Tag: Health Professionals

  • وٹامن ڈی !! ماہرین صحت نے خوفناک نتیجے سے خبردار کردیا

    وٹامن ڈی !! ماہرین صحت نے خوفناک نتیجے سے خبردار کردیا

    لندن : وٹامن ڈی کے متعلق کہا جاتا ہے کہ اس سے تھکان دور ہوتی ہے یہ ایک ایسا غذائی جزو ہے جو جسمانی افعال کی صحیح کارکردگی کے لیے ضروری تصور کیا جاتا ہے۔

    جسمانی عضلات مثلاً پٹھوں، ہڈیوں اور دانتوں کی مضبوطی جبکہ اہم اعضاء دل، گردے، پھیپھڑے اور جگر کے تحفظ کے لیے وٹامن ڈی جسم کو درکار ضروری وٹامنز میں سے ایک ہے۔ یہ ایک ایسا وٹامن ہے جس کی کمی بہت سی بیماریوں کو دعوت دیتی ہے۔

    اس حوالے سے برطانیہ میں ایک نئی طبی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی، وٹامن ڈی کی کمی کچھ افراد کی قبل از وقت موت کا باعث بن سکتی ہے۔

    طبی جریدے دی لانسیٹ ڈائیبیٹس اینڈ اینڈوکرینولوجی میں شائع تحقیق میں ایسے جینیاتی شواہد پیش کیے گئے جن سے وٹامن ڈی کی کمی اور موت کے درمیان ایک تعلق کا عندیہ ملا۔

    یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

    کیمبرج یوییورسٹی کی تحقیق کا مقصد یہ جاننا تھا کہ کیا جینز وٹامن ڈی کی سطح میں کردار ادا کرتے ہیں۔ اس مقصد کے لیے 33 تحقیقی رپورٹس کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا۔

    یہ درمیانی عمر کے 3 لاکھ 86 ہزار سے زیادہ افراد کا ڈیٹا تھا جن کی مانیٹرنگ مختلف تحقیقی رپورٹس میں اوسطاً ساڑھے 9 سال تک کی گئی اور ان میں آغاز میں خون کی شریانوں سے جڑے امراض کی تاریخ نہیں تھی۔

    ان میں سے 33 ہزار 546 افراد میں امراض قلب اور 18 ہزار 166 میں فالج کا سامنا ہوا جبکہ 27 ہزار 885ہلاک ہوگئے۔ ان کیسز میں وٹامن ڈی کے کردار کے بہتر موازنے کے لیے جینیاتی پراسیس کو اپنایا گیا۔

    محققین نے وٹامن ڈی کی زیادہ سطح اور امراض قلب، فالج یا موت کے درمیان کوئی تعلق دریافت نہیں کیا مگر جو افراد وٹامن ڈی کی کمی کے شکار تھے ان کے جینیاتی تجزیے سے ایسے ٹھوس شواہد ملے جن سے وٹامن ڈی کی زیادہ سطح اور موت کے خطرے میں کمی کے درمیان تعلق ثابت ہوتا ہے۔

    درحقیقت وٹامن ڈی کی 10 نانو میٹر فی لیٹر سطح سے کسی بھی وجہ سے موت کا خطرہ 30 فیصد تک کم ہوتا ہے۔ محققین کا کہنا تھا کہ تجزیے سے وٹامن ڈی کی کم سطح اور موت کے خطرے میں کمی کے درمیان تعلق کاعندیہ ملتا ہے۔

    انہوں نے تسلیم کیا کہ تحقیق کسی حد تک مھدود تھی یعنی اس کے نتائج درمیانی عمر کے افراد پر مبنی تھے جو سب کے سب یورپی نژاد تھے مگر انہوں نے زور دیا کہ وٹامن ڈی جسم کے لیے انتہائی اہم جز ہے جس کی مناسب سطح کا خیال رکھا جانا چاہیے۔

  • بھارت میں کورونا کی نئی قسم سے تباہی کیوں پھیلی ؟ ماہرین نے بتا دیا

    بھارت میں کورونا کی نئی قسم سے تباہی کیوں پھیلی ؟ ماہرین نے بتا دیا

    نئی دہلی : بھارت میں کورونا وائرس سے ہونے والی تباہ کاریوں کے حوالے سے ماہرین صحت نے متعلقہ حکام کو قبل از وقت آگاہ کردیا تھا لیکن بروقت اقدامات نہ کرنے کے باعث ہزاروں افراد لقمہ اجل بن گئے۔

    کورونا کی دوسری لہر نے بھارت میں بہت تباہی مچائی جس سے یومیہ ہزاروں لوگوں کی جانیں چلی گئیں اور لاکھوں لوگ علاج کے لئے در در بھٹکتے رہے۔

