Tag: HEALTH TIPS

  • کچھ چیزیں دماغ سے کیوں نکل جاتی ہیں؟ اہم انکشاف

    کچھ چیزیں دماغ سے کیوں نکل جاتی ہیں؟ اہم انکشاف

    بعض اوقات ہمارے ساتھ ایسا ہوتا ہے کہ ہم کوئی اہم کام کرنے کے لیے کسی دوسرے کمرے میں داخل ہوئے اور ذہن سے نکل گیا کہ کس کام سے آئے تھے؟

    جوکام بھی دل لگا کر نہ ہو یا جلدی جلدی نمٹانا ہو تو اُس میں بھول چوک ہوجانا ایک لازمی امر ہے، اگر ہر کام توجہ اور دل لگی سے کیا جائے تو بھو ل چوک کا امکان بہت کم ہوتا ہے۔ دراصل ضروری بات کا یاد نا رہنا ہی بھول کہلاتا ہے۔

    کسی چیز، کسی کام، کسی شخص یا کسی واقعے کو بھول جانا ہمارے دماغ کی سب سے مایوس کن چیزوں میں سے ایک ہے۔ یادداشت کی کمی کو طویل عرصے سے ایک بیماری کے طور پر دیکھا جاتا رہا ہے لیکن حالیہ تحقیق سے پتا چلا ہے کہ بھول جانا اتنا برا نہیں جتنا کہ اسے آج تک پیش کیا گیا ہے۔

    درحقیقت جب دماغ کچھ سیکھتا ہے اور معلومات کو جذب کرتا ہے تو دماغ کے نیوران اور ان کے سائنپسز میں تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں۔

    اس عمل کو پھر اینگرام سیلز کے ذریعے سہولت فراہم کی جاتی ہے، جو میموری کو ذخیرہ کرنے، مضبوط کرنے، بازیافت کرنے اور پھر بھولنے میں مدد کرتے ہیں۔

    دماغ جب کچھ بھول جاتا ہے تو اینگرام سیلز کا کیا ہوتا ہے یہ واضح نہیں ہے لیکن یادداشت پر غور کرنے سے بعض اوقات بھول جانے والی چیزوں کو یاد کیا جا سکتا ہے، جس کا مطلب ہے کہ خلیے مرتے نہیں ہیں۔

    یہ جاننے کے لیے کہ ان خلیات کا کیا ہوتا ہے، آئرلینڈ کے محققین نے چوہوں میں اینگرام سیلز کا سراغ لگایا کہ جب وہ بھول گئے تو کیا ہوا پھر خلیات کو روشنی سے متحرک کیا گیا، جس نے بظاہر خلیات اور بھولی ہوئی یادوں کو دوبارہ متحرک کیا۔

    اس کھوج کے کئی مضمرات ہیں لیکن سب سے حیران کن بات یہ ہے کہ "قدرتی بھول جانا” اکثر الٹ جانے والا عمل ہوتا ہے۔

    یعنی جب آپ معلومات کو "بھولتے” ہیں، تو وہ معلومات درحقیقت غائب نہیں ہوتی، یہ صرف چھپ جاتی ہیں لیکن دماغ چیزیں کیوں بھول جاتا ہے ، اس کے پیچھے نظریہ یہ ہے کہ دماغ ذہن میں موجود چیزوں کو بھول کر موافقت کر سکتا ہے۔ یہ ان یادوں پر بھروسہ کرنے کے بجائے زیادہ لچک اور بہتر فیصلہ سازی کا باعث بن سکتا ہے جو صورت حال سے متعلق نہیں ہیں۔

    لیکن حقیقت یہ ہے کہ ان یادوں کو دوبارہ حاصل کیا جا سکتا ہے ، یہ مستقبل کی تحقیق کے لیے ناقابل یقین اہمیت رکھتا ہے۔

    یہ بات قابل غور ہے کہ الزائمر جیسی بہت سی حالتیں یادداشت کی کمزوری سے ہوتی ہیں۔ کیونکہ یہ یادیں کبھی کبھی خوشگوار اوقات میں واپس آ سکتی ہیں، اس کا مطلب ہے کہ اینگرام سیلز ابھی بھی موجود ہیں۔

