Tag: Health

  • کوروناوائرس سے صحت یاب افراد کیلیے طبی ماہرین کا اہم انکشاف

    کوروناوائرس سے صحت یاب افراد کیلیے طبی ماہرین کا اہم انکشاف

    ریاض : طبی ماہرین نے کورونا سے صحت یاب افراد کو خبر دار کیا ہے کہ وہ دوبارہ اسی وائرس کا شکار ہوسکتے ہیں اور دوسری بار وائرس مزید شدت سے حملہ آور ہوگا۔

    سعودی وزارت صحت کے ترجمان ڈاکٹر العبد العالی نے کہا ہے کہ کسی بھی طبی جائزے سے یہ بات ثابت نہیں ہوسکی ہے کہ کورونا وائرس سے صحت پانے والے کو دوبارہ وائرس نہیں لگے گا۔

    سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق العبد العالی نے اتوار کو نئے کورونا وائرس کی تازہ صورتحال بتاتے ہوئے کہا کہ بعض طبی جائزوں میں اس بات کا امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ بعض حالتوں میں کورونا وائرس دوبارہ لگ سکتا ہے۔

    ترجمان نے انتباہ دیا کہ دوبارہ وائرس پہلے کے مقابلے میں زیادہ سخت ہوگا، بہت کم حالات ایسے ہوں گے کہ دوبارہ لگنے والا وائرس پہلے کے مقابلے میں کم درجے کا ہو۔

    وزارت صحت کے ترجمان نے اپیل کی کہ کورونا وائرس میں مبتلا ہو کر صحت یاب ہوگئے ہوں یا کورونا وائرس سے پاک ہوں سب خود کو اور دوسروں کو وائرس کی گرفت میں آنے سے بچانے کے لیے حفاظتی تدابیر کی پابندی جاری رکھیں۔

  • بڑھا ہوا پیٹ اور موٹاپا آپ کی جان بھی لے سکتا ہے

    بڑھا ہوا پیٹ اور موٹاپا آپ کی جان بھی لے سکتا ہے

    انسان کتنا ہی خوش شکل کیوں نہ ہو لیکن اگر اس پر موٹاپا غالب آجائے تو اس کی شخصیت کو گرہن لگ جاتا ہے اور اس کی شکل نامکمل سی لگتی ہے، موٹاپا بذات خود ایک بیماری ہے جس سے اور بھی بہت سے مرض لاحق ہوسکتے ہیں اور بسا اوقات موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔

    تندرستی ہزار نعمت ہے، اگر انسان صحت مند او ر توانا ہو تو وہ ہر مشکل سے مشکل کام کو بھی کرنے کا پکا ارادہ کرلیتا ہے اور اسے مکمل بھی کرلیتا ہے لیکن بشرطیکہ وہ صحت مند ہو، آپ کی خوبصورتی کا دشمن موٹاپا آپ کی جان بھی لے سکتا ہے۔

    حالیہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ پیٹ کی چربی میں اضافہ جلد موت کا سبب بن سکتا ہے، میڈیکل جرنل میں شائع کردہ ایک مطالعے میں کہا گیا ہے کہ پییٹ کی چربی جلد موت کی وجہ بن سکتی ہے اور قبل از وقت موت کے خطرے کا تعین کرنے کے لیے باڈی ماس انڈیکس کا استعمال کیا جاسکتا ہے۔

    باڈی ماس انڈیکس کیا ہے؟

    باڈی ماس انڈیکس ایک آسان اقدام ہے جو لوگوں کے وزن کا اندازہ کرنے کے لئے وسیع پیمانے پر استعمال ہوتا ہے لیکن اس پر اکثر تنقید کی جاتی ہے کیونکہ باڈی ماس انڈیکس یہ نہیں بتاتا ہے کہ جسم میں چربی کہاں محفوظ ہوتی ہے۔

    موٹاپے کے باعث پیدا ہونے والے خطرناک امراض میں امرض قلب، کینسر، شوگر اور ہائی بلڈ پریشروغیرہ خاص طور پر شامل ہیں  ۔واضع رہے کہ موٹاپے کی حالت میں امراض قلب کی بروقت موت واقع ہونے کا تعلق دل کے فعل میں بے ربط گی ، تاہم آہنگی اور قلب و شرائین کی پیچیدگیوں سے ہے۔

