Tag: HEALTH TIPS

  • نوجوانوں میں جوڑوں اور پٹھوں کا درد : وجوہات و علاج

    نوجوانوں میں جوڑوں اور پٹھوں کا درد : وجوہات و علاج

    عمر رسیدہ یا بوڑھے افراد میں گھٹنے کی تکلیف سب سے زیادہ پائی جاتی ہے کیونکہ جوں جوں عمر میں اضافہ ہوتا چلا جاتا ہے اس درد کی شدت میں تیزی آنے لگتی ہے۔

    ماہرآرتھوپیڈ ک کے مطابق موجودہ دور میں گھٹنوں کی تکلیف کا مرض نوجوانوں میں بھی عام ہوتا جارہا ہے، اور درد بھی ایسا کہ جس کی وجہ سے زندگی پھولوں کی سیج سے کانٹوں کے بستر میں بدل جائے۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں آرتھوپیڈک سرجن پروفیسر محمد پرویز انجم نے درد کے علاج سے متعلق اہم باتیں بیان کیں۔

    انہوں نے بتایا کہ ہرچند ماہ میں ہسپتالوں آنے والے مریضوں میں سے چار سے پانچ مریضوں کی عمر پچاس سال سے کم ہوتی ہے، یہ افراد گھٹنے کی تبدیلی کرارہے ہوتے ہیں۔

    کم عمری میں گھٹنوں کے جوڑوں کا درد کیوں ہوتا ہے۔ اس کی دو سے تین وجوہات ہیں، سب سے پہلی وجہ موٹاپا ہے، موٹاپا اگر بیماری کی حد تک بڑھ جائے تو اس مرض کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

    خطرناک حد تک موٹاپے کی وجہ سے ٹانگوں کے مسلز تباہ ہونے شروع ہوجاتے ہیں۔ اسی وجہ سے نئے ٹشوز بھی نہیں بن پاتے اور ایسے افراد بہت جلد ہی اوسٹیو ارتھرائٹس(جوڑوں کی بیماری کی ایک قسم) کا شکار ہوجاتے ہیں۔

    اس بیماری کے آغاز میں ہڈیوں، مسلز، گھٹنے اور جوڑوں میں درد شروع ہوتا ہے، عام طور پر ہمارا لائف اسٹائل سہل اور آرام دہ ہوچکا ہے اور جسمانی ایکسر سائز یا مشقت کم ہوکر رہ گئی ہے اس وجہ سے ہمارے جسم کا سارا پریشر یا دباؤ گھٹنوں پر آجاتا ہے۔

    کسی گھاس والے مقام پر ننگے پاؤں چہل قدمی کرنے سے گھٹنوں کے درد میں بارہ فیصد تک کمی ہوتی ہے۔ ایک امریکی تحقیق کے مطابق کھلی فضاء میں کچھ دیر تک ننگے پاؤں گھومنا تکلیف میں کمی کا باعث بنتا ہے مگر اپنی ایڑیوں کو اوپر اٹھا کر یا پنجوں کے بل چلنے کی کوشش نہ کریں کیونکہ اس سے جوڑوں پر دباؤ مزید بڑھ جاتا ہے۔

  • پپیتا : بے شمار فوائد کا حامل پھل اور مکمل غذا

    پپیتا : بے شمار فوائد کا حامل پھل اور مکمل غذا

    پپیتا ایک مکمل غذا ہے، روز مرہ کی کچھ غذائی ضروریات مثلاً پروٹین، معدنی اجزاء اور وٹامنز اس پھل سے بخوبی حاصل ہو جاتے ہیں‘ اس پھل میں پکنے کے مرحلے میں بتدریج وٹامن سی کا اضافہ ہو جاتا ہے۔

    ماہرین کہتے ہیں کہ ایک پپیتے میں 3 گرام فائبر، 15 گرام کاربس، ایک گرام پروٹین، 157 فیصد وٹامن سی، 33 فیصد وٹامن اے، 14 فیصد وٹامن بی9 اور11 فیصد پوٹاشیم موجود ہوتا ہے۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں معروف ہربلسٹ سید عبدالغفار آغا نے ناظرین کو اس کے فوائد اور غذائیت کے بارے میں بتایا۔

    انہوں نے صحت سے متعلق پپیتے کے فوائد بتاتے ہوئے کہا کہ پپیتے میں فائبر اور پانی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے جس کی وجہ سے یہ پھل وزن کم کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔

    یہ پھل نہ صرف آسانی سے خود ہضم ہو جاتا ہے بلکہ دوسری غذائوں کو ہضم ہونے میں بھی مدد دیتا ہے۔ پکا ہوا پپیتا نشوونما پاتے ہوئے بچوں کیلئے عمدہ ترین ٹانک ہے۔ بچوں کو دودھ پلانے والی خواتین اور حاملہ خواتین کیلئے بھی اعلیٰ درجہ کی توانائی بخش غذا ہے۔

    عبدالغفار آغا نے بتایا کہ کچے پپیتے میں پایا جانے والا جزو پاپائن معدے کے سیال کی کمی، معدے کی غیر مفید سطح سیال کی بہتات، بدہضمی اور انتڑیوں کی خراش میں بہت مفید ہے۔

    پکا ہوا پپیتا آئے دن لاحق ہونے والی قبض، خونی بواسیر اور پرانے اسہال کو دور کرتا ہے، پپیتے کے بیجوں کا جوس بھی فساد ہضم اور خونی بواسیر میں کارآمد ہے۔

    پپیتا بلڈ شوگر لیول میں کمی کے لیے جانا جاتا ہے بلکہ اچانک بہت زیادہ کم کردیتا ہے جو کہ ذیابیطس کے شکار افراد کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔ ذیابیطس کے مریض جو ادویات بھی استعمال کررہے ہوں، اس پھل کو کھانے سے قبل لازمی ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔

  • سردیوں میں ٹھنڈ اور انفیکشن سے بچاؤ کیلئے مفید مشورے

    سردیوں میں ٹھنڈ اور انفیکشن سے بچاؤ کیلئے مفید مشورے

    سرد موسم کا باقاعدہ آغاز ہوچکا ہے ان دنوں لوگوں میں کھانے پینے کا رجحان بھی کافی حد تک بڑھ جاتا ہے۔ویسے بھی یہ موسم گرمیوں کے مقابلے میں زیادہ کھانے کے لیے بہتر سمجھا جاتا ہے مگر اس میں ہر چیز کو شامل نہیں کیا جاسکتا۔

    ماہرین صحت اس موسم میں صحت مند اور توانا رہنے کیلئے خشک میوہ جات، سبز پتوں والی سبزیوں سمیت خاص موسمی پھلوں کو زیادہ کھانے کی ترغیب دیتے ہیں۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ڈاکٹر بلقیس نے ناظرین کو سردیوں میں صحت مند رہنے کیلئے مختلف قیمتی مشورے دیئے۔

    انہوں نے کہا کہ اس موسم میں پانی کا استعمال کم نہیں کرنا چاہئے، چائے اور کافی کا زیادہ استعمال بھی صحت کیلئے نقصان دہ ہے اور اگر چائے پینا ضروری ہے تو اس میں ادرک کا استعمال لازمی کریں۔

    ڈاکٹر بلقیس نے بتایا کہ اس موسم میں وٹامن اے سے بھرپور سبزیوں اور فروٹ کا استعمال لازمی کریں جیسا کہ گاجر خوب کھائیں اور اگر ہوسکے تو اس کا جوس پیئں اور اسے جلد اور بالوں کی جڑوں میں لگائیں۔

    اس کے علاوہ انار، چیکو اور بادام میں وٹامن اے سے بھرپور ہوتے ہیں اس کے علاوہ وٹامن سی کیلئے کینو اوراورنج کلر والے پھل بھی کھائیں، سردیوں کی دھوپ بھی بہت اہمیت کی حامل ہے۔

  • مچھروں سے چھٹکارا پانے کے نہایت آسان طریقے

    مچھروں سے چھٹکارا پانے کے نہایت آسان طریقے

    کوئی بھی شخص نہیں چاہتا کہ وہ ہر وقت ہاتھ سے مچھروں کو مارتا رہےاگر آپ بھی ان آرام میں خلل ڈالنے والے مچھروں سے نجات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو ہم آپ کو وہ طریقہ بتائیں گے کہ جس پر عمل کرنے سے آپ اس تکلیف سے چھٹکارا حاصل کرسکتے ہیں۔

    کورونا کے کیسز کم ہوتے ہی ملیریا اور ڈینگی کے پھیلاؤ کی خبریں سامنے آنا شروع ہوگئی ہیں، ایسے میں مچھروں سے بچنا بہت ضروری ہوگیا ہے۔

    سیدتی میگزین میں شائع ہونے والی رپورٹ میں کچھ ایسے مشورے دیے گئے ہیں کہ گھر سے باہر اور اندرمچھروں سے خود کو کیسے محفوظ رکھا جا سکتا ہے۔

    جڑی بوٹیاں
    رپورٹ میں ایسی جڑی بوٹیوں کے بارے میں بتایا گیا ہے جو اگر کمرے میں موجود ہوں تو بو مچھروں کو باہرنکلنے پر مجبور کرتی ہیں، ان ہی میں سے ایک تلسی ہے۔

