Tag: Harvard University

  • ہارورڈ یونیورسٹی نے بھی ٹرمپ انتظامیہ کے سامنے ہتھیار ڈال دیے، بڑا اعلان

    ہارورڈ یونیورسٹی نے بھی ٹرمپ انتظامیہ کے سامنے ہتھیار ڈال دیے، بڑا اعلان

    نیویارک (29 جولائی 2025): کولمبیا یونیورسٹی کے بعد ہارورڈ یونیورسٹی نے بھی ٹرمپ انتظامیہ کے سامنے ہتھیار ڈال دیے ہیں۔

    نیویارک ٹائمز نے پیر کو رپورٹ کیا کہ وائٹ ہاؤس سے تنازع ختم کرنے کے لیے ہارورڈ یونیورسٹی نے 500 ملین ڈالر وقف کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

    ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ہارورڈ یونیورسٹی ٹرمپ انتظامیہ کے مطالبات تسلیم کرنے اور رقم کی ادائیگی پر غور کر رہی ہے، تاہم مالی شرائط پر مذاکرات جاری ہیں، دوسری طرف یونیورسٹی کے رہنما حکومت کو براہ راست ادائیگی کرنے پر تحفظات کا اظہار بھی کر رہے ہیں۔

    اپریل میں امریکی محکمہ تعلیم نے کہا تھا کہ پالیسیاں نہ بدلنے کی وجہ سے وہ ہارورڈ یونیورسٹی کے سوا 2 ارب ڈالر کی امداد بند کر رہا ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ نے اعلان کیا تھا کہ کولمبیا یونی ورسٹی کی طرح حکومتی فنڈنگ کے لیے ہارورڈ اور دیگر یونیورسٹیوں کو جرمانہ دینا ہوگا۔


    کولمبیا یونیورسٹی نے وفاقی فنڈنگ بحال کرنے کیلئے ٹرمپ انتظامیہ سے ڈیل کرلی


    یاد رہے کہ ایک ہی ہفتہ قبل کولمبیا یونیورسٹی نے ٹرمپ انتظامیہ کو 400 ملین ڈالر کی گرانٹ فنڈنگ بحال کرنے کے لیے 200 ملین ڈالر سے زیادہ کی ادائیگی پر اتفاق کیا تھا، اور سیکریٹری تعلیم لنڈا میک موہن نے کولمبیا کے معاہدے کو اعلیٰ یونیورسٹیوں کے لیے ایک روڈ میپ قرار دیا تھا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ ہارورڈ کولمبیا سے زیادہ ادائیگی کرے، خیال رہے کہ ہارورڈ یونیورسٹی اپریل سے وائٹ ہاؤس کے ساتھ قانونی جنگ میں الجھی ہوئی ہے، یونیورسٹی کے صدر ایلن گاربر نے ٹرمپ کے مطالبات ماننے سے انکار کر دیا تھا جس پر اس کی بہت تعریف کی گئی۔

  • ہارورڈ یونیورسٹی میں غیر ملکی طلبہ کتنے فی صد ہونے چاہیئں؟ ٹرمپ نے بتا دیا

    ہارورڈ یونیورسٹی میں غیر ملکی طلبہ کتنے فی صد ہونے چاہیئں؟ ٹرمپ نے بتا دیا

    واشنگٹن: امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہارورڈ یونیورسٹی کے ساتھ اپنے تنازعے کو اور تیز کر دیا ہے، اور کہا ہے کہ اسے غیر ملکی طلبہ کے اندراج کو محدود کرنا ہوگا، اور حکومت کے ساتھ اپنے بین الاقوامی طلبہ کے بارے میں معلومات کا تبادلہ کرنا ہوگا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کے روز وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے کہا ہارورڈ یونیورسٹی ہمیں اپنی فہرستیں دکھائے، کہ ان کے پاس کتنے غیر ملکی طلبہ ہیں، یہ ان کے طلبہ کا تقریباً 31 فی صد ہیں، ہم جاننا چاہتے ہیں کہ وہ طلبہ کہاں سے آتے ہیں، کیا وہ پریشانی پیدا کرنے والے ہیں؟ وہ کن ممالک سے آئے ہیں؟

    واضح رہے کہ یونیورسٹی کے اندراج کے اعداد و شمار کے مطابق غیر ملکی طلبہ ہارورڈ کے ٹوٹل طلبہ کا 27 فی صد بنتے ہیں۔ تاہم ٹرمپ نے کہا ’’میرے خیال میں ان کے پاس 15 فی صد کی حد ہونی چاہیے، نہ کہ 31 فی صد۔‘‘


