Tag: Head

  • مگر مچھ نے تیراکی کرتے شخص کا سر جبڑے میں دبا لیا، پھر کیا ہوا؟

    مگر مچھ نے تیراکی کرتے شخص کا سر جبڑے میں دبا لیا، پھر کیا ہوا؟

    امریکا میں ایک خوش قسمت شخص مگر مچھ کے حملے اور اپنے سر چبائے جانے کے بعد بھی زندہ بچ گیا، ڈاکٹرز نے اس کی زندگی کو معجزہ قرار دیا ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق مذکورہ شخص فلوریڈا کی ایک جھیل میں سیر و تفریح کے لیے گیا تھا اور وہاں ڈرون کے ذریعے ایک ویڈیو بھی بنا رہا تھا۔

    خوفناک واقعے کو ڈرون کیمرے نے ریکارڈ کرلیا، ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مگر مچھ سیدھا اس شخص کی طرف بڑھا اور اس کا سر اپنے ہولناک جبڑے میں دبا لیا۔

    تاہم اسی وقت اس شخص نے اپنے حواس بحال رکھتے ہوئے پھرتی دکھائی اور مگر مچھ کا جبڑا بند ہونے سے پہلے ہی دونوں ہاتھوں سے روک لیا۔

    اس حرکت نے مگر مچھ کو بھی پریشان کردیا، بالآخر وہ شخص کوشش کر کے مگر مچھ سے دور ہوا اور کنارے پر چڑھ آیا۔

    وہاں ایک راہ گیر نے اسے دیکھا اور ایمرجنسی سروس کو کال کی جنہوں نے وہاں پہنچ کر اسے اسپتال پہنچایا۔

    ڈاکٹرز کے مطابق اس شخص کی کھوپڑی اور جبڑے کو نقصان پہنچا تھا جس کی سرجری کی گئی، اور صحت یابی کے بعد اس شخص کو گھر بھیج دیا گیا۔

  • ناقابل یقین صلاحیت رکھنے والا انسان، ویڈیو وائرل

    ناقابل یقین صلاحیت رکھنے والا انسان، ویڈیو وائرل

    آپ نے اکثر ہارر فلموں اور ڈراموں میں بھوت کو اپنا سرگول گھماتے ہوئے دیکھا ہوگا، لیکن حقیقت میں ایسا کچھ دیکھنا یقیناً چند لمحوں کے لیے سانسیں روک سکتا ہے۔

    سوشل میڈیا کی مختلف سائٹس پر ایک ویڈیو نہایت تیزی سے وائرل ہورہی ہے جس میں ایک شخص اپنے سر کو 180 ڈگری کے زاویے پر گھما رہا ہے۔

    یہ ویڈیو ابتدا میں ٹک ٹاک پر پوسٹ کی گئی تھی جہاں سے یہ مختلف پلیٹ فارمز پر شیئر کی جارہی ہے۔ اب تک اس ویڈیو کو 30 لاکھ سے زائد افراد دیکھ چکے ہیں۔

    ویڈیو میں موجود شخص ہاتھوں سے اپنا سر پکڑ کر پیچھے تک گھما لیتا ہے اور پھر اسے واپس اس کی اصل پوزیشن پر لے آتا ہے۔

    سوشل میڈیا صارفین اس کے اس ٹیلنٹ پر نہایت حیران ہیں۔ ایک شخص نے لکھا کہ یہ شخص آخر اس وقت کیا کرنے کی کوشش کر رہا تھا جب اسے اپنے اس ٹیلنٹ کا علم ہوا۔

    دوسری جانب ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا میں بہت کم افراد اپنے سر کو اس حد تک حرکت دینے کے قابل ہیں، دراصل ان کی گردن میں ایک قسم کا ٹشوز آرڈر موجود ہوتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق ایسے افراد میں گردن کے مسلز زیادہ لچک دار ہوتے ہیں، تاہم اس عمل کو بار بار دہرانا خطرناک بھی ہوسکتا ہے کیونکہ اس عمل سے سر اور گردن کی طرف خون کی سپلائی رک سکتی ہے اور اس حصے پر فالج ہوسکتا ہے۔