    اس کے پتے کھڑکیوں اور گھر کے داخلی راستوں پر پھیلانے کے علاوہ بالکونی میں رکھ دیں تو اس کے بعد باہر سے مچھر گھر میں داخل نہیں ہونگے۔

    اسی طرح پودینہ بھی ایک تیز خوشبودار پودا ہے جس کی خوشبو تیزی سے ہوا میں پھیلتی ہے۔ اس کے سبز یا خشک پتوں کو ٹی بیگز کی طرح کاغذی تھیلیوں میں رکھ کر کھڑکیوں اور داخلی دروازوں پر لٹکادیں تو مچھر وہاں نہیں آئیں گے۔

    بے لارل نامی پودا بھی جہاں لگا ہو وہاں مچھر نہیں جا سکتے۔ اس لیے اس کو باغیچے میں لگا لیا جائے تو اس کا فائدہ ہو سکتا ہے اسی طرح اس کے پتوں کو بھی گھر کے مختلف حصوں رکھ کر مچھروں سے بچا جاسکتا ہے۔

    لیونڈر بھی ایسا خوشبودار پودا ہے جو مچھروں کو دور رکھنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اسے گھر کے مختلف حصوں میں رکھا جائے تو ایک تو ایئر فریشنر کا کام دیتا ہے، دوسرا دلکش دکھائی دیتا ہے اور تیسری اہم بات یہ ہے کہ مچھروں کو وہاں سے جانے پر بھی مجبور کرتا ہے۔

    جڑی بوٹیوں کے علاوہ بھی کچھ ایسی چیزیں ہیں جو آپ کو مچھروں سے بچانے مدد دیتی ہیں۔

    مچھر دانی
    کچھ مچھر دانیاں تو ایسی ہوتی ہیں جن کے اندر مچھر نہیں گھس سکتے اور اس کے اندر موجود افراد محفوظ رہتے ہیں، یہ مچھر دانیاں بازاروں میں دستیاب ہیں۔ اسی طرح ایسی مچھر دانیاں بھی بعض ممالک میں مل جاتی ہیں جن کو چھوتے ہی مچھر ان سے چپک جاتا ہے اور مر جاتا ہے۔

    کریم کا استعمال
    مچھروں سے بچانے میں اینٹی موسکیٹو لوشن کا بھی اہم کردار ہے، یہ جسم کے ان حصوں پر لگایا جاتا ہے جو عام طور پر کھلے ہوتے ہیں اور مچھر بھی انہی مقامات پر حملہ آور ہوتے ہیں جیسے چہرہ، ہاتھ اور پاؤں، اس کی بو سے مچھر آپ کے قریب نہیں آتے۔

    ہینڈ یا سٹن ریکٹس
    یہ ریکٹس بھی بازار میں عام دستیاب ہوتے ہیں جن کا بٹن دباتے ہی اس کی تاروں میں ہلکا سا کرنٹ پیدا ہوتا ہے اور اس سے مچھر کو مارا جائے تو وہ فوراً مر جاتا ہے اگرچہ یہ بھی مؤثر ہے تاہم ان مچھروں سے بچانے میں کارگر نہیں جو آپ کے سونے کے بعد نمودار ہوتے ہیں۔

    اس کے علاوہ نیم کے تیل کو ناریل کے خالص تیل میں یکساں مقدار میں ملائیں اور اپنے جسم کے کھلے حصوں پر لگادیں، اس مکسچر کی تیز بو مچھروں کو کم از کم 8 گھنٹوں تک آپ سے دور رہنے پر مجبور کردے گی۔

     

  • ہماری ناف کن بیماریوں کے علاج کا بہترین ذریعہ ہے؟  دلچسپ معلومات

    ہماری ناف کن بیماریوں کے علاج کا بہترین ذریعہ ہے؟ دلچسپ معلومات

    ناف اللہ سبحان و تعالیٰ کی طرف سے ایک خاص تحفہ ھے، سائنس کے مطابق سب سے پہلے قدرت کی تخلیق انسان میں ناف بنتی ہے جو پھر ایک کارڈ کے ذریعے ماں سے منسلک ہوجاتی ھے اور اس ہی خاص تحفے سے جو بظاہر ایک چھوٹی سی چیز ھے،ایک پورا انسان فارم ھو جاتا ھے۔

    ناف دراصل ایک زخم کا نشان ہے جو انسان کو دنیا میں آتے ہی دیا جاتا ہے، بچے اور ماں کے جسم کو آپس میں منسلک کرنے والی امبیلیکل کورڈ کو جب کاٹ دیا جاتا ہے تو پھر اس سے بننے والی ناف کا انحصار اس بات پر ہوتا ہے کہ یہ زخم کیسے مندمل ہوا۔

