Tag: harassment

  • علی ظفر نے میشا شفیع کے خلاف بیان قلم بند کروادیا

    علی ظفر نے میشا شفیع کے خلاف بیان قلم بند کروادیا

    لاہور: فلم اسٹاراورگلوکارعلی ظفر نے گلوکارہ میشا شفیع کی جانب سے ہراساں کرنے کے الزامات عائد کرنے کے جواب میں دائر کردہ ہتک عزت کے دعوے میں عدالت کو بیان قلم بند کرادیا۔

    تفصیلات کے مطابق گلوکارعلی ظفر کی جانب سے دائر کردہ ہتک عزت کے دعوے کی سماعت لاہورکے ایڈیشنل سیشن جج امجد علی شاہ نے کی ۔ علی ظفرنے اپنا بیان رقم کراتے ہوئے خود کو بے گناہ قرار دیتے ہوئے میشاشفیع کے دعوے کو کردار کشی قرار دے دیا۔

     علی ظفرنے اپنے بیان میں خود کو بے گناہ قرار دیتے ہوئے کہا  کہ انہوں نے کبھی میشا شفیع کو ہراساں نہیں کیا۔ ان کا کہناتھا کہ منظم سازش کے تحت میشا شفیع مجھے دھمکاتی رہی ہیں۔

    انہوں نے کہابالی وڈ کی سات فلموں میں لیڈنگ کردار ادا کیا، ان فلموں میں تیرے بن لادن، میرے برادر کی دلہن بھی شامل ہیں،کئی قومی و بین الاقوامی ایوارڈز حاصل کئے، میں ایشیاء کے خوبصورت ترین  مرد ہونے کا بھی ایوارڈ حاصل کرچکا ہوں۔

    علی ظفرنے اپنے بیان میں مزید کہا کہ ایک منظم سازش کے تحت میری کردار کشی کی گئی، تانے بانے کا براہ راست تعلق میشاء سے ہے،مہم کےلئے سوشل میڈیا اکاونٹس کواستعمال کیا گیا، میشاء نے دھمکی آمیزپیغام بھجوایا، اورکہا کہ ریکارڈنگ نہ چھوڑی تومیرے خلاف مہم چلائے گی۔

     علی ظفرنے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ  میشاء کو ہراساں نہیں کیا،انہوں نے اپنی کردار کشی اور ملنے والی دھمکی کے ثبوت عدالت میں پیش کئے،ان ثبوتوں میں میسجز، معاہدے، تصاویر اورسوشل میڈیا پوسٹیں بھی شامل ہیں ۔

    عدالت نے  علی ظفر کا بیان قلم بند کرنے کے بعد گلوکار کی جانب سے دائر کردہ ہتک عزت کے دعوے کی مزید سماعت 3 جولائی تک ملتوی کردی ۔

     سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے علی ظفر نے کہا  کہ تمام ثبوت عدالت میں پیش کردئیے ہیں، معاملہ اب عدالت میں زیرالتواء ہے اس لیے زیادہ بات نہیں کر سکتا۔

    خیال رہے کہ میشا شفیع نے علی ظفر پرہراساں کرنے کے الزامات عائد کرتے ہوئے عدالت میں درخواست دائرکی تھی تاہم ان کی درخواستیں مسترد کردی گئیں، جس کے بعد علی ظفر نے میشا شفیع پر 100 کروڑ روپے کا ہتک عزت کا دعویٰ دائر کیا ہے۔

     کچھ عرصہ قبل اے آروائی نیوز کے مارننگ شو میں بات کرتے اس واقعے کے عینی شاہدین نے جیمنگ کے دوران میشا کو  ہراساں کرنے کے الزامات کو رد کیا تھا۔

    پروگرام “باخبر سویرا” میں میوزک پروڈیوسر اسد علی کا کہنا تھا کہ علی ظفر اور میشا کو میں بہت قریب سے جانتا ہوں، جیمنگ سیشن پر دونوں بہت خوش تھے، میشا کےالزامات میں صداقت نہیں ہے۔