    جس کا بنیادی سبب خون میں بڑھی ہوئی چربی کی مقدار اور کولیسٹرول کا بڑھناہے۔موٹاپے کے باعث اموات کی سب سے بڑی شرح متذکرہ بالا ہی ہے۔موٹاپے کی وجہ سے بلڈپریشر کا بڑھ جا نا عام ہے۔موٹاپے کے باعث ہی عورتوں میں رحم کا کینسر ،سن پا س کے بعد بریسٹ کا کینسر ، مردوں میں پرو سٹیٹ کا کینسراور مردو زن میں مقعد کے کینسر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

    پیٹ کی زائد چربی موت کی وجہ ہے؟

    اِس ضمن میں محققین نے مختلف تجربات اور مطالعے کیے جس کے بعد معلوم ہوا کہ پیٹ کی اضافی چربی واقعی میں جلد موت کا سبب بن سکتی ہے۔

    خواتین میں خاص طور پر ہر10 سینٹی میٹر پیٹ کی چربی میں اضافہ 8 فیصد تک موت کے خطرے میں اضافہ کر دیتا ہے جبکہ مردوں میں ہر 10سینٹی میٹر پیٹ کی چربی میں اضافہ موت کا خطرہ 12 فیصد تک بڑھا دیتا ہے، اس کے برعکس جسم کے دیگر حصوں میں موجود اضافی چربی جلد موت کے خطرے کو کم کرسکتی ہے۔

    پیٹ کی اضافی چربی کیسے کم کی جائے؟

    پتے والی سبزیوں اور تازہ پھلوں کو غذا میں شامل کریں۔
    پروٹین اور کم چربی والی مصنوعات کا انتخاب کریں۔
    چینی کا استعمال کم کریں اور کوشش کریں کہ کیک، کوکیز اور میٹھے مشروبات سے پرہیز کیا جائے۔
    ڈنر میں بھاری غذا کے بجائے ہلکی غذا اور سلاد کا استعمال کریں۔
    زیادہ سے زیادہ ورزش کریں جیسے واک، تیراکی اور جمپنگ وغیرہ۔

  • ہر وقت دکھڑے رونے والوں کو اپنی زندگی سے نکال باہر کریں

    ہر وقت دکھڑے رونے والوں کو اپنی زندگی سے نکال باہر کریں

    زندگی میں خوش اور مطمئن رہنے کے لیے ضروری ہے کہ ہمارے ارد گرد بھی ایسے افراد موجود ہوں جو مثبت خیالات رکھتے ہوں اور زندگی کے روشن پہلوؤں پر نظر رکھیں۔

    اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہمارے ارد گرد موجود افراد کو غصہ نہیں آنا چاہیئے، یا انہیں بیزار نہیں ہونا چاہیئے، لیکن جب کوئی جذبہ کسی انسان کی عادت بن جائے تو وہ دوسروں پر بھی اثر انداز ہونا شروع ہوجاتا ہے۔

    ایسی ہی ایک عادت ہر وقت دکھڑے رونے اور شکوے شکایات کرنے کی بھی ہے۔ ویسے تو کسی کے خلاف شکایت کرنا یا دیگر لفظوں میں غیبت کرنا دل کی بھڑاس نکالنے کا آسان ذریعہ ہے، لیکن اگر یہ شکوے شکایات عادت بن جائیں تو ایسا شخص سخت طبی خطرات کا شکار ہوسکتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق ہماری زندگی پر ان افراد کے بھی اثرات ہوتے ہیں جو ہمارے ارد گرد موجود ہوتے ہیں یا ہمارا ان سے قریبی تعلق ہوتا ہے، خوش باش اور مثبت خیالات رکھنے والے افراد ہماری زندگی پر بھی مثبت اثرات مرتب کرتے ہیں جبکہ شکایتی اور رونے دھونے والے افراد ہماری زندگی میں بھی منفیت بھر دیتے ہیں۔