    ناف کا سوراخ ایک حیران کن چیز ھے
    سائنس کے مطابق ایک انسان کے مرنے کے تین گھنٹے بعد تک ناف کا یہ حصہ گرم رہتا ھے، وجہ اس کی یہ بتائی جاتی ھے کہ یہاں سے بچے کو ماں کے ذریعے خوراک ملتی ھے، بچہ پوری طرح سے 270 دن میں فارم ھو جاتا ھے، یعنی 9 مہینے میں۔

    یہی وجہ ھے کہ ہمارے جسم کی تمام رگیں اس مقام سے جڑی ھوتی ہیں،اس کی اپنی ایک خود کی زندگی ھوتی ھے۔ پیچوٹی ناف کے اس سوراخ کے پیچھے موجود ھوتی ھے، جہاں تقریبا 72،000 رگیں موجود ھوتی ہیں۔ ہمارے جسم میں موجود رگیں اگر پھیلائی جائیں تو پوری زمین کے گرد دو بار گھمائی جا سکتی ہیں۔

    بیماری یا تکالیف
    آنکھ اگر سوکھ جائے یا صحیح نظر نا آتا ھو یا پتہ صحیح کام نا کر رہا ھو یا پاؤں یا ھونٹ پھٹ جاتے ھوں اس کے علاوہ چہرے کو چمک دار بنانے کے لیے، بال چمکانے کے لیے، گھٹنوں کے درد، سستی، جوڑوں میں درد، جلد کا سوکھ جانا وغیرہ

    طریقہ علاج
    روزانہ رات کو سونے سے پہلے تین قطرے خالص دیسی گھی کے یا ناریل کے تیل کے ناف کے سوراخ میں ٹپکائیں اور تقریباً ڈیرھ انچ ناف کے ارد گرد لگائیں۔ گھٹنوں کی تکلیف دور کرنے کے لیے تین قطرے ارنڈ ی کے تیل کے تین قطرے سوراخ میں ٹپکائیں اور ارد گردلگائیں جیسے اوپر بتایا ھے۔

    کپکپی اور سستی دور کرنے کے لیے اور جوڑوں کے درد میں افاقہ کے لیے اور سکن کے سوکھ جانے کو دور کرنے کے لیے سرسوں کے تیل کے تین قطرے اوپر بتائے گئے طریقے کے مطابق استعمال کریں۔

    ناف کے سوراخ میں تیل کیوں ڈالا جائے؟
    ناف کے سوراخ میں اللہ نے یہ خاصیت رکھی ھے کہ جو رگیں جسم میں اگر کہیں سوکھ گئی ہیں تو ناف کے ذریعے ان تک تیل پہنچایا جاسکتا ھے جس سے وہ دوبارہ کھل جاتی ہیں۔

    بچے کے پیٹ میں اگر درد ھو تو ہینگ پانی اور تیل میں مکس کرکے ناف کے ارد گرد لگائیں چند ہی منٹوں میں ان شاءاللہ اللہ کے کرم سے آرام آ جائے گا۔

    کان کے درد کے لئے
    کانوں میں سائیں سائیں کی آوازیں آتی ھوں تو سرسوں کے تیل پچاس گرام میں تخم ہرمل دو عدد پیس کر ناف میں پندرہ دن لگانے سے سائیں سائیں کی آواز آنا ختم ھو جاتی ھے۔

    قوت سماعت کے لئے
    قوت سماعت کی کمی دور کرنے کے لئے سرسوں کے پچاس گرام تیل میں بیس گرام  دار چینی  پیسیں اور جلا کے وہ تیل ناف میں لگانے سے قوت سماعت میں بہتری آتی ھے۔

    پیٹ کا پھولنا
    پچاس گرام سرسوں کے تیل میں بیس گرام کلونجی کا تیل ملا کے ہلکا گرم کرکے ٹھنڈا کرکے لگانے سے دو ماہ میں پیٹ کنٹرول ھو جاتا ھے۔

    قبض کشا نسخہ
    اگر نہانے کے بعد روغن زیتون ناف میں لگا دیں اس سے قبض کی شکایت دور ہوتی ہے اور   اس عمل سے الرجی اور زکام بھی نہیں ھوتا۔

  • موٹاپا کیوں ہوتا ہے اور اس سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

    موٹاپا کیوں ہوتا ہے اور اس سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

    ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستانی خواتین اور بچوں میں موٹاپے کی شرح میں اضافہ ہورہا ہے، اگر مناسب خوراک کا استعمال نہ کیا گیا تو سال2025 تک ہر دوسری عورت موٹاپے کا شکار ہوجائے گی۔