    اس حوالے سے ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ متعلقہ حکام کو کورونا کی اس تازہ لہر اور نئی قسم سے متعلق کافی پہلے آگاہ کردیا گیا تھا لیکن حکومت نے اس پر کوئی توجہ نہیں دی، یہی وجہ ہے کہ کورونا کا بڑے پیمانے پر پھیلاؤ ہوا۔

    خبر رساں ادارہ رائٹر کا دعویٰ ہے کہ ماہرین صحت نے مارچ ماہ میں ہی ہندوستانی عہدیداروں کو متنبہ کیا تھا کہ کورونا وائرس کی نئی قسم بہت تیزی سے پھیل رہی ہے جو دیہی علاقوں میں زیادہ اثر دکھا رہی ہے، ماہرین کے مطابق یہ کورونا کا بی.ون.617ویرینٹ تھا، جس نے ہندوستان میں تباہی مچائی اور دنیا کے 40 سے زیادہ ممالک میں پھیل گیا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق گزشتہ30 سال سے صحت کے شعبے سے وابستہ ڈاکٹر سبھاش سالوکے نے مارچ کے اوائل میں سینٹرل گورنمنٹ کے اعلیٰ عہدیداروں، بشمول ڈاکٹر وی کے پال، سوجیت کمار سنگھ کو اس سلسلے میں متنبہ کیا تھا۔ ماہ فروری میں اس لہر کا اثر مہاراشٹر میں نظر آ یا تھا، جس کا ذکر ڈاکٹر سالوکے نے سینئر عہدیداروں سے بھی کیا تھا۔

    اب ڈاکٹر سالوکے کا دعویٰ ہے کہ کسی نے بھی ان کے انتباہ کو سنجیدگی سے نہیں لیا۔ تاہم رائٹرز کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر وی کے پال نے انہیں اس معاملے پر بتایا کہ ڈاکٹر سالوکے نے صرف معلومات دی تھیں کوئی انتباہ نہیں دیا تھا۔ ڈاکٹر پال کے مطابق اس حوالہ سے پونے کی لیب میں اسی وقت تحقیق شروع کردی گئی تھی۔

    خیال رہے کہ کورونا کی بی ون617 قسم دیکھتے ہی دیکھتے ہندوستان کے دوسرے علاقوں میں پھیلنا شروع ہو گئی۔ تقریباً 80 دن کے اندر یہ لہر دنیا کے 40 ممالک تک پہنچ گئی۔ جس کے بعد عالمی ادارہ صحت نے اسے انتہائی تشویش ناک قرار دیا۔

    ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ مہارشٹر میں پھیلنے والہ لہر پر توجہ نہ دینا حکومت کی بہت بڑی غلطی تھی کیونکہ اس کے بعد بہت ساری ریاستوں میں انتخابات ہوئے اور سب کی توجہ انتخابات پر مرکوز تھی۔

    مہاراشٹرا میں بھی ریاستی سطح پر انتخابی سرگرمیاں جاری تھیں، مہاراشٹرا جیسی ریاستیں پہلے ہی لاک ڈاؤن نافذ کرسکتی تھیں لیکن اپریل تک انتظار کیا گیا۔

  • پنجاب میں ہیلتھ پروفیشنلز کورونا ویکسین لگوانے میں خوف و ہراس کا شکار

    پنجاب میں ہیلتھ پروفیشنلز کورونا ویکسین لگوانے میں خوف و ہراس کا شکار

    لاہور : پنجاب میں ہیلتھ پروفیشنلز کورونا ویکسین لگوانے میں خوف و ہراس کا شکار ہیں جبکہ ہیلتھ پروفیشنلز کی رجسٹریشن کروانے کے باوجود کوڈ جاری نہ ہوسکے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب میں ہیلتھ پروفیشنلز کو کرونا ویکسین لگانے کا عمل سست روی کا شکار ہے اور ہیلتھ پروفیشنلز کورونا ویکسین لگوانے میں خوف و ہراس کا شکار بھی ہیں۔

    دوسرے صوبوں کی نسبت پنجاب میں ہیلتھ پروفیشنلز ز ویکسین لگوانے میں سب سے پیچھے ہیں جبکہ محکمہ صحت کا آن لائن سسٹم بھی غیر فعال ہیں، جس کے باعث ہیلتھ پروفیشنلز کی رجسٹریشن کروانے کے باوجود کوڈ جاری نہ ہوسکے۔

    محکمہ صحت پنجاب کا کہنا ہے کہ جب تک ہیلتھ پروفیشنلز کو ویری فیکیشن کوڈ جاری نہیں ہوگا ویکسین نہیں لگے گی، ہیلتھ پروفیشنلز کی بڑی تعداد تاحال کوڈ نہ ملنے کی وجہ سے ویکسینیشن سے محروم ہیں۔

