Tag: Hasina Wazed

  • حسینہ واجد کے خلاف جنگی ٹربیونل کی جانب سے بنگلادیش میں اجتماعی قتل کی تحقیقات

    حسینہ واجد کے خلاف جنگی ٹربیونل کی جانب سے بنگلادیش میں اجتماعی قتل کی تحقیقات

    ڈھاکا: بنگلادیش میں جنگی جرائم کے خصوصی ٹربیونل نے سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کے خلاف اجتماعی قتل کے مقدمات کی تحقیقات شروع کر دیں۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق جنگی جرائم ٹربیونل کا کہنا ہے کہ حسینہ واجد کے خلاف قتل کے مقدمات عام لوگوں کی جانب سے لائے گئے ہیں، جن میں حسینہ واجد کے متعدد سابق معاونین کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔

    سابق وزیر اعظم کے خلاف اجتماعی قتل کے مقدمات ہیں اور ٹربیونل جرائم کے مقدمات کی بھی تحقیقات کرے گا، یاد رہے کہ حسینہ واجد کے خلاف پرتشدد مظاہروں میں 450 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

    ڈھاکا ٹربیون کے مطابق چند دن قبل بنگلادیش انسٹی ٹیوٹ آف گلاس اینڈ سیرامکس کے طالب علم عبداللہ الطاہر کے قتل کے سلسلے میں بھی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ اور سابق وزیر روڈ ٹرانسپورٹ عبیدالقادر سمیت 40 افراد کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کیا گیا تھا، 19 جولائی کو طالب علم کو رنگپور میں امتیازی سلوک کے خلاف طلبہ کے احتجاج کے دوران گولی مار ی گئی تھی۔

  • بنگلادیش کی سابق وزیر اعظم حسینہ واجد کے خلاف قتل کا ایک اور مقدمہ درج

    بنگلادیش کی سابق وزیر اعظم حسینہ واجد کے خلاف قتل کا ایک اور مقدمہ درج

    ڈھاکا: بنگلادیش کی سابق وزیر اعظم حسینہ واجد کے خلاف قتل کا ایک اور مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

    بنگلادیش کی میڈیا رپورٹس کے مطابق شیخ حسینہ واجد پر ہیلی کاپٹر سے گولیاں برسانے کا الزام بھی عاید کر دیا گیا ہے، اس مقدمے میں حسینہ واجد، سابق وزیر داخلہ اور آئی جی پولیس سمیت 16 افراد نامزد کیے گئے ہیں۔

    سابق وزیر اعظم کے بنائے گئے انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل نے حسینہ واجد کے خلاف ہی انسانیت کے خلاف جرائم کی تحقیقات شروع کر دی ہے، ٹریبونل نے 15 جولائی سے 5 اگست تک کی ہلاکتوں کا کیس تحقیقاتی ٹیم کو سونپ دیا ہے۔

    حسینہ واجد اور دیگر 9 افراد پر قتل، نسل کشی اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات کی تحقیقات کی جا رہی ہے۔

    یہ درخواست نویں جماعت کے مقتول طالب علم عارف احمد صیام کے والد بلبل کبیر نے دائر کی ہے، جسے مظاہرے کے دوران گولی ماری گئی تھی، درخواست میں کہا گیا ہے کہ حسینہ واجد نے طلبہ مظاہرین کے خلاف پرتشدد کریک ڈاؤن کا منصوبہ بنایا، جس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر ہلاکتیں ہوئیں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہوئیں۔

