہے کہ ہمیں ہمارا مرد نہیں مارے گا تو کون مارے گا؟ بدقسمتی سے ہماری شرح خواندگی کی وجہ سے ہراسمنٹ یا گھریلو تشدد ہونا معمول کی بات ہے پر آگاہی کی بہت ضرورت ہے۔

    اس موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے اے آر وائی نیوز کے کرائم رپورٹر کامل عارف کا کہنا تھا کہ ہراسمنٹ کی بہت سی اقسام ہیں بدقسمتی سے اب صرف خواتین ہی ہراسمنٹ کا شکار نہیں ہوتی اس میں مرد اور بچے بھی شامل ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ معاشرے میں ایسے لوگ بھی موجود ہیں جو دماغی طور پر بیمار اور کند ذہن ہیں، جو بچوں کے ساتھ جنسی ذیادتی کے مرتکب ہوتے ہیں۔

    ہراسمنٹ کے جرم کی سزا کے حوالے سے سوال پر شہلا قریشی نے بتایا کہ عام طور پر ہراسمنٹ کے الزام کو ثابت کرنا بہت مشکل ہوتا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ ہراسمنٹ کے مجرم کیخلاف اگر کوئی ٹھوس ثبوت مل جائے تو اس پر پاکستان پینل کوڈ کے اندر سیکشن 509 کا اطلاق ہوتا ہے جس کی سزا 3 سال کی سزا اور 5لاکھ روپے جرمانہ ہے۔

    واضح رہے کہ نیشنل کمیشن فار ہیومن رائٹس (این سی ایچ آر) نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ 47 فیصد پاکستانی خواتین گھریلو تشدد کا سامنا کرتی ہیں۔

    این سی ایچ آر کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ تشدد کا سلسلہ شادی کے بعد چلتا رہتا ہے، جس کا اکثر خاتمہ طلاق پر ہی ہوتا ہے۔

  • آن لائن جنسی ہراسگی میں ملوث ملزم گرفتار

    آن لائن جنسی ہراسگی میں ملوث ملزم گرفتار

    اسلام آباد: ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل ایبٹ آباد نے آن لائن جنسی ہراسگی میں ملوث ملزم کو گرفتار کرلیا۔

    اےآر وائی نیوز کے مطابق وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے)سائبر کرائم سرکل نے ایبٹ آباد کی کارروائی کرتے ہوئے آن لائن جنسی ہراسگی میں ملوث ملزم کو حویلیاں سے گرفتار کرلیا۔

    ترجمان ایف آئی اے کے مطابق ملزم نے خاتون کی قابل اعتراض تصاویر واٹس ایپ کے ذریعے شئیر کیں، ملزم کی شناخت سعد کے نام سے ہوئی ہے، گرفتار ملزم شکایت کنندہ کو بلیک میل کرنے میں بھی ملوث تھا۔

    ترجمان کے مطابق ملزم نے متاثرہ کے گھر والوں کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے بھی دھمکی آمیز پیغامات بھیجے، ملزمان دھمکی آمیز پیغامات کے لئے مختلف واٹس ایپ نمبرز کا استعمال کرتا تھا۔

    ترجمان ایف آئی کے مطابق ملزم کے قبضے سے موبائل فون، واٹس ایپ اکاونٹ اور سمز برآمد کر لی گئی ہے، ابتدائی تفتیش کے مطابق ملزم گزشتہ کئی ماہ سے شکایت کنندہ کو ہراساں کر رہا تھا جبکہ ملزم کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔

  • امریکن لڑکی کی آئی جی سندھ سے ٹیکسی ڈرائیور اور پولیس کیخلاف شکایت

    امریکن لڑکی کی آئی جی سندھ سے ٹیکسی ڈرائیور اور پولیس کیخلاف شکایت

    دوران سفر کچھ اوباش قسم کے ٹیکسی ڈرائیوروں کی جانب سے خواتین کو ہراساں کرنے کے انسانیت سوز واقعات اکثر پیش آتے رہتے ہیں۔

    ایک ایسا ہی واقعہ گزشتہ دنوں بھی پیش آیا جس میں آن لائن ٹیکسی ڈرائیور کی جانب سے ایک مسافرامریکی لڑکی کو ہراساں کیا گیا۔

    واقعے کا مقدمہ لڑکی کی شکایت پر درج تو کرلیا گیا تاہم ایف آئی آر کے متن سے متاثرہ لڑکی متفق نہیں جس پر امریکی لڑکی نے آئی جی سندھ کو آن لائن شکایت ارسال کی ہے۔

    اس حوالے سے پولیس کارکردگی سے مایوس متاثرہ امریکی لڑکی نے آئی جی سندھ کو لکھا کہ میں پہلے دن تھانے گئی مگر پولیس نے مقدمہ درج نہیں کیا۔

