Tag: HEALTH BENIFITS

  • گرمی کا زبردست توڑ : فالسے کا شربت، حیران کُن فوائد

    گرمی کا زبردست توڑ : فالسے کا شربت، حیران کُن فوائد

    فالسہ موسم گرما کی بہترین سوغاتوں میں سے ایک ہے، یہ کھٹا میٹھا پھل منہ کا ذائقہ تو بہتر کرتا ہی ہے ساتھ ہی گرمی کے توڑ کیلیے بے انتہا کارآمد بھی ہے۔

    لیکن کیا یہ بات آپ کے علم میں ہے کہ فالسے میں پروٹین، کاربوہائیڈریٹ، کیلشیئم، غذائی فائبر، فاسفورس، آئرن، پوٹاشیم، سوڈیم، وٹامن اے، وٹامن بی 1، وٹامن بی 2، وٹامن بی 3 اور وٹامن سی جیسے اجزاء موجود ہوتے ہیں۔

    فالسے کو سپر فوڈ بھی کہا جاتا ہے، انسائیکلو پیڈیا آف میڈیسنل پلانٹس کے تحت فالسہ نظام ہاضمہ کو بہتر کرتے ہوئے جسم کو ٹھنڈک پہنچاتا ہے اور پانی کی کمی دور کرنے میں مدد کرتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق کھٹے میٹھے فالسے کا شربت غذائیت سے بھرپور ہوتا ہے، فالسے کا جوس معدے سے جڑی شکایتوں اور درد کو بھی دور کر سکتا ہے، اینٹی آکسیڈنٹس کےحامل اس پھل سے کینسر کے خطرے میں بھی کمی لائی جاسکتی ہے۔

    فالسے میں مٹھاس نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے، اسی لیے پاکستان جرنل آف فارماسوٹیکل سائنسز کے مطابق اس کم شکر والے پھل سے ذیابطیس کے مریض بھی لطف اٹھا سکتے ہیں۔

    یہ دل کے پٹھوں کو مضبوط کرتا ہے، اس پھل کی جامنی رنگت دراصل ایک اینٹی آکسیڈنٹ ’ایتھوسیان‘ کے سبب ہوتی ہے جو جِلد میں لچک پیدا کرنے والے کیمیکل ہارمون کولاجن کو تحفظ فراہم کرتا ہے جس سے جِلد جوان رہتی ہے۔

  • الٹے قدموں چلنے سے کیا طاقت ملتی ہے؟ حیرت انگیز انکشاف

    الٹے قدموں چلنے سے کیا طاقت ملتی ہے؟ حیرت انگیز انکشاف

    ہر انسان کیلئے ورزش کرنا اس کی صحت کیلئے لازمی امر ہے چاہے اس کیلئے کوئی سا بھی طریقہ اپنایا جائے ہر طریقے کے اپنے طبی فوائد ہیں، ان ہی میں ایک طریقہ الٹے قدموں چلنا بھی ہے۔

    ایک تحقیق کے مطابق الٹے قدموں چلنے سے جسمانی اور ذہنی صحت پر حیران کن اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ اس حوالے سے بی بی سی پوڈ کاسٹ اور ریڈیو فور کے ایک شو میں مائیکل موسلے نے اسی نکتے پر تفصیلی گفتگو کی۔

    الٹے قدموں چلنا جسے ’ریٹرو واکنگ‘ بھی کہا جاتا ہے 19ویں صدی میں کافی عام تھی جب لوگ سینکڑوں یا ہزاروں میل تک یوں چلا کرتے تھے۔

    ان میں سے بہت سے واقعات کی وجہ پیسوں کے لیے لگائی جانے والی شرطیں ہوتی تھیں جبکہ چند لوگوں نے ایک نیا ریکارڈ قائم کرنے کے لیے ایسی کوششیں کیں۔

