Tag: Hearing Loss

  • کان کی صفائی کیلئے کن چیزوں کا استعمال خطرناک ہے؟

    کان کی صفائی کیلئے کن چیزوں کا استعمال خطرناک ہے؟

    کان ہمارے جسم کے اہم ترین اعضاء میں سے ایک ہیں جن کی حفاظت کرنا بہت ضروری ہے جب ہم اپنے کان صحیح طریقے سے صاف نہیں کرتے تو اس سے غیر ضروری تکلیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

    دنیا بھر میں ہر سال 3 مارچ کو ’ورلڈ ہیرنگ ڈے‘ منایا جاتا ہے، اس دن کے منانے کا مقصد بہرے پن اور قوت سماعت سے محرومی کے بارے میں آگاہی پیدا کرنا ہے۔

    کان کی میل سے بچنے کے لئے ان کی صفائی انتہائی ضروری ہے، بہت سے لوگ اپنے میل بھرے کانوں کو صاف کرنے کے لئے کاٹن بڈز پر انحصار کرتے ہیں لیکن ہم میں سے بہت سے لوگ ایسے بھی ہونگے جو صفائی ہی نہیں کرتے۔

    کچھ لوگ کانوں میں کاٹن کی سلائی، پین، پینسل کی نوک یا کاغذ کی بتی بنا کر اس کی مدد سے میل نکالنے کی کوشش کرتے ہیں۔

    ہم کانوں کے میل سے نجات حاصل کرنے کے لیے جو طریقے اپناتے ہیں اس سے سماعت کو نقصان پہنچتا ہے اور رفتہ رفتہ سماعت ختم ہوتی جاتی ہے۔

    اگر آپ کے کانوں میں میل جم جاتا ہے تو اس کو صاف کرنے کے لئے کن طریقوں کا استعمال کرنا چاہیے؟

    بھارتی ای این ٹی سپیشلسٹ ڈاکٹر وجے ورما نے کانوں کو صاف رکھنے کی کچھ ٹپس بتائی ہیں، آئیے جانتے ہیں وہ کیا ہیں۔

    ایئر بڈز کے استعمال سے گریز کریں

    کبھی کبھار ایسا ہوتا ہے کہ ہمارے کانوں کا ویکس خود بخود باہر آ جاتا ہے۔ ایئر بڈز (کاٹن بڈز) یا کسی دوسری بیرونی چیز کے ذریعے کانوں کی صفائی نہیں کرنی چاہیے۔

    کانوں کے پردہ نہایت نازک ہوتا ہے اور کان کی نالی میں اگر کوئی چیز گھسائی جائے تو اس سے کان کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ خیال رہے کہ یہاں ایئر بڈز سے مراد میوزک سننے والے آلات نہیں ہیں۔

    نہاتے وقت دھیان رکھیں

    نہاتے وقت اپنے کانوں میں پانی نہ جانے دیں۔ کانوں میں پانی جانے کے باعث بیکٹریا اور پھپھوندی پیدا ہو سکتی ہے۔ نہانے کے دوران کانوں پر رکاوٹ ڈالیں یا سر کو ایسے زاویے پر رکھیں جس سے پانی کانوں سے تیزی سے نکل جائے۔

    کانوں کو خود صاف کرنے سے اجتناب کریں

    اگر آپ اپنے کانوں میں کسی بھی قسم کی تکلیف جیسے کے سننے کے مسائل، درد اور بھاری پن محسوس کریں تو فوری طور ای این ٹی ڈاکٹر سے مدد حاصل کریں۔ یہ علامات رگوں کی کمزوری یا انفیکشن کا نتیجہ ہو سکتی ہیں۔

    اگر آپ کے کانوں میں زیادہ میل یعنی ویکس ہے تو خود سے صفائی کرنے کے بجائے ای این ٹی اسپیشلسٹ سے محفوظ اور مؤثر صفائی کے طریقے کار اپنائیں تاہم سب سے بہتر کام یہ ہے کہ کانوں کے ویکس کو کسی ڈاکٹر سے ہی صاف کروائیں۔

    ایئر فونز کا استعمال کم کریں

    ایئر فونز (ہینڈز فری، ایئر بڈز) کا استعمال کانوں کی نالی میں ویکس کو خوب اندر تک گھسا سکتا ہے جس کے باعث انفیکشن پیدا ہونے کے امکانات بڑھ سکتے ہیں اور قوت سماعت متاثر ہو سکتی ہے۔

    کانوں کو صاف کرنے کے مؤثر طریقے

    جب کان میں میل بھر جاتا ہے تو وہ شخص آسانی سے محسوس کر سکتا ہے۔ اس لئے کان کا میل کو صاف کرنے کے لئے ہلکے گیلے کپڑے کا استعمال کریں، روئی کا استعمال نہ کریں کیونکہ اس کی وجہ سے کان کا میل نالیوں کے اندر تک چلا جاتا ہے۔

    آہستہ آہستہ کپڑے کی مدد سے کان کو صاف کرنے کی کوشش کریں۔ آپ کان کے بیرونی حصے پر روئی کا استعمال کرسکتے ہیں لیکن اندرونی حصے کو صاف کرنے کے لئے آپ کپڑے کا استعمال کریں۔

  • دنیا کی بڑی آبادی بہری ہوسکتی ہے!