    بنگلادیش چھوڑنے کے بعد حسینہ واجد کا پہلا بیان جاری

    دوسری طرف 8 سال سے قید بیرسٹر احمد بن قاسم نے حسینہ واجد کی خفیہ جیل کا احوال بتاتے ہوئے کہا ہے ’’مجھے لگا تھا وہ مجھے مار ڈالیں گے، آٹھ سال بعد آنکھوں پر پٹی باندھ کر اور ہتھکڑیاں پہنا کر جب پہلی بار خفیہ جیل آئینہ گھر سے باہر نکالا گیا تو میں نے پستول کی آواز سن کر اپنی سانسیں روک لیں، لیکن انھوں نے مجھے مارنے کی بجائے ڈھاکا کے مضافات میں کیچڑ والی کھائی میں زندہ پھینک دیا، آٹھ برس میں پہلی بار مجھے تازہ ہوا نصیب ہوئی۔‘‘

    احمد بن قاسم بنگلادیش کے سب سے بڑے نجی بینک کے سربراہ اور ارب پتی میر قاسم علی کے بیٹے ہیں، انھیں اس وقت اغوا کیا گیا تھا جب وہ اپنے والد کا کیس لڑ رہے تھے، اغوا کے چار دن بعد ان کے والد کو پھانسی دے دی گئی تھی۔

  • غزہ جنگ سے متعلق ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا اہم بیان

    غزہ جنگ سے متعلق ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا اہم بیان

    واشنگٹن : امریکی محکمہ خارجہ کے نائب ترجمان کا کہنا ہے کہ غزہ میں انسانی جانوں کا ضیاع ہمارے لیے کسی بھی صورت میں ناقابل قبول ہے۔

    یہ بات ترجمان ویدانت پٹیل نے واشنگٹن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی، اس موقع پر نمائندہ اے آر وائی نیوز نے غزہ میں اسرائیل کی وحشیانہ بمباری کے حوالے سے سوال کیا کہ ایسا لگتا ہے کہ جیسے امریکا دفاع کے نام پر غزہ جنگ میں بےگناہوں کے قتل عام کی حمایت کر رہا ہے؟

    جس کے جواب میں ویدانت پٹیل نے کہا کہ میں اس سوال کو مجموعی طور پر مسترد کرتا ہوں، غزہ جنگ میں حماس شہریوں کو ڈھال کے طور پر استعمال کرتی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ ہم اپنے آپ کو ایسے منظر نامے میں پاتے ہیں جہاں حماس جیسا جنگجو موجود ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ حماس شہری انفراسٹرکچر کو استعمال کرتی رہتی ہے، شہری سہولیات کو محفوظ پناہ گاہ کے طور پر محفوظ کیا جانا چاہیے، امریکی روایتی ہتھیاروں کی منتقلی کی پالیسی کے تحت ہے۔

    ویدانت پٹیل نے بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کے الزامات سے متعلق سوال پر کہا کہ شیخ حسینہ کے استعفیٰ میں امریکا کے ملوث ہونے کا الزام سراسر غلط ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہم نے حالیہ ہفتوں میں بہت ساری غلط معلومات دیکھی ہیں اور ہم معلومات کو تقویت دینے اور دیانت داری کو مضبوط بنانے پر زور دیتے ہیں۔

  • شیخ حسینہ کی حکومت کا خاتمہ، وائٹ ہاؤس کا اہم بیان

    شیخ حسینہ کی حکومت کا خاتمہ، وائٹ ہاؤس کا اہم بیان

    امریکا نے کہا ہے کہ بنگلادیش کی مستعفی وزیرِاعظم شیخ حسینہ کی حکومت کے خاتمے میں اس کا کوئی کردارنہیں ہے، اس ضمن میں سامنے آنے والی اطلاعات سراسر جھوٹ پر مبنی ہیں۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرن جین پیئر نے پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ امریکا بنگلادیش کی مستعفی وزیرِاعظم شیخ حسینہ کی حکومت کے خاتمے اور بنگلادیش میں پیدا ہونے والی صورتِ حال میں کسی بھی سطح پر ملوث نہیں ہے۔

    اُنہوں نے کہا کہ ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ بنگلادیش کی حکومت کے مستقبل کا فیصلہ بنگلادیش کے عوام کوہی کرنا چاہیے اور ہم اس موقف پرکھڑے ہیں۔

