Tag: HEALTH TIPS

  • ایک پیر پر کھڑے ہونے کے ذہنی اور جسمانی فوائد

    ایک پیر پر کھڑے ہونے کے ذہنی اور جسمانی فوائد

    کیا آپ کچھ ایسا کرنا چاہتے ہیں جس سے آپ کو چوٹ لگنے کا کم خطرہ ہو، آپ کی چال ڈھال میں سدھار آئے اور آپ کی زندگی میں بہتری واضح ہو؟ جی ہاں اس کا ایک بہت آسان طریقہ ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں ایکسیڈنٹ کے بعد سب سے زیادہ لوگ حادثاتی طور پر گرنے کی وجہ سے ہلاک ہوتے ہیں، ماضی کے مقابلے اب ہم انسانوں کی جسمانی توازن قائم کرنے صلاحیت کم ہو گئی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں معروف یوگی سید منور حسن نے اس حوالے سے ناظرین کو آگاہی دی، انہوں نے بتایا کہ یوگا ہر عمر کے افراد کیلئے بہترین ورزش ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ سب سے پہلے تو آپ اسٹاپ واچ آن کیجیے اور صرف تیس سیکنڈ کے لیے ایک پیر پر کھڑے ہو جائیے، اس کے بعد اب دوسرے پیر کے ساتھ بھی ایسا ہی کریں۔

    آپ دیکھیں گے کہ آپ آہستہ آہستہ اپنا توازن قائم کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ ایسا کرتے رہنے سے آپ کی چال میں تبدیلی نظر آئے گی اور گرنے کے امکان بھی کم ہو جائیں گے۔

    ایک ٹانگ پر کھڑے ہونے کے فوائد بتاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس عمل سے نہ صرف ہمارے جسم کا بیلنس بہتر ہوتا ہے بلکہ دماغ پر بھی اس کے اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ایک پیر پر کھڑے ہونا بہت اچھی اور فائدہ مند ورزش ہے، اس کا آغاز دس سیکنڈ سے بھی کرسکتے ہیں، اور چیئر پوز یعنی کرسی کی طرح بیٹھنا بھی بہت فائدہ مند ہے۔

  • فیشل کب اور کیسے کروانا چاہیے؟ جانیے

    فیشل کب اور کیسے کروانا چاہیے؟ جانیے

    میک اپ کرنے سے پہلے جلد کی صفائی ضروری ہے اور وہ صفائی آ پ کو فیشل سے حاصل ہو سکتی ہے۔ فیشل کروانے سے پہلے کچھ اہم عوامل کا خیال رکھنا ضروری ہے جن میں عمر سر فہرست ہے۔

    آج کل خواتین میں فیشل کا رجحان بہت زیادہ پایا جارہا ہے لیکن سوچنے کی بات یہاں یہ ہے کہ کیا فیشل آپ کی جلد کے لیے واقعی اچھا ہوتا ہے؟ ماہرین کا کہنا ہے کہ چہرے کی خوبصورتی کو برقرار رکھنے کے لیے چہرے کا مساج اہم ہوتا ہے اور اس کے کئی فوائد بھی ہیں۔

    فیشل کرنے سے چہرہ صاف و شفاف ہوجاتا ہے، اس کی عادت چہرے پر چمک لے آتی ہے اور جھریاں نہیں پڑنے دیتی اور کیل مہاسے ختم ہوجاتے ہیں۔

    اس کے علاوہ فیشل سے چہرے پر موجود بدنما داغ دھبے دور ہوجاتے ہیں اور چہرے کو نئی تازگی مل جاتی ہے، اس عمل سے جلد نرم و ملائم ہوجاتی ہے اور تمام گرد و غبار نکل جاتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹین ایج میں فیشل کروانا شروع کردینا چاہیے لیکن فیشل کے لیے چہرے کی جلد کو بھی مد نظر رکھا جانا ضروری ہے۔ چھوٹی عمر میں یعنی بلوغت کے فوری بعد ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر فیشل نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔

    اے آر وائی ڈیجیٹل کے پروگرام گڈ مارننگ پاکستان میں ڈاکٹر شائستہ لودھی نے بتایا کہ ایسے فیشل جس میں سفید کریم بلیچ یا مرکری جیسے اجزاء شامل ہوں وہ چیز چھوٹی عمر کی لڑکیوں کیلئے مناسب نہیں۔

    اس موقع پر ایک نئی اسپیشل فیشل کٹ متعارف کرائی گئی جس کو آپ گھر میں آسانی سے استعمال کرسکتے ہیں اور فیشل کٹ میں کسی بھی قسم کے خطرناک کیمیکل شامل نہیں۔

    اس فیشل کٹ کے کیا فوائد ہیں اور اس کو استعمال کرنے کا کیا طریقہ ہے اس حوالے سے معلومات کیلئے ویڈیو دیکھیں

