Tag: HEALTH TIPS

  • ہڈیوں اور جوڑوں کی مظبوطی کیلیے بہترغذائیں کون سی ہیں؟

    ہڈیوں اور جوڑوں کی مظبوطی کیلیے بہترغذائیں کون سی ہیں؟

    ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ ہمارے مضبوط جوڑوں اور ہڈیوں کا انحصار صرف دودھ پر نہیں ہے بلکہ ہمارا بہتر طرز زندگی اور متعدد غذاؤں کا استعمال بھی ہڈیوں کی مضبوطی کیلئے لازمی امر ہے۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں آرتھوپیڈک سرجن ڈاکٹر ندیم آصف نے ایسی مختلف غذاؤں کے بارے میں بتایا جو ہڈیوں اور جوڑوں کے لیے بےحد مفید ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ صحت مند زندگی کے لیے ہڈیوں اور جوڑوں کا مضبوط ہونا بہت ضروری ہے، ہڈیوں کی مضبوط نشونما کے لیے والدین کو چاہیے کہ اپنے بچوں کی غذا میں معدنیات کا جزو لازمی دیں جس میں دودھ انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔

    آرتھوپیڈک سرجن کے مطابق مضبوط ہڈیوں اور جوڑوں کے لیے ضروری ہے کہ آپ وٹامن ڈی اور کیلشیم سے بھرپور غذاؤں کو اپنی روزمرہ کی خوراک میں شامل کریں، ان غذاؤں میں قدرتی طور پر وٹامن ڈی اور کیلشیم موجود ہوتا ہے جو ہماری صحت کے لیے بہت ضروری ہیں۔

    اس کے علاوہ وٹامن ڈی ہم سورج سے بھی حاصل کرسکتے ہیں اور اس کے علاوہ وٹامن ڈی اور کیلشیم والی غذائیوں میں دودھ، دہی، انڈے، مچھلی ، پنیر اور مشروم وغیرہ شامل ہیں۔

    ڈاکٹر ندیم آصف کا کہنا تھا کہ ہڈیوں کی مظبوطی کیلئے سبز پتوں والی سبزیاں جیسے پالک اور ساگ وغیرہ کیلشیئم، اینٹی آکسائیڈنٹس اور وٹامن کے اور سی کے حصول کا اچھا ذریعہ ہے، ان سبزیوں کو اکثر کھانا ہڈیوں کو مضبوط بنانے کے ساتھ جسمانی مدافعتی نظام بھی طاقتورکرتا ہے۔

  • جسم میں خون کے لوتھڑے بننے کی کیا علامات ہیں؟ جانیے!

    جسم میں خون کے لوتھڑے بننے کی کیا علامات ہیں؟ جانیے!

    رگوں میں خون جمنے کی 6 خاموش علامات ہیں جنہیں جان کر آپ بڑے نقصان سے بچ سکتے ہیں کئی بار رگوں میں خون کا جمنا اچھا ہوتا ہے خاص طور پر جب آپ زخمی ہو اور خون کا بہاﺅ روکنا چاہتے ہوں۔

    دوسری جانب اکثر اوقات رگوں میں خون کا جمنا یا بلڈ کلاٹ جان لیوا بھی ثابت ہوسکتا ہے خاص طور پر اگر وہ مسلز کے قریب شریانوں میں ہو۔

    خون کا جمنا ہارٹ اٹیک اور فالج سمیت متعدد دیگر امراض کا باعث بنتا ہے جبکہ پھیپھڑوں اور دیگر جسمانی اعضا کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔

    اکثر اوقات خون کا جمنا جان لیوا ثابت ہوتا ہے — شٹر اسٹاک فوٹو

    بلڈ کلاٹ کی علامات

    بنیادی طور پر بلڈ کلاٹ کی علامات مختلف ہوسکتی ہیں جس کا انحصار اس پر ہوتا ہے کہ جسم کے کس حصے میں ایسا ہوتا ہے، مثال کے طور پر ہاتھ یا ٹانگ میں بلڈ کلاٹ پر سوجن، شدید تکلیف، متاثرہ حصہ زیادہ گرم ہوجانا۔