    چنانچہ ماہرین کا ماننا ہے کہ اگر آپ کے ارد گرد ایسے شکایتی افراد موجود ہیں تو انہیں فوری طور پر اپنی زندگی سے نکال باہر کریں ورنہ یہ آپ کو سخت طبی خطرات سے دو چار کرسکتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ہر وقت شکوے شکایات کے عادی افراد ہمیشہ ناخوش رہتے ہیں، یہ ہر اچھی چیز میں سے بھی برائی کا کوئی نہ کوئی پہلو نکال لیں گے جبکہ ان کا مجموعی رویہ کسی مسئلے کو حل کرنے کے لیے بجائے مسئلے کو تادیر الجھائے رکھنے کا ہوتا ہے۔

    مزید پڑھیں: اپنے نکمے دوستوں سے جان چھڑائیں

    جب ہم اپنا زیادہ وقت ایسے افراد کے ساتھ گزارتے ہیں تو ان کی بدگوئی سن کر سب سے پہلا ہمارا موڈ خراب ہوتا ہے، ہم خود کو بلاوجہ غصے میں محسوس کرنے لگتے ہیں اور ایسے میں ہماری تعمیری کام کرنے کی صلاحیت و استعداد میں کمی واقع ہوتی ہے، باالفاظ دیگر ہم ڈی موٹیویٹ ہوتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اس طرح کی گفتگو سن کر ہمارا دماغ اسی ڈگر پر سوچنا شروع کرتا ہے، اور ایک وقت ایسا آتا ہے ہم خود بھی اسی شکایتی مائنڈ سیٹ کے حامل بن جاتے ہیں۔

    مستقل شکوے شکایات دل کی بھڑاس نکالنے اور دل کا بوجھ ہلکا کرنے کے بجائے مزید اسٹریس دینے کا سبب بن جاتے ہیں، اور یہی وہ پوائنٹ ہے جب ہم اپنی صحت کو خطرے میں ڈال دیتے ہیں۔

    مستقل اسٹریس اور ذہنی تناؤ نہ صرف ہمارے دماغ پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے بلکہ یہ ہمیں ہائی بلڈ پریشر اور امراض قلب کا شکار بھی بنا سکتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق اس کے طبی اثرات بالکل ویسے ہی ہیں جیسے کہ سگریٹ کے دھوئیں میں وقت گزارنے والے نان اسموکر پر ہوتے ہیں، جو خود سگریٹ نہ پیے لیکن دوسروں کی سگریٹ کے دھوئیں میں وقت گزارنے سے ان سے زیادہ نقصانات کا شکار ہوجائے۔

    ماہرین کا مشورہ ہے کہ اگر کوئی شخص خود اس عادت کا شکار ہے تو اپنی صحت کے لیے اس عادت کو ترک کردے، اور اگر ایسے شکایتی افراد میں گھرا ہوا ہے تو اس کے لیے ان سے قطع تعلق کرنا اور دور رہنا ہی بہتر ہے۔

  • کورونا وائرس کی نئی تحقیق نے ماہرین کو بھی حیران کردیا

    کورونا وائرس کی نئی تحقیق نے ماہرین کو بھی حیران کردیا

    کچھ عرصہ قبل دنیا بھر میں طبی ماہرین کے لیے کورونا وائرس کا ایک اور پہلو معمہ بن گیا تھا جسے سائیلنٹ یا ہیپی ہائپوکسیا کا نام دیا گیا۔

    اگر آپ کو علم نہ ہو تو جان لیں کہ ہائپوکسیا میں جسمانی بافتوں یا خون میں آکسیجن کی کمی ہوجاتی ہے مگر کووڈ 19 کے مریضوں میں جو اس کا اثر دیکھنے میں آرہا ہے ایسا پہلے کبھی دیکھنے یا سننے میں نہیں آیا۔

    اس کے علاوہ خون گاڑھا ہونے سے لاتعداد ننھے لوتھڑے یا کلاٹس بننے کا مسئلہ بھی بہت زیادہ بیمار افراد میں دریافت کیا گیا ہے جو ہلاکتوں کا امکان بہت زیادہ بڑھا دیتا ہے۔

    نوول کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ19کے بارے میں ہر گزرتے دن کے ساتھ نئی تفصیلات سامنے آرہی ہیں اور معلوم ہورہا ہے کہ یہ جسم میں کس طرح تباہی مچاتا ہے۔

    پہلے یہ بات سامنے آئی کہ اس بیماری کے نتیجے میں دل کے مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے، گردے متاثر ہوسکتے ہیں جبکہ دماغی صحت کی پیچیدگیاں بھی پیدا ہوسکتی ہیں۔

