Tag: HEALTH TIPS

  • سر سے جوئیں یا لیکھیں ختم کرنے کا سب سے آزمودہ نسخہ

    سر سے جوئیں یا لیکھیں ختم کرنے کا سب سے آزمودہ نسخہ

    سر میں جوئیں یا لیکھیں نہ صرف خواتین بلکہ کافی حد تک مردوں اور بچوں کا بھی مسئلہ ہے، اس صورتحال کے پیش نظر لوگوں کو بعض اوقات شرمندگی کا بھی سامنا کرنا پڑ جاتا ہے۔

    اسی شرمندگی سے بچنے کیلئے لوگ جوؤں اور لیکھوں سے چھٹکارے کیلئے مختلف طریقے تیل اور ادویات استعمال کرتے ہیں۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ڈرما ٹولوجسٹ ڈاکٹر کاشف ملک نے ناظرین کو جوؤں سے نجات کیلئے مفید اور مؤثر مشورے دیئے۔ انہوں نے بتایا کہ ایک بات یہ بھی عام ہوگئی ہے کہ جوؤں کے بڑھنے کی وجہ موبائل فون ہے کیونکہ سیلفی لیتے ہوئے لوگوں کے سر بہت قریب ہوجاتے ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ ’پرمیتھرین‘ نامی لوشن لائیں اور رات کو سونے سے پہلے سر میں اچھی طرح لگائیں اور تقریباً 8سے 12 گھنٹے بعد صبح اچھے سے شیمپو سے بال دھولیں۔

    ڈاکٹر کاشف ملک ایک اور نسخہ بتاتے ہوئے کہا کہ تھوڑا سا ناریل کا تیل گرم کریں اور بالوں کی جڑوں میں اچھی طرح لگائیں اس سے جوئیں مر جاتی ہیں، ان کا کہنا تھا کہ ماؤں کو بھی چاہیے کہ وہ بچوں کو پاس بٹھا کر ان کے سر میں کنگھی کریں اور جوؤیں دیکھیں۔

    انہوں نے کہا کہ اسکول جانے والے بچوں کو بھی سمجھائیں کہ وہ ایک دوسرے کے سروں کو ملا کر رکھنے سے باز رہیں، اس کے علاوہ صفائی کا خاص خیال رکھتے ہوئے اپنا کنگھا اور تولیہ بھی الگ رکھیں۔

  • بغیر ورزش کے وزن کم کرنے کا انتہائی آسان طریقہ

    بغیر ورزش کے وزن کم کرنے کا انتہائی آسان طریقہ

    زندگی میں چاق و چوبند اور چست رہنے کیلئے انسان ہر طرح کے طریقے استعمال کرتا ہے، جس میں سب سے اہم مسئلہ موٹاپے سے چھٹکارا پانا ہے۔

    اس مشکل سے جان چھڑانے کیلیے لوگ طرح طرح کے جتن کرتے ہیں جس میں ورزش سے خاص اور ضروری عمل ہے، تاہم سخت ورزش کرنا ہر آدمی کے لیے آسان کام نہیں ہوتا۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں حکیم شاہ نذیر نے موٹاپے سے چھٹکارے کیلیے ناظرین کو کچھ خاص مشورے اور ٹوٹکے بتائے۔

    انہوں نے بتایا کہ بسیار خوری اور سستی کا مظاہرہ کرنا موٹاپے کی بڑی وجوہات میں سے ہے اکثر لوگ چاہتے ہیں کہ کرسی پر بیٹھے بیٹھے ہی سارے کام ہوجائیں جس سے جسم میں چربی کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اسی وجہ سے لوگ عام طور پر موٹاپے کا شکار ہوکر طرح طرح کی بیماریوں میں مبتلا ہو جاتے ہیں اور پھر چاہنے کے باوجود بھی اپنا وزن کم نہیں کر پاتے۔

    حکیم شاہ نذیر نے وزن کم کرنے کیلئے ایک انتہائی مجرب نسخہ بتایا جو کو استعمال کرنے سے ایک مہینے میں4 سے 7کلو تک وزن باآسانی کم کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے یہ نسخہ بنانے کی ترکیب بتائی جو بہت آسان اور سستی ہے ۔

    ترکیب:

    سفید زیرے کا پاؤڈر 50 گرام
    کلونجی کا پاؤڈر 50 گرام
    برگ سداب یعنی سداب کے پتے 50گرام
    برگ صنوبر 50 گرام

    ان تمام چیزوں کو اچھی پیس کر ایک جار مین رکھ لیں اور صبح شام ایک چمچ پھانکنے کے بعد اوپر سے پانی پی لیں، ایک ہفتے میں ہی آپ کو اپنا وزن ایک سے سوا کلو تک کم ہوتا ہوا محسوس ہوگا۔