    اسی طرح دماغ میں بلڈ کلاٹ کا نتیجہ فالج کی شکل میں نکلتا ہے جس کی علامات میں بینائی میں تبدیلیاں، seizures۔ بولنے میں مشکلات، کمزوی، چہرے، ایک ہاتھ یا ٹانگ یا جسم کے ایک حصے کا سن ہوجانا یا کسی قسم کا احساس نہ ہونا۔

  • آنکھوں کی حفاظت کے چند آسان اور مؤثر طریقے

    آنکھوں کی حفاظت کے چند آسان اور مؤثر طریقے

    ہماری آنکھیں اللہ کی دی ہوئی نعمتوں میں سے بہت بڑی نعمت ہیں، اس لیے ان کی مناسب دیکھ بھال بینائی درست رکھنے کے ساتھ ساتھ اعصابی راحت بھی فراہم کرتی ہے۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام "باخبر سویرا” میں گفتگو کرتے ہوئے کنسلٹنٹ پی او بی آئی ڈاکٹر محمد معیزالدین نے آنکھوں کو بیماریوں سے محفوظ رکھنے کیلیے اہم مشورے دیئے۔

    انہوں نے بتایا کہ کمپیوٹر، ٹیبلٹ، موبائل فون یا ٹی وی کی اسکرین کے زیادہ قریب ہونا آنکھوں کو مشقت میں ڈالنا ہے جس کے بعد تکلیف یا شکایات کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے۔

    اس سے بچنے کیلئے یہ ورزش بہت ضروری ہے کہ کسی بھی چیز کو جو بیس فٹ دور ہو اسے بیس سیکنڈ کے لیے ہر بیس منٹ میں دیکھیں اور ساتھ ساتھ پلک جھپکاتے رہیں ساتھ اسکرین پر پروٹیکٹرز لگائیں۔

    اپنی آنکھوں کو ہر 20 منٹ بعد آرام دیں، کمپیوٹر اسکرین سے نظریں 20سیکنڈ کے لیے ہٹالیں اور کم از کم ہر دوگھنٹے بعد آنکھوں کی حفاظت کے لیے 15 منٹ کا وقفہ لیں۔

    انہوں نے بتایا کہ لکھنے اور پڑھنے والے افراد جیسے کالم نویس، رپورٹرز، کمپیوٹر پر کام کرنے والے اور طالب علم وغیرہ کوآنکھوں کی دیکھ بھال کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔

    یہ نہایت ضروری ہے کہ آنکھوں کے ڈاکٹر سے سالانہ معائنہ کروایا جائے بالخصوص چالیس سال سے بڑی عمر  کے افراد سال میں ایک مرتبہ ڈاکٹر کو آنکھوں کا معائنہ ضرور کروائیں تاکہ ڈاکٹر آنکھوں کے دیکھنے کی طاقت اور یہ کنفرم کرے کہ انہیں گلوکوما یا ذیابیطس ریٹناپیتھی اور دیگر امراض لاحق نہیں۔

    ڈاکٹر محمد معیزالدین کا کہنا ہے کہ جیسے ہی آنکھ کو کچھ ہوجائے فورا ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے خصوصاً جب دیکھنے میں مشکل پیش آئے، درد ہو بے چینی ہو، کھولنے میں دقت ہو یا آنکھ کی سفیدی میں خون کا ہونا، یا پھر ایک آنکھ کا دوسرے سے مختلف شکل میں ہونا۔

  • شوگر (ذیابیطس) کیا ہے؟  اس پر کیسے قابو پایا جائے؟

    شوگر (ذیابیطس) کیا ہے؟ اس پر کیسے قابو پایا جائے؟

    شوگر جسے اردو میں ذیابیطس کہا جاتا ہے یہ ایک ایسا خاموش قاتل مرض ہے جو ایک بار جسم میں داخل ہو جائے تو اس پر قابو پانے کیلئے بے شمار جتن کرنا پڑتے ہیں۔

    شوگر کا مرض انسان کو تب لاحق ہوتا ہے جب جسم میں انسولین مناسب مقدار میں پیدا نہیں ہوتی یا کام نہیں کرتی جس کی وجہ سے شکر ہمارے خون میں جمع ہونا شروع ہوجاتی ہے۔