    تاہم سائنس کے مطابق الٹے قدموں چلنے کے بہت سے جسمانی فوائد ہیں۔ فزیو تھراپی میں کمر کا درد، جوڑوں کا درد کم کرنے اور گھنٹوں سے منسلک مسائل میں کمی کے لیے الٹے قدموں چلنے کی تاکید کی جاتی ہے۔ ایسی تحقیق بھی موجود ہے جس کے مطابق ایسا کرنے سے یادداشت بہتر ہوتی ہے۔

    کہا جاتا ہے کہ صحت ہی کی وجہ سے اس روایت کا آغاز قدیم چین میں ہوا تھا تاہم موجودہ دور میں امریکہ اور یورپ میں ہونے والی تحقیق کی وجہ سے اس پر دوبارہ سے توجہ دی جا رہی ہے جس کے تحت کھیلوں میں پرفارمنس بہتر بنانے اور پٹھوں کو مضبوط بنانے میں اس کا اہم کردار ہو سکتا ہے۔

    Retro Walking

    امریکہ کی نیواڈا یونیورسٹی کی بائیو مکینکس ماہر جینٹ ڈفیک 20 سال سے اس موضوع پر تحقیق کر رہی ہیں۔ انھوں نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر یہ معلوم کیا ہے کہ کم از کم چار ہفتے تک روزانہ 10 سے 15 منٹ تک الٹے قدموں چلنے سے 10 صحت مند خواتین میں ہیم سٹرنگ پٹھوں کی لچک بہتر ہوئی۔

    اس کے علاوہ کمر میں لچک مہیا کرنے والے پٹھے بھی مضبوط ہوئے۔ ایک اور تحقیق میں انھوں نے پانچ ایتھلیٹ کی مدد سے جانا کہ ایسا کرنے سے کمر کے درد میں بھی کمی ہوئی۔

    وہ کہتی ہیں کہ ہماری تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ الٹے قدموں چلنے سے کمر کے نچلے حصے کی درد میں بہتری آتی ہے کیوں ہیم اسٹرنگ پٹھے استعمال ہوتے ہیں اور ان میں لچک بڑھتی ہے۔

    کھیلوں کی تربیت میں اب الٹے قدموں چلنے اور دوڑنے کی مشقیں شامل ہوچکی ہیں خصوصاً ایسے کھیل جن میں چاروں اطراف میں تیزی سے حرکت کرنا ضروری ہوتا ہے، مثال کے طور پر وہ کھیل جن میں ریکٹ کا استعمال ہوتا ہے۔

    یہ مشقیں گھٹنوں پر پڑنے والے دباؤ کو کم کرتی ہیں اور پٹھوں میں مضبوطی پیدا کرتی ہیں۔ اس کے علاوہ کھلاڑیوں کے زخمی ہونے کے امکانات بھی کم ہو جاتے ہیں۔

    کھلاڑیوں کے علاوہ عمر رسیدہ افراد، نوجوانوں اور موٹاپے سے متاثر افراد کے لیے بھی یہ فائدہ مند ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ الٹے قدموں چلنے میں زیادہ توانائی استعمال ہوتی ہے تو آخر یہ مشق اتنی فائدہ مند کیوں ہے؟

    جینٹ کا کہنا ہے کہ الٹے قدموں چلنے کی بائیو مکینکس سیدھا چلنے سے بہت مختلف ہے۔ اس میں گھٹنوں پر حرکت کی کم رینج ہوتی ہے۔

    ایک حالیہ تحقیق سے علم ہوا کہ الٹے قدموں چلنے کے دوران گھٹنوں اور کولہوں پر حرکت کی رینج کم ہو جاتی ہے۔ سیدھا چلنے کے دوران ایڑی کا زیادہ استعمال ہوتا ہے جبکہ الٹے قدموں چلنے کا آغاز پنجوں سے ہوتا ہے اور اکثر ایڑی زمین کو چھوتی ہی نہیں ہے۔

    اس کی وجہ سے گھٹنوں پر کم اثر پڑتا ہے اور ایسا کرنے میں عام چال کی نسبت مختلف پٹھے استعمال ہوتے ہیں۔ اس مشق میں ٹخنوں پر زیادہ دباؤ پڑتا ہے۔

