Tag: Health

  • رمضان المبارک میں افطار کے لئے ’’ کاٹیج چیزی سموسہ’’ بنانے کا آسان طریقہ

    رمضان المبارک میں افطار کے لئے ’’ کاٹیج چیزی سموسہ’’ بنانے کا آسان طریقہ

    کاٹیج چیزی سموسہ

    اجزاء

    سموسے کی پٹیاں                        حزب ضرورت

    پنیر                                               1 کپ

    کٹی ہوئی دھنیاں کی پتی            2 کھانے کے چمچ

    زیرا                                     1 چائے کا چمچ

    کٹی ہوئی مرچیں                    1 کھانے کا چمچ

    پھیٹا ہوا انڈا                               ایک عدد

    نمک                                     حسب زائقہ

    تیل                                    فرائی کے مطابق

    ترکیب

    سب سے پہلے کٹی ہوئی دھنیاں پتی،زیرا ، ہری مرچیں اور کاٹیج پنیئر کو کانٹے کی مدد سے اچھی طرح ملائیں اور سموسے کی پٹیوں میں بھریں۔

    سموسے کی پٹیوں اچھی طرح پھٹے ہوئے انڈے کی مدد سے پیک کریں تاکہ سموسے کا کوئی بھی کونہ کھالی نہ رہے ۔

    اب ہلکی آنچ پر سموسے کو تیل میں تل لیں اور براون کرلیں، اس کے بعد اپنے من پسند ساوس یا کیچپ  کے پیش کریں ۔

  • ڈیپریشن، ذہنی تناؤیا ہوپریشانی ڈراؤنےخواب کی وجہ ہیں، ماہرین

    ڈیپریشن، ذہنی تناؤیا ہوپریشانی ڈراؤنےخواب کی وجہ ہیں، ماہرین

    کراچی : خوابوں پر کسی کا زورتونہیں لیکن ڈراؤنے خواب کیوں آتے ہیں ماہرین نے وجہ بتادی۔ اگر آپ ذہنی تناؤیا پریشانی کا مسلسل شکار رہتے ہیں تو نتیجہ ڈراؤنے خوابوں کی صورت میں آسکتا ہے۔

    ذہنی دباؤ اور تناؤ ماحول اورنفسیات کے زیر اثر پیدا ہونے والے تناؤ کو کہتے ہیں، محققین کا کہنا ہے کہ جوافراد ڈیپریشن یا ذہنی تناؤ کا شکار رہتے ہیں، انہیں ہفتے میں کم ازکم ایک بار ڈراؤنا خواب ضرور آتا ہے۔ پر سکون نیند سونے والوں میں سے صرف ایک فیصد افراد نے ڈراؤنے خواب کی شکایت کی۔

    بہت زیادہ تناؤ بیماری ہے جس سے مختلف مسائل اور امراض پیدا ہوسکتے ہیں۔ ان بیماریوں میں السر دمہ آدھے سر کا درد کمر درد بلڈ پریشر اور دل کی بیماریاں قابل ذکر ہیں۔ ماہرین کے مطابق خواتین مردوں کی نسبت ذہنی دباؤ سے زیادہ پریشان رہتی ہیں۔

    ذہنی تناؤ کو کنٹرول کرنے کی آسان ترکیبیں

    دن بھر کی مشکلات اور پریشانیوں کو کسی نہ کسی سے ضرور بیان کریں ۔ یوگا سے بھی ذہن کو آرام ملتا ہے لیکن عبادات خصوصاً نماز کا اہتمام کرنے سے جو ذہنی و قلبی سکون حاصل ہوتا ہے۔اس سے ذہنی دباؤ فوراً دور ہو جاتا ہے۔

    ہنسنے اور ہنسانے کی کوشش کرتے رہیں، بےچینی اور بے سکونی کو کم کرنے کی کوشش کریں اس سے آپ کی جسمانی صحت ہی نہیں بلکہ ذہنی صحت بھی ٹھیک رہے گی ۔

    ​بعض لوگوں کو مستقل طور پر ڈیپریشن کی وجہ سے سردرد کی شکایت رہتی ہے۔ یہ لوگ ایک طرح اس تکلیف کے عادی بھی ہوجاتے ہیں، مگر بدقسمتی سے جو تکلیف وہ اٹھارہےہیں ان کی سمجھ میں نہیں آتا کہ آخر کس وجہ سے اس میں مبتلا ہیں۔ باوجود کوشش کے اس کا جواب ملنا مشکل ہوجاتا ہے۔

    سر کا درد ذہنی الجھنوں کی پیداوار تو ہے ہی ساتھ ہی آلودگی اور ماحول کی خرابی اس کو مزید بڑھاتے ہیں۔ اعصابی دباؤ ایسی غذا جوغیر موضوع یا ناقص ہو عموماً غیرمتوازن غذائیں، ٹھنڈی یا گرم اشیاء، انتہائی تیز روشنی سے بھی درد سر ہوسکتا ہے۔

