Tag: Health experts

  • کھانا کھانے کا کم از کم دورانیہ کتنا ہونا چاہیے؟

    کھانا کھانے کا کم از کم دورانیہ کتنا ہونا چاہیے؟

    اچھی غذا ہی اچھی صحت کی ضامن ہے، لیکن اس کے ساتھ کھانا کھانے کا دورانیہ اس کے اوقات بھی اہمیت کے حامل ہیں، یہ بات بھی ذہن میں رہے کہ دسترخوان پر کم از کم کتنی دیر بیٹھنا ضروری ہے۔

    بہت سے لوگ وقت کی کمی کو مد نظر رکھتے ہوئے جلدی جلدی کھانا کھا کر اٹھ جاتے ہیں اور کچھ چلتے پھرتے کھانا کھانے کو بھی برا نہیں سمجھتے، حالانکہ یہ طریقہ صحت کیلیے انتہائی مضر ہے۔

    اس لیے ضروری ہے کہ کھانے کے اوقات کو اپنی جسمانی گھڑی سے مماثل رکھیں۔ ایسا نہ کرنے سے چربی کو ذخیرہ کرنے والے ہارمونز بڑھ سکتے ہیں اور صحت مند غذا کے فوائد سے محروم ہونے کا امکان ہے۔

    کھانا کھانے کے چند رہنما اصول یہ ہیں۔

    ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ ناشتے، دوپہر اور رات کے کھانے کو 30 منٹ سے قبل ہی مکمل کھا لینے سے فوائد کے بجائے نقصانات ہوسکتے ہیں۔

    ماہرین صحت کے مطابق اب تک کی متعدد تحقیقات سے معلوم ہو چکا ہے کہ تیزی سے کھانا کھانے کے فوائد نہیں بلکہ نقصانات ہوتے ہیں اور غذا سے فوائد حاصل کرنے کے لیے اسے آرام سے چبا چبا کر کھانا چاہیے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ آف پریس کے مطابق ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ دماغ کو پیٹ کے کھانے سے متعلق پیغامات اور ہدایات سمجھنے میں 20 منٹ تک کا وقت لگتا ہے، اس لیے کھانے کو اتنے ہی وقت میں مکمل کرنے کے فوائد حاصل نہیں ہوتے۔

    ماہرین کے مطابق کھانا کھانے کا دورانیہ ٹھیک نہ ہو تو تیزی سے کھانا کھانے سے کھائی جانے والی غذا کو بہتر انداز میں چبایا نہیں جاتا، جس سے غذا سے مکمل غذائیت انسانی جسم میں منتقل نہیں ہوپاتی۔

    ماہرین نے بتایا کہ تیزی سے کھانا کھانے سے انسان غذا سے نیوٹریشنز مکمل حاصل کرنے سے قاصر رہتا ہے، کیوں کہ غذا اس وقت ہی فائدہ مند اور نیوٹریشن فراہم کرتی ہے جب اسے مکمل چبا کر کھایا جائے۔

    طبی ماہرین کہتے ہیں تیزی سے کھانا کھانے سے موٹاپا ہونے سمیت قبض اور نظام ہاضمہ کے دیگر مسائل بڑھ سکتے ہیں جب کہ غذائی نالی میں بھی پیچیدگیاں ہو سکتی ہیں۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ ناشتے، دوپہر اور رات کے کھانے کو 30 منٹ سے پہلے ہی ختم کرنے والے افراد کو غذا کے وہ فوائد حاصل نہیں ہو پاتے جو کہ آہستے کھانے والے افراد کو ہوتے ہیں۔

    ماہرین کہتے ہیں کہ تیزی سے کھانا کھانے سے غذا کو مکمل نہیں چبایا جاتا، جس سے غذا کے بڑے ٹکڑے یا حصے غذائی نالی سمیت جسم کے دیگر اعضا میں پھنس سکتے ہیں، جنہیں ہضم ہونے میں وقت لگ سکتا ہے،جس سے پیچیدگیاں بڑھ سکتی ہیں۔