    ذیابیطس تاحیات ساتھ رہنے والا ایسا مرض ہے جو دنیا بھر میں ہر سال لاکھوں افراد کی ہلاکت کا سبب بنتا ہے اور یہ مرض کسی کو بھی لاحق ہوسکتا ہے۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں پروفیسر آف میڈیسن ڈاکٹر محمد شاہد نے کہا کہ ایسا نہیں کہ صرف انسولین کی کمی ہی ذیابیطس کا سبب ہے بلکہ ڈپریشن موٹاپا۔ جنیاتی تبدیلی یا اسٹرییس اب سب کے ہونے پر بھی شوگر کا مرض لاحق ہوجاتا ہے۔

    یہ بیماری اس وقت پیدا ہوتی ہے جب جسم اپنے اندر موجود شکر (گلوکوز) کو حل کر کے خون میں شامل نہیں کر پاتا اس کی پیچیدگی کی وجہ سے دل کے دورے، فالج، نابینا پن، گردے ناکارہ ہونے اور پاؤں اور ٹانگیں کٹنے کا خطرہ پیدا ہوسکتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ذیابیطس کی دو بڑی اقسام ہیں پہلی ٹائپ ون اور دوسری ٹائپ ٹو۔ ٹائپ ٹو ذیابیطس کی سب سے عام قسم ہے۔ ٹائپ 2 ذیابیطس تب ہوتی ہے جب انسانی جسم کُچھ انسولین تو بناتا ہے پروہ ناکافی ہوتی ہے یا جب خُلیات بنی ہوئی انسولین سے زیادہ مزاحمت کرجاتے ہیں۔

    ڈاکٹر شاہد نے بتایا کہ شوگر پر قابو پانے کیلئے ورزش اور ڈائٹ بہت ضروری ہے، جسمانی ورزش خون میں شوگر کے تناسب کو کم کرنے میں مدد دیتی ہے، ہفتے میں کم از کم ڈھائی گھنٹے تیز چہل قدمی یا سیڑھیاں چڑھنا مفید ہے۔

    زیادہ تر لوگوں میں بیماری کی تشخیص اچانک ہوتی ہے اگر ذیابیطس کی بروقت تشخیص نہ ہو یا مناسب علاج نہ کروایا جائے تو نتیجتاً جسم کو ایسا نقصان ہو سکتا ہے جو کبھی ٹھیک نہیں ہوتا۔

    ذیابیطس کا اب تک پوری دُنیا میں کوئی مکمل علاج دریافت نہیں ہو سکا مگر بیماری کی بروقت تشخیص سے مرض کی پیچیدگیوں سے بچا جاسکتا ہے۔

  • کھانسی کی وجوہات اور اس کا آسان حکیمی علاج

    کھانسی کی وجوہات اور اس کا آسان حکیمی علاج

    کھانسی جسم سے نکلنے والی ایک ایسی آواز ہے جو پھیپھڑوں، بڑی سانس کی نالیوں، اور گلے میں جمع ہونے والے مواد یاگلے میں خراش کا باعث بننے والے مواد کو فطری انداز سے صاف کرتی ہے۔

    کھانسی پھیپھڑوں اور سانس کی نالیوں کو صاف کرنے کیلئے جسم کا قدرتی طریقہ ہے اور یہ پھیپھڑوں میں ہوا کے علاوہ دیگر مواد کو داخل ہونے سے روکتی ہے، کھانسی کو اس حوالے سے اپنا کام کرنے دینا چاہیئے۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں حکیم شاہ نذیر نے کھانسی اور اس کی وجوہات کے بارے میں ناظرین کو آگاہ کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ کھانسی کی آواز سے ہی پتہ چل جاتا ہے کہ یہ گیلی، خشک، یا بری آواز والی کھانسی ہے، اس سے یہ بھی بتایا جا سکتا ہے کہ یہ کتنے عرصے تک رہے گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ کھانسی کی مختلف اقسام ہوتی ہیں جس میں نزلہ اور کھانسی ساتھ ہوتے ہیں دوسری صورت میں کھانسی کے دوران سانس بھی پھولتا ہے، اس کے علاوہ جو وہ کھانسی جو موسم کی تبدیلی کی وجہ سے ہوتی ہے اس میں نزلہ سر میں جم جاتا ہے۔