    اس کے علاوہ کسی بیماری کی وجہ سے بھی درد لاحق ہوسکتا ہے۔ سر درد ہرایک کو ہوسکتا ہے خواہ وہ مرد ہو یا عورت، بچہ ہو یا بوڑھا، امیر ہو غریب غرضیکہ بچنا مشکل ہوجاتا ہے۔

    ذہنی سکون کے طریقے

    فکریں اور پریشانیاں بھی سردرد پیدا کرتی ہیں۔ ان کے تدارک کیلئے یوگا کے طرز پر ہونے والی ذہنی سکون حاصل کرنے کی ورزشیں بہت مفید ہیں۔ ایک مفید ورزش لمبا سانس اور گہرا سانس لینے کا عمل ہے۔

    اس سے ذہن اور جسم کا تناؤ دور ہوجاتا ہے اور آپ ایک بار پھر خود کو ہلکا پھلکا محسوس کرنے لگتے ہیں۔آپ بھی درد سر سے نجات چاہتے ہیں تو دئیے گئے طریقہ کار کی مدد سے زندگی کو ذہنی اور جسمانی دونوں طرح سے خوشگوار بناسکتے ہیں۔

    سردرد دور کرنے کیلئے ان باتوں پر عمل کیا جائے تو پیسہ ضائع کیے بغیر اس تکلیف سے بچا جاسکتا ہے۔ واضح رہے کہ دواؤں سے علاج سردرد کیلئے کبھی بھی حتمی علاج نہیں رہا۔ اسے وقتی طور پر دبایا تو جاسکتا ہے مگر یہ مسئلے کا درست حل نہیں۔

  • پریشانیوں کی ذمہ دار فیس بُک ہے، نئی تحقیق

    پریشانیوں کی ذمہ دار فیس بُک ہے، نئی تحقیق

    کوپن ہیگن : فیس بک کا استعمال انسان کو زندگی کی حقیقی خوشیوں سے دور کردیتا ہے، یہ بات ڈنمارک میں کی جانے والی ایک تحقیق کے بعدسامنے آئی ہے۔

    اس کے استعمال سے لوگ سماجی زندگی سے دور ہوتے جا رہے ہیں، ایک نئی تحقیق ان تمام چیزوں کی ذمہ داری فیس بُک پر عائد کرتی ہے۔

    اس حوالے سے ڈنمارک میں ایک تحقیق کی گئی اس تحقیق جس میں سے ایک گروپ نے فیس بُک کا استعمال جاری رکھا جبکہ دوسرے گروپ نے سماجی رابطوں کی اس ویب سائٹ کا استعمال ترک کر دیا۔

    ایک ہفتے کے بعد وہ لوگ جو فیس بُک استعمال نہیں کر رہے تھے، ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنی زندگیوں سے زیادہ مطمئن ہیں۔

    ان میں سے اٹھاسی فیصد لوگوں نے خود کو خوش قرار دیا۔ ان کاکہنا تھا فیس بک چھورنے سے زندگی میں مثبت نتائج سامنے ٓآئے ہیں۔

  • سگریٹ نوشی کرنے والے بعض افراد لمبی عمر پاتے ہیں، تحقیق

    سگریٹ نوشی کرنے والے بعض افراد لمبی عمر پاتے ہیں، تحقیق

    کراچی: نئی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ سگریٹ نوشی کرنے والے بعض افراد نہ صرف لمبی عمر پاتے ہیں بلکہ دیگر خطرناک قسم کی بیماریوں سے بھی محفوظ رہتے ہیں۔

    سگریٹ نوشی صحت کے لیے انتہائی مضر ہے اور اس کے بے شمار نقصانات بھی ہیں جس کی وجہ سے ہر شخص اس سے دوری اختیار کرنے کی تاکید کرتا ہے لیکن اب ایک نئی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ جس میں کہا گیا ہے کہ سگریٹ نوشی کرنے والے بعض افراد لمبی عمر پاتے ہیں۔

    امریکی یونی ورسٹی میں ہونے والی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ سگریٹ نوشی کرنے والے بعض افراد کی عمر نہ صرف لمبی ہوتی ہے بلکہ سگریٹ نوشی انہیں خطرناک قسم کے امراض خصوصا سرطان جیسے موذی مرض سے بھی محفوظ رکھتی ہے۔

    محققین کا کہنا ہے کہ ایسے افراد جو سیگریٹ نوشی کے باوجود بھی لمبی عمر جیتے ہیں ان میں خاص قسم کے خلیات پائے جاتے ہیں جس کی وجہ سے ایسے افراد نہ صرف لمبی زندگی پاتے ہیں بلکہ خطرناک قسم کے امراض سے بھی محفوظ رہتے ہیں جن میں کینسر بھی شامل ہے۔

  • دفتری کام کی زیادتی فالج کا سبب بن سکتی ہے

    دفتری کام کی زیادتی فالج کا سبب بن سکتی ہے

    کراچی: ایک تازہ تحقیق کے نتیجے میں یہ حقیقت سامنے آئی ہے کہ زیادہ کام فالج کا سبب بن سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اس تحقیق کے لیے پانچ لاکھ افراد کا تجزیہ کیا گیا۔ لینسٹ میڈیکل جرنل میں شائع رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جو لوگ روایتی اوقات صبح 9 سے شام 5 بجے تک کے علاوہ کام کرتے ہیں ان کو فالج ہونے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