  • جسم میں آئرن کی کمی کو کیسے پورا کیا جائے؟

    جسم میں آئرن کی کمی کو کیسے پورا کیا جائے؟

    جسم میں خون کی کمی کا سب سے بڑا سبب آئرن کی کمی ہوتی ہے جو مناسب غذا کی کمی یا مختلف بیماریوں کی وجہ سے بھی ہوسکتی ہے۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ماہر غذائیت ڈاکٹر آمنہ مجیب نے آئرن کی کمی ختم کرنے کا آسان حل بتادیا۔

    انہوں نے بتایا کہ آئرن کی کمی کی وجہ سے جسم مناسب مقدار میں خون کے سرخ خلیات بنانے میں ناکام رہتا ہے۔ جسم کو آئرن کی ضرورت پروٹین ہیموگلوبن بنانے کے لیے بھی ہوتی ہے جو خون کے سرخ خلیات کو آکسیجن لے جانے میں مدد فراہم کرتا ہے۔

    ڈاکٹر آمنہ مجیب کا کہنا تھا کہ حاملہ خواتین میں سے 40 فیصد خواتین حمل کے دوران خون کی کمی کا شکار ہوتی ہیں، جس کا براہ راست اثر بچے پر پڑتا ہے، کیونکہ جب ماں آئرن کی کمی کا شکار ہوگی تو بچہ بھی اسی تکلیف میں مبتلا ہوگا۔

    دوران حمل خون کی کمی ایک ایسی حالت ہوتی ہے جس کے نتیجے میں خون میں ہیموگلوبن کی سطح کم ہوجاتی ہے،حاملہ خواتین کو چاہیے کہ اگر ان میں اس قسم کی علامات ظاہر ہو رہی ہوں تو خون کے ٹیسٹ لازمی کروائیں۔

    انہوں نے کہا کہ خون کی کمی کا سب سے آسان ذریعہ فوڈ سپلیمنٹ ہوتے ہیں جنہیں صبح نہار منہ ناشتے سے ایک گھنٹہ پہلے اور رات کے کھانے سے ایک گھنٹہ پہلے کھانا ہوتا ہے۔

    اس کے علاوہ خون کی کمی کو ختم کرنے کیلیے انڈے ہری سبزیاں اور وٹامن سے بھرپور پھلوں کا استعمال بہت ضروری ہے۔

  • خواب کیوں دکھائی دیتے ہیں؟ ان کی کیا حقیقت ہے؟

    خواب کیوں دکھائی دیتے ہیں؟ ان کی کیا حقیقت ہے؟

    جس طرح جسم کے لیے نیند کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا، اسی طرح ایک اچھی نیند وہی کہلاتی ہے کہ جس میں انسان کو خواب نظر آئیں لیکن خوابوں سے متعلق اب تک معلومات خاصی محدود ہیں۔

    خواب چلتی پھرتی تصاویر، خیالات، جذبات اور احساسات کا ایک ایسا مجموعہ ہیں جو نیند کی کُچھ حالتوں کے درمیان ہماری مرضی کے بغیر ہمارے دماغ میں پیدا ہوتے ہیں۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں نیورو سرجن ڈاکٹر مطیع الرحمان نے خواب اور ان کی کیفیات سے متعلق ناظرین کو آگاہ کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ تقریباً 95 فیصد خواب اس وقت تک ذہن سے نکل جاتے ہیں جب کوئی شخص نیند سے بیدار ہوتا ہے تاہم خواب دیکھنا آپ کو طویل مدتی یادوں کو یاد رکھنے میں مدد کرسکتا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ نابینا افراد بصارت والے لوگوں کے مقابلے دوسرے حسی اجزاء کے ساتھ زیادہ خواب دیکھتے ہیں،

    ڈاکٹر مطیع الرحمان نے کہا کہ ڈراؤنے خواب دیکھنے والے شخص کو کئی پریشان کن جذبات محسوس ہوتے ہیں، ڈراؤنے خوابوں پر عام ردعمل میں خوف اور اضطراب شامل ہیں لیکن یہ ذہن سے جلد ہی نکل جاتے ہیں۔

    ڈراؤنے خوابوں کی کیفیت بالغوں اور بچوں دونوں میں یکساں ہوسکتی ہے اور اس کی نمایاں وجوہات میں تناؤ، خوف، صدمہ، جذباتی مشکلات، بیماری اور بعض ادویات کا استعمال بھی شامل ہے۔

    نیورو سرجن کے مطابق ایسے ڈراؤنے خواب نیند کے اُس حصے میں آتے ہیں جب سونے کو دوران آنکھوں کی پُتلیاں گھومتی ہیں اور اس حالت کو آر ای ایم یعنی ریپیڈ آئی موومنٹ کہا جاتا ہے اس حالت میں مسلز ٹُون کا لیول کم ہوتا ہے جس کی وجہ سے انسان خواب کو واضح طور پر دیکھ پاتا ہے۔