    دوسری جانب برطانیہ کے وزیر اعظم سر کیئر اسٹارمر نے 30 منٹ تک ایرانی صدر مسعود پزشکیان سے فون پر بات کی، انھوں نے ایران پر زور دیا کہ وہ اسرائیل پر حملہ کرنے سے گریز کرے۔

    بی بی سی کے مطابق ڈاؤننگ اسٹریٹ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ سر کیئر اسٹارمر نے مسعود پزشکیان کو فون کر کے کہا کہ ”حساب کتاب میں غلطی ہونے سے سنگین خطرہ جنم لے سکتا ہے اس لیے اب پر سکون رہ کر محتاط غور و فکر کرنے کا وقت ہے۔“

    حسینہ واجد کو بھارت میں کپڑوں کی خریدی کے لیے پیسے کم پڑ گئے

    دونوں رہنماؤں کے درمیان 30 منٹ تک بات ہوئی، جس میں مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کم کرنے پر تبادلہ خیال کیا گیا، ایرانی صدر سے بات کرنے سے پہلے برطانوی وزیر اعظم نے صدر جو بائیڈن اور مغربی اتحادی ممالک کے سربراہان سے بات کی تھی۔

  • بنگلادیش کی عبوری حکومت نے حسینہ واجد کو وطن واپس آنے کی پیشکش کر دی

    بنگلادیش کی عبوری حکومت نے حسینہ واجد کو وطن واپس آنے کی پیشکش کر دی

    ڈھاکا: بنگلادیش کی عبوری حکومت نے شیخ حسینہ واجد کو وطن واپس آنے کی پیشکش کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بنگلادیش کی عبوری حکومت نے سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کے ملک بدر کیے جانے کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے انھیں وطن واپس آنے کی پیشکش کر دی۔

    بنگلادیش کی وزارت داخلہ امور کے سربراہ بریگیڈیئر جنرل (ریٹائرڈ) محمد سخاوت حسین نے کہا ہے کہ شیخ حسینہ واجد کو ملک چھوڑنے کے لیے جبراً مجبور کیے جانے کا تاثر بے بنیاد ہے۔

    خبر رساں ایجنسی کے مطابق جنرل سخاوت حسین نے مزید کہا کہ حسینہ واجد اپنی مرضی سے ملک چھوڑ کر گئیں، ان پر کسی قسم کا جبر نہیں تھا، لیکن ہم واپس آنے کی دعوت دیتے ہیں، وہ آئیں اور نئے چہروں کے ساتھ پارٹی کو دوبارہ منظم کریں۔

    انھوں نے کہا کہ شیخ حسینہ واجد ملک میں واپس آئیں لیکن کوئی ہنگامہ برپا نہ کریں، جماعت اسلامی سمیت کسی بھی سیاسی جماعت پر ہم پابندی نہیں چاہتے۔

    ادھر بنگلادیش کی نئی عبوری حکومت کے خارجہ امور کے مشیر محمد توحید حسین نے بھی ایک بیان میں کہا ہے کہ اگر بنگلادیش کے قانون کی ضرورت ہوئی تو ڈھاکا نئی دہلی سے شیخ حسینہ کی ہندوستان سے واپسی کو یقینی بنانے کے لیے کہے گا۔

  • کیا حسینہ واجد نے اپنی حکومت کے خاتمے کا الزام امریکا پر لگایا؟ بیٹے کا اہم بیان سامنے آ گیا

    کیا حسینہ واجد نے اپنی حکومت کے خاتمے کا الزام امریکا پر لگایا؟ بیٹے کا اہم بیان سامنے آ گیا

    ڈھاکا: بنگلادیش کی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کے صاحب زادے سجیب واجد نے ان خبروں کی تردید کی ہے جن میں یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ حسینہ واجد نے امریکا پر بنگلادیش میں حکومت کی تبدیلی کی سازش کا الزام لگایا۔

