Tag: Hassan Nasrallah

  • حسن نصراللہ کو فضائی حملے میں شہید کرنے کی ویڈیو جاری کردی گئی

    حسن نصراللہ کو فضائی حملے میں شہید کرنے کی ویڈیو جاری کردی گئی

    اسرائیل نے لبنانی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ کے شہید سربراہ سید حسن نصر اللہ کو بمباری میں شہید کرنے کی ویڈیو جاری کردی ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے مذکورہ ویڈیو شہید سربراہ حسن نصراللّٰہ اور سیکریٹری جنرل ہاشم صفی الدین کی نمازِ جنازہ کی ادائیگی کے ایک روز بعد جاری کی ہے۔

    اسرائیل کی جانب سے جاری کی گئی ویڈیو میں د یکھا جاسکتا ہے کہ ایک لڑاکا طیارہ بیروت پر بم گرا رہا ہے اور متعدد دھماکے ہورہے ہیں۔

    واضح رہے کہ لبنان کی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ کے شہید رہنما کی نماز جنازہ میں ہزاروں افراد نے شرکت کی جن میں سے اکثر سیاہ لباس میں ملبوس، حسن نصر اللہ کی تصاویر اور جھنڈے لہراتے ہوئے نظر آئے۔

    تین دہائیوں سے زیادہ عرصے تک تنظیم سے منسلک اور سربراہی کرنے والے حسن نصراللّٰہ کی شہادت سے حزب اللہ کو شدید دھچکا پہنچا۔

    اسرائیل نے غزہ پر حملے کی تیاری شروع کر دی

    حزب اللہ کئی دہائیوں سے ملکی سیاست میں بھی اہم کردار ادا کر رہی ہے اور اسے طویل عرصے سے ملک کی اکثریتی شیعہ مسلم کمیونٹی کی حمایت حاصل ہے۔

    لبنان کے مختلف شہروں سے ہزاروں افراد بشمول خواتین اور بچے سخت سردی میں پیدل چل کر تقریب کے مقام پر پہنچے۔ یاد رہے کہ حسن نصراللّٰہ کو ایک بڑے اسرائیلی حملے میں شہید کیا گیا تھا۔

  • حسن نصراللہ کی شہادت کے 2 ماہ بعد نماز جنازہ کا اعلان

    حسن نصراللہ کی شہادت کے 2 ماہ بعد نماز جنازہ کا اعلان

    لبنان کی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ کی شہادت کے دو ماہ بعد ان کی نماز جنازہ کی عوامی سطح پر ادا کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایران کی حمایت یافتہ لبنانی تنظیم حزب اللہ نے اپنے سربراہ حسن نصراللہ کی شہادت کے ٹھیک 2 ماہ بعد نمازجنازہ کی ادائیگی کا اعلان کردیا۔

    اس حوالے سے حزب اللہ کی سیاسی کونسل کے نائب سربراہ محمود قماطی نے گزشتہ روز ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ سابق سربراہ حسن نصراللہ کی نمازجنازہ کی تیاری کر رہے ہیں، جو دو ماہ قبل اسرائیلی فوج حملے میں شہید ہوگئے تھے۔

    قماطی نے کہا کہ ہم نے جنازے میں تاخیر اس لیے کی تاکہ عوامی سطح پر اس کا بہتر انتظام کیا جاسکے اور جو حسن نصراللہ کے شایانِ شان ہو۔

    یاد رہے کہ اسرائیل اور حزب اللہ کی جانب سے لبنان میں جنگ بندی پر عمل درآمد کا آغاز کردیا گیا ہے جس کے بعد ہجرت کرنے والے لوگ بیروت میں اپنے گھروں کی جانب واپس آنا شروع ہوگئے ہیں۔

    لبنان کے مقامی وقت کے مطابق بدھ کی صبح 4 بجے سے جنگ بندی نافذ کی گئی تاہم اسی دوران یہ خدشات موجود ہیں کہ جنگ بندی کا یہ وقفہ اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان مستقل جنگ بندی کی جانب بڑھے گا یا نہیں؟

