Tag: HEALTH TIPS

  • بالوں کی سفیدی : اس ڈائیٹ پلان پر عمل لازمی کریں

    بالوں کی سفیدی : اس ڈائیٹ پلان پر عمل لازمی کریں

    عمر کے ساتھ بالوں کا سفید ہونا معمول کی بات ہے لیکن اگر بالوں کی سفیدی جوانی میں ہی ظاہر ہونا شروع ہوجائیں تو وہ فکر میں مبتلا کردیتے ہیں۔

    بالوں کی سفیدی روکنے کے لیے مختلف اقسام کی ادویات اور تیل وغیرہ کا استعمال کثرت سے کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ کچھ گھریلو نسخوں سے بھی بالوں کو سفید ہونے سے روکا جاسکتا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں معروف ڈرماٹولوجسٹ ڈاکٹر کاشف احمد ملک نے ناظرین کو بالوں کی سفیدی سے متعلق احتیاطی تدابیر اور مفید مشوروں سے آگاہ کیا۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by ARY News (@arynewstv)

    انہوں نے بتایا کہ بالوں کی سفیدی کی دو بڑی وجوہات ہوتی ہیں پہلی جینیٹک پرابلم یعنی خاندانی اثرات اور دوسری جسم میں کاپر اور زنک کی کمی اس کی اہم وجہ ہے۔

    بالوں کی سفیدی کیلیے ڈائیٹ پلان

    ان کا کہنا تھا کہ سفید بال بڑھنے سے روکنے میں انسان کی خوراک اہم کردار ادا کرتی ہے، اس مسئلے کے حل کیلیے ڈائٹ پلان پر عمل کرنا ضروری ہے جس میں چقندر، کلیجی، ساگ، لوبیا دالیں دہی دودھ اور مچھلی شامل ہیں۔ یہ تمام چیزیں بہترین ہیئر فوڈ کہلاتی ہیں، ان اشیاء میں قدرتی طور پر کاپر اور زنک وافر مقدار میں موجود ہوتے ہیں۔

    ڈاکٹر کاشف نے کہا کہ ذہنی پریشانی (ٹینشن) کی وجہ سے بھی بال جلدی سفید ہوجاتے ہیں، ساری بیماریوں کی جڑ اسٹریس ہے، اس کے علاوہ وٹامن بی-6، بی-12، بایوٹین، وٹامن ڈی، یا وٹامن ای کی کمی بھی قبل از وقت بال سفید ہونے کی وجہ بن سکتی ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ سفید بالوں سے بچاؤ کیلیے سی فوڈ کو زیادہ ترجیح دیں اسے سارا سال بھی کھا سکتے ہیں لیکن اعتدال بھی ضروری ہے۔ اس کے علاوہ اپنے معالج کے مشورے سے اومیگا تھری کی ٹیبلیٹس بھی لے سکتے ہیں۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • جن لوگوں کی شادی ہونے والی ہے وہ یہ جوس لازمی پئیں، بہترین نسخہ

    جن لوگوں کی شادی ہونے والی ہے وہ یہ جوس لازمی پئیں، بہترین نسخہ

    وقت کے ساتھ ساتھ چہرے کی جلد کی رنگت اور چمک ماند پڑجاتی ہے، اگر اس مسئلے کا فوری حل نہ نکالا جائے تو بعد میں پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے، گاجر کا جوس اس کا بہترین علاج ہے۔

    بڑھتی عمر کے ساتھ چہرے پر جھریاں یا آنکھوں کے نیچے سیاہ حلقے پڑنا عام بات ہے، اس پریشانی کا علاج با آسانی گھر بیٹھے بہت کم خرچ میں کیا جاسکتا ہے۔

    اس حوالے سے اے آر وائی ڈیجیٹل کے پروگرام گڈ مارننگ پاکستان میں ہربلسٹ ڈاکٹر ام راحیل نے نہایت آسان اور کم خرچ ٹوٹکہ بتایا۔

    انہوں نے کہا کہ جلد کی حفاظت اور دیکھ بھال بہت ضروری ہے کیوں کہ یہ صرف خوب صورتی کا معاملہ نہیں ہے بلکہ اس کا صحت کے ساتھ بہت گہرا رشتہ ہے۔

