Tag: headscarf

  • ایک اور یورپی ملک میں حجاب پر پابندی کا قانون منسوخ

    ایک اور یورپی ملک میں حجاب پر پابندی کا قانون منسوخ

    یورپی ملک آسٹریا کی آئینی عدالت نے ملک میں حجاب پر پابندی کے قانون کو منسوخ کردیا ہے۔ یہ قانون گزشتہ برس نافذ کیا گیا تھا۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق جمعے کی رات ایک اجلاس کے دوران اس بات کا اعلان کیا گیا کہ پرائمری اسکولوں ميں اسکارف پہنے پر پابندی کا قانون آئين کے منافی ہے لہٰذا آئینی عدالت نے اسے منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    اسکولوں میں اسکارف اور حجاب پر پابندی کا قانون گزشتہ سال کے موسم خزاں میں جاری کیا گیا تھا۔

    اب آسٹریا کی آئینی عدالت کے حکم پر آسٹریا کے چانسلر بغیر کسی تاخیر کے سابقہ قانون کو منسوخ کیے جانے کے پابند ہیں۔

    آسٹریا میں اسلام دشمنی میں پیش پیش انتہا پسند عناصر ابتدائی طور پر پرائمری اسکولوں میں حجاب پر پابندی کے قانون کے ذریعے بتدریج ہائی اسکولز، کالجوں اور پھر یونیورسٹی کی سطح پر اس طرح کی پابندیاں لگانے کا ارادہ رکھتے تھے۔

    تاہم اب آسٹریا میں مقیم مسلم کمیونٹی کے اعتراض اور تگ و دو کے نتیجے میں آئینی عدالت نے اس قانون کو آئين کے منافی اقدام قرار دیتے ہوئے اس کی منسوخی کے احکامات صادر کر دیے ہیں۔

    اس قانون کی منسوخی کے بعد پرائمری اسکول کی مسلم طالبات کو اب اسکولز ميں آ کر اپنا اسکارف اتارنے کی ضرورت نہيں رہے گی۔

  • آسٹریا میں خاتون رکن پارلیمنٹ کا حجاب میں خطاب

    آسٹریا میں خاتون رکن پارلیمنٹ کا حجاب میں خطاب

    ویانا : حجاب پر پابندی کے خلاف آسٹرین خاتون نے حجاب پہن کر اپنے ساتھیوں سے سوال کیا کہ ’حجاب سے کچھ بدل گیا، کیا میں اب رکن پارلیمنٹ مارتھا بیسمین نہیں رہی‘؟

    تفصیلات کے مطابق آسٹریا میں پارلیمنٹ کی اکثریت کی عدم موافقت کے باوجود پرائمری اسکولوں میں حجاب پر پابندی کا فیصلہ جاری کر دیا گیا تاہم خاتون رکن پارلیمنٹ مارتھا بیسمین نے اپنے حالیہ خطاب میں اس نئے قانون کو مسترد کر دیا۔

    مذکورہ خاتون رکن نے پارلیمنٹ میں حجاب پہن کر خطاب کیا۔ اس دوران انہوں نے تمام ارکان سے سوال کیا کہ کیا اس طرح (حجاب پہن لینے سے) کچھ بدل گیا، کیا میں اب آسٹریا میں پیدا ہونے والی رکن پارلیمنٹ مارتھا بیسمین نہیں رہی؟۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق مارتھا نے اپنے خطاب کا آغاز مسلمانوں کو ماہ رمضان کی مبارک باد دیتے ہوئے کیا۔ انہوں نے باور کرایا کہ یہ نفرت انگیز مہموں کا نتیجہ ہے کہ مسلمان خواتین کو صرف حجاب پہننے کی وجہ سے سڑکوں پر تنگ کیا جاتا ہے اور نشانہ بنایا جاتا ہے۔

    مارتھا کے مطابق حجاب صرف مسلمان خواتین کی زندگی کا ایک حصہ ہے جو ان کی ثقافت اور تشخص کو ظاہر کرتا ہے مگر اب اس کو مسلمان مخالف پالیسی کی علامت بنا کر پیش کیا گیا ہے۔