  • بنگلا دیش : ہراسگی کی شکار اسکول طالبہ کو زندہ جلانے کا مقدمہ ہیڈ ماسٹر کے خلاف درج

    بنگلا دیش : ہراسگی کی شکار اسکول طالبہ کو زندہ جلانے کا مقدمہ ہیڈ ماسٹر کے خلاف درج

    ڈھاکہ : بنگلا دیش میں جنسی ہراسانی کی شکایت درج کرانے والی انیس سالہ طالبہ کو زندہ جلانے کا مقدمہ اسکول کے ہیڈ ماسٹر کے خلاف درج کرلیا گیا۔

    عالمی میڈیا کے مطابق دو ہفتے قبل اسکول کی طالبہ نصرت جہاں رفیع نے اپنے ہیڈ ماسٹر کے خلاف جنسی طور پر ہراساں کرنے کا مقدمہ درج کرایا تھا، پولیس نے لڑکی سے ہمدردی اور اہل خانہ سے تعاون کرنے کے بجائے لڑکی کا ویڈیو بیان لیا۔

    ویڈیو بیان کے دوران لڑکی بار بار اپنا چہرہ چھپاتی رہی جب کہ پولیس انسپکٹر یہی کہتا رہا کہ کچھ نہیں ہوا ایسا تو ہوتا رہتا ہے۔ انیس سالہ طالبہ کا ویڈیو بیان سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا۔

    جس کے بعد لڑکی کو ہیڈ ماسٹر کے حامیوں کی جانب سے دھمکیاں ملنے لگیں اور طالبہ کو اسکول آنے سے روک دیا گیا تاہم گیارہ روز بعد نصرت جہاں سالانہ امتحان دینے اپنے بھائی کے ساتھ اسکول پہنچی۔

    انتظامیہ نے بھائی کو باہر ہی روک دیا اور لڑکی کو اندر جانے کی اجازت دے دی گئی جہاں اسے دھوکے سے اسکول کی چھت پر بلایا گیا اور برقع پوش لڑکوں نے مقدمہ واپس نہ لینے کی پاداش میں پٹرول چھڑک کر آگ لگا دی۔

    نصرت کے بھائی نے دم توڑتی بہن کا ایمبولینس میں ہی ویڈیو پیغام ریکارڈ کیا جس میں لڑکی نے کہا تھا کہ جنسی ہراسانی کے خلاف آخری سانس تک لڑوں گی۔

    نصرت کا جسم 80 فیصد تک جھلس گیا تھا بعد ازاں وہ جانبر نہ ہوسکی جس پر پولیس نے 17 افراد کو حراست میں لے لیا جن میں سے ایک نے ہیڈ ماسٹر کے کہنے پر طالبہ کو آگ لگانے کا جرم تسلیم بھی کرلیا ہے۔

  • پی آئی اے کی خاتون افسر کو ہراساں کرنے کا انکشاف، سی ای او نے نوٹس لے لیا

    پی آئی اے کی خاتون افسر کو ہراساں کرنے کا انکشاف، سی ای او نے نوٹس لے لیا

    کراچی : پی آئی اے کی خاتون افسر کی جانب سے مبینہ طور پر جنسی ہراساں کرنے کی شکایت کا سی ای او ایئر مارشل ارشد ملک نے سختی سے نوٹس لے لیا، خاتون کی تحریری شکایات ایئرلائن کی وومن پروٹیکیشن کمیٹی کو بھیج دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق پی آئی اے كی خاتون افسر نے اپنے سینئر افسر پر جنسی طور پر ہراساں كرنے كا الزام عائد كرتے ہوئے سی ای او پی آئی اے ایئرمارشل ارشد ملک اور چیف ہیومن ریسورسز کے نام ای میل میں اس کے خلاف كارروائی كا مطالبہ کیا ہے۔

    اس معاملے پر پی آئی اے کے سی ای او نے سخت نوٹس لیتے ہوئے تحریری شکایت منصفانہ تحقیقات کے لئے ایئر لائن وومن پروٹیکشن کمیٹی کو روانہ کردی اور ہدایات جاری کی ہیں کہ معاملے کی جلد از جلد تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ پیش کی جائے۔