    اس موقع پر ڈاکٹر ام راحیل نے اس نسخے کو بنانے کا طریقہ بیان کیا، ان کا کہنا تھا کہ آج کل گاجر کا موسم ہے اور یہ سستی بھی ہے تو روز صبح آدھا گلاس گاجر کے فریش جوس میں آدھا گلاس دودھ ملا کر پینا ضروری ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اگر ہوسکے تو گھر کا ہر فرد یہ جوس لازمی پیے، یہ جوس بچوں کیلیے اس لیے ضروری ہے کہ کیونکہ یہ آنکھوں کی بینائی اور دماغی صحت کیلیے بہت اچھا ہے۔

    اس کے علاوہ وہ لڑکے لڑکیاں جن کی شادی ہونے والی ہے وہ صرف گاجر کا جوس لازمی پیئیں کیونکہ گاجر کا جوس ہارمونز کو بہتر کرتا ہے اس کے پینے سے چہرے کی جلد بہت خوبصورت ہوجاتی ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ اس کے باقاعدہ استعمال سے آپ کے چہرے اور ہاتھوں کی جلد چکمدار اور نرم و ملائم ہوجائے گی۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

     

  • کھانسی کا شربت : چھوٹے بچوں کے والدین کو اب پریشان ہونے کی ضرورت نہیں

    کھانسی کا شربت : چھوٹے بچوں کے والدین کو اب پریشان ہونے کی ضرورت نہیں

    اکثر خواتین گھر میں کھانسی کا شربت رکھتی ہیں تاکہ ضرورت پڑنے پر بچوں کو پلا دیاجائے، لیکن اب انہیں یہ  سیرپ بازار سے لانے کی قطعی ضرورت نہیں ہے۔

    بدلتے موسم کے اثرات ہمارے جسم پر لازمی پڑتے ہیں جس کے نتیجے میں مختلف نوعیت کی بیماریاں جنم لیتی ہیں جس میں کھانسی سرفہرست ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام گڈ مارننگ پاکستان میں پاکستان شوبز انڈسٹری کی مایہ ناز اداکارہ کرن خان نے اپنی خالہ کا بتایا ہوا آزمودہ اور مضر صحت اثرات سے محفوظ کھانسی کا شربت گھر میں بنانے کا طریقہ بتایا۔

    انہوں نے بتایا کہ بچپن میں میری امی بھی یہی نسخہ بنا کر ہمیں پلاتی تھیں، کھانسی کے علاج کیلیے نسخہ کے اجزاء میں ایک عدد موسمی، کالی مرچ، شہد، نمک، ادرک، ہلدی اور دار چینی کا پاؤڈر شامل ہے۔

    سب سے پہلے موسمی کو اوپر تھوڑا سا کاٹ کر اس میں بڑا سا سوراخ کرلیں اور یہ تمام اجزاء پیس کر اس میں ڈال دیں۔اس کے بعد موسمی کو ہلکی آنچ پر گرم کریں اور بچوں کو وقتاً فوقتاً چمچے سے اس کا رس پلائیں۔

    اس موقع پر کھانسی کا شربت بنانے کے حوالے سے اداکارہ فضیلہ قیصر نے بھی اپنا تجربہ شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ میری امی بھی کھانسی کے علاج کیلیے اسی طرز کا ایک ٹوٹکہ استعمال کرتی تھیں۔

    انہوں نے بتایا کہ ادرک کا جوس اور شہد برابر مقدار میں لے کر مکس کریں اور بچوں کو پلائیں، یہ چیز گلے کی خراش اور کھانسی کیلیے انتہائی کارآمد ہے۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • وزن میں کمی کیلیے کون سا وٹامن زیادہ ضروری ہے؟

    وزن میں کمی کیلیے کون سا وٹامن زیادہ ضروری ہے؟

    جسم میں وٹامنز کی کمی کی چند علامات ہیں جن میں موٹاپا، جلد کا خشک ہونا یا مسوڑھوں سے خون بہنا شامل ہیں، وزن میں کمی کا علاج بھی وٹامن سے ہی ممکن ہے۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ متوازن غذا کھانے سے کوئی بھی شخص وٹامن سی کی کمی کو باآسانی پوری کر سکتا ہے۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ وٹامن سی کا حصول روزانہ کی بنیاد پر اس لیے بھی ضروری سمجھا جاتا ہے کیونکہ انسانی جسم نہ تو وٹامن سی خود پیدا کرتا ہے اور نہ ہی اسے ذخیرہ کرتا ہے۔