    اس کا مطلب یہ بھی ہو سکتا ہے کہ نظریاتی طور پر ان کا علاج کرنے میں مدد کرنے کا کوئی طریقہ ہو سکتا ہے۔

  • کیا عقل داڑھ نکلنے سے عقل آ جاتی ہے؟

    کیا عقل داڑھ نکلنے سے عقل آ جاتی ہے؟

    عقل ڈارھ جسے انگریزی میں وزڈم ٹوتھ کہا جاتا ہے دانتوں کے نکلنے کا تیسرا سلسلہ ہے جو 17 سے 25برس کی عمر کے درمیان جبڑے میں دانتوں کی قطار کے سب سے آخر میں نکلتا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں معروف ڈینٹسٹ ڈاکٹر عبد القادر بلوچ نے عقل داڑھ کی وجہ اور اس کے نام کی وجہ کے بارے میں تفصیل سے آگاہ کیا۔

    انہوں نے کہا کہ اس داڑھ کا عقل سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں ہے، دراصل عقل داڑھ 18 سے 25 سال کی عمر میں نکلتی ہے، اس عمر میں چونکہ انسان کے شعور میں پختگی پیدا ہونا شروع ہوتی ہے اسی وجہ سے اس کا نام بھی عقل داڑھ پڑ گیا۔

    انہوں نے بتایا کہ عام طور پر ان داڑھوں کا نکلنا انتہائی تکلیف دہ ہوتا ہے اور ان کے اُگنے کے بعد بھی مسائل سامنے آسکتے ہیں یعنی منہ میں اتنی جگہ نہ ہو جو اس داڑھ کو درکار ہو تو پھر اس کے نکلنے کی کوشش دانتوں کو ٹیڑھا کرنے کے ساتھ مسوڑوں کے لیے بھی تکلیف دہ ثابت ہوتی ہے جس سے انفیکشن، دانتوں کے گرنے اور مسلسل تکلیف کی شکایات ہوسکتی ہیں۔

    ڈاکٹر عبد القادر بلوچ نے بتایا کہ آپ کو یہ جان حیرت ہوگی کہ عقل داڑھ ہر کسی کی نہیں آتی ہے کچھ ان میں صرف ایک یا دو جبکہ بعض لوگوں میں یہ چاروں نکل آتی ہیں۔

    دانتوں کا پہلا مرحلہ اس وقت نکلتا ہے جب بچہ چند ماہ کا ہوتا ہے جسے عموماً دودھ کے دانت کہا جاتا ہے یہ دانت ابتدائی چند سال میں اپنی مدت پوری کرکے ٹوٹ جاتے ہیں دوسرا سلسلہ میں دودھ کے دانت کی جگہ نئے دانت آجاتے ہیں جو کہ تعداد میں 28 ہوتے ہیں تاہم 32 دانتوں کے مکمل ہونے میں تیسرا سلسلہ کافی اہمیت رکھتا ہے یہ ایک ایسی عمر میں شروع ہوتا ہے جب آپ شعوری طور پر کافی سمجھدار ہوتے ہیں اسی لیے انہیں عقل داڑھ کہاجاتا ہے۔

    ڈاکٹر عبد القادر بلوچ کا کہنا تھا کہ دانتوں کی تکالیف کا معاملہ بہت حساس نوعیت کا ہوتا ہے کسی بھی پریشانی یا تکلیف کی شکایت میں ڈاکٹر سے مشورہ کرکے دوا کا استعمال کریں۔

    ایک رپورٹ کے مطابق سائنس دانوں کا خیال ہے کہ لاکھوں سال قبل زیادہ مضبوط جبڑوں اور دانتوں کی ضرورت ہوا کرتی تھی کیونکہ ابتدائی انسانی آباؤ اجداد کو غذا کھاتے تھے وہ سخت ہوا کرتی تھی اور انہیں زیادہ چبانے کی ضرورت پڑتی تھی۔