    حکیم شاہ نذیر نے کھانسی کے علاج کا آسان نسخہ بتاتے ہوئے کہا کہ جوشاندہ ٹائپ کا قہوہ اس کیلئے بے حد مفید ہے اس کیلئے بانسہ کے پتے اور تخم ختمی ان کے سفوف کے آدھے آدھے چمچ سواکپ پانی میں جوش دے کر پیئیں گے تو بہت افاقہ ہوگا۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایسی کھانسی جس کا دورانیہ 2 ہفتے سے کم ہو شدید نوعیت کی کھانسی خیال کی جاتی ہے اور4 ہفتے سے زیادہ دیر تک رہنے والی کھانسی پرانی کھانسی کہلاتی ہے جس کیلئے اپنے ڈاکٹر یا حکیم سے فوری رابطہ کریں۔

  • خالی پیٹ کونسی غذائیں مفید اور کون سی نقصان دہ

    خالی پیٹ کونسی غذائیں مفید اور کون سی نقصان دہ

    صبح اٹھ کر نہار منہ پانی پینا فائدہ مند ہے لیکن ضروری نہیں کہ اس کا فائدہ سب لوگوں کو ہو، ایسی بہت سی غذائیں ہیں جنہیں نہار منہ کھانا صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ماہر صحت ڈاکٹر ایرج نے سننے والوں کا آگاہ کیا کہ صبح اٹھنے کے بعد نہار منہ کون سی غذائیں کھانی چاہیئں اور کن سے پرہیز کرنا چاہیے۔

    انہوں نے بتایا کہ صبح سویرے اٹھ کر سب سے پہلے سیب کا استعمال بہت زیادہ مفید ثابت ہوتا ہے، اس کے علاوہ کھجور بادم یا اس کے ساتھ ساتھ سبزیوں میں نہار منہ شکر کندی کا استعمال بہت زیادہ فائدہ پہنچاتا ہے۔

    ڈاکٹر ایرج نے بتایا کہ اکثر لوگ نہار منہ چائے کا استعمال کرتے ہیں لیکن اس سے گریز کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ اس سے تیزابیت کا خطرہ ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ادرک اور لہسن کا استعمال بھی تیزابیت کا باعث بنتا ہے لہٰذا نہار منہ ان کے استعمال نہیں کرنا چاہیئے۔

    انہوں نے کہا کہ پھل ہماری صحت کے لیے اہم اور ناقابل یقین حد تک فائدہ مند ہیں۔ پھلوں میں وٹامنز، غذائی اجزاء، فائبر اور پانی کی کثیر تعداد پائی جاتی ہے، مناسب طریقے سے اپنی خوراک میں پھلوں کو شامل کرنے سے نظام انہظام بہتر ہوتا ہے۔

    اس کے علاوہ نہار منہ پھل کھانے سے جسم کو بہت زیادہ توانائی ملتی ہے، وزن میں نمایاں کمی ہوسکتی ہے اور یہ پھل پورے دن کے لیے جسم کو ضروری توانائی مہیا کرتے ہیں۔

    ڈاکٹر ایرج نے بتایا کہ شہد میں منرلز، وٹامنز اور دیگر ضروری غذائی اجزاء پائے جاتے ہیں جو آنتوں کو صاف ستھرا رکھنے کےلیے بے حد ضروری ہیں۔ خالی پیٹ نیم گرم پانی میں شہد ڈال کر پینے سے جسم میں موجود تمام زہریلے اور جراثیمی عناصر ختم ہوجاتے ہیں۔

  • صحت کا خزانہ : شریفے کے طبی فوائد

    صحت کا خزانہ : شریفے کے طبی فوائد

    شریفہ ان چند پھلوں میں سے ایک ہے جس میں پوٹاشیم اور سوڈیم کا ایک متوازن تناسب ہوتا ہے جو جسم میں بلڈ پریشر کے اتار چڑھاؤ کو کنٹرول کرنے میں مدد کرتا ہے۔