    ماہرین نے مشورہ دیا ہے کہ غذا کو 30 منٹ سے زائد دورانیے میں مکمل کیا جانا چاہیے اور کھانا کھاتے وقت ٹی وی اسکرین اور موبائل فونز سے دور رہنا چاہیے جب کہ غذا کھاتے وقت کھانے پر توجہ مرکز کرنی چاہیے۔

    ماضی میں بھی کی جانے والی متعدد تحقیقات میں بتایا جا چکا ہے کہ تیزی سے کھانا کھانے سے پیٹ پھولنے، بد ہاضمے اور قبض جیسے مسائل ہوتے ہیں۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔ 

  • بھیگے بادام کھانے سے یہ نقصان بھی ہوسکتا ہے!!

    بھیگے بادام کھانے سے یہ نقصان بھی ہوسکتا ہے!!

    موسم سرما میں خشک میوہ جات کے استعمال میں اضافہ ہوجاتا ہے ان میں بادام سرفہرست ہیں، جو ہو عمر کے افراد شوق سے کھاتے ہیں، لیکن ان کو مقررہ حد سے کھانا نقصان دہ بھی ثابت ہوسکتا ہے۔

    اس حوالے سے ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ بچوں اور بڑوں کے لیے یہ اچھا ہے کہ وہ رات بھر یا چند گھنٹوں کے لیے بھگوئے ہوئے بادام کو صبح کے پہلے کھانے کے طور پر استعمال کریں۔

    لیکن ٹھہریے !! کیا آپ جانتے ہیں کہ بچوں اور بڑوں کو روزانہ کتنے بادام کھانے چاہئیں؟ زیر نظر مضمون میں ماہرین صحت نے بتایا ہے کہ عمر کے حساب سے روزانہ کتنے بادام کھانے چاہئیے اور زیادہ بادام کھانے سے کس قسم کے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔

    بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ بچوں اور بڑوں کے لیے یہ اچھا ہے کہ وہ بادام اور کچھ دوسرے خشک میوہ جات اور بیجوں کو رات بھر یا چند گھنٹوں کے لیے صبح کے پہلے کھانے کے طور پر استعمال کریں۔

    بھگوئے ہوئے بادام کھانے سے یادداشت اور سیکھنے کی صلاحیت بہتر ہوتی ہے۔ بادام میں موجود آئرن، میگنیشیم، کیلشیم، فاسفورس، پوٹاشیم، وٹامن ای صحت کے لیے بہت فائدہ مند ہے۔

    سال 2017میں ‘ڈرمیٹولوجی ریسرچ اینڈ پریکٹس جرنل’ میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق محققین نے پایا ہے کہ بادام کھانے سے جھریوں میں کمی آتی ہے۔

    روزانہ کتنے بادام کھانے چاہئیں؟

    ماہرین کا کہنا ہے کہ صحت مند رہنے کے لیے بالغ افراد روزانہ 20 بادام تک کھا سکتے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ انہیں صبح ناشتے سے پہلے، پہلے کھانے کے طور پر استعمال کرنے سے اچھے نتائج ملتے ہیں۔

    ماہرین نے تجویز کیا ہے کہ چھوٹے بچوں (1-3 سال کی عمر کے درمیان) کو روزانہ 3 سے 5 بادام کھلائے جائیں۔ اگر 9 سے 18 سال کی عمر کے افراد روزانہ 10 بادام کھائیں تو وہ صحت مند رہیں گے۔

    زیادہ بادام کھانے کے مضر اثرات :

    یہ بات بھی یاد رکھیں کہ روزانہ زیادہ بادام کھانے سے جسم میں بہت سے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں جن میں وزن میں اضافہ، قبض، گردے کی پتھری اور دیگر امراض شامل ہیں۔

  • کیا کھانا چاہیے کیا نہیں؟ غذا سے متعلق غلط فہمیاں ختم کریں

    کیا کھانا چاہیے کیا نہیں؟ غذا سے متعلق غلط فہمیاں ختم کریں

    موجودہ دور میں جہاں ہمیں معلومات کے حصول کیلیے بے شمار ذرائع تک رسائی حاصل ہے وہیں بہت سی افواہیں اور غلط فہمیوں نے بھی اپنی جگہ بنائی ہے، ایسا ہی معاملہ ہماری غذا کے حوالے سے بھی ہے۔

    انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کے اس جدید دور میں بے شمار ایسی افواہیں اور غلط فہمیاں بھی ہیں جنہیں لوگ بغیر تصدیق کیے ہی آگے بیان کردیتے ہیں، جس کا یقیناً کسی نہ کسی صورت میں نقصان ہی ہوتا ہوگا۔

    اس حوالے سے ماہرین صحت نے غذا سے متعلق چند ایسی ہی غلط فہمیوں کی نشاندہی کی ہے جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔

    ماہرین صحت ہمیشہ طاقتور اور مناسب غذا کھانے کا مشورہ دیتے ہیں تاکہ جسم کی نشوونما میں کوئی خلل پیدا نہ ہو لیکن یہ سوال بہت اہم ہے کہ جسم کے لیے صحت مند کھانا کون سا ہے؟

    غلط فہمیاں

    کم کیلوریز والی غذائیں

    یہ بات بھی عام ہے کہ کم کیلوری اور کم چربی والے کھانے زیادہ صحت بخش ہوتے ہیں جبکہ اصل میں ایسا ہرگز نہیں ہے کیونکہ کم کیلوری والے کھانے اکثر بھوک مٹا نہیں پاتے، یہی وجہ ہے کہ ان کھانوں کے بعد لوگ زیادہ کھانا کھانے لگتے ہیں۔

    یاد رکھیں ! گریاں اور ایووکاڈو جیسی زیادہ کیلوریز والی غذائیں غذائیت سے بھرپور ہونے کے ساتھ جسم کے لیے فائدہ مند بھی ہوتی ہیں۔

    چینی کے استعمال میں یہ بات لازمی یاد رکھیں

    شہد اور میپل سیرپ جیسی قدرتی مٹھاس کے ذرائع بھی عام شکر کی طرح ہی ہضم ہوتے ہیں اور ان کا زیادہ استعمال بھی صحت کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ کسی بھی قسم کی شکر کا اعتدال میں استعمال بہتر ہے۔

    نمک کون سا استعمال کریں

    سی سالٹ عام نمک سے زیادہ فائدہ مند ہے، سی سالٹ اور عام نمک دونوں ہی سوڈیم فراہم کرتے ہیں اور زیادہ سوڈیم کا استعمال ہائی بلڈ پریشر اور دیگر مسائل کا سبب بن سکتا ہے، اس لیے نمک کا استعمال کم اور مناسب حد میں رکھنا بہت ضروری ہے۔

    انڈوں سے متعلق بڑی غلط فہمی

    انڈا دنیا کی سب سے زیادہ متنازعہ غذا ہے، کہا جاتا ہے کہ انڈے نقصان دہ ہوتے ہیں اور کولیسٹرول بڑھاتے ہیں، ایک عرصے تک اسے کولیسٹرول بڑھانے والی غذا کے طور پر لیا جاتا رہا ہے، تاہم اب ماہرین کا کہنا ہے کہ ہفتے میں 6 سے 12 انڈے کھانا عام طور پر محفوظ ہے کیونکہ انڈے پروٹین، وٹامنز اور دیگر فائدہ مند غذائی اجزاء فراہم کرتے ہیں۔

    شام کے وقت کھانا نقصان دہ ہے

    اکثر یہ بھی سننے میں آتا ہے کہ شام 6بجے کے بعد کھانا کھانا وزن کو بڑھاتا ہے، یاد رکھیں آپ کے جسم کے لیے کھانے کا وقت اتنا اہم نہیں جتنا کہ کھانے کی مقدار اور معیار ہے۔ دیر سے کھانا وزن بڑھنے کا سبب نہیں بنتا جب تک کہ آپ زیادہ کھانا نہ کھائیں۔