    ان میں سامنے کی طرف تین عقل داڑھ کی طرح مضبوط دانت تھے تاہم ارتقائی منازل طے کرنے اور غذائی انداز تبدیل ہونے کی بنا پر دانتوں کے جسامت کم ہونے لگی اور اب یہ صرف عقل داڑھ کے طور پر موجود دکھائی دیتے ہیں۔

  • دانتوں کو موتی جیسا سفید اور چمکدار بنانا بہت آسان

    دانتوں کو موتی جیسا سفید اور چمکدار بنانا بہت آسان

    اپنے دانتوں کو موتی جیسا سفید اور چمکدار بنانا تو سبھی کی خواہش ہوتی ہے، اس مقصد کے لیے لوگ ہزاروں روپے خرچ کرکے ان کی صفائی بھی کرواتے ہیں مگر ناکامی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

    ویسے تو عمر بڑھنے کے ساتھ دانتوں کی رنگت زیادہ زرد ہونے لگتی ہے جس کی اہم وجہ اوپری سطح کا غائب ہوجانا ہے اور اس کے نیچے موجود زرد جھلی زیادہ نمایاں ہوجاتی ہے تاہم اگر یہ صورتحال جوانی میں ہی ہونے لگے تو اس پر سنجیدگی سے توجہ دینے کی ضروت ہے۔

    اس حوالے سے اے آر وائی ڈیجیٹل کے مارننگ شو ’’گڈ مارننگ پاکستان‘‘ میں معروف ہربلسٹ ڈاکٹر بلقیس شیخ نے دانتوں کو موتی جیسا سفید اور چمکدار بنانے کیلئے ایک بہترین نسخہ بناکر دکھایا۔

    انہوں نے کہا کہ اس نسخے کو بہت آسانی سے گھر میں ہی تیار کیا جاسکتا ہے جس کیلئے میتھی دانہ آدھا کپ اور اس میں 6 عدد لونگ شامل کرکے پاؤڈر کی طرح باریک پیس لیں اس کے بعد اس میں آدھا کپ نمک ملا لیں آپ کا منجن تیار ہے۔

    ڈاکٹر بلقیس شیخ نے بتایا کہ صبح اٹھ کر اس میں سے ایک چمچ پاؤڈر نکال کر اس میں تھوڑا سا پانہ ملالیں تاکہ پیسٹ بن جائے اور اسے برش پر رکھ کر دانتوں پر اچھی مسل لیں، ایسا کرنے سے آپ کے دانتوں کے تمام داغ دھبے ایسے صاف ہوجائیں گے جیسے تھے ہی نہیں۔

  • سعدیہ امام کی خوبصورتی کا کیا راز ہے؟ اداکارہ نے بتادیا

    سعدیہ امام کی خوبصورتی کا کیا راز ہے؟ اداکارہ نے بتادیا

    پاکستان ٹیلی وژن کی مقبول و معروف اداکارہ اور میزبان سعدیہ امام کا کہنا ہے کہ میری خوبصورتی میں میری امی کا بہت اہم کردار ہے اور میں بھی اپنی صحت کا پورا خیال رکھتی ہوں۔

    اے آر وائی ڈیجیٹل کے پروگرام گڈ مارننگ پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے اپنے چہرے کی دلکشی اور بہت سے رازوں سے پردہ اٹھایا۔ اس موقع پر میزبان ندا یاسر کا کہنا تھا کہ سعدیہ کو بغیر میک بھی دیکھیں تو ایسی ہی لگتی ہیں ان کو فاؤنڈیشن کی بھی ضرورت نہیں پڑتی۔

    سعدیہ امام نے بتایا کہ میری جلد شروع سے ہی اچھی ہے اس کی اہم وجہ یہ تھی کہ امی نے میرا بہت دھیان رکھا، انہوں نے مجھے بہت زیادہ کھلایا پلایا لیکن میں کھاتی کم تھی اور پیتی زیادہ تھی۔

    اداکارہ کا کہنا تھا کہ میری والدہ شوگر کی مریضہ تھیں تو کسی بھی سبزی، پھل یا کڑوی چیز کا جوس بنایا جاتا تو امی سے پہلے میرا پینا بہت ضروری تھا کیونکہ امی بہت ضد کرتی تھیں کہ تم پیو پھر میں پیوں گی۔

