Tag: havelian-plane-crash

  • حویلیاں طیارہ حادثے کے دونوں پائلٹس کے لائسنس مشکوک نکلے

    حویلیاں طیارہ حادثے کے دونوں پائلٹس کے لائسنس مشکوک نکلے

    اسلام آباد : حویلیاں طیارہ حادثےکے دونوں پائلٹس صالح یارجنجوعہ اوراحمد منصورجنجوعہ کے لائسنس مشکوک نکلے، حویلیاں حادثےمیں جنیدجمشید سمیت 47 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں حویلیاں طیارہ حادثے کیس میں جمع رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ حویلیاں طیارہ حادثے کے دونوں پائلٹس صالح یارجنجوعہ اوراحمد منصور جنجوعہ کے لائسنس مشکوک تھے۔

    یاد رہے پی کے 661 سات دسمبر 2016 کو حویلیاں کے پاس گرکر تباہ ہوا تھا، حادثے میں جنید جمشید سمیت 47 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔

    خیال رہے کراچی طیارہ حادثے کی تحقیقاتی رپورٹ سامنے آئی تھی ، جس میں کپتان اور ائیر ٹریفک کنٹرولر کو حادثے کا ذمہ دار قرار دیا تھا، بعد ازاں گذشتہ سال نومبر میں ایئرکرافٹ ایکسیڈنٹ انویسٹی گیشن بورڈ نے حویلیاں طیارہ حادثے کی رپورٹ جاری کی تھی ، جس میں پی آئی اے انجینئرنگ کی مبینہ غفلت سامنے آئی تھی ،

    تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق حادثے کے شکار طیارے کا ایک انجن بند ہوگیا تھا اور دوسرے کا بلیڈ ٹوٹا ہوا تھا، طیارے کے انجن کو 10 ہزار گھنٹے مکمل ہونے پر اوور ہال نہیں کیا گیا، اے ٹی آر طیارے کے انجن کا بلیڈ پشاور سے چترال جاتے ہوئے ٹوٹا، انجن بلیڈ ٹوٹا ہونے کے باوجود طیارے کو اسلام آباد روانہ کیا گیا، پرواز پی کے 661 چترال سے اسلام آباد جارہی تھی۔

    تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ چترال سے اسلام آباد جاتے ہوئے طیارہ حادثے کا شکار ہوا، دوران پرواز انجن بلیڈ، پن کے ٹوٹنے سے پنکھے کی رفتار کم ہوئی، پروپیلر کی رفتار کم ہونے سے اس کا الیکٹرانک پینل خراب ہوگیا تھا۔

    رپورٹ کے مطابق طیارہ اڑانے والے پائلٹ نے اس سے پہلے ایسی خرابی نہیں دیکھی تھی جبکہ طیارے کی آخری مینٹینس کینیڈا میں ہوئی تھی۔

  • حویلیاں طیارہ حادثہ کیس،  اسلام آباد ہائی کورٹ کا اپریل کے پہلے ہفتے میں انکوائری رپورٹ جمع کرانے کا حکم

    حویلیاں طیارہ حادثہ کیس، اسلام آباد ہائی کورٹ کا اپریل کے پہلے ہفتے میں انکوائری رپورٹ جمع کرانے کا حکم

    اسلام آباد :  حویلیاں طیارہ حادثہ کیس میں انکوائری مکمل نہ ہونے کا انکشاف ہوا، جس پر عدالت نے سول ایوی ایشن اتھارٹی کی مزید 8 ماہ میں انکوائری مکمل کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے  اپریل کے پہلے ہفتے میں انکوائری رپورٹ جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں حویلیاں طیارہ حادثہ کیس سے متعلق سماعت ہوئی ، سماعت میں حادثے کو 26ماہ گزرنے کے بعد بھی انکوائری مکمل نہ ہونے کا انکشاف ہوا، جس کے بعد انکوائری مکمل کرنے کے لیے مزید 8 ماہ کاوقت مانگ لیاگیا۔

    عدالت نے سول ایوی ایشن اتھارٹی کی مزید 8 ماہ میں انکوائری مکمل کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے اپریل کے پہلے ہفتے میں انکوائری رپورٹ جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

    سول ایوی ایشن اتھارٹی حکام نے بتایا جہاز کے کچھ پرزے فرانس اور کچھ امریکی ساختہ تھے، غیر ملکی پرزے ہونے کے باعث انکوائری کو وقت لگ رہا ہے، انکوائری تاحال جاری ہے، مزید وقت درکار ہوگا۔

    بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے کیس کی سماعت اپریل کے پہلے ہفتے تک ملتوی کردی۔

