Tag: Health

  • موسمِ گرما کی آمد – ڈی ہائیڈریشن موت کا سبب بن سکتی ہے

    موسمِ گرما کی آمد – ڈی ہائیڈریشن موت کا سبب بن سکتی ہے

    موسم سرما کی نسبت گرمیوں کے موسم میں انسانی جسم میں پانی کے ضروت یک دم بہت زیادہ ہو جاتی ہےجس کی وجہ سے گرمیوں میں پیاس بھی زیادہ محسوس ہوتی ہے اس کی سب سے اہم وجہ گرمیوں میں پسینے کا بہاؤ ہے۔ جس کی وجہ سے ہمارا جسم تو ٹھنڈا ہوجاتا ہے لیکن جسم میں موجود پانی بھی بہت جلد ختم ہوجاتا ہے اور ہمیں پانی پینے کے کچھ دیر بعد ہی دبارہ پیاس محسوس ہوتی ہے۔ اگرپانی کی اس ضرورت کو فوری طور پرپورا نہیں کیا جائے تو ہم بہت سی بیماریوں کا شکارہوسکتے ہیں۔

    پانی کی کمی کی وجہ سے سب سے پہلے آپ جس بیماری کا شکار ہوتے ہیں وہ ڈی ہائیڈریشن ہے عام طورپر انسان ڈی ہائیڈریشن کا شکارتب ہوتا ہے جب اس کے جسم سے ضروری مادے زیادہ مقدارمیں خارج ہو جائیں، ان مادوں میں پوٹاشیم اور سوڈیم کے مقداریں شامل ہیں، جو کہ پٹھوں اوردماغ کے فنکشنز کو چلانے کے لئے ضروری ہیں۔ ہرعمر کے لوگ ڈی ہائیڈریشن کا شکارہو سکتے ہیں لیکن بچوں اوربوڑھوں میں اس بیماری کا اثرکافی زیادہ ہوتا ہے کیونکہ یہ دونوں عمریں ایسی ہیں جن میں انسانی جسم میں بیماروں سے لڑنے کی طاقت کم ہوتی ہے
    اس لئے بچوں اور بوڑھوں میں ہونے والی پانی کی کمی کو ہرگز نظرانداز نہ کریں، کیونکہ اس کا بروقت علاج نہ کیا جائے تو موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔

    بچوں اور بوڑھوں کے ساتھ ساتھ یہ بیماری نوجوان کے لیے بھی خطرناک ثابت ہوسکتی ہے اکثراوقات یہ بھی دیکھنے میں آیا ہے کہ بعض لوگ کام کے دوران پانی پینے کی طرف دھیان نہیں دیتے جس کی وجہ سے ان کے جسم میں آہستہ آہستہ پانی اوراہم مادوں کی کمی ہونے لگتی ہے اوراچانک یہ بڑھ کر کسی پچیدہ بیماری کو پیدا کر دیتی ہے لیکن اگراس بیماری کو شروع میں ہی تشخیص کرکے اس پر قابو پالیا جائے تو بعد کے ہونے والے پچیدہ مسائل سے بچاؤ بھی ممکن ہے۔

    ڈی ہائیڈریشن سے بچاؤ کے لئے اس کی علامات کے بارے میں علم ہونا نہت ضروری ہے جن کا ذکر ذیل میں کیا گیا ہے

    بہت زیادہ پیاس کا لگنا

    بھوک کا نہ لگنا

    کمزوری محسوس ہونا

    منہ، آنکھوں اور ہونٹوں کا بار بار خشک ہونا

    پٹھوں کا کچھاو

    سر درد

    پسینے کا نا آنا

    دل کی دھڑکن کا تیز ہونا

    یورین کی مقدار میں کمی

    ہمارا جسم اپنی ضروت کو پورا کرنے کے لئے پانی کا ایک تہائی حصہ ہمارے پیے گئے پانی سے لیتا ہے جبکہ کے ایک تہائی حصہ ہماری کھائی گئی غذا سے لیتا ہے۔ اگرہمارے جسم میں پانی 2فیصد بھی کم ہوجائے تو ہمارا جسم نڈھال ہونے لگتا ہے اورجسم کے کم کرنے کے طاقت بھی کافی حد تک کم ہو جاتی ہے۔ ڈی ہائیڈریشن کا مرض لاحق ہونے کی سب سے بڑی وجہ تو پانی کی کمی کو ہی ٹھہرایا جاسکتا ہے لیکن جسم میں پانی کی کمی کی بھی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں، جن کی بنا پرآپ کا جسم پانی کی کمی محسوس کرتا ہے۔ چند اہم اسباب اوروجوہات ذیل میں بیان کئے گئے ہیں۔