    شکایت کنندہ نے بتایا کہ 3روز بعد صرف ہراساں کرنے کا مقدمہ درج کیا گیا ہے، میری مرضی کی ایف آئی آر درج نہیں کی گئی لہٰذا میری مرضی کے مطابق مقدمہ درج کیا جائے۔

    قبل ازیں نجی ٹیکسی ڈرائیور کی جانب سے امریکی لڑکی کو ہراساں کرنے کا مقدمہ 10 اپریل کو گڈاپ تھانے میں درج کیا گیا تھا۔

    ایف آئی آر کے مطابق امریکی لڑکی کامؤقف تھا کہ میں نے سپرہائی وے سےآن لائی ٹیکسی بک کرائی، راستے میں آن لائن ٹیکسی ڈرائیور نے پستول نکال کر مجھےہراساں کیا۔

    مقدمے کے متن میں لکھا گیا ہے کہ ڈرائیور مجھے جنسی طور پر ہراساں کرنے لگاتو میں نے شورمچادیا، جس پر ڈرائیور نے مجھ پرتشدد کیا اور نازیباًحرکات کیں۔

    امریکی لڑکی کے مؤقف کے مطابق پولیس نے اردو میں مقدمہ درج کیا جو مجھے سمجھ نہیں آیا اور نہ ہی ایف آئی آر میری مرضی کے مطابق درج کی گئی۔

    اس حوالے سے ایس ایچ اوگڈاپ کا کہنا ہے کہ اس امریکی لڑکی سے زیادتی کی کوشش کی گئی ہے، ملزم کا نام بھی متاثرہ لڑکی کو معلوم نہیں تاہم ملزم کی تلاش جاری ہے، تکنیکی بنیادوں کو استعمال کرکے ملزم کو جلد گرفتار کرلیا جائے گا۔

  • لاہور اور صادق آباد میں خواتین کو ہراساں کرنے والے افراد گرفتار

    لاہور اور صادق آباد میں خواتین کو ہراساں کرنے والے افراد گرفتار

    لاہور: جہاں کراچی میں ایک خاتون کو ہراساں کرنے والے ملزم کا تاحال پتا نہیں چل سکا ہے، وہاں لاہور اور صادق آباد میں خواتین کو ہراساں کرنے والے افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کے علاقے لوہاری گیٹ گلی میں بچی سے فحش حرکات اور ہراساں کرنے والا اوباش گرفتار کر لیا گیا، ویڈیو وائرل ہونے پر ایس پی سٹی نے ملزم کو فوری گرفتار کرنے کی ہدایت جاری کر دی تھی۔

    پولیس حکام کے مطابق ملزم اندرون لاہور کی تنگ گلیوں میں لڑکیوں کو تنگ کرتا تھا، ویڈیو میں ملزم کو فحش حرکات کرتے دیکھا جا سکتا ہے، ملزم کی ویڈیو وائرل ہونے پر پولیس نے 1 گھنٹے میں ملزم کو گرفتار کر لیا۔

    دوسری طرف صادق آباد کے علاقے لغاری کالونی میں نازیبا حرکت کر کے ایک خاتون کو ہراساں کرنے والا ملزم بھی دھر لیا گیا ہے،ملزم کو سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے گرفتار کیا گیا ہے۔

  • بھکر، اسکول طالبہ کو ہراساں کرنے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل

    بھکر، اسکول طالبہ کو ہراساں کرنے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل

    بھکر: پنجاب کے شہر بھکر میں ایک نجی اسکول میں طالبہ کو ہراساں کرنے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ضلع بھکر میں پرائیویٹ اسکول و کالج جنڈنوالہ کے مالک عبدالرزاق نے اسکول میں ایک طالبہ کو ہراساں کیا، جس کی ویڈیو ایک شہری نے بنائی جو اپنے بچوں کو اسکول چھوڑنے کے لیے آیا تھا۔

    ویڈیو میں پرائیویٹ اسکول کے مالک عبدالرزاق کو دیکھا جا سکتا ہے، شہری کا کہنا تھا کہ عبدالرزاق اسکول بلڈنگ کے برآمدے میں طالبہ سے نازیباً حرکات کر رہا تھا۔

    ویڈیو وائرل ہونے پر ڈپٹی کمشنر نے واقعے کا فوری نوٹس لے لیا، اور واقعے کے خلاف تھانہ جنڈنوالہ میں مقدمہ درج کر لیا گیا۔ ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ انھوں نے سی ای او تعلیم کو اسکول کی رجسٹریشن منسوخ کرنے کا حکم جاری کر دیا ہے۔