    اس کے علاوہ شریفے میں مناسب مقدار میں اینٹی آکسیڈنٹس، وٹامن سی، بی6، کیلشیم، میگنیشم اور آئرن وغیرہ پائے جاتے ہیں۔ شریفے میں میگنیشیم کا زیادہ مواد ہموار دل کے پٹھوں کو آرام دیتا ہے جس کی وجہ سے فالج اور دل کا دورہ پڑنے کا خطرہ کم ہوسکتا ہے۔

    شریفہ گرم آب و ہوا کا پھل ہے۔ اسے ہندی زبان میں ’سیتا‘ جبکہ انگریزی زبان میں "شوگر ایپل یا کسٹرڈ ایپل” کہا جاتا ہے۔ اگرچہ اسے کھانا دشوار ہے لیکن اس چھوٹے سے پھل میں قدرت نے بے شمار فوائد چُھپا رکھے ہیں کہ یہ پھل اپنے اندر صحت کا خزانہ سموئے ہوئے ہے۔

    شریفے کے صحت سے متعلق چند فوائد:

    شریفہ ان چند پھلوں میں سے ایک ہے جس میں پوٹاشیم اور سوڈیم کا ایک متوازن تناسب ہوتا ہے جو جسم میں بلڈ پریشر کے اتار چڑھاؤ کو کنٹرول کرنے میں مدد کرتا ہے۔

    شریفے میں میگنیشیم کا زیادہ مواد ہموار دل کے پٹھوں کو آرام دیتا ہے جس کی وجہ سے فالج اور دل کا دورہ پڑنے کا خطرہ کم ہوسکتا ہے۔ مزید یہ کہ اس پھل میں موجود فائبرز خراب کولیسٹرول کو کم کرنے میں مدد دیتے ہے جبکہ جسم میں اچھے کولیسٹرول کو بڑھاتے ہیں۔

    شریفہ وٹامن سی اور ربوفلاوین کا ایک بھرپور ذریعہ ہے، یہ دو انتہائی ضروری غذائی اجزاء ہیں جو آنکھوں کو صحت مند رکھنے کے لیے اہم ہیں۔ بڑھتی عمر کے ساتھ، کمزور بینائی ایک عام مسئلہ ہے۔

    اس دور میں جہاں ہم اپنے فون، ٹی وی، ٹیبلٹ اور لیپ ٹاپ کی اسکرینوں سے چپکے ہوئے ہیں تو وہیں ہمارے لیے اپنی آنکھوں کی اچھی دیکھ بھال کرنا ضروری ہے۔ شریفے میں موجود ضروری غذائی اجزاء آپ کی آنکھوں کو خشک ہونے سے روکتے ہیں تاکہ انہیں مناسب طریقے سے کام کرسکیں۔

    شریفہ فلیوونائڈز سے بھرپور ہوتا ہے جو کئی قسم کے ٹیومر اور کینسر کے علاج میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ اس پھل میں الکلائڈز اور ایسیٹوجنن جیسے عناصر بھی ہوتے ہیں جو کینسر کے خطرے کو کم کرنے کے لیے جانے جاتے ہیں۔

    شریفے کی اینٹی آکسیڈنٹ خصوصیات صحت مند خلیوں کو متاثر کیے بغیر کینسر پیدا کرنے والے خلیوں کے خلاف کام کرتی ہیں۔ بلٹاسین اور اسیمیکن دو اینٹی آکسیڈینٹ مرکبات ہیں جن میں اینٹی ہیلمینتھ اور اینٹی کینسر خصوصیات ہیں۔ وہ آزاد ریڈیکلز کے اثرات کا مقابلہ کرنے میں مدد کرتے ہیں اور اس طرح ہم کینسر سے بچتے ہیں۔

    شریفہ ان لوگوں کے لیے انتہائی اہم پھل ہے جو سوزش کی بیماریوں میں مبتلا ہیں۔ اس پھل میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس درد کو روکنے میں مدد کرسکتے ہیں، نہ صرف پھل بلکہ اس کے پتے بھی اینٹی سوزش خصوصیات سے مالا مال ہیں۔ اس میں وٹامن بی 6 پایا جاتا ہے جس کی کمی چڑچڑے پَن کا بھی باعث بنتی ہے، لہٰذا اس پھل کا استعمال ڈیپریشن اور تناؤ دُور کرتا ہے۔