    امریکی کمپنیاں چین کو مصنوعات فروخت نہ کریں، ٹرمپ انتظامیہ کا حکم


    انھوں نے مزید کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ یونیورسٹیاں ایسے لوگوں کو قبول کریں جو ہمارے ملک سے محبت کرنے والے ہیں۔ ہارورڈ ہمارے ملک کے ساتھ انتہائی بے عزتی کے ساتھ برتاؤ کر رہا ہے، اور وہ اپنا طرز عمل درست کرنے کی بجائے مزید گہرائی میں اتر رہے ہیں۔

    امریکی میڈیا کے مطابق اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ ہارورڈ سے وابستہ تمام ویزا ہولڈرز کا جائزہ لے رہا ہے، امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے اعلان کیا ہے کہ امریکا پر تنقید کرنے والوں کو ویزا نہیں دیا جائے گا۔ انھوں نے کہا آج نئی ویزا پابندیوں کا اعلان کر رہے ہیں، امریکیوں کے حقوق کو نقصان پہنچانے والوں کو اپنے ملک میں نہیں آنے دیں گے۔

  • ٹرمپ انتظامیہ نے ہارورڈ یونیورسٹی کو جارحانہ مطالبات سے بھرا دوسرا خط بھیج دیا

    ٹرمپ انتظامیہ نے ہارورڈ یونیورسٹی کو جارحانہ مطالبات سے بھرا دوسرا خط بھیج دیا

    واشنگٹن: ٹرمپ انتظامیہ نے ہارورڈ یونیورسٹی کو جارحانہ مطالبات سے بھرا نظرثانی شدہ خط بھیج دیا ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے 11 اپریل کو ہارورڈ کو ایک اور خط اجازت لیے بغیر بھیجا تھا، تاہم ہارورڈ نے وضاحت کو ناکافی قرار دے کر حکومتی اقدامات کو سنگین مداخلت سے تعبیر کیا۔

    خط پر جنرل سروس ایڈمنسٹریشن، محکمہ صحت، تعلیم، ہیومن ریسورسز کے 3 اہلکاروں کے دستخط تھے، خط میں پہلے مطالبہ کیا گیا تھا کہ ہارورڈ یونیورسٹی مظاہروں میں چہرے کے ماسک پر پابندی لگائے، خط میں کہا گیا تھا کہ ہوم لینڈ محکمے کے احکامات پر عمل کیا جائے، جمعہ کو ایک اور خط میں فلسطین نواز گروہوں کو تسلیم نہ کرنے کا کہا گیا تھا۔

    ہارورڈ یونیورسٹی کے صدر ایلن گاربر نے اعلان کیا تھا کہ وہ وائٹ ہاؤس کے مطالبات تسلیم نہیں کریں گے، جس پر وائٹ ہاؤس نے ہارورڈ کی 2 ارب ڈالر سے زائد کی وفاقی امداد ختم کرنے کا اعلان کر دیا تھا۔


    امریکی سپریم کورٹ کا ایک اور فیصلہ، ٹرمپ انتطامیہ کو بڑا جھٹکا


    ترجمان ہارورڈ نے کہا کہ جو اقدامات حکومت نے اس ہفتے کیے وہ یونیورسٹی پر گہرے اثرات مرتب کر رہے ہیں، خط ایک سینئر افسر کا دستخط شدہ تھا، تمام نشانیاں ثابت کرتی ہیں کہ یہ سرکاری دستاویز ہیں۔

    امریکی میڈیا کے مطابق طلبہ کے ویزے منسوخ کرنے کی پالیسی کے امریکی کالجز پر تباہ کن اثرات ہو سکتے ہیں، اس سے امریکی تعلیمی اداروں اور معیشت کو نقصان پہنچے گا۔

  • ٹرمپ انتظامیہ نے ہارورڈ یونیورسٹی کا ٹیکس استثنیٰ ختم کرنے کا حکم دے دیا

    ٹرمپ انتظامیہ نے ہارورڈ یونیورسٹی کا ٹیکس استثنیٰ ختم کرنے کا حکم دے دیا

    واشنگٹن: ٹرمپ انتظامیہ نے ہارورڈ یونیورسٹی کا ٹیکس استثنیٰ ختم کرنے کا حکم دے دیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے آئی آر ایس (انٹرنل ریونیو سروس) کو ہارورڈ یونیورسٹی کا ٹیکس استثنیٰ ختم کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