  • بے خوابی کے خطرناک نقصانات : نیند کے نہ آنے کی کیا وجوہات ہیں؟

    بے خوابی کے خطرناک نقصانات : نیند کے نہ آنے کی کیا وجوہات ہیں؟

    ماہرین کی عمومی رائے یہ ہے کہ بالغ افراد کو روزانہ سات سے نو گھنٹے سونا چاہیے لیکن ایک تہائی بالغ افراد کو باقاعدگی سے مناسب نیند نہیں آتی ہے جس کے نقصانات مختلف بیماریوں کی صورت میں سامنے آتے ہیں۔

    نیند کی کمی کے بارے میں تو سب جانتے ہیں کہ اس سے صحت شدید متاثر ہوتی ہے تاہم امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ صرف 3 راتوں تک نیند کی کمی بھی ذہنی اور جسمانی صحت کو بہت زیادہ نقصان پہنچا سکتی ہے۔

    ساؤتھ فلوریڈا یونیورسٹی کی تحقیق میں مسلسل 8 دن تک 6 گھنٹے سے کم نیند کے اثرات کا جائزہ لیا گیا تھا۔6گھنٹے وہ کم از کم وقت ہے جو مناسب نیند کے لیے ضروری سمجھا جاتا ہے۔

    تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ محض ایک رات کی نیند متاثر ہونے سے بھی مختلف علامات نمودار ہونے لگتی ہیں۔ مختلف ذہنی اورجسمانی مسائل مسلسل 3 راتوں تک کم نیند کے نتیجے میں بدترین ہونے لگتے ہیں اورایک وقت تو ایسا آتا ہے جب جسم نیند کی کمی کا عادی ہونے لگتا ہے مگر چھٹے دن سب کچھ بدل جاتا ہے اور اس موقع پر جسمانی علامات بدترین سطح پر پہنچ جاتی ہیں۔

    محققین کا کہنا تھا کہ بیشتر افراد کا خیال ہوتا ہے کہ ہفتہ وار تعطیل کے موقع پر وہ پورے ہفتے کی نیند پوری کرلیں گے۔ تاہم تحقیق کے نتائج سے ثابت ہے کہ محض ایک رات کی نیند پوری نہ ہونا بھی روزمرہ کے افعال کی صلاحیت کو نمایاں حد تک متاثر کرسکتا ہے۔

    اس تحقیق میں درمیانی عمر کے 2 ہزار افراد کے ڈیٹا کو شامل کیا گیا تھا جو صحت مند اور تعلیم یافتہ تھے۔ ان میں سے 42 فیصد کو ہفتے میں کم از کم ایک رات نیند کی کمی کا سامنا ہوتا ہے یعنی وہ معمول سے ڈیڑھ گھنٹہ کم سوتے۔

    ان افراد نے 8 دنوں تک اپنے ذہنی اور جسمانی رویوں کو ڈائری میں تحریر کیا تاکہ محققین کو یہ تجزیہ کرنے میں مدد مل سکے کہ نیند کی کمی کس حد تک جسم پر اثرانداز ہوتی ہے۔

    ان افراد نے نیند کی کمی کے باعث جسمانی توانائی میں کمی، ذہنی الجھن، چڑچڑے پن اور ذہنی انتشار جیسے مسائل کو رپورٹ کیا جبکہ انہیں زیادہ جسمانی علامات بشمول نظام تنفس کے مسائل، خارش، ہاضمے کے امرض اور دیگر طبی عوارض کا تجربہ ہوا۔

    تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ان منفی احساسات اور علامات کی شدت ہر گزرتی رات کے ساتھ نیند کی کمی کے نتیجے میں بڑھ جاتی ہے اور اس وقت تک معمول پر نہیں آپاتی جب تک وہ ایک رات 6 گھنٹے سے زیادہ نیند کا مزہ نہیں لے لیتے۔

    اس سے قبل ان محققین کی ایک گزشتہ تحقیق میں دریافت کیا گیا تھا کہ رات بھر میں صرف 16 منٹ کی نیند کم ہونے سے ملازمت کے دوران کارکردگی متاثر ہوتی ہے۔

    انہوں نے یہ بھی دریافت کیا کہ نیند کی معمولی کمی سے بھی روزمرہ کے افعال پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے اینالز آف بی ہیوئرل میڈیسن میں شائع ہوئے۔

  • ایسی مفید غذائیں جو امراض قلب سے دور رکھتی ہیں،

    ایسی مفید غذائیں جو امراض قلب سے دور رکھتی ہیں،

    دنیا بھر میں امراض قلب اموات کی چند بڑی وجوہات میں سے ایک ہیں۔ خون کی شریانوں میں مسائل، ناقص غذا، جسمانی سرگرمیوں سے دوری اور تمباکو نوشی کو امراض قلب کی عام وجوہات سمجھا جاتا ہے جبکہ ہائی بلڈ پریشر، انفیکشن وغیرہ بھی یہ خطرہ بڑھاتے ہیں۔