    ڈائیریا

    قے کرنا

    بہت زیادہ پسینے کا آنا

    پانی کم پینا

    جسم میں نمکیا ت کی کمی

    دھوپ میں زیادہ وقت گزارنا

  • ورزش کا اچھی نیند سے بہت گہرا تعلق ہے، تحقیق

    ورزش کا اچھی نیند سے بہت گہرا تعلق ہے، تحقیق

    کراچی: (ویب ڈیسک) ۔۔۔ ایک تحقیق کے مطابق ورزش کا اچھی نیند سے بہت گہرا تعلق ہے، وہ لوگ جو نیند کی کمی کا شکار ہیں اگر وہ باقاعدگی سے روزانہ ورزش کریں تو نیند کا مسئلہ حل ہو سکتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق ورزش کی بدولت نیند کا دورانیہ بھی طویل ہوتا ہے اور اچھی نیند حاصل ہوتی ہے۔

    exercise-sleep-eat-11

     مزید تحقیق کے مطابق روزانہ مستقل وقت پر سونا اور جاگنا، سونے سے پہلے کیلشیم والی غذا مثلاً دودھ کا استعمال کرنا، بستر کو صاف کر کے سونا، سونے سے پہلے چائے اور کافی وغیرہ سے پرہیز کرنا اور ٹھنڈے کمرے میں سونا ایسی چیزیں ہیں جو نیند کو مزید بہتر کر سکتی ہیں۔

    exercise

     اچھی نیند کے حصول کے ان اصولوں کو سائنسدانوں اور ماہرنفسیات نے سلیپ ہائجیں کا نام دیا ہے۔

    بے خوابی میں مبتلا بہت سے لوگ ان اصولوں کو اپناتے ہوئے ڈاکٹر کے پاس گئے بغیر اپنی نیند کا مسئلہ حل کر سکتے ہیں۔

  • ناشتہ کر یں اوردل کےدورےاورامراض قلب سےدور رہیں، طبی تحقیق

    ناشتہ کر یں اوردل کےدورےاورامراض قلب سےدور رہیں، طبی تحقیق

    کراچی: (ویب ڈیسک) — صبح کا ناشتہ نہ کرنے سے دل کے دورے اور امراض قلب کا خطرہ ستائیس فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

    نئی طبی تحقیق کے مطابق جو لوگ صبح کا ناشتہ نہیں کرتے ان میں دل کے دورے اور امراض قلب کے امکانات کا خطرہ بڑھ جاتا ہے کیونکہ صبح کے وقت خوراک چھوڑنے سے جسم میں اضافی تناو میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ناشتہ نہ کرنا موٹاپا ذیابطیس،امراض قلب اور فالج کا بنیادی سبب بنتا ہے۔

    باقاعدگی سے ناشتہ کرنے سےدل کے دورے اور امراض قلب جیسے مہلک امراض سے بچا جا سکتا ہے۔

    ہاورڈ اسکول آف پبلک ہیلتھ کی تحقیق کے مطابق ناشتہ نہ کرنے والے افراد میں دل کے دورے اور امراض قلب کا خطرہ ستائیس فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

     صبح کے وقت ناشتہ نہ کرنے سے انسانی جسم تناؤ میں مبتلا ہوجاتا ہے جبکہ ناشتہ موٹاپے سے بچانے میں بھی مددگار ثابت ہوتا ہے۔

    ناشتہ کرنے سے میٹابولزم کی شرح بڑھ جاتی ہے، جس کے باعث نیند کے دوران کیلیوریز جلنے کا سست پڑ جانے والا عمل پھر سے شروع ہوجاتا ہے۔

  • امرود کے کرشماتی فوائد

    امرود کے کرشماتی فوائد

    امرود قدرت کا ایک انمول تحفہ ہے اس کا وزن 25سے لے کر 500گرام تک ہو سکتا ہے۔ اس کے چھلکے کا رنگ ہرا اور گودے کا رنگ سفید ، پیلا یا گلابی ہو سکتا ہے۔

