Tag: Healthnews

  • خبردار! یہ اشیا کھبی فریج میں نہ رکھیں

    خبردار! یہ اشیا کھبی فریج میں نہ رکھیں

    جب بات آتی ہے خوراک کو مناسب طریقے سے ذخیرہ کرنے کی تو کچھ کیا اکثر اس کے لیے فریج، فریزر وغیرہ کا انتخاب کرتے ہیں مگر کیا یہ واقعی ٹھیک ہے؟

    حقیقت تو یہ ہے کہ کچھ چیزیں فریج میں رکھنا انہیں خراب رکھنے کے مترادف ہوتا ہے اور وہ کمرے کے عام درجہ حرارت میں زیادہ فریش رہتی ہیں،تو یہاں ہم ایسی ہی غذائی اشیاءکے بارے میں جانے جن کو فریج میں رکھا جائے تو وہ خراب ہوجاتی ہیں۔

    شہد کو فریج میں کبھی رکھنے کی ضرورت نہیں یہ خود ہی ہر حال میں ٹھیک رہتا ہے بلکہ یہ کبھی خراب نہیں ہوتا بس آپ کو اس کا ڈھکن مضبوطی سے بند کرنا ہوتا ہے۔Why Shouldn't Babies Eat Honey? | Britannicaایک بڑی تعداد اکثر گرمیوں میں کافی کو محفوظ بنانے کیلئے فریج میں رکھتی ہے، تاہم یہ طریقہ غلط ہے، کافی کو ہرگز فریج میں نہ رکھیں، اس سے نہ صرف اس کا ذائقہ خراب ہوتا ہے بلکہ یہ جم کر خراب ہو جاتی ہے۔

    زیتون اور انگور کو فریج میں رکھنا کیسا ہے؟

    ویسے تو زیتون کے تیل کو فریج کی بجائے باہر ہی کسی ٹھنڈی جگہ پر رکھنا چاہئیے کیونکہ فریج میں یہ گاڑھا ہوکر سخت ہوجاتا ہے مکھن کی طرح۔

    انگور کسی برتن میں چند دن تک محفوظ رہ سکتے ہیں تاہم اگر وہ بہت زیادہ پک چکے ہوں تو پھر انہیں فریج میں رکھنا زندگی کچھ بڑھا سکتا ہے۔Apples should be kept in the fridge now – but what about oranges and  bananas? | Food waste | The Guardianایک امریکی تحقیق کے مطابق خربوزوں کو کمرے کے درجہ حرارت میں رکھنا زیادہ بہتر ہوتا ہے اس طرح پھل میں شامل اجزاء جیسے بیٹا کیروٹین وغیرہ بڑھ جاتے ہیں جو صحت مند جلد اور بینائی کے لیے فائدے مند ہوتے ہیں جبکہ فریج کی ٹھنڈی ہوا اینٹی آکسائیڈنٹس کی نشوونما کو ختم کرکے رکھ دیتی ہے۔

    گرمی پسند کرنے والے بینگن بھی فریج میں جلد خراب ہوجاتے ہیں تو انہیں کمرے کے درجہ حرارت میں محفوظ کرنا چاہئیے۔

    سرد درجہ حرارت آلو میں پائے جانے والی نشاستہ کو شوگر میں تبدیل کردیتی ہے جس کے نتیجے میں اس کے ذائقے میں ہلکی سی مٹھاس آجاتی ہے۔Potato nutrition facts & health benefits | Live Scienceآلوﺅں کو 45 فارن ہائیٹ درجہ حرارت میں رکھنا بہترین ہوتا ہے یعنی کسی بھی کاغذ کے تھیلے میں ڈال کر رکھنا کافی ہوتا ہے، سورج کی روشنی میں رکھنا البتہ اسے خراب کرسکتا ہے، بھنڈی بھی گرمی پسند کرتی ہے اور زیادہ ٹھنڈک میں بھورے داغ اس پر نمایاں ہوجاتے ہیں، فریج میں اسی وقت رکھنا چاہئے جب گھر بہت زیادہ گرم ہو۔

    اس کے علاوہ مرچوں کو فریج میں رکھنے سے اس کے فائدے کم ہوجاتے ہیں، اسے کسی ٹھنڈی، خشک اور ہوادار جگہ پر رکھنا زیادہ بہتر ہوتا ہے۔

  • بلڈ پریشر سے بچنے کے لئے ان باتوں پر لازمی عمل کریں

    بلڈ پریشر سے بچنے کے لئے ان باتوں پر لازمی عمل کریں

    فشار خون معمول کی حد سے بڑھ جائے یا کم ہو جائے دونوں میں ہی صحت کے لیے نقصان دہ ہے اس لیے کوشش یہی کی جانی چاہیے کہ اس کو معمول میں رکھا جائے۔

    العربیہ ڈاٹ نے میڈیکل نیوز ٹوڈے کی ایک رپورٹ کے حوالے سے بتایا ہے کہ بلڈ پریشر کی کمی یا زیادتی سے صحت کی سنگین صورت حال پیدا ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں جن میں فالج، ہارٹ اٹیک، ہارٹ فیل اور گردے کی بیماری بھی شامل ہے۔

