Tag: hate crime

  • یہودی شرپسندوں نے مقبوضہ فلسطین میں ایک مسجد شہید کر دی

    یہودی شرپسندوں نے مقبوضہ فلسطین میں ایک مسجد شہید کر دی

    غزہ: فلسطین کے شہر نابلس میں واقع ایک مسجد کو یہودی شرپسندوں نے آتش گیر مادہ چھڑک آگ لگا دی جس کے نتیجے میں مسجد کا ایک بڑا حصہ متاثر ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق نابلس کے جنوبی قصبے عقربا میں اسرائیلی فوج کی سرپرستی میں مسجد کو شہید کیا گیا، درجنوں صیہونی شرپسند عناصر رات کی تاریکی میں آتش گیر مادہ لیے جامع مسجد ’الشیخ سعادہ‘ پہنچے اور مسجد کے مرکزی دروازے سمیت مختلف حصوں کو آتش گیر مادہ چھڑک کر آگ لگا دیا۔

    مقامی میڈیا کے مطابق یہ واقعہ علی الصح پیش آیا کہ جب نمازی فجر کی نماز کے لیے پہنچے تو مسجد کا ایک بڑا حصہ جل چکا تھا اس کے علاوہ شدت پسندوں نے مسجد کی دیواروں پر اشتعال انگیز نعرے بھی لکھ دیے۔

    داعش نے موصل کی 800سال قدیم تاریخی النوری مسجد کو شہید کردیا

    حملے سے متعلق مقامی شہریوں کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ انتہائی افسوس ناک ہے، مسلم مخالف کارروائیاں اسی طرح جاری رہیں تو مستقبل میں مزید نقصانات ہوسکتے ہیں، اور مسجد پر یہ حملہ ’الشمن‘ نامی ایک یہودی شرپسند گروپ کی جانب سے کیا گیا ہے۔

    مقامی سماجی کارکن کا کہنا تھا کہ مسجد کے قریب لگے کیمروں کی مدد سے دیکھا جاسکتا ہےکہ ملزمان نے اپنے چہروں کو کپڑے سے ڈھانپ رکھا تھا، مسجد کو آگ لگانے کے بعد شرپسندوں کی جانب سے مسلم مخالف نعرے بھی دیوار پر لکھے گئے۔

    حلب میں مسجد پرطیاروں کی بمباری ‘42افراد شہید

    خیال رہے کہ شرپسند گروپ ’الشمن‘ نے 2011 میں الجلیل شہر میں واقع مسجد طوبیٰ اور 2015 میں طبریا میں ایک چرچ کو بھی آگ لگایا تھا، علاوہ ازیں اب تک غرب اردن میں شرپسند یہودی تنظیموں کی جانب سے 50 سے زائد مساجد اور چرچوں پر حملے کیے جاچکے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • مسلمان امریکی فوجی کی مسلمانوں کیخلاف بڑھتی ہوئی نفرت ختم کرنے کیلئے منفرد مہم کا آغاز

    مسلمان امریکی فوجی کی مسلمانوں کیخلاف بڑھتی ہوئی نفرت ختم کرنے کیلئے منفرد مہم کا آغاز

    واشنگٹن : پاکستان سے تعلق رکھنے والے مسلمان امریکی فوجی نے امریکا میں مسلمانوں کیخلاف بڑھتی ہوئی نفرت کو ختم کرنے کیلئے ایک منفرد مہم کا آغاز کر دیا ہے۔

    امریکہ میں مسلمانوں کیخلاف بڑھتی ہوئی نفرت کو ختم کرنے کیلئے پاکستان سے تعلق رکھنے والے ایک امریکی میرین منصور شمس نے ایک منفرد مہم کا آغاز کر دیا ہے۔

    منصور چھ سال کی عمر میں پاکستان سے امریکہ آئے تھے۔

    امریکی میرین منصور شمس کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر منتخب ہونے کے بعد سے مسلمانوں کو ایک تشدد پسند قوم کی طرز پر پیش کیا جارہا ہے جو کہ درست نہیں۔

    منصور اب مختلف امریکی ریاستوں میں ایک پلے کارڈ اٹھائے نظر آتے ہیں جس پر لکھا ہے کہ میں ایک امریکی میرین مسلمان ہوں۔

    منصور شمس کا کہنا ہے کہ مسلمانوں سے نفرت کرنے والے امریکی اسلام کو صحیح معنوں میں نہیں سمجھتے، ایسے لوگوں کے خیال میں طالبان، داعش یا دیگر شدت پسند ہی اسلام کی اصل پہچان ہے، حالانہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کیلئے منصور ملے جلے رد عمل کا اظہار کرتے ہیں، منصور نے ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک خط بھی لکھا ہے جس میں انہوں نے مسلمانوں کے حوالے سے غلط فہمیوں کو دور کرنے کیلئے اپنی خدمات پیش کی ہیں۔

    امریکی میرین منصور کے مطابق امریکہ میں مسلمانوں کیخلاف بڑھتی ہوئی نفرت کو ختم کرنے کیلئے اگر ہنگامی اقدامات نہ کئے گئے تو صورتحال انتہائی خراب ہو سکتی ہے جو کسی طور پر امریکہ اور یہاں رہنے والی مختلف قوموں کے مفاد میں نہیں۔

    واضح رہے کہ امریکی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی کے ساتھ ہی مسلمانوں کیخلاف نفرت انگیز واقعات میں اضافہ ہوگیا ہے۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئر کریں۔

  • امریکی ریاست ورجینیا میں مسلمان لڑکی کا قتل، تحقیقات جاری

    امریکی ریاست ورجینیا میں مسلمان لڑکی کا قتل، تحقیقات جاری

    ورجینیا : واشنگٹن سے ملحقہ ریاست ورجینیا میں سترہ سالہ مسلمان امریکی لڑکی کو مسجد کے باہر سے اغواء کے بعد قتل کر دیا گیا، قتل میں ملوث نوجوان امریکہ میں غیر قانونی طور ہر رہائش پذیر ہے۔