    محکمہ صحت کی پورٹل ڈاکٹرز کو ڈاکٹرز ماننے انکاری ہے ، ویکسین کیلئے اکثر ڈاکٹرز کو پورٹل پر غیر ڈاکٹرز ہونے کی میسج آنے لگے۔

    محکمہ صحت کی رجسٹریشن پورٹل ڈاکٹرز کی درد سر بن گئی ہے ، ڈاکٹر اویس سروسز اسپتال کا کہنا ہے کہ میں نے میسج کیا تو مجھے نان ڈاکٹر کا میسج آ گیا۔

  • کورونا ویکسین کتنی فائدہ مند ہوگی؟ ماہرین صحت نے خطرے کی گھنٹی بجادی

    کورونا ویکسین کتنی فائدہ مند ہوگی؟ ماہرین صحت نے خطرے کی گھنٹی بجادی

    نیو یارک : ماہرین صحت نے کہا ہے کہ کورونا ویکسین اگر مارکیٹ میں آبھی گئی تو سو فیصد مفید نہیں ہوگی، اس جان لیوا وبا سے بچنے کیلئے ایس او پیز پر عمل کرنا ہر صورت لازمی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق وانڈر بلٹ یونیورسٹی میڈیکل سینٹر میں وبائی امراض کے پروفیسر ولیم شافنر نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کے دوران بتایا کہ ویکسین وائرس کے خلاف زرہ بکتر نہیں ہوگی۔

    کورنا وائرس کے دنیا بھر میں بڑھتے پھیلاؤ کے حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس سے بچنے کے لیے اٹھائے جانے والے حفاظتی انتظامات جیسے ماسک پہننا، سماجی دوری اور ہاتھوں کو دھونے جیسے اقدامات ویکسین آنے کے بعد بھی برقرار رہیں گے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا ویکسین سو فیصد مفید نہیں ہوگی، موسمی انفلوئینزا کے لیے استعمال ہونے والی ویکسین حالیہ برسوں میں 60 فیصد تک کامیاب رہی ہے جبکہ اس دوران اس کی افادیت 10 فیصد بھی رہی ہے۔

    امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) نے کرونا وائرس کی ویکسین کے مفید ہونے کا معیار کم سے کم 50 فیصد رکھا ہے۔

    ایف ڈی اے کے لیے ماضی میں کام کرنے والے چیف سائنس دان جیسی گڈمین کے بقول جزوی طور پر مفید ویکسین زیادہ خطرے والے طبقات کے لیے سود مند ہوگی جیسے فرنٹ لائن ورکر جو اسپتالوں میں کام کر رہے ہیں یا جنہیں صحت کی تکالیف ہیں مگر یہ تمام آبادی کے لیے مفید نہیں ہوگی۔

  • کورونا مریضوں کا علاج کرنیوالے ہیلتھ پروفیشنلز کیلیے بڑی خبر

    کورونا مریضوں کا علاج کرنیوالے ہیلتھ پروفیشنلز کیلیے بڑی خبر

    اسلام آباد : کورونا مریضوں کا علاج کرنیوالے ہیلتھ پروفیشنلز کیلئے اسپیشل الاؤنس کا اعلان کردیا گیا، اطلاق آئسولیشن وارڈز،رومز،میتیں رکھنے کی جگہ اور قرنطینہ میں کام کرنیوالوں پر ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت نے جانب سے کورونا مریضوں کےعلاج کرنیوالے ہیلتھ پروفیشنلز کیلئے اسپیشل الاؤنس دینے کا اعلان کردیا ، محکمہ صحت نے ہیلتھ پروفیشنلزکواسپیشل الاؤنس دینے کا مراسلہ جاری کر دیا ہے۔

    مراسلے میں کہا گیا کہ کورونامریضوں کا براہ راست علاج کرنیوالے کیلئے ایک ماہ کی بنیادی تنخواہ کا فیصلہ کیا ہے، یکم اپریل سے کام کرنیوالے ہیلتھ پروفیشنل کواسپیشل الاؤنس دیا جائے گا۔

    مراسلے کے مطابق اطلاق آئسولیشن وارڈز،رومز،میتیں رکھنے کی جگہ اور قرنطینہ میں کام کرنیوالوں پر ہوگا۔

    مزید پڑھیں : ملک میں 700سےزائد ہیلتھ پروفیشنلز کورونا سے متاثر

    خیال رہے عالمگیر وبا کورونا سے اب تک 700 سے زائد ہیلتھ کیئر ورکرز اور ڈاکٹرز متاثر ہوچکے ہیں، ڈاکٹر اسفند یار کا اپنے ایک ویڈیو پیغام میں بتایا تھا کہ کورونا سے متاثر ہونے والے ہیلتھ کیئر ورکرز اور ڈاکٹرز وہ ہیں جوآئسولیشن وارڈ کے باہر ڈیوٹی کر رہے ہیں۔

