Tag: HEALTH TIPS

  • دال دلیہ کھائیں اور بیماریوں سے نجات پائیں

    دال دلیہ کھائیں اور بیماریوں سے نجات پائیں

    ہمارے گھروں میں استعمال ہونے والی دالیں، فائبر، وٹامن اور معدنیات کی وجہ سے صحت کے لئے بہت مفید ہیں, دالوں میں فولیٹ اور میگنیشیم کافی مقدار میں پائے جاتے ہیں۔

    ماہرین صحت کے مطابق دالوں کے باقاعدہ استعمال سے میگنیشیم کی کمی دور کی جاسکتی ہے۔ دالوں میں موجود فائبر کی وجہ سے خون میں کولیسٹرول کا لیول بھی کم ہوتا ہے۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے ماہر غذائیات ڈاکٹر عائشہ عباس نے دالوں کی اہمیت اور ان کی افادیت سے ناظرین کو آگاہ کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ مونگ مسور اور چنے کی دالیں انتہائی مفید ہیں اور سب سے بڑھ کر یہ کسی بھی مریض کو کھانے میں دی جاسکتی ہیں حتیٰ کہ یورک ایسڈ کے مریض بھی دال استعمال کرسکتے ہیں۔

    ڈاکٹر عائشہ عباس کے مطابق چھوٹے بچوں کو گوشت کی جگہ مونگ مسور کی دال پتلی کرکے کھلانی چاہیے تاکہ ان کی جسمانی غذائیت پوری ہوسکے۔

    گوشت کے برعکس دالوں کی خاصیت یہ ہے کہ ان میں چکنائی بہت کم ہوتی ہے، ان ننھے ننھے دانوں میں حیاتین کا خزانہ بھرا ہوتا ہے، دالوں میں گوشت اور خون بنانے والے اجزا کثیر مقدار میں ہوتے ہیں۔

    تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ دالوں کے خواص اور غذائی اجزا کے مقابلے میں دیگر اناجوں میں نمکیات اور دوسرے ضروری مادے زیادہ ہوتے ہیں جبکہ مختلف تیزابیت نسبتاً کم ہوتی ہے۔

    دالوں کی کئی اقسام ہیں اور ہر دال کا الگ ذائقہ اور خاصیت ہے۔ مونگ، ماش، چنا، مسور،لوبیا اور سویا بین وغیرہ اپنے اندر ایک منفرد مزہ اور افادیت رکھتی ہیں۔

    غذائیت کے اعتبار سے گوشت کے بعد پروٹین کی فراہمی کا اہم ذریعہ دالیں ہی ہیں۔اسی لئے انہیں غریبوں کا گوشت بھی کہا جاتا ہے۔

  • اپنا موڈ خراب نہ کریں ورنہ ۔۔۔!!

    اپنا موڈ خراب نہ کریں ورنہ ۔۔۔!!

    اگر آپ نے اپنا موڈ زیادہ دیر تک خراب رکھا تو یہ آپ کو نقصان بھی پہنچا سکتا ہے اس کے علاوہ گلے کی سوجن کو معمولی نہ سمجھیں آیوڈین کی کمی گلے کی بیماری کا سبب بن سکتی ہے۔

    گردن کے نچلے حصے میں موجود بظاہرایک چھوٹا سا غدود جو عام طور پر تھائیرائیڈ گلینڈز کے نام سے جانا جاتا ہے جسم کے تمام افعال میں باقاعدگی کا ذمہ دار ہوتا ہے۔

    یہ باقاعدگی تب ہی ممکن ہے جب یہ گلینڈ ایک خاص مقدار میں جسم کے تمام خلیوں کو توانائی دینے والے ہارمونز خارج کرتا رہے۔ ان ہارمونز کی کمی یا زیادتی تھائیرائیڈ گلینڈ کی مختلف بیماریوں کا سبب بنتی ہے۔

    تھائیرائیڈ سے متعلق آگاہی فراہم کرنے کیلئے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ماہر اینڈو کرینو لوجسٹ ڈاکٹر سید حسن محمد نے بتایا کہ تھائیرائیڈ گلینڈ گلے میں ہوتا ہے اور اس کا عمومی کام جسمانی سرگرمیوں کو کنٹرول کرنا ہوتا ہے۔۔

    ڈاکٹر حسن نے کہا کہ یہ دو ہارمونز بناتا ہے جو خون میں شامل ہوتے ہیں، پہلا تھائروکسی (ٹی 4) اور دوسرا ٹرائیوڈوتھیرون (ٹی 3)۔ اگر یہ گلینڈ ضرورت سے زیادہ فعال ہوجائے تو اس سے دل کی دھڑکن تیز ہوجاتی ہے، کھانا ہضم کرنے کی رفتار معمول سے بڑھ جاتی ہے اور جسمانی توانائی میں بہت زیادہ تغیر دیکھا جا سکتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اگر تھائیرائیڈ کا جلدی علاج نہ کیا جائے تو وزن بے انتہا زیادہ ہوسکتا ہے اور دل کام کرنا چھوڑ سکتا ہے یعنی مریض کا ہارٹ فیل بھی ہوسکتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اگر یہ ہائپوتھائیرائیڈازم ضرورت سے زیادہ فعال ہو جائے تو اس کے نتیجے میں مریض میں لاتعلقی کا رجحان دیکھا جاتا ہے یعنی مریض کا موڈ خراب رہتا ہے، اکتاہٹ کا شکار ہوجاتا ہے اور کسی سے ملنا پسند نہیں کرتا۔

