Tag: Health Benefits

  • کدو کے بیج : ڈپریشن میں کمی اور پرسکون نیند کیلئے انتہائی مفید

    کدو کے بیج : ڈپریشن میں کمی اور پرسکون نیند کیلئے انتہائی مفید

    کدو کے بیج اینٹی آکسیڈنٹ خصوصیات کی وجہ سے دل کی صحت کے لیے مفید ہیں، یہ ڈپریشن کو کم کرنے اور نیند کے معیار کو بہتر بنانے میں بہترین معاون ہیں۔

    ماہرین صحت کے مطابق کدو کے بیج چپٹے بیضوی شکل کے ہوتے ہیں۔ یہ طاقتور غذائی اجزاء اور صحت کے فوائد سے بھرپور ہیں۔ یہ میگنیشیم، زنک، آئرن، پروٹین اور صحت مند چربی کا ایک بھرپور ذریعہ ہیں جو انہیں واقعی ان کے چھوٹے سائز میں ایک سپر فوڈ بنا دیتا ہے۔

    بھارتی میڈیا رپورٹ میں امریکی نیشنل لائبریری آف میڈیسن کے پبلیکیشنز کے حوالے سے شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق کدو کے بیج ٹریپٹوفن سے بھرپور ہوتے ہیں جو ایک امینو ایسڈ ہے جسے جسم سیرٹونن اور میلاٹونن میں تبدیل کرتا ہے۔

    یہ دو ہارمون ہیں جو مزاج اور نیند کو منظم کرتے ہیں۔ کدو جیسی ٹریپٹوفن سے بھرپور غذاؤں کا استعمال ڈپریشن کو کم کرنے اور نیند کے معیار کو بہتر بنانے میں مدد کر سکتا ہے۔

    اینٹی آکسیڈینٹ اور اینٹی سوزش

    یہ مطالعہ کدو کے بیجوں کے دیگر فوائد پر بھی روشنی ڈالتا ہے جیسے سپرم کی تشکیل کو بہتر بنانا اور زخم بھرنا ہے۔

    ان کی اینٹی مائیکروبیل، اینٹی سوزش، اینٹی آکسیڈینٹ، اور اینٹی السر خصوصیات اس کے علاوہ ہے۔ یہ پروسٹیٹ کی سومی ہائپرپلاسیا کے علاج میں بھی مدد کرتے ہیں۔

    مدافعتی نظام کو بڑھاتا ہے۔

    زنک اور اینٹی آکسیڈینٹ سے بھرپور، کدو کے بیج مدد کرتے ہیں۔ اپنے دفاعی نظام کو فروغ دیں۔ اور انفیکشن سے لڑتے ہیں۔ کدو کے بیج کیا مدد کرتے ہیں؟ وہ آپ کے جسم کے دفاع کو مضبوط بنانے اور مجموعی صحت کو برقرار رکھنے میں مدد کرتے ہیں۔

    نیند کے معیار کو بڑھاتا ہے۔

    کدو کے بیجوں میں ٹرپٹوفن، ایک امینو ایسڈ ہوتا ہے جو سیروٹونن اور میلاٹونن پیدا کرنے میں مدد کرتا ہے، جو نیند کو بہتر بناتا ہے۔ یہ خاص طور پر ان لوگوں کے لیے مفید ہے جو نیند میں خلل کا سامنا کرتے ہیں۔

    سوزش کا علاج

    کدو کے بیجوں میں سوزش کی خصوصیات ہوتی ہیں جو سوزش کو کم کرنے اور دائمی بیماریوں کے خطرے کو کم کرنے میں مدد کرتی ہیں۔ کدو کے بیجوں کی یہ طاقتور خصوصیات انہیں سوزش والی خوراک کا قیمتی حصہ بناتی ہیں۔

  • شوگر سے چھٹکارا کیسے حاصل کریں؟ طبی ماہرین نے آسان حل بتادیا

    شوگر سے چھٹکارا کیسے حاصل کریں؟ طبی ماہرین نے آسان حل بتادیا

    شوگر کے مریضوں کی اگر بات کی جائے تو آج کل ہر دوسرا شخص شوگر کے مرض میں مبتلا ہے، جبکہ لوگ اس مرض سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لئے دنیا بھر کے جتن کرتے نظر آتے ہیں۔