  • قدیم زمانوں کے لوگ جو سر میں سوراخ کرتے تھے

    قدیم زمانوں کے لوگ جو سر میں سوراخ کرتے تھے

    قدیم زمانوں میں انسان اپنے سروں میں سوراخ کروایا کرتے تھے، اس کی وجہ نہایت حیران کن تھی۔

    ماہرین آثار قدیمہ کو ملنے والی پرانی کھوپڑیوں میں بڑے بڑے سوراخ موجود تھے، پرانے دور میں جب کسی شخص کو مرگی، ڈپریشن یا میگرین کا مرض لاحق ہوتا تھا تو یہ سمجھا جاتا تھا کہ اس کے سر کے اندر جنات ہیں۔

    تب مریض کے سر میں سوراخ کردیا جاتا تھا تاکہ اس سوراخ کے راستے جن نکل جائے۔

    ماہرین کے مطابق یہ پریکٹس آج بھی کئی جگہ کی جاتی ہے، اگر دماغ میں خون کا پریشر زیادہ ہو تو سر میں سوراخ کر کے خون کا پریشر کم کیا جاتا ہے۔

    فریز کیے گئے مردہ جسم

    دنیا میں کچھ لوگ مرنے سے قبل کچھ کمپنیز سے ایک کانٹریکٹ سائن کرلیتے ہیں، 2 سے 3 لاکھ ڈالرز کے اس کانٹریکٹ کے عوض کمپنی پابند ہوتی ہے کہ وہ مذکورہ شخص کے مرنے کے بعد اس کا مردہ جسم کئی سو سال تک فریزر میں رکھے گی۔

    دراصل ایسے افراد کا ماننا ہوتا ہے کہ اگلے 3 سے 4 سو سال میں جدید سائنس مردوں کو زندہ کرنے کے قابل ہوجائے گی، چنانچہ اگر ان کا جسم محفوظ ہوگا تو وہ دوبارہ سے زندہ ہوسکیں گے۔

    بعض افراد جو اتنی بڑی رقم نہیں دے سکتے صرف اپنا سر بھی فریز کروا لیتے ہیں، ان کے خیال میں اگر سائنس اگلے دو سو سالوں میں مردوں کو زندہ کرسکتی ہے تو اگلے 4 سو سال میں وہ سر کے لیے دھڑ بھی بنانے کے قابل ہوجائے گی۔

  • آبشار کی سیر کو جانے والے سیاح کے ساتھ خوفناک حادثہ

    آبشار کی سیر کو جانے والے سیاح کے ساتھ خوفناک حادثہ

    روس میں سیاحتی مقامات پر سیر و تفریح کرنے والے ایک سیاح کے ساتھ خوفناک حادثہ پیش آیا، پانی میں چھلانگ لگاتے ہوئے اس کا سر زوردار طریقے سے پتھروں سے ٹکرایا جس سے وہ زخمی ہوگیا۔

    سوشل میڈیا پر وائرل اس ویڈیو میں ایک سیاح دکھائی دے رہا ہے جس کا چہرہ اور شناخت واضح نہیں، یہ ویڈیو روس کے شہر سوچی کی ہے جہاں کا ایک ریزورٹ سیاحوں میں بہت مقبول ہے۔

    ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے سیاح آبشار کے قریب ایک اونچی جگہ پر کھڑا ہے اور دریا میں چھلانگ لگانے کی تیاری کر رہا ہے۔

    اس کے بعد وہ 30 فٹ کی بلندی سے چھلانگ لگا کر پانی میں گرتا ہے تو زور دار آواز آتی ہے، دریا کے کم گہرے پانی میں پتھر موجود تھے جن سے سیاح کا سر بری طرح ٹکرایا۔

    ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ اس کے فوراً بعد سیاح پانی سے نکلتا ہے تو اس کے سر سے خون بہہ رہا ہوتا ہے۔ حادثے سے اس کے سر اور ریڑھ کی ہڈی پر چوٹ لگی اور اسے فوری طور پر اسپتال پہنچا دیا گیا۔

