Tag: hearing adjourned

  • دباؤ میں نہیں آئینگے، چیف الیکشن کمشنر، فارن فنڈنگ کیس سماعت 10 مئی تک ملتوی

    دباؤ میں نہیں آئینگے، چیف الیکشن کمشنر، فارن فنڈنگ کیس سماعت 10 مئی تک ملتوی

    الیکشن کمیشن میں پی ٹی آئی کے فارن فنڈنگ کیس کی سماعت ہوئی، تین رکنی بینچ نے فریقین کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد سماعت 10 مئی تک ملتوی کردی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق الیکشن کمیشن میں پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس کی سماعت ہوئی تین رکنی بینچ کے سامنے پی ٹی آئی کے وکیل انور منصور نے اپنے دلائل جاری رکھے۔

    پی ٹی آئی کے وکیل انور منصور نے سماعت کے آغاز پر اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ پڑھ کر سنایا اور استدعا کی کہ تمام پارٹیز کی فارن فنڈنگ کی اسکروٹنی کمیٹی کے فیصلے تک مؤخر کیا جائے۔

    چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ کا دل میں بہت احترام ہے مگر تینوں پارٹیز کے فارن فنڈنگزکیس مختلف اسٹیج پر ہیں۔

    وکیل انور منصور نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے 2018 میں کہا تھا پانچ سال کے اکاوئنٹس کی تفصیلات دیکھیں، آپ دوسروں کواس لیول پر لیکرنہیں آتے تو یہ درست نہیں، ہمارے دستاویزات درخواست گزار کو دیئےگئے لیکن ہمیں دوسری پارٹیز کے دستاویز نہیں دیے جا رہے۔

    اس پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ ہم نے دستاویزات فراہمی کا حکم دے دیا ہے جبکہ ہائیکورٹ نے ہمیں نوٹس کیا ہے ہم وہاں جواب دینگے۔

    پی ٹی آئی کے وکیل نے مزید دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جب تک باقی کیسز اس لیول پر نہیں آتے کیس نہیں چل سکتا ہمیں برابر کی پلینگ فیلڈ دیں، جس پر ممبر سندھ نے استفسار کیا کہ کیا آپ چاہتے ہیں 8 سال کا کیس ڈسپوز آف ہوجائے۔

    بعد ازاں کیس کے مدعی اکبر ایس بابر کے وکیل احمد حسن نے دلائل شروع کیے اور کہا کہ انہوں نے آرڈر اپنی مرضی سے پڑھا ہے، یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ سارے کیس اکٹھے چلیں، یہ متضاد لائل ہیں، فیصلے سے ان کا الیکشن متاثر ہوگا۔

    اس پر ممبر سندھ نثار درانی نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو اپنے مینڈیٹ کا پتہ ہے کہ کیا کرنا ہے۔

    وکیل انور منصور نے اپنے دلائل میں مزید کہا کہ الیکشن کمیشن نے73جماعتوں کے اکاؤنٹس کی چھان بین نہیں کی، الیکشن کمیشن فارن فنڈنگ کیس عید کے بعد سماعت کیلیےمقرر کرے،عید کے بعد نئے سرے سے دلائل دوں گا اور جن کمپنیز کی طرف سے فنڈنگ آئی ہے کلیئر کروں گا۔

    چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ 30 دن کے فیصلے والی بات آپ لے کر آئے تھے، جس پر وکیل انور منصور نے کہا کہ میں نے نہیں بلکہ ہم پر 30 دن کا فیصلہ مسلط کیا گیا۔

    چیف الیکشن کمشنر نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کو اللہ تعالیٰ نے ہمت دی ہے ہم دباؤ میں نہیں آئیں گے، پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس کی سماعت سے نہیں روکا گیا، 101 سیاسی جماعتوں کے اکاوئنٹس کی چھان بین کی ہے اور ہم نے آپ کی پسند کی تاریخ دی ہے۔

    الیکشن کمیشن نے کیس کی سماعت 10 مئی تک ملتوی کردی۔

  • پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس، سماعت 19 اپریل تک ملتوی

    پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس، سماعت 19 اپریل تک ملتوی

    الیکشن کمیشن میں فارن فنڈنگ کیس کی سماعت ہوئی جس میں پی ٹی آئی کے وکیل نے اپنے دلائل دیے، سماعت 19 اپریل تک ملتوی کردی گئی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق الیکشن کمیشن میں فارن فنڈنگ کیس کی سماعت ہوئی، چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی، اس موقع پر پی ٹی آئی کے وکیل انور منصور نے اپنے دلائل دیے جس کے بعد سماعت 19 اپریل تک ملتوی کردی گئی۔

    الیکشن کمیشن میں دلائل دیتے ہوئے پی ٹی آئی کے وکیل انور منصور نے کہا کہ موجودہ حالات میں تحریک انصاف کے دفاترغیر فعال ہیں، بعض مطلوبہ ریکارڈد فاتر بند ہونے کی وجہ سے دستیاب نہیں ہوسکے اس لیے آج زیادہ تفصیل میں نہیں جاسکوں گا۔

    وکیل پی ٹی آئی نے کہا کہ قانون کے مطابق غیر ملکی حکومت، ملٹی نیشنل اورمقامی کمپنیوں سے فنڈنگ پر ممانعت ہے، پاکستان سے باہر رجسٹر کمپنی کو مقامی کمپنی نہیں کہا جا سکتا، الیکشن ایکٹ میں قرار دیا گیا کسی غیر ملکی ذرائع سے فنڈنگ ممنوع ہے تاہم الیکشن ایکٹ میں مقامی کمپنیوں سے فنڈنگ پرپابندی ختم کر دی گئی۔

    اس پر بنچ کے رکن نثار درانی نے استفسار کیا کہ کیا آپ تسلیم کر رہے ہیں کہ غیر ملکی فنڈنگ ہوئی ہے؟

    وکیل تحریک انصاف نے کہا کہ باہر سے پیسہ آیا لیکن ممنوع فنڈنگ کا الزام غلط ہے، فنڈ دینے والےغیر ملکی ہیں تواکبر بابر اپنا الزام شواہد کیساتھ ثابت کریں۔

    ایڈوکیٹ انور منصور نے دلائل دیتےہوئے مزید کہا کہ کسی بھارتی شہری سے کوئی فنڈنگ نہیں لی، کسی ہندو شہری نے دہری شہریت حاصل کی تو کیا وہ غیرملکی ہوگیا؟ دہری شہریت کےحامل افراد بھی پاکستانی شہری ہی کہلاتےہیں۔

    انہوں نے کہا کہ باہر کی کسی کمپنی سے فنڈ آنا ممنوع نہیں ہو گا، امریکا سے آنے والے پیسے کو غیر ملکی فنڈنگ قرار دیا گیا، امریکا میں فنڈ جمع کرنے کے لیے رجسٹریشن ضروری ہے، بیرون ملک سےجتنا بھی پیسہ آیا سب ظاہر کیاگیا۔

    وکیل پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ اسکروٹنی کمیٹی نے پی پی او قانون کے سیکشن 6 کی غلط تشریح کی، پی پی او میں کسی بھی غیرملکی ذرائع سے فنڈنگ لینے پرپابندی نہیں، اسکروٹنی کمیٹی نے رپورٹ جس قانون کےتحت بنائی اس کا وجود ہی نہیں، الیکشن ایکٹ کی متعلقہ شق کو پی پی او قانون ظاہر کرکے رپورٹ بنائی گئی۔

  • پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل کیس کی سماعت 23 ستمبر تک ملتوی

    پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل کیس کی سماعت 23 ستمبر تک ملتوی

    لاہور: پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل کیس میں خواجہ برادران کے وکلا نے عدالتی دائرہ اختیار پر جزوی دلائل مکمل کرلیے، کیس کی مزید سماعت 23 ستمبر تک ملتوی کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی احتساب عدالت کے جج جواد الحسن نے پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل کیس کی سماعت کی۔ قومی ادارہ احتساب (نیب) نے سخت سیکیورٹی میں خواجہ برادران کو عدالت میں پیش کیا۔