    طبی ماہرین کے مطابق زیرہ کا پانی پینے سے آپ بہت سی بیماریوں سے چھٹکارا حاصل کرلیتے ہیں، زیرے میں کچھ ایسے عناصر موجود ہوتے ہیں جوہمارے نظام انہضام کو صحت مند رکھنے میں مدد گار ہوتے ہیں۔

    ہمارے نظام انہضام کا ہمارے جسم میں ایک خاص کردار ہوتا ہے، اگر ہمارا نظام ہاضمہ مضبوط ہو تو ہم اپنے جسم کو کئی بیماریوں سے محفوظ رکھ سکتے ہیں۔

    نہار منہ زیرے کا پانی پینا خون کی گردش کو درست رکھنے میں مدد کرتا ہے۔ یہ جسم میں انسولین کی سطح کو برقرار رکھنے کا بھی کام کرتا ہے۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ آج کل لوگ موٹاپے کا بہت زیادہ شکار ہورہے ہیں، اس میں زیرہ کا پانی بہت فائدہ مند ہے۔ یہ میٹابولک نظام کو صحت مند رکھنے میں بھی مددگار ثابت ہوتا ہے۔

    میٹابولزم کو صحت مند رکھنے کے ساتھ یہ موٹاپے کو کم کرنے میں بھی مدد کرتا ہے۔ اس کے ساتھ یہ آپ کو دن بھر توانائی سے بھی بھرپور رکھتا ہے۔

    ماہرین کا ماننا ہے کہ اگرچہ زیرے کا پانی اپنے آپ کے لئے بہت فائدہ مند ہے لیکن اگر اس میں دھنیا، اجوائن اور سونف ملا کر پیا جائے تو اس سے حیرت انگیز فوائد حاصل کئے جاسکتے ہیں۔

    کیا آپ کو شوگر ہے؟ مرض کی تشخیص خود کریں

    ماہر غذائیت کے مطابق صبح سویرے اگر ہم چائے کے بجائے زیرہ کا پانی استعمال کریں تو اس سے بہتر کوئی آپشن نہیں ہوسکتا، چائے اور کافی کا استعمال صحت کے لیے نقصان دہ ہے، کیونکہ اس سے جسم میں تیزاب کی مقدار بڑھ جاتی ہے جبکہ اس کے برعکس زیرہ میں فائبر کے ساتھ ساتھ کئی قسم کے غذائی اجزاء بھی موجود ہوتے ہیں جو انسان کی صحت کے لئے بہت مفید ہوتے ہیں۔

  • بڑی الائچی کے چند دانے اور حیرت انگیز فوائد

    بڑی الائچی کے چند دانے اور حیرت انگیز فوائد

    بڑی الائچی جسے عام طور پر کالی الائچی بھی کہا جاتا ہے، یہ اپنی خوشگوار خوشبو کی وجہ سے بہت سے کھانوں میں بڑے پیمانے پر استعمال کی جاتی ہے۔

    آج ہم آپ کو اس بڑی الائچی کے بڑے فوائد کے بارے میں بتائیں گے اسے نہ صرف کھانوں میں بلکہ صحت کے مختلف مسائل کے حل کے لئے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔

    محققین نے الائچی پر کئی چھوٹی چھوٹی تحقیقیں کی ہیں جن کے نتائج بتاتے ہیں کہ اس کے صحت کے لیے متعدد فوائد موجود ہیں۔

    الائچی کو اس کے صحت کے فوائد کے لیے بطور سپلیمنٹ بھی لے سکتے ہیں، الائچی میں فائٹو کیمیکلز ہوتے ہیں جن میں سوزش اور اینٹی بیکٹیریل خصوصیات ہوتی ہیں۔

    امراضِ قلب کیلئے :

    ماہرین صحت کے مطابق امراضِ قلب سے محفوظ اور دل کو صحت مند رکھنے کے لئے بڑی الائچی کا استعمال بےحد مفید ہے، اس سے دل کی دھڑکنوں کو نارمل رکھنے میں مدد ملتی ہے جس سے بلڈ پریشر کنٹرول میں رہتا ہے اور خُون میں کلاٹس کے جمنے کا خدشہ کم ہوجاتا ہے۔