    امریکی ریاست ورجینیا میں سترہ سالہ مسلمان لڑکی نبرا حسنین کو اس وقت قتل کر دیا گیا جب وہ ایک ریسٹورنٹ میں سحری کرنے کے بعد اپنے دوستوں کے ہمراہ واپس مسجد جارہی تھی۔

    ابتدائی اطلاعات کے مطابق مسجد واپس جاتے ہوئے نبرا حسنین اور اس کے دوستوں کا ایک کار سوار سے جھگڑا ہوا، جھگڑے کے دوران کار سوار نے بیس بال بیٹ سے نبرا حسنین کو تشدد کا نشانہ بنایا، اس کے دوست وہاں سے بھاگنے میں کامیاب رہے۔

    پولیس کے مطابق کار سوار نبرا حسنین کو کار میں ڈال کر ایک تالاب کے پاس لے گیا اور وہاں اس کا قتل کر کے لاش تالاب میں پھینک دی۔ پولیس نے قاتل کو گرفتار کر لیا ہے، جس کی شناخت بائیس سالہ ڈارون مارٹینز ٹوریس کے نام سے ہوئی ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق قتل میں ملوث نوجوان امریکہ میں غیر قانونی طور ہر رہائش پذیر ہے۔

    دوسری جانب نبرا کا خاندان اور مسلم کمیونٹی اس واقعہ کو مسلمانوں کیخلاف نفرت پر مبنی واقعہ قرار دے رہی ہیں لیکن پولیس کا کہنا ہے کہ یہ معاملہ کار سوار اور مسلمان لڑکیوں کے درمیان تنازع کا نتیجہ ہے تاہم معاملے میں نفرت کے عنصر کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔

    امریکی اسلامی تعلقات کونسل کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار میں آنے اور مسلمان پناہ گزینوں کیخلاف پالیسیوں کے بعد سے مسلمانوں کیخلاف تعصب کے واقعات میں نمایاں اضافی دیکھنے میں آرہا ہے، 2015 میں مسلمانوں پر حملوں کے ایک ہزار چار سو نو واقعات پیش آئے جبکہ 2016 میں ان واقعات کی تعداد بڑھ کر دو ہزار دو سو تیرہ ہوگئی ہے۔

    ایک آن لائن فنڈ اکھٹا کرنے والی تنظیم نے نبرہ حسنین کے خاندان کیلئے 61 ہزار ڈالرز سے زائد کی رقم جمع کی ہے۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • امریکہ میں ایک اور مسلم خاتون مذہبی نفرت کا نشانہ بن گئی

    امریکہ میں ایک اور مسلم خاتون مذہبی نفرت کا نشانہ بن گئی

    امریکی ریاست وسکونسن کے شہر ملواکی میں ایک افسوس ناک حادثہ پیش آیا جہاں کسی شدت پسند نے اسکارف پہنے پر مسلم خاتون کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔

    تفصیلات کے مطابق یہ دل دہلا دینے والا سانحہ اس وقت پیش آیا جب مذکورہ خاتون فجر کی نماز ادا کرکے پیدل اپنے گھر جارہی تھیں۔

    نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر خاتون نے امریکی میڈیای کو دیے انٹرویومیں کہا ہے کہ ’’ وہ گھر جارہی تھیں جب یہ سانحہ پیش آیا‘ ایک گاڑی آکر رکی اور اس میں سے اترنے والے شخص نے مجھے روکا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر منتخب ہونے کے بعد نفرت انگیز واقعات میں زبردست اضافہ

    خاتون کا کہنا تھا کہ ’’اس شخص نے مجھ سے مطالبہ کیا کہ میں اپنا اسکارف اتاردوں‘ میں نے مزاحمت کی کوشش کی لیکن اس شخص نے مجھے زمین پر گرادیا اور جانوروں کی طرح تشدد کا نشانہ بنایا‘‘۔

    سانحےکا شکار ہونے والی مسلم خاتون نے اپنی روداد سناتے ہوئے کہا کہ ’’اس نے میرا اسکارف کھینچ کر اتارا اور مجھے اٹھا کردیوار پر دے مارا‘‘۔ خاتون کادعویٰ ہے کہ نامعلوم حملہ آور نے کئی بار ان کا سر دیوار سے ٹکرایا جس کے سبب وہ لہولہان ہوگئیں۔

    حملے کے بعد خاتون کسی طرح ہمت جتا کر گھر واپس آئیں جہاں سے ان کے اہل خانہ فی الفور انہیں اسپتال لے گئے۔ اسپتال میں انہیں ایک دن داخل رہنا پڑا۔

    اسکارف سے خود کو پھانسی لگا لو

    علاقے کی اسلامی کمیونٹی کے رہنما اور وکیل منجد احمد کا کہنا ہے کہ ’’یہ حملہ مذہبی منافرت کی بنا پر کیا گیا ‘ ہمیں اپنی برادری کی سیکیورٹی کے لیے تشویش لاحق ہوگئی ہے‘‘۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’خاتون کی تمام تر اشیا اس کے پاس موجود ہیں‘ حملہ آور نے نہ کچھ چھینا اور نہ ہی کوئی چیز ساتھ لے کر گیا لہذا یہ لوٹ مار کا واقعہ نہیں ہے‘‘۔

    مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ ’’تاحال واقعے کی تفتیش جاری ہے اور ابھی تک پولیس نے اس حملے کے شبے میں کسی کو بھی حراست میں نہیں لیاگیا ہے‘‘۔