    اس کے ساتھ ساتھ اسے بے انتہا کمزوری کا بھی احساس ہوتا ہے اور دل کے مسائل بھی درپیش ہوتے ہیں تاہم خوش قسمتی سے زیادہ سنگین نوعیت اختیار کرنے سے بہت پہلے ہی اس کی تشخیص کی جاسکتی ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ آئیوڈین کی کمی تھائیرائیڈ کی بیماری کا سب سے بڑا سبب ہے جو پیدائشی طور پر کسی بھی انسان میں کم ہوسکتا ہے۔ جسم کو اگر مناسب مقدار میں آئیوڈین نہیں مل رہا ہے تو اس سے (گوئٹر) کا مرض بھی ہوسکتا ہے جس میں تھائیرائیڈ پھول جاتا ہے اور حلق سُوجا ہوا محسوس ہوتا ہے۔

    اس کے علاوہ کئی دفعہ تھائیرائیڈ کی سوزش کا سبب آئیوڈین کی کمی ہوتا ہے اور یہ سوزش آگے بڑھ کر حلق کے کینسر بھی بھی تبدیل ہوسکتی ہے۔

  • سرسوں کے تیل کے ایسے فوائد جنہیں جان کر آپ حیران رہ جائیں گے

    سرسوں کے تیل کے ایسے فوائد جنہیں جان کر آپ حیران رہ جائیں گے

    سرسوں پاکستان کی فصل ہے۔موسم بہار میں اس کے پھول نکلتے ہیں جوزرد رنگ کے ہوتے ہیں۔یہ پھول بہت خوبصورت ہوتے ہیں ۔ان پھولوں کے اندر بیج بنتے ہیں ان بیجوں میں سے تیل نکالا جاتا ہے جوسرسوں کاتیل کہلاتا ہے۔

    سرسوں کا تیل جسم کے لیے انتہائی مفید سمجھاجاتا ہے، سرسوں کے تیل کی خوشبو اورذائقہ نہایت فرحت بخش ہوتا ہے، اس میں متعدد وٹامنز اور غذائی عناصر موجود ہوتے ہیں جس میں وٹامن ایچ ، وٹامن اے ، کیلشیم ، پروٹین، اور اومیگا 3 شامل ہوتے ہیں۔

     

    کھانے اور بالوں وجسم پر لگانے کے ساتھ ساتھ سرسوں کا تیل بہت سے کاسمیٹکس کی تیاری میں استعمال ہوتا ہے۔ سیدتی میگزین میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں ماہر غذا ڈاکٹر سنتھیا الہاج سرسوں کے تیل کے فوائد کے بارے میں بتاتی ہیں۔

    ڈاکٹر سنتھیا الہاج کا کہنا ہے کہ سرسوں کے تیل کا شمار ان تیلوں میں ہوتا ہے جس میں مونوسوٹریٹڈ چربی ہوتی ہے، جو کولیسٹرول کو کم کرنے میں مدد کرتی ہے، یوں انسان قلبی امراض سے محفوظ رہتا ہے۔

    سرسوں کا تیل اعصاب، ہڈی اور جوڑوں کے درد کے علاج کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، اس کے علاوہ یہ تیل وزن کم کرنے میں بھی معاون ہوتا ہے کیوں کہ اس میں کئی وٹامنز موجود ہوتے ہیں جو جسم کی چربی کو پگھلانے میں مدد دیتے ہیں۔

    یہ دمہ اور ہڈیوں کے انفیکشن کے علاج میں بھی مدد کرتا ہے، سینے پر سرسوں کے تیل کی مالش کرنی چاہیے اس سے پھیپھڑوں میں آکسیجن کے بہاؤ میں آسانی رہتی ہے۔

    شہد کے ساتھ ایک چائے کا چمچ سرسوں کا تیل لیا جائے تودمہ کی بیماری سے نجات ملتی ہے۔ بہتر ہے کہ اس معاملے میں اپنے معالج سے مشورہ بھی کر لیا جائے۔

    سرسوں کا تیل کینسر کی روک تھام میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اس میں اینٹی آکسیڈینٹس ہوتے ہیں، گلوکوزینولائٹس کے علاوہ یہ کینسر کے ٹیومر کی تشکیل کو کم کرتا ہے جو نظام انہضام اور بڑی آنت کو متاثر کرتا ہے۔

    کچھ طبی مطالعات میں بڑی آنت ، اور مثانے میں کینسر کے خلیوں کی نشوونما کو کم کرنے اور انھیں پھیلنے سے روکنے میں سرسوں کے تیل کی تاثیر کو 35 فیصد تک ثابت کیا گیا ہے۔