    ماہرین کے مطابق کوویڈ 19 کے کچھ مریضوں میں خون میں آکسیجن کی سطح انتہائی حد تک گر جاتی ہے مگر پھر بھی وہ ڈاکٹروں سے بات کررہے ہوتے ہیں، اپنے فونز پر اسکرولنگ کرتے ہیں اور خود کو ٹھیک ہی محسوس کرتے ہیں۔

    حالانکہ عام حالات میں جسم میں آکسیجن کی اتنی کمی چلنے پھرنے یا بات کرنے کے قابل نہیں چھوڑتی بلکہ اتنی کمی میں بے ہوشی طاری ہونے یا موت کا خطرہ بھی ہوتا ہے مگر کووڈ 19 کے مریض اتنی کمی کے باوجود ہشاش بشاش اور چلتے پھرتے نظر آتے ہیں۔

    عام طور پر خون میں آکسیجن کی سطح 95 فیصد ہوتی ہے اور پھیپھڑوں کے امراض جیسے نمونیا میں اگر اس سطح میں کمی آتی ہے تو مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں یعنی پھیپھڑوں میں پانی بھرنے لگتا ہے یا کاربن ڈائی آکسائیڈ کی سطح بڑھنے لگتی ہے۔

    یہی وجہ ہے کہ اسے ہیپی یا سائیلنٹ ہائپوکسیا کا نام دیا گیا کیونکہ کووڈ 19 کے مریضوں میں 95 فیصد کی بجائے 80، 70 بلکہ 50 فیصد کمی بھی دیکھی گئی ہے۔

    یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی، اب سائنسدانوں نے اس کی ایک ممکنہ وجہ تلاش کرلی ہے اور وہ ہے پھیپھڑوں میں خون کی شریانوں کا نمایاں حد تک پھیل جانا۔

    ایشکن اسکول آف میڈیسین کی تحقیق میں کووڈ 19 کے شکار افراد کے پھیپھڑوں میں خون کی شریانیں بہت زیادہ پھیل جاتی ہیں، جس کے نتیجے میں آکسیجن کی سطح میں بہت زیادہ کمی آتی ہے۔

    اسی بات سے وضاحت ہوتی ہے کہ یہ اس طرح کے دیگر امراض جیسے اے آر ڈی ایس سے مختلف کیوں ہے؟ اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے امریکن جرنل آف ریسیپٹری اینڈ کریٹیکل کیئر میڈیسن میں شائع ہوئے۔

  • کورونا میں مبتلا مزید 47مریض جان سے گئے،1918نئے کیسز رپورٹ

    کورونا میں مبتلا مزید 47مریض جان سے گئے،1918نئے کیسز رپورٹ

    اسلام آباد : ملک بھر میں گزشتہ24گھنٹوں میں کورونا سے47افراد انتقال کرگئے، وائرس میں مبتلا ایک ہزار 918نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل کمانڈ آپریشن سینٹر ( این سی او سی ) کی تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ 24گھنٹوں میں ملک بھر میں کورونا کے23ہزار11ٹیسٹ کیے گئے جس کے نتیجے میں کورونا کے1918کیسزرپورٹ ہوئے ہیں۔

    این سی او سی کے مطابق کورونا کے فعال کیسز کی تعداد57ہزار886ہوگئی، ملک کے مختلف شہروں اور قرنطینہ مراکز میں زیرعلاج مریضوں میں سے1604کی حالت تشویشناک ہے۔

    نیشنل کمانڈ آپریشن سینٹر ( این سی او سی ) کے مطابق ملک میں گزشتہ24گھنٹوں میں کورونا سے47افراد انتقال کرگئے، کورونا سے مجموعی اموات 5ہزار522ہوگئیں، گزشتہ 24گھنٹےمیں 14ہزار772کورونامریض صحت یاب ہوئے، اب تک ایک لاکھ 98ہزار509مریض صحت یاب ہوچکے ہیں۔