    نظام ہاضمہ کیلئے بہترین :

    بڑی الائچی کو ہاضمے میں مدد دینے کے لیے ہزاروں سالوں سے استعمال کیا جا رہا ہے۔ تکلیف، متلی اور الٹی کو دور کرنے کے لیے اسے اکثر دوسری دواؤں کے مصالحوں کے ساتھ استعمال کیا جاتا ہے۔

    گیس کا خاتمہ :

    پیٹ میں گیس کے مریض اگر صبح دوپہر اور شام ایک الائچی چبا لیں تو گیس کا مکمل طور پر خاتمہ ہو جاتا ہے اور پُرانی سے پُرانی گیس سے بھی ہمیشہ کے لئے جان چھوٹ جاتی ہے، یہ معدے کو السر سے بچانے میں بھی مفید ہوسکتی ہے۔

    دانتوں میں انفیکشن اور منہ کی بدبو :

    دانتوں کی صحت کو یقینی بنانے کے لیے بڑی الائچی کو بھی مؤثر طریقے سے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ یہ دانتوں کے امراض سے لڑنے میں مدد کرتی ہے، جس میں دانتوں اور مسوڑھوں کے انفیکشن سمیت دیگر دانتوں کے مسائل شامل ہیں۔

    بڑی الائچی میں ایک خاص مہک بھی ہوتی ہے جو ہیلیٹوسس کے علاج میں مدد کر سکتی ہے جسے عام طور پر سانس کی بو کے نام سے جانا جاتا ہے۔

    بالوں کی نشونما :

    بڑی الائچی بالوں کے لئے بےحد حیرت انگیز خصوصیات کی حامل ہے، اس کا تیل بالوں کی صحت کیلیے جادوئی اثر رکھتا ہے،

    یہ تیل بالوں کو تیزی سے اُگانے اور مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے، یہ بالوں کی جڑوں کو مضبوط بنا کر انہیں لمبا اور گھنا بھی کرتا ہے۔

     

  • بڑھاپے میں موسیقی کے کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں؟

    بڑھاپے میں موسیقی کے کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں؟

    مشہور مقولہ ہے کہ موسیقی روح کی غذا ہوتی ہے، یہ ایک ایسی قوت ہے جو انسان کے جذبات کو ابھارتی ہے، بُھولی بسری یادیں واپس لاتی ہے جسے سننے والا کچھ دیر کیلئے اس میں مگن ہوجاتا ہے۔

    ذہنی تناؤ، اضطراب کو کم کرنے اور دماغی طور پر صحت مند رہنے کے لیے ماہرین نے میوزک تھراپی کو غیر معمولی صلاحیت کا حامل قرار دیا ہے۔

    میوزک تھراپی کے شعبے نے پچھلی صدی میں بہت ترقی کی ہے، یہ اب اسکولوں، کمیونٹی سینٹرز اور معاون رہائشی مراکز میں پیش کیا جا رہا ہے۔ بڑی عمر کے بالغ افراد خاص طور پر موسیقی سننے سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں کیونکہ یہ انہیں تخلیقی صلاحیتوں، سماجی کاری اور ذہنی طور پر متحرک ہونے کا ایک ذریعہ فراہم کرتی ہے۔

    یونیورسٹی آف مشی گن کی جانب سے صحت مند بڑھاپے کے متعلق کیے جانے والے پول کے نئے نتائج کے مطابق 50 سے 80 برس کے درمیان 75 فی صد افراد کا کہنا تھا کہ موسیقی ان کو ذہنی دباؤ سے راحت بخشتی ہے۔
     health اس کے علاوہ65 فیصد افراد کا کہنا تھا کہ موسیقی ان کی ذہنی صحت یا مزاج میں بہتری میں مدد دیتی ہے جبکہ60 افراد نے بتایا کہ موسیقی سننے سے وہ اپنے اند ر توانائی محسوس کر تے ہیں۔

    مزید برآں 41 فی صد افراد کا کہنا تھا کہ موسیقی ان کے لیے بہت اہمیت کی حامل ہے جبکہ 48 فی صد نے موسیقی کو اپنی زندگی میں معمولی اہم قرار دیا۔

