Tag: HEALTH TIPS

  • ماہ رمضان میں ٹماٹو کیچپ کا استعمال کتنا ضروری ہے ؟

    ماہ رمضان میں ٹماٹو کیچپ کا استعمال کتنا ضروری ہے ؟

    اکثر لوگ ہر ڈش کے ساتھ کیچپ لینا پسند کرتے ہیں، اب وہ فرنچ فرائز ہوں، برگر ہو، یا پھر کچھ اور انھیں ہر ڈش کا مزہ بڑھانے کے لیے کیچپ کی ضرورت پڑتی ہے، بہت کم لوگ ایسے نظر آتے ہیں جنہیں کیچپ پسند نہ ہو۔

    بہت سے لوگوں نے اب تک یہ بات نہیں سوچی ہونگی کہ کیچپ کے استعمال کے کیا کیا فائدے اور نقصانات ہوسکتے ہیں؟ اگر اب تک نہیں معلوم تو پھرآج جان لیجئے۔

    روزہ داروں کیلئے افطار کے وقت پکوڑے ہوں یا رول، سموسے ہر تلی ہوئی چیز کیچپ کے بغیر ادھوری محسوس ہوتی ہے۔

    کیچپ

    خاص طور پر بچے تو کیچپ کے دیوانے ہوتے ہیں بظاہر ایک عام سے پھل ٹماٹر سے بنا ہوا یہ کیچپ لذیذ تو لگتا ہے لیکن اس کو بنانے میں مختلف اشیاء کی ملاوٹ اسے صحت کے لئے نقصان دہ بھی بنا دیتی ہے۔

    پھل سے بننے والا کیچپ نقصان دہ کیوں ہوتا ہے؟
    اگر کیچپ میں شامل اجزاء کو غور سے پڑھا جائے تو یہ بات خود ہی سامنے آجائے گی کہ یہ ہماری صحت کے لئے نقصان دہ کیوں بن جاتا ہے۔

    پہلے تو کیچپ بنانے کے لئے ٹماٹر کو اس حد تک پکایا جاتا ہے کہ اس کے منرلز اور تمام خواص ضائع ہوجاتے ہیں اس وجہ سے اس پھل کے فائدوں سے ہم محروم ہوجاتے ہیں۔ دوسری بات کہ اس کو ذائقہ دار بنانے کے لئے بہت زیادہ شکر استعمال کی جاتی ہے۔

    موٹاپا اور ذیابیطس
    کیچپ میں موجود ہائی فرکٹوز سیرپ اور کارن سیرپ وہ اجزاء ہیں جو سافٹ ڈرنکس میں بھی موجود ہوتے ہیں اور موٹاپے اور ذیابیطس کا باعث بنتے ہیں۔

    بہتر ہے کہ کیچپ کے بجائے گھر کی سادہ چٹنیاں اور رائتے کا اہتمام کیا جائے تا کہ افطار کے فوراً بعد پیٹ کو نقصان دہ اشیاء سے بھرنے کے بجائے قدرتی غذا لی جائے۔

  • افطار کے فوری بعد سگریٹ پینا کیسا ہے؟ ماہرین نے بتا دیا

    افطار کے فوری بعد سگریٹ پینا کیسا ہے؟ ماہرین نے بتا دیا

    افطار کے فوراً بعد سگریٹ پینے سے نہ صرف دل کی تکلیف ہونے کا خطرہ ہے بلکہ اس کے ساتھ یہ جسمانی جھٹکوں اور ہاتھ پاؤں میں کپکپاہٹ اور کمزوری کا باعث بھی بننے لگتی ہے۔

    کیا آپ بھی افطار کے فوراً بعد سگریٹ پینے کے عادی ہیں تو آج ہم اپنی اس اسٹوری میں اس کے تباہ کن اثرات بتائیں گے۔

    خون گاڑھا کردیتی ہے
    ترکی میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق روزہ افطار کرنے کے فوری بعد سگریٹ پینے سے زیادہ صحت کیلئے خطرناک عمل کوئی نہیں۔

    تحقیق سے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ افطار کے وقت جسم کو پانی، گلوکوز اور آکسیجن کی سخت ضرورت ہوتی ہے۔ ایسے میں سگریٹ کا ایک کش آپ کی شریانوں کو سکیڑ دیتا ہےاور خون میں آکسیجن کو مناسب مقدار میں جذب نہیں ہونے دیتا۔

    اس کے نتیجے میں خون گاڑھا ہوجاتا ہے جس سے اس کے جمنے کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے، دل کی دھڑکن بے ربط ہو جاتی ہے، بلڈ پریشر اور کولیسٹرول کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔

    تحقیق کے مطابق ان سب عوامل سے دل کی بیماریاں لاحق ہونے کا خطرہ کئی گنا بڑھ جاتا ہے اور جو پہلے سے دل کے مریض ہیں ان کے لئے ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

    جسمانی جھٹکوں کا سبب
    تحقیق میں شامل ماہرین کا کہنا ہے کہ افطار کے فوراً بعد سگریٹ پینے سے نہ صرف دل کی تکلیف ہونے کا خطرہ ہے بلکہ اس کے ساتھ یہ جسمانی جھٹکوں اور ہاتھ پاؤں میں کپکپاہٹ اور کمزوری کا باعث بھی بننے لگتی ہے۔

    آسان لفظوں میں اگر کہیں تو افطار کے فوراً بعد سگریٹ پینا آپ کی اچانک موت کا سبب بھی بن سکتا ہے۔

    ہارٹ اٹیک کا خطرہ
    ماہر کارڈیالوجسٹس کا کہنا ہے کہ اس ایک مہینے میں افطار کے فوراً بعد سگریٹ پینے سے دل کی شریانوں کو جتنا نقصان پہنچتا ہے اتنا پورے سال میں نہیں پہنچتا۔

    وجہ صرف یہ ہے کہ طویل وقفے کے بعد سگریٹ پینے سے جسم کا تمام مدافعتی نظام درہم برہم ہوجاتا ہےجوکہ جسم اور خاص کر دل کے لئے سخت نقصان دہ ہے۔

    سگریٹ نوشی ترک کرنا بہتر ہے
    تحقیق میں یہ بھی تجویز دی گئی کہ یوں تو سگریٹ نوشی کے خطرات کو دیکھتے ہوئے اس کا استعمال کم سےکم کردینے میں ہی عافیت ہے لیکن اگر سگریٹ کی شدید طلب ہو توروزہ کھولتے ہی سگریٹ نہ پی جائے بلکہ افطار کے 30 سے 40 منٹ بعد سگریٹ نوشی کی جاسکتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ رمضان کا مبارک مہینہ سگریٹ نوشی جیسی عادات کو ترک کرنے کا اچھا موقع ہے کیونکہ جب انسان روزے کی حالت میں دن بھر میں تقریباً 14 سے 15گھنٹے تک سگریٹ پئے بغیر رہ سکتا ہے تو یہ عمل سال بھر بھی کرنے کی کوشش کر سکتا ہے۔

    سگریٹ نوشی دل کے ساتھ ساتھ پھیپھڑوں کو بھی نقصان پہنچانے کا باعث بنتی ہے۔ یہ پھیپھڑوں کی خرابی اور کینسر کا بھی سبب بن سکتی ہے۔ اس لئے اس کو ترک کرنا خود سگریٹ نوش کے لئے بھی اور جو ان کے آس پاس اس سے متاثر ہو رہے ہیں ان کے لئے بھی بہتر ہوگا۔

  • چھوٹے بچے روزہ رکھیں تو سحر اور افطار میں کیا کھلایا جائے؟

    چھوٹے بچے روزہ رکھیں تو سحر اور افطار میں کیا کھلایا جائے؟

    کراچی : گھر میں چھوٹے بچے بڑوں کو دیکھ کر روزہ رکھنے کی ضد کرتے ہیں، والدین کو بھی چاہیے کہ ان کی اس ضد کو کافی حد تک پورا کریں۔

    دیکھا یہی گیا ہے کہ زیادہ تر بچے ابتداء میں بڑے ذوق و شوق سے روزے رکھتے ہیں۔ باجماعت نماز ادا کرتے ہیں اور ہوم ورک بھی کرتے ہیں، یہ حقیقت ہے کہ پہلے تین چار روزے شدت کی پیاس محسوس ہوتی ہے۔ بعدازاں معمول کا حصّہ بن جاتی ہے۔

    چھوٹے بچوں کو روزہ رکھوانے کے بعد والدین کو ان کی صحت کی فکر پڑ جاتی ہے، جس کیلئے ان کی ذمہ داری میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ماہر صحت ڈاکٹرعائشہ عباس نے بتایا کہ بچوں کو سات سال کی عمر کے بعد کچھ گھنٹوں کیلئے روزے کی پریکٹس کروانی چاہیے۔

    انہوں نے بتایا کہ بچے کو سحری میں انڈہ پراٹھہ اور لسی لازمی دیں کیونکہ اس میں پروٹین وافر مقدار میں ہوتا ہے، اس کے علاوہ بچہ دلیہ شوق سے کھاتا ہے۔