    سی این این نے بدھ کو اس معاملے سے واقف دو ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ یو ایس انٹرنل ریونیو سروس یونیورسٹی کی ٹیکس سے مستثنیٰ حیثیت کو منسوخ کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔

    صدر ڈونلڈ ٹرمپ پہلے ہی ہارورڈ یونیورسٹی کی 2 ارب ڈالر سے زائد وفاقی گرانٹ منجمد کر چکے ہیں، یونیورسٹی نے انتظامی امور میں ٹرمپ انتظامیہ کے احکامات ماننے سے انکار کیا ہے۔


    ہارورڈ یونیورسٹی یہود دشمنی پر معافی مانگے، ترجمان وائٹ ہاؤس


    صدر ٹرمپ نے گزشتہ رور ٹروتھ سوشل پر اپنی ایک پوسٹ میں دھکمی دی تھی کہ، اگر ہارورڈ یونیورسٹی کی انتظامیہ ادارہ چلانے کے انداز کو تبدیل کرنے اور مطالبات کو نہیں مانتی اور معافی نہیں مانگتی، تو یونیورسٹی کی ٹیکس سے مستثنیٰ حیثیت ختم کر دی جائے گی۔

    واضح رہے کہ وائٹ ہاؤس نے امریکا کی قدیم ترین یونیورسٹی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ملازمتوں، داخلوں اور تدریسی طریقوں میں تبدیلیاں لائے تاکہ کیمپس میں یہود دشمنی سے لڑنے میں مدد ملے، ٹرمپ نے آتے ہی وفاقی فنڈز روکنے کی دھمکی دے کر اعلیٰ یونیورسٹیوں کو نئی شکل دینے پر زور دیا ہے، یہ یونیورسٹیاں زیادہ تر تحقیق کے لیے مختص ہیں۔

  • وائرل : بھارتی شہری امریکی اسٹور میں ’’میڈ ان پاکستان‘‘ ملبوسات دیکھ کر حیران

    وائرل : بھارتی شہری امریکی اسٹور میں ’’میڈ ان پاکستان‘‘ ملبوسات دیکھ کر حیران

    ایک بھارتی یوٹیوبر نے ہارورڈ یونیورسٹی کے اسٹور میں ’’میڈ اِن پاکستان‘‘ لیبل والی جیکٹ دیکھ کر خوشگوار حیرت کا اظہار کیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایشان شرما نے ریاست امریکہ میں سفر کے دوران معروف آئیوی لیگ یونیورسٹی کا دورہ کیا وہ اس سفر کے دوران یادگاری اشیاء کی خریداری کرنا چاہتے تھے۔

    جب شرما یونیورسٹی کی ہارورڈ شاپ پر پہنچے تو شرما نے پہلے اشیاء کی قیمتوں پر حیرت کا اظہار کیا اور پھر کپڑوں پر لگا ہوا مینو فیکچرنگ لیبل دیکھا جس پر "میڈ ان پاکستان” لکھا تھا۔

    Made in Pakistan

    شرما نے سوشل میڈیا پر کچھ تصاویر شیئر کیں جن میں وہ ہارورڈ کے مشہور سرخ اور سیاہ رنگوں والے جیکٹ میں ملبوس تھے، ان تصاویر میں سے ایک جیکٹ میں "میڈ ان پاکستان” کا لیبل نمایاں تھا۔

    شرما نے ایکس (سابقہ ​​ٹوئٹر) پر پوسٹ کیا کہ کچھ یادگار اشیاء خریدنے کے لئے ہارورڈ آیا تھا، یہ 12ہزار روپے کی ہے! لیکن ’’میڈ ان پاکستان‘‘ ہے؟!”

    یوٹیوبر کی اس پوسٹ نے جلد ہی جنوبی ایشیائی سوشل میڈیا صارفین کی توجہ حاصل کرلی، خاص طور پر بھارت سے، جس کی وجہ سے آن لائن ہنسی مذاق کی ایک لہر دوڑ گئی۔

    مہیش نامی صارف نے ازراہ مذاق کہا کہ ایک بھارتی جو امریکہ جاتا ہے اور وہاں سے پاکستان میں بنے ہوئے کپڑے خریدتا ہے، کافی حیران کن بات ہے۔”

    ایک اور صارف نے تبصرہ کیا کہ یہ تو بھی ہارورڈ بھی اب ایشیا میں آؤٹ سورس کر رہا ہے، جبکہ کسی اور  نے کہا کہ اب تمام جنوبی ایشیائی مائیں فخر سے کہہ سکتی ہیں کہ ہمارے پاس ہارورڈ گھر پر ہی ہے۔