    اس حالت میں اعضاء کے پٹھے عارضی طور پر مفلوج ہوجاتے ہیں۔ دل کی دھڑکن بڑھ جاتی ہے، بلڈ پریشر بڑھتا ہے اور جب لوگ نیند کے دوران بیدار ہوتے ہیں تو وہ اکثر عجیب اور غیر منطقی کہانیاں بیان کرتے ہیں۔

    ماہرین کے نزدیک یعنی ایک خواب بار بار دیکھنا دماغ کا ایک ایسا عمل ہے جو آپ کی توجہ روزمرہ زندگی میں کسی ایسی بات کی طرف دلانا چاہتا ہے جس پر آپ دھیان نہیں دے رہے اور جب آپ توجہ دیتے ہیں یا توجہ دینے کا وقت گُزار دیتے ہیں تب ایسے خواب آنا بند ہوجاتے ہیں۔

  • لاپرواہی اور سُستی سے کیسے بچا جائے؟

    لاپرواہی اور سُستی سے کیسے بچا جائے؟

    ہر انسان بہت سی اچّھی اور بُری عادتوں کا مجموعہ ہوتا ہے جو اُسے فائدہ یا نقصان پہنچاتی ہیں، نقصان دینے والی عادتوں میں سے ایک سُستی اور لاپرواہی بھی ہے جس کا اظہار ہم بہت سے کاموں کو ٹال کر کرتے ہیں کہ آج نہیں تو چلو کل کرلیں گے۔

    مشہور مقولہ ہے کہ آج کا کام کل پر نہ چھوڑو کیونکہ اگر آج کا کام وقت پر نہ کیا تو دوسرے دن کل والا کام بھی کرنا پڑے گا جو نہ ہونے کی صورت میں سب کے سامنے شرمندگی سے دوچار کردے گا۔

    ہم بحیثیت انسان کسی نہ کسی حد تک سُستی سے کام لیتے ہیں لیکن یہ چیز ایک مسئلہ اس وقت بنتی ہے جب آپ جانتے ہوں کہ وقت پر کام ختم نہ کرنے کا یقیناً نقصان ہی ہوگا لیکن ہم پھر بھی تاخیر کرتے رہتے ہیں۔

    سستی

    ٹال مٹول اور کاہلی کی عادت اگر پکی ہوجائے تو اس کے برے اثرات آپ صحت پر بھی پڑسکتے ہیں، آپ مستقل طور پر ذہنی دباؤ کا شکار رہتے ہیں، ورزش کو ملتوی کرتے ہوئے آپ مزید غیر صحت مند خوراک کھاتے رہتے ہیں اور حتیٰ کہ کسی بیماری کی علامات ظاہر ہونے کے باوجود ڈاکٹر کے پاس جانے میں بھی لیت و لعل سے کام لیتے ہیں۔

    تو کیا نفسیات کے شعبے میں ہونے والی کوئی تحقیق اس عادت سے ہماری جان چھڑا کر وقت پر کام کرنے کا جذبہ اجاگر کرسکتی ہے؟ اس حوالے سے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں کچھ مشوروں اور ٹوٹکوں کے بارے میں تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔

    لاپرواہی

    صرف قوت ارادی پر انحصار نہ کریں

    ایک برطانوی نفسیاتی ماہر ایئن ٹیلر کا کہنا ہے کہ لوگ اکثر یہ سمجھتے ہیں کہ اگر ہم پختہ ارادہ کرلیں تو سستی سے چھٹکارا حاصل کرسکتے ہیں۔

    لیکن ایئن پیٹر کے بقول قوت ارادی کام کا جذبہ پیدا کرنے کے مختلف طریقوں میں سے ایک طریقہ ہے لیکن یہ بہترین طریقہ نہیں۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ آپ ناگوار پہلوؤں کو نظر انداز کر کے اپنا بڑا مقصد حاصل نہیں کر سکتے۔

    مثلاً اگر آپ آدھے گھنٹے سے دوڑ رہے ہیں اور اب آپ کے پٹھوں میں درد ہو رہا ہے، تو ضروری نہیں کہ یہ درد کوئی بری بات ہو اور اس کے خلاف لڑنا ضروری ہو، کیونکہ اگر آپ واقعی فِٹ ہونا چاہتے ہیں تو آپ کو سمجھنا چاہیے کہ درد بھی اس کا حصہ ہے۔