    تاہم اچھی خبر یہ ہے کہ صحت مند طرز زندگی اور غذا کے استعمال سے آپ امراض قلب کو خود سے دور رکھ سکتے ہیں۔ اپنی صحت کی بہتری اور دل کو جان لیوا امراض سے بچانے کے لیے مذکورہ غذائی عادات استعمال کی جائیں تو کوئی وجہ نہیں کہ آپ بیماریوں سے محفوظ رہیں گے۔

    چین میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اپنے دل کو ہمیشہ صحت مند اور جان لیوا امراض سے محفوظ رکھنا چاہتے ہیں تو ایسا آپ کے اپنے ہاتھ میں ہے کیونکہ آپ کا غذائی انتخاب دل کی صحت پر اثرات مرتب کرتا ہے۔

    ہربن میڈیکل یونیورسٹی اسکول آف پبلک ہیلتھ کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ مغربی طرز کی غذائیں بشمول ریفائن اجناس (سفید ڈبل روٹی، میدے سے بنی اشیا اور بیکری کا سامان وغیرہ)، پنیر اور پراسیس گوشت امراض قلب کا خطرہ بڑھانے کا باعث بن سکتے ہیں۔

    تحقیق میں مزید بتایا گیا کہ سفید آلوق یا دیگر نشاستہ دار اشیا کا کھانے کے بعد استعمال بھی امراض قلب کا شکار بنانے میں کردار ادا کرسکتا ہے۔

    اس کے مقابلے میں دوپہر کے کھانے میں پھل اور رات کے کھانے میں سبزیاں اور دودھ سے بنی مصنوعات کا استعمال امراض قلب سے بچانے میں کردار ادا کرتے ہیں۔

    محققین نے بتایا کہ لوگوں میں اس حوالے سے تشویش بڑھ رہی ہے کہ ان کی غذا میں کیا ہونا چاہیے اور ان کو کب کھانا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے نتائج سے متعدد اقسام کی خوراک کی مقدار اور کھانے کے وقت کے بارے میں بتایا گیا ہے جو اچھی صحت کے لیے انتہائی اہم ہے۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ ناشتے کے بعد کسی پھل کو کھانا، دوپہر کے کھانے میں میں پھل اور رات کو سبزیاں اور دودھ سے بنی مصنوعات کا استعمال دل کی صحت کے لیے بہترین ہے۔

    اس تحقیق میں 21 ہزار سے زیادہ بالغ افراد کی غذائی تفصیلات کو شامل کیا گیا تھا جو 2003 سے 2014 کے دوران ایک غذائی سروے کا حصہ بنے تھے۔

    اس ڈیٹا کی جانچ پڑتال سے علم ہوا کہ مغربی طرز کی غذا کا استعمال دل اور دل کی شریانوں سے جڑے امراض سے موت کا خطرہ 44 فیصد تک بڑھا دیتا ہے۔

    اسی طرح دوپہر میں کھانے میں پھلوں کو ترجیح دینا دل اور دل کی شریانوں سے جڑے امراض سے موت کا خطرہ 34 فیصد تک کم کرتا ہے۔ تحقیق کے مطابق رات کو سبزیوں پر مبنی کھانا امراض قلب سے موت کا خطرہ 23 فیصد اور کسی بھی وجہ سے موت کا خطرہ 31 فیصد تک کم کرتا ہے۔

    کسی بھی وقت کے کھانے کے بعد زیادہ نشاستہ والی غذائی اشیا کا استعمال کسی بھی وجہ سے موت کا خطرہ 50 سے 52 فیصد جبکہ امراض قلب کا امکان 57 فیصد تک بڑھا سکتا ہے۔

    محققین کا کہنا تھا کہ کھانے میں شامل اشیا، مقدار اور وقت سب اچھی صحت کے لیے انتہائی اہم ہیں، غذا کا درست وقت جسم کے میٹابولزم کو ریگولیٹ کرتا ہے جبہ کینسر اور دل کی شریانوں کے امراض کا خطرہ کم رکتا ہے۔ اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل ااف دی امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن میں شائع ہوئے۔

  • بالوں کی خشکی دور کرنے کیلئے سب سے آسان گھریلو اور بہترین نسخہ

    بالوں کی خشکی دور کرنے کیلئے سب سے آسان گھریلو اور بہترین نسخہ

    سر میں خشکی مرد و خواتین دونوں میں عام ہے، یہ تکلیف کا باعث تب بنتی ہے جب اس کی وجہ سے سر میں بار بار خارش ہوتی ہے اور کسی محفل میں  یہ شرمندگی کا باعث بنتی ہے۔

    سر میں خُشکی کی سب سے بڑی وجہ شیمپو کا زیادہ استعمال ہے، شیمپو میں پائے جانے والے کیمیکلز ہماری جلد کے لیے نقصان دہ ہوتے ہیں، اِس کے علاوہ ہر وقت سر کو ڈھانپ کر رکھنے سے خُشکی ہوتی ہے۔

