Tag: hate crimes

  • اسرائیل حماس جنگ کے منفی اثرات نے ٹورنٹو کے شہریوں کو گرفت میں‌ لے لیا، مگر کیسے؟

    اسرائیل حماس جنگ کے منفی اثرات نے ٹورنٹو کے شہریوں کو گرفت میں‌ لے لیا، مگر کیسے؟

    ٹورنٹو: اسرائیل حماس جنگ کے منفی اثرات نے ٹورنٹو کے شہریوں کو گرفت میں‌ لے لیا، جنگ کے منفی اثرات ٹورنٹو کے شہریوں میں دیکھے جانے لگے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق کینیڈا کے شہر ٹورنٹو میں اس سال 338 نفرت انگیز جرائم رپورٹ ہوئے، ٹورنٹو پولیس کا کہنا ہے کہ اسرائیل حماس جنگ کے بعد ٹورنٹو میں کمیونیٹیز کے درمیان نفرت پیدا ہوئی۔

    ٹورنٹو پولیس کے مطابق 7 اکتوبر سے 17 دسمبر تک ٹورنٹو میں 98 نفرت انگیز واقعات رپورٹ ہوئے ہیں، جو گزشتہ برس 48 ریکارڈ ہوئے تھے، شہر میں اس سال کے نفرت انگیز جرائم میں 41 فی صد اضافہ ہوا۔

    پولیس کے مطابق گزشتہ برس ٹورنٹو میں 239 نفرت انگیز واقعات رپورٹ ہوئے تھے۔ ہیٹ کرائمز میں اضافے کے پیش نظر ٹورنٹو پولیس نے سٹی کونسل سے اگلے سال کے لیے تقریباً 1.2 ارب ڈالر کا آپریٹنگ بجٹ مانگ لیا ہے۔

  • برطانوی اسکولوں میں رنگت کی بنیاد پر طالبات پر حملوں میں خطرناک حد تک اضافہ

    برطانوی اسکولوں میں رنگت کی بنیاد پر طالبات پر حملوں میں خطرناک حد تک اضافہ

    لندن : برطانوی اسکولوں میں رنگت کی بنیاد پرطالبات پرحملوں میں یں خطرناک حد تک اضافہ ہوتا جارہا ہے، رپورٹ کےمطابق برطانیہ بھرمیں گزشتہ برس بچوں کےخلاف نفرت کی بنیاد پرکیے جانےوالے جرائم کی تعدادساڑھے دس ہزار سےزیادہ تھی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی نشریاتی ادارے نے برطانوی اسکولوں میں طالبات سےبدسلوکی اور حملوں سے متعلق رپورٹ جاری کردی، جس میں کہا گیا خیراتی ادارے چائلڈ لائن کی تحقیق کےمطابق برطانیہ بھرکےاسکولوں میں سیاہ، گندمی رنگت والوں کوحملوں کاسامنا ہے۔

    ریسرچ میں بتایا گیا ہے کہ برطانیہ بھر میں دوہزارسترہ ، اٹھارہ میں بچوں کےخلاف نفرت کی بنیاد پر کیے جانے والے جرائم کی تعداد ساڑھےدس ہزار سے زیادہ ہوگئی، یعنی اوسطاً ایک دن میں انتیس جرائم ہورہے ہیں۔

    رپورٹ کےمطابق ان حملوں کےمتاثرہ بچوں کاکہناہے کہ نفرت بھرے جملوں کے بعد انہوں نے اپنی رنگت کو میک اپ سے بدلنےکی کوشش کی، برطانوی شہریت کےحامل مسلمان بچوں کو بھی دہشت گرد کہہ کرہراساں کیاگیا، ان سے کہاگیا کہ وہ اپنے ملک واپس چلےجائیں۔

    چائلدلائن کےسربراہ نےاس صورتحال کوتشویشناک قراردیتے ہوئےکہا کہ اس رویےسےمعاشرےمیں مزید تقسیم پیداہو سکتی ہے۔

    یاد رہے برطانیہ میں چاقو زنی کی وارداتوں میں خطرناک حدتک اضافہ ہوگیا ہے ، وارداتوں کے اعدادوشمار گزشتہ دس سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے، برطانیہ میں دس سال میں 40 ہزار سے زائد چاقوزنی کی وارداتیں ہوئیں جس میں 730 افراد لقمہ اجل بنے۔