    کافی کھانے کا متبادل نہیں

    کافی میں غذائیت کم ہوتی ہے، اس لیے اسے ناشتے یا کھانے کا متبادل نہیں بنایا جا سکتا۔ بہتر ہے کہ ناشتے میں پروٹین اور کاربوہائیڈریٹ سے بھرپور غذائیں شامل کی جائیں تاکہ دن کا آغاز اچھی طرح ہو۔

    وزن کم کرنے کے لیے پرہیزی غذائیں

    اگرچہ وزن کم کرنے کے لیے کچھ طریقوں پر عمل کیا جاتا ہے لیکن وزن کم کرنے اور صحت مند وزن برقرار رکھنے کا ایک بہترین طریقہ مناسب غذا ہے۔

    وزن کم کرنے یا وزن پر قابو پانے کا ایک بہتر طریقہ یہ ہے کہ آپ جو کھانے کھاتے ہیں ان میں تنوع پیدا کریں تاکہ آپ صحت مند کھانے کی ایک بڑی حد کو شامل کرسکیں, عام اصول کے طور پر وزن کم کرنے کے لیے بھی صحت مند غذا ہونی چاہیے۔

    اس بات کو یقینی بنائیں کہ بہت زیادہ پانی پئیں اور کیفین کے استعمال کو کم کریں۔ الکوحل کا استعمال محدود رکھیں کیونکہ یہ آپ کے گردوں کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔

    صحت مند کھانے میں تمام غذائی اجزاء شامل ہوں جن میں وٹامنز ، پروٹین اور چربی شامل ہوں۔ اگر آپ اپنا وزن کم کرنا چاہتے ہیں تو جسمانی افزائش اور کام کرنے کے لیےضروری مواد سے خود کو محروم نہ رکھنا ضروری ہے۔

  • رات کو سونے قبل دودھ پینا فائدہ مند ہے؟ لیکن !!

    رات کو سونے قبل دودھ پینا فائدہ مند ہے؟ لیکن !!

    لوگوں کی اکثریت رات کو سونے سے قبل دودھ پی کر سوتی ہے اس کے بے شمار فوائد ہیں لیکن اگر اس میں ایک چیز کو اور شامل کردیا جائے تو سونے پہ سہاگہ ہوگا۔

    ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ گھی صحت کے لیے بہت اچھا ہے یہ ہڈیوں کے لیے بہت مفید ہے۔ اگرچہ بہت سے لوگ گھی کھانے سے گریز کرتے ہیں کیونکہ انہیں لگتا ہے کہ اس سے ان کا وزن بڑھے گا۔

    لیکن یہ بات بھی یاد رکھیں کہ محدود مقدار میں گھی کا استعمال صحت کے لیے بہت سے فوائد کا حامل ہے۔ اسی سلسلے میں ماہرین روزانہ رات کو سونے سے پہلے ایک گلاس دودھ میں گھی ملا کر پینے کا مشورہ دیتے ہیں

    اسی سلسلے میں ماہرین روزانہ رات کو سونے سے پہلے ایک گلاس دودھ میں گھی ملا کر پینے کا مشورہ دیتے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ اس سے بہت سے فوائد حاصل ہوتے ہیں۔

    بھارتی ماہرین صحت کے مطابق دودھ میں گھی ملاکر پینے سے ہاضمہ بہتر ہوتا ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ نظام ہاضمہ کو صحت مند رکھتا ہے کیونکہ گھی بیوٹیرک ایسڈ سے بھرپور ہوتا ہے۔

    یہ پیٹ کی سوجن کو بھی کم کرتا ہے۔ 2019 میں "انڈین جرنل آف میڈیکل ریسرچ” میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق، محققین نے پایا کہ بٹیرک ایسڈ ہضمی نظام میں سوزش کو کم کرتا ہے اور اچھے بیکٹیریا کی افزائش کو فروغ دیتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ جوڑوں کے درد میں مبتلا افراد روزانہ سونے سے پہلے نیم گرم دودھ میں گھی ملا کر پینے سے آرام مل سکتا ہے۔ گھی اینٹی سوزش مرکبات جیسے اومیگا 3 فیٹی ایسڈ (Omega-3 fatty acids) (CLA) سے بھرپور ہوتا ہے۔ وہ سوجن اور جوڑوں کے درد کو کم کرتے ہیں۔ جوڑوں کے درد میں مبتلا افراد بھی دودھ میں گھی ملا کر پینے سے فائدہ ہو سکتا ہے۔