    یہ معلومات غیر یقینی ہیں لیکن تحقیق کے مطابق تناؤ والے کام آپ کی زندگی پر تباہ کن اثرات مرتب کرسکتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق جو لوگ زیادہ دیر تک کام کرتے ہیں انھیں اپنا بلڈ پریشر چیک کرتے رہنا چاہیے۔

    رپورٹ کے مطابق ہفتے میں 35-40 گھنٹے کام کرنے والوں کے مقابلے میں 48 گھنٹے کام کرنے والوں میں یہ خطرہ 10 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔ اسی طرح 54 گھنٹے کام کرنے والوں میں 27 فیصد اور 55 گھنٹوں سے زائد کام کرنے والوں میں اس کا خطرہ 33 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

  • برسات میں صحت مند غذا لیں، بیماریوں سے بچیں

    برسات میں صحت مند غذا لیں، بیماریوں سے بچیں

    مون سون کے موسم کو اگرچہ رومانوی اورخوشگوارسمجھا جاتا ہے لیکن یہ اپنے ساتھ کئی بیماریاں لےکرآتا ہے۔ اس موسم میں لوگ سب سے زیادہ بیمار پڑتے ہیں۔ آپ مون سون کا مزہ بھی تبھی لے سکتے ہیں جب آپ پوری طرح سے صحت مند ہوں۔

    برسات کے دنوں میں اگر غذامیں تھوڑی سی بھی لاپروائی برتی جائے تو صحت متاثرہوسکتی ہے۔ اس لئے بارش کی پھواروں کا پورا لطف لینے کےلئے غذا میں احتیاط برتنا بہت ضروری ہے۔

    صبح کا ناشتہ


    صبح کے ناشتے میں بلیک ٹی یا گرین ٹی کے ساتھ پوہا، اپما، اڈلی خشک ٹوسٹ یا پراٹھے لے سکتے ہیں۔

    break fast

    دوپہرکاکھانا


    دوپہر کے کھانے میں تلے بھنے کھانے کی بجائے دال اورسبزی کے ساتھ سبزیاں اورروٹی لیں۔

    lunch

    رات کا کھانا


    رات کے کھانے میں ہلکی غذا لینا بے حد ضروری ہے لہذا رات میں صرف دال ،چپاتی اورسبزی لیں۔

    dinner

    اس غیر محفوظ موسم میں فوڈ پلان یا ڈائٹ چارٹ بنانا بیحد ضروری ہے۔ثابت اناج جیسے جو ، جئی، باجرا ایسے موسم کے لئے موزوں ہیں۔
    پھلوں میں انار، سیب، آم ، آلو بخارہ وغیرہ موسمی پھل ضرور لیں۔ ان سے آپ کو ضروری غذائیت ملے گی۔

    اس موسم میں گرم سوپ پینا بہت مزیدار لگتا ہے، رات کو دودھ ضرورلیں اس میں ہلدی ملا کر پینے سے پیٹ اورجلد دونوں صحت مند رہیں گے۔

     برسات میں گرما گرم پکوڑے، سموسے کھانے کو دل ضرور کرتا ہے لیکن ان سے دوری رہنے میں ہی آپ کی بھلائی ہے۔

  • برسات میں ڈائیریا سے بچاوٗ کے طریقے

    برسات میں ڈائیریا سے بچاوٗ کے طریقے

    آج کل ملک بھرمیں برسات کا موسم زوروں پر ہے اور پانی میں ہر قسم کی آلودگی شامل ہورہی ہے جس کے سبب طرح طرح کی موسمی بیماریاں پھیل رہی ہیں جن میں ڈائیریا سرِفہرست ہے اور یہ بیماری بالخصوص بچوں کو اپنا نشانہ بناتی ہے۔

    بچے بے حد حساس ہوتے ہیں خوراک اور ماحول میں ذرا سی بداحتیاطی یا آلودگی رونما ہونے سے انہیں بیماریاں لاحق ہوجاتی ہیں۔ بازاروں میں بچوں کیلئے ایسی مہلک اورزہریلی چٹ پٹی غذائیں وافرمقدارمیں موجود ہیں جوبچوں کو معدے، گلے اورسینے کے امراض میں مبتلا کرتی ہیں۔

    موسم گرم ہو یا سرد بارشوں کی آمد کے ساتھ ہی مکھیوں کی بھی یلغار ہوجاتی ہے جس کے نتیجے میں وبائی امراض پھوٹ پڑتے ہیں اور ان وبائی امراض میں سرفہرست دستوں کی بیماری یا ڈائریا ہے۔ ڈائریا بچوں اور بڑوں کو یکساں طورپراپنے نرغے میں لیتا ہے لیکن خصوصاً بچوں میں یہ بیماری اکثرجان لیوا ثابت ہوتی ہے۔ پاکستان میں ہرسال 5 لاکھ بچے دستوں کا شکار ہوتے ہیں اور دو لاکھ بچوں کی اموات اسی وجہ سے ہوتی ہیں۔