    اس کے علاوہ ہمارے گھر میں پھل اور سبزیاں بہت زیادہ کھائے جاتے ہیں حتیٰ کہ میں جب کوئی پھل کھاتی ہوں تو اس کا چھلکا بھی اپنے چہرے رگڑ کر پھینکتی ہوں۔

  • دماغی طاقت میں اضافے کیلئے یہ طریقہ اختیار کریں

    دماغی طاقت میں اضافے کیلئے یہ طریقہ اختیار کریں

    دماغی صحت کی بہتری کے لیے کوئی تحقیق یا ہدایات سامنے آئیں تو بہت سے لوگ ان باتوں کو عملی جامہ پہنانے میں کامیاب نہیں ہو پاتے، دماغی صحت کو بہتر بنانے لیے ہمیں شروع سے اس کا آغاز کرنا ہوگا۔

    ان مسائل سے دوچار لوگوں کو پریشان ہونے کے بجائے چند چھوٹی چھوٹی عادات پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔ کچھ لوگ اپنے 30 کے عشرے میں ہی بوڑھے محسوس ہونے لگتے ہیں، جب کہ کچھ لوگ50 کے عشرے میں بھی جوان نظر آتے ہیں۔ آپ جلد بوڑھے ہوجاتے ہیں یا آپ سدا بہار جوانی پاتے ہیں، اس کا دارومدار آپ کے روزمرہ معمولات اور زندگی گزارنے کے طور طریقوں (لائف اسٹائل) پر ہے۔

    سائنسی لحاظ سے انسان بوڑھا ہونا اس وقت شروع ہوتا ہے جب انسانی خلیوں کی جھلیوں میں شامل ایک اہم کیمیائی جزو ’فاسفیڈائیٹل کولین‘ ختم ہونے لگتا ہے۔
    (Phosphatidylcholine)

    جسمانی وزن کے اعتبار سے دماغ کا حصہ دو فیصد ہوتا ہے، تاہم جسم 20فیصد خون دماغ سے حاصل کرتا ہے، اسی طرح جسم کی 20فی صد آکسیجن اور گلوکوز دماغ استعمال کرتا ہے۔ اس کے علاوہ جینیاتی پیچیدگی میں 50فی صد نمائندگی دماغ کی ہے۔

    دوسرے الفاظ میں اس کا مطلب یہ ہوا کہ انسان کے آدھے جینز اس کے دماغ کے ڈیزائن کو بیان کرنے میں استعمال ہوتے ہیں جبکہ باقی 50فیصد جینز 98 فیصد جسم کی بناوٹ کو بیان کرتے ہیں، مزید برآں دماغ آپ کے جسم کا کنٹرولر ہوتا ہے۔

    یہ آپ کے دل کی ہر دھڑکن، آنکھ کی ہر جھپک، ہارمونز کے ریلیز ہونے اور آپ کی ہر جسمانی حرکت کو کنٹرول کرتا ہے۔ انسانی جسم میں دماغ کی اس قدر اہمیت اور مرکزیت کے باعث یہ ضروری ہے کہ انسان اپنے دماغ کو متحرک، صحت منداور خوش رکھنے کے ساتھ ہی بوڑھے ہونے کے عمل کو سست کرنے (یعنی جواں رکھنے) کے لیے بنیادی ضروری تدابیر اختیار کرے۔

    19ویں صدی کے وسط تک یہ سمجھا جاتا تھا کہ دماغ مخصوص ساخت کا ہوتا ہے اور اس کے نیورانز کو تبدیل یا دوبارہ پیدا نہیں کیا جاسکتا۔ تاہم سائنس کے میدان میں حالیہ عرصے میں ہونے والی پیشرفت برین اِمیجنگ ریسرچ سے معلوم ہوا ہے کہ دماغ نا صرف اپنی ساخت تبدیل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے بلکہ درحقیقت یہ انسانی جسم کا سب سے متحرک اور خود بخود منظم ہونے والا حصہ ہے۔