    خشکی سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے بازاروں میں کئی طرح کی مہنگی پروڈکٹس دستیاب ہیں جن کے بنانے والے سر سے خشکی کا مکمل خاتمہ کرنے کا دعویٰ کرتے نظر آتے ہیں۔

    ان مہنگی اشیاء سے خشکی کا خاتمہ تو دور کی بات ان میں شامل کیمیکلز بالوں کے لیے نہایت نقصان دہ ثابت ہوتے ہیں جن کی وجہ سے بالوں کے گرنے اور بے جان ہونے کی شکایت پیدا ہوجاتی ہے۔

    البتہ خشکی سے متاثرہ لوگ کیمیکلز والی مہنگی پروڈکٹس استعمال کرنے کے بجائے یہ چند گھریلو اور سادہ نسخے استعمال کرکے دیکھیں تو ہمیں یقین ہے کہ یہ نسخے خشکی ختم کرنے میں مددگار ثابت ہوں گے۔

    اے آر وائی ڈیجیٹل کے پروگرام گڈ مارننگ پاکستان میں معروف ہربلسٹ فرح محمد نے بالوں میں خشکی سے نجات کیلئے بہت آسان اور سستا طریقہ بتایا ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ یہ طریقہ پہلے دیگر کئی نسخوں سے الگ اور مؤثر ہے، اس کے اجزاء میں برگد کے پتوں کا پاؤڈر، میتھی دانے کا پاؤڈر، گندم کی بھوسی اور زیتون کا تیل شامل ہیں۔

    ان تمام اشیاء کو ایک ایک چمچ لے کر پیسٹ بنانا ہے لیکن یہ زیادہ گاڑھا نہ ہو، اور اسے اپنے بالوں میں لگانا ہے، ایک گھنٹے بعد بالوں کو سادہ پانی سے دھولیں۔

    ہربلسٹ فرح محمد نے بتایا کہ اس کے بعد آپ چاہیں تو اپنے پسندیدہ شیمپو سے بالوں کو دھولیں، میرا ماننا ہے کہ اس نسخے سے آپ کی 60سے 70فیصد تک خشکی ختم ہوجائے گی۔

  • بچوں کو سر اور کمر میں درد کیوں ہوتا ہے؟ بے حد آسان علاج

    بچوں کو سر اور کمر میں درد کیوں ہوتا ہے؟ بے حد آسان علاج

    آپ کے بچے کو متعدد مختلف وجوہات کے سبب سر میں اور کمر میں درد ہوسکتا ہے، بچوں میں کمر اور سردرد کی کیا وجوہات ہیں اور اس کا کیا علاج ہے؟

    آج کے دور میں کمر اور سر کا درد نوعمر اور بالغ بچوں کی عام شکایت ہے، اس کی بڑی وجہ بھاری بھرکم اسکول بیگز اور موبائل فون کا بے دریغ استعمال ہے۔

    اگرچہ چھوٹی عمر کے بچے بھی اس کیفیت میں مبتلا ہوسکتے ہیں لیکن زیادہ تر سر درد کسی سنجیدہ نوعیت کی بیماری کی علامت نہیں ہوتی۔
    ابتدائی سر درد کا تعلق دماغ میں ہونے والی کیمیائی تبدیلیوں، اعصابی اور خون کی شریانوں، گردن یا سر کے حصے میں پٹھوں کے تناﺅسے منسلک کیا جاسکتا ہے۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں فزیو تھراپسٹ ڈاکٹر اشبیل جون نے بتایا کہ گیجٹس کا استعمال بچوں میں گردن اور سر کے درد کا بڑا سبب ہے، کمر کا درد بچوں کی ذہنی اور جسمانی صحت کو متاثر کرتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ بچوں کو ان کے وزن کا دس فیصد وزنی اسکول بیگ دینا چاہیے اس سے زیادہ وزنی بستہ ان کی ریڑھ کی ہڈی کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔

    ڈاکٹر اشبیل جون کا کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن کے دنوں میں آن لائن کلاسز کے دوران بچے گھنٹوں لیپ ٹاپ یا کمپیوٹر سے سامنے بیٹھے رہتے ہیں جس کی وجہ سے ان کی کمر کے پٹھے بہت متاثر ہوتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ بچوں کو جسمانی بیماریوں سے بچاؤ کیلئے ضروری ہے کہ والدین اور اساتذہ اس کی غیر نصابی اور جسمانی سرگرمیوں کی جانب خصوصی توجہ دیں اور انہیں زیادہ دیر تک اس طرح نہ بٹھائیں کہ وہ چھوٹی سی عمر میں ہی تکالیف کا سامنا کریں۔

  • مچھروں کو کس قسم کے لوگوں کا خون زیادہ پسند ہے؟ دلچسپ تحقیق

    مچھروں کو کس قسم کے لوگوں کا خون زیادہ پسند ہے؟ دلچسپ تحقیق

    ایک تحقیق کے مطابق مچھر خاص قسم کے خون سے تعلق رکھنے والے افراد کو اپنا شکار بناتے ہیں اور یہ کام وہ اپنا من پسند خون منتخب کرکے ہی کرتے ہیں۔