    غذائی اہمیت

    امردو میں کاربوہائیڈریٹس ، وٹامن اے، اور جی بھر پور مقدار میں پایاجاتا ہے۔ سنتر ے کے مقابلے میں وٹامن سی اس میں پانچ گنا زیادہ ہوتا ہے۔
    امردو کے سو گرام گودے میں 86فیصد پانی ، 0.9فیصد پروٹینز، 0.1فیٹ ، 9.05فیصد کاربوہائیڈریٹس، 2.8فیصد فائبر موجود ہوتے ہیں۔

    فوائد

    کئی قسم کے انفیکشن ، عارضہ قلب، کچھ قسم کے کینسر اورسیر یبروو یسکولر آکسیڈینٹس کو روکنے کے لئے امرود کے استعمال کا مشورہ دیا
    جاتا ہے۔ جوس یا مربے کے طور پراس کا استعمال چھوٹے بچوں میں ڈائریا کا علاج کرنے کے لئے کیا جاتا ہے۔

    ڈائریا کے معاملات میں امرود کے درخت کی چھال میں استعمال کی جاتی ہے کیونکہ اس کا غذائی قیمت بہت زیادہ ہے۔ عرق کے طور پر اس کے
    پتوں کا استعمال ایک ورمیسائیڈ کے طور پر بھی کیا جاتا ہے۔ اس سے غرارے بھی کئے جاتے ہیں جن سے مسوڑھوں اور منہ کے کسی بھی قسم کے درد کا علاج ہوتا ہے۔ اس عرق کا استعمال زخموں ، السر اور جلد کی عام انفیکشنز کے علاج میں بھی ہو سکتا ہے۔

    پھیپھڑوں کی جکڑن اورعام فلوسے ہونے والے گلے کے درد کے لئے تازہ امرود کا جوس اور آم کے جوس کا استعمال کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔ اس کا استعمال تھوڑی تھوڑی مقدارمیں کریں۔

    امردو کھجلی، بہرے پن، پیٹ درد اور ٹانگوں کے کھنچاو کے علاج کے لئے بھی عمدہ ہے۔

    نروس سسٹم سے منسلک بیماریوں سے بچنے کے لئے امردو کی چھال اور جڑ کو صحت مندانہ دوائی کے طور پر استعمال کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔

  • تربوزگرمی کی شدت سے لڑنے کا قدرتی ہتھیار ہے

    تربوزگرمی کی شدت سے لڑنے کا قدرتی ہتھیار ہے

    موسمِ گرما کی سوغات تازہ، رسیلا اور مکمل طور پر فرحت بخش تربوز تمام عمر کے لوگوں کے درمیان ایک پسندیدہ پھل ہے۔ موسم گرما کی سخت گرمی میں دعوت کے طورپرلطف اندوز ہونے کیلئے تربوز ذائقے میں بھی بہترین پھل ہے۔ یہ گرمی کے دنوں میں جسم میں پانی کی کمی کیلئے ایک بہترین دوا ہے کیونکہ اس میں اعلیٰ پانی کا مواد موجود ہے۔ تربوز چھ حیرت انگیز صحتمندانہ فائدے دیتا ہے۔

    چربی میں کمی

    تربوز میں 92 فیصد پانی کا مواد موجود ہے جو ہمیں تازگی بھرا احساس دلاتا ہے اور موٹاپے سے روکتا ہے۔ مزید یہ کہ تربوز ہمارے جسم میں جمع شدہ چربی کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔.

    طاقتور دل

    اس پھل کی دو خصوصیات ایسی ہیں جو دل کی صحت کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں ایک لائکوپین کی موجودگی اور دوسری اعلیٰ پانی کا مواد۔ لائکوپین دل کے سخت پٹھوں کے زیادہ سے زیادہ کام کرنے کے لیئے ایک اہم رول ادا کرتا ہے۔ یہ خون میں بہاؤ بہتر بنانے کیلئے دل کے پٹھوں پر دباؤ کم کردیتا ہے۔

