Tag: Health

  • انار سپر فوڈز میں سر فہرست ہے

    انار سپر فوڈز میں سر فہرست ہے

    کراچی (ویب ڈیسک) غذائی ماہرین کے نزدیک سپر فوڈ کے طور پروہ جن پھلوں کو منتخب کرتے ہیں ان میں انار سر فہرست ہے۔

    انار اینٹی آکسیڈنٹ، فائبر، وٹامنز، معدنیات اور دیگرغذائیت سے بھرپور وہ پھل ہے جس میں ہماری صحت مندی، لمبی عمراور بیماریوں سے محفوظ رکھنے کی خصوصیات شامل ہیں۔

     اس کے بے شمار طبی فوائد ہیں ماہرین کے مطابق روزانہ انار کا جوس پینے سے کمر کے اردگرد چربی کا خاتمہ ہوتا ہے جبکہ ذہنی تناؤ کو کم کرنے کے لیے بھی انار کے جوس کو بہترین ٹانک قرار دیا گیا ہے۔

    انار قدرت کا شاندار تحفہ ہے، اس کے درخت کی چھال، پھول، پھل کا چھلکا اور یہاں تک کہ پتیاں بھی مفید ہیں، پرانی کھانسی میں بھی سفوف استعمال کرنا فائدہ مند ہے۔ انار کے پھولوں کے جوشاندے میں تھوڑی سی پھٹکری ملا کر اس سے غرارے کرنا گلے کی خرابی کا بہترین علاج ہے۔

     انار کے درخت کی چھال کے جوشاندے سے کلیاں کرنا منہ اور مسوڑھوں کے زخم کے لئے فائدہ مند ہے، اس کی چھال کا گاڑھا جوشاندہ پیٹ کے کیڑوں سے نجات کے لئے انتہائی موثر ہے۔

  • خراٹے لینے کی عادت ذیابطیس کا خطرہ بڑھادیتی ہے

    خراٹے لینے کی عادت ذیابطیس کا خطرہ بڑھادیتی ہے

    کراچی: (ویب ڈیسک)خراٹےلینے کی عادت آپ کے آس پاس موجود لوگوں کا جینا حرام کرتی ہی ہے لیکن یہ آپ کی اپنی صحت کے لئے بھی مضر ثابت ہو سکتی ہے۔

    فرانس میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق نیند میں خراٹےآپ کو ذیابیطس کامریض بھی بناسکتے ہیں۔

    تحقیق کے مطابق نیند کی کمی یا سانس میں ہلکا توقف دن بھر آپ کو تھکاوٹ کا شکار بنائے رکھتا ہے جبکہ اس سے دیگر سنگین طبی مسائل جیسے امراض قلب، مایوسی اور موٹاپےکا خطرہ بھی پیدا ہوجاتا ہے۔

     ماہرین کےمطابق نیند اورشوگر لیول کےدرمیان تعلق موجود ہےاورشدید نوعیت کے خراٹےہیموگلوبن کی مقدارکو کم کردیتے ہیں جس سےذیابیطس کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

  • ٹماٹرکا جوس صحت کیلئے انتہائی مفید ہے

    ٹماٹرکا جوس صحت کیلئے انتہائی مفید ہے

    سورة بقرة کی آیت نمبر 61میں ارشاد ربانی ہے ”آپ اپنے رب سے دعا کیجئے زمین سے اگائی چیزیں ہمارے لئے نکالیں“ اور زمین سے اگی چیزوں میں غذائی اور طبی افادیت کے اعتبار سے ٹماٹر اپنی مثال آپ ہے۔

    حکیم فیض عالم فیض کے مطابق ”موسم گرما میں ٹماٹر کی اہمیت اور بھی بڑھ جاتی ہے کیونکہ یہ سبزی گرمی کی شدت اور حدت کو بے اثر کردیتی ہے یہ گرمیوں میں زیادہ استعمال ہوتی ہے اگر ایسی سبزیوں میں جن کی تاثیر گرم ہو ٹماٹر کو شامل کردیں تو ان کی گرمی زائل ہوجاتی ہے اور تاثیر بدلنے سے فائدہ کرتی ہیں۔“