    دوران سماعت نیب پراسیکیوٹر نے تیاری کے لیے مہلت کی استدعا کی جس پر عدالت نے آئندہ سماعت پر دلائل دینے کی سخت ہدایت کی۔ پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل کیس کی مزید سماعت 23 ستمبر تک ملتوی کردی گئی۔

    یاد رہے کہ خواجہ برادران پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں گرفتار ہیں، نیب کے مطابق وفاقی وزیر ہوتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیا تھا اور شواہد کو ٹمپر کرنے کی کوشش بھی کی، دونوں بھائیوں نے اپنے ساتھیوں سے مل کر عوام کو دھوکہ دیا اور رقم بٹوری۔

    نیب کا کہنا ہے کہ خواجہ برادران پیراگون ہاؤسنگ سوسائٹی سے فوائد حاصل کرتے رہے، خواجہ برادران کے نام پیراگون میں 40 کنال اراضی موجود ہے۔

    نیب کی تفتیشی رپورٹ کے مطابق خواجہ سلمان اور ندیم ضیا کے بیٹوں کے نام پر 2 ارب 96 کروڑ کی رقم جاری ہوئی، سعد رفیق کے اکاؤنٹس میں 8 سال کے دوران 46 کروڑ 60 لاکھ منتقل ہوئے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 500 سے زائد ٹرانزیکشنز 2010 سے 2018 کے درمیان ہوئیں، سعد رفیق کے ڈی ایچ اے بینک اکاؤنٹس میں 13 کروڑ 30 لاکھ منتقل ہوئے جبکہ دوسرے اکاؤنٹ میں 7 کروڑ 50 لاکھ منتقل ہوئے۔

    تفتیشی رپورٹ میں بتایا گیا کہ سعد رفیق کے مزید 3 اکاؤنٹس میں 6 کروڑ 70 لاکھ روپے منتقل ہوئے، سعدان ایسوسی ایٹ کے بینک اکاؤنٹس میں 15 کروڑ منتقل ہوئے۔ ایسوسی ایٹ کے 2 اکاؤنٹس میں 2012 سے 2018 تک رقم منتقل ہوئی۔

  • وزیرخزانہ اسحاق ڈار چھٹی بار احتساب عدالت میں پیش ‌، وکیل غائب ، سماعت ملتوی

    وزیرخزانہ اسحاق ڈار چھٹی بار احتساب عدالت میں پیش ‌، وکیل غائب ، سماعت ملتوی

    اسلام آباد : وزیرخزانہ اسحاق ڈار چھٹی بار احتساب عدالت میں پیش ہوگئے لیکن اسحاق ڈار کے وکیل خواجہ حارث پیش نہ ہوسکے ، جس کے بعد سماعت 23 اکتوبر تک ملتوی کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کیخلاف آمدن سےزائد اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت جاری ہے ، ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کررہےہیں، وزیرخزانہ اسحاق ڈار چھٹی بار احتساب عدالت میں پیش ہوگئے لیکن اسحاق ڈار کے وکیل خواجہ حارث عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔

    سماعت میں جونیئر وکیل کا کہنا تھا کہ خواجہ حارث کو اچانک بیرون ملک جانا پڑا ہے ، گواہ کا بیان ریکارڈ کر لیں،جرح خواجہ حارث کے آنے پر کی جائے، جس پر جج محمد بشیر کا کہنا تھا کہ بیان ریکارڈ کرانےکی ہدایت ہے تو جرح بھی آپ کرلیں۔

    احتساب عدالت کےجج کا استفسار کیا کب تک خواجہ حارث واپس آئیں گے، معاون وکیل نے جواب میں کہا کہ خواجہ حارث آئندہ بدھ تک واپس آ جائیں گے۔

    نیب پراسیکیوٹر مومنہ ایڈووکیٹ نے اپنے دالائل میں کہا کہ اسحاق ڈار کو جیل بھیجیں،وکیل خود آ جائےگا، یہ عدالت کا احترام نہیں کر رہے، گواہ ملااز مت کرتے ہیں، ملزم کو پوچھ لیں وکیل رکھنا ہے یا تبدیل کرناہے،  جمعہ کے لئے سماعت رکھ لیں، بیان ریکارڈ کرنے کے لئے تیار ہیں، ہم وقت ضائع نہیں کرناچاہتے۔