    یعنی پیٹرک کا یہ دعوی کافی حد تک درست تھا کہ ان کے ٹخنے مضبوط ہوئے۔ لیکن یہ فوائد یہاں ختم نہیں ہوتے۔

    محققین نے یہ بھی جانا ہے کہ الٹے قدموں چلنے کے دوران ذہن میں ہونے والی حرکت بھی مختلف ہوتی ہے اور اس دوران دماغ کا وہ حصہ، جسے ’پری فرنٹل کارٹیکس‘ کہتے ہیں، متحرک ہوتا ہے جو فیصلہ سازی اور مسائل حل کرنے کی صلاحیت سے منسلک ہوتا ہے۔

    ایک ڈچ تحقیق میں 38 شرکا کو ’سٹروپ‘ ٹیسٹ دیا گیا جس میں دیکھا جاتا ہے کہ لوگ کتنی جلدی کسی بات پر ردعمل دیتے ہیں۔ اس دوران ان کو الٹے قدموں، آگے اور دائیں بائیں چلایا گیا۔

    یہ دیکھا گیا کہ الٹے قدموں چلنے کے دوران ردعمل سب سے زیادہ تیز تھا جس کی وجہ شاید یہ رہی ہو گی کہ ان کا دماغ پہلے ہی ایک غیر معمولی کام کر رہا تھا۔

    ایک اور تحقیق میں نتیجہ اخذ کیا گیا کہ الٹے قدموں چلنے کے علاوہ کسی ٹرین کے پیچھے کی جانب سفر کی ویڈیو دیکھنے یا صرف یہ تصور کرنے سے کہ انسان الٹی سمت میں سفر کر رہا ہے، شرکا کی یادداشت بہتر ہوئی۔

    تاہم اس مشق سے ایک خطرہ بھی منسلک ہے کیوں کہ ان دیکھی رکاوٹوں سے بچنا ہوتا ہے اور اکثر فزیوتھراپی میں الٹے قدموں چلتے ہوئے لوگ گر کر زخمی بھی ہو جاتے ہیں۔

    چین میں سائنسدانوں نے جانا ہے کہ تیراکی اور تائی چی کی سرگرمیاں کمر کے نچلے حصے کی درد سے متاثرہ افراد کے لیے زیادہ بہتر ہیں۔

    تاہم جینٹ کہتی ہیں کہ الٹے قدموں چلنا ایک منفرد سرگرمی بھی ہے، ہیم سٹرنگ میں لچک لانے کے لیے انسان دیگر ورزشیں بھی کر سکتا ہے لیکن ورزش کے ساتھ ساتھ کچھ مزیدار کام بھی ہونا چاہیے۔

    الٹے قدم

    سال 1915 میں 50 سالہ شخص پیٹرک ہرمون نے ایک عجیب و غریب سی شرط جیتنے کے لیے الٹے قدموں چلنا شروع کیا۔ اس شرط کے مطابق اگر وہ امریکہ کے شہر سان فرانسسکو سے نیو یارک تک 6300کلومیٹر کا سفر الٹے قدموں چل کر مکمل کر لیتے تو وہ 20 ہزار ڈالر جیت جاتے۔

    انہوں نے اپنے ایک دوست کی مدد لی اور اپنی چھاتی پر گاڑی کا شیشہ نصب کیا تاکہ راستے کا تعین ہو سکے اور 290 دن میں یہ سفر مکمل کر لیا۔ پیٹرک نے بعد میں دعوی کیا کہ اس سفر نے ان کے ٹخنوں کو اتنا مضبوط بنا دیا کہ وہ کسی ہتھوڑے سے بھی نہ ٹوٹیں۔ ان کی بات میں وزن تھا۔