    خاتون کا کہنا ہے كہ سینیئر افسر كی فون كالز كا سارا ریكارڈ موجود ہے، اگر كارروائی نہ كی گئی تو وزیر اعظم عمران خان اور چیف جسٹس پاكستان جسٹس آصف سعید كھوسہ كو درخواست دوں گی۔

    اس حوالے سے ترجمان پی آئی اے مشہود تاجور کا کہنا ہے کہ کمیٹی کی تحقیقات کے بعد ان کی سفارشات پر مکمل عمل در آمد کیا جائے گا، موجودہ انتظامیہ خواتین کے حقوق اور ان سے کی جانے والی کسی بھی نا انصافی کے سد باب پر یقین رکھتی ہے۔

    ترجمان کا مزید کہنا ہے کہ پی آئی اے میں اصلاحات کا عمل تیزی سے جاری ہے اس کو روکنے کیلئے منفی پروپیگنڈے کئے جارہے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق مذکورہ خاتون نے سی ای او کو میل کی تھی کہ ایک افسر اسے جنسی طور پر ہراساں کر رہا ہے مذکورہ خاتون پی آئی اے اسلام آباد میں بکنگ اینڈ ٹکٹنگ آفیسر ہے۔

  • بھارت میں‌ مسلمانوں کو ظلم و تشدد کا  نشانہ بنایا جارہا ہے، اقوام متحدہ

    بھارت میں‌ مسلمانوں کو ظلم و تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے، اقوام متحدہ

    نیویارک : اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق کا کہنا ہے کہ بھارت میں اقلیتوں باالخصوص مسلمانوں کو آئے روز ظلم، و تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق کی جانب سے جینیوا میں بھارت میں اقلیتی برادری باالخصوص مسلمانوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک سے متعلق رپورٹ پیش کی گئی، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارت میں اقلیتوں کا جینا مشکل ہوگیا ہے۔

    انسانی حقوق کونسل کی سربراہ مشعل باچلے نے سالانہ رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ کونسل کو ایسے شواہد ملے ہیں کہ اقلیتوں کے ساتھ تشدد واقعات بڑھ رہے ہیں۔

    مشعل باچلے کا کہنا تھا کہ بھارت میں سیاسی ایجنڈے کے باعث کمزور طبقہ نشانے پر ہے، جس میں دلت اور آدھی واسی بھی شامل ہیں۔

    اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی ہائی کمشنر کا کہنا تھا کہ بھارت میں جہاں غربت انتہا کو ہے وہی عدم مساوات، مذہبی انتہا پسندی، لسانیت برستی اور ذات پات کے مسائل میں مزید اضافہ ہوا ہے۔

    گزشتہ روز بھی ہندوؤں انتہا پسندوں نے سڑک پر خشک میوہ جات فروخت کرنے والے کشمیری مسلمان کو تشدد کا نشانہ بنایا تھا لوگوں نے بیچ بچاؤ کروایا تو ہندو انتہا پسندوں نے جواب دیا کہ ’کشمیری مسلمان ہے اس لیے مار رہے ہیں‘۔

    مزید پڑھیں : بھارت: گائے کے نام پر مسلمانوں کا قتل عام، انسانی حقوق کی عالمی تنظیم نے رپورٹ جاری کردی

    خیال رہے کہ اس سے قبل ہیومین رائٹس واچ کی جانب سے گزشتہ ماہ فروری میں بھارت میں بڑھتے ہوئے تشدد کے حوالے سے ایک رپورٹ جاری کی گئی تھی جس میں عالمی تنظیم نے حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ بھارت میں بڑھتے ہوئے تشدد کو فی الفور روکے۔