    تاہم تمام تبصرے ہلکے پھلکے نہیں تھے۔ کچھ نے مرچنڈائز کے معیار پر تنقید کی۔ ایک شخص نے ایکس پر تبصرہ کیا کہ معیار بہت خراب ہے۔ اس نے لکھا کہ میں نے پچھلے سال کچھ اشیاء خریدی تھیں اور صرف 2یا 3 بار دھونے کے بعد وہ فرش صاف کرنے کے قابل رہ گئیں۔”

    دوسروں نے اشارہ کیا کہ مغربی ممالک میں فروخت ہونے والے زیادہ تر کپڑے، بشمول اعلیٰ معیار کے برانڈز، جنوبی ایشیا کے سب کانٹیننٹ میں، خاص طور پر بنگلہ دیش میں تیار کیے جاتے ہیں۔

    اپنے سفر کے دوران پہلے شرما نے امریکی ہوٹلوں میں مہمان نوازی کی کمی پر اپنی مایوسی کا اظہار کیا تھا اسے اپنی سب سے بڑی حیرانی قرار دیا تھا۔

  • یہود مخالفت ہارورڈ یونیورسٹی کی صدر کلاڈین گے کو لے ڈوبی

    یہود مخالفت ہارورڈ یونیورسٹی کی صدر کلاڈین گے کو لے ڈوبی

    کیمبرج: امریکی ریاست میساچوسٹس میں قائم ہارورڈ یونیورسٹی کی خاتون صدر کلاڈین گے نے یہود مخالفت پر لگنے والے الزامات کے بعد استعفیٰ دے دیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ہارورڈ یونیورسٹی کی صدر کلاڈین گے اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئی ہیں، انھیں کیمپس میں اپنے یہود مخالف تبصروں پر شدید تنقید کا سامنا تھا اور ان پر ادبی سرقہ کے الزامات بھی لگائے گئے تھے، جس کے بعد ان پر عہدہ چھوڑنے کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا تھا۔

    واضح رہے ہارورڈ یونیورسٹی کی اعلیٰ ترین گورننگ باڈی نے اعلان کیا تھا کہ کلاڈین اس باوقار ادارے کی لیڈر رہیں گی۔ یہ اعلان گزشتہ ہفتے کانگریس کی اُس سماعت کے بعد سامنے آیا تھا جس میں ایسے الزامات عائد کیے گئے تھے کہ وہ اور ان کے رفقائے کار یونیورسٹی میں یہود مخالف بیانات اور ہراساں کیے جانے کو روکنے میں ناکام رہے ہیں۔

    کلاڈین اس منصب پر فائز ہونے والی پہلی سیاہ فام خاتون تھیں اور اس منصب پر کام کرتے ہوئے ابھی چند ماہ ہی ہوئے تھے کہ وہ کانگریس میں ہونے والی ایک سماعت کے بعد مشکل میں پڑ گئیں۔ خط میں اپنے استعفیٰ کا اعلان کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ان کا جانا یونیورسٹی کے ’بہترین مفاد‘ میں ہے۔ انھوں نے کہا ’’نفرت کا مقابلہ کرنا اور علم میں رو رعایت سے گریز میرا عزم ہے، جس پر شک کا اظہار کیا گیا جو تکلیف دہ ہے۔‘‘

    کلاڈین گے نے کہا کہ میں نے استعفے کا فیصلہ آسانی سے نہیں کیا ہے، یہ بہت مشکل فیصلہ تھا لیکن میرے استعفے کے بعد ہارورڈ کو کسی فرد کی بجائے صرف ادارے پر توجہ دینے کا موقع ملے گا، انھوں نے کہا کہ انھیں دھمکیوں اور ’نسلی دشمنی‘ کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

    امریکی سینیٹر برنی سینڈرز نے اسرائیل کے لیے امریکی فوجی امداد بند کرنے کا مطالبہ کر دیا

    53 سالہ کلاڈین گے نے صرف 6 ماہ تک صدر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں اور وہ پہلی سیاہ فام اور دوسری خاتون تھیں، جنھیں آئیوی لیگ یونیورسٹی کی سربراہی کے لیے منتخب کیا گیا تھا، اُن کا دور 388 سالہ تاریخ میں سب سے مختصر تھا۔

    ہارورڈ امریکا کی متعدد یونیورسٹیوں میں سے ایک ہے جس پر اسرائیل حماس جنگ شروع ہونے کے بعد سے اپنے یہودی طلبہ کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام رہنے کا الزام لگایا گیا، یہودی گروہوں نے امریکا میں یہود دشمنی کے واقعات میں خطرناک حد تک اضافے کا دعویٰ کیا ہے۔