  • صرف ایک "بیج” آپ کے بالوں کو صحت مند بنا سکتا ہے، لیکن کیسے ؟؟

    صرف ایک "بیج” آپ کے بالوں کو صحت مند بنا سکتا ہے، لیکن کیسے ؟؟

    بال گرنے کی شکایت کسی بھی انسان میں پیدا ہوسکتی ہے، بال گرنے کی وجوہات ایک موروثی خواص اور کسی ہارمونی تبدیلی یا کسی اور بیماری کا شکار ہونے اور اس کے طِبّی علاج کے کسی ذیلی اثر پر بھی مشتمل ہو سکتی ہیں۔

    اس مرض کے علاج کیلئے ماہرین صحت نت نئے طریقے ادویات یا نسخے تجویز کرتے ہیں جو اکثر بےحد مفید اور کارگر ثابت ہوتے ہیں۔ صدیوں سے بطور غذا استعمال ہونے والا میتھی دانہ ناصرف کھانے کا ذائقہ بڑھانے بلکہ مجموعی صحت کے لیے بھی انتہائی مفید ہے۔

    میتھی دانے کو جہاں خواتین کی صحت اور ہارمونز کے متوازن رکھنے کے لیے انتہائی اہم جز قرار دیا جاتا ہے وہیں اس کے استعمال سے دِنوں میں گرتے بالوں کا علاج بھی ممکن ہے۔

    غذائی ماہرین کے مطابق موسم سرما کی سبزی میتھی کو سرد اور خشک موسم میں زیادہ استعمال کیا جاتا ہے جبکہ میتھی دانے کا استعمال 12 مہینے کیا جا سکتا ہے، اس کا سفوف بنا کر نیم گرم پانی کے ساتھ ناصرف کھانا مفید ہے بلکہ اس سے بنا قہوہ پینا بھی بے شمار فوائد کے حصول کا ذریعہ ہے۔

    ماہرین غذائیت کے مطابق میتھی دانہ غذائیت، فائبر اور نیوٹرا سیوٹیکل اجزاء سے بھرپور جز ہے، اس کے باقاعدگی سے استعمال کے نتیجے میں کئی موسمی بیماریوں سے نجات حاصل کی جاسکتی ہے۔

    غذائی ماہرین کے مطابق میتھی دانے میں قدرتی طور پر اینٹی الرجی خصوصیات پائی جاتی ہیں، میتھی دانہ نزلہ، زکام، بے تحاشہ چھینکوں میں خصوصاً ڈسٹ الرجی کے شکار لوگوں اور سائنَس سے متاثرہ افراد کے لیے انتہائی مفید دوا قرار دی جاتی ہے جبکہ اس کا استعمال چہرے اور بالوں پر براہ راست کرنے کے نتیجے میں خوبصورتی میں اضافہ بھی کیا جا سکتا ہے

    جھڑتے بالوں کے لیے میتھی دانے سے بنا ہیئر ماسک

    ماہرین جڑی بوٹیوں کے مطابق میتھی دانہ بالوں کی صحت کے لیے نہایت مفید غذا ہے، بال لمبے، گھنے، چمکدار اور ملائم بنانے کے لیے اس کے قہوے کا یا براہ راست استعمال بھی کیا جا سکتا ہے جبکہ جھڑتے بالوں کو فوراً روکنے اور بالوں کو مضبوط بنانے کے لیے میتھی دانے کا ہیئر ماسک بنا کر بھی لگایا جا سکتا ہے۔

    میتھی دانے سے ہیئر ماسک بنانے کا طریقہ :

    بالوں سے جُڑی کئی شکایات کا فوری علاج ایک آسان ترین ماسک کے ذریعے کیا جا سکتا ہے۔ میتھی دانے سے بنے ماسک کے لیے میتھی دانے کے 2 سے 3 چمچ رات بھر کےلیے سادہ پانی میں بگھو کر رکھ دیں، صبح اسے گرائینڈ کر کے اپنے بالوں کی جڑوں سے سِروں تک لیپ کر لیں، یہ ہیر ماسک زیادہ سے زیادہ صرف 25 سے 30 منٹ کے لیے لگائیں اور بعد ازاں بال اچھی طرح سے دھو لیں۔