    پیداوار:

    ٹماٹر کا آبائی وطن میکسیکو ہے اسپین پادری نے یورپ میں لاکر 1500ءمیں ٹماٹر کی کاشت کی 1800ءتک اس انکشاف کے بعد کہ ٹماٹر صحت کا ضامن ہے بین الاقوامی طورپر بطور غذا استعمال ہونے لگا دنیا میں ٹماٹر کی سالانہ پیداوار 67 ملین شارٹ ٹن ہے سب سے زیادہ ٹماٹر امریکہ میں پیدا ہوتا ہے اس کے بعد روس‘ اٹلی‘ چین کا نمبر ہے ٹماٹر ایک پودے پر لگتا ہے چھوٹے سے پودے پر جب ٹماٹر آتا ہے تو ابتدا میں سبز ہوتا ہے جوں جوں پکتا جاتا ہے اس میں سرخی آتی جاتی ہے۔ یہ گول اور بیضوی شکل کا رس دار پھل ہے۔

    اقسام:

    دنیا بھر میں ٹماٹر کی 4000 اقسام پائی جاتی ہیں ٹماٹر کی 2 اقسام مشہور ہیں ایک میدانی اور دوسرا پہاڑی ٹماٹر‘ میدانی ٹماٹر گول ہوتا ہے جبکہ پہاڑی ٹماٹر ایک حد تک لمبوترا ہوتا ہے برطانیہ میں ٹماٹر کی سب سے بڑی قسم پائی جاتی ہے جس کا ایک ٹماٹر 2.45 کلو گرام تک پیدا ہوتا ہے اور اس ٹماٹر کا پودا 13.96 میٹر لمبا ہوتا ہے۔
    غذائی اجزاء:

    وٹامن اے 320 بین الاقوامی یونٹ‘ وٹامن بی 60 مائیکرو گرام‘ وٹامن سی 31 ملی گرام ‘ نایاسین 6.04 مائیکرو گرام تھا یامین 69 مائیکرو گرام‘ پروٹین 1.9 ملی گرام‘ کاربوہائیڈریٹ 4.5 ملی گرام‘ آئرن 2.4 ملی گرام‘ فاسفورس 40 ملی گرام‘ کیلشیم 20گرام۔

    غذائی افادیت:

    ٹماٹر کو 60 سے لے کر 140 درجہ فارن ہائیٹ پر خشک کیاجائے تو وٹامن سی ضائع نہیں ہوتے اور اس کا مربہ بنانے سے بھی یہ وٹامنز محفوظ رہتے ہیں‘ ٹماٹر میں آئرن دودھ سے دو گنا اور انڈے کی سفیدی سے 5 گنا زیادہ ہوتا ہے کمزور بچوں کے لئے نہار منہ صبح ایک سرخ ٹماٹر کا جوس مفید ہے کہ اس میں وہ تمام اجزاءموجود ہوتے ہیں جن سے بچوں کی نشوونما ہوتی ہے خاص کر دانت نکالنے میں آسانی ہوتی ہے اور معدہ بھی درست رہتا ہے خون کی کمی‘ چہرے اور آنکھوں کی زردی ٹماٹر کھانے سے دور ہوتی ہے۔

    طبی افادیت:

    ٹماٹر کا رس پینے سے کئی بیماریوں کا خاتمہ ہوتا ہے‘ بچوں کے ہاتھ پاﺅں ٹیڑھے ہوجائیں تو ٹماٹر کا عرق پلانے سے افاقہ ہوگا‘ ٹماٹر کھانے سے ورم‘ گردہ اور ذیابیطس کے امراض میں فائدہ ہوتا ہے کچے ٹماٹر معدے کے لئے بہت مفید ہیں پیاز کے ساتھ کھانے سے اس کی افادیت اور بڑھ جاتی ہے ٹماٹر میں موجود Iycene نرخرے ‘ معدے اور بڑی آنت کے سرطان سے محفوظ رکھتا ہے جگر کے فعل کو درست رکھنے میں ٹماٹر بے حد مفید ہے بچوں کو ہیضہ ہوجائے تو چھلے ہوئے ٹماٹروں میں تھوڑی سی چفینی ملاکر ان کا عرق نکال لیں ہر نصف گھنٹے بچے کو ایک چمچہ عرق دیں جب تک مرض بالکل ختم نہ ہوجائے دیتے رہیں ۔