  • خشک خوبانی کے وہ فوائد جنہیں جان کر آپ حیران رہ جائیں

    خشک خوبانی کے وہ فوائد جنہیں جان کر آپ حیران رہ جائیں

    خشک خوبانی ایسی توانا و صحت بخش غذا ہے جو پورا سال دستیاب ہوتی ہے، خشک خوبانی کا ایک چھوٹا سا دانہ اپنے اندر صحت کا ایک ایسا خزانہ چھپائے ہوتا ہے جس سے فائدہ صرف وہی انسان اُٹھا سکتا ہے جو اس کی حقیقت سے واقف ہوتا ہے۔

    خشک خوبانی متعدد طبی فوائد کی مالک ہوتی ہے اوراس کا استعمال ہمیں کئی عام امراض سے محفوظ رکھتا ہے۔ اس کے کچھ اہم اور خا ص فوائد کے متعلق جا نتے ہیں۔

    خوبانی لذیذ میٹھے ذائقے اور غذائیت سے بھر پور پھل ہے، خوبانی کو تازہ اور اسے سکھا کر دونوں طریقوں سے استعمال کیا جاتا ہے، خوبانی پوٹاشیم، آئرن، فائبر اور بیٹا کروٹین سے مالامال پھل ہے جسے اکثر نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔

    ماہرین غذائیت کے مطابق تازہ اور خشک دونوں صورتوں میں خوبانی کا استعمال صحت کے لیے بے حد مفید ہے جبکہ اسے سکھا کر محفوظ کرنے کے نتیجے میں اس کی غذائیت میں اضافہ ہو جاتا ہے۔

    غذائی ماہرین کے مطابق خوبانی میں وٹامن اے بڑی مقدار میں پایا جاتا ہے اسی لیے اس کا استعمال کمزور نظر کو تیز کرتا ہے، جَلد بڑھاپے اور اعصابی کمزوری سے تحفظ فراہم کرتا ہے، گھٹنوں، جوڑوں اور پٹھوں کے درد سے محفوظ رکھتا ہے اور دل و دماغ کو طاقت بخشتا ہے۔

    خشک خوبانی میں کیلشیم پائے جانے کے باعث یہ ہڈیوں کی بہترین صحت کے لیے بھی ضروری ہے، کیلشیم کے علاوہ خشک خوبانی میں پوٹاشیم بھی کافی مقدار میں پایا جاتا ہے۔

    خوبانی سکھا کر خشک میوہ جات کی شکل اختیار کر لیتا ہے جبکہ خشک میوہ ہونے کے باعث بھی اس میں فائبر کی بھاری مقدار پائی جاتی ہے، اس کے علا وہ خشک خو بانی میں کیلوریز بھی بہت کم پائی جا تی ہیں، اس میں موجود فائبر نظام ہاضمہ کی کارکردگی کو مزید فعال بنا دیتا ہے جو وزن کم کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔

    فائبر کی بھاری مقدار کولیسٹرول کی سطح کو بھی کنٹرول کرتی ہے جس کے باعث دل کے امراض لاحق ہونے کے خطرات میں کمی واقع ہوتی ہے، آدھا کپ خشک خوبانی کا استعمال دل کی متعدد شکایات دور کرتا ہے اور خون کی گردش رواں دواں بناتا ہے۔

    ماہرین کی جانب سے تجویز کیا جاتا ہے کہ کمزور معدے کے افراد اسے کھانا کھانے سے قبل استعمال کر لیں تو بد ہضمی اور پیٹ سے متعلق جملہ امراض سے شفا ملتی ہے، خشک خوبانی قبض دور کریتی ہے۔

