Tag: hearing case

  • چیف جسٹس کا تعلیمی اداروں میں منشیات فروشوں کیخلاف کریک ڈاؤن کا حکم

    چیف جسٹس کا تعلیمی اداروں میں منشیات فروشوں کیخلاف کریک ڈاؤن کا حکم

    اسلام آباد : چیف جسٹس نے تعلیمی اداروں میں منشیات فروشوں کیخلاف کریک ڈاؤن کا حکم دیتے ہوئے کہا اگرمنشیات ختم نہ کرسکے تو مستقبل تباہ اور ایک بیمار قوم پیدا کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تعلیمی اداروں میں منشیات کے بڑھتے ہوئے رجحان پر ازخودنوٹس کی سماعت ہوئی ، چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کھلے عام منشیات کی اسکولوں اور کالجوں میں فروخت تشویشناک ہے۔

    اٹارنی جنرل نے بتایا کہ صورتحال اسکولوں تک جاپہنچی ہے ، بچوں کو اسٹرابری کےنام پرچیزیں کھلائی جارہی ہیں۔

    جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ویڈیو دیکھی جس میں اچھےگھرکی لڑکی منشیات استعمال کررہی تھی، حیران ہوں ہمارےادارے کیا کر رہے ہیں۔

    جسٹس ثاقب نثار نے ایف آئی اے کو حکم دیا کہ حدودچھوڑیں ،منشیات فروشوں کےخلاف کریک ڈاؤن کریں، جس پر ڈائریکٹر ایف آئی اے نے کہا ایکشن لیں گے اورایک ہفتے میں رپورٹ آپ کو فراہم کریں گے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اگرمنشیات ختم نہ کرسکےتو مستقبل تباہ اورایک بیمار قوم پیدا کریں گے۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ میں سماعت ایک ہفتے کے لیے ملتوی کردی گئی۔

    یاد رہے گذشتہ ماہ سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان نے نجی اور سرکاری تعلیمی اداروں میں منشیات کے استعمال کا نوٹس لیتے ہوئے کیپیٹل سٹی پولیس آفیسر (سی سی پی او) لاہور اینٹی نارکوٹکس سمیت دیگر حکام سے ایک ہفتے میں جواب طلب کرلیا تھا۔

    ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سڑسٹھ لاکھ افراد نشے کے عادی ہیں جبکہ اڑتیس لاکھ افراد چرس اور آٹھ لاکھ سے زائد افراد ہیروئن کا استعمال کرتے ہیں۔

    سال 2016 سینیٹ کمیٹی کے اجلاس میں اینٹی نارکوٹکس حکام نے انکشاف کیا ہے کہ نجی تعلیمی اداروں کے نصف سے زیادہ بچے اسکولوں میں ہی سرعام منشیات کا استعمال کرتے ہیں۔

  • غریبوں کو عذاب میں مبتلا کر رکھا ہے، دفتروں میں بیٹھ کر بونگیاں مت ماریں، نئی حکمت عملی بنائیں، چیف جسٹس

    غریبوں کو عذاب میں مبتلا کر رکھا ہے، دفتروں میں بیٹھ کر بونگیاں مت ماریں، نئی حکمت عملی بنائیں، چیف جسٹس

    کراچی : چیف جسٹس ثاقب نثار نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں اور ٹیکسسز کے طریقہ کار کا از سر نو جائزہ لینے کا حکم دے دیا اور ریمارکس دیئے کہ غریبوں کو عذاب میں مبتلا کر رکھا ہے، دفتروں میں بیٹھ کر بونگیاں مت ماریں, نئی حکمت عملی بنائی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔

    چیف جسٹس نے اوگرا، پی ایس او ودیگر حکام کی بریفنگ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں اور ٹیکسسز کے طریقہ کار کا از سر نو جائزہ لینے کا حکم دے دیا۔

    جسٹس ثاقب نثار نے پی ایس او، اوگرا، ایف بی آر اور وفاقی حکومت سے 10 روز میں جواب طلب کرلیا کہ بتایا جائے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کیسے ممکن ہو سکتی ہے جبکہ اوگرا, پی ایس او ودیگر اداروں کے سربراہان کی تقرری کا ریکارڈ بھی طلب کر لیا بتایا جائے ان اداروں کے سربراہان کی قابلیت کیا ہے۔

    چیف جسٹس عدالت نے پیٹرولیم مصنوعات کے ڈیلرز کو دیے جانے والے کمیشن کی تفصیلات بھی طلب کر لیں اور ریمارکس دیئے کہ غریبوں کو عذاب میں مبتلا کر رکھا ہے, چیف جسٹس دفتروں میں بیٹھ کر بونگیاں مت ماریں, نئی حکمت عملی بنائی جائے۔

    ایم ڈی پی ایس او نے عدالت کو بتایا کہ پیٹرولیم مصنوعات پی ایس اوسمیت22کمپنیاں خرید رہی ہیں، مشترکہ اجلاس میں ہر کمپنی 3ماہ کی ڈیمانڈ رکھتی ہے، عالمی مارکیٹ کی قیمت کے تناسب سے اوسط قیمت رکھی جاتی ہے۔

    جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کی رپورٹ سے مطمئن نہیں، آپ کے ریکارڈ کی ماہرین سے تصدیق کرائیں گے، لوگ بلک گئے،ہر ماہ قیمتیں اوپرنیچے کر  دیتے ہیں، اگررپورٹس میں جھول ہوا تو کسی کو نہیں چھوڑیں گے، لگتا ہے سیاسی وڈیروں نے پمپس کھول لیے۔


    مزید پڑھیں : ٹیکس لگا لگا کر پاگل کردیا، کس بات کا ٹیکس ہے ساراحساب دینا ہوگا، چیف جسٹس


    ڈیلرز کے کمیشن کے تناسب میں فرق پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لگتا ہے یہ سب ڈیلرزاوراداروں کی اجاداری ہے، بتائیں کراچی والوں پر ٹرانسپورٹیشن چارجزکیوں لاگو کرتے ہیں، کراچی والوں سے ٹرانسپورٹیشن چارجز کیوں لے رہے ہیں؟ یہ پالیسیاں کون بنا رہا ہے؟

    عدالت نے چیئرمین اوگرا کی عدم پیشی پر بھی اظہار برہمی کیا، ایم ڈی پی ایس او نے عدالت کو بتایا کہ پالیسیاں اوگرا بناتا ہے، جس پر اوگرا حکام کا کہنا تھا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ اوگرا پالیسیاں بناتا ہے، قیمتوں کے طریقہ کار سے متعلق تمام پالیسیاں حکومت بناتی ہے۔

    ذمہ داریاں ایک دوسرے پر ڈالنے پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہر ادارہ ایک دوسرے پر ذمہ داری ڈال رہا ہے۔

    یاد رہے گذشتہ سماعت میں چیف جسٹس نے قیمتوں کے تعین پر ڈپٹی ایم ڈی پی ایس او کی بریفنگ پرعدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے سیکریٹری پٹرولیم، سیکریٹری وزارت توانائی چیئرمین ایف بی آر طلب کیا تھا جبکہ ایم ڈی پی ایس او اور دیگر حکام کو جمعے کے روز عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے پٹرولیم مصنوعات کی درآمدات، 6 ماہ کی بولی اور قیمتوں کے تعین کا ریکارڈ طلب کرلیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