    اس عمل کو ہفتے میں صرف 1 سے 2 بار ہی دہرائیں، اس ماسک کے استعمال سے روکھے بالوں میں چند ہی دنوں میں جان آ جائے گی اور بال لمبے اور مضبوط ہونے لگیں گے۔

    میتھی دانے سے بنا فیس ماسک

    ہیر ماسک کے لیے گرائینڈ کیے گئے مرکب سے حسبِ ضرورت مرکب چہرے کے لیے ایک طرف نکال لیں، اب اس مرکب میں شہد، عرق گلاب اور ایلوویرا جیل بھی شامل کر لیں۔

    اس فیس ماسک کو چہرے پر دن میں 15 یا 20 منٹ کے لیے لگائیں، اس عمل سے دِنوں میں چہرے سے ایکنی ، کیل مہاسوں کا خاتمہ اور داغ دھبے غائب ہو جائیں گے۔

    احتیاط

    جن خواتین اور مردوں کو ایکنی کی شکایت ہے وہ اس فیس ماسک میں شہد کے استعمال سے گریز کریں۔ شہد کے بجائے لیموں کا استعمال بھی کیا جا سکتا ہے۔

  • ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کیلئے مفید اور آسان مشورہ

    ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کیلئے مفید اور آسان مشورہ

    ماہرین کا کہنا کہ دنیا بھر میں ایک ارب سے زیادہ افراد بلند فشار خون کے مرض شکار ہیں اور اگر اس کو کنٹرول نہ کیا جائے تو امراض قلب اور فالج کا خطرہ بڑھتا ہے۔

    مگر اچھی خبر یہ ہے کہ بلڈ پریشر کو قدرتی طور پر یہاں تک کہ ادویات کے بغیر بھی کم کیا جاسکتا ہے کیونکہ ورزش ہائی بلڈ پریشر کی سطح میں کمی لانے کے لیے بہترین ذرائع میں سے ایک ہے۔

    اگر آپ کا بلڈ پریشر پہلے ہی زیادہ ہے تو ورزش سے اسے کنٹرول کرنے میں مدد ملے گی۔ یہ مت سوچیں کہ آپ کو لمبی دوڑیں لگانا پڑیں گی یا جم جانا پڑے گا بلکہ آپ کم شدت کی ورزش سے آغاز کرسکتے ہیں۔

    ورزش کو روزانہ کا معمول بنانا دل کو مضبوط کرتا ہے اور اس عمل سے دل میں خون پمپ کرنے کی صلاحیت مزید بہتر ہوتی ہے۔

    ماہرین صحت کے مطابق ایک ہفتے میں 150 منٹ تک معتدل ورزش جیسے چہل قدمی یا 75 منٹ تک سخت ورزش جیسے دوڑنا، بلڈ پریشر کو کم کرنے کے ساتھ دل کی صحت کو بھی بہتر کرتا ہے۔

    زیادہ ورزش سے بلڈ پریشر کی سطح کو مزید کم کیا جاسکتا ہے، درحقیقت دن بھر میں محض 30 منٹ تک چہل قدمی کرنا بھی بلڈ پریشر کو معمول پر رکھنے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔

    کوئی بھی جسمانی سرگرمی جو آپ کے دل اور سانسوں کی رفتار کو بڑھاتی ہے اسے ایروبک سرگرمی کہا جاتا ہے، اس میں گھر کے کام، مثلاً لان کا گھاس کاٹنا، باغبانی یا فرش کی دھلائی، مشقت والے کھیل جیسے باسکٹ بال یا ٹینس، سیڑھیاں چڑھنا، چہل قدمی، جاگنگ، بائیسکلنگ، تیراکی اور رقص شامل ہیں۔

    اس کے علاوہ اگر آپ پہلے سے ہائی بلڈ پریشر کے شکار ہیں تو غذا میں نمک کا استعمال کم کردینا چاہیے جبکہ بازار کے کھانوں کی جگہ گھر کے پکے کھانوں کو ترجیح دینی چاہیے۔