    بالغ خواتین کو یومیہ 75 ملی گرام وٹامن سی کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ مردوں کو 90 ملی گرام یومیہ ضرورت ہوتی ہے، وٹامن سی سرخ مرچوں کے آدھے گلاس، بروکلی کے ایک کپ یا سنگترے کے 3/4 گلاس سے حاصل کیا جاسکتا ہے، اس کا حصول قدرتی غذاؤں کے استعمال سے کیا جا سکتا ہے۔

    وٹامن سی کی کمی کی وجوہات

    ایسے افراد جو متوازن غذا کا استعمال نہیں کرتے ان کے جسم میں عموماً وٹامن سی کی کمی ہوتی ہے، اس کے علاوہ گردوں کے امراض میں مبتلا افراد جن کا ڈائیلاسز چل رہا ہو یا تمباکو نوشی کے عادی افراد کو روزانہ 35 ملی گرام وٹامن سی کی اضافی مقدار لینے کی تجویز دی جاتی ہے۔

    طبی ماہرین کے مطابق ایسے افراد کے جسم میں ایسے فری ریڈیکل پیدا ہو جاتے ہیں جن کے لیے وٹامن سی کی زیادہ سے زیادہ ضرورت ہوتی ہے، وٹامن سی کی کمی کی علامات تین ماہ کے اندر ظاہر ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔

    زخموں کا دیر سے ٹھیک ہونا

    جب کسی شخص کو زخم ہوتا ہے تو اس کی وجہ سے اس کے جسم میں وٹامن سی کی کمی ہوجاتی ہے، جسم کو کولاجن بنانے کےلیے وٹامن سی کی ضرورت ہوتی ہے، یہ پروٹین ہوتی ہے جو جلد کی اصلاح کے لیے کام کرتی ہے۔

    وٹامن سی خون کے سفید خلیے پیدا کرنے میں مدد دیتی ہے جو جسم کی اصلاح کے لیے اس کی مدد کرتے ہیں۔

    وزن میں اضافہ

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ وٹامن سی کی کمی اور جسم میں چربی کا اضافہ بالخصوص پیٹ کی چربی ہونے میں گہرا ربط ہے، وٹامن سی کی وجہ سے جسم کی اضافی چربی پگھل جاتی ہے اور جسم کو طاقت ملتی ہے، اس لیے وزن میں کمی کیلیے بھی وٹامن سی کی ضرورت ہے۔

    تھکاوٹ اور مایوسی

    جدید سائنسی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ وٹامن سی کی مقدار کی کمی سے وجہ جسم میں تھکاوٹ ، چڑچڑاپن اور مایوسی کا احساس ہونے لگتا ہے، جبکہ ایسے افراد جن میں وٹامن سی کی مقدار پوری ہے وہ ایسا محسوس نہیں کرتے بلکہ ان کا جسم پر کنٹرول زیادہ ہوتا ہے۔

    نظر کا کمزور ہونا

    اگر کسی شخص کی عمر بڑھ جانے کے سبب آنکھیں کمزور ہوگئیں تو اس کے لیے وٹامن سی اور کچھ اینٹی آکسیڈنٹ معاون ثابت ہوسکتی ہیں، وٹامن سی کی مکمل مقدار لینے سے آنکھوں کا موتیا ختم ہوسکتا ہے، البتہ اس بارےمیں ابھی مزید تحقیق باتی ہے۔

    قوت مدافعت کا کمزور ہونا

    وٹامن سی کا چونکہ قوت مدافعت سے براہ راست تعلق ہے، اس لیے اس کی کمی کی وجہ سے کئی امراض لاحق ہونے کا خدشہ ہوتا ہے، جدید سائنسی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ اس بات کے کئی ثبوت ہیں کہ وٹامن سی کئی امراض سے نجات دلانے میں معاون ہوتا ہے، جیسے نمونیہ اور مثانے کے امراض وغیرہ، وٹامن سی دل کی بیماریوں اور کینسر کے حملے سے بھی محفوظ رکھنے میں معاون ہوتا ہے۔

