Tag: hear

  • قوت سماعت سے محروم بچہ پہلی بار آواز سننے پر خوشی سے کھلکھلا اٹھا

    قوت سماعت سے محروم بچہ پہلی بار آواز سننے پر خوشی سے کھلکھلا اٹھا

    ریاض: قوت سماعت سے محروم سعودی بچے کی پہلی بار آواز سننے اور خوش ہونے کی ویڈیو انٹرنیٹ پر بے حد وائرل ہو رہی ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق مذکورہ بچہ وجدی مملکت کا رہائشی ہے جو قوت سماعت سے محروم ہے۔

    سعودی ڈاکٹرز نے اسے آلہ سماعت لگایا جس کے بعد وہ سننے کے قابل ہوگیا۔

    پہلی بار آواز سننے کے بعد بچہ بہت خوش ہوتا ہے اور ہنس کر اپنی خوشی کا اظہار کرتا ہے۔

    بچے کے ردعمل کی ویڈیو سوشل میڈیا پر بہت وائرل ہورہی ہے۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس ، حکومت کی عدالت کو نئی  جےآئی ٹی تشکیل  دینے کی یقین  دہانی

    سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس ، حکومت کی عدالت کو نئی جےآئی ٹی تشکیل دینے کی یقین دہانی

    اسلام آباد : سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں حکومت کی جانب سے سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں نئی جےآئی ٹی تشکیل دینے کی یقین دہانی کرانے پر سپریم کورٹ نے درخواست نمٹادی، چیف جسٹس نے طاہر القادری سے مکالمے میں کہا دھرنا دینے سے پہلے آپ کو عدالت میں آنا چاہیے تھا، جن لوگوں کے پاس آپ جاتے تھے، وہ عدلیہ سےبڑےنہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن سےمتعلق کیس کی، ڈاکٹرطاہرالقادری عدالت میں پیش ہوئے جبکہ جاں بحق تنزیلہ کی بیٹی بسمہ عدالت میں موجود ہے۔

    سماعت شروع ہوئی تو چیف جسٹس نے استفسار کی ڈاکٹرطاہرالقادری کیا آپ خود دلائل دیں گے، جس پر طاہرالقادری نے چیف جسٹس ثاقب نثار کو جواب دیا کہ جی میں خوددلائل دوں گا، قانونی سوالات کے لیے میرے وکلا بھی موجود ہیں، عدالت کو صرف حقائق سے آگاہ کروں گا۔

    چیف جسٹس نے طاہرالقادری کے پیچھے کھڑے وکلا کو بیٹھنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا عدالت کے لیے کوئی مقدمہ سیاسی نہیں ہوتا، وکلا کی وزن بڑھاؤ کمیٹی ہمیں دباؤ میں نہیں لاسکتی۔

    [bs-quote quote=” لارجر بینچ تشکیل سے مظلوموں کو انصاف کی امید ہوئی” style=”style-6″ align=”left” author_name=”طاہر القادری”][/bs-quote]

    طاہرالقادری نے بتایا کہ واقعے کے روز 10 افراد جاں بحق اور 71زخمی ہوئے تھے، جسٹس آصف سعید نے کہا مشتاق سکھیرا کو ملزم بنانے کے بعد تمام بیانات دوبارہ ہوں گے، جس پر  ڈاکٹرطاہر القادری کا کہنا تھا کہ ٹرائل دوبارہ صفرکی سطح پر آگیا ہے، لارجر بینچ تشکیل سے مظلوموں کو انصاف کی امید ہوئی، ملزمان کا ٹرائل انسداد دہشت گردی کی عدالت میں چل رہا ہے، دونوں مقدمات پر ٹرائل ایک ساتھ چل رہاہے۔

    جسٹس آصف سعید کھوسہ نے استفسار کیا جے آئی ٹی کس ایف آئی آرپربنی؟ طاہرالقادری نے بتایا کہ پہلے پولیس نے اپنی ایف آئی آر پر  جے آئی ٹی بنائی تھی،  بعد میں ہماری ایف آئی آر پر پولیس نے جے آئی ٹی بنائی، جوڈیشل کمیشن نے بھی معاملے پر فائنڈنگ دی، کمیشن کی رپورٹ چند ماہ پہلے عدالت نے  عام کی، کمیشن رپورٹ سے کئی حقائق سامنے آئے۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے طاہرالقادری سے استفسار کیا آپ کا اصل مدعا کیاہے، ٹرائل میں کتنے گواہ بیان ریکارڈ کر چکےہیں، جس پر  طاہرالقادری نے بتایا 157 گواہ تھے 23 گواہان کے بیان ہوچکےہیں۔

