Tag: hawelian accident

  • حویلیاں حادثے کے بعد تنہا ہونیوالی لڑکی نے سرپرست کا فیصلہ کرلیا

    حویلیاں حادثے کے بعد تنہا ہونیوالی لڑکی نے سرپرست کا فیصلہ کرلیا

    چترال : حویلیاں میں پی آئی اے طیارہ حادثے میں ایک ہی خاندان کے چھ شہید افراد کی واحد وارث 14 سالہ حسینہ گل نے فیصلہ کرلیا ہے کہ وہ کس کے پاس رہے گی۔ چترال کی حسینہ گل حادثے کے بعد شدید ذہنی اذیت کا شکار تھی کہ وہ رہے تو کس کے پاس رہے۔ حسینہ گل نےآخرکار اپنے والد کے کزن کو اپنا سرپرست بنانے کا فیصلہ کرہی لیا۔

    تفصیلات کے مطابق حویلیاں طیارے حادثے میں چترال سے تعلق رکھنے والی 14 سالہ لڑکی جس کے تمام گھر والے اس اندوہناک حادثے میں اس سے بچھڑ گئے ہیں نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ اب اپنے والد کے کزن کے ساتھ رہے گی۔

    چودہ سالہ حسینہ گل نے چائلڈ پروٹیکشن بیورو کی ٹیم کے سامنے عدالت میں بیان دیا کہ وہ اپنے والد کے کزن کےساتھ رہنا چاہتی ہے۔

    اسسٹنٹ کمشنر چترال الطاف احمد نے ان خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ حسنیہ گل سے متعلق کوئی جرگہ نہیں ہوا۔ ذہنی دباؤ کا شکار لڑکی فی الحال ابھی کسی سے بات کرنے کی حالت میں نہیں ہے، لڑکی کیلئے نفسیاتی ڈاکٹرکی ضرورت ہے اوراسے کسی سے ملنے بھی نہیں دیا گیا۔

    مزید پڑھیں : طیارہ حادثہ: معاوضے کیلئے لوگوں کا تنہا لڑکی سے رشتہ داری کا دعویٰ

    انہوں نے کہا کہ لڑکی کے ٹھیک ہونے پر امدادی چیک دینے کا فیصلہ کیا جائیگا۔ واضح رہے کہ 7 دسمبر کو حویلیاں طیارہ حادثے میں جہاں معروف نعت خواں جنید جمشید سمیت 47 افراد لقمہ اجل بنے وہیں چترال سے تعلق رکھنے والی 14 سالہ لڑکی حسینہ گل کا پورا خاندان حادثے کی نذر ہوگیا تھا، جس کے بعد تقریباً سوا تین کروڑ کی امدادی رقم کے لالچ میں لڑکی سے رشتہ داری کا دعویٰ کررہے تھے۔

  • طیارہ حادثے سے قبل کپتان کی کنٹرول ٹاور سے آخری گفتگو

    طیارہ حادثے سے قبل کپتان کی کنٹرول ٹاور سے آخری گفتگو

    کراچی: حویلیاں طیارہ حادثے سے قبل جہاز کے کیپٹن کی آخری گفتگو سامنے آئی ہے، جس میں ان کہنا تھا کہ میرے طیارے کا انجن نمبر ایک کام نہیں کررہا، فوری طور پر لینڈنگ کی اجازت دی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق سات دسمبر کو چترال سے اسلام آباد آتے ہوئے حویلیاں میں ہونے والے طیارے کے حادثے سے قبل فلائٹ پی کے 661 کے کیپٹن صالح یار اور فرسٹ آفیسر احمد جنجوعہ کی کنٹرول ٹاور سے مے ڈے کال میں کی جانے والی بات چیت منظر عام پر آئی ہے۔

    آخری گفتگو کے مطابق سب سے پہلے کنٹرول ٹاور نے پائلٹ کو اسلام آباد ایئرپورٹ کا فاصلہ بتایا جس کے بعد کنٹرول ٹاورکے کہنے پر پائلٹ نے طیارے کی پوزیشن بتائی کہ طیارہ اس وقت 70ہزار فٹ بلندی پر ہے۔اس کے بعد کنٹرول ٹاور سے بار بار پی کے 661ون پکارا جاتا ہے، مگر جواب نہیں آتا۔

    کچھ دیر بعد پائلٹ کی ایمرجنسی کال ”مے ڈے“، ”مے ڈے“ سنائی دیتی ہے۔ پائلٹ کی جانب سے بتایا جاتا ہے کہ ایک انجن ختم ہوچکا ہے، 47افراد آن بورڈ ہیں۔

    کیپٹن صالح یار نے کنٹرول ٹاور سے رابطہ کر کے کہا کہ میرے طیارے کے ایک انجن نے کام کرنا بند کر دیا ہے مجھے فوری طور پرلینڈنگ کی اجازت دی جائے، جس کے جواب میں کنٹرول ٹاور نے انہیں ہدایات دیں کہ وہ چکلالہ کا راستہ اختیار کر کے ایئرپورٹ کی طرف آئیں۔

    اس کے تھوڑی دیر بعد ہی فرسٹ آفیسر احمد جنجوعہ مے ڈے مے ڈے پکارتے رہے، جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ ہنگامی صورتحال پیدا ہو گئی ہے، فوری لینڈنگ کی اجازت دی جائے، جس کے تھوڑی دیر بعد ہی طیارہ ریڈار سے غائب ہوگیا۔

    مزید پڑھیں : طیارہ حادثہ: جنید جمشید سمیت سینتالیس افراد شہید

    کنٹرول ٹاور سے نجی ایئرلائن کے دو کپتان بھی رابطے میں تھے، ان سے بھی کہا گیا کہ آپ بھی فلائٹ 661 سے رابطہ کریں لیکن جب تک بد قسمت طیارہ حویلیاں کے قریب گر کرحادثے کا شکار ہوچکا تھا۔

    اس حوالے سے مزید تحقیقات جاری ہیں کیونکہ ابھی تک طیارے بلیک باکس اور وائس ریکارڈ ڈی کوڈ نہیں کیا جا سکا ہے۔ ڈی کوڈ ہونے بعد ہی مزید تفصیلات سامنے آسکیں گی کہ مذکورہ حادثہ انسانی غفلت یا کسی ٹیکنیکل خرابی کا نتیجہ تھا۔