    ڈائریا کے پھیلاؤ کے اہم ذرائع


    گندہ ماحول آلودہ غذاؤں کو بھی زہرآلود کردیتا ہے اور ڈائریا ایسی ہی غذاؤں اور آلودگی سے لاحق ہوتا ہے۔ ڈائریا کے جراثیم منہ کے ذریعے جسم میں داخل ہوتے ہیں اور گندے ہاتھ، گندا پانی، باسی یا خراب کھانا اس کے پھیلاؤ کا اہم ذریعہ ہیں۔

    ڈائریا سے بچاؤ میں ماں کا کردار


    ڈائریا سے بچاؤ میں ماؤں کا کردار نہایت اہم ہے وہ نہ صرف حفظان صحت کے اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنے بچوں کو دستوں سے بچاسکتی ہیں بلکہ بچوں کو صحت اور صفائی کے بارے میں معلومات فراہم کرکے انہیں اس بیماری سے مکمل طور پر محفوظ بھی رکھ سکتی ہیں۔

    اس ضمن میں ماؤں کو چاہیے کہ کھانا پکانے سے پہلے گوشت اور سبزی اچھی طرح دھولیں تاکہ ان پر لگے جراثیم صاف ہوجائیں۔ کھانا پکانے کے برتن بھی صاف اور دھلے ہونے چاہئیں۔

    بنگلہ دیش اور پاکستان میں کی جانے والی ایک حالیہ تحقیق کے مطابق جو مائیں کھانا پکانے اور بچوں کو کھانا کھلانے سے پہلے اچھی طرح ہاتھ دھو لیتی ہیں ان کے بچوں میں دستوں کے امکانات بہت کم ہوتے ہیں۔ ہاتھ دھونے کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ ہاتھوں کو کم از کم 45 سیکنڈ تک رگڑ رگڑ کر صابن سے اچھی طرح دھویا جائے کیونکہ ہاتھوں کو صحیح طریقے سے دھو لینے سے دستوں کی بیماری سے 50 فیصد تک بچاؤ ممکن ہوجاتا ہے۔ اس کے علاوہ پکے ہوئے کھانے اور کھانے پینے کی دیگر اشیاء کو ہمیشہ ڈھانپ کر رکھیں تاکہ اس پر مکھیاں نہ بیٹھیں۔

    گھر میں مزیدار نمکول بنانے کا طریقہ


    ڈائریا یا دستوں کے دوران بچے کے جسم سے پانی اور نمکیات ختم ہوجاتی ہیں اور اگر خدانخواستہ پانی کی یہ کمی زیادہ ہوجائے تو بچے کی موت بھی واقع ہوسکتی ہے لہٰذا ماؤں کو چاہیے کہ جیسے ہی بچے کو دست شروع ہوں اسے فوری طور پر نمکول پلانا شروع کردیں۔ اگر نمکول دستیاب نہ ہو تو گھر پربھی باآسانی تیار کیا جاسکتا ہے،نمکول بنانے کا طریقہ درج ذیل ہے۔

    چارگلاس ابلے ہوئے پانی میں آٹھ چائے کے چمچے چینی، آدھا چائے کا چمچہ نمک، ایک لیموں کا رس اور ایک چٹکی کھانے کا سوڈا ملا کرفوری طور پر بچے کو پلائیں۔ عموماً بچے یہ نمکول بڑے شوق سے پیتے ہیں، اسے وقفے وقفے سے بچوں کو دیتے رہیں تاکہ جسم میں ہونے والی پانی اور نمکیات کی کمی کو پورا کیا جاسکے۔

    اس کے علاوہ دستوں میں چاولوں کی پیچ بھی بہت فائدہ مند ہوتی ہے۔ پیچ بنانے کیلئے چار گلاس پانی میں ایک مٹھی چاول اور ایک چٹکی نمک ملا کرچولہے پر ابالنے کیلئے رکھ دیں اور اس وقت تک ابالیں جب تک چاول نرم نہ ہوجائیں اس کے بعد آدھا گلاس پانی مزید شامل کردیں پھراس آمیزے کو بلینڈرمیں ڈال کر پیس لیںا ور وقفے وقفے سے پلاتے رہیں۔ چاولوں کا پیچ بچے کو 12گھنٹے تک پلایا جاسکتا ہے اس سے دستوں میں جلد افاقہ ہوتا ہے۔

    دستوں کے دوران بچوں کو کیا خوراک دیں


    مائیں عموماً دستوں کے دوران بچوں کی غذا روک دیتی ہیں‘ یہ ایک غلط طریقہ ہے کیونکہ ایک تو دستوں کی وجہ سے بچہ ویسے ہی کمزور ہوجاتا ہے دوسرا غذا روکنے سے بچے میں غذائی کمی بھی واقع ہوجاتی ہے۔ لہٰذا دستوں کے دوران بچے کو نرم اور ہلکی غذا دینی چاہیے۔ اس کیلئے بچے کو کھانے میں نرم کھچڑی‘ کیلا‘ چاول اور کھیردیں۔ اس کے علاوہ دہی دستوںکے دوران بہت مفید ہے۔ دلیہ اورانڈے کا کسٹرڈ دینے سے بھی بچے میں غذائی کمی واقع نہیں ہوتی‘ ہاں البتہ بچے کو چکنائی والی غذا نہ دیں۔ دستوں کے دوران بچے کو وقفے وقفے سے کھانے کو دیں اور ماں کے دودھ سے نہ صرف بچے کے دستوں میں کمی واقع ہوتی ہے بلکہ بچے کی نشوونما بھی نہیں رکتی۔ ہمارے ہاں بیشتر مائیں دستوںکے دوران نمکول بھی کم دیتی ہیں اور بچے کا دودھ و غذا بھی روک لیتی ہیں جس سے بچے کی حالت اور بگڑ جاتی ہے۔

    دستوں کی بیماری عموماً 4سے 5 روز میں ختم ہوجاتی ہے۔ اگر صحیح پانی اور نمکیات کے ساتھ بچے کو غذا بھی ملتی رہے تو بچے کو کسی قسم کا نقصان نہیں پہنچتا‘ ہاں البتہ اگر دستوں کے ساتھ ساتھ الٹیاں بھی زیادہ ہوں تو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ اکثر مائیں چاہتی ہیں کہ بچے کو ایسی دوائیں دی جائیں جن سے دست فوراً رک جائیں لیکن ایسا اس لیے ممکن نہیں کہ دست روکنے والی دوا دینے سے بچے کا پیٹ بھی پھول سکتا ہے اور جراثیم پورے جسم میں پھیل سکتے ہیں یہ ایک خطرناک صورتحال ہے جس کی وجہ سے جسم میں زہر پھیلنے سے بچے کی موت بھی واقع ہوسکتی ہے لہٰذا دستوں کے دوران بچے کو غیرضروری دوائیں ہرگز نہ دیں بلکہ زیادہ سے زیادہ پانی پلائیں تاکہ پھول جیسے بچوں کی تازگی اور تندرستی برقرار رہے۔

  • افطارمیں بنائیں مزیدارلاہوری بوٹی

    افطارمیں بنائیں مزیدارلاہوری بوٹی

    رمضان میں سحر وافطارکا اپنا ایک مخصوص مینو ہوتا ہے اورتمام گھروں میں انہی پر عمل کیا جاتاہے لیکن خواتینِ خانہ کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ سحر وافطار میں روز کچھ ایسا تیارکریں جو کہ ان کے اہل خانہ کے لیے نیا ذائقہ لئے ہوئے ہو۔

    خواتین کی اسی ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم آپ کے ساتھ آئے دن نت نئی ڈشزکی تراکیب شیئرکرتے رہتے ہیں۔ آج ہم لائیں ہیں آپ کے لئے مزیداراور پرذائقہ رمضانی کوفتے بنانے کی انتہائی آسان ترکیب۔

    اجزا


    گوشت( مٹن یا بیف) آدھا کلو

    ادرک،لہسن پیسٹ : کھانے کے دو چمچ

    گرم مصالحہ: کھانے کا ایک چمچ

    دھنیا ،پودینہ: کھانے کے دو چمچ

    ہری مرچ: کھانے کا ایک چمچ

    پیاز(باریک کٹی ہوئی) : دو عدد

    نمک: حسب ذائقہ

    لال مرچ: حسب ذائقہ

    دہی : ایک چوتھائی پیالی

    زیرہ (بھنا ہوا) : چائے کا ایک چمچ

    ٹماٹر(باریک کٹے ہوئے) : دو عدد

    ترکیب


    گوشت کی چھوٹی بوٹیوں کو ادرک ،لہسن ،نمک اور ہری مرچ کے ساتھ ابال لیں۔ جب گوشت گل جائے تو اس میں لال مرچ، گرم مصالحہ اورزیرہ ڈال کراچھی طرح مکس کر لیں۔

    سرونگ باؤل میں گوشت کو نکال کراس پر دہی،پیاز،ٹماٹر اور ہرا دھنیہ،پودینہ باریک کاٹ کر چھڑک دیں اور پھر پانچ منٹ کے لیے اسے مائکروویو اوون میں کم درجہ حرارت پررکھیں یااگر چاہیں توان تمام چیزوں کو پتیلی میں کم آئل کے ساتھ بھاپ دے لیں۔

    اس کے بعد بوٹیوں اور تیار شدہ مصالحے کو اچھی طرح مکس کرکے سیخوں پربھی سینک سکتے ہیں۔

    لیجیئے جناب مزیدار لاہوری بوٹی تیار ہے، رائتہ اور سلاد کے ساتھ پیش کریں اور اہل خانہ سے خوب داد سمیٹیں۔