    تحقیق سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ دماغ کی یہی وہ خصوصیت ہے جس کے باعث جب کسی شخص کے دماغ کا ایک حصہ فالج سے متاثر ہوکر غیرمتحرک ہوجاتا ہے تو دماغ اپنے خودکار نظام کے تحت متاثرہ حصے کی معلومات، علم اور ہنر کو دماغ کے صحت مند حصے کی طرف منتقل کردیتا ہے۔

    دماغی سرگرمیاں صحت کی ضامن

    دماغ انسان کے کسی بھی دیگر گوشت کے ٹکڑے کی طرح ہے، جسے آپ استعمال کریں یا ضائع کردیں۔ ہمیں معلوم ہے کہ جب انسان ایک عرصہ تک بستر پر پڑا رہتا ہے (کسی بیماری کے باعث) تو اس کے پٹھے کسی کام کے نہیں رہتے۔

    دماغ کی صحت کا بھی یہی معاملہ ہے۔ جب انسان اپنے دماغ کو عقلی طور پر چیلنج کرنے والی سرگرمیوں میں مشغول نہیں رکھتا، پھر چاہے وہ دماغ کو فائدہ پہنچانے والے وٹامنز یا غذائیں ہی کیوں نہ کھاتا ہو، صحت مند دماغ بھی نئے کنکشنز بناناختم کردیتا ہے، جس کے نتیجے میں وہ بدنظمی کا شکار اور بالآخر غیرفعال ہوجاتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ جس طرح جسمانی طور پر کمزور شخص باقاعدہ ورزش یا جسمانی تھراپی کے ذریعے اپنے پٹھوں کو دوبارہ فعال بناسکتا ہے، دماغ کو بھی اسی طرح پھر سے متحرک بنایا جاسکتا ہے۔

    کینیڈا میں ہونے والی ایک تحقیق میں کہا گیا ہے کہ وہ عمر رسیدہ افراد جو اپنے دماغ کو روز مرہ کی چیلنجنگ سرگرمیوں جیسے کتب بینی میں مصروف رکھتے ہیں، دماغی طور پر متحرک رہتے ہیں۔ اس کے برعکس اپنے دماغ کو سکونت کی حالت میں رکھنے والے عمر رسیدہ افراد کی ذہنی صلاحیت میںقابلِ ذکر کمی دیکھی گئی۔

    صحت مند دماغ کیلئے طرزِ زندگی بدلیں

    انسان ویسا ہی بن جاتا ہے جیسا وہ سوچتا ہے، غذا، دماغ کو چیلنجنگ سرگرمیوں میں مصروف رکھنے کے علاوہ دماغ کی صحت کو برقرار رکھنے میں صف اوّل کی مدافعتی قوت فراہم کرنے کا کردار ادا کرتی ہے۔ اگر آپ کی غذاناکافی ہے تواس کمی کو آپ دماغ کو تقویت دینے والے اضافی سپلیمنٹس کے ذریعے پورا کرسکتے ہیں۔

    اس کے علاوہ یہ بات بھی ذہن نشین کرلیں کہ آپ کا دماغ 60فیصد چربی (فیٹس) پر مشتمل ہوتا ہے، اس لیے دماغی صحت کے لیے صحت مند چربی کو اپنی غذا میں شامل کرنا ضروری ہے۔

  • پیروں کی خوبصورتی کیلئے ماؤتھ واش کا پانی کتنا مفید ہے؟

    پیروں کی خوبصورتی کیلئے ماؤتھ واش کا پانی کتنا مفید ہے؟

    خواتین ہو یا مرد حضرات جلد کی حفاظت میں سب سے زیادہ ترجیح چہرے کی جلد کو دیتے ہیں اور پیروں کو نظر انداز کردیتے ہیں حالانکہ پیر بھی آپ کی اتنی ہی توجہ چاہتے ہیں۔

    سردی کے موسم میں پیروں کی جلد مناسب دیکھ بھال نہ ہونے کی بناپر بے رونق ہو جاتی اور ایڑھیاں پھٹنے لگتی ہیں، بعض اوقات ان میں زخم ہوجاتے ہیں جو نہایت تکلیف کا باعث بنتے ہیں۔