    طاہرالقادری نے کہا میرےدروازےپردونوں خواتین کوگولیاں ماری گئیں، 4سال ہمارےملزم اقتدارمیں تھے، شہدا کے لواحقین کو تسلیاں دیتے ہوئے ساڑھے 4سال  ہوگئے ، دلائل دیتے ہوئے طاہرالقادری آبدیدہ ہوگئے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ متعلقہ جج کو ہدایت کی تھی اس کیس کو روزانہ کی بنیادوں پر سنا جائے، آپ نےدرخواست کی کیس ہفتے میں 2 بار سنا جائے،  جس پر طاہرالقادری نے کہا یہ آپ درست فرما رہے ہیں، ہم نے جو وکلاکر رکھے تھے، انہوں نےسرینڈرکردیا، آپ کوعلم ہےاچھے وکلا ہفتے میں متعدد کیسز کم ازکم کر رہے ہوتے ہیں۔

    [bs-quote quote=”کیا ہم فلسطینی تھے جو ہم پر اسرائیلی فوج نے گولیاں چلائیں” style=”style-6″ align=”left” author_name=”طاہر القادری”][/bs-quote]

    ڈاکٹر طاہرالقادری نے بتایا کہ یتیم لوگ کہتے تھے ہمیں انصاف نہیں ملے گا، کیا ہم فلسطینی تھے جو ہم پر اسرائیلی فوج نے گولیاں چلائیں، 4 سال سے مظلوموں کے سر پر ہاتھ رکھ رہا ہوں، واقعے سے پہلے کے حالات کا جائزہ لینا بھی ضروری ہےْ۔

    سربراہ پاکستان عوامی تحریک نے کہا یہ جانناضروری تھاکہ واقعہ پیش کیوں آیا، واقعے کے دوران اوربعدمیں کسی بھی قسم کی تفتیش نہیں کی گئی، کڑیاں نہ ملائی جائیں تو تفتیش ہی نہیں ہوگی، بنیادی طورپرازسرنوتفتیش کراناچاہتےہیں، تفتیش کے تقاضے پورےنہیں کیےگئے۔

    طاہرالقادری کا مزید کہنا تھا کہ پولیس نےپہلی جےآئی ٹی میں اندراج مقدمہ کی درخواست تسلیم کی، 2ماہ دھرنادینےکےبعدایف آئی آردرج ہوئی، دو بارہ تفتیش میں ایف آئی آر کے اندراج میں تاخیر کا ذکر نہیں، کسی مظلوم کابیان تفتیش میں ریکارڈنہیں کیاگیا، ایسی تفتیش کو تفتیش کہا جاسکتاہے؟ کسی جے آئی ٹی نے زخمی کا بیان ریکارڈ نہیں کیا۔

    ڈاکٹر طاہرالقادری نے بتایا کہ دھرنےمیں ڈیڑھ ماہ حکومت سےمذاکرات ہوتےرہے،  چاہتے تھے پنجاب کےعلاوہ جےآئی ٹی بنائی جائے ، جس پر چیف جسٹس نے پوچھا کیاآپ نےجےآئی ٹی ممبران پراعتراض کیاتھا، طاہرالقادری نے جواب میں کہا باربارآئی جی کوخط لکھاجے آئی ٹی پراعتراض ہے، جےآئی ٹی ہوم ڈیپارٹمنٹ نے تشکیل دی تھی۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس میں کہا زخمی سے بڑا گواہ کوئی نہیں ہوسکتا، یہ کہنازخمی موقع پرنہیں تھابالکل غلط ہے،وکیل نوازشریف نے دلائل میں کہا عوامی تحریک جےآئی ٹی میں پیش نہیں ہوئی، جےآئی ٹی میں حساس اداروں کےلوگ بھی شامل تھے۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ عدالت نے دیکھنا ہے جے آئی ٹی آزاد تھی یا نہیں،،جسٹس مظہرعالم میاں خیل نے استفسار کیا کیازخمی گواہ پیش کیے گئے،  طاہر القادری نے بتایا پنجاب پولیس کےافسروں کوکوئٹہ بھیج کرجےآئی ٹی میں ڈالاگیا، پنجاب بھرسے10ہزارکارکنوں کوگرفتارکیاگیا، لوگ گھروں سے چھپ کرکسی اورجگہ سوئےتھے۔

    [bs-quote quote=” دھرنا دینے سے پہلے آپ کو عدالت میں آنا چاہیے تھا،” style=”style-6″ align=”left” author_name=”چیف جسٹس کا طاہر القادری سے مکالمہ”][/bs-quote]

    چیف جسٹس نے طاہر القادری سے مکالمے میں کہا آپ نےدھرنادےدیالیکن عدالتوں میں نہیں آئے، عدالت سمیت ہرکام کودھرنادےکرمفلوج کیاگیا، آپ کو پہلے ہی اس عدالت میں آنا چاہیے تھا، جن لوگوں کے پاس آپ جاتے تھے، وہ عدلیہ سےبڑےنہیں۔

    جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس میں کہا عدلیہ کےدروازےہمیشہ کھلےرہےہیں، آپ ان  کے پاس گئےجن کامقدمےسےتعلق نہیں تھا، دھرنےوالوں نےعدالت پرپھٹی پرانے کپڑے لٹکائے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کیایہ عدالت کی تکریم ہے، ججزکابھی راستہ روکاگیا، آپ نےمناسب قانونی حکام سےرجوع نہیں کیا۔