    پاکستان میں ہر سال ماہ جولائی سے مون سون کا سیزن شروع ہو جاتا ہے اور اس گرم موسم میں بارش کا ذکر سن کر ہی شہریوں میں خوشی کی لہر دوڑ جاتی ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ بارش کا موسم انسانی صحت کو نقصان بھی پہنچا سکتا ہے۔

    نزلہ، زکام سے لے کر ڈینگی، ملیریا اور چکن گنیا جیسے مہلک امراض بھی اسی موسم میں زیادہ تیزی سے پھیلتے ہیں، بارش کا موسم صحت کے حوالے سے کئی مسائل بھی ساتھ لاتا ہے اور انسانی صحت کو متاثر کرتا ہے۔

    مؤخر الذکر تینوں امراض دراصل مچھر کے کاٹنے سے پھیلتے ہیں اور جیسے جیسے بارش کی وجہ سے ہر طرف پانی جمع ہونے لگتا ہے، مچھروں کی تعداد بھی بڑھتی ہے ساتھ ہی امراض بھی۔

    آپ نے اپنے دوستوں، یا قریبی عزیزوں، میں دیکھا ہوگا ایک شخص ایسا ہوتا ہے جو ہر وقت یہ شکایت کرتا رہتا ہے کہ مچھر بہت ہیں جبکہ دوسرے مچھروں کے ہاتھوں اتنے تنگ نہیں ہوتے۔ تو یہ بات بالکل درست ہے کہ مچھر اپنا شکار منتخب کر کے ہی کرتے ہیں اور کچھ لوگوں کو دوسروں کے مقابلے میں زیادہ کاٹتے ہیں۔

    اس حوالے سے چند عوامل اہم ہیں۔ جرنل آف میڈیکل اینٹومولوجی کی ایک تحقیق کے مطابق مچھر "اے” ٹائپ خون کے مقابلے میں "او” ٹائپ خون رکھنے والے افراد کو دو گنا زیادہ کاٹتے ہیں۔ ان کے مطابق اس کا تعلق ہمارے جسم سے خارج ہونے والی رطوبت ہے، جو مچھروں کو بتاتی ہیں کہ یہ شخص کون سے قسم کا خون رکھتا ہے۔

    فلوریڈا یونیورسٹی میں علم حشریات (حیاتیات) کے پروفیسر جوناتھن ڈے کا کہنا ہے کہ مختلف اقسام کے خون رکھنے والے افراد میں مچھروں کی ترجیحات کے حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے البتہ انہوں نے اتفاق کیا کہ مچھر ہمارے جسم سے ملنے والے چند اشاروں کی مدد سے کچھ لوگوں کو زیادہ کاٹتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ چند اشارے انہیں بتاتے ہیں کہ شاید کاربن ڈائی آکسائیڈ ان میں اہم ہو۔ چند لوگوں میں جینیاتی یا دیگر عوامل کی بنیاد پر کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج کرنے کی شرح زیادہ ہوتی ہے۔ آپ جتنی زیادہ کاربن ڈائی آکسائیڈ نکالیں گے، اتنا ہی آپ مچھروں کی توجہ حاصل کریں گے۔”

    اگلا سوال جو سامنے آتا ہے کہ آخر کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج کرنے والے بے جان اجسام کے مقابلے میں آخر کون سی ایسی چیز ہے جو ہمیں ممتاز کرتی ہے؟ وہ کہتے ہیں کہ مچھر بنیادی علامات کے علاوہ کچھ دیگر ثانوی اشارے بھی پاتے ہیں۔

    مثلاً لیکٹک ایسڈ، وہ مادہ جو ورزش کے دوران ہمارے پٹھوں میں اینٹھن کا باعث بنتا ہے، ثانوی علامات میں سے ایک ہے۔ یہ جلد کے ذریعے نکلتا ہے اور مچھروں کو اشارہ کرتا ہے کہ ہم ایک ہدف ہیں۔

    پھر مچھر کچھ مزید خصوصیات بھی رکھتے ہیں جو انہیں ثانوی اشارے سمجھنے میں مدد دیتی ہیں۔ پروفیسر جوناتھن ڈے کا کہنا ہے کہ "مچھروں کی نظر بہت تیز ہوتی ہے، لیکن وہ ہوا سے بچنے کے لیے زمین کے قریب ہو کر اڑتے ہیں۔

    اس کے علاوہ آپ نے کس طرح یا کس رنگ کا لباس پہنا ہے، یہ بھی اہمیت رکھتا ہے۔ گہرے رنگ کا لباس پہننے پر آپ مچھروں کی زیادہ توجہ حاصل کریں گے، جبکہ ہلکے رنگ کے لباس پر وہ زیادہ نہیں آتے۔”

    پھر مچھر آپ کے جسم پر اترنے کے بعد بھی کچھ چیزیں محسوس کرتا ہے مثلاً جسم کا درجہ حرارت ایک بہت اہم اشارہ ہوتا ہے جو جینیاتی وجوہات یا پھر جسمانی فرق کی وجہ سے ہوتا ہے۔