  • ہارورڈ لا اسکول میں لیکچر دینے والے اسرائیلی سفیر کی بے عزتی، پرانی ویڈیو وائرل

    ہارورڈ لا اسکول میں لیکچر دینے والے اسرائیلی سفیر کی بے عزتی، پرانی ویڈیو وائرل

    میساچوسٹس: غزہ میں دہشت گردی پر آج جس طرح دنیا بھر میں اسرائیلی سفیروں کو دنیا بھر میں ہزیمت کا سامنا ہے، اسی طرح ماضی میں بھی انھیں اس ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

    سوشل میڈیا پر ایک پرانی ویڈیو دوبارہ وائرل ہو گئی ہے جس میں امریکی ریاست میساچوسٹس کے شہر کیمبرج میں واقع ہارورڈ لا اسکول میں طلبہ نے لیکچر کے لیے آنے والے اسرائیلی سفیر دانی داین کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

    ویڈیو کے مطابق اسرائیلی سفیر جیسے ہی ہال میں داخل ہوا تو طالب علموں نے فلسطین کی حمایت میں پوسٹرز اٹھائے اور واک آؤٹ کر گئے، اسرائیلی سفیر کو مغربی کنارے پر آبادکاریوں کی قانونی حیثیت کے بارے میں لیکچر دینا تھا۔

    اگرچہ سوشل میڈیا پر کچھ لوگ اس ویڈیو کو تازہ واقعے کے طور پر پیش کر رہے ہیں تاہم یہ ویڈیو فری پریس جرنل کے مطابق نومبر 2019 کی ہے، جسے حمزہ رضا نے شیئر کیا تھا۔

    انسٹاگرام پر یہ ویڈیو شیئر کرتے ہوئے فلسطین کے ایک حامی نے لکھا ’’اسرائیل کے قونصل جنرل ہارورڈ لا اسکول میں تقریر کرنے کے لیے آئے اور انھیں اس طرح کے شرمناک منظر سے سامنا کرنے کی امید نہیں تھی۔‘‘

    جب اسرائیلی سفیر ہال میں داخل ہوا تو طلبہ خاموشی سے اٹھے اور کمرے سے باہر نکلے، انھوں نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر لکھا تھا ’’آبادکاری ایک جنگی جرم ہے۔‘‘

  • معروف ٹی وی اینکر کو ہارورڈ یونیورسٹی سے ملازمت کی پیشکش جعلسازی نکلی

    معروف ٹی وی اینکر کو ہارورڈ یونیورسٹی سے ملازمت کی پیشکش جعلسازی نکلی

    نئی دہلی: معروف بھارتی ٹی وی اینکر سائبر جعلسازی کا شکار ہوگئیں، ہارورڈ یونیورسٹی کی جانب سے موصول ملازمت کی پیشکش پر انہوں نے بھارت میں اپنی ملازمت کو خیر باد کہہ دیا تاہم بعد ازاں یہ پیشکش جعلسازی نکلی۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق این ڈی ٹی وی کی نیوز اینکر ندھی رازدان کے ساتھ سائبر جعلسازی کا واقعہ پیش آیا، ندھی کو کچھ ماہ قبل دنیا کی معروف امریکی درسگاہ ہارورڈ یونیورسٹی سے ایک ای میل موصول ہوئی جس میں انہیں یونیورسٹی میں ایسوسی ایٹ پروفیسر آف جرنلزم بننے کی پیشکش ہوئی۔

    ندھی نے وہ پیشکش قبول کرتے ہوئے این ڈی ٹی وی کے ساتھ اپنی 21 سالہ ملازمت کو خیر باد کہا اور ہارورڈ جانے کی تیاریاں کرنے لگیں، لیکن اب انہیں معلوم ہوا کہ یہ ای میل فراڈ پر مبنی تھی۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر پوسٹ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ گزشتہ کچھ ہفتے سے اس حوالے سے متعدد اداروں اور افراد سے رابطے میں ہیں۔

    ندھی کا کہنا ہے کہ جعلسازوں نے ان کے ڈیٹا تک بھی رسائی حاصل کرلی ہے۔

    اینکر کا کہنا ہے کہ انہوں نے تمام ثبوت پولیس کو فراہم کردیے ہیں جو اس معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے، علاوہ ازیں ہارورڈ یونیورسٹی کی انتظامیہ کو بھی تمام معاملے سے آگاہ کیا جاچکا ہے۔