    ناک یا مسوڑوں سے خون بہنا

    وٹامن سی خون کی رگوں کو مضبوط اور خون کو گاڑھا کرنے میں مدد دیتا ہے، اس سے کولاجن بھی بنتا ہے جو دانتوں اور مسوڑھوں کو درست رکھتا ہے، ایک تحقیق کے مطابق ایسے افراد جو مسوڑھوں کی تکلیف میں مبتلا تھے، جب انہوں نے دو ہفتوں تک وٹامن سی سے بھرپور پھل کھائے تو ان کے مسوڑھے درست ہوگئے۔

    یاد رکھیں کہ وزن میں کمی کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم موزوں خوراک کھائیں، صحت مند طور طریقے اپنائیں اور روزمرہ کی زندگی میں ورزش کو یقینی بنائیں۔

    وزن میں کمی کے لیے ڈائیٹ پلان پر عمل کرنے کے ساتھ ایسی خوراک کا بھی استعمال کیا جن میں تقریباً صفر فیصد کیلوریز پائی جاتی ہیں اور وزن کم کرنے کے لیے بہترین مددگار ثابت ہوتی ہیں۔

  • ماں کا دودھ پینے والے بچوں سے متعلق اہم انکشاف، تحقیق

    ماں کا دودھ پینے والے بچوں سے متعلق اہم انکشاف، تحقیق

    ڈبلن : آئرلینڈ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ماں کا دودھ پینے والے بچے دیگر دودھ پینے والوں کے مقابلے میں زیادہ ذہین ہوتے ہیں۔

    آئرلینڈ کے وفاقی دارالحکومت میں واقع ڈبل کالج یونیورسٹی کے محققین نے بچے کو ماں کا دودھ پلانے سے متعلق تحقیق کی، جس میں یہ بات سامنے آئی کہ ایسے بچے جنہیں ماں کا دودھ میسر ہوتا ہے اُن کی ذہنی نشو نما الگ ہوتی ہے۔

    تحقیق کے دوران سات ہزار سے زیادہ بچوں کی ذہانت جانچنے کے لیے اُن سے مختلف سوالات کیے گئے اور 9 ماہ سے پانچ سال تک کی عمروں کے بچوں کی جسمانی صحت کا جائزہ بھی لیا گیا۔

    محقیقین اس نتیجے پر پہنچنے کہ اپنی والدہ کا دودھ پینے والے بچوں میں 3 سال کی عمر سے مسائل حل کرنے کی صلاحیت پیدا ہوجاتی ہے اور وہ جلد بھولنے یا ہائپر ایکٹیویٹی جیسی بیماریوں کو بچے رہتے ہیں۔

    اس طرح تحقیق میں ایسے شواہد نہیں ملے کہ ماں کے دودھ پر پلنے والے بچوں کی زبان دانی اور دیگر صلاحیتیں دیگر کے مقابلے میں بہتر ہوتی ہیں۔

    محققین کا کہنا ہے کہ ماؤں کی تعلیم، غلط عادات کی وجہ سے بچوں کی نشونما پر برے اثرات مرتب ہوتے ہیں، تاہم پانچ سال کی عمر کے تمام بچوں کی ذہنی صلاحیتیں ایک جیسی پائی گئیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ نوزائیدہ بچوں کو ماں کا دودھ نہ ملنے اور ان میں بڑھتی شرح اموات میں تعلق دیکھا گیا ہے، جن بچوں کو پیدائش کے بعد ماں کا دودھ میسر آتا ہے ان میں شرح اموات واضح طور پر کم دیکھی گئی ہے۔

    طبی ماہرین کے مطابق پاکستان میں چوالیس فی صد بچوں میں نشوونما سے متعلق مسائل کی وجہ ماؤں کی بریسٹ فیڈنگ نہ کرنا ہے، جس کے اسباب میں غربت، کمزور صحت، اور تعلیم اور شعور کی کمی ہے۔