  • سینے کی جلن اور تیزابیت سے بچنے کے 15 گھریلو نسخے

    سینے کی جلن اور تیزابیت سے بچنے کے 15 گھریلو نسخے

    تیزابیت کے سبب سینے میں پیدا ہونے والی کی جلن ایک ایسی پریشانی ہے جو کہ عموماً ہرشخص کے کبھی نا کبھی اور بعض کو عموماً درپیش رہتی ہے۔ سینے کی جلن کی بنیادی وجہ تیزابیت ہی ہے جب آپ کا پیٹ خوراک کو ہضم کرنے سے انکارکردیتا ہے تو خوراک کو ہضم کرنے والا تیزازب آپ کے کھانے کی نالی میں آجاتا ہے جس سے آپ کو سینے میں اور بعض اوقات حلق میں بھی جلن محسوس ہوتی رہتی ہے۔ یہ توممکن ہے کہ آپ کو جلن نا ہو لیکن تیزابیت کی شکایت ہو لیکن ایسا ممکن نہیں کہ جلن بغیر تیزابیت کے ہوجائے۔ وہ افراد جنہیں کبھی کبھار یہ مسئلہ درپیش آتا ہے اور وہ ڈاکٹر کے پاس نہیں جانا چاہتے ان کے لیے پیشِ خدمت ہیں 15 ایسے طریقے جن کے ذریعے آپ تیزابیت اور سینے کی جلن پر فوری قابو پاسکتے ہیں۔

    کھانے کا سوڈا


    آدھا چمچ کھانے کا سوڈا آپ کی مشکل آسان کرسکتا ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ ہاضمے کے لئے پیدا ہونے والے تیزاب میں شامل ہوکر اسکی تیزابیت ختم کردیتا ہے۔ آدھا چمچ کھاانے کا سوڈا ایک گلاس پانی میں اچھی طرح سے حل کیجئے اور اسے پی لیجئے کچھ ہی دیر میں آپ کے سینے میں جلن کا تاثرجاتا رہے گا۔ یاد رہے کہ یہ نسخہ ایک ہفتے سے زیادہ استعمال نا کیجئے۔

    ایلو ویرا کا جوس


    گوارکندل یا ایلویرا کا پودا جلن کے علاج کے لئے ایک بہترین قدرتی شے ہے یہ ناصرف سورج سے جھلسنے میں کارآمد ہوتا ہے بلکہ سینے کی جلن میں بھی بہترین دوا ہے۔ آدھا کپ ایلو ویرا کاوجوس کھانے سے پہلے استعمال کیجئے اور سینے کی جلن سے نجات پائیے۔ ایلویرا ایک قدرتی دست آور ہے لہذا ایلویرا کا جوس خریدتے وقت ایسا برانڈ منتخب کیجئے جس میں س لیکزیٹو یعنی دست آور مادہ ختم کیا جاچکا ہو۔

    چیونگم


    جدید تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ کھانے کے بعد آدھا گھنٹا چیونگم کا استعمال خوراک کے انضہام کے لئے پیدا ہونے والے تیزاب کو ختم کرتا ہے ۔ اس مقصد کے لئے شوگر فری چیونگم استعمال کرنی چاہیئے

    اپنی تھوڑی اوپررکھئے


    سینے کی جلن رات میں عموماً شدید ہوجاتی ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ جب آپ لیٹتے ہیں تو کششِ ثقل کے سبب آپ کے پیٹ میں موجود تیزاب آپ کے کھانے کی نالی میں آجاتا ہے۔ اس کا آسان علاج یہ ہے کہ اپنے بسترکے سرہانے کے پائے کسی لکڑی کے ٹکڑے کے ذریعے 6 انچ اوپرکردیں۔ ایک اور اہم بات وہ یہ کہ کبھی بھی رات کےکھانے کے تین سے چار گھنٹے بعد تک سونے کا قصد نا کریں۔

    کیا کیسے اورکب


    کھانے کھاتے ہوئے ککبھی بھی بڑے نوالے نا لیں بلکہ ہمیشہ چھوٹے نوالے بنائیں اور انہیں آہستگی سے چباکر حلق سےاتاریں ، یاد رکھئے معدے کے دانت نہیں ہوتے

    اپنی خوراک کا معائنہ کیجئے کہ کس شے کے سبب آپ کو تیزابیت ہورہی ہے اکثر اوقات ٹماٹر، ترش پھلوں اور چٹ پٹی اشیا تیزابیت کا سبب بنتی ہیں، ان سے پرہیز کرکے بھی آپ تیزابیت ےس محفوظ رہ سکتے ہیں۔

    کھانے کے فوراً بعد کبھی بھی سونے کے لئے نہیں لیٹنا چاہئیے بلکہ معدے کو اپنا کام کرنے کے لئے کچھ وقت دینا چاہئے۔

    سیب اورکیلا


    سیب اور کیلے کا استعمال تیزابیت کے خلاف انتہائی موثر اور آسان طریقہ ہے دن میں چند کیلوں کا استعمال یا سونے سے چند گھنٹوں قبل ایک سیب کا استعمال آپ کو تیزاب کی شکایت سے نجات دلا سکتا ہے۔