    طبی ماہرین نے پاکستانیوں میں بڑھتے ہوئے موٹاپے کو قابلِ تشویش قرار دیتے ہوئے ملک میں صحت مند طرزِ زندگی کو فروغ دینے پر زور دیا ہے۔ موٹاپا کیوں ہوتا ہے اور اس سے باآسانی کیسے بچا جاسکتا ہے؟ اور موٹاپاکن موذی بیماریوں کو دعوت دیتا ہے؟

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ڈاکٹر جویریہ محمود قریشی نے موٹاپے کے اسباب اور اس کے سدباب سے متعلق اہم ہدایات دیں۔

    انہوں نے کہا کہ موٹاپا ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس، امراضِ قلب، کینسر اور جوڑوں کے درد سمیت کئی سنگین امراض کا سبب بنتی ہے جس کا سبب ٹیکنالوجی کی ترقی کے باعث طرزِ زندگی میں آنے والی تبدیلیاں اور آسانیاں ہیں جس نے نوجوانوں کو موبائل اور انٹرنیٹ تک محدود کرکے جسمانی سرگرمیوں سے دور کیا ہے۔

    جویریہ محمود قریشی نے بتایا کہ مستقل بیٹھے رہنے اور چہل قدمی نہ کرنے کے باعث انسانی جسم کا کولیسٹرول اور شوگر گھل نہیں پاتے جو بعد ازاں موٹاپے کے ساتھ ساتھ کئی دیگر بیماریوں کا باعث بنتے ہیں۔

    موٹاپے کا شکار خواتین کو درپیش مسائل سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ عموماً خواتین شادی اور خصوصاً ماں بننے کے بعد اپنی صحت کا خیال نہیں رکھ پاتیں اور یہ طرزِ عمل بھی موٹاپے کا باعث بنتا ہے، فربہ خواتین کو ڈپریشن اور خوداعتمادی میں کمی جیسے نفسیاتی مسائل کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔

  • رات کو 10سے 11کے درمیان سونا کیسا؟ جان کر حیران رہ جائیں گے

    رات کو 10سے 11کے درمیان سونا کیسا؟ جان کر حیران رہ جائیں گے

    ویسے تو ڈاکٹرز ہمیشہ لوگوں کو نیند پوری کرنے کی ہدایت کرتے ہیں لیکن کیا آپ یہ بات جانتے ہیں کہ صرف سات یا آٹھ گھنٹے سونا ہی ضروری نہیں اگر ٹھیک وقت پر سونے کی تیاری کرلی جائے تو اس کے اور بھی زیادہ فوائد ہیں۔

    اس حوالے سے88ہزار رضاکاروں کے ساتھ اپنی تحقیق کرنے والے محققین کے مطابق سونے کے لئے بہترین وقت رات 10 سے 11 بجے کے درمیان ہوتا ہے جو دل کی بہتر صحت سے منسلک ہے۔ رات10سے 11 بجےکے درمیان سونے سے دل کی بیماری کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

    میڈیکل ڈیٹا بیس "بائیو بینک یوکے” کی تخلیقی ٹیم نے تجویز پیش کی ہے کہ نیند کو انسانی جسم سے منسلک کرنے سے دل کے دورے اور فالج کے کم خطرے کے راز کی وضاحت ہو سکتی ہے۔24 گھنٹے میں انسانی جسم کے لئے آرام قدرتی طور پر صحت اور چوکنا رہنے کے لیے بہت اہم ہے اور یہ بلڈ پریشر جیسی دیگر چیزوں کو بھی متاثر کرتی ہے۔

    یورپی ہارٹ جرنل میں شائع ہونے والی اس تحقیق کے پیچھے محققین نے سات دنوں کے دوران نیند اور جاگنےکے اوقات کے بارے میں ڈیٹا اکٹھا کیا۔ انہوں نے چھ سال کے عرصے میں دل کی دھڑکن اور خون کی گردش کے حوالے سے مختلف افراد کی پیشرفت کا بھی جائزہ لیا۔

    تحقیق کے نتائج سے ثابت ہوا کہ مطالعے کے نمونے میں سے صرف 3000افراد کو دل کی بیماریاں تھیں اوراس تعداد میں بہت سے ایسے لوگ ہیں جو سونے کے لیے موزوں وقت کے بعد یا اس سے پہلے سوتے ہیں جس کا مطالعہ کے ذریعے شام کے دس سے گیارہ بجے تک کا تعین کیا گیا تھا۔

    مطالعہ نے جوتعلق تجویز کیا ہے وہ اس مدت کے دوران نیند اور دل کی صحت کے درمیان ان حالات کو دوبارہ ترتیب دینے کے بعد مضبوط ہوا جس میں نمونے کے ارکان نیند کے دورانیے اور خلل کے مطابق رہتے تھے۔