    حزب اللہ نے اپنے سربراہ حسن نصراللہ کی شہادت کی 28 ستمبر کو تصدیق کی تھی جب کہ اس سے ایک روز قبل یعنی 27 ستمبر کو اسرائیل نے بیروت حملوں میں ان کے علاوہ دیگر سینئر رہنماؤں کو شہید کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

  • عراق میں ایک ہفتے سے کم عرصے میں کتنے بچوں کا نام  حسن نصر اللہ کے نام پر رکھا گیا؟

    عراق میں ایک ہفتے سے کم عرصے میں کتنے بچوں کا نام حسن نصر اللہ کے نام پر رکھا گیا؟

    بغداد: آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ حسن نصر اللہ کا انتقال 27 ستمبر کو ہوا اور ایک ہفتے سے بھی کم عرصے میں عراق میں 100 ’نصر اللہ‘ پیدا ہو چکے ہیں، دراصل والدین نوزائیدہ بچوں کے نام ان کے نام پر رکھنے لگے ہیں۔

    حزب اللہ کے رہنما حسن نصر اللہ کے لبنان کے شہر بیروت میں اسرائیلی فضائی حملے میں شہادت کے بعد متعدد عراقی والدین نے اپنے نوزائیدہ بچوں کے نام ان کے نام پر رکھ لیے۔

    عراق کی وزارت صحت کے مطابق 27 ستمبر کے بعد سے جب اسرائیل نے حزب اللہ کے سربراہ کو قتل کیا، عراق میں 100 سے زائد بچوں کے نام نصراللہ رکھے گئے ہیں۔ وزارت نے عراق کے مختلف علاقوں میں سو سے زائد بچوں کی پیدائشوں کا اندراج کیا ہے۔

    عراقی میڈیا کا کہنا ہے کہ بچوں کے نام نصراللہ کے نام پر اس لیے رکھے گئے ہیں تاکہ اسرائیل کے سامنے مزاحمت کرنے والے اس شہید کو خراج تحسین پیش کیا جا سکے۔ عراق نے نصراللہ کی شہادت کے اعزاز میں تین روزہ قومی سوگ کا اعلان بھی کیا تھا۔

    حزب اللہ نے میزائل مار کر اسرائیلی ہیلی کاپٹر کو بھاگنے پر مجبور کر دیا

    یاد رہے کہ حزب اللہ کے نظریاتی اور تزویراتی رہنما حسن نصر اللہ بیروت میں اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے تھے، انھوں نے 32 سال تک طاقت ور شیعہ مسلح گروپ کی قیادت کی اور اسرائیل اور مغرب کے علاوہ بھی اپنے علاقائی دشمن بنائے۔ انھیں متعدد عرب ممالک میں اسرائیلی اور مغربی اثر و رسوخ کے خلاف مزاحمت کی علامت سمجھا جاتا تھا۔

    عراق میں حسن نصر اللہ نے خاص طور پر اکثریتی شیعہ آبادی میں کافی حمایت حاصل کی، ان کے قتل نے عراق کے لوگوں میں غصے کو جنم دیا اور ملک میں بڑے پیمانے پر مظاہرے دیکھنے میں آئے، اسرائیل کے اقدامات کی مذمت کی گئی اور ان کے قتل کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا گیا۔

  • خامنہ ای نے شہید حسن نصراللہ سے چند روز پہلے کیا کہا تھا؟ رائٹرز کی تہلکہ خیز رپورٹ

    خامنہ ای نے شہید حسن نصراللہ سے چند روز پہلے کیا کہا تھا؟ رائٹرز کی تہلکہ خیز رپورٹ

    لندن : برطانوی خبر رساں ادارے نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ آیت اللہ خامنہ ای نے حسن نصراللہ کو ان کی شہادت سے قبل قتل کے منصوبے سے خبردار کرتے ہوئے محفوظ مقام پر منتقل ہونے کی ہدایت کی تھی۔

    اس حوالے سے مختلف ایرانی ذرائع نے روئٹرز کو بتایا کہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے حزب اللہ کے رہنما سید حسن نصر اللہ کو لبنان چھوڑنے کی تنبیہ کی تھی کیونکہ اسرائیلی حملے میں ان کے قتل ہونے کا خدشہ تھا۔

    روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ حسن نصر اللہ کو یہ پیغام ایک سینئر ایرانی پاسدارانِ انقلاب کے کمانڈر، بریگیڈیئر جنرل عباس نل فوروشان کے ذریعے پہنچایا گیا تھا، جو اسرائیلی حملے میں نصراللہ کے ساتھ ہی شہید ہوگئے، بھیجے گئے پیغام میں کہا گیا تھا کہ اسرائیل نے حزب اللہ کے اندر جاسوس داخل کر رکھے ہیں اور وہ حسن نصر اللہ قتل کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔

    حزب اللہ کے بم سے لیس پیجرز پر 17 ستمبر کو ہونے والے حملے کے بعد آیت اللہ خامنہ ای نے حسن نصراللہ کو پیغام بھیجا تھا کہ وہ ایران چلے جائیں کیونکہ اسرائیلی سازش کے تحت انہیں قتل کرنے کی اطلاعات تھیں۔

    اس اندوہناک واقعے کے بعد خامنہ ای نے نصراللہ اور کمانڈر کی موت کے بدلے میں اسرائیل پر میزائل حملے کرنے کا حکم جاری کیا۔ اس بیان میں جولائی میں تہران میں حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کے قتل اور لبنان پر اسرائیل کے حملوں کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ ایران میں اسرائیلی جاسوسی کے خدشات گزشتہ کئی سال سے چلے آ رہے ہیں۔ سال 2021میں سابق ایرانی صدر محمود احمدی نژاد نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ ایک ایرانی انٹیلیجنس یونٹ کا سربراہ جو موساد کے ایجنٹوں کو نشانہ بناتا تھا وہ خود اسرائیلی جاسوسی ادارے کا ایجنٹ تھا۔

    انہوں نے سی این این ترکی کو بتایا کہ اسرائیل نے ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق حساس دستاویزات حاصل کیں، جو 2018 میں ایک بڑے حملے کا حصہ تھیں، جس میں اسرائیل نے ایران کے جوہری پروگرام کی انتہائی خفیہ دستاویزات کا ایک بڑا ذخیرہ چرا لیا تھا۔

    اسی سال اسرائیل کے سبکدوش ہونے والے جاسوسی چیف یوسی کوہن نے بی بی سی کو تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ اس حملے میں 20 غیر اسرائیلی موساد ایجنٹس شامل تھے جنہوں نے ایک گودام سے یہ خفیہ آرکائیو چرایا۔

    روئٹرز رپورٹ کے مطابق حسن نصر اللہ کے قتل کے بعد ایران میں اسرائیلی جاسوسی کے حوالے سے شدید تشویش پائی جا رہی ہے اور حزب اللہ کے اندرونی حلقوں میں بھی بے اعتمادی کی فضا پیدا ہوگئی ہے۔ حزب اللہ قیادت کی بڑی تعداد اب تک اسرائیلی حملوں میں شہید ہو چکی ہے اور اب ایران کو خطرہ ہے کہ اس کے خلاف مزید حملے ہوسکتے ہیں اور اب ایران اپنی صفوں میں ممکنہ جاسوسوں کو تلاش کرنے میں مصروف ہے۔

    ایرانی ذرائع نے روئٹرز کو بتایا کہ ایران اب سینیئر قیادت کے درمیان اسرائیلی ایجنٹوں کے خدشات پر فکرمند ہے، حزب اللہ اور ایرانی اسٹیبلشمنٹ میں عدم اعتماد کی فضا سے ایران کو خامنہ ای کی حفاظت کی پریشانی بھی لاحق ہے۔ حزب اللہ سربراہ کی شہادت کے بعد ایرانی سپریم لیڈر کو نامعلوم محفوظ مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایرانی ذرائع کی اس خبر پر ایرانی وزارت خارجہ اور اسرائیلی حکام نے فی الحال کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔

    یاد رہے کہ حزب اللہ جو 1980 کی دہائی میں ایران کی حمایت سے قائم ہوئی، اس اتحاد کا سب سے مضبوط رکن رہی ہے، لیکن موجودہ انتشار نے اس کے لیے نیا رہنما منتخب کرنا مشکل بنا دیا ہے کیونکہ مسلسل جاسوسی کے خدشات نئے رہنما کو بھی خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔

  • حسن نصر اللہ کو ہدف بنانے والے امریکی بم سے متعلق حیران کن تفصیلات

    حسن نصر اللہ کو ہدف بنانے والے امریکی بم سے متعلق حیران کن تفصیلات

    بیروت میں حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ کو نشانہ بنانے کے فوراً بعد ہی یہ بات سامنے آ گئی تھی کہ اسرائیل نے اس حملے میں امریکی ساختہ بم استعمال کیا ہے، تاہم بم کی نوعیت سے متعلق تفصیلات اب سامنے آئی ہیں۔

    اتوار کے روز ایک امریکی سینیٹر مارک کیلی نے پہلی بار اعتراف کیا کہ اسرائیل نے جمعہ کو بیروت میں حزب اللہ کے رہنما سید حسن نصر اللہ کو نشانہ بنانے کے لیے جو بم استعمال کیا وہ امریکی ساختہ گائیڈڈ بم تھا۔

    مارک کیلی کے مطابق اسرائیل نے حسن نصر اللہ کو مارنے کے لیے مارک 84 بم استعمال کیا، جس کا وزن 2000 پونڈ یا 900 کلو گرام ہے، اس بم میں JDAMs (جوائنٹ ڈائریکٹ اٹیک میونیشنز) کا استعمال کیا گیا ہے، یہ گائیڈڈ گولہ بارود ہے جو ایک غیر گائیڈڈ بم کو گائیڈڈ ہتھیار میں تبدیل کر دیتا ہے، اور اس مقصد کے لیے یہ پنکھوں اور GPS گائیڈنس سسٹم کا استعمال کرتا ہے۔

    حملے میں استعمال ہونے والے ہتھیار کے بارے میں یہ پہلا امریکی بیان ہے، پینٹاگون نے ابھی تک مارک کیلی کے بیانات پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے، جب کہ اسرائیلی فوج نے حملے میں استعمال ہونے والے ہتھیاروں کو ظاہر کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ تاہم آئی ڈی ایف کا کہنا تھا کہ انھوں نے اس حملے میں چند منٹوں کے دوران 80 سے زیادہ بم گرائے تھے۔

    مارک 84 اور ڈیزی کٹر بم

    مارک 84 بم کو BLU-117 بھی کہا جاتا ہے، اور یہ مارک 80 سیریز کا سب سے بڑا بم ہے۔ مارک 80 بم ویتنام جنگ کے دوران امریکا نے استعمال کرنا شروع کیے تھے، یہ امریکا کا سب سے بھاری غیر گائیڈڈ ہتھیار تھا، اور اس وقت اس کا وزن 15,000 پونڈ تھا، اور اس کا نام تھا ڈیزی کٹر (BLU-82)۔ اس سیریز کے ایک اور ہتھیار کا نام تھا ’ڈیمولیشن بم‘ جو M118 کہلاتا تھا۔

    مارک چوراسی ایک سادہ دھاتی خول ہے، جس میں 945 پونڈ (429 کلوگرام) ٹرائٹونل ہائی ایکسپلوزیو بھرا ہوتا ہے۔ یہ بم 50 فٹ (15 میٹر) چوڑا اور 36 فٹ (11 میٹر) گہرا گڑھا بنا سکتا ہے۔ اور 15 انچ (38 سینٹی میٹر) تک دھات یا 11 فٹ (3.4 میٹر) تک کنکریٹ میں گھس سکتا ہے، اور یہ اس اونچائی پر منحصر ہے جس سے اسے گرایا جاتا ہے، اور یہ 400 گز (370 میٹر) کے دائرے میں ہر چیز کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیتا ہے۔

  • حسن نصر اللہ کی تدفین کب اور کہاں ہوگی؟

    حسن نصر اللہ کی تدفین کب اور کہاں ہوگی؟

    حزب اللہ کے شہید سربراہ حسن نصر اللہ کی تدفین کے حوالے سے مختلف خبریں زیر گردش ہیں۔