    خشک خوبانی میں موجود آئرن خون کی کمی کو دور کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے اور ’اینیمیا‘ (خون کی کمی کی بیماری) کے خلاف قوت مدافعت بڑھاتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کی افزائش اور اس کا استعمال پاکستان کے جنوبی علاقوں میں زیادہ ہوتا ہے، یہی وجہ ہے کہ پہاڑوں پر رہنے والے اور شہری زندگی سے زیادہ کام اور مشقت کرنے والے افراد طویل عرصے تک متعدد بیماریوں سے دور، چاق و چوبند، سلم اسمارٹ اور توانا رہتے ہیں۔

    خشک خوبانی جِلد سے جھریوں کا خاتمہ کرتی ہے اور اسے صاف شفاف بناتی ہے، ساتھ ہی سورج کی تپش کے سبب ہونے والی جلن، خارش اور ایگز یما سے بھی بچاؤ ممکن بناتی ہے ۔

    غذائی ماہرین کے مطابق خوبانی میں پائے جانے والے اینٹی آکسیڈنٹس کینسر کے خطرات کو بھی کم کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ خشک خوبانی کے استعمال کے نتیجے میں کیل مہاسوں اور جھائیوں کا علاج بھی ممکن ہوتا ہے۔

  • فارمی مرغی (چکن) ہمارے لیے کتنی فائدہ مند ہے؟

    فارمی مرغی (چکن) ہمارے لیے کتنی فائدہ مند ہے؟

    پہلے زمانے میں مرغی کا گوشت کھانا امیروں کی شان سمجھی جاتی تھی لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس کی جگہ فارمی مرغی نے لے لی جس کے بعد عام آدمی کی پہنچ بھی مرغی کے گوشت تک ہوگئی۔

    فارمی مرغیوں کی افزائش کیلئے انہیں ایسی خوراک دی جاتی ہے کہ جس سے چوزہ 40 روز میں مکمل تیار ہوکر مارکیٹ میں آجاتا ہے۔

    اس فارمی مرغی کو طبی لحاظ سے ہائی پروٹین یا وائٹ میٹ کے نام سے جانا جاتا ہے، اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا برائلر چکن کھانا ہمارے لیے نقصان دہ ہے؟

    اس حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ برائلر کھانے کے کوئی نقصانات نہیں ہیں بلکہ برائلر پروٹینز کا سستا اور اچھا ذریعہ ہیں جن کی وجہ سے آپ کی اچھی گروتھ ممکن ہے۔ برائلر چکن ہارمونز سے پاک اور محفوظ پروٹینز کا ایک ذریعہ ہے اگر آپ اس کو اچھی طرح سے پکا کر کھاتے ہیں تو اس کا کوئی نقصان نہیں۔

    برائلر چکن کیخلاف زیادہ تر پروپیگنڈہ بے بنیاد باتوں پہ مبنی ہے، برائلر کی موجودہ تیز گروتھ سیلیکٹو بریڈنگ کا نتیجہ ہے جس میں ہم نے اصیل مرغیوں کی 100 اقسام میں سے دس ایسی اقسام کی سیلیکٹو بریڈنگ کرائی جو کہ جلد از جلد گروتھ کر سکے اور بڑی ہو سکے۔

    یہ پچھلے 90 سالوں کی محنت کے بعد ممکن ہو سکا ہے اور ان مرغیوں یہ گروتھ بغیر ہارمونز کے قدرتی طور پہ ہوتی ہے،مرغیوں کی فیڈ میں بس ضروری غذائی اجزاء ہوتے ہیں۔

    کیا پولٹری ہارمونز سے پاک ہوتی ہے؟

    ایک مرغی کا گروتھ ہارمون ہر نوے منٹ بعد اپنی انتہا کو پہنچتا ہے سو اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ ایک مرغی کو ہارمونز لگا کر تیزی سے بڑا کریں تو آپ کو دن میں کئی بار اس کو گروتھ ہارمونز کا ٹیکہ لگانا پڑے گا جو کہ ایک بڑے فارم میں ممکن نہیں۔

    اور اس وقت ایسا کوئی کمرشل پراڈکٹ نہیں ہے جو کہ مرغیوں کے ہارمونز کو بڑھانے کی وجہ بن سکتا ہے اور اگر یہ دستیاب بھی ہوتا تو اتنا مہنگا پڑتا کہ مرغیوں کی قیمت آسمان پہ پہنچ جاتی۔