    دل کے امراض:

    دل کے امراض میں ٹماٹر بہت مفید ہے 2چمچہ ٹماٹر کا رس اور 1 گرام ارجن کی چھال کا سفوف ملا کر صبح شام استعمال کرنے سے دل کے مرض میں فائدہ ہوتا ہے ‘ دق وسل‘ ہائی بلڈپریشر اور ناک کے ورم و سوزش میں بھی ٹماٹر کھانے سے فائدہ ہوگا‘ ٹماٹر کے استعمال سے چھوت کے امراض سے محفوظ رہا جاسکتا ہے گٹھیا کے مرض میں بھی ٹماٹر مفید ہے یوں تو پتھری کے مرض میں ٹماٹر کا استعمال مضر ہے لیکن پتے کی پتھری میں ٹماٹر فائدہ دیتا ہے ‘ تخلیق کے مراحل طے کرنے والی خواتین اور شیرخوار بچوں کی ماﺅں کے لئے ٹماٹر بے حد مفید غذا ہے۔

    استعمال:

    ٹماٹرکچا‘ پکا دونوں صورتوں میں استعمال ہوتا ہے سلاد کا تصور ٹماٹر کے بغیر ممکن نہیں ٹماٹر کی چٹنی بہت شوق سے کھائی جاتی ہے ٹماٹر کا کیچپ تو دنیا بھر میں مقبول ہے ترقی یافتہ ممالک میں ٹماٹر کو تھوڑا سا کچل کرٹین کے ڈبوں میں فروخت کیاجاتا ہے ٹماٹر اٹلی کے پزا کا لازمی جز ہے ترکی میں ڈبل روٹی کے سلائس میں گوشت کے ساتھ ٹماٹر کا جوس ٹن پیک کے علاوہ گتے کے ڈبوں میں بھی عام فروخت ہوتا ہے چائینز ڈشز کی لذت میں ٹماٹر کا کردار بہت اہم ہے‘ برصغیر میں ٹماٹر کئی ڈشز بالخصوص مصالحے والی بریانی کے ذائقے میں اضافہ کا باعث بنتا ہے۔

    نظام ہضم:

    دوپہر کے کھانے کے بعد ٹماٹر ‘ چقندر اور سلاد استعمال کرنے سے ہاضمہ درست رہتا ہے ٹماٹر بھون کرسیندھانمک اور کالی مرچ ملا کر کھانے سے بدہضمی دور ہوتی ہے۔

    مضرات واحتیاط:

    استعمال کرنے سے پہلے ٹماٹر کو اچھی طرح دھو لینا چاہئے ایک وقت میں ایک پاﺅ سے زیادہ ٹماٹر کھانا مضر ہے ٹماٹر کھانے کے کچھ دیر بعد تک پانی نہیں پینا چاہئے تب دق کے مریضوں کو ٹماٹر نہیں کھانا چاہئے ‘ سینے اور گلے کے امراض میں مبتلا افراد بھی ٹماٹر سے پرہیز کریں تو بہتر ہے۔

    بیرونی اثرات:

    ٹماٹر کا رس ‘کافور اور ناریل کے تیل میں ملاکر پھوڑے پھنسیوں پر مالش کرنے سے آرام آتا ہے۔
    ذیبائش حسن: ٹماٹر کھانے سے جلد نکھرتی ہے ٹماٹر کی پتلی قاشیں چہرے پر ملنے سے کیل مہاسے دور ہوتے ہیں اور جلد نکھرآتی ہے۔

  • کافی کے دل پراثرات

    کافی کے دل پراثرات

    بہت سے لوگ یہ سجھتے ہیں کہ کافی پینے سے دل کو نقصان پہنچتا ہے، لیکن ایسی بات نہیں ہے ۔ جو لو گ کیفین بہت زیادہ پینے لگتے ہیں یا جو کیفین کے معاملے میں بہت حساس ہوتے ہیں، کافی ان کے لئے تو نقصان دہ ہوسکتی ہے ، لیکن زیادہ تر لوگوں کے لئے اس کی عادت نقصان دہ نہیں ہوتی۔