    ڈپٹی کمشنر کا کہنا تھا کہ نازیباً حرکت پر اسکول کے مالک کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہوگی۔ دوسری طرف کالج کے مالک عبدالرزاق نے ایک ویڈیو بیان میں وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بچی پریشان کھڑی تھی اور کہہ رہی تھی کہ میڈم اسے رول نمبر سلپ نہی دے رہی ہیں، جس پر میں نے اس پر لاشعوری طور پر دست شفقت رکھا اور میڈم کے پاس لے کر سلپ دلوائی۔

  • ملیر جیل، قیدیوں سے ملاقات کے لیے آنے والی خواتین کو ہراساں کیے جانے کا انکشاف

    ملیر جیل، قیدیوں سے ملاقات کے لیے آنے والی خواتین کو ہراساں کیے جانے کا انکشاف

    کراچی: ملیر جیل میں قیدیوں سے ملاقات کے لیے آنے والی خواتین کو ہراساں کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے ملیر جیل میں اپنے قیدی بیٹے سے ملاقات کے لیے جانے والی ہراسگی کی شکار خاتون نے جیل کے سپاہی محمد زبیر سہتو کے خلاف اعلیٰ حکام کو خط لکھ دیا ہے۔

    متاثرہ خاتون نے خط میں کہا کہ ان کا بیٹا ڈیڑھ سال سے جیل میں قید کاٹ رہا ہے، انھوں نے کہا ’’بیٹے سے ملاقات کے لیے جیل جاتی ہوں تو سپاہی زبیر سہتو مجھے ہراساں کرتا ہے۔‘‘

    خاتون نے خط میں یہ بھی کہا کہ ’’سپاہی زبیر سہتو میری بیٹیوں سے بھی ناجائز اور غلط مطالبات کرتا ہے۔‘‘

    اس سلسلے میں ڈپٹی سپرٹنڈنٹ ملیر جیل کامران شیخ نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ محمد زبیر سہتو اسسٹنٹ جیل سپرٹنڈنٹ نبی داد زرداری کے دفتر میں تعینات ہے۔

    کامران شیخ کے مطابق با اثر سپاہی زبیر سہتو خود کو سپرٹنڈنٹ سینٹرل جیل حسن سہتو کا کزن بتاتا ہے۔

    ڈپٹی سپرٹنڈنٹ ملیر جیل نے کہا ’’متاثرہ خاتون کی شکایت محکمہ داخلہ کو موصول ہو گئی ہے، اعلیٰ جیل حکام اس معاملے کی شفاف تحقیقات کریں گے۔‘‘

  • پشاور یونیوسٹی : طالبات کو ہراساں کرنے والا ملزم گرفتار

    پشاور یونیوسٹی : طالبات کو ہراساں کرنے والا ملزم گرفتار

    پشاور : پولیس نے پشاور یونیوسٹی میں طالبات کو ہراساں کرنے والے ایک شخص کو گرفتار کیا ہے، سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو ملزم کی گرفتاری کا سبب بنی۔

    تفصیلات کے مطابق پشاور یونیوسٹی میں طالبات کو ہراساں کرنے والے ایک شخص کو گرفتار کیا گیا ہے، کیمپس پولیس نے انعام کو گرفتار کرکے تفتیش شروع کردی۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ کچھ روز قبل سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی ویڈیو میں ایک شخص مبینہ طالبات کو نازیبا اشارے کرکے ہراساں کررہا تھا، ویڈیووائرل ہونے کے بعد عوامی حلقوں نے سوشل میڈیا پر انتظامیہ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

    دوسری جانب یونیورسٹی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی مذکورہ ویڈیو ایک سال پرانی ہے، یونیورسٹی میں ایسی کوئی حرکت برداشت نہیں کی جائے گی۔

    مزید پڑھیں : بس ڈرائیورز کا یونیورسٹی طالبات کو ہراساں کیے جانے کا انکشاف

    یاد رہے کہ اس سے قبل رواں سال فروری میں سندھ یونیورسٹی جامشورو میں بس ڈرائیور کی جانب سے مبینہ طور پر طالبہ کو ہراساں کرنے کا واقعہ پیش آیا تھا.