     مزید پڑھیں : کورونا وائرس کے تصدیق شدہ و مشتبہ مریضوں میں 60 فیصد کمی کا انکشاف

    واضح رہے کہ محکمہ صحت پنجاب کی ڈیٹاسورس تحقیقاتی رپورٹ میں لاہور میں کورونا کے تصدیق شدہ ومشتبہ مریضوں میں 60فیصد کمی کا انکشاف ہوا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شہر میں 8سرکاری لیبارٹریاں کام کر رہی ہیں اور 8 سرکاری لیبارٹریوں کی یومیہ ٹیسٹنگ استعداد 5750ہے۔

    محکمہ صحت کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ7 روز سے یومیہ مریضوں کی تعداد 200 سے زائد سامنے آ رہی ہے جبکہ جولائی سے پہلے یومیہ مریضوں کی تعداد 1000سے زائد تھی۔

  • روزہ انسان کو جراثیم اور وائرس سے محفوظ رکھتا ہے

    روزہ انسان کو جراثیم اور وائرس سے محفوظ رکھتا ہے

    روزہ جسم کے دفاعی نظام کو مضبوط بناتا ہے جس کی وجہ سے ہم مختلف جراثیم اور وائرس سے محفوظ رہ سکتے ہیں، ماہرین امراض پیٹ اور جگر کا کہنا ہے کہ روزہ نہ صرف ہمارے جسم کی زکوۃ ہے بلکہ روزہ رکھنے سے قوت مدافعت میں اضافہ ہوتا ہے جومختلف جراثیم اور وائرس سے لڑنے میں مدد دیتا ہے۔

    ماہ رمضان میں ہر مسلمان کی دلی خواہش ہوتی ہے کہ وہ پورے جوش وجذبے کے ساتھ اس مہینے میں اپنے اللہ کو راضی کرنے کیلئے بھرپور عبادت کرے، سحری سے لے افطار تک طویل گھنٹے گزارنے والے روزہ دار کو کمزوری اور نقاہت کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے، اس کے باوجود ان کا عبادت کا جذبہ کم نہیں ہوتا، اس کے علاوہ کمزوری کی وجہ نیند کی کمی اور ڈپریشن بھی ہوسکتا ہے لیکن کچھ طریقے ایسے بھی ہیں جن پر عمل کرکے روزہ دار اپنی ان کمزویوں پر با آسانی قابو پاسکتا ہے۔

    سب سے پہلے ہے ورزش

    روزے میں کمزوری کو دور کرنے کیلئے بھرپور سانس لینا بہت ضروری ہے، جب ہم صحیح طرح سانس نہیں لیتے تو ہمارے پھیپھڑوں میں کم آکسیجن جاتی ہے جس کے بدلے میں جسم میں موجود کاربن ڈائی آکسائڈ بھی کم خارج ہوتی ہے۔

    اس کے نتیجے میں جسم میں رہ جانے والی کاربن ڈائی آکسائڈ جسم کے سیلز کو نقصان پہنچانا شروع کردیتی ہے۔ لہٰذا روز کے دوران اچھی طرح سانس لیں تاکہ خالی پیٹ رہنے سے ہونے والی کمزوری جسم میں آکسیجن کی کمی سے مزید نہ بڑھے۔

    اس کے علاوہ ورزش توانائی کو کم کرتی ہے جس کی وجہ سے کمزوری محسوس ہوتی ہے جب کہ ایسا ہرگز نہیں ہے۔ ورزش جسم کو نقصان پہنچانے والے ٹوکسن کو خارج کرکے ایسے ہارمونز بناتی ہے جو توانائی میں اضافہ کرتے ہیں، روزے میں کمزوری سے بچنے اور توانائی کو بڑھانے کے لئے ضروری ہے کہ سحری یا افطار کے بعد ہلکی پھلکی ورزش ضرورکی جائے۔

    صحت مند غذا

    ماہ رمضان میں اکثر اوقات بھوک اور پیٹ کی خرابی کی سب سے بڑی وجہ سحر اور افطار میں کھایا جانے والا مضر صحت کھانا ہوتا ہے ۔لوگ افطار اور سحری میں اپنی پسند اور مرضی کا کھانا کھاتے ہیں یہ سوچے بغیر کہ روزے کی حالت میں یہ کھانا ان پر کیا اثر ڈالے گا ۔اس طرح یا تو سحری کے بعد سے ہی انھیں بھوک لگنا شروع ہو جاتی ہے اور اگر وہ زیادہ مقدار میں کھاتے ہیں تو ان کا ہاضمہ خراب ہو جاتا ہے اور انھیں پیاس لگنا شروع ہوجاتی ہے۔