    جس کام کو ٹال رہے ہیں اس میں کچھ مثبت تلاش کریں

    کیا کسی کام کو ٹالنے کی اصل وجہ یہ ہے کہ آپ کو ناکام ہو جانے کا خطرہ ہے، یونیورسٹی آف شفیلڈ کی محقق فوچیا سیروس کی تحقیق بتاتی ہے کہ اس مسئلے کی وجہ ہمیشہ سستی اور وقت کا درست استعمال نہ کرنا نہیں ہوتی بلکہ اس کی وجہ اپنے جذبات کو درست سمت میں استعمال نہ کرنا بھی ہوسکتی ہے۔

    اگر آپ کو یہ فکر ہے کہ آپ کسی کام میں ناکام ہو جائیں گے تو آپ اس کام کو ملتوی کرنے کے بہانے ڈھونڈتے ہیں اور ناخوشگوار جذبات سے نہیں گزرنا چاہتے۔

    اس قسم کی سوچ پر قابو پانے کا طریقہ یہ ہے کہ آپ کے سامنے جو کام پڑا ہے، اس میں سے مثبت پہلو تلاش کریں ہوسکتا ہے آپ اس میں کوئی نئی چیز سیکھ لیں اور آپ کو توقع سے زیادہ مزہ آنے لگے۔

    وقت

    وقت سے پہلے منصوبہ بندی کریں

    اگر آپ جانتے ہیں کہ کوئی ایسی خاص چیز ہے جو آپ کو ٹال مٹول پر مجبور کرسکتی ہے تو آپ کو چاہیے کہ آپ وہ نفسیاتی حکمت عملی استعمال کریں، اگر آپ وقت سے پہلے کام کی منصوبہ بندی کرتے ہیں تو سوچ لیتے ہیں کہ ’اگر‘ یہ ہوا تو میں ’پھر‘ کیا کروں گا۔

    اپنی تکلیف کو کم کریں

    کسی کام کے آغاز کو جتنا آسان بنا سکتے ہیں بنائیں۔ کیا آپ نے کبھی ’چوائس آرکیٹیکچر‘ کے بارے میں سنا ہے؟ اس کی ایک عام مثال یہ ہے کہ جب آپ خریداری کر کے دکاندار کو پیسے دے رہے ہوتے ہیں اور اس کے پاس چاکلیٹ کی بجائے کوئی تازہ پھل پڑا ہوتا ہے تو اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ آپ زیادہ صحت افزا چیزیں کھانا شروع کر دیتے ہیں۔

    ہم یہ طریقہ خود پر بھی لاگو کر سکتے ہیں۔ مثلاً اگر ناشتے کے بعد دوڑنے کے لیے جانے کا سوچ رہے ہیں تو آپ کو چاہیے کہ آپ ورزش کے کپڑے پہن لیں۔ اسی طرح جو کام آپ نے صبح کرنا ہے اس کی چیزیں ایک رات پہلے سامنے میز پر رکھ دیں۔ اس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ صبح آپ کی نطر سب سے پہلے جس چیز پر پڑے گی آپ وہی کام شروع کر دیں گے۔

    خود کو انعام دیں

    امریکہ کی کورنیل یونیورسٹی سے منسلک کیٹلِن وُولی کی ایک نئی تحقیق کے مطابق لوگوں کو اگر اپنے کام کا پھل فوراً ملنا شروع ہو جاتا ہے تو وہ زیادہ محنت کرنے کی کوشش کرتے ہیں، بنسبت اس وقت جب انہیں اپنے کام کا صلہ انتظار کے بعد ملتا ہے۔

    ہمیں لیت و لعل سے کام لینا اچھا اس لیے لگتا ہے کہ ہم پیچیدہ کام ملتوی کرکے خوش ہونے لگتے ہیں کہ چلو یہ مصیبت تو ٹلی۔ اس کا علاج یہ ہے کہ آپ خود کو لیت و لعل کا انعام دینے کی بجائے کوئی بہتر انعام دیں۔

    آپ بھی سوچیے کہ آپ کے لیے کیا چیز بہترین ہو سکتی ہے اور خود سے یہ تہیہ کر لیں کہ آپ نے کام ختم کر کے دم لینا ہے۔

    حقیقت پسندانہ تصویر سامنے رکھیں

    ہم سے اکثر لوگوں کو یہ سوچنا اچھا لگتا ہے کہ مستقبل میں ہمارے پاس وقت زیادہ ہوگا، یوں ہمیں امید ہوتی ہے مستقل میں ہم زیادہ منظم طریقے سے کام کریں گے اور ہم سوچتے ہیں کہ پھر ہمارے اندر توانائی بھی زیادہ ہوگی اور ہم ایک ایسی زندگی جی رہے ہوں گے جہاں کوئی گڑ بڑ نہیں ہوتی۔

    صاف ظاہر ہے ایسا ہو گا نہیں اور یہی وجہ ہے کہ ہمیں نہیں پتہ ہوتا کہ کوئی کام کتنا وقت لے گا۔ اس کیفیت کو ’پلانِنگ فیلیسی‘ یا منصوبہ بندی کا مغالطہ کہتے ہیں۔