    مطالعہ کئی دیگر عوامل کی نشاندہی کرنے میں بھی کامیاب رہا جو امراض قلب کے بڑھتے ہوئے خطرے میں کردار ادا کرتے ہیں جن میں عمر، وزن اور کولیسٹرول کی سطح شامل ہیں لیکن محققین نے زور دیا کہ وہ اسباب اور اثرات کو ثابت نہیں کر سکے۔

    اس تحقیق کے لیے تیار کی گئی تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ ڈیوڈ بلینز نے کہا کہ اگرچہ ہم اس تحقیق سے اسباب کااندازہ نہیں لگا سکتے لیکن نتائج بتاتے ہیں کہ جلدی یا دیر سے سونا انسانی جسم اور دل کی صحت پر منفی اثرات میں خلل پیدا کرنے کے لیے بڑی حد تک ذمہ دار ہو سکتا ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ "سب سے خطرناک سونے کا وقت آدھی رات کے بعد ہوتا ہے کیونکہ یہ صبح کی روشنی کو دیکھنے کے امکانات کو کم کر سکتا ہے جو جسم کی اندرونی گھڑی کو دوبارہ ترتیب دیتا ہے۔

    ” برٹش ہارٹ فاؤنڈیشن کی سینئر کارڈیو ویسکولر نرس، ریجینا گبلن نے کہا کہ "یہ بڑی تحقیق بتاتی ہے کہ رات10 سے 11 بجے کے درمیان سونا زیادہ تر لوگوں کے لیے بہترین وقت ہو سکتا ہے کیونکہ یہ طویل مدت میں دل کی صحت کو برقرار رکھنے میں مدد کرتا ہے۔

    تاہم یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ یہ مطالعہ صرف دونوں کے درمیان تعلق پر روشنی ڈال سکتا ہے جبکہ ہم اس کے ساتھ وجہ اور اثر ثابت نہیں کر سکتے۔ دل کے لیے خطرے کے عنصر کے طور پر نیند کے وقت پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

    اس میں کوئی شک نہیں کہ دل کی صحت اور خون کی گردش کے لیے اس کی اہمیت کے علاوہ اچھی نیند ہماری صحت کے لیے بھی اہم ہے اور زیادہ تر بالغ افراد کو ہر رات سات سے نو گھنٹے کی نیند لینا چاہیے۔

    گبلن نے کہا کہ لیکن نیند واحد عنصر نہیں ہے جو دل کی صحت کو متاثر کر سکتا ہے کیونکہ یہ بھی ضروری ہے کہ آپ اپنے طرز زندگی کا خیال رکھیں۔ اپنے بلڈ پریشر اور کولیسٹرول کی سطح کو جان کر اپنی صحت کی دیکھ بھال کریں۔

    اس کے علاوہ عمر اور قد کے لحاظ سے وزن کو برقرار رکھیں اور باقاعدگی سے ورزش کریں، نمک اور الکوحل والے مشروبات کی مقدار کو کم کریں، متوازن غذا کے حصے کے طور پر کھانا اور دیگر عوامل جو  صحت مند دل کو برقرار رکھنے میں معاون ثابت ہو سکتے ہیں کو زندگی کا جزو بنا لیں۔

  • سردیوں میں کتنا پانی پینا صحت کے لیے فائدہ مند ہے؟

    سردیوں میں کتنا پانی پینا صحت کے لیے فائدہ مند ہے؟

    پانی کا زیادہ سے زیادہ استعمال انسان کو مختلف طبی امراض اور پیچیدگیوں سے بچانے میں مدد دیتا ہے، سردی کے موسم میں پانی کے استعمال میں کمی سے کئی مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

    موسم سرما میں خشکی اور آب و ہوا میں نمی کم ہونے کی وجہ سے جسم کو پانی کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے،غذائیت کے ماہرین سردیوں کے موسم میں خاص طور پر زیادہ پانی پینے پر زور دیتے ہیں۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ماہر صحت ڈاکٹر عائشہ عباس کا کہنا تھا کہ سردی کے موسم میں پانی کی مقدار کم نہیں کرنی چاہیے۔

    انہوں نے کہا کہ ٹھنڈ کی وجہ سے اگر ہمیں پسینہ نہیں آرہا تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہمیں پانی کی ضرورت ہی نہیں عام دنوں میں جسم کو پانی کی جتنی ضرورت ہوتی ہے وہی سردیوں میں بھی ہوتی ہے۔

