Tag: Harob

  • سعودی عرب سے نکالے جانے والے دوبارہ کیسے آسکتے ہیں؟

    سعودی عرب سے نکالے جانے والے دوبارہ کیسے آسکتے ہیں؟

    ریاض : سعودی عرب میں محنت کے قانون کے مطابق غیرملکی کارکنوں کے خلاف "ہروب” یعنی اسپانسر سے فرار ہونا سنگین جرم کے تصور کیا جاتا ہے۔

    کارکن کے لیے لازمی ہے کہ وہ قانون کے مطابق جس کی اسپانسر شپ میں مملکت میں آیا ہے وہاں کام کرے اور اگر اسے کسی دوسری جگہ کام کا موقع ملتا ہے تو وہ باقاعدہ اپنی اسپانسر شپ تبدیل کرائے۔

    کارکن کے کسی دوسرے کے پاس یا اپنا ذاتی کاروبار کرنا غیرقانونی شمار ہوتا ہے، ایسے افراد جن کے خلاف ہروب فائل ہو انہیں ڈی پورٹ کردیا جاتا ہے۔

    ہروب یعنی آجر کے پاس سے فرار ہونے کے حوالے سے ایک شخص نے جوازات سے دریافت کیا کہ ہروب کو کیسے ختم کیا جا سکتا ہے؟

    اس حوالے سے جوازات کا کہنا تھا کہ ہروب کینسل کرانے کے لیے ضروری ہے کہ اس کے فائل ہونے کے 15دن کے اندر اندر اسپانسر کے "ابشر” یا "مقیم” اکاؤنٹ کے ذریعے اسے کینسل کرایا جائے۔

    مقررہ مدت کے دوران ہروب کینسل کرانا آسان ہوتا ہے تاہم ہروب فائل ہونے کے دو ہفتے گزر جانے کے بعد اسے کینسل کرانا دشوار ہو جاتا ہے۔

    جوازات کے مطابق ہروب فائل ہونے کے دو ہفتے بعد اسے کینسل کرانے کے لیے کارکن کو عدالت میں اس بات کا ثبوت پیش کرنا ہوتا ہے کہ ہروب غلط فائل کیا گیا تھا۔

    عدالت میں اگر یہ ثابت ہو جائے کہ ہروب غلط فائل کیا گیا تھا تو عدالت اسے کینسل کرنے کا حکم صادر کر دیتی ہے۔ عدالتی حکم کے بعد لیبر آفس سے کارکن کا ہروب کینسل کر دیا جاتا ہے۔ہروب کے ہی حوالے سے ایک اور شخص نے کا سوال تھا کہ کیا ہروب پر ڈی پورٹ ہونے والا دوبارہ سعودی عرب آسکتا ہے؟

    جوازات کا کہنا تھا کہ قانون کے مطابق ایسے غیر ملکی کارکن جو مملکت سے ڈی پورٹ ہوتے ہیں انہیں نئے قانون کے مطابق مملکت میں مستقل بنیادوں پر بلیک لسٹ کر دیا جاتا ہے اور وہ مملکت میں صرف عمرہ اور حج ویزے پر ہی آ سکتے ہیں۔ کام کے ویزے پر نہیں آسکتے۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل ایسے غیرملکی کارکن جو ہروب کے الزام میں ڈی پورٹ ہوتے تھے انہیں مملکت کے لیے ورک ویزے پر محدود مدت کے لیے بلیک لسٹ کیا جاتا تھا۔

    ماضی میں ڈی پورٹ ہونے والوں کی بلیک لسٹ کی مدت تین سے10 برس تک ہوا کرتی تھی۔ اب نئے قانون کے تحت ایسے افراد جنہیں ڈی پورٹ کیا جاتا ہے تاحیات بلیک لسٹ ہوجاتے ہیں، وہ صرف عمرہ یا حج ویزے پر ہی مملکت آسکتے ہیں اس کےعلاوہ نہیں۔

  • سعودی عرب کا ورک ویزے سے متعلق اہم اعلان

    سعودی عرب کا ورک ویزے سے متعلق اہم اعلان

    ریاض : سعودی عرب میں مختلف ممالک سے کام کرنے کیلئے آنے والے افراد کفیل کے پاس کام کرتے ہیں، یعنی اس کے ورک ویزے پر مملکت میں آتے ہیں، اگر وہ اپنے کفیل کے پاس کام کرنے کے بجائے فرار ہو کر کہیں اور کام کرے یہ غیر قانونی عمل ہے جس کیخلاف قانونی کارروائی ہوتی ہے اور ایسے کارکن کا ہروب درج کیا جاتا ہے۔

    سعودی عرب میں مقیم غیر ملکی ملازمین یہاں رائج وزارت محنت کی قانونی اصطلاح ہروب سے بخوبی واقف ہیں، ہروب کے لفظی معنی فرار کے ہیں۔

    وزارت محنت و سماجی بہبود آبادی کی جانب سے آجر کو یہ سہولت دی گئی ہے کہ وہ اپنے ایسے کارکنوں کا ہروب فائل کریں جو فرار ہو کر کہیں اور کام کرتے ہیں کیونکہ مملکت کے قانون محنت کے مطابق کفیل اپنے کارکنوں کے جملہ قانونی امور کا ذمہ دار ہوتا ہے۔

    ورک ایگریمنٹ کے تحت کفیل کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے کارکنوں کی رہائشی، طبی اور دیگر ضرورتوں کا خیال رکھے۔ آجر کی جانب سے اجیر کی ضرورتوں کا خیال نہ رکھنے پر اسے قانونی مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

    جس طرح کفیل کے ذمے اپنے کارکن کا خیال رکھنا لازمی ہے اسی طرح کارکن کا بھی فرض ہے کہ وہ معاہدے کی خلاف ورزی نہ کرے۔ وزارت محنت نے کفیل کو یہ سہولت دی ہے کہ وہ اپنے مفرور ملازموں کے بارے میں فوری طور پر لیبر آفس کو مطلع کرے۔

    اگر مفرور کارکنوں کے بارے میں لیبر آفس کو مطلع نہ کیا جائے اور وہ کسی قسم کے جرم میں ملوث ہوں تو اس صورت میں کفیل سے بھی باز پرس کی جائے گی۔

    کارکن کے فرار کی اطلاع (ہروب) رجسٹر کرانے کے لیے وزارت محنت کے ڈیجیٹل اکاؤنٹ ابشر پر خصوصی سہولت فراہم کی گئی ہے۔ابشر پر ہروب رجسٹر کرنے کے بعد 15 دن کے اندر اندر کینسل بھی کیا جانا ممکن ہے، مقررہ مدت کے بعد ہروب منسوخ کرنے کے لیے ادارے سے رجوع کرنا پڑتا ہے۔