    حکومت کی جانب سے سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں نئی جےآئی ٹی تشکیل دینے کی یقین دہانی کرانے پر سپریم کورٹ نےدرخواست نمٹادی اور کہا قانون کے مطابق حکومت خود نئی جےآئی ٹی تشکیل دینا چاہتی ہے، نئی جےآئی ٹی کی تشکیل دےعدالت کاکوئی تعلق نہیں۔

    سپریم کورٹ نے نوازشریف، شہبازشریف، حمزہ شہباز، سعدرفیق، چوہدری نثار ، پرویز رشید، خواجہ آصف ، عابد شیر اور رانا ثنا سمیت ایک سو چھیالیس افراد کو  نوٹس جاری کیے گئے تھے۔

    یاد رہے 19 نومبر کو ہونے والی سماعت میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کے لیے نئی جے آئی ٹی بنانے کے لیے 5رکنی لارجر بنچ تشکیل دینے کا حکم دیا تھا۔

    مزید پڑھیں :  سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس ، چیف جسٹس کا نئی جے آئی ٹی بنانے کیلئے 5 رکنی لارجربنچ تشکیل کاحکم

    اس سے قبل 17 نومبر کو سانحہ ماڈل ٹاون کے لیے نئی جے آئی ٹی بنانے کی درخواست کو سماعت کے لئے مقرر کیا تھا اور عدالت نے سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس میں نامز ملزم نوازشریف، شہبازشریف ، حمزہ شہباز، راناثناءاللہ، دانیال عزیز، پرویز رشید اور خواجہ آصف سمیت دیگر 139 ملزمان کو نوٹس جاری کئے تھے۔

    خیال رہے چیف جسٹس نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ماڈل ٹاؤن میں شہید کی گئی تنزیلہ امجد کی بیٹی بسمہ امجد کی درخواست پر 6 اکتوبر کو ازخود نوٹس لیا تھا، متاثرہ بچی نے مؤقف اختیار کیا تھا سانحہ ماڈل ٹاؤن پر بننے والی پہلی جے آئی ٹی نے میرٹ ہر تفتیش نہیں کی اور ذمہ دار سیاستدانوں کو تفتیش کے لیے بلائے بغیر بے گناہ قرار دے دیا گیا لہذا عدالت دوبارہ جے آئی ٹی بنا کر تفتیش کروانے کا حکم دے۔

    واضح رہے یاد رہے کہ جون 2014 میں لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں جامع منہاج القرآن کے دفاتر اور پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ علامہ طاہر القادری کی رہائش گاہ کے باہر بیرئیر ہٹانے کے لیے خونی آپریشن کیا گیا، جس میں خواتین سمیت 14 افراد جاں بحق جب کہ 90 افراد زخمی ہو گئے تھے۔

  • ایوان فیلڈ ریفرنس میں نوازشریف، مریم اور صفدرکی سزامعطلی، نیب اپیل سماعت کیلئے مقرر

    ایوان فیلڈ ریفرنس میں نوازشریف، مریم اور صفدرکی سزامعطلی، نیب اپیل سماعت کیلئے مقرر

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نواز شریف، مریم نواز اور صفدر کی ایوان فیلڈ ریفرنس میں سزا معطلی کے خلاف نیب کی اپیل سماعت کے لیے مقرر کر دی گئی، چیف جسٹس کی سربراہی میں خصوصی بینچ کل سماعت کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی سزا معطلی کیخلاف نیب کی درخواست سماعت کے لیے مقرر کردی۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے سماعت کے لیے بینچ تشکیل دے دیا ہے، چیف جسٹس کی سربراہی میں خصوصی بینچ کل سماعت کرے گا۔

    گزشتہ روز نیب نے شریف خاندان کی سزا معطلی کے اسلام آباد ہائی کورٹ کے انیس ستمبر کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائرکی تھی ، جس میں فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی تھی۔

    اپیل میں موقف اختیار کیا گیا ہائی کورٹ نے مقدمے کے شواہد کا درست جائزہ نہیں لیا، ہائی کورٹ نے اپیل کے ساتھ سزا معطلی کی درخواستیں سننے کا حکم دیا تھا۔

    اپیل میں کہا گیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے اپنے ہی حکم نامے کے خلاف درخواستوں کی سماعت کی، لندن فلیٹس کی مالیت کے تخمینے کے حوالے سے ہائی کورٹ کی آبزرویشنز حقائق کے منافی ہیں، ہائی کورٹ نے لندن فلیٹس کی مالیت سے متعلق سوال ہی نہیں کیا۔

    مزید پڑھیں : نیب نے نواز شریف ، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی سزا معطلی کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ نیب کے وکلا کے حوالے سے آبزرویشنز حذف کی جائے۔

    سپریم کورٹ نے نوازشریف کیخلاف اپیل پر تین ہزار سات سو باون، مریم نواز کیخلاف اپیل پر تین ہزارسات سوترپن اورکیپٹن ریٹائرڈصفدرکے خلاف اپیل پر تین ہزار سات سو چوون نمبر لگادیا۔