    ڈاکٹرعائشہ کا کہنا ہے کہ افطار میں تلی ہوئی چیزیں شوق سے کھائی جاتی ہیں اس میں سبزی ڈال کر بنائیں تاکہ اس میں ذائقے کے ساتھ غذائیت بھی ہو۔؎

    انہوں نے کہا کہ وتامنز کی کمی کے باعث بعض بچے روزہ رکھنے کے بعد سارا دن سوئے رہتے ہیں اور افطاری سے دس پندرہ منٹ قبل اٹھتے ہیں جو کہ اچھی بات نہیں۔

  • ذیابیطس مزید57 بیماریوں کا سبب بن سکتی ہے

    ذیابیطس مزید57 بیماریوں کا سبب بن سکتی ہے

    ذیابیطس تاحیات ساتھ رہنے والی ایسی طبی حالت ہے جو ہر سال لاکھوں افراد کو ہلاک کرتی ہے اور یہ کسی کو بھی لاحق ہوسکتی ہے۔

    یہ بیماری اس وقت پیدا ہوتی ہے جب جسم اپنے اندر موجود شکر (گلوکوز) کو حل کر کے خون میں شامل نہیں کر پاتا اس کی پیچیدگی کی وجہ سے دل کے دورے، فالج، نابینا پن، گردے ناکارہ ہونے اور پاؤں اور ٹانگیں کٹنے کا خطرہ پیدا ہوسکتا ہے۔

    ایک طبی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ ذیابیطس ٹائپ ٹو کے شکار افراد میں دیگر57 بیماریوں بشمول کینسر، گردوں کے امراض اور دماغی و اعصابی امراض کا خطرہ بھی بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔

    دنیا بھر میں کروڑوں افراد ذیابیطس سے متاثر ہیں جس کو زیادہ جسمانی وزن یا جسمانی سرگرمیوں سے دوری سے منسلک کیا جاتا ہے یا خاندان میں ذیابیطس ٹائپ 2 کی تاریخ بھی ایک عنصر ہے۔

    ذیابیطس کے نتیجے میں مختلف پیچیدگیوں کا خطرہ بڑھتا ہے اور اسی کو مدنظر رکھتے ہوئے برطانیہ کی کیمبرج یونیورسٹی کے ماہرین نے گہرائی میں جاکر جانچ پڑتال کی۔

    ذیابیطس سے متاثر یا اس سے محفوظ درمیانی عمر کے افراد پر ہونے والی اس سب سے بڑی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ اس عارضے کے نتیجے میں دیگر 57 طویل المعیاد بیماریوں سے متاثر ہونے کا خطرہ بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔

    اوسطاً ذیابیطس کے مریضوں کو عمر کے ساتھ لاحق ہونے والے طبی مسائل کا سامنا صحت مند افراد کے مقابلے میں 5 سال قبل ہوتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ نتائج بہت زیادہ چونکا دینے والے ہیں اور اس بات کی اشد ضرورت پر روشنی ڈالتے ہیں کہ لوگوں کو ذیابیطس ٹائپ 2 کا شکار ہونے سے بچایا جائے۔

    اس تحقیق میں یوکے بائیو بینک کے 30 لاکھ افراد کے ڈیٹا اور ڈاکٹروں کے ریکارڈز میں ان 116 امراض کی جانچ پڑتال کی گئی جو درمیانی عمر کے افراد میں عام نظر آتے ہیں۔

    نتائج میں دریافت کیا گیا کہ ذیابیطس کے مریضوں ان 116 میں سے 57 بیماریوں کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے جیسے کینسر کا خطرہ 9 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

    اسی طرح ذیابیطس ٹائپ ٹو کے مریضوں میں گردوں کے آخری اسٹیج کے ماراض کا خطرہ 5.2 گنا، جگر کے کینسر کا خطرہ 4.4 گنا اور مسلز کے حجم میں کمی کا خطرہ 3.2 گنا زیادہ ہوتا ہے۔

    خون کی گردش کے مسائل کی بات ہو تو ذیابیطس ٹائپ ٹو کے مریضوں میں ان31 میں سے23 کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔

    تحقیق میں ذیابیطس ٹائپ ٹو کو تمام 11 ہیلتھ کیٹیگریز میں ناقص صحت کے خطرے سے منسلک کیا گیا، یسے دماغی و اعصابی مسائل کا خطرہ 2.6 گنا، بینائی کے مسائل کا خطرہ 2.3 گنا، نظام ہاضمہ کے مسائل کا خطرہ 1.9گنا اور ذہنی صحت کے امراض کا خطرہ 1.8 گنا زیادہ بڑھ جاتا ہے۔