    دنیا کی بڑی آبادی بہری ہوسکتی ہے!

    جدید ٹیکنالوجی ایک طرف تو اپنے ساتھ آسانیوں اور آسائشوں کی بھرمار لے آئی تو اس کے ساتھ آنے والے نقصانات کی بھی کوئی کمی نہیں، اسکرینز کے مستقل استعمال سے بینائی کو نقصان پہنچنے کے بعد اب ماہرین نے ایک اور خطرے کی اشارہ کردیا۔

    حال ہی میں بی ایم جے گلوبل ہیلتھ میں جاری کردہ ایک منظم جائزے کے مطابق نوجوانوں کی بڑی تعداد موسیقی کو غیر محفوظ طریقوں جیسے ہیڈ فون اور ڈیجیٹل میوزک پلیئر سے تیز آواز میں سنتی ہے جو ان کی سماعت کے لیے بتدریج نقصان کا باعث بن رہا ہے۔

    واضح رہے کہ اس موسیقی میں خاص پمپنگ بیٹس کا ذکر کیا گیا ہے، موسیقی کی یہ قسم نوجوانوں میں کافی مقبول ہے۔

    اس تجزیے کے مطابق پمپنگ ٹیونز دنیا بھر میں 1.35 بلین نوجوانوں کو سماعت سے محروم ہونے کے خطرے میں ڈال سکتی ہیں۔

    اس جائزے میں قوت سماعت سے متعلق سنہ 2000 سے 2021 کے دوران کیے گئے 33 مطالعات کا تجزیہ کیا گیا، جس میں 12 سے 34 سال کی عمر کے 19 ہزار سے زیادہ افراد شامل تھے۔

    اس مطالعے میں غیر محفوظ سننے کی اصطلاح استعمال کی گئی ہے جس کی شناخت 80 ڈیسیبل سے اوپر کی سطح ہے اور ساتھ ہی اس کا دورانیہ ہفتے میں 40 گھنٹے سے زیادہ سننا بھی شامل ہے۔

    یعنی ایک ایسا شخص جو کہ 80 ڈیسیبل سے اوپر آواز رکھ کر ہفتے میں 40 گھنٹے تک موسیقی سنتا ہے تو اس نے موسیقی سننے کا غیر محفوظ طریقہ اختیار کیا ہوا ہے۔

    اس مطالعے میں اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ سننے کے غیر محفوظ طریقوں کی شرح نو عمروں اور نوجوان بالغوں میں زیادہ ہے، ان میں سے 23.81 فیصد غیر محفوظ سطح پر ذاتی آلات سے موسیقی سن رہے تھے جبکہ 48.2 فیصد بلند آواز والے تفریحی مقامات جیسے کنسرٹ وغیرہ سے موسیقی سن رہے تھے۔

    اتنی بڑی آبادی کے غیر محفوظ طریقے سے میوزک سننے کے بعد اندازہ لگایا گیا تو اس کے نتائج حیران کن تھے یعنی اس طرح دنیا کے 1.35 بلین نوجوان قوت سماعت سے محرومی کے خطرے سے دو چار ہیں۔

    ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں 430 ملین سے زیادہ افراد پہلے ہی سماعت سے محرومی کا شکار ہیں اور اگر سماعت سے محرومی کی روک تھام کو ترجیح نہ دی گئی تو اس کا پھیلاؤ دوگنا ہو سکتا ہے۔

    اونچی آواز میں موسیقی سننا سماعت کے لیے کس طرح نقصان کا باعث ہوسکتا ہے؟

    اونچی آواز، بشمول موسیقی، اندرونی کان میں بالوں کے خلیوں اور جھلیوں کو نقصان پہنچا کر ان کوختم کر سکتی ہے۔

    ایک بار سماعت ختم ہوجانے کے بعد کوئی بھی شخص اپنے ارد گرد کی آوازوں کو نہ تو سن سکتا ہے اور نہ ہی سمجھ سکتا ہے جبکہ ابھی تک اس کا مکمل اور تسلی بخش علاج دریافت نہیں کیا گیا ہے۔

    حیرت کی بات یہ ہے کہ اونچی آواز کان میں کسی درد کا سبب بنے بغیر سماعت کے نقصان کا باعث بنتی ہے اور آہستہ آہستہ سماعت کم ہوتی جاتی ہے۔

    اگر تیز آواز میں میوزک سننے کے بعد کانوں میں گھنٹیاں سی بجنے لگیں یا کسی طرح کی آوازیں آنے لگیں تو جان لیں کہ یہ خطرے کی گھنٹی ہے، اس سے جو نقصان ہوگا وہ دائمی ہوگا جسے صحیح نہیں کیا جاسکتا۔