    ان مسائل سے بچنے کے لئے بہتر ہوگا کہ آپ اپنے لئے ایسی غذا کا انتخاب کریں جس میں ہر طرح کے توانائی فراہم کرانے والے اجزاء موجود ہوں ۔سحری میں کاربوہائڈریٹ والی غذا کھانی چاہئے تاکہ دیر تک توانائی بحال رہے۔ جبکہ افطار میں پروٹین والی غذا کھانی چاہئے کیونکہ پروٹین مسلز کو طاقتور بناتے ہیں ۔اپنی غذا میںصحت بخش چیزیں شامل کریں تاکہ دن میں بھوک سے بچے رہیں۔

    پانی کا استعمال

    افطار میں طرح طرح کے مشروبات رکھے جاتے ہیں اور لوگ تھوڑا سا پانی پی کر دوسرے مشروبات زیادہ، پیتے ہیں ان میں کیفین والے مشروب بھی شامل ہوتے ہیں۔ افطار سے سحری کے دوران پانی کے بجائے دوسرے مشروب پینے سے جسم میں پانی کی کمی ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے روزے میں کمزوری محسوس ہوتی ہے۔ اس لئے ضروری ہے کہ افطار سے سحر کے دوران زیادہ سے زیادہ پانی پیا جائے تاکہ جسم کے خلیات کی ضرورت پوری ہوسکے اور زیادہ سے زیادہ ٹوکسن خارج ہو۔

    ان تمام چیزوں کے ساتھ خود کو اللہ کی عبادت میں مصروف رکھیں تاکہ آپ کی توجہ بھوک سے ہٹ جائے۔ نماز،قرآن پاک کی تلاوت اور دینی کتابوں کے مطالعہ کریں تاکہ آپ کو روحانی تقویت ملے اور آپ اپنی بھوک کو بھول جائیں۔

  • آج کا دن دنیا کو بچانے کے لیے کوشاں سپاہیوں کے نام

    آج کا دن دنیا کو بچانے کے لیے کوشاں سپاہیوں کے نام

    آج دنیا بھر میں صحت کا عالمی دن منایا جارہا ہے، آج کا دن نرسز اور مڈ وائفس (دایہ) کے نام کیا گیا ہے جو کرونا وائرس کی جنگ میں ہر اول دستے کا کردار ادا کر رہے ہیں۔

    7 اپریل 1948 میں جب عالمی ادارہ صحت قائم کیا گیا، تو ادارے نے پہلی ہیلتھ اسمبلی کا انعقاد کیا۔ اس اسمبلی میں ہر سال 7 اپریل، یعنی عالمی ادارہ صحت کے قیام کے روز کو صحت کا عالمی دن منانے کی تجویز پیش کی گئی۔

    اس دن کو منانے کا مقصد ایک طرف تو اس ادارے کے قیام کے دن کو یاد رکھنا ہے، تو دوسری طرف اس بات کا شعور دلانا ہے کہ دنیا کی ترقی اسی صورت ممکن ہے جب دنیا میں بسنے والا ہر شخص صحت مند ہو اور بہترین طبی سہولیات تک رسائی رکھتا ہو۔

    عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او نے سال 2020 کو نرسز اور مڈوائفس کا سال قرار دیا ہے، ڈبلیو ایچ او کے مطابق دنیا بھر میں اس وقت طبی عملے کا نصف حصہ نرسز پر مشتمل ہے اس کے باوجود دنیا کو مزید نرسز کی ضرورت ہے۔

    ادارے کا کہنا ہے کہ اس وقت دنیا بھر میں 2 کروڑ 80 لاکھ افراد نرسنگ کے شعبے سے منسلک ہیں اس کے باوجود دنیا کے طبی نظام کو سہارا دینے کے لیے مزید 59 لاکھ نرسز کی ضرورت ہے۔

    اس وقت دنیا بھر میں ہر 1 ہزار کی آبادی کو صرف 3 نرسز اور (یا) مڈوائفس دستیاب ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق نرسنگ کے شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد سہولیات و مراعات کی کمی کا شکار ہیں جبکہ صنفی مساوات بھی اس شعبے کا اہم حصہ ہے۔