    پول ٹیم کے ساتھ کام کرنے والے پروفیسر جول ہوویل کا کہنا تھا کہ موسیقی میں زندگی کو بامعنی اور پُرلطف بنانے کی طاقت ہوتی ہے۔ یہ انسانی وجود کے بنیادی سانچے میں بُنی ہوئی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ موسیقی اپنے اندر صحت کے متعدد مسائل پر محسوس کیے جانے والے اثرات بھی رکھتی ہے، انہوں نے بتایا کہ محققین یہ جانتے ہیں کہ موسیقی بلڈ پریشر اور ڈپریشن کے لیے کیے جانے والے اقدامات پر پڑنے والے مثبت اثرات سے تعلق رکھتی ہے۔

  • میتھی صحت کے لیے کتنی مفید ہے؟ جانیے

    میتھی صحت کے لیے کتنی مفید ہے؟ جانیے

    قصوری میتھی کا استعمال تقریباً ہر میں عام ہے، اکثر گھروں میں مختلف قسم کے کھانوں میں اسے استعمال ہوتے ہوئے بھی دیکھا ہوگا، مگر کیا آپ جانتے ہیں کہ اگر آپ قصوری میتھی کے فوائد جان جائیں تو اسے سونے کے دام بھی خریدنے پر تیار ہو جائیں گے۔

    اس حوالے سے اے آر وائی ڈیجیٹل کے پروگرام گڈ مارننگ پاکستان میں ماہر صحت ڈاکٹر عیسیٰ نے قصوری میتھی کے وہ فوائد بتائے جسے جان کر آپ بھی حیران رہ جائیں گے۔

    میتھی دانہ

    انہوں نے بتایا کہ قصوری میتھی میں فائبر کی اتنی مقدار موجود ہے جس کی ہمارے جسم کو لازمی ضرورت ہوتی ہے ، یہ جسم کے لئے فیول کا کام کرتی ہے، نظام ہاضمہ کو بہتر بنا کر جسم کے سارے مسائل کو کنٹرول کرلیتی ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ اللہ کے رسولﷺ نے میتھی کے حوالے سے اس پر شفا کی مہر ثبت فرمائی ہے اور اس کے علاوہ اس کی افادیت میں کئی احادیث بھی مرقوم ہیں۔

    ڈٓکٹر عیسی کا کہنا تھا کہ میتھی کے پتوں سے شوگر اور بلڈ پریشر پر باآسانی قابو پایا جاسکتا ہے میتھی کے پتے ٹائپ 1 اور ٹائپ 2 ذیابیطس دونوں میں بہت فائدہ مند ہیں میتھی جسم میں انسولین کی مقدار بڑھاتی ہے جو ذیابیطس کے مریضوں کے لیے بہت ضروری ہے۔

    میتھی

    ان کا کہنا تھا کہ میتھی کے پتوں میں فائبر کے ساتھ اینٹی آکسیڈنٹ خصوصیات بھی ہوتی ہیں جو ہاضمہ کو بہتر کرتی ہیں جن لوگوں کو پیٹ کے مسائل درپیش ہوتے ہیں وہ اپنی خوراک میں میتھی کا ساگ ضرور شامل کریں۔

    اس کے علاوہ ایک مٹھی میتھی کے پتے اور ایک مٹھی پودینہ لے کر ایک گلاس پانی کے ساتھ بلینڈ کرلیں اور دن میں ایک گلاس کھانے سے پہلے پی لیں۔ اس سے امراض قلب اور بلڈ پریشر کے مریضوں کو بہت فائدہ ہوگا۔

  • فوڈ پوائزنگ کے مریض کو سب سے پہلے کیا کرنا چاہیے؟

    فوڈ پوائزنگ کے مریض کو سب سے پہلے کیا کرنا چاہیے؟

    عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق دنیا بھر میں اوسطاً 16 لاکھ افراد ہر سال فوڈ پوائزننگ کا شکار ہوجاتے ہیں یا آلودہ کھانا کھانے کے بعد بیمار ہوجاتے ہیں جبکہ دنیا بھر میں اوسطاً یومیہ 340بچے آلودہ کھانا کھانے سے موت کا شکار ہوجاتے ہیں۔