    کچھ لوگوں کا جسم نسبتاً گرم ہوتا ہے اور کیونکہ جس مقام سے خون جلد کے قریب ہو، وہاں کچھ گرماہٹ ہوتی ہے اس لیے ان لوگوں کے مچھروں کےکاٹے جانے کا خدشہ زیادہ ہوتا ہے۔

    کلیولینڈ کلینک میں جلدی امراض کی ماہر میلیسا پلیانگ کہتی ہیں کہ آپ کا طرزِ زندگی اور صحت کے دیگر عوامل بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اگر جسم کا درجہ حرارت زیادہ رہتا ہے، آپ ورزش یا چلت پھرت زیادہ کرتے ہیں تو آپ مچھروں کے نشانہ پر زیادہ ہوں گے۔

    تحقیق کے مطابق اس کے علاوہ حاملہ خواتین یا زیادہ وزن رکھنے والے افراد بھی مچھروں کی زد پر ہوتے ہیں۔

  • مائیگرین کیا ہے ؟ اس پر کیسے قابو پایا جا سکتا ہے؟

    مائیگرین کیا ہے ؟ اس پر کیسے قابو پایا جا سکتا ہے؟

    مائیگرین کا شمار دردناک ترین بیماریوں میں ہوتا ہے، آدھے سر کے درد روز مرہ کے کاموں میں سستی اور زندگی میں اکتاہٹ کا سبب بنتا ہے لیکن مائیگرین کا آسان علاج کیا ہے اور اس پر کیسے قابو پایا جا سکتا ہے؟

    دردِ شقیقہ کو صرف درد سمجھنا اب پرانی بات ہو چکی ہے جہاں عام طور پر سر درد کو برداشت کیا جا سکتا ہے وہیں دردِ شقیقہ بہت شدید ہوتا ہے اور بعض اوقات آپ کو شدید کمزوری کا شکار کر دیتا ہے اس بیماری کی کوئی حتمی وجہ اب تک سامنے نہیں آ سکی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے نیورو لوجسٹ ڈاکٹر عبدالمالک نے مائیگرین کے حوالے سے احتیاطی تدابیر اور علاج سے متعلق اہم مشوروں سے آگاہ کیا۔

    ڈاکٹر عبدالمالک نے کہا کہ جدید دور کے امراض میں سے مائیگرین یا آدھے سر کا درد ایک تکلیف دہ بیماری ہے ،ہر تیسرا فرد کسی نہ کسی انداز میں مائیگرین کی علامات کی شکایت لیے پھرتا ہے۔

    مرض کی علامات بتاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس میں حساس قسم کی اعصابی علامات بھی نمو دار ہوتی ہیں مثلاً روشنیوں کے جھماکے،سیاہ دھبے بازؤوں اور ٹانگوں میں سوئیاں چبھنے والی بے چینی کا احساس، متلی، قے وغیرہ۔

    ڈاکٹر عبدالمالک نے کہا کہ اس بیماری کا بلڈ پریشر سے کوئی تعلق نہیں، مختلف مریضوں میں مختلف علامات اور وجوہات ہوتی ہیں لیکن جو مشترکہ علامات ہیں ان میں آدھے سر کا درد متلی وغیرہ ہیں۔

    بہت شدید درد کی صورت میں مریض کو فوری طور پر اپنے معالج سے مشورے کے بعد ہی کوئی دوا لینی چاہیے، عام سر درد کی دوا سے درد کی شدت تو شاید کم ہوجائے لیکن اس مرض سے چھٹکارا ممکن نہیں۔

  • سونےکے دوران خلل پڑنا موت کی نیند بھی سلا سکتا ہے، ماہرین صحت

    سونےکے دوران خلل پڑنا موت کی نیند بھی سلا سکتا ہے، ماہرین صحت

    تقریباً ہم سب کے ساتھ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ رات کو نیند کے دوران اچانک آنکھ کھل جاتی ہے، اس کی بہت سی وجوہات ہوتی ہیں جیسے شور کی آواز، یا خواب دیکھتے ہوئے چونک کر اٹھ جانا وغیرہ وغیرہ ۔

    ایک طویل المدتی تحقیق کے نتائج سے علم ہوا ہے کہ نیند میں خلل سے دل کی بیماریوں کے ساتھ ساتھ جلد موت کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، خواتین میں اس کے اثرات مردوں کی نسبت کہیں زیادہ خطرناک ہیں۔

    ہم سب ہی کی رات کو کبھی نہ کبھی آنکھ ضرور کھلتی ہے۔ ہم کبھی ہلکا سا کوئی شور سنتے ہیں، گاڑیوں کی آواز یا پرندوں کی چہچہاہٹ اور نتیجے کے طور پر ہاتھ یا پاؤں کو ہلکی سی حرکت دیتے ہیں اور بعض اوقات کروٹ بھی لے لیتے ہیں۔