    باوجود اس کے، کہ 90 فیصد نرسز خواتین ہیں لیکن بقیہ 10 فیصد میل نرسز لیڈنگ پوزیشنز پر ہیں یعنی 90 فیصد ان کے ماتحت کام کر رہے ہیں۔

    ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ نرسز کی اہمیت کا احساس کرتے ہوئے دنیا کو اس وقت اس شعبے میں فوری سرمایہ کاری کرنی ہوگی۔

  • چین سے فضائی آپریشن معطل کیے جانے کی خبروں میں صداقت نہیں: ترجمان وزارت صحت

    چین سے فضائی آپریشن معطل کیے جانے کی خبروں میں صداقت نہیں: ترجمان وزارت صحت

    اسلام آباد: وزارت قومی صحت نے چین سے فضائی آپریشن معطل کیے جانے کی خبروں کی تردید کردی، ترجمان کے مطابق چین سے پروازیں معمول کے مطابق چلتی رہیں گی۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان وزارت قومی صحت نے چین سے فضائی آپریشن بند کیے جانے کی خبروں کی تردید کردی۔ ترجمان وزارت صحت کے مطابق چین سے پروازوں کی پابندی کا تاحال کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ چین سے پروازیں معمول کے مطابق چلتی رہیں گی۔

    خیال رہے کہ چند روز قبل چین سے فلائٹ آپریشن عارضی طور پر معطل کردیا گیا تھا جو 3 فروری کو بحال کردیا گیا، جس کے بعد ارومچی سے سدرن چائنا ایئر کی پرواز سی زیڈ 6007 اسلام آباد پہنچی۔

    مذکورہ پرواز کے ذریعے 61 پاکستانی وطن واپس پہنچے، ایئرپورٹ پر معاون خصوصی ڈاکٹر ظفر مرزا بھی موجود تھے جنہوں نے اسکریننگ کی نگرانی کی۔

    دوپہر 12 بجے چین سے ایک اور پرواز سی زیڈ 5241 اسلام آباد ایئرپورٹ پر پہنچی جس میں 82 مسافر سوار تھے، چین سے پہنچنے والے تمام مسافروں کی سخت اسکریننگ کی گئی۔

  • کرونا وائرس کے لیے برطانوی فوج کی خدمات، امریکا کا چین کے لیے نیا سفری انتباہ

    کرونا وائرس کے لیے برطانوی فوج کی خدمات، امریکا کا چین کے لیے نیا سفری انتباہ

    لندن/واشنگٹن: برطانیہ میں کرونا وائرس کی روک تھام کے سلسلے میں برطانوی فوج کی خدمات لی جا رہی ہیں، دوسری طرف امریکا نے چین کے لیے ہنگامی طور پر نیا سفری انتباہ جاری کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں ایک سے دوسرے شخص میں کرونا وائرس منتقلی کا پہلا کیس رپورٹ ہو گیا ہے، الینوئے میں ایک شخص میں کرونا وائرس کی تصدیق ہو گئی، خبر ایجنسی کے مطابق متاثرہ شخص کی اہلیہ ووہان سے واپسی پر وائرس کا شکار ہوئی تھی۔

    تیزی سے پھیلتے وائرس کی صورت حال کے پیش نظر امریکا نے چین کے لیے ہنگامی طور پر نیا سفری انتباہ جاری کر دیا، امریکی محکمہ خارجہ نے اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی شہری چین کا سفر بالکل نہ کریں۔ امریکی کمرشل پروازیں چین کے لیے آپریشنز معطل کر رہی ہیں، چین میں سفارتی آپریشنز اور مصروفیات میں بھی کمی کر دی گئی ہے۔ امریکی صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ کرونا وائرس پر چین اور دیگر ممالک کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں، 5 متاثرہ افراد کا علاج بھی جاری ہے۔ صدر ٹرمپ نے کرونا وائرس ٹاسک فورس بھی تشکیل دے دی۔