    کل حسینہ واجد نے امریکا پر اپنی حکومت کو ختم کرنے کا الزام لگایا، آج بیٹے نے تردید کر دی ہے، سجیب واجد نے سوشل میڈیا پر لکھا میری والدہ نے امریکا پر عوامی لیگ کی حکومت ختم کرنے کا کوئی الزام نہیں لگایا۔

    ایکس پر ایک پوسٹ میں سجیب واجد نے ایسی رپورٹس کو ’’مکمل طور پر غلط اور من گھڑت‘‘ قرار دیا، انھوں نے لکھا کہ ایک اخبار میں شائع ہونے والا میری والدہ سے منسوب حالیہ استعفیٰ کا بیان مکمل طور پر جھوٹا اور من گھڑت ہے۔

    انھوں نے کہا ’’میں نے والدہ کے ساتھ صرف اس بات کی تصدیق کی ہے کہ انھوں نے ڈھاکا چھوڑنے سے پہلے یا بعد میں کوئی بیان نہیں دیا۔‘‘ سجیب واجد نے لکھا میری والدہ نے ڈھاکا چھوڑنے سے پہلے یا بعد میں کوئی بیان ہی نہیں دیا۔

    حسینہ واجد کا بیٹا والدہ کی زندگی بچانے پر مودی حکومت کے گُن گانے لگا

    واضح رہے کہ حسینہ واجد نے امریکی سازش میں پناہ ڈھونڈتے ہوئے الزام لگایا تھا کہ سینٹ مارٹن جزیرے پر ایئربیس بنانے کی اجازت نہ دینا ان کی حکومت کے خاتمے کا سبب بنا۔ بنگلادیش کی سیکولر حسینہ واجد نے یہ بھی کہا تھا کہ سینٹ مارٹن جزیرے اور برما کے علاقے کو ملاکر نئے عیسائی ملک بنانے کی سازش کی جا رہی ہے۔

    بھارتی میڈیا یہ چرچا ہوتا رہا کہ سینٹ مارٹن آئی لینڈ پر امریکی ایئر بیس بنانے کی اجازت نہ دینا حسینہ اجد کے اقتدار کے خاتمے کا سبب بنا ہے۔

  • بنگلادیش کی سابق وزیر اعظم حسینہ واجد کا دھڑن تختہ ہونے کے بعد پہلا بیان سامنے آ گیا

    بنگلادیش کی سابق وزیر اعظم حسینہ واجد کا دھڑن تختہ ہونے کے بعد پہلا بیان سامنے آ گیا

    نئی دہلی: بنگلادیش کی سابق وزیر اعظم حسینہ واجد کا دھڑن تختہ ہونے اور ملک سے فرار ہونے کے بعد پہلا بیان سامنے آ گیا ہے۔

    بھارتی میڈیا دی پرنٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے حسینہ واجد نے 15 سالہ اقتدار کے خاتمے کا ذمہ دار امریکا کو ٹھہرا دیا، اور کہا کہ سینٹ مارٹن جزیرے پر امریکا کو ایئربیس بنانے دیتی تو اقتدار نہ جاتا۔

    انھوں نے کہا سینٹ مارٹن جزیرہ امریکا کو نہ دینا میرا جرم بنا دیا گیا، استعفا نہ دیتی تو مجھے لاشوں کا جلوس دیکھنا پڑتا، شیخ حسینہ نے دعویٰ کیا کہ بنگلادیش اور میانمار کے کچھ علاقوں کو ملا کر ایک نیا ’’عیسائی ملک‘‘ بنانے کی سازش ہو رہی ہے، جس کے لیے امریکا نے سینٹ مارٹن جزیرہ مانگا تھا۔

    میانمار سے بنگلادیش ہجرت کرتے ہوئے روہنگیا مسلمانوں پر بھیانک ڈرون حملہ، 200 جاں بحق