    اس کے علاوہ پانی انسانی جسم کے اندرونی درجہ حرارت کو قابو میں رکھنے میں بنیادی کردار ادا کرتا ہے، بالخصوص سردیوں کے موسم میں پانی کا استعمال زیادہ کرنا چاہیے، ہیٹر کے سامنے زیادہ بیٹھنے سے بھی جسم میں پانی کی کمی ہو جاتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ انسانی جلد اندرونی اور بیرونی طور پر سب سے حساس تصور کی جاتی ہے،عام طور پر خواتین سردیوں میں جلد کے خشک ہونے کی شکایت کرتی ہیں خاص طور پر جب سردی کا موسم شدت اختیار کر جائے۔ جلد میں نمی کا تناسب برقرار رکھنے کے لیے پانی کا زیادہ سے زیادہ استعمال کرنا چاہیے۔

  • آپ اپنی ذہنی صلاحیت کیسے بڑھا سکتے ہیں، جانیے نہایت آسان طریقہ

    آپ اپنی ذہنی صلاحیت کیسے بڑھا سکتے ہیں، جانیے نہایت آسان طریقہ

    ٹورنٹو: انسان اگر دماغی طور پر کمزور ہو تو دنیا میں آگے بڑھنے یا روشن مستقبل کا تصور تک ممکن نہیں مگر ذہنی صلاحیت کو عروج پر پہنچانے کے لیے کوئی جادوئی گولی بھی دستیاب نہیں۔

    تاہم کچھ عام سی عادات یا عمل ایسے کارآمد ہیں جو ضرور یہ کمال کرسکتی ہیں اور جن کا ہمارے دماغ کو مظبوط بنانے میں اہم کردار ہوسکتا ہے۔

    کینیڈا میں ایک نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اپنی مادری زبان کے علاوہ کوئی دوسری زبان سیکھنے کا عمل ہمارے دماغ کو مضبوط بنانے کے ساتھ ہماری اکتسابی (سیکھنے سے متعلق) صلاحیتوں میں بھی بہتری لاتا ہے۔

    ماضی میں کی گئی کئی تحقیقات سے یہ معلوم ہوچکا ہے کہ بیک وقت دو زبانوں پر عبور رکھنے والے لوگ، ایک زبان سے واقفیت رکھنے والوں کے مقابلے میں زیادہ ذہین ہوتے ہیں اور ان میں دماغی بیماریاں بھی خاصی دیر میں نمودار ہوتی ہیں۔

    بڑھاپے میں دماغ مضبوط رکھنے کیلئے دوسری زبان سیکھیں - HTV Pakistan

    البتہ یہ واضح نہیں تھا کہ بڑی عمر میں کوئی دوسری زبان سیکھنے کے ذہن پر کیا اثرات ہوتے ہیں۔ یہ جاننے کے لیے ٹورنٹو کینیڈا کی یارک یونیورسٹی اور "بے کریسٹ” نامی نجی ادارے نے 65 سے 75 سال کے 76 رضاکار بھرتی کیے۔

    ان میں سے آدھی تعداد کو دماغی تربیت کرنے والی ایپ (برین ٹریننگ ایپ) دی گئی جبکہ باقی نصف کو ایک اور موبائل ایپ کے ذریعے ہسپانوی زبان سکھائی گئی جو وہ اس سے پہلے نہیں جانتے تھے۔

    دوران تربیت تمام رضاکاروں نے 16 ہفتے تک روزانہ 30 منٹ کے لیے یہ ایپس استعمال کیں جس کے بعد ان میں دماغی صلاحیتوں کا جائزہ لیا گیا۔

    ہسپانوی زبان سیکھنے والے رضاکاروں کی یادداشت، تجزیئے اور فیصلہ سازی سے متعلق صلاحیتیں نمایاں طور پر بہتر رہیں جبکہ ان کا کہنا تھا کہ انہیں نئی زبان سیکھنے میں بہت لطف آیا۔

    ریسرچ جرنل "ایجنگ، نیوروسائیکالوجی، اینڈ کوگنیشن‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہونے والی اس تحقیق کے مرکزی مصنف ڈاکٹر جیڈ میلٹزر کہتے ہیں کہ نئی زبان سیکھنا اپنے آپ میں ایک دلچسپ سرگرمی ہے جو غیر محسوس انداز میں دماغ کو زیادہ فائدہ پہنچاتی ہے۔

    مطالعے کے دوران یہ رضاکار ہسپانوی زبان میں ماہر تو نہیں بن لیکن پھر بھی ان کی اکتسابی صلاحیتیں خاصی بہتر ہوگئیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ عمر کے کسی بھی حصے میں نئی زبان سیکھ کر دماغ کو مضبوط اور صحت مند بنایا جاسکتا ہے۔