    خود پر رحم کریں

    اگر آپ آج کا آدھا دن پہلے ہی انٹرنیٹ پر ضائع کرچکے ہیں اور آپ کو جا کر اپنا کام کرنا چاہیے، ہماری اس تجویز کی کوئی تُک نہیں بنتی کہ خود پر رحم کریں۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ تحقیق میں یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ وہ لوگ جو کام کرنے کی بجائے بیٹھے مکھیاں مارتے رہتے ہیں، اپنا لحاظ کم کرتے ہیں۔

    اور چونکہ یہ لوگ پہلے ہی کام نہ کرنے کی وجہ سے خود کو کوس رہے ہوتے ہیں، ایسے میں اگر ان پر مزید منفی سوچ حاوی ہو جائے تو ان کے لیے مددگار ثابت نہیں ہوگی۔

    اپنے بارے میں صحیح طریقے سے بات کریں

    آپ اپنے بارے میں کس قسم کی زبان استعمال کرتے ہیں، یہ چیز بھی بہت اہم ثابت ہو سکتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ خود کو ایک شخص کے طور پر پیش نہ کریں جو کبھی کبھی بھاگنے چلا جاتا ہے اور ڈائیٹنگ بھی کر لیتا ہے بلکہ خود کو ’ورزش کرنے والا‘ اور ’صحت افزا خوراک کھانے والے شخص‘ کے طور پر پیش کریں۔ یوں اس بات کے امکانات شاید زیادہ ہوجائیں کہ آپ واقعی بھاگنا اور اچھی چیزیں کھانا شروع کر دیں۔

    ائین ٹیلر کہتے ہیں کہ یہ ترکیب کام کرتی ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ یوں کہنے سے آپ کی ذات اور اُس رویے کے درمیان ایک رابطہ بن جاتا ہے۔ یوں آپ محض وہ رویہ نہیں جی رہے ہوتے، بلکہ آپ وہ زندگی گزارنے لگتے ہیں جیسی آپ کی خواہش ہوتی ہے۔

  • بچوں کے سفید بال اور ان کا آسان علاج، بہترین ٹوٹکہ

    بچوں کے سفید بال اور ان کا آسان علاج، بہترین ٹوٹکہ

    ایک عام انسان کے بال بچپن سے لے کر جوانی تک کسی رنگ کے بھی ہوں مگر عمر بڑھنے کے ساتھ وہ سفید ہونے لگتے ہیں، لیکن بعض اوقات بہت چھوٹی عمر میں ہی بال سفید ہونے لگتے ہیں۔

    اس کی بہت سی وجوہات ہوتی ہیں، اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ڈرماٹولوجسٹ ڈاکٹر خرم بشیر نے بچوں کے بالوں میں سفیدی کی وجوہات اور اس کے علاج کے بارے میں ناظرین کو آگاہ کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ بال جلد میں موجود بالوں کے غدود سے نکلتے ہیں، جہاں بالوں کو سیاہ رکھنے والے خلیات موجود ہوتے ہیں، یہ خلیے باقاعدگی سے بنتے ہیں اور تباہ بھی ہوتے ہیں اور یہ خلیے اسٹیم سیل سے بنتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ بچوں کے بالوں میں سفیدی کی بڑی وجوہات میں ان کی نامکمل غذا، نیند پوری نہ لینا، سر میں تیل نہ لگانا اور کسی بھی غیر معیاری شیمپو سے بال دھونا شامل ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ بال قدرتی طور پر نشونما حاصل کریں تو اس کیلئے ایسا تیل بنانے کی ترکیب بیان کررہا ہوں کہ جس سے بالوں کی شکایات کا ازالہ ممکن ہوسکے گا۔

    اس طریقہ یہ ہے کہ ایک تہائی کیسٹر آئل، ایک تہائی زیتون کا تیل اور اتنا ہی ناریل کا تیل، اب ان تینوں تیلوں کو ملا کر کسی برتن میں ہلکا سا ابال لیں، اس کے اندر پانچ چیزیں شامل کریں۔ جس میں مٹھی بھر لونگ، ایک مٹھی میتھی دانہ، رتن جو ، ایک چمچہ سرمہ ایک بیٹا جینک نامی کریم دس سے 15 گرام شامل کریں۔

    ان تمام چیزوں کو تیل میں ابالنے کے بعد تھنڈا کرکے 24 گھنٹے کیلئے دھوپ میں رکھ دیں، اور پھر اس کی مالش کریں کچھ دنوں میں ہی اس کا بہترین رزلٹ آپ کے سامنے ہوگا۔