    اس تحقیق میں 30 سال سے زائد عمر کے افراد پر توجہ مرکوز کی گئی تھی اور ماہرین نے دریافت کیا گیا کہ 50سال کی عمر سے قبل ذیابیطس ٹائپ 2 کی تشخیص سے لوگوں کو زیادہ خطرات کا سامنا ہوسکتا ہے۔

    محققین نے کہا کہ نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ درمیانی عمر میں ذیابیطس کی روک تھام یا اس کے پھیلنے کے عمل کو سست کرنا جان لیوا امراض سے بچاؤ کے لیے ضروری ہے۔

    اس تحقیق کے نتائج ابھی کسی طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئے بلکہ ڈائیبیٹس یوکے پروفیشنل کانفرنس میں پیش کیے گئے۔

  • ذیابیطس کے مریض ناشتے میں کیا لیں ؟

    ذیابیطس کے مریض ناشتے میں کیا لیں ؟

    ذیابطیس کے مریضوں کے لیے ناشتے کو دن بھر کی "بہترین غذا” تسلیم کیا جاتاہے کیونکہ یہ بلڈ شوگر لیول کو کنٹرول کرنے میں انتہائی اہم کردار ادا کرتا ہے۔

    اس حوالے سے محققین کی رائے ہے کہ ناشتہ چھوڑنا صحت مند افراد میں بھی ذیابطیس ٹائپ ٹو کے خطرات دگنے کردیتا ہے۔

    صبح کے اوقات میں ذیابطیس کے مریضوں کا بلڈ شوگر لیول بڑھا ہوا ہوتا ہے کیونکہ ان کا لبلبہ رات بھر شوگر کی مقدار کو توڑچکا ہوتا ہے۔

    جس کے نتیجے میں صبح کے اوقات میں خلیات مناسب مقدار میں انسولین بنانے سے قاصر ہوتے ہیں تاہم ناشتے کے بعد مریضوں کا بلڈ شوگر لیول بڑھ سکتاہےجو دوپہر کے کھانے کے بعد دگنا بھی ہوسکتا ہے۔

    ذیابطیس کے مریض ناشتے میں کیا کھائیں ؟

    چین میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اگر آپ ذیابیطس کے مریض ہیں تو ناشتے میں ایک مخصوص غذا کا استعمال مختلف پیچیدگیوں کا خطرہ کم کرنے اور زیادہ عرصے تک زندگی کے حصول میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔

    ہربن میڈیکل یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ ناشتے میں زیادہ کاربوہائیڈریٹس جبکہ رات کو سبز پتوں والی سبزیوں کا استعمال ذیابیطس کے مریضوں کی صحت کے لیے بہترین ثابت ہوسکتا ہے۔

    خیال رہے کہ کاربوہائيڈريٹ آپ کی غذا ميں شامل غذائی مادے کا نام ہے جو خون ميں شکر کی سطح کو متاثر کرتا ہے۔

    کاربوہائيڈريٹ کے بہت سے مختلف ذرائع ہيں:

    نشاستے دار غذائيں جيسے کہ چاول، چپاتی، پاستا، آلو، نان، نوڈلز، رتالو اور ناشتے والے سيريل پھل شکر والی غذا اور مشروبات دودھ اور دہی نشاستے دار سبزياں جيسے پھلياں اور دالیں وغیرہ

    اس تحقیق میں ذیابیطس کے4642 مریضوں کے ڈیٹا کا جائزہ لیا گیا جس میں ان کی مانیٹرنگ 11 سال تک کی گئی تھی۔

    تحقیق میں ان افراد کی غذائی عادات کا موازنہ کیا گیا جبکہ وقت کے ساتھ خون کی شریانوں کے امراض اور کسی بھی وجہ سے موت کی شرح کو بھی جانچا گیا۔

    محققین نے دریافت کیا کہ جو لوگ کاربوہائیڈریٹس سے بھرپور سبزیاں جیسے آلو کو دن کے آغاز میں کھانے کے عادی ہوتے ہیں ان میں امراض قلب سے موت کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

    اسی طرح دوپہر میں سالم اناج اور رات کو سبز پتوں والی سبزیاں کھانے والے ذیابیطس کے مریضوں کو بھی یہی فائدہ ہوتا ہے۔

    اس کے مقابلے میں رات کو زیادہ مقدار میں پراسیس گوشت کھانا امراض قلب سے موت کا خطرہ بڑھاتا ہے۔

    تحقیق سے عندیہ ملتا ہے کہ غذائی اشیا کے استعمال کا وقت ذیابیطس کے مریضوں کو انسولین کی حساسیت کے قدرتی حیاتیاتی ردھم سے مطابقت پیدا کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔

    محققین نے بتایا کہ ذیابیطس کے لیے غذائی رہنمائی اور مرض کی شدت بڑھنے سے روکنے میں مددگار حکمت عملیوں میں غذاؤں کے استعمال کے مثالی وقت کے اضافے کو بھی ہدف بنایا جانا چاہیے۔

    تحقیق کے نتائج سابقہ تحقیقی رپورٹس کو سپورٹ کرتے ہیں جن کے مطابق ذیابیطس کے مریض کی صحت اس وقت زیادہ بہتر رہنے کا امکان ہوتا ہے جب وہ رات کے کھانے کی بجائے ناشتے میں زیادہ مقدار میں غذا کا استعمال کریں۔

    اس نئی تحقیق کے نتائج طبی جریدے دی جرنل آف کلینکل اینڈوکرینولوجی اینڈ میٹابولزم میں شائع ہوئے۔

  • شوگر کے مریضوں کیلئے تربوز کھانا کیسا ہے؟ طبی ماہرین نے بتادیا

    شوگر کے مریضوں کیلئے تربوز کھانا کیسا ہے؟ طبی ماہرین نے بتادیا

    ذیابیطس کے مریضوں کو اپنی غذا کے حوالے سے احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ ان کا بلڈ شوگر مستحکم رہے اور  انہیں طبی پیچیدگیوں سے تحفظ مل سکے۔

    پھلوں اور سبزیوں سے بھرپور غذا بلڈ شوگر کو کنٹرول کرنے میں معاون ثابت ہوسکتی ہے مگر پھلوں میں قدرتی مٹھاس اور کاربوہائیڈریٹس بھی ہوتے ہیں تو ان کی مقدار کا خیال رکھنا ضروری ہوتا ہے۔

    تربوز ایسا پھل ہے جو درجہ حرارت بڑھنے پر جسم کو ٹھنڈا رکھنے میں مدد دیتا ہے بلکہ اسے دیکھنا ہی ذہن کو تروتازہ کردیتا ہے، مگر اکثر افراد اس خیال سے پریشان رہتے ہیں کہ ذیابیطس کے مریضوں کے لیے اس مزیدار پھل کو کھانا محفوظ ہے یا نہیں؟

    تربوز میں قدرتی شکر کی مقدار
    تربوز کے درمیانے سائز کے ٹکڑے (286 گرام) میں شکر کی مقدار 17.7 گرام ہوتی ہے تاہم تربوز سے شکر کی کتنی مقدار ہضم ہوتی ہے اس کا انحصار اس پر ہوتا ہے کہ اس کی کتنی مقدار کو جزوبدن بنایا گیا ہے۔

    ذیابیطس کے مریض کس طرح تربوز کو غذا کا حصہ بنائیں؟

    اگر ایک فرد تربوز یا دیگر پھلوں کو اپنی غذا کا حصہ بناتا ہے تو ضروری ہے کہ وہ غذائی چکنائی اور پروٹین کے توازن کا بھی خیال رکھیں۔

    چکنائی اور پروٹین خون میں شکر کے جذب ہونے کی رفتار سست کرنے میں مدد فراہم کرتے ہیں، یہ ان افراد کے لیے بھی مددگار ثابت ہوتا ہے جو ذیابیطس ٹائپ ٹو کے شکار ہوں۔The Health Benefits of Watermelon: Why Eating Watermelon Is Good For You -  Minneopa Orchardsدیگر پھلوں کی طرح ذیابیطس کے مریضوں کے لیے بہتر یہی ہے کہ وہ پھل کے اوپر چینی چھڑکنے سے گریز کریں، مگر اسے پھلوں کی چاٹ کا حصہ بنایا جاسکتا ہے۔

    یاد رہے کہ تربوز کو کھاتے ہوئے ذیابیطس کے مریض اس کے ساتھ زیادہ چکنائی والی غذا کھانے سے گریز کریں اور اس کے جوس یا شربت کو پینے سے بھی کریں۔

    گلیسمیک انڈیکس (جی آئی) نمبر 

    طبی ماہرین کا ماننا ہے کہ کسی پھل میں مٹھاس ذیابیطس کے لیے اتنی اہم نہیں ہوتی جتنا اس کا گلیسمیک انڈیکس (جی آئی) نمبر۔

    جی آئی ایک پیمانہ ہے جو یہ بتاتا ہے کہ کاربوہائیڈریٹ والی غذا کا کتنا حصہ کھانے کے بعد اس میں موجود مٹھاس (گلوکوز) مخصوص وقت میں خون میں جذب ہوسکتی ہے اور یہ ذیابیطس کے مریضوں کے لیے اہمیت رکھتا ہے۔