    عالمی تنظیم کی جانب سے 104 صفحات پر مبنی رپورٹ جاری کی گئی جس میں بتایا گیا ہے کہ گائے کے گوشت کے استعمال اور جانوروں کے کاروبار سے منسلک تاجروں کو حکمراں جماعت کے رہنماؤں نے اشتعال انگیز تقاریر کے ذریعے نشانہ بنوایا تھا۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مئی 2015 سے دسمبر 2018 کے درمیان بھارت میں 44 لوگ گائے ذبیحہ یا گوشت کھانے کے الزام میں مارے گئے، مقتولین میں سے بیشتر مسلمان تھے جبکہ پولیس نے بھی حملہ آوروں کی معاونت کی اور حکمراں جماعت نے اس قتل کو عوامی ردعمل قرار دیا تھا۔

     بھارت: گائے چوری کا الزام، ایک اور مسلمان مشتعل ہندوؤں کے ہاتھوں قتل

    اسے بھی پڑھیں: انسانوں کی طرح گائے کو بھی شناختی کارڈ جاری کرنے پر غور

    رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ حکومتی پشت پناہی اور مدد سے انتہاء پسندوں چار بھارتی ریاستوں ہریانہ، اترپردیش، راجستھان اور جھار کھنڈ میں حملے کیے، جن میں 14 لوگوں کو بے دردی سے قتل کیا گیا۔

    یاد رہے کہ بی جے پی کی حکومت آنے کے بعد 2016 میں ریاست جھاڑ کھنڈ میں اندوہناک واقعہ پیش آیا تھا جس میں انتہاء پسندوں نے 12 سال مسلمان لڑکے کو گائے لے جانے پر قتل کر کے اُس کی لاش درخت سے لٹکا دی تھی۔

  • ’ ہراساں‌ کرنے کے معیار ہیں، ہربات می ٹو نہیں ‘

    ’ ہراساں‌ کرنے کے معیار ہیں، ہربات می ٹو نہیں ‘

    ممبئی: بالی ووڈ اداکارہ کنگنا رناوت نے انکشاف کیا ہے کہ انہیں فلموں کی شوٹنگ کے دوران متعدد بار ہراساں کیا گیا جو اُن کے لیے بہت مشکل تھا۔

    بھارتی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اداکارہ کا کہنا تھا کہ ’ یہ ضروری نہیں کہ ہر واقعے کو ’می ٹو‘ مہم سے جوڑ دیا جائے کیونکہ ہراساں کرنے کے  الگ الگ معیار ہیں، مجھے بھی متعدد اداکاروں نے فلم کی شوٹنگ کے دوران ہراساں کیا‘۔

    اُن کا کہنا تھا کہ میرے ساتھ جس طرح کے واقعات رونما ہوئے انہیں میں جنسی ہراسانی کا نام نہیں دے سکتی البتہ اتنا ضرور ہے کہ وہ وقت میرے لیے بہت زیادہ تکلیف دہ اور ذلت آمیز تھا‘۔

    مزید پڑھیں: اگر کسی نے ہراساں کیا تو سب تباہ کردوں گی، کنگنا رناوت کا انتہا پسندوں کی دھمکیوں پر ردعمل

    اداکارہ کا کہنا تھا کہ ‘اب تک کے کیریئر میں کئی لوگوں کے زہریلے رویے برداشت کیے، یہ بھی ہراساں کرنے کی ایک قسم ہے جس کا شمار جنسی ہراسانی میں ہرگز نہیں کیا جاسکتا‘۔

    کنگنا کا کہنا تھا کہ مجھے آج تک کسی نے جنسی ہراساں نہیں کیا، کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جن کو انا کا مسئلہ ہوتا ہے وہ سیٹ پر ایسا رویہ اپناتے ہیں جو ناقابلِ برداشت تو ہوتا ہے مگر اُسے ’می ٹو‘ کا نام نہیں دیا جاسکتا۔

    اداکارہ کا کہنا تھا کہ انڈسٹری میں کام کرنے والے کچھ اداکار غصے کے بہت تیز ہیں جن کا ساتھی اداکاراؤں کے ساتھ رویہ بہتر ہونا چاہیے، اگر آپ کے مزاج میں نرمی نہیں تو زندگی گزارنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے‘۔