  • خارش سے بچاؤ اور اس کا آسان علاج

    خارش سے بچاؤ اور اس کا آسان علاج

    ملک کے مختلف شہروں میں خارش کی شکایات عام ہیں، اس بیماری کی کیا وجوہات و علامات ہیں اور اس کے بچاؤ کیلئے کیا اقدامات ضروری ہیں۔

    ہر سال موسم کی تبدیلی کے باعث جلد کی خشکی عام مسئلہ بن جاتی ہے جو بعض اوقات شدید بھی ہوسکتی ہے، یہ خارش اور الرجی کا سبب بھی بنتی ہے جس کے شکار بچے بہت جلدی ہوجاتے ہیں۔

    اکثر دھول مٹی جلد کی خشکی یا پھر کمبل وغیرہ سے الرجی کے باعث بھی خارش کا مسئلہ ہوتا ہے، خارش کو جِلد کی الرجی کی ایک قسم سمجھا جاتا ہے، اس کی وجہ سے شدید بے چینی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

    یہ بات ہم سب کے مشاہدے میں آتی ہے کہ اگر جِلد پر ایک دفعہ خارش شروع ہو جائے تو کافی دیر بعد جاکر اس میں کمی آنا شروع ہوتی ہے اور انسان کے پاس کھجانے کے سوا کوئی آپشن نہیں ہوتا لیکن مسئلہ یہ ہے کہ جِلد کھجانے کی وجہ سے وقتی سکون تو مل جاتا ہے لیکن یہ اسی شدت کے ساتھ دوبارہ نمودار ہو جاتی ہے۔

    خارش کی علامات میں سکن کی لالی، گرمی، سوجن، درد، اور خارش شامل ہیں۔ خارش، چھتے، تختیاں، یا چھالے بھی ساتھ ہو سکتے ہیں۔ جلد کی سوزش کی وجہ شدید ہو سکتی ہے، جیسے کہ الرجی یا بیکٹیریل، وائرل، یا فنگل انفیکشن، یا جیسے کہ آٹوامیون شامل ہیں۔

    اس کے تدارک کیلئے کچھ گھریلو ٹوٹکوں سے آپ اس مسئلے سے چھٹکارا پاسکتے ہیں۔

    ناریل کا تیل

    ماہرین کے مطابق ناریل کا تیل خارش سے نجات دلانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے، کیونکہ ناریل میں اینٹی بیکٹریل اور اینٹی الرجک خصوصیات موجود ہوتی ہیں۔

    خارش کی صورت میں متاثرہ جگہ یا پھر پورے جسم پر ناریل کے تیل کی مالش کریں۔

    پیٹرولیم جیلی

    اگر آپ اپنی جلد کو چکنا رکھنا چاہتے ہیں تو اس کے لیے معیاری پیٹرولیم جیلی سے بہتر کچھ نہیں ہے، جب خارش ہو یا جلد خشک ہو تو پیٹرولیم جیلی لگائیں اس سے آرام آئے گا۔

    امرت دھارا

    امرت دھارا ایک طرح کی جڑی بوٹی ہے، سردیوں میں اگر کسی بھی چیز سے الرجی ہو جائے اور بے تحاشہ خارش ہو تو فوری ناریل کے تیل میں امرت دھارا ملائیں اور اسے اچھی طرح مکس کر کے خارش والے متاثرہ حصے پر لگائیں۔

    اس سے فوری طور پر خارش دور ہو گی اور الرجی بھی ختم ہو جائے گی۔

    نیم کے پتے

    نیم میں قدرت نے بے شمار فوائد رکھے ہیں، اس کی اہم خصوصیات میں ایک یہ بھی ہے کہ اسے خارش اور الرجی سے نجات کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔

    نیم کو پتوں کو گرم پانی میں پکا کر اس پانی سے نہا لیں تو جسم سے تمام جراثیم اور خارش ختم ہو جائے گی

  • بچوں میں کافی یا چائے کی عادت کتنی نقصان دہ ہے؟

    بچوں میں کافی یا چائے کی عادت کتنی نقصان دہ ہے؟

    زیادہ چائے پینے کی عادت چاہے بچوں میں ہو یا بڑوں میں دونوں کیلئیے ہی نقصان دہ ہے، بہت کی مائیں اپنے بچوں کی بھوک کو کم کرنے یا کھانے میں چائے پراٹھا کھلا دیتی ہیں جو مناسب عمل نہیں۔

    اے آر وائی نیوز کا یہ پروگرام باخبر سویرا آپ کو یہ جاننے میں مدد دے سکتا ہے کہ بچوں کے لیے چائے ضروری ہے کہ نہیں۔ اس کیلئے ماہر غذائیت ڈاکٹر نوید بھٹو نے بہت سے مفید مشورے بھی دیئے۔