    اس کےاندر اینٹی آکسیڈینٹ اور گلوکوسینولائٹس کی موجودگی ضرور ہے، لیکن آپ کو اس کے استعمال سے قبل کسی ماہر سے رجوع کرنا چاہیے تاکہ روزانہ اس کی مقدار کے استعمال کے بارے میں درست معلومات حاصل کرسکیں۔

    سرسوں کا تیل نزلہ اور انفلوئنزا کے علاج کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے، سرسوں کے تیل اور کافورکے تیل کو ابالتے ہوئے بخارات سے بھاپ لی جائے تو سانس کی بیماری بہتر ہوتی ہےاور سینے میں بلغم کے جمع ہونے کو روکنے میں مدد کرتا ہے۔

    جسم کو نرم کرنے میں سرسوں کے تیل کے فوائد

    ڈاکٹر سنتھیا الہج نے مزید کہا ہے کہ سرسوں کا تیل مزاج کو بہتر کرنےاور آرام کے احساس کو بہتر بنانے میں مدد کرتا ہے، لوگوں کےتناؤ اور اضطراب کو کم کرتا ہے۔ یہ ایک ایسا تیل ہےجو شدید بے خوابی سے چھٹکارا پانے میں مدد کرتا ہے، جس سے آپ رات کو گہری نیند سوتے ہیں۔

    ان کے مطابق سرسوں کے تیل میں فاسفورس ہوتا ہے، جو ہڈیوں کو مضبوط بنانے اور تعمیر کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے ، جبکہ سرسوں کا تیل گٹھیا کے علاج میں بھی استعمال ہوتا ہے، یہ درد سے چھٹکارا حاصل کرنے میں مدد کرتا ہے۔ اگر جوڑوں میں موچ آجائے تو درد کی شدت کو کم کرنے کے لئے سرسوں کا تیل استعمال کیا جاتا ہے۔

  • ناخنوں پر چاند کا نشان کس بات کی نشاندہی کرتا ہے؟ جانیے

    ناخنوں پر چاند کا نشان کس بات کی نشاندہی کرتا ہے؟ جانیے

    ہم اگر اپنے ہاتھوں اور پیروں کی انگلیوں کے ناخنوں کو غور سے دیکھیں تو ان کے نچلے حصے میں چاند کی طرح کے نشان نظر آئیں گے۔ طبی زبان میں ناخنوں کی بنیاد پر نظر آنے والے اس نصف چاند کے نشان کو "لونولا” کہا جاتا ہے۔

    یہ نشان بنیادی طور پر ناخنوں کے اندر کے ٹشوز کا حصہ ہوتے ہیں جن میں اعصاب، لمف اور شریانیں ہوتی ہیں جبکہ وہاں ایسے خلیات بھی بنتے ہیں جو ناخنوں کی سطح کو سخت بناتے ہیں۔

    تو یہ سفید نشان لگ بھگ ہر ایک کے ہاتھوں اور پیروں میں ہوتے ہیں، مگر کچھ ایسے بھی ہوتے ہیں جن میں یہ نظر نہیں آتے۔

    صحت مند نشانات عموماً سفید رنگ کے ہوتے ہیں جو ناخن کی بنیاد پر بہت چھوٹے حصے پر ہوتے ہیں اور زیادہ تر انگوٹھے میں نمایاں ہوتے ہیں۔

    غور کریں تو شہادت کی انگلی میں یہ سفید چاند انگوٹھے سے چھوٹا ہوتا ہے اور ایسے ہی بتدریج اس کا حجم آگے کی انگلیوں میں گھٹتا جاتا ہے اور چھوٹی انگلی میں بمشکل ہی نظر آتا ہے۔

    کئی بار اس نشان کی رنگت کسی بیماری کا باعث ہوسکتی ہے، یعنی سفید کی جگہ کوئی اور رنگت تشویش کا باعث ہوسکتی ہے۔

    اس تبدیلی کی متعدد وجوہات ہوسکتی ہیں جن میں ذیابیطس نمایاں ہے، اگر بلڈ شوگر کی تشخیص نہ ہو یا بہت زیادہ بڑھ جائے تو یہ سفید رنگت نیلے رنگ میں بدل سکتی ہے۔ اسی طرح فلورائیڈ کا بہت زیادہ استعمال بھی اس کی رنگت کو بھورے یا سیاہ رنگ میں بدل سکتی ہے۔

    اس کے علاوہ گردوں کے سنگین امراض کے نتیجے میں یہ رنگت بدلتی ہے بلکہ پورے ناخن کی بدل جاتی ہے، آدھا ناخن بھورا اور آدھا سفید ہوجاتا ہے جس کو ہاف اینڈ ہاف نیل بھی کہا جاتا ہے۔

    ہیلتھ لائن کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق  اگر یہ چاند سرخ رنگ کا ہوجائے تو یہ ہارٹ فیلیئر کی ممکنہ نشانی ہوسکتی ہے۔ چھوٹے یا غائب ہوجانے والے چاند تشویش کا باعث نہیں ہوتے بلکہ عموماً وہ ناخن کی جڑ میں چھپ جاتے ہیں۔