  • ورزش کیلئے "پش اپس” کیسے لگانے چاہیئں؟

    ورزش کیلئے "پش اپس” کیسے لگانے چاہیئں؟

    انسانی صحت کے لئے ورزش انتہائی ضروری ہے جس سے آپ ہمیشہ چاق و چوبند رہتے ہیں۔ ورزش کے بہت سے طریقے رائج ہیں جن میں سے ایک پش اپس ہے۔

    گھر میں ہی چند آسان اور مؤثر ورزشوں کی مدد سے پٹھوں کو مضبوط کیا جا سکتا ہے۔ پش اپس کرنے سے بازو، سینے اور کندھوں کے پٹھوں کو مضبوط کیا جا سکتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق شروع کے ایام میں 10 پش اپس کرنے کی تجویز دی جاتی ہے جنہیں آہستہ آہستہ بڑھا کردس دس کے تین سیٹ کرنے چاہئیں۔

    پش اپس کو اردو میں ڈنڈ پیلنا کہا جاتا ہے، یہ ایک انتہائی صحت افزاء ورزش ہے جو کہ نہ صرف آپ کو جسمانی طور پر فٹ رکھتی ہیں بلکہ آپ کے جسم کو اسمارٹ اور مسلز کو شیپ دیتی ہے، اس کے علاوہ یہ آپ کے میٹابولزم کوبھی بڑھاتی ہے۔

    پش اپس کا شمار مشہور ورزشوں میں ہوتا ہے جو جسم کو فٹ رکھنے کے لیے مؤثر سمجھی جاتی ہے۔
    پش اپس کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ پہلے زمین پر پیٹ کے بل لیٹ جائیں جبکہ ہاتھوں کی ہتھیلیاں زمین کے ساتھ لگی ہوں۔

    پھر ہاتھوں کی ہتھیلیوں اور پاؤں کی انگلیوں پر زور ڈالتے ہوئے جسم کو زمین سے اوپر کی طرف اس طرح اٹھائیں کہ بازو بالکل سیدھے ہو جائیں، پھر دوبارہ جسم کو واپس زمین کی طرف لے کر جائیں لیکن جسم زمین کے ساتھ لگے نہیں۔

    پش اپس کے بہت سے طریقے ہیں جن میں سے چار آسان طریقے یہ ہیں:

    1۔وائڈ گریپ پش اپس :

    wide grip push up

    پش اپس کے اس طریقے میں آپ منہ زمین کی طرف کرکے لیٹ جاتے ہیں اور اپنے دونوں ہاتھوں کو زمین پر کھول کر رکھتے ہیں ۔ ہاتھ اور سینے کی طاقت سے اپنے جسم کو اوپر اٹھاتے ہیں۔یاد رہے اس طریقے میں ہاتھوں کا فاصلہ تقریبا ڈھائی فٹ ہونا چاہئے۔

    2۔میڈیم گریپ پش اپس :

    medium grip push up

    یہ طریقہ پہلے طریقے سے قدرے مماثلت رکھتا ہے ، لیکن اس میں دونوں ہاتھ بلکل کندھے کی سیدھ میں رکھنے ہوتے ہے اور دونوں ہاتھوں کے درمیان فاصلہ تقریبا 1 سے ڈیڑھ فٹ رکھنا ہوتاہے۔

    3۔ فرنٹ کلیپ پش اپس :

    front clap push up

    یہ طریقہ نوجوانونوں میں کافی مشہور اور پسندیدہ طریقہ مانا جاتا ہے۔ یہ طریقہ بلکل دوسرے طریقہ ورزش جیسا ہی ہے لیکن اس میں جب آپ ہاتھ اور سینے کی مدد سے اوپر اٹھیں تو فوراًدونوں ہاتھ سے تالی بجائیں اس میں آپ کو بہت تیزی سے حرکت کرنا پوگی کیونکہ تالی بجاتے ہوئے آپ کا جسم ہوا میں ہوتا ہے ۔ تالی بجانے کے بعددوبارہ سے ہاتھوں کو اسی مقام پر لے جانا ہوتا ہے کیونکہ ایک لمحے کی دیر آپ کو منہ کے بل زمین پر گرا سکتی ہیں۔

    4۔انکلائن پش اپس :

    incline push up

    اس طریقے میں کسی اونچی جگہ یا میز پر ہاتھوں کے بل اس طرح لیٹنا ہے کہ پاؤں زمین پر ہوں اور جسم ہوا میں ۔ اپنے جسم کو ایک پہاڑ کی شکل میں کرکے اپنے دونوں ہاتھ پھیلا کر سینے اور ہاتھ کی طاقت سے پش اپس کرنے ہیں۔