    مضبوط ہڈی

    تربوز لائکوپین اور پوٹاشئیم کی بھرپور غذائیت رکھتے ہیں۔ یہ دونوں ہڈیوں اور جوڑوں کو مضبوط رکھتے ہیں۔ لائکوپین سے ہمارے جسم میں آسٹیوپوروسس (ایک ایسی بیماری جو ہڈیوں کو کمزور کرتی ہے ) کو شروع ہی سے روکنے میں مدد ملتی ہے۔ پوٹاشیئم کیلشم کو حاصل کرنے میں آسانی پیدا کرتی ہے۔ جس کا شماراُن ضروری معدنیات میں ہوتا ہے جو ہمارے جسم کی ہڈی اور جوڑوں کو مضبوط بنانے کیلئے ہے۔

    فعال گردے

    اس میں شامل پانی کا اعلیٰ مواد جگراور گردوں پر کشیدگی کا دباؤ کم کرتا ہے۔ کیفیئن پر مشتمل کھانے کی اشیاء کے برعکس تربوز ہمارے جسم پر جبری اخراج کا سبب نہیں بنتا۔ دراصل یہ فضلہ ضایع کرنے اور ہٹانے کی سہولت فراہم کرتا ہے۔

    صحت مند آنکھیں

    تربوز کا غذائیت سے بھرا سرخ رنگ براہ راست غذائیت سے بھرا بیٹاکروٹین کو جمع کرنے کا سُراغ لگاتا ہے۔ بیٹا کروٹین ہمارے جسم میں وٹامن اے تبدیل کرتا ہے۔ یہ عمر کی وجہ سے آنکھوں کی بیماری جیسا کہ اندھاپن وغیرہ کو قدرتی طور پر روکنے میں مدد کرتا ہے۔

    مدافعاتی عمل معاون

    تربوز میں وٹامن سی اسٹور کرنے کی صلاحیت بہت زیادہ ہے۔ یہ وٹامن ہمارے جسم کے مدافعاتی عمل کو بہتر بناتا ہے، اینٹی آکسائیڈینٹ کے لیئے فعال کردار ادا کرتا ہے اور اس کو توانائی بخشتا ہے۔ یہ نہ صرف ہمارے جسم کے دفاعی نظام کو مضبوط بنانے کیلئے کام کرتا ہے بلکہ اس کے علاوہ خلیوں کی مرمت اور زخموں کو تیزی کے ساتھ بھرتا ہے۔

  • ہیڈ فون پر زیادو دیر تک گانے سننا صحت کے لئے مضر ہے

    ہیڈ فون پر زیادو دیر تک گانے سننا صحت کے لئے مضر ہے

    کراچی: (ویب ڈیسک)عالمی ادارہ صحت کے عہدیداروں نے کہا کہ اس وقت ایک ارب دس کروڑ نو عمر نوجوان غیر محفوظ آواز میں ہیڈ فون کے ذریعے زیادہ دیر تک موسیقی سننے کی وجہ سے خود کو سماعت کے مستقل نقصان کے خطرے میں ڈال رہے ہیں ۔

    عالمی ادارہ صحت "ڈبلیو ایچ او” نے کہا ہےکہ نوجوانوں کو دن میں ایک گھنٹے سے زیادہ ہیڈ فون پر موسیقی نہیں سننی چاہیئے۔

    ایک رپورٹ میں اسمارٹ فونز اور آڈیو آلات پر آواز کے غیرمحفوظ استعمال کی وجہ سے قوت سماعت کو پہنچنے والے نقصان کے خطرے سےخبردار کیا ہے۔

    ڈبلیو ایچ او کی نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ دن میں ایک گھنٹے سے زیادہ تیز آواز میں موسیقی سننے سےسماعت کی صلاحیت متاثر ہونےکا خطرہ پیدا ہوتا ہے۔

    ایک سابقہ تحقیق کے مطابق امریکہ میں 1994 سے 2006 کے درمیان نو عمر نوجوانوں میں سماعت کے نقصان کے کیسز کی تعداد 3.5  سے  بڑھ کر 5.3 تک جا پہنچی ہے جبکہ ہیڈ فون کے ذریعے موسیقی سننے والوں کی تعداد میں 1990 سے2005  تک 75 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

