Tag: Health problems

  • جوانی میں ذہنی تناؤ امراض قلب میں مبتلا کرسکتا ہے : ماہرین

    جوانی میں ذہنی تناؤ امراض قلب میں مبتلا کرسکتا ہے : ماہرین

    تقریباً ہم سب کو ہی اپنی زندگی میں کسی نہ کسی موڑ پر ذہنی تناﺅکا سامنا ہوتا ہے، جس کی وجہ کوئی بھی ہوسکتی ہے۔

    امریکہ میں کی گئی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ابتدائی جوانی میں شدید تناؤ کا شکار ہونے والے افراد کو بعد میں دل کی صحت کے مسائل کا سامنا کرنے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے

    مگر یہبات بھی اہم ہے کہ ہر طرح کا تناﺅنقصان دہ نہیں ہوتا اور اس سے آپ کو اپنے ارگرد کے ماحول آگاہی اور زیادہ توجہ مرکوز کرنے میں بھی مدد مل سکتی ہے۔

    کم عمری میں تناؤ کے بعد کی زندگی میں دل کی بیماری کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، مذکورہ تحقیق کے نتائج امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن جریدے میں شائع ہوئے۔

    امریکہ میں کی گئی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ابتدائی جوانی میں شدید تناؤ کا شکار ہونے والے افراد کو بعد میں دل کی صحت کے مسائل کا سامنا کرنے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

    محققین نے 13 سے 24 سال کی عمر کے 276 افراد کے ڈیٹا کا جائزہ لیا جنہوں نے یونیورسٹی آف سدرن کیلیفورنیا سے وابستہ چائلڈ ہیلتھ اسٹڈیز میں حصہ لیا۔

    ان کے مطالعے کے نتیجے میں محققین نے پایا کہ اعلی تناؤ کی سطح والے افراد بعد کی عمروں میں زیادہ وزن بڑھاتے ہیں ان میں موٹاپے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے اور اس وجہ سے دل کی بیماری کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

    یہ بھی انکشاف ہوا کہ بڑھتی عمر کے ان لوگوں کی صحت زیادہ خراب تھی اور عمر بڑھنے کے ساتھ ان کا فشار خون بھی بڑھ گیا تھا۔

  • بلڈ پریشر سے بچاؤ کیلئے خاص تدابیر

    بلڈ پریشر سے بچاؤ کیلئے خاص تدابیر

    کہا جاتا ہے کہ ہائی بلڈ پریشر کی اصل وجہ سگریٹ نوشی، الکحل اور سوڈیم کا زیادہ استعمال، جسمانی سرگرمی کی کمی اور تناؤ جیسے عوامل ہیں۔

    بلڈ پریشر ہائی ہو یا لو دونوں صورتوں میں کسی کے لیے بھی صحت کی سنگینی کے امکانات کو بڑھاتا ہے، جن میں فالج، ہارٹ اٹیک ، گردے کی خرابی شامل ہیں۔

    مردوں کے مقابلے خواتین میں ہائی بلڈ پریشر کا امکان زیادہ ہوتا ہے، ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ خواتین میں دل کی بیماری مختلف طریقے سے ظاہر ہوتی ہے ۔

    ہائی بلڈ پریشر کی کوئی نمایاں علامات نہیں ہیں، اس لیے کسی شخص کے لیے یہ جاننے کا واحد طریقہ ہے کہ یہ ہائی ہے یا کم ہے اس کی جانچ کرانا ہے۔

    طویل مدتی ہائی بلڈ پریشر آپ کے بہت سے سنگین اور مہلک حالات کے خطرے کو بھی بڑھا سکتا ہے۔ جیسے دل کی بیماری، ہارٹ اٹیک، برین ٹیومر، پیریفرل آرٹیریل بیماری، گردے کی بیماری اور ویسکولر ڈیمنشیا وغیرہ۔

    اس کے علاوہ ہائی بلڈ پریشر موروثی وجہ سے بھی ہو سکتا ہے، جب کہ کچھ دوائیں بلڈپریشر کو بھی بڑھا سکتی ہیں۔