    طبی ماہرین کے مطابق ذیابیطس کے مریضوں کو اپنا بلڈ گلوکوز لیول کنٹرول میں رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ ان کی غذا ایسی ہونی چاہئے جو اس لیول کو کنٹرول میں رکھ سکے، تو ایسے مریضوں کے لیے 15 گرام کاربوہائیڈریٹ کسی پھل کے ذریعے جسم کا حصہ بننا نقصان دہ نہیں۔Watermelon for diabetes, here's why diabetics should stay away from this  fruit | Health - Hindustan Timesجی آئی سسٹم میں ہر غذا کو 0 سے 100 کے درمیان اسکور دیا جاتا ہے، نمبر جتنا زیادہ ہوگا خون میں شکر کے اخراج کی رفتار بھی اتنی زیادہ ہوگی، تربوز کا جی آئی اسکور 72 ہے اور 70 اسکور سے اوپر کی ہر غذا کو ہائی جی آئی ڈائٹ خیال کیا جاتا ہے۔

    مگر ماہرین کے مطابق تربوز میں پانی کی زیادہ مقدار کے باعث اس کی کچھ مقدار کا جی آئی اسکور گھٹ جاتا ہے اور چونکہ لوگ تازہ پھل ہی کھاتے ہیں تو بہتر ہے کہ اس کے جوس سے گریز کریں۔

  • آدھے سر کا درد : چکر کیوں آتے ہیں؟ علامات اور علاج

    آدھے سر کا درد : چکر کیوں آتے ہیں؟ علامات اور علاج

    سر میں درد کا رہنا تو عام بیماری ہے ہی لیکن کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جنہیں سر کے آدھے حصے میں شدید درد کی شکایت ہوتی ہے، ی ہایک بیماری ہے اور اس مرض کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں۔

    آدھے سر کے درد کو عرف عام میں درد شقیقہ بھی کہا جاتا ہے، درد شقیقہ کے حوالے سے مشہور ہے کہ یہ مردوں کی نسبت خواتین میں بکثرت پایا جاتا ہے اور ایک حالیہ تحقیق کے مطابق یہ مرض 15 فیصد کی شرح سے دنیا بھر میں موجود ہے۔

    اس بیماری کی وجہ سے روزمرہ کے کاموں میں تاخیر اور زندگی میں اکتاہٹ محسوس ہوتی ہے، یہ درد عموماًکسی پریشانی کے نتیجے میں نمودار ہوتا ہے۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں دماغی امراض و اعصابی نظام کی بیماریوں کے ماہر نیورولوجسٹ پروفیسرعارف ہری کار نے سننے والوں کو درد شقیقہ کی وجوہات اور اس کے علاج سے متعلق اہم مشورے دیے۔

    انہوں نے بتایا کہ آدھے سر کا درد خون کی شریانوں کے بڑھنے اور اعصاب سے کیمیائی مادوں کے ان شریانوں میں ملنے سے پیدا ہوتا ہے اس کے دورے کے دوران ہوتا یہ ہے کہ کنپٹی کے مقام پر جلد کے نیچے رگ پھول جاتی ہے۔

    اس کے نتیجے میں کچھ کیمیائی مادے پیدا ہوکر سوجن اور درد کے ذریعے رگ کو اور پُھلا دیتے ہیں جس سے دفاع میں اعصابی نظام متلی، پیٹ کی خرابی اور قے کا احساس پیدا کرتا ہے۔

    آدھے سر کے درد کی وجوہات میں لمبا سفر، بلند مقام پر کھڑے ہونا، تیز روشنی، بلند آوازیں، تیز خوشبو، کسی وقت کا کھانا چھوڑنا، بے خوابی اور وہ کھانا جس میں ٹیرامائن موجود ہو، شامل ہیں۔

    علاوہ ازیں اس مرض کی وجہ سے خوراک کے ہضم ہونے کا عمل بھی سست پڑ جاتا ہے، پروفیسرعارف ہری کار نے بتایا کہ لمبے سفر پر جانے سے پہلے ایک دوا کی ایک خوراک لازمی لیں اور تیز بھول نہ لگنے تک کھانا نہ کھائیں۔