    جان لیوا فوڈ پوائزنگ کی کیا علامات ہیں اور متاثرہ شخص کو اس سے بچاؤ کیلئے کونسی احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے اس کا علاج کیسے کرنا چاہیے۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ماہر امراض معدہ و جگر ڈاکٹر حسان لیاقت میمن نے ناظرین کو فوڈ پوائزنگ سے بچنے کیلیے مفید مشورے دیئے۔

    فوڈ پوائزننگ کی وجہ سے آپ کو الٹی، ڈائریا اور پیٹ میں شدید درد ہوسکتا ہے۔ اس کی علامات عام طور پر چند دنوں میں ختم ہوجاتی ہیں لیکن کچھ خطرناک حالات میں فوڈ پوائزننگ کی وجہ سے آپ کی صحت پر بہت برا اثر پڑسکتا ہے، خاص طور پر حاملہ خواتین، بوڑھے افراد اور چھوٹے بچوں کو مشکلات پیش آسکتی ہیں

    انہوں نے بتایا کہ فوڈ پوائزننگ ایک ایسی عام حالت ہے جو تقریباً ہر گھر میں کسی نہ کسی کو ہو چکی ہوگی، اس کا علاج تو آسان ہے لیکن چند مخصوص حالات میں اس میں کچھ پیچیدگیاں شامل ہوسکتی ہیں۔

    ڈاکٹر حسان لیاقت نے بتایا کہ صاف ستھرا رہنے سے بھی انسان بہت سی بیماریوں سے بچ سکتا ہے۔ اپنے ہاتھ، کھانے کے برتن وغیرہ اچھی طرح بار بار دھوئیں، اس کے علاوہ سبزیاں اور بھل کھانے سے پہلے پانی سے اچھی طرح دھولیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ گھریلو خواتین اس بات کو یقینی بنائیں کہ پکے ہوئے کھانے کو دو گھنٹے کے اندر اندر فریج یا فریزر میں لازمی رکھ دیں، عام طور پر جب کھانا زیادہ دیر تک باہر پڑا رہتا ہے تو کھانے کے قابل نہیں رہتا اس میں لاکھوں بیکٹیریاز پیدا ہوجاتے ہیں جس سے فوڈ پوائزننگ کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

    ڈاکٹر حسان لیاقت میمن نے بتایا کہ فوڈ پوائزنگ کے مریض کو چاہیے کہ مکمل بیڈ ریسٹ کرے اور جسم میں ہونے والی توانائی کی کمی کو پورا کرنے کیلئے او آر ایس کا پانی لازمی استعمال کرے اور دو دن کے بعد اگر طبیعت میں بہتری نہ آرہی ہو تو ڈاکٹر رجوع کریں۔

  • کچے کیلے کے فوائد جان کر آپ حیران رہ جائیں گے

    کچے کیلے کے فوائد جان کر آپ حیران رہ جائیں گے

    کچا کیلا صحت کے لیے انتہائی مفید ہے، اس میں بہت سے وٹامنز اور منرلز پائے جاتے ہیں جو وزن کم کرنے میں بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

    کچا کیلا آپ کے نظام ہاضمہ کو بھی مضبوط کرتا ہے۔ اس کے علاوہ اس سے اور بھی کئی فوائد حاصل ہوتے ہیں۔

    کچے کیلوں میں اسٹراچ ایک پرو بائیوٹک ہے جو کثرت سے پائی جاتی ہے، یہ آپ کی چھوٹی آنت سے گزر کر کر بڑی آنت میں پہنچ جاتی ہے اور آپ کی آنتوں میں موجود صحت مند بیکٹیریا کا کھانا بن جاتی ہے۔ یہ پرو بائیوٹکس آپ کو ادویات کے کھانے کی وجہ سے ہونے والے ڈائریا کو ٹھیک کرنے میں مدد کرتے ہیں۔

    ذیابیطس کے لیے مفید
    کچے کیلوں میں انسداد ذیابیطس کی کئی خصوصیات پائی جاتی ہیں جو ذیابیطس کے مریضوں کے علاج کیلئے کافی مددگار ثابت ہوتے ہیں، اس کا استعمال ذیابیطس ٹائپ ٹو سے نجات کا اہم ذریعہ ہے۔