    ایرانی میڈیا مہر کے مطابق شہید حسن نصر اللہ کی تجہیز و تکفین کے حوالے سے متضاد خبریں آ رہی ہیں، تاہم ایک بات یقینی ہے کہ ان کا جسدِ خاکی لبنان سے باہر نہیں لے جایا جائے گا۔

    عراقی ذرائع ابلاغ کے مطابق حسن نصراللہ کو بیروت میں تشییع کے بعد کربلائے معلیٰ منتقل کیا جائے گا، جہاں ان کی تدفین ہوگی تاہم حزب اللہ کے رہنماؤں نے اس خبر کی تردید کی ہے۔

    شرق الاوسط کے مطابق حزب اللہ کے قریبی ذرائع نے کہا ہے کہ شہید کو تدفین کے لیے عراق نہیں لے جایا جائے گا، ان کی تشییع اور تدفین لبنان میں ہوگی، تاہم تاریخ کا ابھی تک تعین نہیں کیا گیا ہے۔

    شدید نقصان سے دوچار حزب اللہ نے دوبارہ منظم ہونے کی جدوجہد شروع کر دی

    یہ بھی بتایا جا رہا ہے کہ ان کی تشییع جنازہ میں اعلیٰ شخصیات کی شرکت متوقع ہے لہٰذا امکان ہے کہ حالات نارمل ہونے تک تاخیر ہوگی، دوسری طرف سومریہ نیوز نے دعویٰ کیا تھا کہ حزب اللہ کے شہید سربراہ کی تشییع آج پیر کو ہونی تھی۔

    حزب اللہ کے ساتھ جنگ بندی کے لیے اسرائیل نے شرط پیش کر دی

    خیال رہے کہ حسن نصر اللہ کی تشییع کے وقت اور جائے تدفین کے بارے میں کوئی مصدقہ خبر نہیں ملی ہے۔

  • حسن نصر اللہ کی شہادت پر لبنان میں 3 روزہ سوگ کا اعلان

    حسن نصر اللہ کی شہادت پر لبنان میں 3 روزہ سوگ کا اعلان

    بیروت: حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ کی شہادت پر لبنان میں 3 روزہ سوگ کا اعلان کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لبنان کی حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ کی شہادت کے بعد لبنان میں کل سے تین روزہ سوگ ہوگا، لبنانی وزیر اعظم نے کہا کہ سرکاری عمارتوں پر پرچم سرنگوں رہے گا۔

    حسن نصراللہ کی تدفین تک سرکاری ادارے بند رہیں گے، حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ کی اسرائیلی حملے میں شہادت کے بعد نعیم قاسم تنظیم کے عبوری سربراہ مقرر کر دیے گئے ہیں۔

    نعیم قاسم 1992 میں حزب اللہ کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل مقرر ہوئے تھے، نعیم قاسم حزب اللہ شوریٰ کمیٹی کے مسلسل 3 مرتبہ رکن بھی رہ چکے ہیں۔

    واضح رہے کہ دو دن قبل اسرائیل نے بیروت میں ایک بنکر بسٹر میزائل حملہ کر کے حزب اللہ کے کئی رہنماؤں کو قتل کر دیا تھا، حملے کے وقت حسن نصراللہ بھی 6 عمارتوں کے نیچے بنائے گئے بنکر میں موجود تھے، حزب اللہ کے جس ہیڈکوارٹر پر حملہ کیا گیا وہ رہائشی عمارتوں کے نیچے تھا۔

    امریکی صدر نے حسن نصراللہ کی شہادت اسرائیل کا منصفانہ اقدام قرار دے دیا

    ترجمان حزب اللہ نے ایک بیان میں کہا کہ گروپ کے سینئر رہنما علی کرکی، حسن نصر اللہ کی بیٹی زینب بھی اسرائیلی حملے میں شہید ہوئی ہیں، شام لبنان میں القدس فورس کے کمانڈر عباس نیلفوروشن بھی اس حملے میں شہید ہوئے۔