    قوت سماعت میں کمی یا محرومی سے بچنے کے لیے کچھ اقدامات پر عمل کریں، جیسے میوزک کم آواز اور کم وقت کے لیے سنیں، ہیڈ فون پر سننے کے بجائے دھیمی آواز میں اسپیکر پر لگا لیں، کنسرٹ میں جانا بھی ہو تو اسپیکر سے دور رہیں اور کانوں میں ایئر مفس یا ایئر پلگ کا استعمال کریں تاکہ سماعت کو نقصان سے بچایا جاسکے۔

    اب زیادہ ترموبائل فونز بھی ایسے سافٹ ویئر کے ساتھ آرہے ہیں جو نہ صرف سننے کی محفوظ سطح کی نگرانی کرتے ہیں بلکہ آواز بڑھانے پر نقصان دہ ہونے سے آگاہ بھی کرتے ہیں۔

  • ایئر فون کی عادت آپ کے لیے کس حد تک نقصان دہ

    ایئر فون کی عادت آپ کے لیے کس حد تک نقصان دہ

    ہم میں سے اکثر افراد دن میں مختلف کام سر انجام دیتے ہوئے ایئر فون کانوں میں لگا لیتے ہیں اور موسیقی سنتے رہتے ہیں، ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ ایئر فون پر بہت تیز آواز میں موسیقی سننا کانوں کو نقصان بھی پہنچا سکتا ہے۔

    تاہم ان کے علاوہ ہمیں ایئر فونز سے کیا نقصان ہوسکتا ہے اور ان سے کیسے بچا سکتا ہے، آج ہم آپ کو بتاتے ہیں۔

    بلند آواز میں طویل عرصے تک موسیقی سننا جزوی یا مکمل طور پر بہرا بنا سکتا ہے۔ علاوہ ازیں اس سے کانوں میں درد اور خارش کی شکایت بھی محسوس ہوسکتی ہے۔

    ایئر فون میں جراثیموں کی افزائش بھی ہوتی ہے خصوصاً اس وقت جب آپ اپنا ایئر فون کسی سے شیئر کریں، ایسا ایئر فون آپ کو کان کے انفیکشن میں مبتلا کرسکتا ہے۔

    مزید پڑھیں: کیا آپ شور شرابہ کے نقصانات جانتے ہیں؟

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ایئر فون کے استعمال میں اضافے کی وجہ سے نوجوانوں میں کان کی تکلیف میں بھی اضافہ دیکھنے آرہا ہے۔

    جب بھی ہم ایئر فون کے ساتھ یا بغیر ایئر فون کے بہت تیز آواز سنتے ہیں تو ہمارے ایئر ڈرمز وائبریٹ ہوتے ہیں۔ یہ وائبریشن ہمارے کان کے اندرونی حصے تک جاتی ہے اور مائع سے بھرے ہوئے ایک چیمبر تک پہنچتی ہے۔

    اس چیمبر میں ہزاروں ننھے ننھے بال موجود ہوتے ہیں، جب وائبریشن یہاں تک پہنچتی ہے تو بال بھی اس وائبریشن کے ساتھ حرکت کرتے ہیں۔

    بہت تیز آواز کی صورت میں یہ بال بالکل مڑ جاتے ہیں جس سے عارضی طور پر سننے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔

    آواز جتنی زیادہ بلند ہوگی وائبریشن بھی اتنی ہی زیادہ ہوگی اور بال بھی اتنا ہی زیادہ مڑیں گے۔ کچھ دیر بعد یہ بال اپنی اصل حالت میں واپس آجاتے ہیں تاہم کبھی کبھار یہ ٹھیک نہیں ہوتے جس کے بعد انسان بہرا ہوجاتا ہے۔

    مزید پڑھیں: شور سے بہری ہوتی سماعت کی حفاظت کریں

    کچھ طریقے ایسے ہیں جنہیں اپنا کر آپ اپنے کانوں کی حفاظت بھی کرسکتے ہیں اور موسیقی سے بھی لطف اندوز ہوسکتے ہیں۔

    ایئر فون پر سنتے ہوئے خیال رکھیں کہ آواز 60 سے 85 ڈیسیبل کے درمیان ہو۔

    آواز کا والیم اور سننے کا دورانیہ بہت اہمیت رکھتا ہے، 15 منٹ تک 100 ڈیسیبل سے زیادہ آواز سننا بہرے پن کا خطرہ بڑھا دیتا ہے۔

    اپنے ڈیوائس کی آواز کو نصف والیم پر رکھیں۔

    ہر 30 منٹ بعد ایئر فون کانوں سے نکال دیں۔

    ایئر فون کی جگہ ہیڈ فون کو ترجیح دیں۔

    کانوں کی مختلف علامات پر دھیان دیں، اگر آپ کو کانوں میں گھنٹیاں یا سیٹیاں بجنے کی آواز سنائی دے، یا کوئی آواز کم سنائی دے تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کریں۔