    صدیوں سے کافی کے بارے میں شبہات پائے جاتے ہیں کہ صحت پر اس کا بر اثر پڑسکتا ہے۔ ستر ھویں صدی کے آخر میں فرانسیسی ڈاکٹروں نے دعویٰ کیا تھا کہ کافی سے تھکان ، فالج اور نامردی کا امکان پیدا ہوجاتا ہے ۔ بیسویں صدی کے آغاز میں طب مغرب کی بعض کتابوں میں کافی کو وہی حیثیت دی گئی جو مورفین یا شراب کی لت کی ہے۔ پھر بیسویں صدی کے وسط میں بعض تحقیقی جائزوں میں بتایا گیا کہ کافی پینے سے لبلبے کے سرطان ، بلند فشار خون اور امرض قلب کا خطرہ ہوتا ہے۔

    کافی بالکل بے ضرر تو نہیں کیفین اس کا خاص جزو ہے جس کی لت بھی پڑسکتی ہے اور یہ مزاجی کیفیت( موڈ) میں تغیر کا باعث بھی ہوتی ہے ،لیکن دن میں چند پیالی کافی پی لینے سے شاید ہی دل کو کوئی خطرہ لاحق ہوتا ہے چائے جس میں کافی کی نسبت آدھی کیفین ہوتی ہے دل کے لئےمفید بھی ہوسکتی ہے۔

    سیکڑوں مرکبات ایسے ہیں جو جوش دیتے وقت کافی میں خاص مہک یا خوش بو اور ذائقہ پیدا کرتے ہیں ،لیکن ابھی تک تحقیق کاروں کی ساری توجہ کیفین پر مرکوز رہی ہے۔ البتہ اب دیگر مرکبات کے اثرات کے بارے میں بھی جاننے کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔

    کافی میں موجود کیفین بعض لوگوں کے دل کی دھڑکن کو قدرے تیز کردیتی ہے۔ کافی سے وہ شریانیں بھی تنگ ہوسکتی ہیں جو دل اور پھیپھڑوں سے ذرا دور والے اعضا میں ہوتی ہیں۔

    جو لوگ پابندی سے کافی نہیں پیتے، وہ جب ایک آدھ پیالی پیتے ہیں تو فشار خون وقتی طور پر بڑھ جاتا ہے ، لیکن جو پابندی سے کافی پینے والے ہیں انہیں یہ شکایت نہیں ہوتی۔ زیادہ تر تحقیقی مطالعوں میں کافی نوشی اور بلند فشار خون کے درمیان کسی واضح تعلق کا پتا نہیں چلتا۔

    کافی میں پائے جانے والے بعض اجزا سے خون میں کولیسٹرول معمول سے بڑھ جاتا ہے ، لیکن اگر کافی کو نتھار لیا جائے تو ان اجزا سے بچاجاسکتا ہے۔ اگر کافی نتھاری ہوئی یا تقطیر شدہ نہ ہوتو بھی کولیسٹرول پر زیادہ اثر نہیں پڑتا۔

    دوسال قبل ہالینڈ میں تجربوں کے دوران پتا چلا کہ جو لوگ روزانہ چھے پیالی یا اس سے بھی زیادہ کافی پیتے ہیں، ان کے خون میں ہومو سسٹین نامی مادہ ان لوگوں کی نسبت قدرے زیادہ ہوجاتا ہے جو کافی پیتے ہی نہیں ۔ یہ بات آپ کے علم میں ہوگی کہ ہو مو سسٹین کی زیادتی امرض قلب کا سبب بن سکتی ہے۔

    بعض لوگ کافی پیتے ہیں تو یہ ان کے دل کی دھڑکن میں معمولی اضافے کا باعث بن جاتی ہے ، لیکن زیادہ تر لوگوں کو یہ شکایت نہیں ہوتی خواہ وہ دل کے مریض ہی کیوں نہ ہوں۔ بہر حال اگر کسی کو یہ شکایت محسوس ہوتو اسے رفتہ رفتہ کیفین کے استعمال میں کمی کردینی چاہئے۔