    انھوں نے کہا میں نے ملک کی خود مختاری کو داؤ پر نہیں لگایا اور جزیرہ دینے سے انکار کر دیا تھا۔

    حسینہ واجد نے کہا مجھے وقتی طور پر شکست ہوئی ہے لیکن بنگلادیش کے لوگ جیت گئے، جن کے لیے میرے والد اور میرا پورا خاندان قربان ہو گیا تھا، انھوں نے کہا امید مت چھوڑیں، میں جلد واپس آؤں گی۔

    واضح رہے کہ سینٹ مارٹن جزیرے کا رقبہ صرف 3 مربع کلومیٹر ہے اور یہ خلیج بنگال کے شمال مشرقی حصے میں واقع ہے۔

  • بنگلہ دیش سپریم کورٹ بار کا حسینہ واجد سے متعلق بھارت سے اہم مطالبہ

    بنگلہ دیش سپریم کورٹ بار کا حسینہ واجد سے متعلق بھارت سے اہم مطالبہ

    بنگلہ دیش سپریم کورٹ بار نے بھارت سے شیخ حسینہ واجد کو واپس ڈھاکا بھیجنے کا مطالبہ کردیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیش سپریم کورٹ بار کے صدر اے ایم محبوب الدین کا کہنا ہے کہ بھارت ملک سے فرار ہونے والی شیخ حسینہ واجد اور ان کی بہن کو گرفتار کرکے واپس بھیجے۔

    محبوب الدین کا کہنا ہے کہ ہم بھارت کے عوام کے ساتھ اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں۔

    سپریم کورٹ بار کے صدر کا کہنا تھا کہ شیخ حسینہ اور ان کی بہن شیخ ریحانہ فرار ہو کر بھارت گئی ہیں۔ شیخ حسینہ بنگلہ دیش میں کئی لوگوں کی موت کی ذمے دار ہیں اس لیے بھارت انہیں گرفتار کرکے وطن واپس بھیجے۔

    انہوں نے ملک میں ایمرجنسی کے نفاذ کی بھی مخالفت کی اور سیاسی اور بدعنوانی ججز کو ایک ہفتے میں مستعفی ہونے کا الٹی میٹم دے دیا۔

    علاوہ ازیں بنگلہ دیشی طلبہ قیادت نے فوجی حکام سے ملاقات کی اور اپنے مطالبات پیش کردیے، بنگلہ دیشی طلبہ نے نوبل انعام یافتہ محمد یونس کو عبوری حکومت کی سربراہی دینے کا کہا ہے، محمدیونس کے ترجمان نے بھی طلبہ قیادت کی نامزدگی سے اتفاق کرلیا ہے۔

    طلبہ کے مطالبے کے تحت بنگلہ دیش کی پارلیمنٹ تحلیل کردی گئی ہے، طلبہ تنظیموں نے فوجی حکومت قبول کرنے سے انکار کردیا ہے۔

    بنگلہ دیشی میڈیا بنگلہ دیش پولیس ایسوسی ایشن نے ملک بھرمیں ہڑتال کا اعلان کردیا ہے، بنگلہ دیش پولیس کی ہڑتال کے بعد طلبہ تنظیموں نے ڈھاکا کی اہم سڑکوں کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔

    ڈھاکا میں پولیس کی ہڑتال کے بعد طلبہ نے سڑکوں پر ٹریفک کنٹرول کرنا شروع کردیا ہے، بنگلہ دیش میں کاروبارکھل چکا ہے لیکن عوام میں خوف ہے۔

    دریں اثنا بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیش سے فرار ہونے والی حسینہ واجد تاحال بھارت میں موجود ہیں، ان کی جانب سے فن لینڈ میں سیاسی پناہ کی درخواست کردی گئی ہے۔