    یاد رہے 19 ستمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کےدو رکنی بینچ جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے مختصر فیصلے میں نوازشریف، مریم اور صفدر کی سزائیں معطل کرکے تینوں کی رہائی کا حکم دیا تھا۔

    عدالت نے نواز شریف، مریم نواز، محمد صفدر کو 5،5لاکھ کے مچلکے جمع کرانے کی بھی ہدایت کی تھی۔

    بعد ازاں چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاویداقبال کی زیرصدارت اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ نواز شریف، مریم نواز، کیپٹن (ر) صفدر کی سزا معطلی سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ چیلنج کیا جائے گا۔

    خیال رہے 3 اکتوبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس اطہرمن اللہ اور جسٹس گل حسن نے نواز شریف، مریم نواز اور صفدر کی ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا معطلی اور ضمانت پر رہائی کا تفصیلی فیصلہ جاری کیا تھا۔

    فیصلے میں کہا گیا تھا کہ نیب نے ضمانت کی درخواستوں پر بحث کے لئے زیادہ سہارا پاناما فیصلے کا لیا۔ بادی النظر میں ملزمان کو دی گئی سزائیں زیادہ دیر تک قائم نہیں رہ سکتیں، احتساب عدالت نے اپارٹمنٹس خریداری میں مریم نواز کی نوازشریف کو معاونت کا حوالہ نہیں دیا، مریم نواز کی معاونت کے شواہد کا ذکربھی نہیں۔

    واضح رہے 6 جولائی کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو10 مریم نواز کو7 اور کیپٹن رصفدر کو ایک سال کی سزا سنائی تھی۔

    ایوان فیلڈ میں سزا کے بعد 13 جولائی کو نوازشریف اور مریم نواز کو لندن سے لاہورپہنچتے ہی گرفتار کرلیا گیا تھا ، جس کے بعد دونوں کو خصوصی طیارے پر نیو اسلام آباد ایئر پورٹ لایا گیا، جہاں سے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا۔

  • شریف خاندان کی سزا معطلی کیس،  نیب پراسیکیوٹر کو کل عدالت میں پیش ہو کر دلائل دینے کا حکم

    شریف خاندان کی سزا معطلی کیس، نیب پراسیکیوٹر کو کل عدالت میں پیش ہو کر دلائل دینے کا حکم

    اسلام آباد : ایوان فیلڈ ریفرنس میں شریف خاندان کی سزا معطلی کی درخواستوں پر عدالت نے نیب پراسیکیوٹر کو کل عدالت میں پیش ہو کر دلائل دینے کا حکم دیا اور سماعت ملتوی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق وزیراعظم نوازشریف، مریم نواز اور کپٹن ر صفدر کی سزا معطلی کی درخواستوں پر سماعت جسٹس اطہرمن اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل ڈویژن بنچ نے کی۔

    پراسیکیوٹر نیب نے دلائل دیتے ہوئے کہا ہائی کورٹ کا آرڈر سپریم کورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے، سپریم کورٹ میں درخواست آج ہی سماعت کے لیے مقررہے، جس پر عدالت نے کہا نیب پراسیکیوشن کی جانب سے عدالت میں رضا مندی ظاہر کی گئی تھی۔

    جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے نیب نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر دی ہے، سماعت کل تک ملتوی کر دیتے ہیں۔

    عدالت نے حکم دیا کہ نیب پراسیکیوٹر کل عدالت میں پیش ہو کردلائل دیں۔

    خیال رہے عدالت نے پراسیکیوٹر نیب کو آج دلائل مکمل کرنے کا حکم دے رکھا تھا جبکہ نواز شریف، مریم نواز اور کپٹن (ر) صفدر کے وکلاء پہلے ہی اپنے دلائل مکمل کر چکے ہیں۔

    پراسیکیوٹر نیب نے اپیلوں پر سماعت ملتوی کر کے درخواستیں سننے کے لئے عدالتی فیصلے پر اعتراض اٹھایا تھا، پراسیکیوٹر نیب کا کہنا تھا کہ اپیلیں سماعت کے لیے مقرر ہو جائیں تو سزا معطلی کی درخواستیں نہیں سنی جا سکتیں۔

    مزید پڑھیں : شریف خاندان کی سزا معطلی کی اپیلیں، نیب نے ایک بار پھر سماعت کی مخالفت کردی

    جس پر عدالتی ریمارکس میں کہا گیا تھا کہ خواجہ حارث کا اپیلیں نہ سننے سے متعلق جواز بڑا مناسب ہے، آپ کہہ دیں کہ احتساب عدالت کی کارروائی روک دی جائے تو ہم اپیلیں سن لیں گے۔

    نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ اس کیس کے کوئی خاص حالات نہیں، ہائی کورٹ کے پاس سزا معطلی کی درخواست سننے کا اختیار نہیں ہے، درخواست کے قابل سماعت ہونے سے متعلق قانونی نکات پر عدالتی معاونت کر دی ہے، کیس کے میرٹس سے متعلق پیر کو دلائل دوں گا اور ایک گھنٹے میں اپنے دلائل مکمل کرلوں گا۔