    امراض قلب کیلئے 
    اس کے علاوہ دل کی بیماریوں پر قابو پانے کیلئے بھی کچے کیلے ک یافادیت سے انکار ممکن نہیں کیونکہ اس میں بڑی مقدار میں فائبر پایا جاتا ہے۔ اس کے استعمال سے جسم میں کولیسٹرول اور بلڈ پریشر اور شوگر کی سطح میں کمی آتی ہے۔

    موٹاپے سے نجات
    موٹاپے سے نجات کیلئے کچے کیلے کو اپنی خوراک میں لازمی شامل کریں فائبر کی وجہ نظام ہاضمہ بہتر طریقے سے کام کرتا ہے روزانہ کیلے کھانے سے ایک ہفتے میں آپ اپنے وزن میں خود کمی محسوس کریں گے۔

  • موسم سرما میں سفید زیرے کا استعمال : حیرت انگیز فوائد جانیے!

    موسم سرما میں سفید زیرے کا استعمال : حیرت انگیز فوائد جانیے!

    زیرے کا استعمال برس ہا برس سے ہمارے پکوانوں کی تیاری کا اہم جز ہے، یہ نہ صرف ہاضم بلکہ جسمانی قوت کے اضافے میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔

    زیرے میں آئرن کی اچھی خاصی مقدار پائی جاتی ہے اس لیے یہ نظام ہاضمہ کو بہتر بناتا، مدافعتی نظام کی قوت بڑھاتا اور اینٹی ریڈیشن کے لیے کام انجام دیتا ہے۔

    سردی کے موسم میں بھی اس کے استعمال کی مخصوص افادیت ہے جو ہمیں نزلہ و زکام اور کھانسی سے بچانے کیلئے جادوئی اثر رکھتی ہے۔

    سفید زیرے میں آئرن، کاپر، کیلشیم، پوٹاشیئم، میگنیشئم، زنک، سیلینئیم اور مینگنیز پائے جاتے ہیں، کاپر خون میں سرخ خلیات بنانے میں مدد دیتا ہے۔

    زیرہ کا استعمال صدیوں سے کھانوں میں بطور مصالحے اور خوشبو کے لیے کیا جاتا رہا ہے، زیرہ نہ صرف آپ کو صحت مند رکھتا ہے بلکہ یہ آپ کی جلد کے بھی کئی مسائل حل کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔

    زیرہ میں موجود اینٹی آکسیڈینٹ آپ کے مدافعتی نظام کو مضبوط بنانے میں مددفراہم کرتے ہیں اس طرح جسم حملہ آور بیکٹیریا، وائرس، فنگس اورجراثیم سے محفوظ رہتا ہے۔

    انیمیا کا مؤثر علاج
    زیرہ آئرن سے بھرپور ہوتا ہے، جو خون کے سرخ خلیوں کی پیداوار کے لیے ایک اہم معدنیات ہے۔ اسی لیے زیرہ پر مشتمل پکوانوں کو غذا میں شامل کرنا خون کی کمی کو دور کرنے کا ایک ذائقہ دار طریقہ ہے خاص کر آئرن کی کمی جو جسم میں انیمیا کا سبب بنتی ہے۔

    کینسر سے بچاؤ
    طبی حکام کے مطابق زیرہ میں موجود بعض مرکبات بہترین اینٹی کینسر ایجنٹ کے طور پر کام کرتے ہیں۔ مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ یہ مرکبات خاص طور پر چھاتی اور بڑی آنت کے کینسر کو روکنے میں معاو ن ثابت ہوتے ہیں۔

    عام سردی کا علاج
    موسم سرما میں ہونے والے نزلہ و زکام سے بچنے کے لیے ریرہ ایک بہترین علاج ثابت ہوسکتا ہے۔ اس کی بنیادی وجہ اس میں موجود وٹامن سی ہے جو اس کیفیت کو دور کرنے میں اہم کرادار ادا کرتاہے۔ اس مقصد کے لیے زیرہ کی زائد مقدار سوپ اور اسٹومیں شامل کر کے استعمال کی جاسکتی ہے تاکہ زکام سے فوری راحت مل سکے۔