  • بنگلادیش کے صدر نے الٹی میٹم کا وقت ختم ہونے سے پہلے پارلیمنٹ تحلیل کر دی

    بنگلادیش کے صدر نے الٹی میٹم کا وقت ختم ہونے سے پہلے پارلیمنٹ تحلیل کر دی

    ڈھاکا: بنگلادیش کے صدر نے الٹی میٹم کا وقت ختم ہونے سے پہلے پارلیمنٹ تحلیل کر دی۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق بنگلادیش کے صدر شہاب الدین نے پارلیمنٹ تحلیل کرنے کا اعلان کر دیا ہے، بنگلادیش کی طلبہ تحریک نے کچھ دیر قبل پارلیمنٹ تحلیل کیے جانے کے لیے 3 بجے کا الٹی میٹم دیا تھا۔

    طلبہ کا کہنا تھا کہ صدر شہاب الدین نے کل کہا تھا کہ وہ فوری طور پر پارلیمان تحلیل کر دیں گے لیکن فاشسٹ حسینہ کی پارلیمنٹ اب بھی موجود ہے، ہم قومی استحکام اور انصاف کے خواہاں ہیں، جس کے لیے پہلا قدم پارلیمنٹ کی تحلیل ہے۔

    طلبہ کا کہنا تھا کہ وہ اپنے مطالبات پر عمل درآمد ہوتا دیکھنا چاہتے ہیں، صدر شہاب الدین پارلیمنٹ تحلیل کریں ورنہ سخت رد عمل آئے گا۔

    واضح رہے کہ طلبہ رہنماؤں سے آج فوجی حکام کی ملاقات بھی طے ہے، طلبہ رہنماؤں کا اس بات پر اصرار ہے کہ وہ فوجی قیادت والی حکومت کو قبول نہیں کریں گے۔ انھوں نے واضح طور پر کہا ہے کہ نوبل امن انعام یافتہ محمد یونس کو عبوری حکومت کی سربراہی کرنی چاہیے۔

    دوسری طرف محمد یونس کے ترجمان نے مبینہ طور پر کہا ہے کہ انھوں نے عبوری حکومت کا مشیر بننے کی درخواست قبول کر لی ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ترجمان نے کہا ہے کہ 84 سالہ محمد یونس اس وقت پیرس میں ایک چھوٹے آپریشن کے سلسلے میں موجود ہیں، یہ مائنر میڈیکل پروسیجر ہونے کے بعد وہ فوری طور پر بنگلادیش روانہ ہو جائیں گے۔

    ’اسٹوڈنٹس اگینسٹ ڈسکریمینیشن‘ کے رہنما ناہید اسلام نے کہا ہے کہ وہ کابینہ کے لیے مزید نام بھی تجویز کریں گے، انھوں نے واضح کیا کہ جن کے پاس اقتدار کی قوت ہے، انھوں نے اگر طلبہ کی خواہشات کو نظر انداز کیا تو وہ مشکل میں پڑ جائیں گے۔

    حسینہ واجد حکومت کا خاتمہ

    واضح رہے کہ عوامی طاقت فسطائیت کی سرکار کو بہا لے گئی ہے، بنگلادیشی طلبہ اور نوجوانوں نے مل کر ڈھاکا کی آمرانہ سرکار کو ڈھا دیا، حسینہ واجد حکومت کوٹہ سسٹم کے خلاف شروع ہونے والی احتجاجی تحریک کے سامنے ریت کی دیوار ثابت ہوئی، شیخ حسینہ واجد مستعفی ہو کر بہن کے ہمراہ بھارت فرار ہو گئی ہیں، 300 مظاہرین کا خون حسینہ واجد کا 16 سالہ طویل اقتدار لے ڈوبا۔