    خاتون رکن پارلیمنٹ کا کہنا تھا کہ "ہم مسلمانوں سے رواداری اور یک جہتی کی اقدار سیکھ سکتے ہیں، حجاب معاشرے میں مسائل پیدا نہیں کرتا ہے۔ تاہم بعض جماعتیں میڈیا پروپیگنڈا چاہتی ہیں تاکہ حجاب کے معاملے کو بنیاد بنا کر چند رائے دہندگان کے ووٹ حاصل کر لیں، یہ ایسا امر ہے جس کو مکمل طور پر مسترد کیا جانا چاہیے۔

    دوسری جانب آسٹریا میں مسلمانوں کی نمائندہ تنظیم نے کہا کہ وہ آئینی عدالت سے مطالبہ کرے گی کہ پرائمری اسکولوں میں حجاب پر پابندی کا فیصلہ منسوخ کیا جائے۔

    آسٹریا میں مسلمانوں اور سیاست دانوں کی اکثریت نے اس فیصلے کو غیر آئینی شمار کیا ہے۔سال 2017 کے اعداد و شمار کے مطابق آسٹریا میں مسلمانوں کی مجموعی تعداد 7 لاکھ ہے جو مجموعی آبادی کا تقریبا 8% ہے۔

  • امریکی اداکارہ لنڈسے لوہان سے ہیڈ اسکارف پہننے پرلندن ایئرپورٹ پر امتیازی سلوک

    امریکی اداکارہ لنڈسے لوہان سے ہیڈ اسکارف پہننے پرلندن ایئرپورٹ پر امتیازی سلوک

    لندن : قرآن مجید کا مطالعہ کرنے والی امریکی اداکارہ لنڈسے لوہان کو ہیڈ اسکارف پہننے پرلندن میں ہیتھرو ایئرپورٹ پر امتیازی سلوک کرتے ہوئے روک لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی اداکارہ لنڈسے لوہان کو ہیتھرو ایئرپورٹ پر روک کر حجاب اتارنے کا مطالبہ کیا اور ساتھ ساتھ نسل پرستانہ رویہ اختیار کیا، جس پر اداکارہ نے حیرانی اور دکھ کا اظہار کیا۔

    lind

    ایک شو میں اداکارہ لنڈسے لوہان نے بتایا کہ کسٹم حکام نے انھیں لندن کے ہیتھرو ائیر پورٹ پر ہیڈاسکارف پہنے کی وجہ سے روکا، پاسپورٹ چیک کرنے کے بعد کسٹم آفیسر نے اسکارف اتارنے پر بھی اصرار کیا۔

    گلو کارہ کا کہنا تھا کہ اس واقعے کے بعد انہیں اندازہ ہوا کہ سکارف پہننے والی خواتین کے ساتھ کیسا برا سلوک کیا جاتا ہے، دوسری خواتین کے بارے میں سوچ کر کافی ڈر گئیں ہوں۔


    مزید پڑھیں : قرآن مجید تحفے میں ملا، اسلامی تعلیمات کھلے دروازے کی مانند ہیں، لنڈسے لوہان


    یاد رہے کہ لنڈسے لوہان نے انسٹاگرام کے اکاؤنٹ پر سے اپنی پرانی تصاویرہٹادیں اور اسلام وعلیکم لکھا تھا، جس سے قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں کہ اداکارہ نے بطور مسلمان اپنی زندگی کا نیا آغاز کیا ہے اور تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔


    مزید پڑھیں : ہالی ووڈ اداکارہ لنڈسے لوہن کا انسٹا گرام پر’اسلام وعلیکم‘ کا پیغام


    خیال رہے کہ اداکارہ کا ٹوئٹر پر مداحوں سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ وہ اسلام کے بارے میں پڑھ رہی ہیں، تاہم انہوں نے اب تک اس مذہب میں تبدیل ہونے کے بارے میں نہیں سوچا۔

    واضح رہے اداکارہ گزشتہ سال شامی پناہ گزینوں کی مدد کے لیے ترکی جا پہنچیں تھیں، جہاں اسکارف پہنی تصاویر نے سوشل میڈیا پر دھوم مچادی تھی، جس پر امریکی میڈیا نے انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا ۔

    اس سے قبل لنڈسےلوہان کی گزشتہ سال اپریل میں تصاویرسامنے آئیں جس میں وہ قرآن مجید تھامے نیویارک کی گلیوں میں گشت کررہی تھیں۔

     ا