    اس کے علاوہ بہت زیادہ ہارمون کسی بھی جانور کے گردے فیل کرکے اس کو ایک یا دو دن بعد مار دیتے ہیں سو ہارمون لگانا بھی ممکن نہیں۔

    اس لئے چکن کو محفوظ پروٹینز کا ذریعہ سمجھ کر بے فکر ہو کر کھائیں اس کی وجہ سے نا ہی آپ کے گردے فیل ہونے والے ہیں اور نا ہی آپ کو کینسر ہونے کا خدشہ ہے کیونکہ کینسر کا تعلق آپ کے ڈی این اے کی میوٹیشنز سے ہے ڈائیٹ سے نہیں کیونکہ ڈائیٹ کینسر نہیں پیدا کرتی۔

  • سہانجنہ : وہ درخت جس کے طبی فوائد سے آپ لاعلم تھے

    سہانجنہ : وہ درخت جس کے طبی فوائد سے آپ لاعلم تھے

    سہانجنہ کے خشک پتوں کا قہوہ پریشانیوں اور دباؤ میں سکون بخشتا ہے اور بھرپور نیند لاتا ہے، قبض کے مریضوں کےلئے آب حیات ہے، خون کی کمی کی وجہ سے چہرے کی چھائیوں میں تیر بہ ہدف ہے ہر طرح کی کمزوری کا واحد علاج ہے، حاملہ عورتوں سے لے کر بچوں تک سب استعمال کر سکتے ہیں۔

    یہ درخت اردو میں سہانجنہ اور انگریزی میں ہارس ریڈش یامورنگا کہلاتا ہے ۔ اس کے اور بھی مختلف نام ہیں مثلا ً مورنگا ‘ مورنگا اولیفیرا ‘ ڈرم اسٹک اور بین آئل وغیرہ۔

    اس درخت کے متعلق ایک مضمون عبقری رسالے میں غلام قادر ہراج صاحب نے لکھا تھا جس میں انہوں نے اس درخت کے فوائد پر بہت معلومات فراہم کی ہیں اور مختلف بیماریوں کے لئے اس کا استعمال بتایا ہے۔

    درحقیقت مورنگا جو کہ ہمارے ہاں سہانجنہ کے نام سے جانا جاتا ہے ایک ایسا درخت ہے جو کہ پاکستان میں پشاور سے کراچی تک بکثرت پایا جاتا ہے، یہ خود رو بھی ہے اور گھروں کھیتوں میں کاشت بھی کیا جاتا ہے۔

    سہانجنہ گرم ماحول اور ریتلی زمین میں آسانی سے کاشت ہوتا ہے، بہاول پور کے علاقے میں خود رو درختوں کے جنگل ہیں۔ اس درخت کی اونچائی 25 تا 40فٹ تک ہوتی ہے۔ پھل اور پھول بکثرت سال میں 2 ۔ 3 دفعہ لگتے ہیں لکڑی نرم و نازک اور پھلیاں تقریبا ً ایک فٹ لمبی اور انگلی کے برابر موٹی ہوتی ہیں۔

    تیل : سہانجنہ کے بیجوں کا تیل بےبو ‘ بے ذائقہ اور مدت تک پڑا رہنے سے خراب نہیں ہوتا۔ گھڑی کے پرزوں کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ فوڈ سپلمینٹ ‘ مختلف کاسمیٹک ‘ بالوں اور جلدی امراض میں استعمال کیا جاتا ہے۔

    سہانجنہ کا دیسی استعمال : اس کا مزاج گرم و خشک بدرجہ سوم ہے، حدر بول اور ہاضم ہونے کی وجہ سے اس کی جڑ کا پانی دودھ میں ملا کر پلایا جاتا ہے، اندرونی اورام ‘ ورم تلی ‘ ضعف اشتہا ‘ دمہ اور نقرس میں فائدہ کرتا ہے، گردہ اور مثانہ کی پتھری توڑتا ہے۔ جڑ کے جوشاندے سے گلے کی سوزش دور ہوتی ہے۔ خام پھلیوں کا اچار سرکہ میں جوڑوں کے درد ‘ کمر درد اور فالج لقوہ کےلئے مفید ہے۔