    عام طور پر ڈاکٹر صرف چند مریضوں میں ہائی بلڈ پریشر کی وجہ کا تعین کر سکتے ہیں اور اس طرح وہ مریضوں کے بلڈ پریشر کو نارمل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

    ہائی بلڈ پریشر کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے لیکن اس کے لیے کچھ چیزیں ضروری ہیں جیسے کہ صحت بخش غذا کھانا، نمک کی مقدار کم کرنا، باقاعدگی سے ورزش کرنا، کیفین ، صحت مند وزن برقرار رکھنا اور سگریٹ نوشی سے پرہیز کرنا۔

    کم بلڈ پریشر ہائی بلڈ پریشر کی طرح خطرناک نہیں ہے لیکن یہ کسی شخص میں کچھ علامات کا سبب بن سکتا ہے جیسے چکر آنا، متلی، دھندلا نظر، یا غیر معمولی پیاس، پانی کی کمی ، کمزوری محسوس کرنا، چپٹی جلد، الجھن اور بے ہوشی۔

    کم بی پی کی وجوہات میں ادویات، حمل، ذیابیطس اور جینیاتی مسائل شامل ہو سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ، چوٹوں اور زخموں کے نتیجے میں جسم میں خون کے حجم میں نمایاں کمی بلڈ پریشر کو کم کرنے کا باعث بن سکتی ہے یا یہ دل کے مسائل یا اینڈوکرائن کے مسائل سے منسلک ہو سکتی ہے۔

    اس کے علاوہ، ایک ڈیجیٹل بلڈ پریشر مانیٹر گھر میں رکھا جا سکتا ہے اور ضرورت پڑنے پر کسی بھی وقت بلڈ پریشر چیک کرنے کے لیے باہر جانے یا سفر کے دوران آسانی سےلے جایا جاسکتا ہے۔

  • مرض کی تشخیص گوگل سے کرنا اب اور بھی آسان

    مرض کی تشخیص گوگل سے کرنا اب اور بھی آسان

    انٹرنیٹ کی آمد کے بعد لوگوں کے بہت سے مسائل گھر بیٹھے ہی حل ہوجاتے ہیں اب صحت کے مسائل بھی معلوم کرنے کیلئے گوگل آپکا بہترین معاون ثابت ہوسکتا ہے۔

    پہلے ہوتا یہ تھا کہ گوگل سے اپنی علامات سے متعلق جاننے کیلئے اکثر اوقات عجیب و غریب معلومات ملا کرتی تھیں جس سے اکثر لوگ پرشان ہوجاتے تھے لیکن اب اس میں مزید بہتری لانے کیلیے اقدامات کیے گئے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اس حوالے سے بتایا گیا ہے کہ گوگل نے اب اپنے سرچ انجن کو صحت کے حوالے سے اپ گریڈ کرنے کا باقاعدہ آغاز کر دیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق اب آپ جیسے ہی آپ گوگل پر کسی بیماری کے بارے میں جاننا چاہیں گے یا علامات لکھیں گے تو ایسی صورت میں آپ کو چھوٹا سا ٹیل باکس دکھائی دے گا، تو یہ آپ کو سیدھا اس ٹیب پر لے جائے گا جہاں اس علامات سے جڑی معلومات درج ہوں گی۔ یہ سب کچھ حقیقی ذرائع اورایمڈیز کے مشورے کے ساتھ ہوگا۔

    جس کے بعد آپ اسے آسانی سے ڈاؤن لوڈ کر کے اس کا پی ڈی ایف یا اسے پرنٹ کر کے معالج کے پاس لے جاسکتے ہیں کیونکہ خود ساختی تشخیص پیشہ ورانہ تشخیص کا متبادل نہیں ہوسکتی۔