    بہت کم ایسا ہوتا ہے کہ وہ کسی مسئلے کی وجہ ہوتے ہیں جیسے خون کی کمی، جسم میں غذائیت کی کمی یا ڈپریشن وغیرہ۔

    اگر ان نشانات کے غائب ہونے کے ساتھ غیرمعمولی علامات جیسے تھکاوٹ یا کمزوری کا سامنا ہورہا ہو، تو ڈاکٹر سے رجوع کرلینا چاہیے۔

    ویسے عموماً اس کا غائب ہونا یا رنگت ختم ہوکر گلابی ہوجائے تو یہ باعث تشویش نہیں ہوتا، تاہم ناخن کی ساخت میں تبدیلیوں کے ساتھ غیرمعمولی علامات کا تجربہ ہو تو ڈاکٹر سے ضرور رجوع کرنا چاہیے۔

    اگر ہاتھ اور پیروں کی رنگت نیلی ہوجائے تو فوری طبی امداد لی جانی چاہیے جو خون میں آکسیجن کی کمی کا نتیجہ ہوسکتی ہے۔

  • انار کا جوس پئیں اور لمبی زندگی پائیں، مگر کیسے؟

    انار کا جوس پئیں اور لمبی زندگی پائیں، مگر کیسے؟

    انار قدرت کا حسین اور شاندار تحفہ ہے اس کے درخت کی چھال، پھول، پھل اور پھل کا چھلکا اور یہاں تک کہ پتیاں بھی مفید ہیں۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ انار کا رس خالی پیٹ پینے سے نظام ہاضمہ بہتر اور یہ انسان کو سرطان سے بچاتا ہے اور عمر لمبی کرتا ہے۔

    برطانوی ایکسپریس پورٹل کی خبر کے مطابق ۔ اس کے علاوہ انار سے کھانے سے مختلف بیماریاں بھی ختم ہوتی ہیں اگر اسے حفظان صحت کے اصولوں کے مطابق کھایا جائے تو اس کے استعمال سے وزن کم یا وزن کو ایک سطح پر برقرار رکھنے میں بھی بے حد مفید ثابت ہوتا ہے۔

    انار کا رس ذائقے سے بھرپور ہونے کے ساتھ حیاتین، فولاد اور کلیشیم سے بھی بھرپور ہوتا ہے،اس کے ذریعے کھانے کا ذائقہ بہتر اور اسے مزید مفید بنایا جاسکتا ہے۔

    اس میں کئی غذائی عناصر ہوتے ہیں جو صحت کے لیے بہت مفید ہوتے ہیں،اس میں وٹامن بی ہونے کی وجہ سے نظام انہضام بہتر جبکہ وٹامن سی کی وجہ سے انسانی جسم کا مدافعتی نظام مضبوط ہوتا ہے۔

    انار کے رس میں موجود پولفینولک کولیسٹرول کی سطح کو مؤثر طریقے سے کم کرنے کا کام کرتے ہیں۔ انار کے جوس کے استعمال سے کینسر سے محفوظ رہا جاسکتا ہے، البتہ جن افراد کو بلڈ پریشر کا مسئلہ ہو وہ اس کے استعمال سے احتیا ط کریں۔

    اس میں وٹامن سی ہونے کی وجہ سے انسانی جلد تروتازہ رہتی ہے، جسم میں بننے والے مختلف غدود ختم ہوجاتے ہیں، چہرہ چمکتا ہوا دکھائی دیتا ہے،یہ مختلف عناصر کے خلاف کام کرتا ہے جو جسم میں عمر بڑھنے کے ساتھ جھریوں کی شکل میں ظاہر ہوتے ہیں۔

    اسکاٹ لینڈ میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق سات اونس انار کا جو س روزانہ پانچ فیصد کے حساب سے سٹولک بلڈ پریشر کے لیول کو کم کرتا ہے۔

    اس کے علاوہ انار کا جوس پینا دانتوں کو کیڑا لگنے سے بچانے کا ایک قدرتی حل بھی ہے۔ انار کا تازہ رس پینے سے جسم کی بند رگیں بھی کام کرنے لگتی ہیں جبکہ نزلہ زکام میں بھی اس کا جوس انتہائی مفید ہے۔ نیز کہ انار کا استعمال صحت کا ضامن ہے۔

  • سردی کے اثرات سے محفوظ رکھنے والی غذائیں

    سردی کے اثرات سے محفوظ رکھنے والی غذائیں

    سردی کے موسم میں کچھ غذائیں ایسی ہیں جن کا استعمال ٹھنڈ میں کمی لانے کے لئے فائدہ مند بھی ہے اور جن کے کھانے سے نزلہ زکام، خشک کھانسی اور بخار سے محفوظ رہا جا سکتا ہے۔

    سردیوں میں گرم لباس سے خود کو ڈھانپنا یا ہیٹر کے سامنے بیٹھنا کافی نہیں ہوتا بلکہ جسم گرم رکھنے کے لئے مخصوص غذا کا استعمال بھی ضروری ہوتا ہے۔

    خشک میوہ جات

    انجیر اور کھجور ٹھنڈ سے بچنے اور جسم کو گرم رکھنے کا بہترین ذریعہ ہیں۔ دونوں ہی آئرن اور کیلشیم سے بھرپور ہوتی ہیں اور جسم کی توانائی میں اضافہ کرتی ہیں۔