    انہوں نے بتایا کہ چائے کے فائدے بھی ہیں اور نقصان بھی، اور فائدے کم اور اس کے مقابلے میں نقصان زیادہ ہے۔ کیونکہ کیفین کا استعمال نامناسب ہے۔

    ایک امریکی تحقیق میں بھی یہ بات سامنے آئی ہے کہ بارہ سال سے کم عمر بچوں کو چائے سے دور رکھیں کیونکہ اس میں کیفین ہوتی ہے۔

    ڈاکٹر نوید بھٹو کا کہنا تھا کہ چائے میں کیفین کے ساتھ ساتھ اور ایسے عناصر بھی موجود ہوتے ہیں جو بچوں میں آئرن کو جذب نہیں ہونے دیتے۔

    ان میں آئرن کی کمی ہوتی ہے جس سے خون کی کمی بھی ہو جاتی ہے، جس کے اپنے مسائل ہوتے ہیں اور اس سے ذہن کی نشونما بھی متاثر ہوتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ چائے بچوں کی صحت کے لیے انتہائی خطرناک ہے، بچوں کے دل کی دھڑکن قدرتی طور پر بالغ افراد سے تیز ہوتی ہے اور چائے میں موجود کیفین دل کی دھڑکن کو مزید بڑھا دیتی ہے جو ان کے لیے ٹھیک نہیں ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ چائے کا دانتوں، دل کی دھڑکن، دماغ، جگر، گردوں اور معدے پر برا اثر پڑتا ہے، اس لیے بچوں کو چائے ہرگز نہیں دینی چاہیے۔

  • رات بھر بھیگے ’اخروٹ‘ کے حیرت انگیز فوائد

    رات بھر بھیگے ’اخروٹ‘ کے حیرت انگیز فوائد

    خشک میوے میں شمار کیا جانے والا اخروٹ ہمیشہ سے طبی لحاظ سے فائدہ مند قرار دیا جاتا ہے اور اسے موٹاپے سے بچاؤ کے لیے بھی بہترین سمجھا جاتا ہے۔

    اخروٹ میں ایسے پروٹینز، وٹامنز، منرلز اور فیٹس ہوتے ہیں جو جسم میں کولیسٹرول لیول کو کم رکھنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں جس سے دل کے دورے کا خطرہ بھی کم ہوجاتا ہے۔

    ماہرین صحت نے اخروٹ کے فوائد میں مزید اضافے کیلیے اسے ساری رات بھگو کر صبح نہار منہ کھانے کا طریقہ بھی بیان کیا ہے۔

    جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ گری دار میوے کھانے سے قبل گھنٹوں تک پانی میں بھگونا ایک قدیم عمل ہے جسے اکثر صحت کے لیے فائدہ مند سمجھا جاتا ہے اور ہم اکثر بادام، کشمش اور یہاں تک کہ کاجو بھی بھگو دیتے ہیں۔

    ٹائمز آف انڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق کچھ لوگوں نے حال ہی میں اخروٹ کو بھگونا بھی شروع کر دیا ہے، یہ ایک ایسا قدم ہے جو بظاہر آسان لگتا ہے لیکن اس سے صحت کے فوائد کی ایک وسیع رینج سامنے آتی ہے جو کہ اخروٹ اپنے چھلکوں میں لے جاتے ہیں۔

    اخروٹ غذائی اجزاء کا ایک طاقتور ذریعہ ہیں، جو دل کو صحت مند اومیگا 3 فیٹی ایسڈ، پروٹین، فائبر، وٹامن ای جیسے اینٹی آکسیڈنٹس اور میگنیشیم جیسے ضروری معدنیات فراہم کرتے ہیں۔ اخروٹ دماغی صحت، کولیسٹرول کو کم کرنے اور مجموعی صحت میں بھی معاونت کرتے ہیں۔

    فائدے بھیگے اخروٹ کے

    اخروٹ کو بھگونے کی منطق کا سائنس سے گہرا تعلق ہے، اخروٹ بہت سے گری دار میوے کی طرح قدرتی مرکبات پر مشتمل ہوتے ہیں جو انزائم کی سرگرمی کو روکتے ہیں اور انہیں ہضم کرنا مشکل بنا دیتے ہیں۔

    ان گری دار میوے کو بھگونے سے ان مرکبات کو بے اثر کرنے میں بھی مدد ملتی ہے، انزائمز کو توڑتے ہیں جو غذائی اجزاء کے جذب اور عمل انہضام میں مداخلت کر سکتے ہیں۔

    پانی میں بھگونے سے گری نرم ہوتی ہے اور اسے چبانے میں آسانی پیدا ہونے کے ساتھ نٹ کے ذائقے میں اضافہ ہوتا ہے۔

    اخروٹ کو بھگونے سے ان کی غذائی اجزاء کی فہرست سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے میں مدد ملتی ہے جو کہ غذائیت کا خزانہ ہیں۔