  • گندے تولیے کو کئی دن بعد دھونے والے خبردار : خوفناک انکشافات

    گندے تولیے کو کئی دن بعد دھونے والے خبردار : خوفناک انکشافات

    ہر گھر میں تولیے کی ایک جگہ مقرر ہوتی ہے اور گھر کے مکین ہاتھ دھونے کے بعد وہیں جاکر اپنے ہاتھ صاف کرتے ہیں ایسے ہی گندے تولیے کو جراثیم کا گڑھ کہا جاتا ہے۔

    ہمارے گھروں میں کئی طرح کے تانے بانے والے تولیے استعمال کیے جاتے ہیں جن میں ہاتھ کے تولیے، نہانے کے تولیے اور باورچی خانے کے تولیے وغیرہ شامل ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ماہر امراض جلد ڈاکٹر کاشف احمد ملک نے تولیے کے استعمال اور گندے تولیے کے نقصانات سے متعلق ناظرین کو آگاہ کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ تولیہ ہماری جلد سے براہ راست نمی کھینچتا ہے کیونکہ ہاتھ، منہ اور بدن کو خشک کرنے کے لیے جس تولیے کا استعمال کرتے ہیں وہ بہت جلدی گندے ہو جاتے ہیں جس کی وجہ سے ان میں بہت سارے جراثیم بھی پیدا ہوجاتے ہیں۔

    تو ایسے میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہمیں گندے تولیے کو کب اور کتنی دیر استعمال کے بعد دھو لینا چاہیے؟

    اس سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ویسے تو تولیے کے نرم ملائم ریشوں پر گندگی کی بظاہر کوئی علامت نہ بھی دکھائی دے تو بھی وہ لاکھوں جرثوموں کی آماجگاہ اور افزائش گاہ ہوتا ہے کیونکہ ہم اسے اپنی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتے۔

    انہوں نے بتایا کہ تولیے کو تیسرے دن لازمی دھولینا چاہیے اور سکھانے کیلیے تیز دھوپ میں رکھیں تاکہ اس میں موجود جراثیم کسی ریشے میں چھپے ہوں تو ختم ہوجائیں۔

    مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ عام طور پر تولیے انسانی جلد پر پائے جانے والے بیکٹیریا سے بہت جلد آلودہ ہو سکتے ہیں اور صرف یہی نہیں بلکہ ہماری آنتوں میں پائے جانے والے بیکٹیریا بھی ہمارے تولیے کو آلودہ کر سکتے ہیں۔

  • ہری سبزیاں اور آلو پکانے کا بہترین طریقہ کیا ہے؟ ماہر غذائیت نے راز کی بات بتادی

    ہری سبزیاں اور آلو پکانے کا بہترین طریقہ کیا ہے؟ ماہر غذائیت نے راز کی بات بتادی

    صحت اور تندرستی کا اصل راز ہری سبزیوں میں پوشیدہ ہے، ویسے تو تمام سبزیاں ہی مفید ہیں لیکن غذائی ماہرین ہرے پتوں والی سبزیوں کی غذائیت پر زیادہ زور دیتے ہیں۔

    ہرے پتوں والی سبزیوں میں کرم کلا،پالک، سلاد پتہ، دھنیا، بند گوبھی، ہرے پتوں والے چقندر، اور دیگر سبزیاں شامل ہیں۔ ان میں موجود حیاتین، کلوروفل نمکیات اور سیلولوز، انسان کو بہترین توانائی فراہم کرتے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ماہر غذائیت پروفیسر زوبالا یاسر نے ان سبزیوں کی افادیت کو بیان کرتے ہوئے انہیں زیادہ سے زیادہ استعمال کرنے کا مشورہ دیا۔

    انہوں نے بتایا کہ سب سے اہم مسئلہ یہ ہے کہ ان سبزیوں کو پکایا کیسے جائے؟ اگر سبزیوں کو زیادہ بھون لیا جائے تو اس میں سے اصل پروٹین کافی حد تک کم ہوجاتے ہیں اور صرف فائبر بچتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ آج کل لوگ ہر سبزی میں گوشت شامل کرکے پکاتے ہیں جو مناسب نہیں کیونکہ ان میں شامل پروٹینز اور وٹامنز کو خون میں شامل ہونے کیلیے مشکلات ہوتی ہیں۔