    محققین اس عمل کو’کورٹیکل اروزل‘ کا نام دیتے ہیں۔ سادہ الفاظ میں اسے ‘بے ہوش بیداری کی ایک مختصر مدت‘ کہا جا سکتا ہے۔ اس طرح کی نیم بیداری دل کی دھڑکن، بلڈ پریشر اور خون کی روانگی پر اثرانداز ہوتی ہے اور یہ ایک نارمل چیز ہے۔

    لیکن اگر رات کو یہ نیم بیداری مسلسل ہو اور نیند میں خلل بڑھ جائے تو پھر یہ ‘بوجھ‘ ہے۔ محققین جو نیند (پولیسومنولوجسٹ) کا مطالعہ کرتے ہیں، وہ اس طرح کی بار بار بیداری کو ‘شب خیزی بوجھ‘ قرار دیتے ہیں۔ ان سائنسدانوں کی تحقیق کے مطابق ‘شب خیزی بوجھ‘ انسانی جسم کے قلبی نظام میں خلل ڈال دیتا ہے۔

    اس طویل المدتی تحقیق میں مختلف ٹیسٹ گروپوں کے آٹھ ہزار سے زائد افراد شامل تھے۔ تحقیق کے مطابق ‘شب خیزی بوجھ اور قلبی نظام میں خرابی یا امراض دل‘ دونوں مل کر اموات کا سبب بن سکتے ہیں۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ نیند میں مسلسل خلل کس قدر خطرناک ہے۔

    دنیا میں سب سے زیادہ اموات امراض دل کی وجہ سے ہوتی ہیں۔ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق، ”کسی بھی دوسری بیماری کی نسبت دنیا میں سب سے زیادہ اموات سی وی ڈی ایس کی وجہ سے ہوتی ہیں۔ دنیا میں گزشتہ ایک سال میں امراض قلب کی وجہ سے تقریبا اٹھارہ ملین افراد ہلاک ہوئے۔‘‘

    اس تحقیق میں آسٹریلیا، ہالینڈ، ڈنمارک اور امریکا کے محققین شامل تھے اور انہوں نے تین حصوں پر مشتمل اس طویل المدتی تحقیق کے نتائج ‘یورپین ہارٹ جرنل‘ میں شائع کیے ہیں۔ تحقیق کے مطابق ‘شب خیزی بوجھ‘ سے اموات کا خطرہ اُس وقت کم ہو جاتا ہے اگر نیند کا معیار گہرا ہو تو۔ اس حوالے سے بہتر نیند کی طوالت کی بجائے اس کا معیار قرار دیا گیا ہے۔

    تحقیق کے مرکزی نکات یہ ہیں کہ ”نیند کی بے قاعدگی، سونے میں مشکلات اور غیر آرام دہ نیند‘‘ تینوں چیزیں ہی ایسی کیفیت پیدا کرتی ہیں کہ انسان بیداری کے بعد اس سے بھی کہیں زیادہ بُرا اور بوجھل محسوس کرتا ہے جیسا کہ وہ سونے سے پہلے محسوس کر رہا تھا۔

    تحقیق میں مزید لکھا گیا ہے کہ نیند کے دورانیے سے قطع نظر یہ سبھی عوامل موت کے خطرے میں اضافے کا سبب بنتے ہیں۔ ہدایت کی گئی ہے کہ اگر روزانہ کی بنیادوں پر آپ کی نیند میں خلل پیدا ہو رہا ہے اور آپ ‘شب خیزی بوجھ‘ محسوس کرتے ہیں تو آپ کو ایک ماہر ڈاکٹر سے صلاح مشورہ کرنا چاہیے، اس سے قطع نظر کہ آپ کی عمر کیا ہے۔

    گزشتہ گیارہ برسوں پر مشتمل اس تحقیق کے مطابق، ”مردوں کی نسبت خواتین میں ‘شب خیزی بوجھ‘ کی شرح کم دیکھی گئی ہے لیکن اس سے جڑی اموات کی شرح خواتین میں زیادہ ہے۔‘‘

  • بند گوبھی صحت کیلئے کس قدر مفید ہے؟ جانیے اس کے طبی فوائد

    بند گوبھی صحت کیلئے کس قدر مفید ہے؟ جانیے اس کے طبی فوائد

    قدرت نے انسان کی صحت کیلئے سبزیوں کی صورت میں بے شمار غذائیں عطا کی ہیں جن کے استعمال سے انسان غیر محسوس انداز سے بیماریوں سے دور رہتا ہے۔

    طبی ماہرین کی جانب سے متعدد بیماریوں سے بچاؤ اور دائمی صحت کے لیے پھلوں اور سبزیوں کا استعمال تجویز کیا جاتا ہے، قدرت نے چند سبزیوں میں کچھ ایسی خصوصیات رکھی ہیں کہ جنہیں نظر انداز کرنا انسان کے لیے نقصان دہ جبکہ ان کے استعمال سے مجموعی صحت پر بے شمار طبی فوائد اور مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