    گھی میں حل پذیر وٹامن اے، ڈی، ای اور کے پائے جاتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ہمیں صحت مند رکھتے ہیں اور جلد کو چمکدار بناتے ہیں۔ روزانہ گرم دودھ میں ایک چمچ گھی ملا کر پینے سے آپ کی جلد نکھر جائے گی۔

    گھی اور دودھ دونوں میں امینو ایسڈ ٹرپٹوفن ہوتا ہے۔ یہ اچھی نیند فراہم کرتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بے خوابی کے شکار افراد سونے سے پہلے نیم گرم دودھ میں گھی ملا کر پینے سے سکون محسوس کرتے ہیں اور اچھی نیند بھی آتی ہیں۔

  • گرمیوں میں آئس کریم کھانی چاہیے یا نہیں؟ ماہرین نے خبر دار کردیا

    گرمیوں میں آئس کریم کھانی چاہیے یا نہیں؟ ماہرین نے خبر دار کردیا

    بچے ہوں یا بڑے آئس کریم کھانا سب کو ہی پسند ہوتا ہے، عام طور پر یہ سمجھا جاتا ہے کہ موسم گرما میں آئس کریم جسم کو ٹھنڈک پہنچاتی ہے لیکن ایسا ہر گز نہیں۔

    اگر یہ کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا کہ گرمیوں کی بجائے سردیوں میں آئس کریم کھانا زیادہ فائدہ مند ہے کیونکہ ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ آئس کریم جسم میں حرارت پیدا کرتی ہے۔

    ماہرین کے مطابق آئس کریم کھانے میں ٹھنڈی ضرور ہوتی ہے لیکن اس کی تاثیر گرم ہوتی ہے اس لیے موسم گرما کی نسبت سردیوں میں آئس کریم کھانا زیاہ مفید ہے۔

    آج کے مضمون میں ہم آپ کو بتائیں گے کہ ایسا کیوں ہے؟ ماہرین صحت کے مطابق آئس کریم میں چینی، چکنائی اور دودھ ہوتا ہے اور جب یہ سب آپ کے جسم میں جاتا ہے تو جسم میں گرمی پیدا کرتا ہے، یہی وجہ ہے کہ آئس کریم کھانے کے بعد پیاس بہت لگتی ہے۔

    یہ بات قابل ذکر ہے کہ سردیوں کی نسبت گرمیوں میں آئس کریم کھانا زیادہ فائدہ مند ہے، گرم موسم میں آئس کریم کھانے کے بہت سے فائدے ہیں، سردیوں کے موسم میں لوگوں کو اکثر گلے کی خراش، نزلہ اور کھانسی جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

    لہٰذا گرمیوں میں پیدا ہونے والے طبی مسائل کے حل کیلئے آئس کریم کھانے کے بجائے ان اشیاء کو بطور دوا استعمال کریں۔

    یاد رکھیں کہ گرمیوں کے موسم میں آپ آئس کریم کے بجائے صحت بخش مشروبات جیسے لیموں پانی، چھاچھ، لسی، ستو اور پھلوں کے جوس وغیرہ پی سکتے ہیں، یہ چیزیں آپ کے جسم کو ٹھنڈا بھی کرتی ہیں اور آپ کو گرمی سے نجات دیتی ہیں۔

  • کراچی میں کورونا سے بھارت جیسی صورتحال کا خطرہ، طبی ماہرین کی 15 روز کیلئے مکمل لاک ڈاؤن کی تجویز

    کراچی میں کورونا سے بھارت جیسی صورتحال کا خطرہ، طبی ماہرین کی 15 روز کیلئے مکمل لاک ڈاؤن کی تجویز