    یہ کہا جاتا ہے کہ لو بلڈ پریشر کو بہ نسبت بلند فشار خون کو زیادہ مسئلہ نہیں سمجھا جاتا، تاہم مستقل کم ہونا بھی بہتر نہیں، ایسے میں طبی علاج ضروری ہو جاتا ہے۔اگر کسی کا بلڈ پریشر معمول کی حدود میں ہو تو یہ جاننے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ ڈاکٹر کے پاس بلڈ پریشر چیک کروائیں تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ یہ غیرمعمولی ہے اور پیچیدگیوں سے بچنے کے لیے دوا کے ذریعے علاج کیا جائے یا بغیر دوا کے ٹینشن پریشانی ختم کر کے ریکور کیا جا سکتا ہے۔

    امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن (اے ایچ اے) کے مطابق بلڈ پریشر کے پانچ درجات ہیں، جو یہ ہیں۔

    بلڈ پریشر کا وارد ہونا

    ہائی بلڈ پریشر کی کوئی قابل توجہ علامات نہیں ہے، لہٰذا کسی شخص کے لیے اس کے زیادہ یا کم ہونے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ اس کو چیک کر لیا جائے۔

    طویل مدتی ہائی بلڈ پریشر آپ کے بہت سے شدید اور ممکنہ طور پر جان لیوا خطرات کو بھی بڑھا سکتا ہے۔ جیسے دل کی بیماری، ہارٹ اٹیک، برین ٹیومر، والو کا بند ہو جانا، پیریفرل آرٹیریل بیماری، گردوں کا عارضہ اور ویسکولر ڈیمنشیا وغیرہاس کے علاوہ بلند فشار خون ایک وجہ موروثی بھی ہو سکتی ہے۔

    کچھ دوائیں بلڈ پریشر کو بھی بڑھا سکتی ہیں۔ مثال کے طور پر شوگر کے 10 مریضوں میں سے چھ ہائی بلڈ پریشر کا شکار ہوتے ہیں۔

    عام طور پر ڈاکٹر صرف کم تعداد میں مریضوں میں ہائی بلڈ پریشر کی وجہ کا تعین کرسکتے ہیں اور اس طرح وہ مریضوں کے بلڈ پریشر کو معمول پر لانے کی کوشش کرتے ہیں۔

    بی پی کم ہونا

    کم بلڈ پریشر اتنا خطرناک نہیں ہے جتنا بلڈ پریشر کا ہائی ہونا، لیکن اس سے انسان کے اندر کچھ علامات پیدا ہو سکتی ہے جیسے چکر آنا، متلی، دھندلا پن، پانی کی قلت یا غیرمعمولی پیاس، کمزوری کا احساس، ٹھنڈی چپٹی جلد، الجھاؤ اور بے ہوش ہونا۔

    بلڈ پریشر کی کمی کی وجوہات

    بی پی کم ہونے کی وجوہات میں دوائیں، حمل، ذیابیطس اور جینیاتی معاملات بھی شامل ہو سکتے ہیں۔ نیز چوٹ اور زخموں کے نتیجے میں جسم میں خون کی مقدار میں نمایاں کمی کم بلڈ پریشر کا باعث بن سکتی ہے یا اس کا تعلق دل کے مسائل یا اینڈوکرائن کے مسائل سے ہوسکتا ہے۔

    کنٹرول کرنے کے طریقے

    ہائی بلڈ پریشر کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے تاہم اس کے لیے کچھ چیزیں ضروری ہیں جیسے صحت مند غذا لینا، نمک کی مقدار کو کم کرنا، وزن کم رکھنا، باقاعدگی سے ورزش، کیفین کی کمی اور تمباکو نوشی سے پرہیز وغیرہ۔

    اس کے علاوہ بلڈ پریشر کے لیے ایک ڈیجیٹل اسکرین گھر میں رکھی جا سکتی ہے اور باہر جاتے وقت یا سفر کرتے وقت اسے آسانی سے لے جایا جا سکتا ہے تاکہ ضرورت پڑنے پر کسی بھی وقت بلڈ پریشر چیک کیا جا سکے۔

    بلڈ پریشر مانیٹر کلائی کی نسبت بازور پر عام طور پر زیادہ درست ہوتا ہے۔ پیمائش کی درستی کا اندازہ ان میں چند منٹ کے درمیان الگ الگ کرکے کیا جا سکتا ہے، اگر ریڈنگز ایک جیسی ہیں تو پیمائش درست ہے۔

    ڈاکٹر یہ مشورہ بھی دیتے ہیں کہ طبی مشورہ کیا جانا بہت ضروری ہے، خاص طور پر اگر کسی کو یہ مسئلہ درپیش ہو اور کنٹرول نہ ہو رہا ہو تو ڈاکٹر بہتر مدد کر سکتے ہیں اور بی پی کنٹرول کرنے کے لیے ایک عملی منصوبہ بنا کر دے سکتے ہیں۔