    اس کے علاوہ مونگ پھلی، پستہ، بادام، کاجو، اخروٹ اور چلغوزے بھی سردیوں کی خاص سوغات مانے جاتے ہیں۔ بادام اور اخروٹ کولیسٹرول گھٹانے میں مدد دیتے ہیں۔

    دیسی گھی کا استعمال

    ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ موسم سرما میں روزانہ ایک چمچ دیسی گھی کو اپنی خوراک کا حصہ بنانا مفید ہے۔ پکانے کے لئے استعمال ہونے والے عام تیل میں بلند درجہ حرارت پر فری ریڈیکل پیدا ہوجاتے ہیں جو متعدد بیماریوں کا باعث بنتے ہیں۔

    اس کے برعکس دیسی گھی میں مستحکم سیچوریٹڈ بانڈ پر مشتمل چکنائی ہوتی ہے جس کی وجہ سے فری ریڈیکل بہت کم بنتے ہیں۔ اس میں شامل ان سیچوریٹڈ چکنائی جسم کو گرم رکھنے میں مدد دیتی ہے۔

    جڑ  والی سبزیاں

    سردیوں میں پائی جانے والی بعض سبزیاں بھی ٹھنڈ سے محفوظ رکھتی ہیں۔ سردیوں میں جڑ والی سبزیاں استعمال کرنا مفید ہے۔ ان میں گاجر، مولی، آلو ، پیاز اور لہسن کا استعمال مفید بتایا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ مٹر، گوبھی، مولی،شکر قندی، پالک، اروی اور ساگ بھی قابل ذکر ہیں۔

    شہد توانائی کا ذریعہ

    سردیوں میں شہد استعمال کرنے کا بہتر طریقہ یہ ہے کہ اسے ناشتے میں روٹی اور دیسی گھی کے ساتھ لیں یا دن میں کسی وقت پانی میں گھول کر پی لیں۔

    گرم مصالحے

    موسم سرما میں گرم مسالے مثلاً لونگ،کالی مرچ،دار چینی کا استعمال مفید ہے۔سردیوں میں عام طور پر گرم مسالہ کا استعمال بڑھ جاتا ہے۔ گرم مسالے میں کئی فائدے مند جڑی بوٹیاں اور مرچیں شامل ہوتی ہیں جن سے صحت بہتر ہوتی ہے۔گرم مسالے کھانسی،جوڑوں میں درد اور موسم سرما میں ہونے والے دیگر جسمانی مسائل میں بھی فائدہ پہنچاتے ہیں۔

  • معدے کی تیزابیت اور اس کا علاج

    معدے کی تیزابیت اور اس کا علاج

    سینے میں ہونے والی جلن کو عام طور پر تیزابیت بھی کہا جاتا ہے کیوں کہ یہ واقعی تیزاب کا بہاؤ ہے جو آپ کے معدے سے غذائی نالی میں آتا ہے اور درد پیدا کرتا ہے ، ہم سب اس تکلیف دہ جلن سے واقف ہیں جو چٹ پٹی یا ضرورت سے زیادہ کھانا کھانے کے بعد محسوس ہوتی ہے۔

    معدے کی تیزابیت ایک عام بیماری ہے۔ اس سے پیٹ میں شدید درد اور جلن کا احساس ہوتا ہے، جو بعض اوقات حلق کے پچھلے حصے تک بھی جا سکتا ہے بلکہ کچھ لوگوں کو ایسا بھی محسوس ہوتا ہے کہ خوراک گلے میں واپس آ رہی ہے اور بالخصوص رات کو سوتے وقت سانس لینے کا مسئلہ بھی ہوسکتا ہے۔

    سیدتی میگزین میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق معدے کی تیزابیت کی وجہ سے شدید کھانسی ہوسکتی ہے۔ پیٹ میں تیزابیت زیادہ مرغن اور بھاری کھانا کھانے کے باعث یا پھر دیگر وجوہات کی بنا پر بھی ہو سکتی ہے، حاملہ خواتین کو بھی اس کی شکایت ہو سکتی ہے۔

    اگر معدے میں تیزابیت دائمی شکل اختیار کرجائے تو کچھ اشیا ایسی ہیں جن کے کھانے سے اس پر قابو پایا جاسکتا ہے جیسے بادام، کیلا، شہد، چربی کے بغیر گوشت، اناج اور پھلیاں وغیرہ۔

    ادویات میں ادرک کا استعمال زمانہ قدیم سے ہوتا آرہا ہے اور یہ تیزابیت کیلئے بھی ایک مفید غذا ہے۔ بدہضمی میں اس کا بہترین استعمال یہ ہے کہ گرین ٹی کے ساتھ ادرک بھی چبائیں۔ یہی وجہ ہے کہ اکثر ہوٹلوں میں گرین ٹی کیساتھ ادرک اور پودینہ بھی دیا جاتا ہے۔