    انہوں نے حکومت سے حفاظتی کٹس کی فراہمی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت اپنے فرنٹ لائن سولجرز کی حفاظت کے لیے اقدامات کرے اور ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف کو این 95 ماسک، فیس شیٹ، گلوز اور کٹس فراہم کی جائیں۔

  • ملک میں کورونا سے متاثرہونے والے ہیلتھ پروفیشنلز کی تعداد245  تک جا پہنچی

    ملک میں کورونا سے متاثرہونے والے ہیلتھ پروفیشنلز کی تعداد245 تک جا پہنچی

    اسلام آباد :ملک میں کورونا سےمتاثرہونےوالےہیلتھ پروفیشنلزکی تعداد245 تک جاپہنچی ، 119 ڈاکٹرز اور 37 نرسز کورونا میں مبتلا ہوئیں جبکہ کورونا سے 3ہیلتھ پروفیشنلز جاں بحق ہو چکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کورونا ڈیوٹی پر مامور ہیلتھ پروفیشنلزسے متعلق رپورٹ وزارت صحت کو ارسال کردی ، ہیلتھ پروفیشنلز کےبارے میں رپورٹ قومی ادارہ صحت نے تیار کی ہے۔

    جس میں بتایا گیا کہ ملک میں کورونا سےمتاثرہونےوالےہیلتھ پروفیشنلزکی تعداد245ہوگئی، ملک بھر میں 119 ڈاکٹرز میں کورونا کی تصدیق ہو چکی ہے جبکہ مریضوں کی دیکھ بھال کے دوران 37 نرسز کورونا میں مبتلا ہوئیں۔

    ذرائع وزارت صحت نے کہا کہ ملک بھرمیں89دیگراسپتال ملازمین میں کوروناکی تصدیق ہوئی، کورونا وائرس کا شکار131 ہیلتھ پروفیشنلز اسپتالوں میں زیرعلاج ہے اور زیرعلاج 130 ہیلتھ پروفیشنلز کی حالت تسلی بخش ہے۔

    ذرائع کے مطابق ملک بھر میں 78 ہیلتھ پروفیشنلز آئسولیشن میں داخل ہیں جبکہ کورونا سے 3ہیلتھ پروفیشنلز جاں بحق ہو چکے ہیں، جاں بحق 2ہیلتھ پروفیشنلز کا تعلق گلگت بلتستان، ایک اسلام آباد سے ہے، ذرائع

    رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ ملک میں کورونا سے ابتک33 ہیلتھ پروفیشنلز صحتیاب ہو چکے ہیں۔

  • ملک بھر میں طبی عملے کے 217 افراد کرونا وائرس کا شکار

    ملک بھر میں طبی عملے کے 217 افراد کرونا وائرس کا شکار

    اسلام آباد: قومی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں اب تک 217 ہیلتھ پروفیشنلز کرونا وائرس کا شکار ہوچکے ہیں جن میں ڈاکٹرز، نرسز اور اسپتال کا دیگر عملہ شامل ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی ادارہ صحت نے ہیلتھ پروفیشنلز کی رپورٹ وزارت قومی صحت کو ارسال کردی، رپورٹ میں کرونا وائرس کا شکار بننے والے ہیلتھ پروفیشنلز کے اعداد و شمار بتائے گئے ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق ملک میں تاحال 217 ہیلتھ پروفیشنلز کرونا وائرس کا شکار ہو چکے ہیں جن میں سے 116 ڈاکٹرز شامل ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ مریضوں کی دیکھ بھال کے دوران 34 نرسز کرونا وائرس میں مبتلا ہوئیں، ملک بھر میں 67 دیگر اسپتال ملازمین میں بھی کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق کرونا وائرس کا شکار 119 ہیلتھ پروفیشنلز اسپتالوں میں زیر علاج ہیں اور ان تمام کی حالت تسلی بخش ہے، 71 ہیلتھ پروفیشنلز قرنطینہ میں زیر علاج ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ملک میں کرونا وائرس کا علاج کرنے والے 3 ہیلتھ پروفیشنلز جاں بحق ہو چکے ہیں، ان میں سے 2 کا تعلق گلگت بلتستان اور ایک کا اسلام آباد سے ہے۔

    رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ملک میں کرونا وائرس سے 24 ہیلتھ پروفیشنلز تاحال صحتیاب ہو چکے ہیں۔

    خیال رہے کہ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے مطابق ملک میں کرونا وائرس کے مصدقہ کیسز کی تعداد بڑھ کر 7 ہزار 993 ہوچکی ہے جبکہ ملک بھر میں 159 مریض جاں بحق ہو چکے ہیں۔