    واضح رہے ایون فیلڈریفرنس میں احتساب عدالت سے سزا پانے والے تینوں مجرموں نے اپیلوں میں استدعا کی گئی تھی کہ احتساب عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر بری کیا جائے، اپیلوں پر فیصلے تک ضمانت پر رہا کیا جائے اور عارضی طور پر سزائیں معطل کی جائیں۔

    اپیلوں میں موقف اختیارکیا گیا تھا کہ ضمنی ریفرنس اور عبوری ریفرنس کے الزامات میں تضاد تھا، حسن اور حسین نواز کو ضمنی ریفرنس کانوٹس نہیں بھیجاگیا، صفائی کے بیان میں بتایا تھا، استغاثہ الزام ثابت کرنے میں ناکام ہوگیا تھا

    خیال رہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف پاناما میں آف شور کمپنیوں کا معاملہ سامنے آنے کے بعد سپریم کورٹ نے قومی احتساب بیورو (نیب) کو شریف خاندان کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا تھا۔

    نیب کی جانب سے 3 ریفرنس دائر کیے گئے جن میں سے ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کو 10 سال قید، مریم نواز کو 7 سال قید جبکہ کیپٹن صفدر کو 1 سال قید کی سزا بمعہ جرمانہ سنائی گئی تھی۔

    شریف خاندان کے خلاف بقیہ دو ریفرنسز العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعتیں ابھی جاری ہیں۔

  • ایوان فیلڈ ریفرنس ،شریف خاندان کی ضمانت کی درخواستوں پرسماعت کرنے والا  بینچ  پھر تبدیل

    ایوان فیلڈ ریفرنس ،شریف خاندان کی ضمانت کی درخواستوں پرسماعت کرنے والا بینچ پھر تبدیل

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کی صمانت کی درخواستوں پر سماعت کرنے والا اسلام آباد ہائی کورٹ کا بینچ ایک بار پھر تبدیل ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدرکی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل بینچ کررہا ہے۔

    تاہم جسٹس عامرفاروق موسم گرما کی تعطیل کےباعث رخصت پرچلے گئے، جس کے بعد اسلام آبادہائی کورٹ کا بینچ ایک بار پھر ٹوٹ گیا۔

    رجسٹرارآفس نے نئے بینچ کی تشکیل کے لیے معاملہ چیف جسٹس کو بھجوادیا ہے، نیا بینچ نوازشریف و دیگر کی ضمانتوں کی درخواستوں پرسماعت کرے گا۔

    اس سے قبل جسٹس محسن اختر کی بھی رخصت پر جانے کے باعث بھی بنچ ٹوٹ گیا تھا۔


    مزید پڑھیں : شریف خاندان کی سزا کیخلاف درخواست، بینچ کے سربراہ کا کیس کی سماعت سے انکار


    یاد رہے 8 اگست کو نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی سزا کے خلاف درخواست پر لاہور ہائی کورٹ کے بنچ کے سربراہ جسٹس شمس محمود مرزا نے سماعت سے معذرت کرلی تھی، جس کے باعث بینچ ٹوٹ گیا تھا۔

    بینچ کے دیگرارکان میں جسٹس ساجد محمود سیٹھی اور جسٹس مجاہد مستقیم شامل تھے۔

    نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی سزا کے خلاف درخواست ایڈووکیٹ اے کے ڈوگر کی جانب سے دائر کی گئی تھی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ تین بار وزیراعظم رہنے والے شخص کو اس قانون کے تحت سزا دی گئی جو ختم ہو چکا ہے ، نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو دی جانے والی سزائیں آئین کے آرٹیکل دس اے کے تحت شفاف ٹرائل کے بنیادی حق سے متصادم ہے۔

    واضح رہے کہ احتساب عدالت کی جانب سے 6 جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس میں نواشریف کو 11، مریم نواز کو 8 اور کیپٹن صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

    نوازشریف اور ان کی بیٹی مریم نواز 13 جولائی کو جب لندن سے وطن واپس لوٹے تو دونوں کو لاہور ایئرپورٹ پر طیارے سے ہی گرفتار کرکے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا۔

  • ایون فیلڈ ریفرنس فیصلہ،  نوازشریف، مریم اور کیپٹن صفدر کی سزا کے خلاف اپیلوں کی سماعت آج ہوگی

    ایون فیلڈ ریفرنس فیصلہ، نوازشریف، مریم اور کیپٹن صفدر کی سزا کے خلاف اپیلوں کی سماعت آج ہوگی

    اسلام آباد : ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا یافتہ نوازشریف، مریم اور کیپٹن صفدر کی سزا کے خلاف اپیلوں کی سماعت آج ہوگی، تینوں نے سزا ختم کرنے کی اپیلیں کی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا یافتہ نوازشریف، مریم اور کیپٹن صفدر کی سزا کے خلاف اپیلوں کی سماعت آج ہوگی، جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل ڈویژن بنچ آج اپیلوں پر سماعت کرے گا۔