    سوشل میڈیا پر جہاں صارفین نے سیاح کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا وہیں کچھ افراد نے اس پر تنقید بھی کی۔

    سوشل میڈیا صارفین کا کہنا تھا کہ پانی دیکھنے میں ہی اتھلا لگ رہا ہے لہٰذا سیاح کو وہاں ڈائیو نہیں کرنی چاہیئے تھی، ایک شخص نے کہا کہ اسے یہ خطرہ مول لینے سے پہلے مقامی افراد سے معلومات کرنی چاہیئے تھی۔

    ایک اور صارف نے کہا کہ سیاح کی خوش قسمتی تھی کہ وہ بچ گیا ورنہ جس طرح سے اسے چوٹ لگی ہے، اس کی جان بھی جاسکتی تھی۔

  • عجیب و غریب ساخت کا ’سر رکھنے والا‘ شخص

    عجیب و غریب ساخت کا ’سر رکھنے والا‘ شخص

    کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے لوگ مختلف انداز میں اپنے منہ کو ڈھانپ رہے ہیں تاہم انگلینڈ کا ایک شہری اپنے منفرد کور کی وجہ سے لوگوں کا توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔

    انگلینڈ کے شہر برسٹل کا رہائشی مائیکل شیڈ ورتھ اب سے نہیں بلکہ طویل عرصے سے یہ منی ایچر گارڈن اسٹرکچر اپنے سر پر پہن رہا ہے۔

    برسٹل کے گلی کوچوں میں وہ اسی شیڈ کے ساتھ گھومتے پھرتے ہیں اور اس کی وجہ سے لوگوں اور مقامی میڈیا کی توجہ کا مرکز بنے رہتے ہیں۔

    مائیکل کو اس شیڈ کی وجہ سے ایک ملازمت کے لیے بھی مسترد کیا جاچکا ہے۔

    اس شیڈ کی وجہ سے ان کی شناخت اب تک چھپی ہوئی تھی تاہم کچھ عرصہ قبل انہوں نے ایک مقامی چینل کو پہلی بار انٹرویو دیا۔

    اپنے انٹرویو میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ شیڈ دراصل ان کا سر ہے، ان کے والدین بھی ایسے ہی تھے۔

    مائیکل کا کہنا تھا کہ میں بتانا چاہتا ہوں کہ میں اسے لوگوں کی توجہ حاصل کرنے کے لیے نہیں پہنتا بلکہ یہ میرے جسم اور میری زندگی کا حصہ ہے، یہ مجھے خدا کی طرف سے ملا ہے۔

    اس شیڈ سے اکثر موسیقی کی آوازیں بھی آتی ہیں جن کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ یہ موسیقی ان کے اندر سے آتی ہیں۔

    مائیکل کا کہنا ہے کہ شاید لوگوں کو اچھا لگتا ہو کہ لوگ ان کے بارے میں باتیں کریں لیکن مجھے یہ بات سخت ناپسند ہے، میں ایک عام زندگی جینا چاہتا ہوں اور لوگوں اور میڈیا کی توجہ سے سخت بیزار ہوں۔

  • نوٹرے ڈیم گرجا گھر کے فن پارے آتشزدگی میں محفوظ رہے، ماہر ین

    نوٹرے ڈیم گرجا گھر کے فن پارے آتشزدگی میں محفوظ رہے، ماہر ین

    پیرس : فرانس کی ایک فن پاروں کے تحفظ کی ماہر ایزابیل پالو فراسے نے بتایا ہے کہ تاریخی کلیسا نوٹرے ڈیم میں لگنے والی آگ سے قدیمی فن پارے محفوظ رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق فراسے نے یہ بھی کہا کہ یہ تمام قیمتی نوادرات دھوئیں اور فائر فائٹرز کے پانی سے بھی بچ گئے ہیں، یہ قیمتی فن پارے نوٹرے ڈیم کیتھیڈرل کی دیواروں میں انتہائی محفوظ انداز میں نصب ہیں۔