    آج ہم آپ کو ماؤتھ واش ملے پانی میں پاؤں ڈبونے کے فوائد سے آگاہ کریں گے تاکہ آپ کے پاؤں بھی کسی سے کم خوبصورت نہ لگیں۔

    ایک ٹب پانی میں دو بڑے چمچ کے برابر ماؤتھ واش ڈال کر چھوڑ دیں پھر اس میں 20 منٹ تک اپنے پاؤں کو ڈبو کر رکھیں اس کے بعد دھو کر تولیے سے خُشک کرلیں۔

    اس نسخے پر عمل کرنے سے یہ فائدہ ہوگا کہ پاؤں کی میل کچیل اور دھوپ سے جھلسی ہوئی جلد کا خاتمہ ہوجائے گا۔

    ناخنوں میں لگی ہوئی فنگس کنٹرول ہو جائے گی اور روزانہ کے استعمال سے بلکل ختم ہو جائے گی۔
    اس کے علاوہ پھٹی ہوئی ایڑھیاں نرم و ملائم ہوکر بالکل صاف ہو جائیں گی۔

    جن لوگوں کے ناخن کمزوری کی وجہ سے ٹوٹ جاتے ہیں، یہ بھی صحیح ہو جائیں گے اور پاؤں کے نیچے اکثر میل کی وجہ سے جلد کھردری ہو جاتی ہے اور بار بار اترنے لگتی ہے، یہ مسئلہ بھی حل ہو جائے گا۔ پاؤں میں زیادہ پسینے کی شکایت بھی دور ہو جائے گی۔

    اس نسخے کی افادیت کی بڑی وجہ یہ ہے کہ اس میں ماؤتھ واش میں ڈسنفیکٹ، سلفر، ایسکارنبک ایسڈز، سیٹیلی پیریڈیئم، ہائیڈروجن پرآکسائیڈ، کیلشیئم فلوریکل انزائمز اور زنک کلورائیڈ پلیزینٹ پائے جاتے ہیں جو کہ پاؤں کی سخت سے سخت جلد کو بھی نرم و ملائم اور حسین بنانے میں بڑی مدد کرتے ہیں۔

  • تھکاوٹ دور کرنے کیلئے جادوئی نسخہ

    تھکاوٹ دور کرنے کیلئے جادوئی نسخہ

    مرد و خواتین چاہے کسی قسم کی پریشانی یا بیماری سے نبرد آزما ہیں تو یاد رکھیں ڈیٹاکس مشروب ہماری جلد سے لے کر معدے اور بالوں تک کے مسائل کے لئے بے حد مفید ہوتے ہیں۔

    اس کی اہم وجہ یہ ہے کہ اس میں پانی، قدرتی ہربلز اور ساتھ ہی پھل یا کوئی خاص سبزی شامل ہوتی ہے جو اس کو آپ کی جلد اور جسم کے کئی مسائل کے لئے اور زہریلے مادوں کا زائل کرنے کے لئے بہت کار آمد ہے۔

    اے آر وائی ڈیجیٹل کے پروگرام باخبر سویرا میں معروف ہربلسٹ ڈاکٹر عیسیٰ نے ایسا ہی ایک انرجی ڈرنک بنانے کی ترکیب بیان کی اور کہا کہ اس آپ بھی گھر میں موجود ان چیزوں کا استعمال کرکے یہ صحت بخش مشروب بناکر اور اس کا روزانہ استعمال کریں۔

    انہوں نے بتایا کہ ایک گلاس پانی میں ایک چمچ تخمِ بالنگا، ایک چمچ کوکونٹ آئل ڈال کر اسے رکھ دیں، اس کے بعدایک عدد کیلا یا اپنا کوئی بھی پسندیدہ پھل کاٹ کر بلنڈر میں ڈال دیں۔

    مشروب

    جب تخم بالنگا اچھی طرح بھیگ کر پھول جائے تب اسے بھی بلنڈر میں ڈالر مکس کرلیں، بہترین انرجی ڈرنک تیار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کو پینے سے آپ دن بھر چاق و چوبند اور ہشاش بشاش رہیں گے۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • بالوں سے چکناہٹ ختم کرنے کیلئے اسپرے گھر میں ہی تیار کریں