    مختلف ملکوں میں جو طویل المیعاد تحقیقی جائز ے تیار کیے گئے ہیں ان میں امرض قلب اور کافی کے باہمی تعلق کے بارے میں کوئی خاص بات معلوم نہیں ہوئی۔
    حال ہی میں ہارورڈ یونی ورسٹی میں دو جائزے تیار کیے گئے جن میں سے ایک کا تعلق خواتین اور دوسرے کامردوں سے تھا۔ اندازہ ہی لگایا گیا کہ جو لوگ روزانہ پانچ پیالی کافی پی لیتے ہیں ان کے لئے بھی امرض قلب کا امکان اس عادت کی وجہ سے نہیں بڑھتا۔

    امریکا میں بعض طبی اداروں کی رائے یہ ہے کہ دن میں چند پیالی کافی پی لینے سے زیادہ تر لوگوں کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا۔ بات یہ ہے کہ کیفین کے معاملے میں کچھ لوگ دوسروں کی نسبت زیادہ حساس ہوتے ہیں اور وہ اکثر یہ محسوس کرتے ہیں کہ کافی ان کے دل پر اثر کررہی ہے۔ اگر وہ واقعی یہ محسوس کریں تو انہیں کافی نوشی ترک کردینا چاہئے رہے دوسرے لوگ تو جب تک کوئی ٹھوس بات سامنے نہ آئے وہ اس سے لطف اندوز ہوتے رہیں۔

  • رات گئے کھانے کی عادت صحت پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے

    رات گئے کھانے کی عادت صحت پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے

    کیلیفورنیا: ماہرینِ طب کا کہنا ہے کہ رات گئے کھانے کی عادت صحت پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے۔

    یونی ورسٹی آف کیلیفورنیا کے ماہرین کا کہنا ہے کہ سونے سے کچھ دیر قبل فاسٹ فوڈ یا اسی طرح کی دوسری غذائیں لینا یاداشت کو بری طرح متاثر کرتا ہے، اس کے ساتھ یہ وزن میں بھی اضافے کا باعث بنتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ معمول سے ہٹ کر کھانے والے افراد کی تعلیمی سرگرمیاں بھی متاثر ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

  • ناشتہ کر یں اور دل کے دورے اور امراض قلب سے دور رہیں

    ناشتہ کر یں اور دل کے دورے اور امراض قلب سے دور رہیں

    صبح کا ناشتہ نہ کرنے سے دل کے دورے اور امراض قلب کا خطرہ ستائیس فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

    نئی طبی تحقیق کے مطابق جو لوگ صبح کا ناشتہ نہیں کرتے ان میں دل کے دورے اور امراض قلب کے امکانات کا خطرہ بڑھ جاتا ہے کیونکہ صبح کے وقت خوراک چھوڑنے سے جسم میں اضافی تناو میں اضافہ ہو جاتا ہے۔

    ناشتہ کرنے سے جسم میں میٹا بولزم کی شرح بڑھتی ہے جس کا مطلب ہے کہ نیند کے دوران کیلوریز جلنے کا جو عمل سست ہو جاتا ہے وہ ناشتہ کرنے سے تیز ہو جاتا ہے، جو موٹاپے سے بچاتا ہے،

    ناشتہ نہ کرنا موٹاپا زیابطیس،امراض قلب اور فالج کا بنیادی سبب بنتا ہے

  • رات گئے کھانے پینے کی عادت یادداشت کے لئے تباہ کن  ہے

    رات گئے کھانے پینے کی عادت یادداشت کے لئے تباہ کن ہے

    رات گئے کھانے پینے کی عادت یادداشت کے لئے تباہ کن ثابت ہو سکتی ہے۔

    ایک نئی طبی تحقیق میں ثابت ہوا ہے کہ سونے سے قبل فاسٹ فوڈ ایا ایسی ہی دیگر چیزوں کا استعمال یادداشت پر منفی اثرات مرتب کر تا ہے۔