    پروفیسر زوبالا یاسر نے بتایا کہ آلو شوگر کے مریضوں کے ہاضمے کیلیے پریشانی کا باعث بنتے ہیں اس کیلئے بہترین طریقہ یہ ہے کہ آلوؤں کو پکانے کے بعد انہیں بالکل ٹھنڈا کریں اور پھر ہلکا سا گرم کرکے کھائیں تو اس میں نشاستہ کی مقدار کم ہوجائے گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ تمام سبزیوں کو ہلکی آنچ پر بھاپ میں پکائیں اور گھی یا تیل کا استعمال بھی کم کریں اس سے سبزیوں کی غذائیت پوری ملے گی اور صحت پر بھی بہت اچھا اثر پڑے گا۔

  • یہ غذائیں ملا کر کھائیں، فائدے جان کر حیران رہ جائیں گے

    یہ غذائیں ملا کر کھائیں، فائدے جان کر حیران رہ جائیں گے

    بہت سی غذائیں ایسی ہوتی ہیں جو نہ صرف موٹاپے اور جسمانی دفاعی نظام کو قابو میں رکھتی ہے بلکہ ان کے چند فوائد ایسے ہوتے ہیں جو جھریوں سے تحفظ، بالوں کو چمک اور دیگر بڑھاپے کی علامات کو دور رکھتے ہیں۔

    آج ہم آپ کو ایسی ہی ایک ترکیب کے بارے میں بتائیں گے کہ جس پر عمل کرنے سے آپ کی صحت قوت مدافعت اور چاق و چوبند رہنے کیلیے بہت مددگار ثابت ہوگی،

    یاد رکھیں کچھ غذائیں ایسی ہوتی ہیں جنہیں اگر کسی اور غذا کے ساتھ ملا کر کھایا جائے تو ان کے فوائد دگنے ہوجاتے ہیں، مندرجہ ذیل سطور میں ان کا ذکر تفصیل سے کیا جارہا ہے۔

      سیب اور چاکلیٹ

    آپ نے اس سے قبل کبھی چاکلیٹ اور سیب کو ایک ساتھ کھانے کے بارے میں نہیں سنا ہوگا۔ چاکلیٹ میں موجود اینٹی آکسیڈنٹ، اور سیب میں موجود کیچن نامی مادہ دونوں مل کر دماغی کارکردگی میں بے پناہ اضافہ کرسکتے ہیں۔

    یہ دونوں مرکبات دل اور خون کی شریانوں کے لیے بھی مفید ہے اور ان سے کینسر کے امکان میں بھی کمی واقع ہوتی ہے۔

      دلیہ اور اورنج جوس

    دلیہ اور اورنج جوس میں موجود مرکب فینول نظام ہضم کو بہتر بناتا ہے اور جسم سے زہریلے اور مضر اجزا کو خارج کر کے جسم کی صفائی کرتا ہے۔

     سبزیاں اور دہی

    قدرتی دہی کیلشیئم سے بھرپور ہوتا ہے اور یہ معدے اور آنت کے افعال کو بہتر کرتا ہے۔ سبزیوں خصوصاً گاجر میں موجود ریشہ کیلشیئم کو جذب کرنے اور اسے جسم کے لیے مزید فائدہ مند بنانے میں مدد دیتا ہے۔

    سبز چائے اور لیموں

    سردیوں میں سبز چائے میں لیموں ڈال کر پینا جسم میں نمی اور توانائی کی ضروریات کو پورا کرتا ہے۔ سبز چائے قوت مدافعت کے لیے بہترین ہوتی ہے اور اس میں وٹامن سی یعنی لیموں کی آمیزش اس کے خواص کو بڑھا دیتی ہے۔

    ٹماٹر اور زیتون کا تیل

    کیا آپ جانتے ہیں اٹلی کے باشندوں میں امراض قلب کی شرح نہایت کم ہے؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ ٹماٹر اور زیتون کے تیل کو ملا کر استعمال کرتے ہیں۔

    ٹماٹر میں موجود لائیکو پین دل اور خون کی شریانوں کے افعال میں بہتری لاتا ہے۔ یہ مادہ خاص طور پر شریانوں کو تنگ اور بوسیدہ ہونے سے محفوظ رکھتا ہے جس سے جسم میں خون کی روانی بہتر رہتی ہے۔