    بالوں سے چکناہٹ ختم کرنے کیلئے اسپرے گھر میں ہی تیار کریں

    خواتین کے لمبے اور گھنے بال ان کی شخصیت اور خوبصورتی کا اہم ترین جز ہیں جو ان کے حسن کو چار چاند لگاتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ خواتین بالوں کے حوالے سے بہت زیادہ حساس اور فکرمند بھی ہوتی ہیں۔

    ویسے تو بالوں کے گرنے سے مرد اور خواتین دونوں ہی پریشان رہتے ہیں اور بہت سے لوگوں کے بال بہت زیادہ آئلی ہوتے ہیں جس کی وجہ سے سر میں چکنائی کے مسائل کا سامنا رہتا ہے۔

    اے آر وائی ڈیجیٹل کے پروگرام گڈ مارننگ پاکستان میں ڈاکٹر بلقیس نے خواتین کے اس اہم مسئلے کا بہترین حل پیش کیا انہوں نے ایک اسپرے بنانے کی ترکیب بتائی جسے استعمال کرکے بالوں کی بہتر نشونما، چکنائی کا خاتمہ اور ان کی خوبصورتی میں اضافہ کیا جاسکتا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ کچھ لوگوں کے بال ایسے ہوتے ہیں جنہیں روزانہ شیمپو کرنا ہوتا ہے جبکہ کچھ تو ایسے بھی ہیں جو نہاکر نکلتے ہیں تو تھوڑی دیر بعد ہی ان کے بالوں میں آئل آجاتا ہے جس کی وجہ سے بالوں میں بُو پیدا ہوجاتی ہے۔

    اس کے علاج کیلئے انہوں نے گھر میں ہی ایک اسپرے بنانے کا طریقہ بتایا کہ ستاوری بوٹی کی تین چار ڈنڈیاں ابلتے ہوئے پانی میں ڈال لیں جب اس وہ اچھی طرح گرم ہوجائے تو اسے چھان کر ایک کپ میں انڈیل دیں۔

    اس کے بعد ستاوری بوٹی کے اس پانی میں گرین ٹی کے پتے اور گلاب کے پھول کی پتیاں بھی ڈال دیں جب اس پانی کا رنگ تبدیل ہوجائے اور پانی ٹھنڈا ہوجائے تو اسے ایک بوتل میں چھان کر رکھ لیں اور وقتاً فوقتاً بالوں کی جڑوں میں لگائیں۔

    ڈاکٹر بلقیس نے ایک اور اہم بات یہ بتائی کہ اگر آپ کو کسی شادی یا تقریب میں جانا ہے اور آپ کے بال آئلی ہونے کی وجہ سے پریشانی کا باعث بن رہے ہیں تو بالوں کی جڑوں میں کارن فلور لگالیں ایسا کرنے سے سر میں کسی قسم کی سفیدی بھی ظاہر نہیں ہوگی اور تقریب سے واپس آکر نہالیں۔

  • موٹاپا جلد از جلد ختم کرنے کا بہترین اور آزمودہ نسخہ

    موٹاپا جلد از جلد ختم کرنے کا بہترین اور آزمودہ نسخہ

    موٹاپا انسان کی زندگی پر بہت بری طرح اثر انداز ہوتا ہے، یہ نہ صرف ظاہری شخصیت کو تباہ کردیتا ہے بلکہ اس سے ذیابیطس، بلڈپریشر، امراض قلب اور فالج غرض کہ لاتعداد بیماریوں کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔

    موٹاپا آج کے دور میں عام بیماری کا روپ دھار چکا ہے، لوگ اس موٹاپے سے ہونے والی شرمندگی سے جان چھڑانے کے لیے لاکھوں جتن کرتے ہیں تاہم ناکام نظر آتے ہیں لیکن کچھ نسخے ہیں جس پر عمل کرکے اس سے نجات حاصل کی جاسکتی ہے۔