    طبی و غذائی ماہرین کی جانب سے ہمیشہ سے ہرے رنگ اور پتوں والی سبزیوں کے استعمال پر زور دیا جاتا ہے، بند گوبھی کا شمار بھی ایسی ہی سبزیوں میں ہوتا ہے جس کے استعمال سے متعدد فوائد حاصل ہوتے ہیں اور کئی بیماریوں سے بچاؤ ممکن ہوتا ہے۔

    بند گوبھی کی افادیت پر کی جانے والی تحقیق کے مطابق بند گوبھی میں سَلفر، بنیادی وٹامنز اور منرلز کی بھرپور مقدار پائی جاتی ہے جو کہ نہ صرف بیماریوں سے بچاؤ ممکن بناتی ہے بلکہ جسمانی قوت کے لیے بھی نہایت موزوں ہے۔

    بند گوبھی غذائی اجزا سے بھر پور ہوتی ہے، اس میں کیلوریز کی مقدار بہت کم جبکہ پروٹین، فائبر، وٹامن کے، وٹامن سی، فولیٹ، وٹامن بی، کیلشیم اور پوٹاشیم کی مقدار بہت زیادہ مقدار میں پائی جاتی ہے، اس میں طاقتور اینٹی آکسیڈنٹ بھی پائے جاتے ہیں جو کہ انسانی صحت کے لیے ناگزیر قرار دیئے جاتے ہیں، یہ کم کیلوری اور صفر کولیسٹرول ہونے کے سبب دل کی حفاظت کے لیے بہترین سبزی ہے۔

    بند گوبھی پکا کر کھانے کے بجائے زیادہ تر بطور سلاد استعمال کی جاتی ہے اور یہی اس کے استعمال کا صحیح طریقہ بھی ہے ، بند گو بھی سے بنا رائتہ بھی نہایت شوق سے کھایا جاتا ہے، بند گوبھی سے صحت پر حاصل ہونے والے بے شمار طبی فوائد میں سے چند مندرجہ ذیل درج ہیں:

    کینسر سے بچاؤ میں معاون

    ذائقے میں میٹھی اور تہہ در تہہ پتوں پر مشتمل بند گوبھی کے باقاعدہ استعمال سے کینسر سے بچاؤ ممکن ہوتا ہے، اس میں شامل لیوپیول، سنگرین اور سلفر جیسے اجزاء کینسر کا سبب بننے والے ٹیومر کی نشونما کو روک دیتے ہیں، تحقیق کے مطابق چھاتی کے کینسر کا شکار خواتین کی خوراک میں بند گوبھی کا خصوصاً استعمال کرنا سود مند ثابت ہوتا ہے۔

    وزن میں کمی کا سبب

    بند گوبھی ڈائیٹنگ کرنے والے افراد کے لیے نہایت مفید غذا ہے، یہ بغیر کولیسٹرول اور کم کیلوریز کے سبب وزن گھٹانے میں مدد فراہم کرتی ہے، ایک کپ پکی ہوئی بند گوبھی میں صرف 33 کیلوریز جبکہ کچی بند گوبھی میں اس سے بھی کم کیلوریز پائی جاتی ہیں.

    اس سبزی میں چکنائی کی مقدار انتہائی کم جبکہ فائبر کی مقدار اچھی خاصی پائی جاتی ہے جو کہ وزن گھٹانے کے لیے مدد گار ثابت ہوتی ہے۔

    دماغی نشونما کے لیے بہترین غذا

    بند گوبھی میں وٹامن کے اور اینتھوکینین نامی جز پایا جاتا ہے جو ذہنی صحت اور اس کی کارکردگی کو بہتر بنانے میں معاونت فراہم کرتا ہے، بند گوبھی اعصابی نظام کو تھکنے اور تباہ ہونے سے بچانے کے علاوہ الزائمر کے خلاف قوت مدافعت بڑھاتی ہے۔

    صحت مند جِلد کی ضامن

    بند گوبھی میں سلفر بھرپور مقدار میں پایا جاتا ہے، بند گوبھی کا استعمال چکنی جلد سے اضافی چکناہٹ اور دانوں کو ختم کر دیتا ہے، سلفر بالوں، ناخنوں اور جلد کی صحت کے لیے بھی نہایت مفید قرار دیا جاتا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق بند گوبھی میں موجود وٹامن سی اور سلفر یورک ایسڈ سے بھی بچاتا ہے۔

    بلڈپریشر متوازن سطح پر رکھتی ہے

    بند گوبھی کا استعمال ہائی بلڈ پریشر کو متوازن سطح پر رکھتا ہے، اکثر اوقات طبی ماہرین کی جانب سے ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کو بند گوبھی بطور سلاد کھانے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔

    قبض سے نجات

    بند گوبھی کا استعمال اس میں موجود بڑی مقدار میں فائبر اور پانی کے سبب قبض سے نجات اور نظام ہاضمہ کو صحت مند بناتا ہے۔