    لائیکو پین کو اگر فائدہ مند چکنائی جیسے زیتون کے تیل کے ساتھ استعمال کیا جائے تو اس کی خاصیت بڑھ جاتی ہے۔

     

  • موسم سرما میں قوت مدافعت کیسے مضبوط کی جائے؟

    موسم سرما میں قوت مدافعت کیسے مضبوط کی جائے؟

    موسم سرما کا آغاز ہوتے ہی جہاں گرم کپڑوں اور جاڑوں سے بچاؤ کے دیگر طریقوں کی فکر ہوتی ہے، وہیں خوراک کا خیال رکھنا بھی نہایت ضروری ہے تاکہ ہماری قوت مدافعت مضبوط رہے۔

    سردیوں کے ساتھ اکثر نزلہ، زکام، کھانسی اور جوڑوں کے درد جیسی بیماریاں عام ہو جاتی ہیں،جن سے بچاؤ کیلئے قوت مدافعت کا مضبوط ہونا بہت ضروری ہے۔

    اس حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ سردیوں میں انسان کی قوت مدافعت کسی حد تک کمزور ہوجاتی ہے اور نزلہ و بخار سمیت دیگر وبائی امراض میں مبتلا ہونے کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق اگر اپنی خوراک میں موسمی پھلوں کو شامل کر لیا جائے تو نہ صرف مجموعی طور پر صحت بہتر ہوتی ہے بلکہ بیماریوں کا مقابلہ کرنے کے لیے قوت مدافعت بھی پیدا ہوتی ہے۔

    اپنی خوراک میں چند خاص غذاؤں کا استعمال کرکے آپ سرد موسم کے مسائل سے بچ سکتے ہیں اور اپنی صحت کو مضبوط بنا سکتے ہیں۔

    موسم سرما میں رس بھرے اور رنگ برنگے پھل کھانے سے پانی کی کمی پوری ہونے کے ساتھ ساتھ ان میں موجود غذائی اجزا اور اینٹی آکسیڈینٹس قوت مدافعت بھی بڑھاتے ہیں۔

    کھجور اور گڑُ قوتِ مدافعت کا خزانہ

    کھجور ایک مکمل غذاء ہے جو وٹامنز، منرلز اور فائبر سے بھرپور ہوتی ہے، خاص طور پر سردیوں میں کھجور کا استعمال جسم کو ضروری حرارت فراہم کرتا ہے اور ہڈیوں کو مضبوط بناتا ہے۔

    دوسری طرف گڑُ قدرتی میٹھا ہے جو گنے کے رس سے تیار کیا جاتا ہے، اس میں موجود غذائی اجزا پھیپھڑوں کو صاف کرنے میں مدد دیتے ہیں۔سردیوں میں روزانہ تھوڑی مقدار میں گڑ کھانے سے آپ کا جسم سردی سے محفوظ رہ سکتا ہے اور قوت مدافعت میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔

    خشک میوہ جات: پروٹین اور فائبر کا ذریعہ

    خشک میوہ جات جیسے کہ بادام، اخروٹ، پستہ، اور کشمش سردیوں کیلئے بہترین غذائیں ہیں۔ان میں موجود پروٹین اور فائبر قوت مدافعت کو مضبوط بناتے ہیں اور جسم کو اندرونی طور پر گرم رکھتے ہیں۔بادام اور اخروٹ میں موجود اومیگا تھری فیٹی ایسڈ دماغی صحت کیلئے بھی بہترین ہیں،جبکہ پستے اور کشمش جسم میں فوری توانائی فراہم کرتے ہیں۔

    مالٹا

    مالٹے میں پائے جانے والے نیوٹرینٹس، فائبر، پوٹاشیم اور وٹامنز کی وجہ سے اس کے بہت سے فوائد ہیں۔ مالٹا فری ریڈیکلز کو پیدا ہونے سے روکتا ہے جو کینسر کا باعث بن سکتے ہیں۔ اس میں پایا جانے والا فائبر اور پوٹاشیم دل کی بیماریوں سے بچاتا ہے۔ مالٹا فلیونائڈ اینٹی آکسیڈینٹس کا موثر ذریعہ ہے جو شوگر کے مریضوں کے لیے فائدہ مند ہیں۔