  • حزب اللہ کا نیا سربراہ کون ہوگا؟ نام سامنے آگئے

    حزب اللہ کا نیا سربراہ کون ہوگا؟ نام سامنے آگئے

    لبنان میں گزشتہ روز ہونے والے حملے میں حسن نصر اللہ کی شہادت کے بعد حزب اللہ میں قیادت کا خلاء پیدا ہوگیا ہے، موجودہ صورتحال میں یہ سوال گردش کررہا ہے کہ لبنانی مزاحمتی تنظیم کا اگلا سربراہ کسے نامزد کیا جائے گا۔

    حزب اللہ کے سربراہ شہید حسن نصراللہ 1992 سے اس منصب پر فائز تھے، ان کی شہادت کے بعد ان کی جگہ کو پُر کرنا مشکل عمل ہوگا کیونکہ حزب اللہ کی قیادت اس سے قبل بھی اسرائیلی حملوں کے باعث شدید متاثر ہوچکی ہے۔

    حسن نصراللہ حزب اللہ اور اس کے حامیوں کے لیے ایک علامت کی حیثیت رکھتے تھے اور ان کا نام پورے خطے میں لبنانی شیعہ تحریک کی پہچان بن گیا تھا۔

    حسن نصراللہ 1992 میں حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل کے عہدے پر فائز ہوئے اس وقت ان کی عمر 30 سال کے لگ بھگ تھی، انہوں نے تنظیم کی قیادت طویل عرصے تک کی۔

    حزب اللہ کے لیے ان کے ہم پلّہ رہنما تلاش کرنا مشکل مرحلہ ہوگا، خاص طور پر ایسے وقت میں جب انہیں اسرائیلی حملوں کا سامنا ہے اور ممکنہ طور پر جنوبی لبنان میں زمینی حملہ بھی ہو سکتا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق حسن نصراللہ کے جانشین کے طور پر دو بڑے نام سامنے آرہے ہیں جس میں پہلا نام ہاشم صفی الدین اور دوسرے امیدوار نعیم قاسم ہیں، دونوں امیدوار اس عہدے کیلئے اہم سمجھے جا رہے ہیں۔

    ہاشم صفی الدین

    حزب اللہ کی ایگزیکٹو کونسل کے سربراہ اور نصراللہ کے کزن، ہاشم صفی الدین کو حزب اللہ کے نئے سیکرٹری جنرل کے لیے سب سے مضبوط امیدوار سمجھا جاتا ہے۔

    1964 میں جنوبی گاؤں دیر قانوں النہر میں پیدا ہونے والے صفی الدین نے نجف، عراق اور قم، ایران میں نصراللہ کے ساتھ تھیولوجی کی تعلیم حاصل کی۔ دونوں نے حزب اللہ کے ابتدائی دنوں میں تنظیم میں شمولیت اختیار کی۔

    صفی الدین کا تعلق ایک معزز شیعہ خاندان سے ہے جس نے مذہبی علماء اور لبنانی پارلیمنٹیرین پیدا کیے ہیں، جبکہ ان کے بھائی عبداللہ حزب اللہ کے ایران میں نمائندہ ہیں۔

    صفی الدین کے ایران سے قریبی تعلقات ہیں، ان کے بیٹے رضا کی شادی ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی بیٹی سے ہوئی ہے، جو 2020 میں امریکی حملے میں مارے گئے تھے۔

    صفی الدین حزب اللہ کی شوریٰ کونسل کے اہم رکن اور جہادی کونسل کے سربراہ بھی ہیں۔ ان کے اس اہم کردار کی وجہ سے وہ حزب اللہ کے غیر ملکی دشمنوں کے نشانے پر ہیں۔ امریکہ اور سعودی عرب نے صفی الدین کو دہشت گرد قرار دے کر ان کے اثاثے منجمد کر دیے ہیں۔

    نعیم قاسم

    71سالہ نعیم قاسم حزب اللہ کے نائب سیکرٹری جنرل ہیں اور اکثر تنظیم میں "دوسرے نمبر کے رہنما” کے طور پر بھی جانے جاتے ہیں۔

    وہ جنوبی لبنان کے صوبہ نبطیہ کے گاؤں کفر کلا میں پیدا ہوئے جو کئی مرتبہ اسرائیلی حملوں کا شکار ہوتا رہا ہے، خاص طور پر گزشتہ اکتوبر کے بعد سے اب تک ۔