    امریکی محقق کرسٹوفر کول ویل کے مطابق سونے سے کچھ دیر پہلے کھانے پینے سے یادداشت پر تشویشنا ک حدتک منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

    تحقیق سے یہ بھی ثابت ہوا ہے کہ اس عادت سے کچھ یاد کرنے کی صلاحیت بھی متاثر ہوتی ہے اور ایسے افراد کی تعلیمی سرگرمیاں متاثر ہونے کا خدشہ بڑھ جا تا ہے۔

  • ادرک اور سبز چائےکا استعمال انسانی جگرکیلئے مفید ہے

    ادرک اور سبز چائےکا استعمال انسانی جگرکیلئے مفید ہے

    غذا میں ادرک اور سبز چائے کا استعمال  انسانی جگر کے فعل کو درست رکھتا ہے۔

    ماہرین طب کے مطابق اگرآپ کھانے میں ادرک کا استعمال کم کرتے ہیں تو فوراً اپنے کھانے میں ادرک کی مقدار کو بڑھا دیں کیونکہ ادرک میں یہ صلاحیت موجود ہے کہ یہ جگرکو زہریلے مواد سے پاک کرتا ہے۔

    سبز چائے میں یہ صلاحیت موجود ہے کہ یہ آپ کے جگر کو صاف کرتی ہے،اگر آپ بہت زیادہ گوشت کھاتے ہیں تو اس میں کمی کردیں اور زیادہ سے زیادہ سبز پتوں والی سبزیوں کا استعمال کریں کیونکہ یہ آپ کے جگر کو بہت فائدہ دیں گی۔

  • کمزور بال صحت میں خرابی کے آئینہ دار

    کمزور بال صحت میں خرابی کے آئینہ دار

    اگرآپ کے بالوں کی صحت اچھی نہیں تو یہ اس بات کی علامت ہے کہ آپ صحت کے دیگر مسائل کا بھی شکار ہیں۔

    انسان کے بالوں کا صحت سے گہرا تعلق ہے،اگرآپ کے بال بہت زیادہ خشک رہتے ہوں خصوصاً سردیوں کے موسم میں تو یہ پانی کی کمی کی علامت ہوسکتی ہے،پانی کی مقدار زیادہ کریں اور وٹامن ڈٰی اور اومیگا تھری سے بھرپورغذاﺅں کا استعمال کریں،

    اگر آپ کے بال وقت سے پہلے سفید ہورہے ہیں جیسا کہ 30 سال کی عمر سے پہلے تو اس کی وجہ ذہنی پریشانیاں،ناقص خوراک یا ہارمون کا عدم توازن ہوسکتا ہے،اس مسئلے کے حل کیلئے وٹامن بی والی غذائیں استعمال کریں اور تمباکو نوشی اور الکوحل سے مکمل پرہیز کریں۔

  • ایبولا وائرس کی تشخیص اب سوٹ کیس سائز کی لیبارٹری کے زریعے ممکن

    ایبولا وائرس کی تشخیص اب سوٹ کیس سائز کی لیبارٹری کے زریعے ممکن

    ایبولا وائرس کی تشخیص کےلئے سوٹ کیس سائز کی ایک ایسی لیبارٹری تیار کی گئی ہے جس کی مدد سے صرف پندرہ منٹ میں مریض میں ایبولا وائرس کی موجودگی کا پتہ لگایا جا سکےگا۔

    سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ خون اور تھوک کے نمونوں کے ٹیسٹ سے صرف پندرہ منٹ میں کسی بھی مریض میں موجود ایبولا وائرس کا پتہ لگایا جاسکتا ہے جس سے نہ صرف فوری مریض کا علاج ممکن ہوگا بلکہ اس سے وائرس کی منتقلی کو بھی کنٹرول کرنے میں مدد ملے گی۔

    دور افتادہ علاقوں کے اسپتالوں جہاں طبی سہولیات کی کمی ہے وہاں ایبولا کے ٹیسٹ کے لیے سوٹ کیس سائز کی یہ لیبارٹری بے حد مفید ثابت ہو گی۔