    یہ بھی پڑھیں: راج کمار ہیرانی پر ہراساں کرنے کے الزامات، نامور شخصیات نے خاموشی توڑ دی

    یاد رہے کہ چند روز قبل کنگنا رناوت نے انتہاء پسندوں کی طرف سے ہراساں کیے جانے کے بعد دو ٹوک اعلان کیا تھا کہ ’اگر مجھے یا ٹیم کی کاسٹ کو ہراساں کیا گیا تو سب کچھ تباہ کردوں گی‘۔

  • مودی کے وزیرِمملکت جنسی ہراسانی کے الزامات کے باعث مستعفی

    مودی کے وزیرِمملکت جنسی ہراسانی کے الزامات کے باعث مستعفی

    دہلی: بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے وزیر کو جنسی ہراسانی کے الزامات کے بعد اپنے عہدے سے استعفیٰ دینا پڑا.

    تفصیلات کے مطابق بھارتی وزیرِ مملکت برائے یونین ایم جے اکبر جنسی ہراسانی کے سنگین الزامات کے باعث اپنے عہدے سے الگ ہوگئے ۔ 

    بھارتی میں جاری "می ٹو” مہم کا شکار بننے والے وزیرمملکت پر خواتین صحافیوں کی جانب سے جنسی ہراسانی کا الزام  تھا.

    واضح رہے کہ بھارتی اداکارہ تنوشری دتہ کی جانب سے ناناپاٹیکر پر الزامات عائد کیے جانے کے بعد زندگی کے مختلف شعبوں سے  تعلق رکھنے والی کئی خواتین سامنے آئیں، جنھوں نے اپنے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کے خلاف آواز بلند کی.

    برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق وزیرمملکت پر 20 سے زیادہ خواتین نے جنسی طور ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا تھا.

    ایم جے اکبر کی جانب سے الزامات کی تردید کی گئی، انھوں نے ایک خاتون صحافی کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ بھی کیا، تاہم بڑھتے دباؤ کے باعث انھیں مستفعی ہونا پڑا


    مزید پڑھیں: والد پر جنسی خواتین کو ہراساں کرنے کا الزام، نندتا داس نے خاموشی توڑ دی


    انھوں نے اپنے بیان میں‌ کہا کہ انصاف حاصل کرنے کے لیے انھوں نے اپنی ذاتی حیثیت میں عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اس لیےعہدہ چھوڑ رہے ہیں.

    یاد رہے کہ اس اسکینڈل کے باعث نریند مودی کو بھی شدید تنقید کا سامنا ہے، جن کی جانب سے ان الزامات پر  خاموشی اختیار کی گئی.

  • جامعہ الازہر نے جنسی ہراسانی کو حرام قراردے دیا

    جامعہ الازہر نے جنسی ہراسانی کو حرام قراردے دیا

    قاہرہ : مصرکی سب سے اعلیٰ مذہبی اتھارٹی نے کہا ہے کہ جنسی ہراسانی کی کسی طور بھی کوئی توجیہہ پیش نہیں کی جاسکتی، مصر میں زیادہ تر لوگ ہراسانی کا شکار بننے والی خواتین کو ہی اس نوعیت کے واقعات کاقصور وا ر ٹھہراتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق عالم اسلام کی قدیم ترین جامعات میں شمار ہونے والی جامعہ الازہر کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ کسی بھی قسم کی جنسی ہراسانی ایک حرام عمل ہے اور یہ گمراہ کن رویہ ہے‘۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ جوکوئی بھی اس عمل کا مرتکب ہوگا ، وہ از خود گناہ گار ہوگا۔

    پیر کے روز جاری ہونے والے اس بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جنسی ہراسانی کو جرم قرار دینے میں کوئی پس و پیش اور شرائط نہیں ہونی چاہیے۔ خواتین کے رویے اور ان کے لباس کو ہراسانی کا سبب قراردینا غلط فہمی ہے۔ جنسی ہراسانی خواتین پر ، ان کی آزادی اور آبرو پر حملہ ہے۔