    فوج نے ملک کا کنٹرول سنبھال لیا ہے، مخدوش صورت حال کو سنبھالنے کے لیے بنگلادیشی صدر نے سابق وزیر اعظم خالدہ ضیا کو رہا کر دیا، بنگلادیش میں طلبہ ایک ماہ سے کوٹہ سسٹم کے خلاف سڑکوں پر تھے، اور حسینہ واجد نے انھیں دہشت گرد قرار دے دیا تھا، طلبہ نے جیسے ہی سول نافرمانی کی تحریک شروع کی دوسرے ہی دن فاشسٹ حکومت کا خاتمہ کر دیا۔

    بنگلادیش میں اب کرفیو بھی ہٹا دیا گیا ہے، تعلیمی ادارے کھل گئے ہیں، اسٹاک مارکیٹ کھلتے ہی آج اس میں تیزی دیکھی گئی، جب کہ سڑکوں پر ایک ماہ سے جاری پرتشدد احتجاج جشن میں تبدیل ہو گیا ہے۔

  • بنگلادیش میں اسٹاک مارکیٹ میں تیزی آ گئی

    بنگلادیش میں اسٹاک مارکیٹ میں تیزی آ گئی

    ڈھاکا: حسینہ واجد حکومت کے خاتمے کے بعد بنگلادیش کے اسٹاک مارکیٹ میں تیزی آ گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بنگلادیش میں کرفیو ہٹا دیا گیا ہے، اور تعلیمی ادارے کھل گئے ہیں، ایئرپورٹ پر فلائٹ آپریشن 8 گھنٹے بعد بحال ہو گیا۔

    تاہم بنگلادیش میں ملک کی صورت حال اور عوام کے تحفظ کے لیے بدھ تک چھٹی رہے گی اور صنعتیں بھی آج بند رہیں گی، جب کہ بنگلادیشی آرمی چیف آج طلبہ رہنماؤں سے ملاقات کریں گے۔

    دی بزنس اسٹینڈرڈ کے مطابق آج جیسے ہی ڈھاکا اسٹاک ایکسچینچ کھلا، تو شروع ہی میں اس میں تیزی دیکھی گئی، وزیر اعظم حسینہ واجد کی رخصتی کے بعد سرمایہ کاروں نے خریداری میں دل چسپی ظاہر کی۔

    براڈ بیسڈ انڈیکس (DSEX) ابتدائی پندرہ منٹ ہی میں 250 پوائنٹس کے اضافے سے 5,467 پر پہنچ گیا، بلیو چپ انڈیکس (DS30) 88 پوائنٹس کے اضافے سے 1945 پوائنٹس پر پہنچا، جب کہ شریعت کمپلائنٹ اسٹاک کا انڈیکس (DSES) 44 پوائنٹس کے اضافے سے 1188 پوائنٹس پر پہنچ گیا۔ اسی مدت کے دوران DSE میں ٹرن اوور 209 کروڑ ٹکا تھا۔

    مجموعی طور پر جن حصص میں کاروبار ہوا ان میں 357 میں اضافہ ہوا، 13 میں کمی آئی جب کہ 3 میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی۔

    واضح رہے کہ ایک ماہ سے جاری پرتشدد احتجاج جشن میں تبدیل ہو گیا ہے، اور ڈھاکا کی سڑکوں پر عوام کا سمندر اُمڈ آیا ہے، شیخ مجیب الرحمان کا مجسمہ گرانے کے بعد مظاہرین نے شیخ مجیب کی رہائش گاہ کو بھی نذرآتش کر دیا اور عوامی لیگ کے صدر دفتر کو آگ لگا دی۔

    رکن پارلیمنٹ اور سابق کرکٹر مشرفی مرتضیٰ کا گھر بھی جلا دیا گیا، اوورسیز بنگالیوں نے بھی دنیا بھر میں جشن منایا، نیویارک میں بنگلادیش کے قونصل خانے میں بنگالی داخل ہو گئے، اور حسینہ واجد اور حکومت مخالف نعرے لگائے گئے، شیخ مجیب کی تصویریں بھی اتار دیں۔