    بھگونے کا صحیح طریقہ
    ماہرین کے مطابق پورے اخروٹ کو رات بھر بھگو کر رکھنے سے ان کی گرمی کے اثرات کو کم کرنے میں مدد ملتی ہے جس سے انہیں ہضم کرنا آسان ہو جاتا ہے۔

    ماہرین اس بات پر بھی متفق ہیں کہ فوائد حاصل کرنے کا صحیح طریقہ اخروٹ کو 6 سے7 گھنٹے یا رات بھر بھگو دینا ہے۔ اوسطاً ایک صحت مند شخص 3-4 بھیگے ہوئے اخروٹ کھا سکتا ہے۔

     

  • ڈیٹاکس واٹر کیا ہے؟ فوائد اور نقصانات جانیے!!

    ڈیٹاکس واٹر کیا ہے؟ فوائد اور نقصانات جانیے!!

    انسان اپنی بہتر صحت کیلئے بہت سے جتن کرتا ہے جس کیلئے صحت مند غذا کا استعمال انتہائی ضروری ہے، اس سلسلے میں پھل اور سبزیاں انتہائی اہمیت کی حامل ہیں۔

    اس حوالے سے ایک ایسا مشروب بھی ہے جو انسانی صحت کو تقویت دے سکتا ہے، اس مشروب کو ڈیٹاکس واٹر کہتے ہیں، جو تازہ پھلوں اور سبزیوں کے ذائقوں سے بھرپور ہوتا ہے، اسے عام الفاظ میں پھلوں سے بھرا ہوا پانی یا پھلوں کے ذائقے والا پانی بھی کہا جاتا ہے۔

    ڈیٹاکس واٹر کیا چیز ہے اور اس کے فوائد اور نقصانات کیا ہیں؟ اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ماہر غذائیات ڈاکٹر عائشہ عباس نے اس مشروب سے متعلق ناظرین کو آگاہ کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ یہ مشروب مخصوص قسم کے پھل اور سبزیوں سے بنتا ہے ایسا نہیں کہ کوئی بھی چیز لے اس سے ڈیٹاکس واٹر بنا لیا جائے۔ اس میں ایسی کوئی چیز نہیں ڈال سکتے جو لیس دار ہو جیسے بھنڈی یا ایلو ویرا وغیرہ۔

    ان کا کہنا تھا کہ سادے پانی میں پھلوں اور سبزیوں کو چند گھنٹے بگھو کر حاصل ہونے والے پانی کو ڈیٹاکس واٹر کہتے ہیں، اس طریقے سے پانی میں سبزیوں اور پھلوں کی سب غذائیت مل جس کے سبب اس کے استعمال سے صحت پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ ڈیٹاکس واٹر بنانے کیلیے لیموں، ادرک، کھیرا، پودینے کے پتوں، بلیک بیری، نارنجی کھیرا، اسٹرا بیری، سیب کے ساتھ ایک انچ کا ٹکرا دار چینی اور اپنی پسند کے مطابق کچھ بھی سادے پانی میں ملایا جا سکتا ہے۔

    Detox water

    ڈاکٹر عائشہ عباس نے کہا کہ اس مشروب کو روزانہ کی بنیاد پر تازہ بنایا جاتا ہے اور یہ زیادہ سے زیادہ بارہ گھنٹے تک قابل استعمال ہوتا ہے، جو لوگ شوگر کے مریض ہیں اس میں کوئی میٹھی چیز استعمال نہیں کریں۔

    ان کا کہنا تھا کہ چونکہ یہ پھلوں اور سبزیوں کو پانی میں ڈال کر بنایا جاتا ہے، اس لیے اس میں بہت کم کیلوریز ہوتی ہیں۔

    ڈاکٹر عائشہ عباس نے کہا کہ ڈیٹاکس واٹر استعمال کرنے سے متعلق بہت سی غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں جنہیں دور کرنا نہایت لازمی ہے، بیشتر افراد یہ سمجھتے ہیں کہ ڈیٹاکس واٹر کے استعمال سے وزن کم ہوگا یا چربی کو ختم کرے گا اور ہم وہ سب کچھ کھا پی سکتے ہیں اور ڈیٹاکس واٹر سب کا ازالہ کر دے گا۔

    ڈیٹاکس واٹر کے روزانہ نہار منہ کی بنیاد پر استعمال سے انسانی صحت بہتر ہوتی ہے، جسمانی اعضاء کی کارکردگی میں مثبت فرق پڑتا ہے اور انسان متعدد بیماریوں سمیت سو بیماریوں کی جڑ موٹاپے اور پیٹ کے گرد جمی چربی میں اضافے سے بھی محفوظ جاتا ہے۔