    فرانسیسی وزارت ثقافت کے اہلکار نے بھی تصدیق کی کہ گرجا گھر میں سے ان قیمتی اشیا کو محفوظ انداز میں ایک اور مقام پر منتقل کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔

    دوسری جانب فرانسیسی وزیر ثقافت فرانک رائسٹر نے واضح کیا کہ آگ لگنے کے بعد کیتھیڈرل کی محرابی چھت کی حالت انتہائی مخدوش ہے اور وہ کسی وقت بھی منہدم ہو سکتی ہے۔

    مزید پڑھیں : پیرس کے تاریخی نوٹرے ڈیم چرچ میں آگ بھڑک اُٹھی

    یاد رہے کہ 15 اپریل کو فرانس کے دارالحکومت پیرس کے 850 سال پرانے نوٹرے ڈیم چرچ میں آگ لگ گئی تھی جس نے دیکھتے ہی دیکھتے پورے چرچ کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا۔

    نوٹرے ڈیم وہ تاریخی چرچ ہے جہاں ہر سال دنیا بھر سے لاکھوں سیاحوں کی آمد ہوتی ہے، واضح رہے کہ چرچ کی عمارت میں تعمیراتی کام جاری تھا۔

    پیرس کے نوٹرے ڈیم چرچ میں آگ لگنے کی وجوہات فوری طور پر معلوم نہیں ہوسکی ہیں۔

    یاد رہے کہ گزشتہ سال کیتھولک چرچ کی جانب سے عمارت کو مزید خراب ہونے سے بچانے کے لیے فنڈز کی فراہمی کی اپیل کی گئی تھی۔

  • وہ ڈش جسے سر ڈھانپ کر کھایا جاتا ہے

    وہ ڈش جسے سر ڈھانپ کر کھایا جاتا ہے

    دنیا بھر کے مختلف ثقافتی کھانے اپنی علیحدہ تاریخ رکھتے ہیں، ان کھانوں کو پیش کرنے اور کھانے کا انداز بھی مختلف ہوتا ہے جو اس ثقافت کا مظہر ہوتا ہے، فرانس میں بھی ایسی ہی ایک ڈش کو سر ڈھانپ کر کھانا ضروری ہے۔

    اس فرانسیسی ڈش کو کھاتے ہوئے سر ڈھانپنے کے لیے عموماً نیپکن کا استعمال کیا جاتا ہے۔

    جتنا اس ڈش کو کھانے کا انداز انوکھا ہے اتنا ہی اسے پکانے کا طریقہ بھی عجیب اور کسی حد تک ظالمانہ ہے۔

    یہ ڈش ایک چھوٹے سے پرندے اورٹولن بنٹنگ سے بنائی جاتی ہے۔

    پکانے سے قبل اس پرندے کو ایک ماہ تک انجیر کھلائی جاتی ہے، اس کے بعد اس پرندے کو شراب کی ایک قسم برانڈی میں ڈبو کر ہلاک کیا جاتا ہے۔

    بعد ازاں پرندے کو اسی طرح سالم حالت میں تیز آگ پر فرائی کیا جاتا ہے۔

    اسے کھاتے ہوئے سر ڈھانپنے کی وجہ یہ بتائی جاتی ہے تاکہ آپ اس ڈش کی خوشبو سے بھی لطف اندوز ہوسکیں۔

    تاہم بعض افراد کا یہ بھی ماننا ہے کہ سر ڈھانپنے کی وجہ دراصل اسے کھاتے ہوئے خدا سے چھپنا ہے جو اتنے خوبصورت پرندے کے قتل پر غصے میں بھی آسکتا ہے۔

    کیا آپ اس ڈش کو کھانا چاہیں گے؟

  • اسرائیلی وزیر اعظم ’سفاک قاتل‘ اور دہشت گرد ریاست کے سربراہ ہیں، ترک حکام

    اسرائیلی وزیر اعظم ’سفاک قاتل‘ اور دہشت گرد ریاست کے سربراہ ہیں، ترک حکام

    انقرہ : ترک وزیر خارجہ نے اسرائیلی وزیر اعظم کے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے نیتن یاہو کو قابض، ظالم اور دہشت گرد ریاست کا سربراہ قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کے وزیر خارجہ میولوت چاوش نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر بنجامن نیتن یاہو کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسرائیلی وزیر اعظم سفاک قاتل قرار دیا ہے۔