    ادرک کی چائے


    کھانے سے 20 منٹ قبل ایک کپ ادرک کی چائے آپ کو تیزابیت سے مھحفوظ رکھ سکتی ہے اوراس کا طریقہ کار انتہائی آسان ہے ادرک کے تین چھوٹے ٹکڑے دو کپ پانی میں آدھا گھنٹہ ابال کراسے ٹھنڈا کیجئے اورکھانے سے 20منٹ پہلے استعمال کیجئے۔

    ڈھیلے کپڑوں کا استعمال کیجئے


    تنگ کپڑوں کے استعمال سے گریز کیجئے اگر آپ کے پیٹ کے گرد بیلٹ کس کر بندھی یا آپ کی قمیض یا جینز بہت چست ہے تو تو آپ کو تیزابیت کی شکایت ہوگی لہذا تنگ کپڑوں کو ترک کرکے نارمل کپڑے استعمال کیجئے۔

    سگریٹ نوشی اورشراب


    سگریٹ اور شراب کا استعمال آپ کے نظامِ انہضام کو کمزور کرتا ہے لہذا اسے ترک کردینا ہی بہترہے۔ ان دونوں اشیا میں شامل الکحل اور نیکوٹین آپ کے جسم کے تمام امور کے لئے انتہائی نقصان دہ ہے اگرآپ شراب نوشی یا سگریٹ نوشی کی لت میں مبتلا ہیں تو اسے ترک کیجئے اور دیکھئے کس طرح آپ کا ہاضمہ درست ہوگا۔

    اپنا وزن کم کیجئے


    اگر آپ کا وزن آپ کی عمراورجسامت سے مناسبت نہیں رکھتا تو پھرآپ کو تیزابیت کی شکایت ہوگی اورساتھ ہی دیگربیماریاں بھی لاحق ہوں گی لہذا اپنے وزن پرخصوصی توجہ دیتے ہوئے اسے کنٹرول میں لائیے تاکہ تیزابیت کے ساتھ ساتھ آپ امراض قلب، بلڈ پریشر، اور دیگر بیماریوں سے بھی محفوط رہیں۔

    سرسوں کا استعمال


    سرسوں کا استعمال انسانی صحت کے لئے بے پناہ مفید ہے اور اس کا استعمال تیزابیت میں بھی بے پناہ مفید ہے۔ ایک چمچہ اعلیٰ کوالٹی کا پیلا سرسوں آپ کو تیزابیت سے فوری نجات دلا سکتا ہے بس ہمت کیجئے اور ایک چائے کا چمطہ پی جائیے اوراس کا کمال دیکھئے۔

    بادام کا استعمال


    بادام ایک بے پناہ مقوی غذا ہے اور کھانے کے بعد چند باداموں کا استعمال آپ کے نظامِ انہضام کو قوت بخشتاہے اور تیزابیت سے نجات دلا کر سینے کی جلن میں آرام دلاتا ہے۔

    بابونہ یا کیمومائل


    کیمومائل یا بابونہ کی چائے کا استعمال بھی آپ کی صحت پر بے حد مفید اثرات مرتب کرتا ہے اس کے استعمال سے آپ کے اعصاب پر سے دباؤ ختم ہوتا ہے اور انظام انہضام بھی درست طریقےسے اپنے افعال انجام دینے لگتا ہے۔ جب بھی آپ سونے کا ارادہ کریں تو ایک کپ کیمومائل کی چائے آدھا گنٹا قبل ضرور استعمال کیجئے۔ ایک چمچ کیمومائل کو ابلتے ہوئے پانی میں ڈالئے اور ساتھ میں ذائقے لے لئے نیبو یا شہد شامل کیجئے اور جوش دے کر نوش کیجئے۔

  • موسمِ گرما میں سورج سے نبرد آزما جلد کا خاص خیال رکھیئے

    موسمِ گرما میں سورج سے نبرد آزما جلد کا خاص خیال رکھیئے

    خواتین بے حد محنت اور وقت صرف کر کے خود کو سنوارتی ہیں ان کی تمام ترمحنت کا مقصد خوبصورت اور پرکشش نظرآنا ہوتا ہے۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ قدرت نے صنفِ نازک کو حسن عطا کیا تو ساتھ ہی اس حسن کی حفاظت اور تزئین و آرائش کا شعور بھی عطا کیا ہے۔ یہ شعور وقت، حالات اورزمانے کی تیزرفتارترقی کے اعتبار سے تبدیل ہوتا رہتا ہے جو فیشن کہلاتا ہے اورپھرموسم بھی اثرانداز ہوتے ہیں یوں تو سبھی موسم اچھے ہوتے ہیں لیکن گرمیوں کے موسم میں حبس اور تیزگرمی ہونے سے جلد پر بھی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

    موسمِ گرما میں جلد کے اپنے مسائل ہیں خاص طور پرجلد اگرچکنی ہو تو تیل پونچھ پونچھ کرتنگ آجاتے ہیں سورج کی حدت جلد کو نہ صرف جھلسا دیتی ہے بلکہ رنگت بھی سیاہ ہو جاتی ہے۔