    خیال رہے پائلٹ کی والدہ نے جوڈیشل کمیشن کےقیام کیلئے درخواست دے رکھی ہے۔

    مزید پڑھیں : حویلیاں طیارے حادثے کی وجوہات سامنے آگئیں

    یاد رہے گذشتہ ماہ سیفٹی انویسٹی گیشن بورڈ نے حویلیاں طیارے حادثے کے دو سال بعد ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ جاری کی تھی ، جس میں سیفٹی انویسٹی گیشن بورڈ نے طیارے میں اہم تکنیکی خرابیوں کی نشاندہی کی۔

    رپورٹ میں پی آئی اے کی انجینئرنگ کی غفلت ولاپرواہی ظاہرکی گئی جبکہ ایس آئی بی نے سول ایوی ایشن اتھارٹی کو ضروری اقدامات کرنے کی بھی ہدایت کی تھی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ انجن ساز کمپنی کی جانب سے ایس آئی بی کو حتمی رپورٹ پیش کردی ہے، ایس آئی بی اپنی مکمل رپورٹ تیار کرکے وزیر اعظم کو پیش کرے گا۔

    واضح رہے 7 دسمبر 2016 میں چترال سے اسلام آباد آنے والے طیارے کو حویلیاں کے قریب حادثہ پیش آیا تھا، جس کے نتیجے میں معروف مبلغ جنید جمشید سمیت 47 مسافر شہید ہوگئے تھے۔

  • حویلیاں طیارے حادثے کی وجوہات سامنے آگئیں

    حویلیاں طیارے حادثے کی وجوہات سامنے آگئیں

    اسلام آباد : حویلیاں کے قریب اے ٹی آر طیارے حادثے کی وجوہات سامنے آگئیں، سیفٹی انویسٹی گیشن بورڈ نے طیارے میں اہم تکنیکی خرابیوں کی نشاندہی کی جبکہ تحقیقاتی رپورٹ میں پی آئی اے کی انجینئرنگ کی غفلت ولاپرواہی ظاہرکی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سیفٹی انویسٹی گیشن بورڈ نے حویلیاں طیارے حادثے کے دو سال بعد ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ جاری کردی، سیفٹی انویسٹی گیشن بورڈ نے طیارے میں اہم تکنیکی خرابیوں کی نشاندہی کردی۔

    حویلیاں طیارے حادثے کی تحقیقات حتمی نتیجے پر پہنچنے کے قریب ہیں ، ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا کہ پرواز 7دسمبر 2016 کو چترال سے اسلام آباد کے لئے روانہ ہوئی تھی، پرواز پی کے 661 میں 47 سے زائد مسافر حادثے کا شکار ہوئے تھے۔

    [bs-quote quote=”تحقیقاتی رپورٹ میں پی آئی اے کی انجینئرنگ کی غفلت و لاپرواہی ظاہر کی گئی” style=”style-6″ align=”left”][/bs-quote]

    تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق طیارے کے انجن 10 ہزارگھنٹے مکمل ہونے کے باوجود تبدیل نہیں کئے تھے، انجن نمبر 1 اور پاور ٹربائن کی مرمت نہ ہونے سے خرابی پیدا ہوئی تھی، طیارے کی مرمت کا کام 11 نومبر 2016 کو ہونا تھا نہیں کیاگیا۔

    رپورٹ میں پی آئی اے کی انجینئرنگ کی غفلت ولاپرواہی ظاہرکی گئی جبکہ ایس آئی بی نے سول ایوی ایشن اتھارٹی کو ضروری اقدامات کرنے کے بھی ہدایت کی ہے۔

    تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق وائس ریکارڈر میں کپتان نے حویلیاں کے قریب کنٹرول ٹاور کو میڈے میڈے کی کال دی تھی، اس کے بعد کپتان کا کنٹرول ٹاور سے رابطہ منقطع ہوگیاتھا جبکہ ایس آئی بی نے بلیک بکس اور وائس ریکارڈر سے ملنے والی تمام ریکارڈنگ طیارہ ساز کمپنی اور انجن ساز کمپنی کو روانہ کی تھی ۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ انجن ساز کمپنی کی جانب سے ایس آئی بی کو حتمی رپورٹ پیش کردی ہے، ایس آئی بی اپنی مکمل رپورٹ تیار کرکے وزیر اعظم کو پیش کرے گا۔

    یاد رہے 7 دسمبر 2016 میں چترال سے اسلام آباد آنے والے طیارے کو حویلیاں کے قریب حادثہ پیش آیا تھا، جس کے نتیجے میں معروف مبلغ جنید جمشید سمیت 47 مسافر شہید ہوگئے تھے۔

    طیارے کے بلیک باکس پر کی جانے والی تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف ہوا تھا کہ دوران پروازاے ٹی آر طیارے کا ایک انجن اچانک بند ہوگیا تھا، انجن بند ہونے کی اطلاع کپتان نے فوری طور پرکنٹرول ٹاور کو دی تھی، کپتان مے ڈے، مے ڈے کی کال کرتا رہا لیکن کچھ ہی دیر بعد طیارہ زمیں بوس ہوگیا۔