    ترک حکام کا کہنا تھا کہ اسرائیلی وزیر اعظم نے مقبوضہ فلسطین پر قبضہ کرکے انسانیت سوز مظالم ڈھارہی ہے۔

    ترک حکام کی جانب سے اسرائیلی وزیر اعظم کے ترک صدر پر تنقیدی ٹوئٹ کے جواب میں کہاگیا کہ نیتن یاہو فلسطین میں جنگی جرائم اور نہتے فلسطنیوں کے قتل عام میں ملوث ہیں۔

    ترک صدر کا کہنا تھا کہ اسرائیلی وزیر اعظم ایک قابض ظالم اور دہشت گرد ریاست کا سربراہ ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ غاصب صیہونی ریاست کے وزیر اعظم اور ترک حکام کے درمیان لفظی جنگ کا آغاز طیب اردوان کے ایک بیان کے بیان پر اسرائیلی وزیر اعظم کے ایک ٹویٹ سے ہوا تھا۔

    ٹوئٹ میں نیتن یاہو نے قبرص میں جاری فوجی آپریشن کو کردوں کی نسل کشی قرار دیا تھا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق رجب طیب اردوان کے ترجمان نے نیتن یاہو کے ٹوئٹ پر رد عمل دیتے ہوئے طنز کیا کہ ’کرپشن میں ملوث اسرائیلی وزیر اعظم کردوں کی ہمدردی حاصل کرنا چاہتے ہیں لیکن ایسا کرنے سے وہ اپنے اندورنی مسائل سے نہیں بچ ہائیں گے‘۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ نیتن یاہو کردوں کی نسل کشی پر رد عمل دینے سے پہلے مقبوضہ فلسطین پر اپنا قبضہ اور نہتے فلسطنیوں کی نسل کشی کا عمل بند کرے۔

  • انٹونیو ویٹورینو انٹرنیشنل آرگنائزیشن آف مائیگریشن کے سربراہ منتخب

    انٹونیو ویٹورینو انٹرنیشنل آرگنائزیشن آف مائیگریشن کے سربراہ منتخب

    جینوا : اقوام متحدہ کے ایجنسی برائے پناہ گزین کے ڈائریکٹر جنرل کے انتخابات میں پرتگالی امیدوار اینٹونیو ویٹورینو نے امریکی امیدوار کو بدترین شکست سے دوچار کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کی تارکین وطن کی ایجنسی کے نئے سربراہ کو منتخب کرنے کےلیے گذشتہ روز جینوا میں ہونے والے الیکشن میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ’ڈائریکٹر جنرل آف انٹرنیشنل آرگنائزیشن آف مائیگریشن‘ کے عہدے کے لیے نامزد امیدوار کو نامزد امیدوار کو بد ترین ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکا کو اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی کے سب سے بڑے عہدے سے محروم ہونا پڑا ہے، پہلی مرتبہ سنہ 1951 میں امریکی امیدوار کو الیکشن میں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ڈائریکٹر جنرل برئے پناہ گزین ایجنسی کے انتخابات کے تیسرے مرحلے میں امریکی امیدوار کین آئیزکس ناکام اور پرتگال کی سوشلسٹ پارٹی کے رہنما اور یورپی یونین کے سابق کمشنر اینٹونیو ویٹورینو ووٹوں کی اکثریت سے ڈی جی منتخب ہوگئے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ انٹونیو ویٹورینو انٹرنیشنل آرگنائزیشن آف مائیگریشن کے دوسرے ڈائریکٹر جنرل ہیں جن کا تعلق امریکا سے نہیں ہے۔ ڈی جی کے انتخابات میں پناہ گزین ایجنسی کی سابق ڈپٹی ڈی جی لورا تھامسن دوسرے نمبر پر رہی جنہوں نے پرتگالی سیاست دان سے سخت مقابلہ کیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ پناہ گزین ایجنسی کے انتخابات میں امریکی امیدوار کے شکست کی بڑی وجہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی عالمی اداروں پر کڑی تنقید اور گذشہ ماہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل نکلنے اور ورلڈ ٹریڈ آگنائزیشن کو سخت تنقید کا نشانہ بنانا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سابق امریکی صدر باراک اوباما کے دور صدارات میں پناہ گزین ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل کے لیے نامزد امیدوار کیتھی ہارپر نے سماجی رابطے کی ویب سایٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کیا ہے کہ ’ایک مرتبہ پھر امریکا کی طاقت، اقتدار اور وقار کو نقصان پہنچا ہے‘۔