    یاد رہے کہ سنہ 2017 میں ہونے والے یو این ویمن کی جانب سے کی گئی ایک سروے رپورٹ میں مصر کی 60 فیصد خواتین نے کہا تھا کہ انہیں زندگی میں کبھی نہ کبھی ، جنسی ہراسانی کا سامنا کرنا پڑا ہے ، چاہے وہ اس کی سب سے کمتر قسم کیوں نہ ہو۔

    دوسری جانب دو تہائی مردوں اور 84 فیصد خواتین نے یہ بھی کہا تھا کہ ’’ وہ خواتین جو لذتِ گناہ کی دعوت دیتا لباس زیب تن کرتی ہیں، وہ مستحق ہیں کہ انہیں ہراساں کیا جائے‘۔

  • علی ظفر نے میشا شفیع کے خلاف ہتک عزت کا دعویٰ دائر کردیا

    علی ظفر نے میشا شفیع کے خلاف ہتک عزت کا دعویٰ دائر کردیا

    کراچی: معروف پاکستانی گلوکار اور اداکار علی ظفر نے میشا شفیع پر ایک ارب روپے ہتک عزت کا دعویٰ دائر کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق گلوکار علی ظفر کے وکیل نے میشا شفیع کے خلاف لاہور سیشن کوٹ میں ایک ارب روپے ہتک عزت کا دعویٰ دائر کیا جس میں اُن کا کہنا تھا کہ میرے مؤکل پر ہراسگی کا جھوٹا اور بے بنیاد الزام لگایا گیا‘۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ میشا شفیع نے سستی شہرت کے لیے علی ظفر پر ہراساں کرنے کے الزامات لگائے اور لیگل نوٹس کے باوجود معافی نہیں مانگی لہذا عدالت سے استدعا ہے کہ وہ خاتون گلوکارہ کو 1 ارب ہرجانہ ادا کرنے کا حکم جاری کرے۔

    مزید پڑھیں: گلوکارہ میشا شفیع اورعلی ظفر تنازع میں‌ نیا موڑ‌ سامنے آگیا

    واضح رہے کہ رواں برس اپریل میں گلوکارہ میشا شفیع نے علی ظفر پر جنسی ہراسانی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ علی ظفر نے انہیں ایک زائد بار جنسی طور پر ہراساں کیا ہے۔

    علی ظفر نے ان الزامات پر میشا شفیع کو قانونی نوٹس بھیجا تھا جس کے مطابق میشا شفیع ان پر لگائے گئے الزامات واپس لیں ورنہ وہ ان پر 100 کروڑ ہرجانے کا دعویٰ دائر کردیں گے۔

    میشا شفیع کے وکیل بیرسٹرمحمد احمد پنسوٹا نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں نوٹس موصول ہوگیا ہے ہم جائزہ لے رہے ہیں، میشا کی جانب سے علی ظفر پر لگائے گئے تمام الزامات سچ پر مبنی ہے۔

    اسے بھی پڑھیں: علی ظفر کا میشا شفیع کو لیگل نوٹس، معافی مانگنے کا مطالبہ

    گلوکارہ نے ہراسانی کے معاملے پر بیرسٹرمحمد احمد پنسوٹا اور خواتین کے حقوق کی وکیل نگہت داد کےذریعے قانونی جنگ لڑنے کا فیصلہ کیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • بھارتی بزنس مین کی انٹرویو کے لیے آئی خاتون کو ہراساں کرنے کی کوشش

    بھارتی بزنس مین کی انٹرویو کے لیے آئی خاتون کو ہراساں کرنے کی کوشش

    دبئی: متحدہ عرب امارات میں ایک بھارتی نژادبزنس مین پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ اس نے انٹرویو کے لیے آئی خاتون کے ہراساں کرنے کی کوشش کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فلپائنی نژاد خاتون نے الزام عائد کیا ہے کہ وہ رواں سال کے آغاز میں مذکورہ بالا بھارتی بزنس مین کے دفتر میں ملازمت کےلیے انٹرویو دینے کے لیے گئی تھی جہاں اس شخص نے اسے ہراساں کیا اور جنسی استحصال کرنے کی کوشش کی ۔

    فلپائنی خاتون کے مطابق45 سالہ بزنس مین نے اس کی صلاحیتیں جانچنے کے لیے اسے کافی بنانے کے لیے کہا اور جیسے ہی وہ کافی بنانے لگی‘ اس شخص نے اسے پیچھے سے آکر دبوچ لیا اور زبردستی کرنے کی کوشش کی ‘ خاتون کے شور مچانے پر بزنس مین نے اسے جانے دیا۔ باہر جاکر خاتون نے واقعے کی اطلا ع پولیس کو دی جس پر اسے مقامی اسٹیشن طلب کرلیا گیا۔

    عدالت میں پیش کیے جانے پر وکیلِ استغاثہ نے اس پر خاتون کو ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا ‘ جس کے جواب میں مذکورہ شخص کا کہنا تھا کہ اسے قصور وار نہ سمجھا جائے۔

    دوسری جانب پولیس نے عدالت میں داخل کردہ بیان میں کہا ہے کہ مذکورہ شخص نے اعتراف کیا تھا کہ ’’وہ شیطان کے زیرِ اثر آگیا تھا اور اس سے یہ برا فعل سرزد ہوا ہے‘‘۔ اس نے درخواست واپس لینے کے بدلے متاثرہ خاتون کو اپنی کمپنی میں نوکری کی پیشکش بھی کی تھی ‘ جسے خاتون نے رد کردیا تھا۔

    عدالت نے مقدمے کی مزید سماعت کرنے کا فیصلہ کیا ہے کہ کہ لہذا فی الحال سماعت جاری رہے گی‘ فیصلہ بعد میں سنایا جائے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • میری فٹنس کی وجہ سے کالونی کی خواتین مجھ سے نفرت کرتی ہیں، چینی خاتون

    میری فٹنس کی وجہ سے کالونی کی خواتین مجھ سے نفرت کرتی ہیں، چینی خاتون

    فیصل آباد : چینی خاتون زینگ یی بین کا کہنا ہے کہ میری فٹنس کی وجہ سے کالونی کی خواتین مجھ سے نفرت کرتی ہیں اور کار سوار خاتون نے میرا تعاقب کر کے ہراساں کیا، میری مدد کی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق چینی خاتون زینگ یی بین نے پولیس حکام کو ہراساں کئے جانے کی درخواست دی، جس میں چینی خاتون کا کہنا ہے کہ میری فٹنس کی وجہ سے کالونی کی خواتین مجھ سے نفرت کرتی ہیں۔

    زینگ یی بین نے درخواست میں کہا کہ کار سوار خاتون نے میرا تعاقب کر کے ہراساں کیا، میرا پیچھا کر کے ہارن بجانے والی خاتون کے خلاف کارروائی کی جائے اور کار سوار آنٹی کے اقدام پر میری مدد کی جائے۔

    سی پی او نے انکوائری کے لئے درخواست ایس پی مدینہ ڈویژن کو بھیج دی ہے۔

    خیال رہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے کے باقاعدہ اعلان کے بعد بعض زیادہ تر چینی شہری پاکستان میں تجارت کیلئے دلچسپی لے رہے ہیں اور ایسے لوگوں اور کمپنیوں کو تلاش کررہے ہیں ، جن کے ساتھ وہ اشتراک میں کاروبار کر سکیں۔

    سی پیک منصوبے کے بعد پاکستان میں چینی زبان سیکھنے میں کافی تیزی آئی ہے، جامعہ این ای ڈی اور جامعہ کراچی کے کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ کے مابین ایک ایم اویو پر دستخط کیے گئے تھے، معاہدے کے تحت 2017-2018 بیجزکے تمام طالب علموں کو ایک سال چینی زبان کا کورس لازمی پڑھایا جائے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