    مزید پڑھیں : برطانیہ میں چاقو زنی کی وارداتوں میں خطرناک حدتک اضافہ

    برطانیہ میں یومیہ 2 افراد چاقو کے حملوں میں جان کی بازی ہارتے ہیں، جبکہ ان حملوں میں گرفتار ہونے والے مشتبہ افراد میں سے صرف 8 فیصد کو چارج کیا گیا۔

    ایک رپورٹ کے مطابق برطانیہ کے دارالحکومت لندن نے جرائم کی شرح میں امریکی شہر نیویارک کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے، برطانوی میڈیا کے مطابق نوجوان گینگ کلچر کا شکار ہورہے ہیں جس کے باعث لندن میں رواں سال چاقو زنی کی وارداتوں میں اب تک 50 افراد قتل ہوچکے ہیں۔

    واضح رہے کہ سنہ 2016 میں بریگزٹ پر ووٹنگ کے بعد برطانیہ میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگزیز وارداتوں میں 23 فیصد اضافہ ہوا ہے، جبکہ سنہ 2016 اور 2017 کے درمیان مساجد پر بھی حملوں کی تعداد میں 100 فیصد اضافہ ہوا تھا۔

  • امریکا میں نفرت پرمبنی واقعات میں خطرناک حدتک اضافہ ہوا،ایف بی آئی رپورٹ

    امریکا میں نفرت پرمبنی واقعات میں خطرناک حدتک اضافہ ہوا،ایف بی آئی رپورٹ

    واشنگٹن : ایف بی آئی رپورٹ میں کہا ہے کہ امریکہ میں مسلمانوں پر حملوں میں انیس فیصد اضافہ ہوا، چھیالیس فیصد گورے اور اٹھارہ فیصد سیاہ فام نفرت پر مبنی واقعات میں ملوث پائے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکامیں نفرت پرمبنی واقعات سےمتعلق امریکہ کی تحقیقاتی ایجنسی ایف بی آئی نے اپنی سالانہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ امریکہ میں نفرت پر مبنی واقعات میں خطرناک حدتک اضافہ ہوا ہے، جس میں زیادہ تر مسلمانوں اوردیگراقلیتوں کونشانہ بنایا گیا۔

    ایف بی آئی رپورٹ کے مطابق مسلمانوں کیخلاف نفرت پرمبنی حملوں میں انیس فیصد اضافہ ہوا،گزشتہ سال  مسلمانوں کے خلاف 307 نفرت پر مبنی واقعات بھی رونما ہوئے تھے جبکہ نسل پرستی کے 3 ہزار 489 واقعات رپورٹ ہوئے۔


    مزید پڑھیں : اسکارف سے خود کو پھانسی لگا لو کیونکہ ٹرمپ کے امریکہ میں اس کی اجازت نہیں


    رپورٹ کے مطابق نفرت پرمبنی واقعات میں 46فیصدسفید فام ا ور18 فیصدسیام فام امریکی ملوث ہیں۔

    ایف بی آئی رپورٹ کے مطابق سال 2016 میں 6121 واقعات نفرت انگیز واقعات ہوئے جو گذشتہ سال کے 5850 واقعات کے مقابلے میں 5 فی صد کا اضافہ ہے، یہ اضافہ 2004ء کے بعد پہلی بار آیا، جب کہ امریکہ میں دوسرے سال بھی نفرت کی بنا پر جرائم میں اضافہ دیکھا گیا تھا۔

    سال 2015ء میں ایسے جرائم میں 7 فی صد اضافہ ہوا۔


    مزید پڑھیں :  ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر منتخب ہونے کے بعد نفرت انگیز واقعات میں زبردست اضافہ


    خیال رہے کہ امریکہ میں ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر منتخب ہونے کے بعد نفرت انگیز جرائم میں زبردست اضافہ ہوا اور امریکا کے مختلف شہروں اور تعلیمی اداروں میں حجاب پہننے والی مسلمان لڑکیوں اور خواتین پر حملوں کے واقعات سامنے آئے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