Tag: Health

  • دودھ سےبنی مصنوعات ذیابطیس سے بچاتی ہیں

    دودھ سےبنی مصنوعات ذیابطیس سے بچاتی ہیں

    دودھ سے بنی مصنوعات کے استعمال سے ذیابطیس کےخطرے سےبچا جا سکتا ہے۔

     طبی ماہرین کےمطابق چربی سے بھرپوردودھ سے بنی مصنوعات کے روزمرہ استعمال سے ذیابطیس کےمرض سے حفاظت ممکن ہے جبکہ جان لیوا امراض میں مبتلا ہونے کا خطرہ بھی کم ہوجاتا ہے۔

    سوئیڈن میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق دودھ سے بنی مصنوعات میں موجود چربی گلوکوز کو جزوبدن بنانے میں موثرثابت ہوتی ہے جبکہ انسولین کی حساسیت کو بھی کنٹرول کرنےمیں مدد ملتی ہے۔

  • کلونجی،کینسراورلیوکیمیا کے علاج میں موثر

    کلونجی،کینسراورلیوکیمیا کے علاج میں موثر

    کلونجی کے بیج کینسر،لیوکیمیا،ایچ آئی وی،ذیا بیطس،بلڈ پریش،کولیسٹرول اورنظام ہاضمہ کےامراض کےعلاج میں انتہائی موثر ہوتی ہے۔

    اسلامی تعلیمات میں کلونجی کوانسان جسم کےلیےمفید قراردیا گیا ہے، جس کا اعتراف اب سائنس داں اور محقق بھی کررہے ہیں،فلوریڈا میں کی گئی تحقیق کےمطابق کلونجی کینسر اور لیوکیمیا میں بھی مفیدہے۔

    اینٹی کینسرکیمو تھراپی کےمضراثرات ومضمرات کے ازالہ میں بھی فائدہ مند ثابت ہوئی ہے،کلونجی کےاستعمال سےمریضوں کی قوت مدافعت میں زبردست اضافہ دیکھا گیا، کلونجی کےمرکب کےاستعمال سےنظام ہضم کی کارکردگی میں انتہائی بہتری پیدا ہوجاتی ہے۔

  • آنتوں کے کیڑے انتہائی مہلک ثابت ہوسکتے ہیں

    آنتوں کے کیڑے انتہائی مہلک ثابت ہوسکتے ہیں

    کراچی (ویب ڈیسک) – صحت انسانی زندگی کا ایک ایسا معاملہ ہے جس پر خاص توجہ دینے کی ضرورت ہے کچھ بیماریاں ایسی ہوتی یں جن کے آثار فوراً ظاہر ہوتے ہیں اور متاثرہ شخص کی توجہ ان کی جانب مبذول ہجاتی ہے اور مریض بر وقت علاج کرالیتا ہے لیکن ایک بیماری ایسی بھی جس کے آثار ظاہر تو ہوتے ہیں لیکن وہ اتنی معمولی نوعتیت کے ہوتے ہیں کہ مریض توجہ نہیں دیتا اور بعض اوقات بے پناہ نقصان اٹھاتا ہے۔

    آنتوں میں کیڑے ہونا ترقی پذیر ممالک میں ایک عمومی مرض ہے اور خصوصاً بچوں میں یہ مرض بکثرت پایا جاتا ہے۔ ان میں ’پن وارم ، راؤنڈ وارم اور ٹیپ وارم‘ عام اقسام ہیں۔ بظاہر معمولی نظر آنے والی یہ بیماری مریض کی زندگی کو اس طرح اجیرن کردیتی ہے کہ ہمارے معاشرے میں اس کا تصور بھی نہیں کیا جاتا۔

    پاکستان کے بیشتر علاقوں کامرطوب موسم ان کیڑوں کو سازگار ماحول فراہم کرتا ہے لیکن ان کے پھیلنے کے بے شمار ذرائع اور بھی ہیں۔ یہ پینے کے پانی میں کسی بھی قسم کی کثافت کی آمیزش سے انسانی پیٹ میں پہنچ سکتے ہیں ، سبزیوں اور پھلوں کو اگر بغیر دھوئے استعمال کیا جائے تو بھی ان کے انسانی جسم میں پہنچنے کا اندیشہ ہے ، یہ ابتدا میں ’یک خلیائی جسم‘ ہوتے ہیں لہذا یہ ناخنوں کے ذریعے منہ سے اور ہوا کے ذریعے ناک سے بھی انسانی جسم میں داخل ہونے کا راستہ بنا لیتے ہیں اور گھر سے باہر برہنہ قدم گھومنے کی صورت میں پیر کے مساموں سے انسانی جسم میں داخل ہوسکتےہیں۔

    انسانی جسم میں کیڑوں کی موجودگی کی چند بنیادی علامات ہیں جن میں اکثر و بیشتر متلی ہونا، اجابت میں بے قاعدگی، قبض رہنا، ریاح کا بدبو دار ہونا، سر یا جسم میں درد رہنا ، مستقل کمزوری یا تھکاوٹ کا شکار رہنا اور آںکھوں کے گرد سیاح حلقے شامل ہیں۔

    یہ علامات ابتدائی نوعیت کی ہیں جبکہ انتہائی نوعیت کی علامات میں پیٹ میں مستقل شدید درد ، خون کی کمی ، جسم میں زخم اور پیٹ میں کیڑوں کی کثرت کی صورت میں ظہور پذیرہوتی ہیں۔ بعض صورتوں میں یہ کیڑے پیٹ میں ایک فٹ تک قامت اختیار کرلیتے ہیں اور انکی بقا کا دارومدار انسانی خون پر ہوتا ہے جس سے انسانی جسم میں کئی طرح کی بیماریاں پیدا ہونے لگتی ہیں۔

    ایک محتاط سروے کے مطابق پاکستان کی ستر فیصد آبادی آنتوں میں رہنے والے ان کیڑوں کا شکار ہے لیکن ان میں سے اکثر ان کی موجودگی اور ہلاکت انگیزی سے ناواقف ہیں جبکہ حفطان ِ صحت کے بنیادی اصولوں پر عمل پیرا ہوکر آںتوں کے کیڑوں کی افزائش کا سدِ باب کیا جاسکتا ہے، اور مرض لاحق ہوجانے کی صورت میں کسی بھی فزیشن سے دوا لے کر ابتدائی اسٹیج پر ہی ان سے نجات حاصل کی جاسکتی ہے۔