    اس کے علاوہ گڑ میں میگنیشیئم وافرمقدار میں موجود ہے جو نظام ہضم کو قوت بخشتی اور تیزابیت کو ختم کرتی ہے۔ کھانے کے بعد گڑ کا چھوٹا سا ٹکڑا منہ رکھ کر چوسیں۔ اس کے استعمال سے جسم کا درجہ حرارت بھی کم اور تیزابیت کو بھی دور کرتا ہے۔

    پرہیز :

    اگر آپ معدے کی جلن کا شکار ہیں تو سافٹ ڈرنکس سے پرہیز کریں، یہ مشروبات معدے میں مختلف گیسوں کو جمع کرکے معدے کی تکلیف کو بڑھاتی ہیں۔

    اس کے علاوہ ترش پھل جیسے لیموں، سنگترہ وغیرہ کھانے سے بھی پرہیز کریں، ترش پھلوں میں تیزابیت ہوتی ہے وہ معدے کی تیزابیت بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

    کافی جہاں بہت سے لوگوں کے لیے ذہنی سکون کا باعث بنتی ہے وہیں پیٹ کی تیزابیت میں اضافہ بھی کرتی ہے۔ اس کا استعمال سینے کی جلن کا بھی سبب بنتا ہے۔

  • گرمیوں میں بیماریوں سے محفوظ رہنے کا نہایت آسان نسخہ

    گرمیوں میں بیماریوں سے محفوظ رہنے کا نہایت آسان نسخہ

    لوکی جیسی سبزی کے لیے جس کی تعریف میں صرف یہ کہہ دینا کافی ہے کہ یہ آقائے دو جہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پسندیدہ ترین سبزی ہے۔

    مشکوۃ شریف کے مطابق حضرت انس بن مالکؓ فرماتے ہیں کہ وہ اور نبی کریم سالن تناول فرما رہے تھے تو انس بن مالکؓ نے دیکھا کہ نبی کریم سالن میں لوکی ڈھونڈ کر تناول فرما رہے تھے۔

    گرمی کے ستائے افراد کچھ نہ کچھ اس کا توڑ کرتے ہی رہتے ہیں جس کیلئے ہلکی اور تازہ غذا کا استعمال بے حد ضروری ہے، سبزی اور پھلوں کے جوس کے استعمال کے علاوہ متعدد جتن کیے جاتے ہیں جس کا مقصد گرمی سے محفوظ رہنا یا اسے دور بھگانا ہوتا ہے۔

    اس حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ وٹامن سی سے بھر پور لوکی کے استعمال سے موسم گرما میں گرمی کی شدت سمیت کئی بیماریوں سے بچا جا سکتا ہے، ماہرین کولیسٹرول لیول، شوگر لیول اور بلڈ پریشر متوازن رکھنے کے لیے لوکی تجویز کرتے ہیں۔

    گرمی کے موسم میں استعمال ہونے والی ایک مشہور سبزی لوکی بھی ہے جس کے متعدد طبی فوائد ہیں،خاص طور پر اس کے جوس کا استعمال نہ صرف وزن کو کم کرنے میں مدد گار ثابت ہوتا ہے بلکہ اس کا کولنگ ایجنٹ جسم سے زہریلے اور فاضل مادے کے خاتمے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

    لوکی کیلشیم، پوٹاشیم اور فولاد فراہم کرنے کا اہم ذریعہ ہے، لوکی کا جوس پینے سے معدے کی سختی میں کمی آتی ہے، تیزابیت اور معدے کی جلن کو دور ہوتی ہے، آنتوں سے تیزابیت اور انفکیشن کا خاتمہ ہوتا ہے۔

    ایک گلاس لوکی کے جوس میں لیموں ملا کر پینے سے جسم ہلکا پھلکا رہتا ہے اور توانائی میں بھی کمی نہیں آتی۔ طبی ماہرین کے مطابق لوکی کے استعمال سے کئی بیماریوں سے بچا جاسکتا ہے، وٹامن سی سے بھرپور لوکی کے دیگر بےشمار طبی فوائد ہیں۔

  • خبردار! عید کی دعوتیں آپ کو بیمارکرسکتی ہیں

    خبردار! عید کی دعوتیں آپ کو بیمارکرسکتی ہیں

    عید کے ایام مسلمانوں کے لیے اللہ تعالیٰ کا تحفہ  ہیں،  یہ دن پورے ماہ روزے رکھنے والوں کے لیے  انعام بھی ہیں۔ عید کو پیاروں اور عزیزوں سے ملنے ملانے اور ایک دوسرے کے قریب آنے کا موقع بھی سمجھا جاتا ہے اور جب مہمان گھر آئیں تو لذیذ پکوانوں سے ان کی خاطر مدارات معاشرتی روایات کا اہم حصہ سمجھی جاتی ہے۔

    یہی ملنا ملانا اوردعوتیں اس وقت سخت مشکل میں مبتلا کردیتی ہیں جب میزبانوں کی میزبانی سے لطف اٹھاتے ہوئے اپنی صحت کو نظر اندازکردیا جائے اور سارا سال کھانوں میں کی جانے والی احتیاط اور پرہیز کو ایک طرف رکھ دیا جائے۔