    کیتھی ہارپر کا کہنا تھا کہ ’کین آئیزکس اسلام اور مسلمانوں کے خلاف اپنی متعصابانہ پالیسی کے باعث انتخابات میں شکست سے دوچار ہوئے ہیں، ڈی جی برائے پناہ گزین ایجنسی کا عہدہ امریکا کا تھا، جو ٹرمپ کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ہاتھ سے نکل گیا‘۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • سینما کی برقی کرسی میں سرپھنسنے سے فلم بین ہلاک

    سینما کی برقی کرسی میں سرپھنسنے سے فلم بین ہلاک

    لندن: برمنگھم میں واقع سینما گھر میں لگی برقی کرسی کے پائے دان میں سرپھنسنے کے سبب ایک شخص ہلاک ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی شہر برمنگھم کے مڈ لینڈ ٹاؤن میں واقع ویوانٹرنیشنل سنیما میں فلم دیکھنے کی غرض سے جانے والا شخص فلم کے اختتام پر کرسی کے نیچے گرا ہوا موبائل فون اٹھانے کی کوشش کررہا تھا کہ اچانک برقی کرسی کا پائے دان  بند ہوگیا۔

    برقی کرسی کے بند ہونے کی وجہ سے متاثرہ شخص کا سر کرسی کے درمیان پھنس گیا تھا جسے سنیما میں موقع پرموجود افراد نے کافی دیرجدوجہد کرنے کے بعد کرسی سے نکالا ۔

    مغربی مِڈلینڈ کی ایمبولنیس سروس کے ترجمان نے بتایا کہ متاثرہ شخص برقی کرسی کےنیچے سر پھنس جانے کی وجہ سے گھبراہٹ کا شکار ہوگیا تھا جس کی وجہ سے اسے دل کی تکلیف ہوئی۔ مذکورہ شخص کو فوری طبی امداد دینے کے بعد اسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہ جانبر نہ ہوسکا۔

    ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ واقعے کی اطلاع ملتے ہی امدادی ٹیمیں جائے وقوعہ پرپہنچ گئی تھی تاہم اس وقت تک سنیما میں موجود لوگ اپنی مدد آپ کے تحت متاثرہ شخص کو کرسی سے نکال چکے تھے اور دل کے دورے کا شکار اس شخص کو سی پی آر بھی دے چکے تھے۔

    ایمبولینس سروس کے عملے نے بتایا کہ ’ہم نے متاثرہ شخص کو اسپتال لے جانے سے قبل خصوصی طبی امداد بھی دی جس کے سبب اس کے دل کی رکی ہوئی دھڑکن دوبارہ بحال ہوگئی تھی‘ تاہم ہارٹ اٹیک کی شدت کے باعث ایک ہفتے اسپتال میں زیرِعلاج رہنے کے بعد متاثرہ شخص کی موت واقع ہوگئی۔

    ویو سنیما کی انتظامیہ واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ متاثرہ فلم ختم ہونے کے بعد کرسی کے نیچے سے موبائل نکال رہا تھا کہ اچانک کرسی بند ہوگئی تھی لیکن متاثرہ شخص کو فوری طبی امداد کے بعد اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ’حادثے کی نوعیت کیا تھی‘ متاثرہ شخص کیسے پھنسا‘ اس کی تحقیقات جاری ہیں‘ انتظامیہ نے کہا ہماری ہمدردیاں متاثرہ شخص کے اہل خانہ کے ساتھ ہیں‘۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں