Tag: Hardeep Singh Nijjar

  • ہردیپ سنگھ نجر کا قتل، گرفتار ملزم پر فرد جرم عائد کردی گئی

    ہردیپ سنگھ نجر کا قتل، گرفتار ملزم پر فرد جرم عائد کردی گئی

    ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے الزام میں گرفتار ملزم امن دیپ سنگھ پر کینیڈا کی عدالت نے فرد جرم عائد کردی۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے الزام میں گرفتار ملزم امن دیپ سنگھ ان 4 افراد میں شامل ہے جن پر اوٹاوہ میں قتل کے الزام میں فرد جرم عائد کی گئی۔

    امن دیپ سنگھ کو 3 نومبر 2023 کو بریمپٹن سے حراست میں لیا گیا تھا، ملزم کو اونٹاریو میں ایک شادی کی تقریب سے ایک دن قبل گرفتار کیا گیا۔

    گرپتونت سنگھ پنوں کو شادی کی تقریب میں قتل کرنے کی سازش رچی گئی تھی۔

    امریکی حکومت نے بھی گرپتونت سنگھ پنوں کو امریکا میں قتل کرنے کی سازش سے پردہ اٹھایا تھا جبکہ کینیڈین وزیر اعظم ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کا الزام لگا چکے ہیں۔

    اس سے قبل کینیڈین براڈ کاسٹنگ کارپوریشن نے سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کی ”سی سی ٹی وی فوٹیج‘ بھی ریلیز کی تھی۔

    ویڈیو میں 2 نوجوانوں کو ہردیپ سنگھ نجر پر گولیاں چلانے کے بعد فرار ہوتے دیکھا جاسکتا ہے۔کینیڈین براڈکاسٹنگ کارپوریشن نے جامع تحقیقات کے بعد قتل کی ”سی سی ٹی وی فوٹیج“ریلیز کی تھی۔

    صہیونی حکومت کا بتدریج خاتمہ ہو رہا ہے، ایرانی سپریم لیڈر

    سکھ رہنما گرپتونت سنگھ پنوں کا کہنا ہے کہ اب کوئی شک وشبہ نہیں رہ گیا کہ ہردیپ سنگھ کے قتل کاحکم نریندر مودی نے دیا تھا، قتل کیلئے بھارتی خفیہ ایجنسی ”را“کے سربراہ کو ہدایت دی گئی تھی۔

  • ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے الزام میں گرفتار بھارتی ملزمان کینیڈین عدالت میں پیش

    ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے الزام میں گرفتار بھارتی ملزمان کینیڈین عدالت میں پیش

    ٹورنٹو: ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے الزام میں گرفتار تین بھارتی ملزمان کو کینیڈین عدالت میں پیش کر دیا گیا۔

    روئٹرز کے مطابق خالصتان تحریک کے مقتول رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے الزام میں گرفتار بھارتی ملزمان کو کینیڈا کے صوبے برٹش کولمبیا کے شہر سرے کی عدالت میں پیش کر دیا گیا۔

    28 سالہ کرن پریت سنگھ، 22 سالہ کمل پریت سنگھ اور 22 سالہ کرن برار، تینوں بھارتی شہری ہیں، جن کو فرسٹ ڈگری قتل اور قتل کی سازش کے الزامات کا سامنا ہے، تینوں جیل کی نارنجی وردی پہنے ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش ہوئے۔

    اس موقع پر عدالت کے باہر خالصتان تحریک کے جھنڈے اور بینر اٹھائے سکھوں نے بھارتی حکومت کے خلاف احتجاج کیا، مظاہرین کا کہنا تھا کہ مودی کی ایما پر بھارتی ایجنٹوں نے سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کو قتل کیا۔

    کینیڈین پولیس نے تینوں ہندوستانیوں کو گزشتہ ہفتے ایڈمنٹن، البرٹا میں گرفتار کیا تھا اور ان پر فرسٹ ڈگری قتل اور قتل کی سازش کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

    کینیڈا کے ماؤنٹڈ پولیس سپرنٹنڈنٹ مندیپ موکر نے جمعہ کو کہا تھا کہ گرفتار افراد کے بھارتی حکومت سے تعلقات تھے یا نہیں اس کی تحقیقات جاری ہے۔

    یاد رہے کہ 45 سالہ ہردیپ سنگھ نجر کو ان کے پک اپ ٹرک کے اندر جون میں وینکوور کے مضافاتی علاقے سرے میں ایک گوردوارے کے باہر گولی مار کر ہلاک کیا گیا تھا، اس علاقے میں سکھوں کی بڑی آبادی واقع ہے، بھارت نے نجر کو 2020 میں دہشت گرد قرار دیا تھا۔ چند ماہ بعد کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے بیان دیا کہ کہ نجر کے قتل میں بھارتی حکومت کے ملوث ہونے کے شواہد موجود ہیں۔

    بھارت نے نجر کی موت میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے، وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر نے ہفتے کے روز کہا تھا کہ ہندوستان منتظر ہے کہ کینیڈین پولیس تینوں ملزمان کے بارے میں معلومات شیئر کرے۔