  • ڈپریشن سے متعلق اہم انکشافات

    ڈپریشن سے متعلق اہم انکشافات

    حالیہ عرصے میں خودکشی کے باعث اموات کی وجوہات زیرغور ہیں جن میں ڈپریشن ایک اہم وجہ ہے۔ خود کشی کرنے والے تین افراد میں سے دو ابتدائی طور پر سنگین ڈپریشن سے دوچار ہوتے ہیں۔ ماضی میں خودکشی پر ہی توجہ دی جاتی تھی تاہم اب چیزیں تبدیل ہورہی ہیں اور خودکشی کی ڈپریشن جیسی وجوہات پر بھی غور کیا جارہا ہے۔

    ڈپریشن کے حوالے سے دس غلط فہمیاں درج ذیل ہیں جن سے ہمیں اس بیماری کو سمجھنے میں مدد ملتی ہے۔

    ڈپریشن اوراداسی ایک ہی چیزکے دو نام ہیں

    یہ بات حقیقیت ہے کہ اداسی کا شدید احساس ڈپریشن کا علامات میں شامل ہوسکتی ہیں تاہم یہ دونوں چیزیں ایک نہیں۔ اداسی وقتی طور پر ہوتی ہے تاہم ڈپریشن دائمی حالت ہے اور اسکی سنگین کنڈیشن خود بہ خود ختم نہیں ہوتی

    یہ دماغی کمزوری کی نشانی ہے

    یہ اس بیماری کے بارے میں بات نہ کرنے کی بہت بڑی وجہ ہے۔ ڈپریشن کوئی چوائس نہیں ہے، یہ ایک پیچیدہ دماغی بیماری ہے جو انسان کو حیاتیاتی، نفسیاتی اور سماجی طور پر متاثر کرتی ہے۔

    یہ ہمیشہ تکلیف دہ واقعات کی وجہ سے ہوتا ہے

    یہ حقیقت ہے کہ کچھ واقعات کے بعد اکثر انسان ڈپریشن کے مرض میں مبتلا ہوجاتا ہے تاہم یہ ضروری نہیں ہے۔ زندگی پر اثر انداز ہوجانے والے کسی بھی واقعے کے باعث انسان وقتی طور پر ڈپریس ہوسکتا ہے تاہم اگر یہ علامات دو ہفتے سے زائد جاری رہیں تو یہ کسی بڑے مسئلے کا اشارہ ہوسکتا ہے۔

    یہ کوئی حقیقی بیماری نہیں

    ڈپریشن واقعی ایک بیماری ہے اور اسکو اسی طرح سمجھنے کی ضرورت ہے۔ مایو کلینک کے مطابق ڈپریشن میں مبتلا شخص میں دماغی تبدیلیاں رونما ہوجاتی ہیں اور ہورمونز کے عدم توازن کا بھی شکار ہوجاتی ہیں۔ ان علامات کو مدنظر رکھتے ہوئے ڈاکٹر اسکی شدت کا اندازہ لگاتے ہیں۔

    ڈپریشن صرف دماغ کو متاثر کرتا ہے

    ڈپریشن کے باعث تھکاوٹ، نیند کی کمی، بھوک میں کمی، پٹھوں میں درد، اور سینے میں بھی درد ہوسکتا ہے۔ ڈپریشن کو صرف دماغی بیماری سمجھنے سے ہم کبھی کبھار اسکی سنجیدگی کو نظر انداز کرجاتے ہیں۔

    ’اصلی مردوں‘ کو ڈپریشن نہیں ہوتا

    خواتین میں ڈپریشن ہونے کے امکانات مردوں کے مقابلے میں دوگنا ہوتے ہیں تاہم اس کا یہ مطلب نہیں کہ مرد اس بیماری میں مبتلا ہو ہی نہیں سکتے۔ اس کا مطلب یہ بھی نہیں کہ مرد اس بیماری کا کسی سے ذکر نہیں کرسکتے اور چپ چاپ اسے سہتے رہیں۔ مرد اکثر اپنے خیالات کا اظہار خواتین کے مقابلے میں مختلف انداز میں کرتے ہیں اور ڈپریشن بھی اسی کڑی کا حصہ ہے۔ اسی وجہ سے معاشرہ اکثر مردوں میں ڈپریشن کی علامات کو نظر انداز کرسکتا ہے جو کہ خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔ مرد اکثر اس کے علاج میں خواتین کے مقابلے میں زیادہ ہچکچاتے ہیں اور اس وجہ سے ان کی بیماری مزید پیچیدہ ہوجاتی ہے۔