    بدہضمی کیلئے انتہائی مؤثر
    زیرہ کو پیٹ کے امراض خاص کرہاضمہ کے لیے بہترین تصور کیاجاتا ہے بد ہضمی کی صورت میں ایک چائے کا چمچ ایک کپ ابلتے پانی میں کچھ دیر کے لیے بھگودیں پھر اسے چھان کر وقفے وقفے سے استعمال کریں اس طرح بد ہضمی ختم ہوجائے گی۔ جبکہ اسہال میں اس کی چائے بھی کافی افادیت رکھتی ہے۔

    پھوڑے پھنسی سے نجات
    اس مقصد کے لیے زیرے کو سرکے کے ساتھ ملا کر متاثرہ جگہ پر لگانے سے حیرت انگیز نتائج سامنے آتے ہیں کیونکہ اس مکسچر میں بہترین اینٹی مائیکروبائل خصوصیات موجود ہوتی ہیں جو بیکٹیریا کو ختم کرنے اور جلد کی مذکورہ حالت کے علاج کو تیز کرنے میں مدد گار ثابت ہوتی ہیں۔

    پمپل اور ایکنی
    یہ بات تو سب ہی جانتے ہیں کہ زیرہ میں وٹامن ای موجود ہوتا ہے جس میں زبردست اینٹی آکسیڈینٹ اور سوزش کو دور کرنے کی خصوصیات پائی جاتی ہیں، اس لیے ایکنی اور مہاسوں سے نمٹنے کے لیے اس مصالحے کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔ جلد کے ان مسائل سے نجات کے لیے زیرے میں پانی کے چند قطرے ڈال کر ایک گاڑھا سا پیسٹ بنائیں اور اسے ایکنی اور مہاسوں پر لگائیں اور خشک ہونے پر پانی سے دھولیں۔

    خارش سے چھٹکارا
    موسم سرما میں خشک جلد پر اکثر خارش ہونے لگتی ہے تو ایسی صورت میں زیرہ سے فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے۔ کسی بڑے برتن میں پانی لے کراس میں زیرہ دال ابال لیں اب اس پانی کو نہانے کے پانی میں شامل کرکے متاثرحصے کو اس میں کچھ دیر کے لیے ڈبو کر رکھیں یہ خارش کا سب سے مؤثر علاج ہے۔

    یومیہ کتنا استعمال کرنا چاہیے؟
    زیرہ بطور خوراک استعمال کرنا انتہائی محفوظ ہے کیونکہ اس میں کوئی زہریلا مادہ شامل نہیں ہوتا چاہے آپ اسے زیادہ مقدار میں ہی استعمال کیوں نہ کرتے ہوں یہ جسم کو کوئی تکلیف نہیں دیتا بلکہ فائدہ ہی فائدہ دیتا ہے اور ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آپ زیرے کو بطور ہربل سپلیمینٹ استعمال کر رہے تو روزانہ300 سے 600 ملی گرام استعمال کر سکتے ہیں۔

  • ہمارے کھانوں میں شامل ایک چیز جو صحت کا خزانہ ہے

    ہمارے کھانوں میں شامل ایک چیز جو صحت کا خزانہ ہے

    لہسن ہمارے کھانوں میں استعمال ہونے والا اہم جز ہے، کھانوں میں استعمال کیے جانے کے علاوہ اسے کچا کھانا بھی ہماری صحت کے لیے نہایت فائدہ مند ہے۔

    ماہرین کے مطابق لہسن کے نہار منہ استعمال سے نہ صرف وزن میں کمی اور کولیسٹرول لیول متوازن رہتا ہے بلکہ جلدی امراض سے بھی نجات ملتی ہے۔

    پیٹ کی چربی اور وزن کم کرنے کے لیے نہار منہ لہسن کا استعمال تجویز کیا جاتا ہے جس کے بے شمار فوائد مجموعی صحت پر مرتب ہوتے ہیں، جن افراد کو ایکنی، کیل مہاسے، وائٹ اور بلیک ہیڈز کی شکایت ہو، نہار منہ لہسن کا استعمال ان افراد کے لیے بھی نہایت مفید ہے۔

    ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ لہسن ہمارے دانتوں کو مضبوط بناتا ہے، تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ سوجے مسوڑھوں کے علاج میں لہسن ایک اچھا متبادل علاج ہو سکتا ہے۔

    لہسن میں اینٹی بیکٹیریل، اینٹی وائرل اور اینٹی فنگل خصوصیات ہیں، ان خصوصیات کی وجہ سے منہ میں موجود بیکٹیریا فوری طور پر ختم ہوجائیں گے۔

    لہسن کا استعمال فٹنس کے لیے بھی بہتر ہے۔ ایک تحقیق سے علم ہوا کہ اگر آپ ورزش کرتے ہیں اور اپنی خوراک میں روزانہ کی بنیاد پر لہسن کا استعمال کرتے ہیں تو آپ کا جسم چست اور فٹ رہے گا اور آپ کو جلدی تھکاوٹ نہیں ہوگی۔

    لہسن ہماری جلد کی صحت کے لیے بھی بہت مفید سمجھا جاتا ہے، اگر آپ روزانہ لہسن کھائیں گے تو آپ کی جلد داغ دھبوں، ایکنی اور کیل مہاسوں سے پاک ہوجائے گی، اس کے علاوہ لہسن میں کچھ ایسے اینٹی آکسیڈنٹس بھی پائے جاتے ہیں جو ہماری جلد کو جلدی بوڑھا نہیں ہونے دیتے۔

    متعدد مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ لہسن کے استعمال سے کولیسٹرول کی سطح متوازن رہتی ہے جس کے سبب شریانوں میں اضافی چربی کا صفایا ہوتا ہے، لہسن خون کو صاف بناتا ہے جس کے نتیجے میں جگر کی صحت بہتر ہوتی ہے۔

  • پریشان اور فکر مند رہنے والے افراد ہوشیار

    پریشان اور فکر مند رہنے والے افراد ہوشیار

    مثبت خیالات زندگی کو آسان بنا دیتے ہیں اور حال ہی میں ایک تحقیق سے علم ہوا کہ یہ آپ کی عمر بھی لمبی کرسکتے ہیں۔

    بوسٹن یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں علم ہوا کہ رجائیت پسند افراد قنوطی افراد کی نسبت زیادہ عرصہ زندہ رہتے ہیں اور صحت مند زندگی گزارتے ہیں کیوں کہ ان کے پاس نمٹنے کے لیے کم پریشانیاں ہوتی ہیں۔

    تحقیق کی سربراہ ڈاکٹر لیوینا لی کا کہنا تھا کہ دباؤ ہماری صحت پر منفی اثرات مرتب کرنے کے لیے جانا جاتا ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ یہ دیکھتے ہوئے کہ آیا رجائیت پسند افراد روز بروز مختلف انداز میں دباؤ سے کس طرح نمٹتے ہیں، حاصل ہونے والے نتائج نے معلومات میں اضافہ کیا کہ کس طرح رجائیت پسندی بڑھتی عمر کے لوگوں میں اچھی صحت کو فروغ دے سکتی ہے۔

    اگرچہ پچھلی تحقیق میں رجائیت پسندی اور صحت مندی کے ساتھ عمر بڑھنے کے درمیان تعلق پایا گیا تھا لیکن اب تک یہ بات مبہم تھی کہ رجائیت پسندی کے صحت پر اثرات کیسے ہوسکتے ہیں۔

    ڈاکٹر لی نے مزید بتایا کہ اس تحقیق نے ایک ممکنہ وجہ کو پرکھا، یہ دیکھا گیا کہ اگر زیادہ رجائیت پسند افراد روزمرہ کے دباؤ کو تعمیری انداز میں لیتے ہیں، لہٰذا وہ بہتر جذباتی صحت سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔

    اس نئی تحقیق میں ماہرین کی ٹیم نے 233 بزرگ مردوں کا 24 سال تک مطالعہ کیا، یہ تحقیق 1986 میں شروع کی گئی تھی جس میں مردوں نے ایک سوال نامہ پر کیا جس سے ان کے اندر موجود رجائیت پسندی کو پرکھا گیا۔