    گوگل کے پاس اس مرض کے حوالے سے زیادہ معلومات نہیں تھی اسی لیے اس نے اپنی طبی معلومات، مخصوص علاقوں اور آب و ہوا میں پائے جانے والے امراض اور ان کے حوالے سے معلومات کو شامل کیا ہے جو دنیا بھر میں تقریباً 1.5 بلین افراد کو متاثر کرتی ہیں تاہم اکثر طبی تحقیق میں انہیں نظر انداز کردیا جاتا ہے۔ابھی ڈیٹا بیس صرف انگریزی زبان میں ہے لیکن ترجمے پر کام جاری ہے۔

  • اسمارٹ فون آپ کو کن کن بیماریوں میں مبتلا کر سکتا ہے؟

    اسمارٹ فون آپ کو کن کن بیماریوں میں مبتلا کر سکتا ہے؟

    آج کل کے دور میں اسکرین زندگی کا لازمی حصہ بن چکی ہے، ہر عمر کے افراد اپنی زندگی کے اکثر کام اسکرینز کے بغیر انجام نہیں دے سکتے۔

    دوسری جانب دنیا بھر میں ڈپریشن اور اعصابی تناؤ بڑھتا جا رہا ہے جس کی بڑی وجہ اسکرینز کا بے تحاشہ استعمال ہے، اسکرین کے بہت زیادہ استعمال سے جسم میں کئی طرح کی تبدیلیاں جنم لینے لگتی ہیں، آئیں جانتے ہیں وہ تبدیلیاں کیا ہیں۔

    ہاضمے کے مسائل

    ضرورت سے زیادہ اسکرین دیکھنا ہاضمے کے مسائل کو جنم دیتا ہے، اسکرینز کے استعمال سے جسمانی سرگرمی کم ہوتی ہے جس سے ہاضمے کا عمل متاثر ہوتا ہے اور پیٹ کا درد اور قبض کی شکایت ہوتی ہے۔

    دانتوں کی صحت

    آپ جتنا زیادہ وقت اسکرین کو دیکھ کر گزارتے ہیں، اتنے ہی دانتوں کے مسائل جنم لینے لگتے ہیں، یہ بات سننے میں کچھ عجیب سی لگتی ہے مگر حقیقت یہی ہے۔

    اس کی وجہ یہ ہے کہ زیادہ تر وقت اسکرین پر چپکے رہنے کے نتیجے میں اسنیکنگ میں اضافہ ہوتا ہے، اور غیر صحت بخش کھانوں جیسے سوڈا، میٹھے اسنیکس اور چپس کا استعمال بڑھ جاتا ہے جو دانتوں کی صحت پر منفی اثر ڈال سکتا ہے۔

    کمزور جذباتی فیصلے

    زیادہ اسکرین دیکھنا آپ کو کم سماجی بناتا ہے، کیونکہ اس طرح آپ لوگوں کے ساتھ براہ راست بات چیت نہیں کر پاتے اور ساتھ ہی یہ تنہائی آپ کے جذباتی فیصلے کو بھی متاثر کر سکتی ہے۔

    خاص طور پر ان بچوں کے ساتھ جو حقیقی زندگی کی بات چیت سے محروم ہیں۔

    ایک بڑی تشویش یہ ہے کہ اسکرین کا کثرت سے استعمال بچوں کو پرتشدد بنا کر غیر حساس بنا سکتا ہے، زیادہ اسکرین ٹائم سے جذباتی فیصلہ سازی مستقل طور پر بدل جاتی ہے۔

    خود اعتمادی کی کمی

    یہ کوئی تعجب کی بات نہیں ہے کہ جب آپ آن لائن بہت زیادہ وقت گزارتے ہیں تو آپ کی خود اعتمادی متاثر ہوسکتی ہے۔

    دوسرے لوگوں کے ساتھ میل جول کی کمی ایک شخص کے اعتماد کو نمایاں طور پر کم کر سکتی ہے، اور جب آپ سوشل میڈیا سائٹس پر اپنی آن لائن موجودگی کے بارے میں فکر مند ہوتے ہوئے اتنا وقت گزارتے ہیں تو آپ خود پر توجہ نہیں دے پاتے جس سے آپ کا اعتماد کم ہونے لگتا ہے۔

