Tag: Health care Commission

  • لاہور : دُھند کے نام پر دھندہ کرنے والے عطائی ڈاکٹروں کی شامت آگئی

    لاہور : دُھند کے نام پر دھندہ کرنے والے عطائی ڈاکٹروں کی شامت آگئی

    پنجاب میں عطائی ڈاکٹروں نے شہریوں کی زندگیوں سے کھیلنے کا سلسلہ بدستور جاری رکھا ہوا ہے، آج کل اسموگ سے ہونے والی بیماریوں کے علاج کے نام پر ان کی کمائی کا دھندہ عروج پر ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام سرعام کی ٹیم نے ہیلتھ کیئر کمیشن کے عملے کے ساتھ عطائی ڈاکٹروں کے اڈوں پر چھاپے مارے اور علاج کے نام پر لوگوں کی زندگیوں سے کھیلنے والے جعلی معالجین کو رنگے ہاتھوں پکڑلیا۔

    ان جعلی ڈاکٹروں نے پنجاب کے مختلف شہروں میں اپنے پنجے گاڑ کر صحت کے نام پر کاروبار چمکایا ہوا ہے۔ مبینہ طور پر محکمہ ہیلتھ کی کالی بھیڑوں کی سرپرستی کے باعث عطائی ڈاکٹر بلاخوف خطر سادہ لوح لوگوں کو اپنے جھانسے میں پھنسا کر ان کی زندگیوں سے کھیل رہے ہیں۔

    موسم کی موجودہ صورتحال کے باعث پنجاب میں دھند کا راج ہے جس کی وجہ سے خصوصی طور پر لاہور میں فضائی آلودگی کے باعث وبائی امراض میں خطرناک حد تک اضافہ ہوچکا ہے۔

    مذکورہ حالات کچھ لوگوں کیلیے کمائی کا بڑا ذریعہ بن چکے ہیں اور مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد نے غیر قانونی کلینکس کے وارے نیارے کردیے، گلی محلوں میں یہ کلینکس ایسے کھل گئے ہیں جیسے پرچون کی دکانیں، ان کلینکس کو مذبح خانہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کیونکہ یہاں جن طریقوں سے علاج کیا جاتا ہے وہ بجائے شفا دینے کے موت کے منہ میں دھکیلنے کے مترادف ہیں۔

    اس حوالے سے ٹیم سر عام نے ہیلتھ کیئر کمیشن کے عملے کے ہمراہ ایسے ہی ایک مدینہ ڈینٹل کلینک پر چھاپہ مارا جو گزشتہ 20 سال سے قائم ہے،جس کے بعد انکشاف ہوا کہ یہ کلینک ہیلتھ کیئر کمیشن سے رجسٹرڈ ہی نہیں تھا، اس کلینک میں موجود ڈاکٹر نے بورڈ پر ان تمام ڈگریوں کے نام لکھے ہوئے تھے جو اس کے پاس تھی ہی نہیں۔ بعد ازاں ہیلتھ کیئر کمیشن افسران نے کلینک کو سیل کردیا۔

    اس کے بعد ٹیم سرعام موسیٰ کلینک پہنچی اور وہاں جاکر انکشاف ہوا کہ مریضوں کو استعمال شدہ سرنجوں سے انجکشن لگائے جارہے تھے، اس کے علاوہ زائد المیعاد ادویات بھی برآمد ہوئیں جو مریضوں کو دی جارہی تھیں۔ بعد ازاں ہیلتھ کیئر کمیشن افسران نے کلینک رجسٹرڈ نہ ہونے اور دیگر قوانین کی خلاف ورزیوں کی وجہ سے اسے بھی سربمہر کردیا۔

    اگلی کارروائی الفلاح کلینک اینڈ میٹرنٹی ہوم میں کی گئی یہ وہی کلینک ہے جسے 6 سال پہلے بھی سیل کیا گیا تھا لیکن جن وجوہات کی بنا پر اسے بند کیا گیا وہ صورتحال آج بھی ویسی کی ویسی تھی۔ پوچھ گچھ کرنے پر کلینک میں بہت سے قوانین کی سنگین خلاف ورزیوں کا انکشاف ہوا اور ہیلتھ کیئر کمیشن افسران نے اس کلینک کو بھی سیل کردیا۔

  • دارالصحت اسپتال کی اوپی ڈی کو سیل کردیا گیا، ملازمین اور شہری آمنے سامنے

    دارالصحت اسپتال کی اوپی ڈی کو سیل کردیا گیا، ملازمین اور شہری آمنے سامنے

    کراچی : ننھی بچی نشوہ کی موت پر سندھ حکومت نے بڑا فیصلہ کرتے ہوئے دارالصحت اسپتال کی اوپی ڈی کو سیل کردیا، اسپتال کے ملازمین اور احتجاج کرنیوالے شہری آمنے سامنے آگئے، دونوں جانب سے شدید نعرے بازی کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق ہیلتھ کیئر کمیشن کے عملے نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے ابتدائی طور پر دارالصحت اسپتال کی او پی ڈی سیل کردی۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کو تفصیلات بتاتے ہوئے چیئرمین ہیلتھ کیئر کمیشن ٹیپو سلطان نے کہا کہ اسپتال کی اوپی ڈی کو سیل کر نے کے بعد نئے داخلوں پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے۔

    کارروائی کے موقع پر شہریوں کی بڑی تعداد بھی موجود تھی، کار سرکار میں مداخلت کرتے ہوئے دارالصحت انتظامیہ نے ملازمین کو ڈھال بنالیا، اسپتال کے ملازمین اوراحتجاج کرنے والے شہری آمنے سامنے آگئے، اسپتال کے باہر دونوں جانب سے شدید نعرے بازی کی گئی۔

    دارالصحت اسپتال کےخلاف ایکشن کو روکنے کیلئے انتظامیہ نے کرائے کی خواتین مظاہرین کو بھی بلوا لیا۔ گاڑی بھر کرخواتین اسپتال کے باہر پہنچ گئیں۔

    اے آر وائی کے رپورٹر نے جب ان سے آنے کی وجہ پوچھی گئی تو آئیں بائیں شائیں کرنے لگیں بلکہ گاڑی کا ڈرائیور بھی معاملے سے انجان نکلا اس نے بتایا کہ سمامہ سے آرہے ہیں بعد ازاں پولیہس کے سامنے جب دال نہ گلی تو کچھ خواتین رکشے اور کچھ پیدل ہی واپس چلی گئیں۔

    مشتعل شہریوں نے "اسپتال بند کرو” اور قاتل قاتل کے نعرے لگائے، بعد ازاں سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن کی ٹیم دارالصحت اسپتال سے روانہ ہوگئی۔

    مزید پڑھیں: ننھی نشوہ کی ہلاکت : اسپتال پر صرف پانچ لاکھ روپے جرمانہ، دو ملازمین ذمہ دار قرار

    واضح رہے کہ انیس ماہ کی بچی نشوہ دارالصحت اسپتال میں غلط انجکشن لگنے کے باعث دوران علاج جاں بحق ہوئی تھی جس کے بعد وزیراعلیٰ سندھ نے دارالصحت اسپتال سیل کرنے کا حکم دیا تھا۔