    کراچی : طبی ماہرین نے ڈیلٹا ویرینٹ کے پھیلاؤ میں تیزی کے پیش نظر کراچی میں 15 دن کیلئے مکمل لاک ڈاؤن کی تجویز دیتے ہوئے کہا اسپتالوں میں دباؤ بڑھا تو خطرناک صورتحال ہوسکتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سیکریٹری جنرل پی ایم اے ڈاکٹر قیصر سجاد نے کراچی میں کورونا صورتحال کے حوالے سے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈیلٹاویرینٹ بہت تیزی سے پھیلتا ہے، بھارت کی صورتحال سب کےسامنے تھی، خدانخواستہ بھارت جیسی صورتحال پاکستان میں بھی ہوسکتی ہے۔

    سیکریٹری جنرل پی ایم اے کا کہنا تھا کہ عید پر لوگ گلے ملے ، ہاتھ بھی ملاتے رہے، مویشی منڈیوں میں بھی ایس اوپیز پرعمل نہ ہوا، حکومت کی جانب سے تجاویز مانگی گئی ہیں ، فیصلہ ہوا ہے کہ اسٹیک ہولڈرزسے مشاورت کی جائے گی۔

    ڈاکٹر قیصر سجاد نے کراچی میں لاک ڈاؤن کی تجویز دیتے ہوئے کہا صرف ایک حل ہےکراچی میں 15دن کیلئےلاک ڈاؤن لگایاجائے، اسپتالوں میں دباؤ بڑھا تو  خطرناک صورتحال ہوسکتی ہے،بہت سے لوگ ایسے ہیں جنہوں نے ٹیسٹ نہیں کرائے ہیں، لوگ ایس اوپیز پرسختی سے عمل کریں اور ویکسین لگوائیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ آج پہلی بار 980مریضوں کی تشویشناک حالت ہے، کیسز کی تعدادکم ہوتو لاک ڈاؤن کی ضرورت نہیں ہوگی اور تمام کاروبار کھلا رہے تو سختی سے ایس اوپیز پر عمل کرنا ہوگا۔

    سیکریٹری جنرل پی ایم اے نے مزید کہا کہ کراچی میں دیگرشہروں اوردنیا بھر سے لوگ آتے ہیں، پنجاب حکومت نے بہت سختی سے ایس اوپیزپر عمل کرایا، پنجاب حکومت اور وزیرصحت پنجاب کی کاوشوں کو سراہتاہوں۔

    ڈاکٹر قیصر سجاد کا کہنا تھا کہ ہاتھ جوڑ کر درخواست کرتاہوں کہ خدارا ایس اوپیز فالو کریں ، احتجاج کرکےکاروبار کھلوا لیں اورایس اوپیزپر عمل نہ ہوتو یہ زیادتی ہوگی۔

    دوسری جانب ڈاکٹر سعیدخان نے گفتگو میں کہا کہ ویکسینیشن کیلئے حکومت نے موبائل ٹیم بھی مرتب کی ہے ، لوگ ابھی بھی ویکسین لگوانے میں بہانے کررہےہیں، ویکسین سینٹرزمیں کافی اقدامات کئے گئے ہیں۔

    ڈاکٹر سعیدخان کا مزید کہنا تھا کہ کورونا کی صورتحال جنگی ہے حکومت کاساتھ دیناچاہیے، کوروناکی چوتھی لہر ابھی پوری طرح سے نہیں آئی ، چوتھی لہر سے خدانخواستہ بھارت جیسی صورتحال کا سامنا ہوسکتا ہے۔

  • پاکستان میں کورونا کی بگڑتی صورتحال، ماہرین صحت کا ملک میں ایمرجنسی نافذ کرنے کا مطالبہ

    پاکستان میں کورونا کی بگڑتی صورتحال، ماہرین صحت کا ملک میں ایمرجنسی نافذ کرنے کا مطالبہ

    اسلام آباد : سیکریٹری جنرل پی ایم اے ڈاکٹرقیصرسجاد نے کورونا کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے پیش نظر ملک میں ایمرجنسی نافذ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ بھارت میں جوصورتحال ہےہم اسی طرف جارہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سیکریٹری جنرل پی ایم اے ڈاکٹرقیصرسجاد نے اےآروائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہپاکستان میں کوروناکی صورت حال خراب ہوتی جارہی ہے، بھارت میں جوصورتحال ہےہم اسی طرف جارہے ہیں۔