    عید کے دنوں میں مرغن اور مصالحہ دار پکوان بہت زیادہ کھانے میں آتے ہیں تو ایسے میں معدے اور پیٹ کی تکلیف میں مبتلا ہوجانا ایک عام بات ہے۔اسی صورتحال سے بچنے کے لیے ہم آپ کو کچھ مفید تجاویز بتا رہے ہیں جنہیں اپنا کر آپ کسی تکلیف میں مبتلا ہوئے بغیر دعوتیں اڑا سکتے ہیں۔

    گرمی کا تدارک


    مرغن اور مصالحہ دار غذائیں معدے پر بوجھ بنتی ہیں اور یہ امکان اس وقت اور بھی بڑھ جاتا ہے جب حالیہ دنوں جیسا سخت گرمیوں کا موسم ہو۔شدید گرمیوں کے موسم میں عید کے روایتی پکوان جیسے قورمہ، بریانی، کڑاہی وغیرہ میں مصالحوں اور تیل کی مقدار کم رکھی جاسکتی ہے۔

    اگر آپ کے اہل خانہ کھانے کے پھیکا ہونے کی شکایت کریں تو آپ انہیں بتائیں کہ کھانے میں یہ پھیکا پن آپ نے انہیں طبیعت خرابی سے بچانے کے لیے رکھا ہے۔

    پانی ساتھ رکھیں


    دن کے وقت عزیز و اقارب سے ملنے کے لیے یا سیر و تفریح کے لیے نکلتے ہوئے ٹھنڈے پانی کی بوتل ضرور ساتھ رکھیں۔راستے میں آپ کو ٹریفک جام اور سخت دھوپ کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے، ایسے میں پانی کی کمی طبیعت خرابی کا باعث بن سکتی ہے۔

    کسی کے گھر بھی جائیں تو پانی زیادہ سے زیادہ پئیں ، موسم کی سختی کے سبب یہ انتہائی ضروری ہے ، اپنی میزبان خواتین کو بھی تاکید کریں کہ وہ کچن میں کام کرنے کے سبب گرمی کا شکار ہوسکتی ہیں، لہذا پانی کا استعمال بڑھائیں۔

    سلاد ۔ لازمی جز


    اگر آپ خاتون خانہ ہیں اور اپنے گھر میں ایک شاندار سی دعوت کا اہتمام کر رہی ہیں تو  مینیو میں سلاد  ک لازمی جز کے طور پر رکھیں۔ مختلف سبزیوں پر مشتمل سلاد یقیناً کھانے کی تیزی کو کم کرنے میں مدد دے گا۔

    کولڈ ڈرنک سے گریز


    کولڈ ڈرنک صحت کی سب سے بڑی دشمن ہے ، اگر آپ اپنے اہل خانہ  اور مہمانوں سے پیار کرتے ہیں  تو کھانے کے ساتھ کولڈ ڈرنک رکھنے سے گریز کریں۔ اس کی جگہ فریش جوسز رکھے جاسکتے ہیں۔

    اگر آپ کسی کے گھر مہمان بن کر گئے ہیں تو کھانے کے بعد کولڈ ڈرنک کی جگہ پانی پئیں۔ کولڈ ڈرنک کی جگہ ڈبے کے جوسز بھی استعمال کیے جاسکتے ہیں  جو کہ  صحت بخش تو نہیں ہوتے تاہم یہ سوڈا ڈرنک سے بہتر ہوتے ہیں۔ یاد رکھیں! کولڈ ڈرنک آپ کے معدے کو سخت نقصان پہنچانے والی شے ہے۔

    پھلوں کا استعمال


    دعوت میں کھانے کے بعد پھلوں سے بنا ہوا میٹھا رکھا جاسکتا ہے۔ دعوتوں کے درمیانی وقفوں میں پانی والے پھل جیسے تربوز کا بکثرت استعمال کریں۔ ہم جانتے ہیں کہ رمضان میں فروٹ چاٹ کھا کھا کر آپ کا دل بھر چکا ہوگا لیکن پھر بھی اپنی غذا میں فی الحال پھلوں کا استعمال جاری رکھیں۔

    دال اورسبزی بہترین


    عید کی تعطیلات میں جس دن کوئی دعوت نہ ہو اس دن کم مصالحوں کی سبزیاں یا دال چاول بنائیں۔ یہ سادہ کھانا مسلسل کھائے جانے والے مرغن کھانوں کے منفی اثرات سے نمٹنے میں مدد دے گا۔

    ہوسکتا ہے آپ مسلسل دعوتوں میں مرغن کھانے کھا کر اکتا چکے ہوں ایسے میں سادہ دال چاول اور سلاد آپ کے منہ کا ذائقہ بدلنے میں مدد دے گا اور آپ اس سادے کھانے کو آج سے پہلے کبھی اتنا لذیذ محسوس نہیں کرسکے ہوں گے۔

    دہی بہترین شے


    عید کی تعطیلات میں گھر پر رہتے ہوئے دہی اور لسی کو اپنے کھانے کا حصہ بنا لیں۔ یہ آپ کو گرمی کے اثرات سے بچانے میں معاون ثابت ہوگا۔