    قاسم کا شیعہ سیاسی سرگرمیوں میں ایک طویل پس منظر ہے۔ 1970 کی دہائی میں انہوں نے امام موسٰی الصدر کی تحریک محرومین میں شمولیت اختیار کی، جو بعد میں لبنانی شیعہ گروپ امل موومنٹ کا حصہ بن گئی۔

    بعد ازاں انہوں نے امل کو چھوڑ کر 1980 کی دہائی میں حزب اللہ کی بنیاد رکھنے میں مدد کی اور تنظیم کے اولین مذہبی علماء میں سے ایک بن گئے۔

    نعیم قاسم کے مذہبی اساتذہ میں آیت اللہ محمد حسین فضل اللہ بھی شامل تھے اور انہوں نے بیروت میں کئی دہائیوں سے مذہبی کلاسز پڑھائی ہیں۔

    حزب اللہ جیسی تنظیم کی خفیہ نوعیت کے باعث قاسم کے تمام کردار عوامی معلومات میں نہیں ہیں، تاہم وہ کبھی تنظیم کے تعلیمی نیٹ ورک کی نگرانی کرتے تھے اور انہوں نے تنظیم کی پارلیمانی سرگرمیوں کی نگرانی میں بھی حصہ لیا ہے۔

    قاسم 1991 میں حزب اللہ کے نائب سیکرٹری جنرل منتخب ہوئے، جب اس وقت کے سیکرٹری جنرل عباس الموسوی کو اسرائیل نے قتل کر دیا تھا۔

    قاسم نے سالوں میں حزب اللہ میں ایک اہم عوامی کردار ادا کیا ہے، اور وہ شوریٰ کونسل کے رکن بھی ہیں۔

    انہوں نے 2005 میں ایک کتاب بھی شائع کی، "حزب اللہ، اندر کی کہانی”، جس کا کئی زبانوں میں ترجمہ کیا گیا۔

  • حسن نصر اللہ اسرائیلی حملے میں شہید ہو گئے، حزب اللہ نے تصدیق کر دی

    حسن نصر اللہ اسرائیلی حملے میں شہید ہو گئے، حزب اللہ نے تصدیق کر دی

    حزب اللہ نے تصدیق کر دی ہے کہ حسن نصراللہ اسرائیلی حملے میں شہید ہو گئے ہیں۔

    بی بی سی کی خبر کے مطابق حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ اسرائیلی حملے میں شہید ہو گئے، حزب اللہ نے تصدیق کر دی ہے، انھیں گزشتہ روز کے حملے میں نشانہ بنایا گیا۔

    ترجمان حزب اللہ نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیل کے خلاف حزب اللہ کی جنگ جاری رہے گی۔ حزب اللہ کے سینئر رہنما علی کرکی، حسن نصراللہ کی بیٹی زینب بھی اسرائیلی حملے میں شہید ہوئی ہیں، شام لبنان میں القدس فورس کے کمانڈر عباس نیلفوروشن بھی اس حملے میں شہید ہوئے۔

    اسرائیل نے گزشتہ روز بیروت میں بنکر بسٹر میزائل حملہ کیا تھا، حسن نصراللہ بیروت میں 6 عمارتوں کے نیچے بنکر میں موجود تھے، حزب اللہ کے جس ہیڈکوارٹر پر حملہ کیا گیا وہ رہائشی عمارتوں کے نیچے تھا۔

    جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں 11 طبی عملے کے ارکان بھی شہید ہوئے، رپورٹس کے مطابق شہری دفاع کے مراکز اور ایک طبی کلینک پر اسرائیلی فوج نے حملے کیے تھے، جن میں ڈاکٹر، نرسیں اور طبی عملے کے ارکان شہید، اور 10 زخمی ہوئے۔ یہ حملے اسرائیلی سرحد کے قریب لبنان میں طیبہ اور دیرسریانی پر کیے گئے، لبنان پر اسرائیلی حملوں میں پیر سے اب تک شہید افراد کی تعداد 700 سے زائد ہو گئی ہے۔

    عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے بیروت میں 10 فضائی حملے کیے تھے جس کے نتیجے میں 6 بڑی عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں۔

  • حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ مارے گئے، اسرائیلی فوج کا دعویٰ

    حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ مارے گئے، اسرائیلی فوج کا دعویٰ

    اسرائیلی فوج کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا ہے کہ حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ مارے گئے ہیں۔

    غیرملکی خبرایجنسی کے مطابق اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ حزب اللہ سربراہ حسن نصراللہ کو گزشتہ روز حملے میں نشانہ بنایا گیا تھا۔ حزب اللہ کی جانب سے تاحال اسرائیلی فوج کے دعوؤں پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے۔

    اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ اور حزب اللہ کے سینئر رہنما علی کرکی بھی فضائی حملےمیں مارے گئے۔

    غیرملکی خبرایجنسی کے مطابق بیروت پر اسرائیل کے فضائی حملوں کاہدف حسن نصراللہ تھے، اسرائیل نے گزشتہ روز بیروت میں بنکر بسٹر میزائل حملہ کیا تھا۔

    اسرائیلی فوج کے مطابق حسن نصراللہ بیروت میں 6 عمارتوں کے نیچے بنکر میں موجود تھے، حسن نصراللہ کو نشانہ بنانےکی منصوبہ بندی طویل عرصے سے کی گئی تھی۔

    غیرملکی خبرایجنسی کے مطابق حزب اللہ نے تاحال اسرائیلی فوج کے دعوؤں پر کوئی تبصرہ نہیں کیا، جبکہ حسن نصراللہ سے قریبی ذرائع کا گزشتہ روز سے رابطہ نہیں ہوا ہے۔

    اس سے قبل ایرانی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آیا تھا کہ حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل سید حسن نصر اللّٰہ اور تحریک کی ایگزیکٹو کونسل کے سربراہ سید ہاشم صفی الدین بالکل صحت مند ہیں۔

    ایرانی میڈیا کے مطابق اسرائیلی حملے سے حزب اللہ رہنماء کو کوئی نقصان نہیں ہوا۔

    ایرانی میڈیا کی جانب سے لبنان میں موجود اپنے نمائندے کی بنیاد پر یہ دعویٰ سامنے آرہا ہے کہ جمعہ کی شام کیے گئے اسرائیلی حملے میں حزب اللہ کی قیادت کا کوئی بھی شخص شہید نہیں ہوا۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز اسرائیل نے لبنان کے دارالحکومت بیروت پر بمباری کرکے حزب اللہ کے ہیڈ کوارٹر کو نشانہ بنایا تھا۔

    عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے بیروت میں 10 فضائی حملے کیے جس کے نتیجے میں 6 بڑی عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں۔

    حسن نصراللہ کی بیٹی زینب نصر اللہ سمیت 3 اہم رہنماء شہید، اسرائیلی میڈیا کا دعویٰ

    گزشتہ 5 روز میں یہ اسرائیلی فوج کی بیروت پر سب سے طاقتور بمباری ہے

    دوسری جانب لبنان اور فلسطین پر جاری اسرائیلی بربریت کا انتقام لینے کے لئے یمنی افواج نے بحیرہ احمر میں امریکی بحریہ کے جنگی جہازوں کونشانہ بنایا ہے۔

    خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق مزاحمتی فورسز نے عراق سے بھی مقبوضہ علاقوں میں ایک اہم ہدف کو ڈرون سے نشانہ بنایا ہے۔

    یمنی افواج کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل یحی ساری کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ تازہ حملے میں تین امریکی ڈسٹرائیر کو نشانہ بنایا گیا ہے، جو کہ اسرائیل کی مدد کے لیے مقبوضہ علاقوں کی جانب بڑھ رہے تھے۔

    فوجی ترجمان نے بتایا کہ حملے میں بحریہ، فضائیہ اور بری فوج نے حصہ لیا، 23 بیلسٹ اور ونگڈ میزائل داغے گئے اور ڈرونز سے بھی مدد حاصل کی گئی ہے۔