  • ہمارے پاؤں کیوں سوج جاتے ہیں؟ کیا یہ بیماری تو نہیں؟

    ہمارے پاؤں کیوں سوج جاتے ہیں؟ کیا یہ بیماری تو نہیں؟

    پاؤں کی سوجن ایک تکلیف دہ بیماری ہے، یہ کچھ لوگوں کے ایک پاؤں اور کچھ کے دونوں پاؤں میں ہوتی ہے، بعض اوقات یہ اس قدر زیادہ ہوجاتی ہے کہ چلنا پھرنا مشکل ہوجاتا ہے۔

    پاؤں کی سوجن مختلف وجوہات کی بناء پر ہوسکتی ہے، پاؤں کی سوزش کی عام علامات مقامی سوجن، جلد کی جلد اور دباؤ کا درد ہیں۔ سوزش ایک معمول کا فطری ردعمل ہوتا ہے جب نرم بافتوں ، پٹھوں یا کنڈلیوں میں خارش یا خراب ہوجاتا ہے۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پرگرام باخبر سویرا میں فیملی فزیشن ڈاکٹر عظمیٰ حمید نے سننے والوں کوپاؤں کی سوجن اور اس کے علاج سے متعلق تفصیلات بتائیں۔

    انہوں نے کہا کہ جسم میں پانی زیادہ ہوجائے تو پاؤں میں ورم ہوجاتا ہے، اس کی وجہ سے بعض اوقات ہاتھ، پاؤں اور چہرہ بھی پھول جاتا ہے، ایسا عموماً لمبے سفر یا زیادہ دیر کھڑے رہنے کی صورت میں ہوتا ہے۔

    ڈاکٹر عظمیٰ حمید نے بتایا کہ گرنے یا چلنے پھرنے کی وجہ سے پاؤں پر چوٹ آنے سے پاؤں کی رگوں میں زخم ہوجاتا ہے۔ اس کی وجہ سے خون پاؤں میں جم جاتا ہے جو سوجن وغیرہ کا سبب بنتا ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ حاملہ عورتوں کے پاؤں میں سوجن ہوسکتی ہے، اس لیے کہ ان کا جسم پانی کا وافر ذخیرہ جمع کرلیتا ہے جس کی وجہ ان کے پاؤں میں سوجن ہوجاتی ہے، بعض خواتین کو ایام مخصوصہ میں بھی ایسا ہوتا ہے تاہم یہ خودبخود ٹھیک ہوجاتا ہے البتہ بعض اوقات یہ کسی بیماری کی علامت بھی ہوسکتا ہے۔

  • شوگر کا علاج بھنڈی سے: مگر کیسے ؟

    شوگر کا علاج بھنڈی سے: مگر کیسے ؟

    بھنڈی وٹامنز، معدنیات، منفرد تکسیدی مادوں یا اینٹی آکسیڈنٹس اور دیگر غذائی اجزاء سے بھرپور سبزی ہے۔ جس سے کئی بیماریوں کا علاج ممکن ہے، خاص طور پر ذیا بیطس کے علاج اور گردے کی بیماریوں کے لیے بھنڈی بہت فائدہ مند ہے۔

    بھنڈی ایک عام سبزی کے طور پر گھروں میں استعمال ہوتی ہے اگر اسے ایک خاص ترکیب سے استعمال کیا جائے تو شوگر جیسے ایک انتہائی پریشان کن مرض  سے بچاؤ  و علاج میں معاون ہوسکتی ہے۔

    لیکن آپ یہ جان کر حیران ہوں گے کہ اس کا پانی کئی بیماریوں مثلآ ذیابیطس، دمہ، کولیسٹرول اور گردے کی بیماریوں میں بہت خوبی کے ساتھ فائدہ مند ہے کیونکہ بھنڈی میں وٹامنز، منرلز، پوٹاشیم، کیلشیم اور فولک ایسڈ ایک خاص مقدار میں پایا جاتا ہے جو ذیابیطس کا شکار ہونے والوں کے لئے نہایت مفید ہے اس کے لئے شوگر کے مریضوں کو چاہیے کہ وہ اس کا باقاعدگی سے استعمال کریں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ بھنڈی ایک ایسی سبزی ہے جو حیرت انگیز طور پر شوگر کم کرنے کی خصوصیات سے مالامال ہے، یہ شوگر کو کنٹرول کرنے، وزن کم کرنے اور جوڑوں میں لیس پیدا کرنے کے لئے بہترین ہے۔

    اگر مخصوص طریقے سے بھنڈی کا استعمال کیا جائے تو شوگر لیول کم کرنے میں کردار ادا کرتی ہے ماہرین اسے استعمال کرنے کے کیا طریقہ بتاتے ہیں آئیے جانتے ہیں۔