    جس پر اعلیٰ حکام نے نوٹس لے کر فوری رپورٹ بھی طلب کی تھی جبکہ یونیورسٹی کے محکمۂ ٹرانسپورٹ کے انچارج رحمت اللہ شر نے بس ڈرائیور کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی تھی۔

  • بھارت میں کرونا وائرس کی مریضہ بھی غیر محفوظ، جنسی ہراسانی کا شکار

    بھارت میں کرونا وائرس کی مریضہ بھی غیر محفوظ، جنسی ہراسانی کا شکار

    نئی دہلی: خواتین کے لیے خطرناک ترین ملک بھارت میں کرونا وائرس کا شکار خواتین مریض بھی غیر محفوظ، 28 سالہ مریضہ ڈاکٹر کے ہاتھوں ہی جنسی ہراسانی کا نشانہ بن گئی۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست اتر پردیش کے شہر علی گڑھ میں کرونا وائرس کی 28 سالہ مریضہ کو جنسی ہراساں کرنے کا واقعہ پیش آیا ہے۔ مریضہ دین دیال اسپتال میں داخل تھی جہاں ایک ڈاکٹر نے اسے جنسی طور پر ہراساں کیا۔

    واقعے کے بعد لڑکی کے والدین نے پولیس کو اطلاع دی جس کے بعد ضلعی پولیس حرکت میں آئی اور ڈاکٹر کو حراست میں لے لیا گیا۔

    پولیس نے میڈیا کو تصدیق کی کہ مذکورہ ڈاکٹر نے 28 سالہ کوویڈ مریضہ کو جنسی طور پر ہراساں کیا۔

    مذکورہ ڈاکٹر کے علاوہ ایک اور ڈاکٹر کو بھی گرفتار کیا گیا جس کے بارے میں اسی قسم کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ پولیس کی مزید تفتیش جاری ہے۔

    خیال رہے کہ خواتین کے لیے خطرناک ترین ملک قرار دیے جانے والے بھارت میں ایسے واقعات کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے مشکل ترین وقت میں بھی جاری ہیں۔

    بھارت کرونا وائرس کے پھیلاؤ اور اموات کے لحاظ سے دنیا کا تیسرا ملک بن چکا ہے، اب تک ملک میں 12 لاکھ 41 ہزار سے زائد افراد میں وائرس کی تصدیق ہوچکی ہے۔

    ملک میں کرونا وائرس سے ہونے والی اموات کی تعداد بھی 30 ہزار کے قریب پہنچ چکی ہے۔

  • رواں سال بھی خواتین کو ہراساں کرنے کے واقعات میں کمی نہ آسکی

    رواں سال بھی خواتین کو ہراساں کرنے کے واقعات میں کمی نہ آسکی

    کراچی: رواں سال بھی خواتین کو ہراساں کرنے کے واقعات میں کمی نہ آسکی، وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کو خواتین کی ہراساں کرنے سے متعلق 7 ہزار سے زائد شکایات موصول ہوئیں۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کرائم سرکل کو رواں سال 7 ہزار سے زائد شکایات موصول ہوئیں۔ موصول ہونے والی زیادہ تر شکایات خواتین کو ہراساں کرنے سے متعلق ہیں۔

    ایف آئی اے سائبر کرائم سندھ کے ایڈیشنل ڈائریکٹر فیض اللہ کاریجو کا کہنا ہے کہ 2 ہزار 136 شکایات ثبوتوں کے ساتھ ملی ہیں۔ سنہ 2019 میں 450 انکوائریز کی گئیں جن پر 26 افراد کو گرفتار کیا گیا۔

    فیض اللہ کا کہنا ہے کہ 60 کیسز پر تاحال تفتیش جاری ہے۔ ایف آئی اے کو موصول ہونے والی دوسرے نمبر پر سب سے زیادہ سائبر فراڈ کی شکایات ہیں۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل قومی اسمبلی میں پیش کی جانے والی ایک رپورٹ میں وزارت داخلہ نے اعتراف کیا تھا کہ وفاقی دار الحکومت میں خواتین محفوظ نہیں۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ایک سال کے دوران زنا بالجبر کے واقعات میں 160 فیصد اضافہ ہوا۔

    اسمبلی کو بتایا گیا کہ ایک سال میں زیادتی کے 39 واقعات ہوئے۔ 2015 میں زیادتی کے واقعات کی تعداد 15 تھی۔

    دوسری جانب پاکستانی کمیشن برائے انسانی حقوق کا کہنا ہے کہ پاکستان میں گزشتہ چند سالوں میں خواتین کے خلاف جرائم بشمول تشدد و زیادتی کے واقعات رپورٹ ہونے کی تعداد میں تشویش ناک اضافہ ہوچکا ہے۔

    کمیشن کے مطابق سنہ 2004 سے 2016 تک 7 ہزار 7 سو 34 خواتین کو جنسی تشدد یا زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔

    وزارت انسانی حقوق کی جانب سے جاری کردہ ایک اور رپورٹ کے مطابق صرف جنوری 2012 سے ستمبر 2015 کے عرصے کے دوران 344 اجتماعی یا انفرادی زیادتی کے واقعات پیش آئے۔