    مالٹے میں موجود وٹامن سی کی بڑی مقدار جلد کو تر و تازہ اور مضبوط رکھتی ہے اور زخموں کو بھرنے میں مدد کرتی ہے۔

    املوک

    املوک میں بہت سے نیوٹرینٹس موجود ہیں۔ اس میں پلانٹ کمپاؤنڈز پائے جاتے ہیں جن میں اینٹی آکسیڈینٹ خصوصیات ہیں۔ تحقیق بتاتی ہے کہ املوک پھل کئی قسم کے کینسر اور میٹا بولک امراض کے خطرے کو کم کرتا ہے۔

    اس میں کیلشیم، فاسفورس، آئرن، فائبر اور اینٹی آکسیڈینٹس پائے جاتے ہیں جو مختلف بیماریوں کے قوت مدافعت پیدا کرتے ہیں۔

    سیب

    سیب ایسا پھل ہے جو ہر موسم میں پایا جاتا ہے اور انسانی جسم کے لیے اس کے بے شمار فوائد ہیں۔

  • موٹاپے سے چھٹکارے کیلئے ’املوک‘ سے بہتر کچھ نہیں

    موٹاپے سے چھٹکارے کیلئے ’املوک‘ سے بہتر کچھ نہیں

    بازاروں میں عام طور پر بکنے والا پھل جسے اردو میں اسے املوک اور انگریزی میں پرسیمون کہتے ہیں، یہ دیکھنے میں ٹماٹر جیسا لگتا ہے۔

    یہ پھل جاپان کا قومی پھل ہے اسی لیے اس کو جاپانی پھل کہا جاتا ہے، یہ انتہائی میٹھا اور صحت بخش پھل ہے۔

    ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ ہر موسم کا پھل ضرور کھانا چاہئے کیونکہ وہ موسم کے اثرات اور امراض سے تحفظ فراہم کرا ہے، ان ہی موسمی پھلوں میں املوک بھی شامل ہے۔

    املوک ایک گرم مزاج پھل ہے اس لیے اس کو اعتدال میں ہی کھانا چاہئے، املوک ہمیشہ پکا ہوا کھائیں کچا پھل نقصان دہ ہوسکتا ہے، یہ مزیدار پھل کس طرح آپ کی صحت کو بہتر بناتا ہے جانتے ہیں۔

    وزن میں کمی

    کم کیلوری ہونے کی وجہ سے املوک وزن کم کرنے کے لیے بہترین انتخاب ہیں، کیونکہ یہ پھل بھوک کو کنٹرول میں رکھتا ہے۔

    آنکھوں کی حفاظت

    املوک میں وٹامن اے اور دیگر غذائی اجزاء موجود ہوتے ہیں جو آنکھوں کی صحت کو بہتر بناتے ہیں اور بینائی کو تیز رکھتے ہیں۔

    قوت مدافعت میں اضافہ

    وٹامن سی سے بھرپور املوک آپ کے مدافعتی نظام کو مضبوط بناکر آپ کو کئی امراض سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔

    جلد کو تروتازہ رکھے

    املوک میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس جلد کی صحت کو بہتر بناتے ہیں، عمر بڑھنے کے اثرات کو کم کرتے ہیں اور جلد کو چمکدار بناتے ہیں۔

    کینسر سے بچاؤ میں مددگار

    املوک میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس کینسر سے بچاؤ میں اہم کردار ادا کرتے ہیں، خاص طور پر جسم میں فری ریڈیکلز کو ختم کرنے میں اس کا کوئی ثانی نہیں ہے۔

    مضبوط ہڈیاں

    اس میں کیلشیم اور میگنیشیم کی موجودگی ہڈیوں کو مضبوط بناتی ہے اور ہڈیوں کے بھربھرے پن کے خطرے کو کم کرتی ہے۔

    ذہنی صحت میں مددگار

    املوک کے یہ فوائد اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ یہ پھل آپ کی مجموعی صحت کے لیے نہایت مفید ہے، جسے روزمرہ کی خوراک میں شامل کر کے بے شمار فوائد حاصل کیے جا سکتے ہیں۔