Tag: Harmain Shareefaen

  • سعودی خاتون مصورہ کے ایمان افروز فن پارے

    سعودی خاتون مصورہ کے ایمان افروز فن پارے

    ریاض: ایک سعودی خاتون مصورہ نے حرمین شریفین میں نماز کی ادائیگی اور عبادت کے روح پرور مناظر کو اپنے فن پاروں کے ذریعے خوبصورت انداز میں پیش کیا ہے۔ ان کی تازہ پینٹنگز میں پوری گنجائش کے ساتھ مسجد حرام اور مسجد نبوی میں فرزندان توحید کو عبادت کرتے دکھایا گیا ہے۔

    مسلمانوں کے جذبات کو حرمین شریفین کی پینٹنگز کے ذریعے نمایاں کرنے والی سعودی خاتون آرٹسٹ عواطف المالکی کی بیشتر پیٹنگز حرمین شریفین میں نمازیوں کے خشوع اور ایمانی کیفیات سے لبریز مناظر پر مشتمل ہوتی ہیں۔

    خاتون مصورہ "عواطف المالکی” پیشے کے اعتبار سے ایک معلمہ ہیں مگر انہوں نے کئی ملکی اور غیر ملکی نمائشوں میں حصہ لیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے یہ سب کچھ مختلف آرٹ اسکولوں میں طویل تجربات سے سیکھا ہے۔

    عواطف نے "العربیہ ڈاٹ نیٹ” سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مُجھے حرمین شریفین میں عبادت کے مناظر کی پیٹنگز کا بہت شوق تھا۔ میں نے آخری عمرہ اپنے والد کے ہمراہ ادا کیا تو میں حرمین کو دیکھ کر بہت متاثر ہوئی۔ اس کے بعد میرے والد انتقال کر گئے مگر حرمین شریفین کے دیدار کا میرا شوق اور بڑھتا گیا۔

    انہوں نے بتایا کہ میں نے کورونا وبا کے دنوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے دوبارہ حرمین کا قصد کیا اور مسلمانوں کے دلوں کی دھڑکن کہلائے جانے والے روئے زمین پر موجود ان مقدس ترین مقامات کی ایک بار پھر زیارت کا شرف حاصل کیا۔

    عواطف نے بتایا کہ میری پینٹنگز میں نماز میں فاصلے کے مناظر کو ایک علامتی کام سے زیادہ روحانی کیفیات کو مجسم کرنا تھا اب چونکہ حرمین شریفین کو عبادت کے لیے مکمل طور پر کھول دیا گیا ہے اور دونوں مقدس مقامات زائرین سے بھرگئے ہیں۔

    ایک سوال کے جواب میں سعودی مصورہ نے کہا کہ میں ایک مخصوص آرٹ اسکول پر انحصار کے بجائے آرٹ کے بہت سے طریقے استعمال کرتی ہوں۔ میں اپنی پینٹنگز کے آؤٹ پٹ کے نقطہ نظر میں اپنے احساس کو اپنا رہنما سمجھتی ہوں۔ مجھے گھوڑوں، شاعری اور ورثے کے مناظر کو فن پاروں میں تبدیل کرنا پسند ہے۔ میں اپنی پیٹنگز کے لیے خاکی، اورنج، سرمئی اور سبز رنگ کا زیادہ استعمال کرتی ہوں۔

    عواطف المالکی نے مزید کہا کہ دیانت دار فنکار اپنے جذبات کو تمام واقعات بلا قید اظہار کے لیے پیٹنگ کی شکل میں پیش کرتا ہے، لہذا اسے صرف اپنے جذبات اور خیالات کا اظہار کرنے کے لیے اپنی تخلیقی صلاحیتوں کو استعمال کرنا ہوگا اور اس میدان میں ضروری مہارت حاصل کرنا ہوگی۔

  • حوثی باغیوں کا سعودی شہر پر ڈرون حملہ، پاکستان کی شدید مذمت

    حوثی باغیوں کا سعودی شہر پر ڈرون حملہ، پاکستان کی شدید مذمت

    اسلام آباد: دفتر خارجہ کے ترجمان نے سعودی عرب کے شہر بہا پر حوثی باغیوں کی طرف سے ہونے والے ڈرون حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے سعودی قیادت کو اپنے مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائی۔

    دفتر خارجہ کے ترجمان کی جانب سے جاری اعلامیے میں حوثی باغیوں کی طرف سے ہونے والے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی۔ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستانی حکومت اور عوام ہر حال میں سعودی قیادت کےساتھ کھڑےہیں۔

    اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان حرمین شریفین کو لاحق کسی بھی خطرہ کی مذمت کرتا ہے، نہتےشہریوں پر اس طرز کے حملے بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔

    اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس طرح کے ڈرون حملوں سے خلیجی ممالک اور بالخصوص سعودی عرب کے امن کو خطرات لاحق ہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان سعودی عرب کی حمایت جاری رکھے گا۔

    مزید پڑھیں: حوثی باغیوں کی سعودی عرب پر ڈرون حملے کی کوشش ناکام، 6 افراد زخمی

    یاد رہے کہ حوثی باغیوں کی جانب سے سعودی عرب پر ڈرون حملے کی کوشش کی گئی تھی جسے اتحادی افواج نے بروقت اقدامات کر کے فضا میں ہی تباہ کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ ڈرون کے ناکام حملے کے باوجود دھماکے سے 6 افراد زخمی ہوئے تھے۔

    سعودی اتحادی افواج کے ترجمان ترکی المالکی نے دعویٰ کیا تھا کہ تباہ ہونے والا ڈرون ایرانی تھا، انہوں نے حوثی باغیوں کو خبردار کیا تھا کہ وہ عام شہریوں پر حملہ کرنے سے باز آجائیں، بصورت دیگر عالمی قوانین کے مطابق سخت ایکشن لیا جائے گا۔

    ترجمال سول ڈیفنس کرنل محمد الاسامی کا کہنا تھا کہ ڈرون کا ملبہ گرنے سے خواتین سمیت 6 شہری زخمی بھی ہوئے، کامیاب کارروائی میں ڈروان مار گرایا۔

    دوسری جانب حکام نے موقف اختیار کیا تھا کہ حوثی باغیوں کی جانب سے امن معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی، اقوام متحدہ اور دیگر عالمی طاقتیں معاملے کی حساسیت کو دیکھیں کیونکہ حوثی باغی اب امن مذاکرات کا ناجائزہ فائدہ اٹھا رہے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: حوثی جنگجو امن معاہدے کی پاسداری نہیں‌ کررہے، متحدہ عرب امارات کا الزام

    واضح رہے کہ گزشتہ برس دسمبر میں یورپی ملک سویڈن میں اقوام متحدہ کے تحت ہونے والے امن مذاکرات میں دونوں فریقن کے درمیان حدیدہ شہر میں جنگ بندی سمیت کئی نکات پر اتفاق ہوا تھا جس کے بعد یمن میں گذشتہ کئی برسوں سے جاری جنگ کے ختم ہونے کی امید پیدا ہوئی تھی۔