    اس حوالے سے اے آر وائی زندگی کے پروگرام میں ڈاکٹر عیسیٰ نے مخلتف لوگوں کے مسائل سنے اور اس کے سدباب کیلئے فوری نسخہ تجویز کیا۔

    ایک خاتون نے فون کال پر اپنا مسئلہ بیان کرتے ہوئے پوچھا کہ مجھے موٹاپے کا مسئلہ درپیش ہے اور میں اس سے جلد از جلد جان چھڑانا چاہتی ہوں مجھے اس سلسلے میں کون سا نسخہ تجویز کریں گے۔

    اس کے جواب میں ڈاکٹر عیسیٰ نے خاتون کو موٹاپے سے جلد ازجلد نجات کیلئے ایک گھریلو نسخہ بنانے کی ترکیب بتائی، انہوں نے کہا کہ یہ ایک نہایت آسان اور سستا علاج ہے ۔

    نسخہ

    اجزاء :

    ایک عدد کھیرا
    دو چمچ ایلو ویرا
    ایک عدد لیموں
    ایک عدد چھوٹا ٹکڑا ادررک
    اگر سیلری اسٹک نہ ملے تو
    پودینے کے چند پتے

    ترکیب :

    ان تمام اجزاء کو گرائینڈر کرکے جوس سا بنالیں اور رات کو سونے سے پہلے پیئیں اس کا فائدہ یہ ہوگا کہ ایک مہینے کے اندر آپ کا پیٹ کافی حد تک اندر چلا جائے گا اور موٹاپے کی شکایت ختم ہوجائے گی۔

  • چہرے کی خوبصورتی کیلئے کن باتوں کا خیال رکھنا ضروری ہے؟

    چہرے کی خوبصورتی کیلئے کن باتوں کا خیال رکھنا ضروری ہے؟

    خوبصورت نظر آنا خواتین کا حق اور خواہش ہوتی ہے اور وہ اس کے لیے لاکھوں جتن بھی کرتی دکھائی دیتی ہیں، اس مقصد کے لئے خواتین مہنگی سے مہنگی کریمیں اور لوشن استعمال کرتی ہیں۔

    لیکن اہم بات یہ ہے کہ خواتین کی خوبصورتی کا تمام تر انحصار صحت مند جلد پر ہے اگر اسکن صحت مند ہوگی تو آپ خود بخود دلکش اور خوبصورت نظر آئیں گی۔

    اس حوالے سے اے آر وائی ڈیجیٹل کے پروگرام گڈ مارننگ پاکستان میں شوبز کی نامور اداکارہ بشریٰ انصاری، شرمین علی اور مریم نور نے اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

    بشریٰ انصاری کا کہنا تھا کہ میری مرحومہ بہن سنبل کی جلد بہت آئیلی تھی جس کی وجہ سے اس کے چہرے پر دانے نکل آتے تھے اس لیے وہ بہت پریشان رہتی تھی۔

    مریم نور نے کہا کہ جہاں تک چہرے پر دانے نکلنے کی بات ہے وہ تو لازمی نکلیں گے اس کیلئے ضروری ہے کہ ذہنی طور پر تیار رہا جائے اور اس کا بروقت علاج کریں یہ سارے مسائل زندگی کے ساتھ ہیں۔

    اداکارہ شرمین علی نے بتایا کہ ہمارے گھر میں فروٹ اور سبزیوں کو زیادہ اہمیت دی جاتی ہے کوئی بھی کھانا بغیر سلاد کے نہیں بنتا تھا، میری امی بھی ڈائٹنگ کا بہت خیال رکھتی تھیں۔ مجھے 16 سال کی عمر تک کسی بھی قسم کا میک اپ کرنے کی اجازت نہیں تھی۔

    انہوں نے کہا کہ میری امی روزانہ ایک انڈا لازمی کھلاتی تھیں اس کے ساتھ دودھ اور دہی کا استعمال بھی باقاعدگی سے کیا جاتا تھا، شرمین علی نے بتایا کہ جب میں نے کالج میں داخلہ لیا تو تب سن بلاک کا استعمال شروع کیا اس کے علاوہ شادی ہونے تک میک اپ کی کوئی چیز بھی استعمال نہیں کی۔