    ورزش کریں


    دن کے آخر میں سونے سے قبل کھلی ہوا میں چند منٹ کی چہل قدمی نہایت فائدہ مند ثابت ہوگی اور آپ کے جسمانی نظام کو معمول کے مطابق رکھنے میں مدد گار ثابت ہوگی۔

  • انگور – پھلوں کی ملکہ، جنت کا میوہ

    انگور – پھلوں کی ملکہ، جنت کا میوہ

    انگور کو پھلوں کی ملکہ اور جنت کا میوہ بھی کہا جاتا ہے اس میں بہت سے مفید غذائی اجزاء پائے جاتے ہیں جیسے پولی فینالک انٹی آکسیڈنٹ وٹامنز اور معدن وغیرہ، یہی وجہ ہے کہ متوازن غذا کھانے والے بہت سے افراد اپنی غذا میں انگور کو ضرور شامل کرتے ہیں۔

    آبائی وطن

    انگور ایک ایسا پھل ہے جسے باغوں کے علاوہ گھروں میں بھی بیلوں پراگایا جاسکتا ہے۔ بنیادی طورپر یورپ اور بحیرہ روم کے خطے کا پھل ہے لیکن اب دنیا میں ہر جگہ پایا جاتاہے۔

    اقسام

    انگور کی کئی اقسام ہیں جن میں زرد و سبز ، سفید ، سرخ اور سیاہ انگور زیادہ مقبول ہیں۔انگور میں ایک پولی فینولک مادہ پایا جاتا ہے اور یہی مادہ ہے جو اسے مختلف رنگ دیتا ہے۔ انگوروں میں مختلف اقسام کے انٹی آکسیڈنٹ پائے جاتے ہیں جو کہ صحت کے لیے بہت مفید ہوتے ہیں۔

    انگور کی بنیادی طور پر تین نسلیں ہیں جن میں اول یورپی ، دوئم شمالی امریکی اور سوئم فرانسیسی ہائبرڈ قسم ہے۔

    طبی فوائد

    ٭انگوروں میں ایک مادہ رزویراٹرول پایا جاتاہے جو کہ پولی فینولک فائیٹو کیمیکل پر مشتمل ہوتا ہے۔ رزویراٹرول ایک انتہائی طاقتور انٹی آکسیڈنٹ ہے جو کہ بڑی آنت اور غدودوں کے کینسر ، دل کی بیماریوں ، اعصابی بیماریوں ، الزائمر اور وائرل و فنگل انفیکشن کے خلاف بہت مفید ہوتا ہے۔

    ٭رزویرا ٹرول خون کی نالیوں میں مالیکیولر میکنزم میں تبدیلی لاکر فالج کے خطرے کو بھی کم کرتا ہے۔یہ اس طرح سے کام کرتا ہے کہ پہلے خون کے دبائو کے باعث نالیوں کو ہونے والے نقصان کو کم کرتا ہے اوراس کے بعد نائیٹرک ایسڈ کی پیدوار کو بڑھا کر خون کی نالیوں کو نرم کرتا ہے اور یوں دونوں صورتوں میں بڑھتے ہوئے بلڈپریشر کو کنٹرول کرتا ہے۔ پولی فینولک انٹی آکسیڈنٹ کی ایک اور قسم انتھو سائنز سرخ انگور میں بکثرت پائی جاتی ہے۔ یہ فائٹو کیمیکلز کی ایک قسم ہے جو انٹی الرجی ، انٹی ورم ، انٹی مائیکروبائل اور انٹی کینسر ہے یعنی یہ ان تمام طبی مسائل کے خدشے کو کم کرنے میں معاون ہے۔

    ٭اس طرح ایک اور انٹی آکسیڈنٹ کیچنز بھی سفید اور سبز انگور میں بکثرت ہوتا ہے اور یہ بھی صحت کے تحفظ کے لیے کئی قسم کے کردار ادا کرتا ہے ۔اس کے علاوہ انگور میں کیلوریز بہت کم ہوتی ہیں یعنی سو گرام تازہ انگور میں صرف 69کیلوریز ہوتی ہیں جبکہ کولیسٹرول کا تناسب صفر ہوتا ہے۔

    ٭ اس کے علاوہ انگور میں دیگر معدن جیسے فولاد ، کاپر اور مینگنیز بھی بکثرت ہوتا ہے۔ کاپر اور مینگنیز جسم میں خون کی کمی کو دور کرنے میں معاون ہوتے ہیں جبکہ فولاد انگور میں اس وقت اور بھی بڑھ جاتا ہے جبکہ اس کی کشمش بنائی جاتی ہے۔ اس طرح سوگرام تازہ انگور میں لگ بھگ ایک سو اکیانوے ملی گرام الیکٹرولائٹ پوٹاشیم ہوتی ہے جو صحت کے لیے بہت مفید معدن ہے۔

    ٭اس کے علاوہ انگور وٹامن سی ، وٹامن اے ، وٹامن کے، کیروٹینز اور بی کمپلیکس وٹامنز جیسے پائری ڈوکسنز، رائبوفلاون اور تھائیامن کا بھی بہت اچھا ذریعہ ہیں