    گرمیوں کے موسم میں چہرے پر سے شادابی ختم ہوجاتی ہے جو کافی بدنما معلوم ہوتی ہے اسے نکھارنے اور تر و تازہ کرنے کے لئے پانی کا استعمال زیادہ سے زیادہ کریں ٹھنڈی تاثیر والی چیزیں کھائیں، گرمی کے موسم میں درجہ حرارت زیادہ ہونے کی وجہ سے پسینہ زیادہ آتا ہے تا کہ جسم کا اندرونی درجہ حرارت نارمل رہ سکے اس کی وجہ سے جلد کو بہت زیادہ کام کرنا پڑتا ہے اس کے مسام کھل جاتے ہین ان میں میل کچیل جمع ہو کربد نما دانے بناتے ہیں اس سے بچنے کےلئے کم از کم تین سے چار مرتبہ چہرہ دھوئیں گھر سے باہر نکلیں تو کوشش کریں کہ چھتری کا استعمال کریں۔

    اگر حجاب یا اسکارف پہنیں تو ہلکے یا سفید رنگ کا استعمال کریں کیونکہ سیاہ رنگ گرمی جذب کرتا ہے گلاسز اور سن بلاک لگانا نہ بھولیں۔ یاد رکھیں ایک بارلگایا ہوا سن بلاک پورے دن کےلئے کافی نہیں ہوتا بلکہ بارباراستعمال کرنا پڑتا ہے۔

    آپ کو معلوم ہونا چاہیئے کہ آپ کی جلد کیسی ساخت کی حامل ہے چکنی، خشک، نارمل، یا ملی جلی ہرجلد کے اپنے مسائل ہوتے ہیں جو بھی پروڈکٹ خریدیں وہ جلد کی مناسبت سے خریدیں اور خریدتے وقت اس پرپروڈکٹ بننے کی تاریخ اورمدت ختم ہونے کی تاریخ ضرور دیکھیں عام طور پر میک اپ کی اشیاء ایک سال تک قابلِ استعمال رہ سکتی ہیں۔

    چکنی جلد


    اس کی نشانی یہ ہے کہ ماتھا، ناک، ٹھوڑی چکنی باقی چہرہ خشک ہوتا ہے چکنی جلد کی حامل خواتین کو عموما، دانے کیل مہاسے، کی شکایت رہتی ہے گرمیوں میں تو ان میں اضافہ ہوجاتا ہے ان کےلئے ملتانی مٹی کا ماسک بہترین حل ہے اسکے علاوہ نیم کے پتوں کو ابال کرپانی ٹھنڈا کرکے منہ دھوئیں تو مہاسوں میں کمی آسکتی ہے۔

    خشک جلد


    خشک جلد والی کواتین کی جلد گرمیوں میں نارمل رہتی ہے سردیوں میں اکڑجاتی ہے داغ دھبے جھائیاں اور جھرئیاں ہونے لگتی ہیں ان خواتین کے لئے مشورہ ہے کہ شہد، زیتون کا تیل، عرق گلاب ملا کرلگائیں تو جلد کی خوبصورتی برقرار رہتی ہے۔

    نارمل جلد


    یہ نہ زیادہ خشک نہ چکنی اس قسم کی جلد کےلئے زیادہ محنت نہیں کرنی پڑتی ذرا سی توجہ اور احتیاط سے بھی خواتین اپنی خوبصورتی برقرار رکھ سکتی ہیں گرمیوں میں جب دھوپ میں سے آئیں تو عرق گلاب کا چھڑکاؤ چہرے پرکرلیں۔ اسپرے والے عرق گلاب بازار میں دستیاب ہیں اس کے علاوہ کلیزنگ کریم استعمال کر سکتی ہیں۔

    کلینزنگ کریم گھر پربنانے کی آسان ترکیب


    قابلِ اعتبار کلینزنگ کریم گھرپربنانے کے لئے ایک کھانے کا چمچ سوکھا دودھ اور چند قطرے عرق گلاب لے کر مکس کرلیں اورچہرے کے ساتھ ساتھ گردن پربھی لگائیں کیونکہ کچھ خواتین گردن کی طرف توجہ نہیں دیتی جس کی وجہ سے گردن کالی اور بری لگتی ہے چہرے سے ہم رنگ کرنے کےلئے یہ نسخہ بہت کارآمد ہے۔

    جھائیاں دور کرنے کا آسان طریقہ


    ان سب باتوں کے علاوہ اگر چاہتی ہیں کہ آپ کی جلد پر جھائیاں نہ ہوں اورجلد تروتازہ رہے تو آپ متوازن غذا کا استعمال کریں اور سمندری جھاگ تھوڑے سے لیمن جوس میں ملا کرلگائیں یا پھربنفشہ کی پتیاں روغن بادام میں پیس کرلگائیں ہلکے ہاتھوں سے مساج کریں، پانی خوب پئیں، موسم کے پھل کھائیں، نیند پوری کریں اورکام کے ساتھ ساتھ اپنا خیال بھی رکھیں خود کو وقت دیں تو گرمیوں کے موسم میں بھی تر و تازہ اور فریش نظر آسکتی ہیں۔