    نیب پراسکیوشن ونگ نے احتساب عدالت کے فیصلے کا دفاع کرنے کی بھرپور تیاری کرلی ہے، نیب ٹیم عدالت کو قانونی نکات سے آگاہ کرے گی اور کرپشن کے مجرموں کو ریلیف دینے کی مخالفت کرے گی جبکہ مریم اور کیپٹن صفدر کو جیل میں ہی رکھنے کی استدعا کی جائے گی۔

    گذشتہ روز نواز شریف ،مریم نواز اورکیپٹن(ر)صفدر نے احتساب عدالت کی جانب سے سزاؤں کیخلاف اپیلیں دائر کیں تھیں ، اپیلوں میں استدعا کی گئی تھی کہ احتساب عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر بری کیا جائے، اپیلوں پر فیصلے تک ضمانت پر رہا کیا جائے اور عارضی طور پر سزائیں معطل کی جائیں۔

    اپیلوں میں موقف اختیارکیا گیا کہ ضمنی ریفرنس اور عبوری ریفرنس کے الزامات میں تضاد تھا، حسن اور حسین نواز کو ضمنی ریفرنس کانوٹس نہیں بھیجاگیا، صفائی کے بیان میں بتایا تھا، استغاثہ الزام ثابت کرنے میں ناکام ہوگیا تھا۔


    مزید پڑھیں : ایون فیلڈ فیصلہ، نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی اپیلیں کل سماعت کے لیے مقرر


    اپیلوں میں مزید کہا گیا کہ احتساب عدالت کو فیصلہ ایک ہفتے مؤخر کرنے کی درخواست کی تھی، عدالت نے درخواست مسترد کرکے غیر حاضری میں فیصلہ سنایا۔

    دائر اپیلوں میں احتساب عدالت کے جج اور نیب کو فریق بنایا گیا ہے جبکہ نواز شریف کی چارج شیٹ کو بھی شامل کیا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ 13 جولائی کو نوازشریف اور مریم نواز کو لندن سے لاہورپہنچتے ہی گرفتار کرلیا گیا تھا ، جس کے بعد دونوں کو خصوصی طیارے پر نیو اسلام آباد ایئر پورٹ لایا گیا، جہاں سے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا جبکہ کیپٹن صفدر پہلے سے ہی اڈیالہ جیل میں ہیں۔

    واضح رہے کہ احتساب عدالت نے چھ جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس میں نوازشریف کو مجموعی طورپر گیارہ سال اور مریم نواز کو آٹھ سال قید بامشقت اور جرمانے کی سزا سنائی تھی اور ساتھ ہی مجرموں پر احتساب عدالت کی جانب سے بھاری جرمانے عائد کیے گئے تھے۔

    فیصلے میں مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو 10 سال تک کسی بھی عوامی عہدے کے لیے بھی نااہل قرار دیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ایون فیلڈ فیصلہ، نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی اپیلیں کل سماعت کے لیے مقرر

    ایون فیلڈ فیصلہ، نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی اپیلیں کل سماعت کے لیے مقرر

    اسلام آباد : نوازشریف، مریم نواز اورکیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی سزاؤں کے خلاف اسلام آبادہائی کورٹ میں اپیلیں کل سماعت کے لیےمقرر کردی گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے نوازشریف، مریم نواز اورکیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی ایوان فیلڈ ریفرنس میں سزاؤں کے خلاف اپیلیں کل سماعت کے لیےمقرر کردی۔

    جسٹس محسن اخترکیانی اورجسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پرمشتمل دو رکنی بینچ سماعت کرے گا۔

    یاد رہے نواز شریف ،مریم نواز اورکیپٹن(ر)صفدر نے احتساب عدالت کی جانب سے سزاؤں کیخلاف اپیلیں دائر کیں تھیں ، اپیلوں میں استدعا کی گئی تھی کہ احتساب عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر بری کیا جائے، اپیلوں پر فیصلے تک ضمانت پر رہا کیا جائے اور عارضی طور پر سزائیں معطل کی جائیں۔

    اپیلوں میں موقف اختیارکیا گیا کہ ضمنی ریفرنس اور عبوری ریفرنس کے الزامات میں تضاد تھا، حسن اور حسین نواز کو ضمنی ریفرنس کانوٹس نہیں بھیجاگیا، صفائی کے بیان میں بتایا تھا، استغاثہ الزام ثابت کرنے میں ناکام ہوگیا تھا۔


    مزید پڑھیں :  نواز شریف ، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی ایوان فیلڈ فیصلے کیخلاف اپیلیں دائر


    اپیلوں میں مزید کہا گیا کہ احتساب عدالت کو فیصلہ ایک ہفتے مؤخر کرنے کی درخواست کی تھی، عدالت نے درخواست مسترد کرکے غیر حاضری میں فیصلہ سنایا۔

    دائر اپیلوں میں احتساب عدالت کے جج اور نیب کو فریق بنایا گیا ہے جبکہ نواز شریف کی چارج شیٹ کو بھی شامل کیا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ 13 جولائی کو نوازشریف اور مریم نواز کو لندن سے لاہورپہنچتے ہی گرفتار کرلیا گیا تھا ، جس کے بعد دونوں کو خصوصی طیارے پر نیو اسلام آباد ایئر پورٹ لایا گیا، جہاں سے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا جبکہ کیپٹن صفدر پہلے سے ہی اڈیالہ جیل میں ہیں۔