  • کینیڈا میں سکھ رہنما کے قتل میں گرفتار بھارتیوں کی شناخت ظاہر کر دی گئی

    کینیڈا میں سکھ رہنما کے قتل میں گرفتار بھارتیوں کی شناخت ظاہر کر دی گئی

    اوٹاوا: کینیڈا میں سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نِجر کے قتل میں گرفتار 3 بھارتیوں کی شناخت ظاہر کر دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق کینیڈا میں بھارت کے گھناؤنے کھیل کے کردار پکڑے گئے، کینیڈا پولیس نے خالصتان تحریک کے رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے الزام میں تین بھارتی شہریوں کو گرفتار کیا ہے۔

    گزشتہ روز رائل کینیڈین ماؤنٹڈ پولیس نے پریس بریفنگ میں بتایا کہ ملزمان کی شناخت کرن پریت سنگھ اور کمل پریت سنگھ کے نام سے کی گئی ہے، گرفتار تیسرے بھارتی شہری کی شناخت کرن برار کے طور پر ہوئی ہے۔

    کرن پریت سنگھ، کمل پریت سنگھ، اور کرن برار

    پولیس بیان کے مطابق ملزمان نے دیگر حملہ آوروں کے ساتھ مل کر سکھ رہنما کے قتل کی سازش کی تھی، گرفتار ملزمان کینیڈا کے غیر مستقل رہائشی اور کئی سال سے مقیم ہیں۔

    پولیس نے بتایا کہ گرفتار ملزمان کے بھارتی حکومت سے روابط سے متعلق بھی تحقیقات جاری ہیں۔

    ہردیپ سنگھ نجر

    یاد رہے کہ خالصتان تحریک کے اہم رہنما ہردیپ سنگھ نجر کو کینیڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں 18 جون 2023 کو قتل کیا گیا تھا، ہردیپ سنگھ نجر آزاد سکھ ریاست کے قیام کے پر زور حامی تھے، کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے سکھ رہنما کے قتل کا ذمے دار بھارت کو ٹھہرایا تھا، بعد ازاں فائیو آئیز انٹیلیجنس ایجنسی نے بھی اس الزام کی تصدیق کی۔

    بھارت کا فاشسٹ چہرہ

    نریندر سنگھ مودی نے جب سے بھارت کی وزارتِ عظمیٰ کا منصب سنبھالا ہے، انھوں نے ملک کے جمہوری چہرے کو فاشسٹ روپ دے دیا ہے، وہ غیر ملکی سرزمین پر بھی دہشت گردانہ کارروائیوں میں ملوث پائے گئے ہیں، گزشتہ دنوں امریکا میں گرپتونت سنگھ پنوں پر قاتلانہ حملے میں بھی مودی سرکار کا کردار سامنے آ چکا ہے۔ نکھل گپتا نامی بھارتی ایجنٹ نے گرفتاری کے بعد خود اعتراف کیا تھا کہ اسے مودی سرکار کی جانب سے گرپتونت سنگھ پنوں کے قتل کا حکم دیا گیا تھا۔ دنیا پر یہ بات اب واضح ہو چکی ہے کہ مودی سرکار اپنی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کے ساتھ مل کر دوسرے ممالک میں خون کی ہولی کھیلتی رہی ہے۔

  • ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی

    ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی

    نئی دہلی: کینیڈین پولیس کی جانب سے خالصتان کے حامی ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کی سی سی ٹی وی فوٹیج جاری کردی گئی ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق سامنے آنے والی ویڈیو میں واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے کہ کس طرح ہردیپ سنگھ نجر کو قتل کرنے سے قبل حملہ آوروں نے اس کی گاڑی کا تعاقب کیا اور فائرنگ کا نشانہ بنایا۔

    واضح رہے کہ خالصتان کے حامی سکھ رہنماء ہردیپ سنگھ نجر کو گزشتہ سال 18 جون کو قتل کر دیا گیا تھا۔ کینیڈین پولیس کا کہنا ہے کہ حملے میں 6 حملہ آور ملوث تھے۔

    کینیڈا نے خالصتان کے حامی سکھ رہنماء ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کا ذمہ دار ہندوستانی خفیہ ایجنسیوں کو ٹھہرایا تھا۔ کینیڈین حکومت کے اس الزام پر ہندوستانی حکومت نے سخت ردعمل دیا تھا۔

    وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ ہمارا براہ راست یا بالواسطہ کسی بھی واقعے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ہردیپ کے قتل کو نو ماہ گزر چکے ہیں، مگر کینیڈین پولیس نے تاحال اس قتل سے متعلق کسی ملزم کی تصویر جاری نہیں کی۔ تاہم اطلاع ملی کہ دو ملزمان کو شناخت کرلیا گیا ہے اور انہیں جلد گرفتار کر لیا جائے گا۔

    میڈیا رپورٹ کے مطابق دونوں مشتبہ افراد پولیس کی نگرانی میں ہیں اور توقع ہے ان دونوں کو چند ہفتوں کے دوران حراست میں لے لیا جائے گا۔