    شوگر کم کرنے کے لئے بھنڈی کا استعمال

    شوگر کنڑول کرنے کے لئے دو سے تین عدد بھنڈی رات کو ایک گلاس پانی میں بھِگو کر رکھ دیں اور صبح اس کا پانی نہار مُنہ پی لیں، شوگر متوازن رہے گی۔

    اس عمل کو دو سے تین ماہ جاری رکھیں اور پھر جب شوگر لیول متوازن رہنے لگے تو اسے ہفتے میں صرف ایک مرتبہ استعمال کریں۔

    بھنڈی کی دیگر خصوصیات

    ایک کپ بھنڈی جسم میں روزانہ کی ضرورت کے مطابق فائبر فراہم کر سکتی ہے۔ بھنڈی میں موجود ڈائیٹری فائبر بھوک کا خاتمہ کرتے ہیں جسم میں فائبر وافر مقدار میں فراہم کرتے ہیں۔

    یہ ذہنی دباؤ کو بھی کم کرتی ہے جسم کے مختلف حصوں میں پیدا ہونے والے دباؤ کا خاتمہ کرتی ہے۔ یہ کولیسٹرل کو بھی متوازن رکھتی ہے اور شوگر کے ساتھ ساتھ انسانی جسم میں کولیسڑول لیول متوازن رکھتی ہے۔

    بھنڈی میں صرف ٪ا چربی ہوتی ہے یعنی یہ سب سے کم فیٹ والی غذا ہے جس کو وزن کم کرنے اور بھوک ختم کرنے کے لئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ بھنڈی شوگر کو کنٹرول کرنے کے ساتھ ساتھ جسم کی تھکاوٹ کو دور کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔

  • ہڈیوں کو مضبوط بنائیں اور "اسٹریس فریکچر” سے بچیں

    ہڈیوں کو مضبوط بنائیں اور "اسٹریس فریکچر” سے بچیں

    ہماری روزمرہ کی زندگی میں کبھی بھی کسی کے ساتھ ہڈیوں میں کوئی چھوٹی موٹی چوٹیں لگتی رہتی ہیں جسے ہم بہت آسان لیتے ہیں۔

    ہم اکثر اپنے گھروں میں صوفے، دروازے کی چوکھٹ یا میز وغیرہ سے بے دھیانی میں ٹکرا جاتے ہیں اور پاؤں  پوری شدت کے ساتھ جاکر اس چیز سے ٹکراتا ہے تو وقتی طور پر اس تکلیف سے جان سی نکل جاتی ہے۔

    اس وقت تو کچھ دیر درد ہوکر ختم ہوجاتا ہے لیکن ضروری نہیں کہ وہ مکمل طور پر ختم ہوجائے تاہم کچھ عرصے بعد جاکر اس تکلیف میں اضافہ ہوسکتا ہے۔


    Stress Fractures of the Foot and Ankle - OrthoInfo - AAOS

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں آرتھو پیڈک سرجن ندیم آصف نے ناظرین کو اس صورتحال سے نمٹنے کیلئے مفید مشورے دیئے۔

    انہوں نے کہا کہ اسٹریس فریکچر جسے ہیئر لائن فریکچر بھی کہا جاتا ہے، ایک ہڈی میں ایک چھوٹا سا شگاف ہے جو بار بار ایک ہی حرکت کو دہرانے سے ہوتا ہے (جیسے کہ جب کوئی کھیل کے لیے تربیت کرتا ہے)۔ اس قسم کے فریکچر ان لوگوں کی روزمرہ کی سرگرمیوں سے بھی ہو سکتے ہیں جن کی ہڈیاں کمزور ہیں۔

    Fractures - Timonium Foot and Ankle Center

    انہوں نے بتایا کہ ایسا اکثر ٹانگ کے نچلے حصے اور پیر کے پنجوں پر ہوتا ہے جس کے نتیجے میں بہت معمولی سا فریکچر ہوجاتا ہے جس کا اثر بعد میں ظاہر ہوتا ہے۔

    آرتھو پیڈک سرجن ندیم آصف کا کہنا تھا کہ اگرچہ مرد اور عورت دونوں ہی اسٹریس فریکچر کا شکار ہوسکتے ہیں لیکن مردوں کے مقابلے میں خواتین اس طرح کے واقعات سے زیادہ متاثر ہیں۔

    زیادہ تر تناؤ کے فریکچر ٹھیک ہوجاتے ہیں لیکن اگر آپ مکمل صحت یاب ہونے سے پہلے جسمانی سرگرمیاں دوبارہ شروع کرلیتے ہیں تو اس سے اسٹریس فریکچر کو مزید بگاڑ سکتے ہیں اور اسے شفا یابی کا عمل بھی سست ہوجائے گا۔