    اگر آپ کے والدین ڈپریشن میں مبتلا رہے ہیں تو آپ کو بھی یہ بیماری ہوگی

    جنیاتی طور پر کچھ انسانوں میں ڈپریشن میں مبتلا ہونے کے زیادہ امکانات ہوتے ہیں تاہم جنیات اس حوالے سے صرف 10 سے 15 فیصد ہی کردار ادا کر سکتے ہیں۔ جدید ترین مطالعات میں تجویز پیش کی گئی ہے کہ کوئی بھی شخص، چاہے اس کے خاندان میں ڈپریشن کی ہسٹری رہی ہو یا نہیں، کو اس کی علامات محسوس ہوں تو اسے فوری طور پر طبی ماہرین سے رجوع کرنا چاہیے۔

    صرف اینٹی ڈپریسنٹس سے مسئلہ حل ہوجائے گا

    اینٹی ڈپریسنٹس ایسی صورت حال میں عام طور پر دی جانے والی ادویات ہوتی ہیں تاہم یہ واحد آپشن نہیں ہے۔ زیادہ تر لوگ ڈپریشن سے نمٹنے کے لیے سائیکو تھراپی اور مختلف قسم کے طریقے آزماتے ہیں۔ ڈاکٹرز کے مطابق سب سے بہتر طریقہ تھراپی اور دواؤں کا مجموعہ ہے۔ ادویات لینے والے افراد صبر کا مظاہرہ کریں کیوں کہ اکثر چھ ہفتوں تک اس کے فوائد سامنے نہیں آتے۔ بعض اوقات مختلف طریقہ علاج آزما کر دیکھا جا سکتا ہے کہ آپ کے لیے کون سا طریقہ سب سے موزوں ہے۔

    آپ کو زندگی بھر ادویات کی ضرورت پڑے گی

    یہ ضروری نہیں اور اس کا انحصار مریض کی حالت پر ہوتا ہے۔ کچھ لوگوں کو تھوڑے سے عرصے میں بھی فائدہ ہوجاتا ہے اور نہیں مزید دوا کی ضرورت نہیں پڑتی جبکہ دیگر کو لمبے عرصے تک ادویات لینا پڑتی ہیں۔ تقریباً چالیس فیصد افراد میں تھراپی ادویات سے زیادہ بہتر نتائج برآمد کرتی ہیں۔

    بات کرنے سے مسئلہ مزید سنگین ہوگا

    ابتدائی طور پر اس بات کرنا شاید مشکل ہوسکتا ہے تاہم یہ امید کرنا کہ یہ خود بہ خود ہی ختم ہوجائے گا درست نہیں۔ اس پر بات کرنے سے بہتر تجاویز سامنے آسکتی ہیں اور آپ کو جلد مدد مل سکتی ہے۔ زیادہ افراد کو اس کا علم ہونے سے اس بیماری کے خطرناک حد تک پہنچنے سے پہلے ہی آپ کو مدد مل سکتی ہے۔

  • ثابت اناج کا استعمال کینسر اور دیگر بیماریوں سے بچاؤ میں مفید

    ثابت اناج کا استعمال کینسر اور دیگر بیماریوں سے بچاؤ میں مفید

    کراچی: (ویب ڈیسک)ناشتے میں گندم اور جو کے دلیے کا استعمال کینسر اور دیگر بیماریوں سے بچاؤ میں مفید ہے۔

    ہارورڈ پبلک سکول آف ہیلتھ میں کی گئی ایک تحقیق کے مطابق ثابت اناج میں فائبر، چھلکا اور اینڈو سپور سمیت متعد ایسے اجزا موجود ہوتے ہیں جو کہ پسے ہوئے آٹے یا دیگر خوراک میں نہیں پائے جاتے۔

     صبح کا آغاز ثابت گندم یا جو کے دلیے سے کرنے والے افراد میں کینسر کی شرح پندرہ فیصد کم ہوتی ہے جبکہ ذیا بیطس کی شرح اڑتالیس فیصد تک کم پائی جاتی ہے۔