  • تربوزگرمی کی شدت سے لڑنے کا قدرتی ہتھیار ہے

    تربوزگرمی کی شدت سے لڑنے کا قدرتی ہتھیار ہے

    موسمِ گرما کی سوغات تازہ، رسیلا اور مکمل طور پر فرحت بخش تربوز تمام عمر کے لوگوں کے درمیان ایک پسندیدہ پھل ہے۔ موسم گرما کی سخت گرمی میں دعوت کے طورپرلطف اندوز ہونے کیلئے تربوز ذائقے میں بھی بہترین پھل ہے۔ یہ گرمی کے دنوں میں جسم میں پانی کی کمی کیلئے ایک بہترین دوا ہے کیونکہ اس میں اعلیٰ پانی کا مواد موجود ہے۔ تربوز چھ حیرت انگیز صحتمندانہ فائدے دیتا ہے۔

    چربی میں کمی

    تربوز میں 92 فیصد پانی کا مواد موجود ہے جو ہمیں تازگی بھرا احساس دلاتا ہے اور موٹاپے سے روکتا ہے۔ مزید یہ کہ تربوز ہمارے جسم میں جمع شدہ چربی کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔.

    طاقتور دل

    اس پھل کی دو خصوصیات ایسی ہیں جو دل کی صحت کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں ایک لائکوپین کی موجودگی اور دوسری اعلیٰ پانی کا مواد۔ لائکوپین دل کے سخت پٹھوں کے زیادہ سے زیادہ کام کرنے کے لیئے ایک اہم رول ادا کرتا ہے۔ یہ خون میں بہاؤ بہتر بنانے کیلئے دل کے پٹھوں پر دباؤ کم کردیتا ہے۔

    مضبوط ہڈی

    تربوز لائکوپین اور پوٹاشئیم کی بھرپور غذائیت رکھتے ہیں۔ یہ دونوں ہڈیوں اور جوڑوں کو مضبوط رکھتے ہیں۔ لائکوپین سے ہمارے جسم میں آسٹیوپوروسس (ایک ایسی بیماری جو ہڈیوں کو کمزور کرتی ہے ) کو شروع ہی سے روکنے میں مدد ملتی ہے۔ پوٹاشیئم کیلشم کو حاصل کرنے میں آسانی پیدا کرتی ہے۔ جس کا شماراُن ضروری معدنیات میں ہوتا ہے جو ہمارے جسم کی ہڈی اور جوڑوں کو مضبوط بنانے کیلئے ہے۔

    فعال گردے

    اس میں شامل پانی کا اعلیٰ مواد جگراور گردوں پر کشیدگی کا دباؤ کم کرتا ہے۔ کیفیئن پر مشتمل کھانے کی اشیاء کے برعکس تربوز ہمارے جسم پر جبری اخراج کا سبب نہیں بنتا۔ دراصل یہ فضلہ ضایع کرنے اور ہٹانے کی سہولت فراہم کرتا ہے۔

    صحت مند آنکھیں

    تربوز کا غذائیت سے بھرا سرخ رنگ براہ راست غذائیت سے بھرا بیٹاکروٹین کو جمع کرنے کا سُراغ لگاتا ہے۔ بیٹا کروٹین ہمارے جسم میں وٹامن اے تبدیل کرتا ہے۔ یہ عمر کی وجہ سے آنکھوں کی بیماری جیسا کہ اندھاپن وغیرہ کو قدرتی طور پر روکنے میں مدد کرتا ہے۔

    مدافعاتی عمل معاون

    تربوز میں وٹامن سی اسٹور کرنے کی صلاحیت بہت زیادہ ہے۔ یہ وٹامن ہمارے جسم کے مدافعاتی عمل کو بہتر بناتا ہے، اینٹی آکسائیڈینٹ کے لیئے فعال کردار ادا کرتا ہے اور اس کو توانائی بخشتا ہے۔ یہ نہ صرف ہمارے جسم کے دفاعی نظام کو مضبوط بنانے کیلئے کام کرتا ہے بلکہ اس کے علاوہ خلیوں کی مرمت اور زخموں کو تیزی کے ساتھ بھرتا ہے۔