    واضح رہے کہ احتساب عدالت نے چھ جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس میں نوازشریف کو مجموعی طورپر گیارہ سال اور مریم نواز کو آٹھ سال قید بامشقت اور جرمانے کی سزا سنائی تھی اور ساتھ ہی مجرموں پر احتساب عدالت کی جانب سے بھاری جرمانے عائد کیے گئے تھے۔

    فیصلے میں مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو 10 سال تک کسی بھی عوامی عہدے کے لیے بھی نااہل قرار دیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست سماعت کے لیے مقرر

    عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست سماعت کے لیے مقرر

    اسلام آباد: تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست سماعت کے لیے مقرر کردی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست سماعت کیلئے مقرر کردی گئی ، چیف جسٹس کی سربراہی میں 3رکنی بینچ بدھ 4 اپریل کو سماعت کرے گا۔

    عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کی گئی، جس میں کہا گیا تھا کہ عمران خان نے سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کے خلاف نازیبا گفتگو کی۔

    دوسری جانب نوازشریف ،افتخارچوہدری کے خلاف توہین عدالت درخواستیں سماعت کیلئےمقرر کردی گئی ہے ،  چیف جسٹس توہین عدالت کی االگ درخواستوں پر4 اپریل کو سماعت کریں گے۔

    درخواستیں افتخار چوہدری کوبلٹ پروف گاڑی دینےسےمتعلق دائرکی گئیں۔

    یاد رہے کہ  عمران خان نے سابق چیف جسٹس پر الیکشن پر اثر انداز ہونے کا الزام عائد کیا تھاجس پر سابق چیف جسٹس نے عمران خان کے خلاف 20 ملین کا ہرجانے کا دعویٰ دائر کر رکھا ہے جبکہ عمران خان نے کیس کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے۔

    واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کیخلاف توہین عدالت کے کیسز زیر سماعت ہیں ، رہنماؤں میں وزیر داخلہ احسن اقبال، وزیر ریلوے سعد رفیق ، وزیر مملکت طلال چوہدری اور وزیر برائے نجکاری دانیال عزیز شامل ہیں۔

    اس سے قبل مسلم لیگ ن کے رہنما نہال ہاشمی توہین عدالت کیس میں 1 ماہ قید اور پچاس ہزار روپے جرمانے کی سزا کاٹ چکے ہیں جبکہ دوسری بار توہین عدالت کیس میں سپریم کورٹ نے نہال ہاشمی کی معافی قبول کرلی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • وزیر خارجہ خواجہ آصف کے خلاف اقامہ کیس کی سماعت آج ہوگی

    وزیر خارجہ خواجہ آصف کے خلاف اقامہ کیس کی سماعت آج ہوگی

    اسلام آباد : وزیر خارجہ خواجہ آصف کے خلاف اقامہ کیس کی سماعت آج ہو گی، جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں خصوصی لارجر بینچ سماعت کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرخارجہ خواجہ آصف کےسر پر اقامہ کی تلوار لٹک رہی ہے، وزیر خارجہ خواجہ آصف کے خلاف اقامہ کیس کی سماعت آج ہوگی، اسلام آباد ہائی کورٹ کا لارجر بنچ جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں کیس سنے گا، عدالت نے خواجہ آصف سے تحریری جواب طلب کر رکھا ہے۔

    سماعت کرنے والے بنچ میں جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس گل میاں حسن اورنگزیب اور جسٹس عامر فاروق شامل ہیں۔


    مزید پڑھیں : اقامہ رکھنے پرخواجہ آصف کو نوٹس جاری، تحریری جواب طلب


    پی ٹی آئی رہنما عثمان ڈار نے وزیرخارجہ کے خلاف عدالت سے رجوع کیا تھا، درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ خواجہ آصف وزیرخارجہ ہونے کے ساتھ ساتھ دبئی میں ایک کمپنی کے ملازم ہیں اورانہوں نے ٹیکس ریٹرنز میں درست اثاثے ظاہر نہیں کیے۔

    انہوں نے خواجہ آصف کی یو اے ای کے اقامےکی کاپی بھی عدالت میں پیش کی، درخواست گزار کا کہنا تھا کہ اقامہ رکھنا جرم نہیں اقامہ چھپانا جرم ہے، اقامہ چھپانے پر خواجہ آصف صادق اور امین نہیں رہے۔

    درخواست میں تنخواہ چھپانے پر آرٹیکل 62کے تحت نااہل قرار دینے کی درخواست کی گئی تھی۔

    واضح رہے سیالکوٹ سے خواجہ آصف کے حلقے سے پی ٹی آئی کے امید وار عثمان ڈار نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر خواجہ آصف کے اقامے کی کاپی جاری کی تھی، جس کے مطابق خواجہ آصف بھی دبئی کی کمپنی میں ملازم ہیں۔