    سماعت میں اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ وکیل صاحب نے کہا وہ خود جرح کریں گے، خواجہ حارث ذمہ دار آدمی ہیں، براہ راست بات نہیں ہوئی، کل شام تک یہی تھا کہ خواجہ حارث عدالت آئیں گے، آج صبح پتہ چلا خواجہ حارث بیرون ملک ہیں، خواجہ حارث کو اچانک بیرون ملک جانا پڑا، آپ کا شکر گزار ہوں گا درخواست منظورکرلیں۔

    احتساب عدالت نے کہا کہ خواجہ حارث سے رابطہ کرکے بتایا جائے، ضلعی انتظامیہ کی جانب سے خط ملاہے، وکلا کو آنے دیا جائے یانہیں،یہ فیصلہ کریں، 50 افراد کمرہ عدالت میں آسکتے ہیں، ناموں کی فہرست جمع کرا دی جائے، پہلے بھی وکلا کے ساتھ واقعہ ہو چکا ہے۔

    بعد ازاں اسحاق ڈارکیخلاف آمدن سے زائداثاثہ جات ریفرنس کی سماعت 23اکتوبرتک ملتوی کردی گئی۔

    گذشتہ سماعت میں  اسحاق ڈار کے جانب سے اکاؤنٹس کی تفصیلات جمع کروائی گئیں تھیں اور استغاثہ کے دو گواہان طارق جاوید اور شاہد عزیز نے عدالت کے سامنے اپنے بیانات قلمبند کروائے تھے۔


    مزید پڑھیں : وزیرخزانہ اسحاق ڈار پرفرد جرم عائد


    یاد رہے کہ احتساب عدالت نے 27 ستمبر کو آمدن سے زائد اثاثوں کے نیب ریفرنس میں وزیر خزانہ اسحٰق ڈار پر فرد جرم عائد کی تھی تاہم اسحٰق ڈار نے صحت جرم سے انکار کردیا تھا۔

    واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ڈپٹی پراسیکیوٹرجنرل نیب کی سربراہی میں نیب پراسیکیوشن ونگ نے سابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کے بچوں ، داماد اور اسحاق ڈار کے خلاف احتساب عدالت میں ریفرنسزدائرکیے تھے۔قومی احتساب بیورو کی ٹیم نے شریف خاندان کے خلاف 3 اور وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف 1 ریفرنس دائر کیا تھا۔

    وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف سیکشن 14 سی لگائی گئی ہے ‘جو آمدن سے زائد اثاثے رکھنے سے متعلق ہے۔ نیب کی دفعہ 14 سی کی سزا 14 سال مقرر ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • نواز شریف کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی

    نواز شریف کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی

    لاہور : عدلیہ مخالف بیانات پر سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس مامون رشید نے نواز شریف کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی، عدالتی سماعت کے موقع پر درخواست گزار عدالت پیش نہ ہوئے جس پر کاروائی بغیر سماعت کے غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی گئی۔

    یہ درخواست خدائی خدمت گار تحریک کے سربراہ محمود اختر نقوی کی جانب سے دائر کی گئی، درخواست میں کہا گیا تھا کہ سپریم کورٹ پانامہ کیس کے فیصلے کے بعد نوازشریف عدلیہ مخالف بیان بازی کے ذریعے عوام کو اکسانےکی کوشش کر رہے ہیں، عدلیہ مخالف بیان بازی واضح طور پر توہین عدالت ہے۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ آئین کے تحت عدلیہ کو سکینڈلائز نہیں کیا جا سکتا، ملکی آئین کے تحت عدالتی فیصلوں کے خلاف بیان بازی کی بجائے اپیل اور نظر ثانی کی جا سکتی ہے۔

    درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ توہین عدالت کرنے پر میاں نوازشریف کے خلاف آئین کے آرٹیکل دو سو چار کے تحت توہین عدالت کی کاروائی کی جائے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