    عالمی ادارہ صحت نے کرونا وائرس پرعالمی ہیلتھ ایمرجنسی کا اعلان کر دیا

    ادھر برطانیہ میں کرونا وائرس کی روک تھام کے لیے برطانوی فوج کی خدمات حاصل کر لی گئی ہیں، چین سے آنے والے 100 برطانوی شہریوں کو 14 روز کے لیے فوجی کیمپ میں رکھا جائے گا، چین سے برطانوی شہریوں کو لانے والی فلائٹ کل صبح رائل ایئر فورس کے بیس پر لینڈ کرے گی، مسافروں کو پرواز سے براہ راست فوجی کیمپ میں قائم اسپتال لے جایا جائے گا، برطانوی فوج کے ڈاکٹرز بھی پرواز میں موجود ہوں گے، 14 روز کے بعد مسافروں کو برطانوی محکمہ صحت کے حوالے کیا جائے گا۔

    خیال رہے کہ عالمی ادارہ صحت نے کرونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد بڑھنے پر صحت سے متعلق عالمی ایمرجنسی نافذ کر دی ہے، ادارے نے کہا ہے کہ کم زور صحت کے نظام والے ممالک میں وائرس کے پھیلاؤ کا خدشہ ہے، وائرس کو مزید پھیلنے سے روکنے کی لیے مل کر کام کرنا ہوگا۔ چین کے ہیلتھ کمیشن نے آج رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 9692 ہو گئی ہے جب کہ کم از کم 213 افراد اس کا شکار ہو کر ہلاک ہو چکے ہیں۔

  • نواز شریف سزا یافتہ قیدی ہیں انہیں صرف علاج کے لیے ضمانت ملی: یاسمین راشد

    نواز شریف سزا یافتہ قیدی ہیں انہیں صرف علاج کے لیے ضمانت ملی: یاسمین راشد

    لاہور: صوبہ پنجاب کی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد کا کہنا ہے کہ نواز شریف سزا یافتہ قیدی ہیں انہیں علاج کے لیے ضمانت ملی، نواز شریف جلد علاج کروا کر واپس تشریف لائیں۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب کی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد کا کہنا ہے کہ ہم نے میڈیکل میں 26 ہزار نوکریاں دی ہیں، پبلک سروس کمیشن کے ذریعے 500 میل نرس رکھے ہیں، کوشش کر رہے ہیں میل وارڈ میں نرسنگ کی کمی پوری کریں۔

    یاسمین راشد کا کہنا تھا کہ 10 ہزار نئی نوکریاں پائپ لائن میں ہیں، اس سال کے آخر تک 35 ہزار نئی نوکریاں دیں گے۔ 35 ہزار نوکریوں کا مطلب ہے 35 ہزار خاندانوں میں نوکریاں دیں گے۔ میانوالی کا 200 بیڈ پر مشتمل اسپتال شروع ہوگیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ مدر اینڈ چائلڈ اسپتال اور کارڈیالوجی ان سب کا پی سی ون منظور ہوگیا۔ جو 9 اسپتالوں کی ہم بات کرتے تھے ان میں سے 3 پر کام شروع ہوچکا ہے۔ مزید 3 اسپتالوں کے پی سی ون منظور ہو چکے ہیں، باقی 3 بھی مکمل ہوں گے۔

    صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ کبھی غلط بیانی نہیں کی اور نہ آئندہ ایسا کوئی ارادہ ہے، نواز شریف کو بیرون ملک علاج کروانے کا وقت دیا گیا تھا۔ 25 دسمبر کو خواجہ حارث نے رپورٹ جمع کروائی۔ محکمہ داخلہ نے رپورٹ 27 تاریخ کو ہمیں بھجوائی۔ 3 جنوری کو بورڈ نے رپورٹس دیکھیں تو وہ ناکافی تھیں۔

    انہوں نے کہا کہ نواز شریف سے متعلق رپورٹ محض ایک سمری پر مبنی تھی، 25 دسمبر تک نواز شریف کے پی ای ٹی اسکین کی رپورٹ نہیں آئی، 13 جنوری تک کوئی ہمارے پاس رپورٹ لے کر نہیں آیا۔ نواز شریف کو میڈیکل رپورٹس برطانوی ہائی کمیشن کو دینی ہیں۔

    یاسمین راشد کا کہنا تھا کہ نواز شریف سزا یافتہ قیدی ہیں انہیں علاج کے لیے ضمانت ملی، ہمارا اصرار ہے نواز شریف جلد علاج کروا کر واپس تشریف لائیں۔