    مزید پڑھیں : خواجہ آصف وفاقی وزیر ہونے کے ساتھ دبئی کمپنی کے ملازم نکلے


    پی آٹی ٹی کے رہنما عثمان ڈار کا کہنا ہے کہ خواجہ آصف سے متعلق حیرت انگیز انکشافات سامنے آئے ہیں، آرٹیکل63،62کےتحت خواجہ آصف کو بھی گھر بھیجیں گے، اقامہ ان کمپنیوں سے لیا گیا، جنہیں پروجیکٹ کی مد میں فائدہ دیا گیا۔

    انھوں نے مزید کہا کہ خواجہ آصف سے متعلق جو دستاویزات ملی ہیں وہ حیران کن ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • حدیبیہ پیپرزملزکیس ، جسٹس آصف سعیدکھوسہ نے سماعت سے معذرت کرلی

    حدیبیہ پیپرزملزکیس ، جسٹس آصف سعیدکھوسہ نے سماعت سے معذرت کرلی

    اسلام آباد : جسٹس آصف سعید کھوسہ کی حدیبیہ پیپرزملز کیس کی سماعت سے معذرت کرلی اور کہا کہ غلطی سے کیس میرے سامنے مقررکیا گیا، اپنے فیصلے میں حدیبیہ پیپرز کھولنے کے حوالے سے حکم دیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے جج جسٹس آصف سعید کھوسہ نے حدیبیہ پیپر ملز کیس کی سماعت سے معذرت کرلی ہے اور نئےبینچ کی تشکیل کیلئے معاملہ چیف جسٹس کو بھجوادیا اور کہا کہ کیس سماعت کیلئے مقررکرنے کا اختیارچیف جسٹس کوہے، اس حوالے سے کچھ کہنا مناسب نہیں۔

    حدیبیہ پیپرز ملز کیس کی سماعت کےلیے نیا بینچ تشکیل دیا جائے گا۔

    جسٹس آصف سعید نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ غلطی سے کیس میرے سامنے مقرر کیا گیا، شایدرجسٹرارآفس نے میرا پاناما فیصلہ نہیں پڑھا، اپنےفیصلےمیں حدیبیہ پیپرزکھولنے کےحوالےسے حکم دیا، 20 اپریل کے فیصلے میں حدیبیہ ریفرنس پر14پیراگراف لکھے۔

    جسٹس آصف سعید نے مزید کہا کہ حدیبیہ سےمتعلق اسحاق ڈارکی حدتک فیصلہ بھی دے چکاہوں، اسحاق ڈار پہلےملزم تھےپھروعدہ معاف گواہ بنے، اسحاق ڈارکیخلاف فیصلے میں نیب کو کارروائی کا بھی کہا۔

    حدیبیہ پیپر ملز کیس کی سماعت کرنے والا بینچ ٹوٹنے کے باعث کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتوی کردی گئی۔


    مزید پڑھیں : حدیبیہ پیپرمل ریفرنس دوبارہ کھولنے کیلئے سماعت13نومبرکوہوگی


    دوسری جانب نیب نے کیس کو آئندہ ہفتے سماعت کیلئے مقرر کرنے کی استدعا کی ہے۔

    حدیبیہ پیپر ملز کیس کی سماعت کیلئے جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ تشکیل دیا گیا تھا، بینچ میں جسٹس دوست محمد اور جسٹس مظہر عالم بھی شامل تھے۔

    یاد رہے کہ پانامہ کیس کے دوران عدالت کے سامنے نیب نے اس کیس میں اپیل دائر کرنے کا اعلان کیا تھا، اس کیس میں پنجاب کے وزیر اعلی شہبازشریف کا نام شامل ہے۔ لاہور ہائی کورٹ نے نیب کا ریفرنس خارج کرتے ہوئے نیب کو حدیبیہ پیپرز ملز کی دوبارہ تحقیقات سے روک دیا تھا۔

    جس کے بعد نیب نے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی تھی اور اب سپریم کورٹ آف پاکستان اس کیس کو دوبارہ کھولنے جارہی ہے جبکہ حدیبیہ کیس کےحوالےسے چیئرمین نیب کوبھی عدالت میں طلب کیا گیا تھا ۔

    خیال رہے کہ یہ کیس شہباز شریف کی سیاست کے لیے اہم ثابت ہوسکتا ہے

    واضح رہے کہ حدیبیہ ریفرنس سترہ سال پہلےسن دوہزارمیں وزیرخزانہ اسحاق ڈارکے اعترافی بیان پرنیب نےدائرکیاتھا۔انہوں نےبیان میں نوازشریف کے دباؤپرشریف فیملی کے لیے ایک ارب چوبیس کروڑ روپےکی منی لانڈرنگ اورجعلی اکاؤنٹس کھولنےکااعتراف کیاتھا۔

    شریف برادران کی جلاوطنی کے سبب کیس التواءمیں چلا گیا تھا ۔ سنہ 2011 میں شریف خاندان نے اس کیس کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا‘ عدالتِ عالیہ نےاحتساب عدالت کوکیس پرمزیدکارروائی سےروکا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