    موٹاپے کی بنیادی وجہ

    اسکرین کا زیادہ استعمال موٹاپے کے خطرے کو بڑھا دیتا ہے، اس کی ایک وجہ جسمانی سرگرمی کا نہ ہونا جبکہ دوسری جانب غیر صحت بخش غذاؤں کا استعمال ہے۔

    کمر اور گردن میں درد

    بیٹھنے کا غلط انداز زیادہ اسکرین ٹائم کے بدترین اثرات میں سے ایک ہے، کیونکہ ہم اس کا ادراک کیے بغیر طویل دوانیہ تک ان آلات پر مسلسل جھکے رہتے ہیں جس سے گردن اور کمر میں شدید درد ہو سکتا ہے۔

    ایسا ہونے کی وجہ یہ ہے کہ جب ہم نیچے دیکھتے ہیں تو ہماری گردن پر غیر فطری دباؤ پڑتا ہے اور ریڑھ کی ہڈی غیر فطری حالت میں آجاتی ہے۔ یہ تناؤ کا باعث بھی بن سکتا ہے جسے ٹیکسٹ نیک کہتے ہیں۔

    کوشش کریں کہ اسکرین پر وقت صرف کرنے کے بجائے صحت مند جسمانی سرگرمیوں کو اپنائیں تاکہ صحت مند رہ سکیں۔

  • موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے پاکستان میں عالمی کانفرنس

    موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے پاکستان میں عالمی کانفرنس

    اسلام آباد: دنیا بھر میں موسم کی تبدیلی اور اس سے جنم لیتے مسائل سے نمٹنے کے لیے دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس دار الحکومت میں منعقد کی جارہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق موسمیاتی تبدیلی کے باعث جہاں دیگر ملکوں کو پریشانی کا سامنا ہے وہیں پاکستان بھی تیزی سے متاثر ہورہا ہے جس سے سیلاب کے خطرات میں دگنا اضافہ ہوگیا ہے۔

    پاکستانی ایگریکلچر ریسرچ کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر یوسف ظفر نے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی سے متعلق دو روزہ عالمی کانفرنس کل سے اسلام آباد میں شروع ہوگی جس میں نیپال، ہالینڈ اور بنگلہ دیش کے وفود شریک ہوں گے۔

    پاکستان میں بڑی ماحولیاتی تبدیلیاں متوقع ہیں جن کے سدباب کی اشد ضرورت ہے: ماہرین

    انہوں نے کہا کہ پاکستان موسم کی تبدیلی کے باعث  تیزی سے متاثر ہو رہا ہے، اس سے نمٹنے کے لیے نتیجہ خیز فیصلے کرنا ہوں گے، موسم کی خراب صورت حال کی وجہ سے  سیلاب کے خطرات میں دگنا اضافہ ہوگیا ہے۔

    چیئرمین پی اے آر سی ڈاکٹر یوسف ظفر کا مزید کہنا تھا کہ موسم تیزی سے بدل رہا ہے جس کے لیے ضروری ہے کہ سنجیدگی سے فیصلے کیے جائیں، موسمیاتی تبدیلی کی ایک اہم وجہ پہاڑوں پر درختوں کی کٹائی ہے جس سے بیشر بیماریاں بھی جنم لیتی ہیں۔

    ماحولیاتی تبدیلی سے پاکستان کی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں، ماہرین

    دوسری جانب ماہرین کی رائے ہے کہ موسم کی تبدیلی کے ساتھ ساتھ فضائی اور ماحولیاتی آلودگی کے خاتمے کے لیے اقدامات وقت کی اہم ضرورت ہے، کیوں کہ موسمی بیماریاں تو کچھ دن کے بعد ختم ہو جاتی ہیں لیکن الودگی کی وجہ سے پھیلنے والی بیماریاں جہاں زور پکڑتی ہیں وہیں ان کی شدت میں اضافہ سنگین بیماریوں کا سبب بنتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