    ڈاکٹرقیصرسجاد نے مطالبہ کیا کہ خطرناک صورتحال سےبچنےکیلئےملک میں ایمرجنسی نافذکی جائے اور کہا ایس اوپیز پر سختی سے عملدرآمد کرایاجاتا تو یہ صورتحال نہ ہوتی۔

    خیال رہے نئے کرونا وائرس سے پھیلنے والی وبا نے پاکستان میں تشویش ناک تیزی اختیار کر لی ہے، گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران وبا کی زد میں آ کر 157 افراد جاں بحق ہو گئے، جس کے بعد مجموعی تعداد 17 ہزار کے قریب پہنچ گئی۔

    گزشتہ 24 گھنٹوں میں ملک میں 52 ہزار 402 کرونا ٹیسٹ کیے گئے، جن میں کرونا کے 5 ہزار 908 نئے کیسز کی تصدیق ہوئی اور کرونا کے ٹیسٹ مثبت آنے کی شرح 11.27 فی صد رہی۔

  • ماہرین صحت کی ایک بار پھر حکومت کو لاک ڈاؤن میں مزید سختی کا مشورہ

    ماہرین صحت کی ایک بار پھر حکومت کو لاک ڈاؤن میں مزید سختی کا مشورہ

    سکھر:پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کےڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ سندھ میں لوکل ٹرانسمیشن کیسزکی تعدادبڑھ رہی ہے، ایسانہ ہوکہ کیسز اتنے بڑھ  جائیں کہ ہم پربوجھ آجائے، حکومت کوچاہیے کہ لاک ڈاؤن میں مزید سختی کرے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے ڈاکٹرز نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا سکھرمیں پاکستان کا پہلا قرنطینہ مرکز بنایا گیا، اعتراضات اٹھائے گئے کس طرح قرنطینہ مرکز کو چلایا جائے گا، سندھ حکومت ہر ڈسٹرکٹ کے مریض کو اس کے ڈسٹرکٹ میں ہی رکھے۔

    ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ سندھ میں لوکل ٹرانسمیشن کیسز کی تعداد بڑھ رہی ہے، ایسانہ ہوکہ کیسز اتنے بڑھ جائیں کہ ہم پربوجھ آجائے، پہلے 15دن لاک ڈاؤن سخت تھا تو لوکل ٹرانسمیشن کیسز کم تھے، لوگ بڑی تعدادمیں باہرنکلنے لگے تو کیسز میں بھی اضافہ ہوا۔

    ڈاکٹرافتخار نے کہا کہ حکومت کوچاہیے کہ لاک ڈاؤن میں مزید سختی کرے۔

    گذشتہ روز بلوچستان کے ینگ ڈاکٹرز نے حکومت سے مطالبہ کیا تھا  کہ کرونا وائرس کی روک تھام کے لیے اسمارٹ لاک ڈاؤن نہیں بلکہ بیس روز تک سخت کرفیو نافذ کیا جائے۔

    ڈاکٹرز نے تاجروں سے اپیل کی تھی کہ وہ انسانیت کے ناطے اپنے کاروبار چند روز کے لیے بند کردیں کیونکہ انسان کی زندگی ہر چیز سے بڑھ کر ہے۔

    خیال رہے میڈیکل ایسوسی ایشن اور کراچی کے ڈاکٹرز بھی حکومت سے سخت لاک ڈاؤن کا مطالبہ کرچکے ہیں۔

    پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن نے بھی مئی میں کو وِڈ نائنٹٰین کی وبا تیزی سے پھیلنے کا خدشہ ظاہر کر تے ہوئے کہا تھا کہ مئی کے دوسرے، تیسرے ہفتے میں کرونا کیسز اندازے سے زیادہ ہوں گے، اسپتالوں، ڈاکٹرز، پیرا میڈیکل اسٹاف پر بوجھ حد سے زیادہ ہوگا، عوام اور انتظامیہ کو سخت حفاظتی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