    انسان صحت مند اور طویل زندگی کے لئے کیا کچھ نہیں کرتا مگر سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس کے لئے بہت کچھ کرنے کی بجائے صرف ثابت گندم کا دلیہ کھانا بھی کافی ہے۔

    سائنسدانوں نے چودہ سال تک ایک تحقیق کے بعد دریافت کیا ہے کہ صبح کا آغاز ثابت گندم یا جو کے دلیے سے کرنے والے افراد میں کینسر کی شرح 15 فیصد کم، سانس کی بیماریوں کی شرح 11فیصد کم، ذیا بیطس کی شرح 48فیصد کم پائی جاتی ہے، جبکہ دیگر درجنوں بیماریوں کی شرح بھی انتہائی کم پائی گئی۔

    تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ روزانہ تقریباً 34 گرام ثابت اناج کا استعمال انسان کو صحت اور طویل زندگی جیسی نعمت عطا کرسکتا ہے، اور خصوصاً عمر بڑھنے کے ساتھ بیماریوں سے تحفظ بھی ملتا ہے۔

  • بچوں میں موٹاپے کوکم کرنے کا موثرطریقہ

    بچوں میں موٹاپے کوکم کرنے کا موثرطریقہ

    واشنگٹن: آپ چاہے کتنی ہی مزیدار سبزی بنالیں آپ کے بچے انہیں نا پسند ہی کرتے ہیں، کیا آپ بھی ایسا ہی محسوس

    کرتے ہیں؟

    جی نہیں! امریکی ریاست میساچیوٹس میں بچوں پرہونے والی جدید تحقیق نے ثابت کیا ہے کہ ماہرشیف کی نگرانی میں

    لذیز سبزی تیارکرانے پربچوں نے پہلے سے 30 فیصد زیادہ سبزی کھانا شروع کردی۔

    یہ تحقیق امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن نے اپنی ویب سائٹ پرشائع کی ہے اوراس کا مقصد بچوں میں موٹاپے سے لڑنے

    کا عزم پیدا کرنا ہے۔

    تحقیق نے یہ بھی ثابت کیا ہے کہ پھلوں اورسبزیوں کی خوبصورت گارنشنگ کے بھی مثبت اثرات ہوتے ہیں لیکن وہ دیرپا نہیں ہوتے۔

    تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ اسکول میں تیار کیے جانے والے کھانوں ک لذیذ ہونا بے حد ضروری ہے۔

    امریکہ میں تقریباً 32 ملین بچے اسکولوں میں روزانہ کھانا کھاتے ہیں اوروہ اپنی آدھی سے زیادہ کیلیوریز اسکول میں

    بنے ہوئے کھانے سے حاصل کرتے ہیں۔

  • دہی کااستعمال ہائی بلڈ پریشرکو معمول پرلانےمیں مفید ہے

    دہی کااستعمال ہائی بلڈ پریشرکو معمول پرلانےمیں مفید ہے

    کراچی: (ویب ڈیسک) دہی کاروزانہ استعمال ہائی بلڈ پریشرمیں مبتلا افراد کےلیےمفید ہے۔

    طبی ماہرین کےمطابق دہی کا روزانہ استعمال بلندفشار خون کو معمول پرلانےمیں مددگار ثابت ہوتاہے۔

    ایک تحقیق میں بتایا گیا ہےکہ دہی میں شامل صحت بخش بیکٹیریامعدے میں جاکربلند فشار خون کو معمول پر لانےمیں مددگار ثابت ہوتا ہے۔

     دہی میں پائے جانے والے بیکٹیریا پرو بائیوٹیک کے استعمال کو معمول بنالیتے ہیں جس سے بلند فشار خون کی سطح کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔

    دہی میں پائے جانے والا کیلشیم، پروٹین ، وٹامن بی، فولک ایسڈ بڑھتے ہوئے کولیسٹرول کوکم کرنے کیلئے نہایت مفید ہے۔ اگر روزانہ دو پیالے دہی کھایا جائے تواس خطرناک مرض پر قابو پایا جا سکتا ہے۔

    تحقیق کےمطابق دہی کا روزانہ استعمال ذیابطیس کے خطرہ کو بیس فیصد تک کم کر دیتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ دوپہر کے کھانے میں دہی کا مستقل استعمال انسانی صحت پر خوش گوار اثرات مرتب کرتا ہے۔